আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)

المسند الصحيح لمسلم

ایمان کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৯৩
ایمان کا بیان
ایمان اور اسلام اور احسان اور اللہ سبحانہ وتعالی کی تقدیر کے اثبات کے بیان میں
ابوخیثمہ، زہیر بن حرب، وکیع، کہمس، عبداللہ بن بریدہ، یحییٰ بن یعمر سے دو سلسلوں کے ساتھ روایت ہے اور دونوں سلسلوں میں کہمس راوی ہیں کہ سب سے پہلے بصرہ میں معبد جہنی نے انکار تقدیر کا قول کیا یحییٰ کہتے ہیں کہ اتفاقا میں اور حمید بن عبدالرحمن حمیری ساتھ ساتھ حج یا عمرہ کرنے گئے اور ہم نے آپس میں کہہ لیا تھا کہ اگر کسی صحابی سے ملاقات ہوئی تو ان سے تقدیر الٰہی کا انکار کرنے والوں کا مقولہ دریافت کریں گے اللہ تعالیٰ کی توفیق سے حضرت ابن عمر (رض) سے ملاقات ہوگئی آپ مسجد میں داخل ہو رہے تھے ہم دونوں نے دائیں بائیں سے گھیر لیا چونکہ میرا خیال تھا کہ میرا ساتھی سلسلہ کلام میرے ہی سپرد کرے گا اس لئے میں نے کہنا شروع کیا، اے ابوعبدالرحمن ہمارے ہاں کچھ ایسے آدمی پیدا ہوگئے ہیں جو قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں اور علم دین کی تحقیقات کرتے ہیں اور راوی نے ان کی تعریف کی مگر ان کا خیال ہے کہ تقدیر الٰہی کوئی چیز نہیں ہے ہر بات بغیر تقدیر کے ہوتی ہے اور سارے کام ناگہاں ہوتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا اگر تمہاری ان لوگوں سے ملاقات ہوجائے تو کہہ دینا کہ نہ میرا ان سے کوئی تعلق ہے اور نہ ان کا مجھ سے حضرت ابن عمر (رض) قسم کھا کر فرماتے تھے کہ اگر ان میں سے کسی کے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور وہ سب کا سب اللہ تعالیٰ کی راہ میں خیرات کر دے تب بھی اللہ اس کی خیرات قبول نہیں کرے گا تاوقتیکہ اس کا تقدیر پر ایمان نہ ہو مجھ سے میرے باپ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک حدیث بیان کی تھی فرمایا کہ ایک روز ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے اچانک ایک شخص نمودار ہوا نہایت سفید کپڑے بہت سیاہ بال سفر کا کوئی اثر یعنی گردو غبار وغیرہ اس پر نمایاں نہ تھا اور ہم میں سے کوئی اس کو جانتا بھی نہ تھا بالآخر وہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے زانو بزانو ہو کر بیٹھ گیا اپنے دونوں ہاتھوں کو رسول پاک ﷺ کی رانوں پر رکھ دیا اور عرض کیا یا محمد ﷺ اسلام کی کیفت تبائیے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ تم کلمہ توحید یعنی اس بات کی گواہی دو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ کی رسالت (کہ آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں) کا اقرار کرو، نماز پابندی سے بتعدیل ارکان ادا کرو، زکوٰۃ دو ، رمضان کے روزے رکھو اور اگر استطاعتِ زاد راہ ہو تو حج بھی کرو۔ آنے والے نے عرض کیا کہ آپ ﷺ نے سچ فرمایا۔ ہم کو تعجب ہوا کہ خود ہی سوال کرتا ہے اور خود ہی تصدیق کرتا ہے، اس کے بعد اس شخص نے عرض کیا کہ ایمان کی حالت بتائیے آپ ﷺ نے فرمایا ایمان کے معنی یہ ہیں کہ تم اللہ تعالیٰ کا اور اس کے فرشتوں کا، اس کی کتابوں کا، اس کے رسولوں کا اور قیامت کا یقین رکھو، تقدیر الٰہی کو یعنی ہر خیر وشر کے مقدم ہونے کو سچا جانو۔ آنے والے نے عرض کیا : آپ نے سچ فرمایا۔ پھر کہنے لگا احسان کی حقیقت بتائیے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : احسان کی حقیقت یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرو کہ گویا تم اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہو اگر یہ مرتبہ حاصل نہ ہو تو (تو کم از کم) اتنا یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ تم کو دیکھ رہا ہے۔ آنے والے نے عرض کیا کہ قیامت کے بارے میں بتائیے آپ ﷺ نے عرض کیا کہ قیامت کے بارے میں جس سے سوال کیا گیا ہے وہ سائل سے زیادہ اس بات سے واقف نہیں ہے اس نے عرض کیا اچھا قیامت کی علامات بتائیے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کی علامات میں سے یہ بات ہے کہ لونڈی اپنی مالکہ کو جنے گی اور تو دیکھے گا کہ ننگے پاؤں ننگے جسم تنگ دست چرواہے بڑی بڑی عمارتوں پر اترائیں گے اس کے بعد وہ آدمی چلا گیا حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں کچھ دیر تک ٹھہرا رہا پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عمر کیا تم جانتے ہو کہ یہ سوال کرنے والا کون تھا میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا یہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تھے جو تمہیں تمہارا دین سکھانے کے لئے آئے تھے۔
حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ کَهْمَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ ح و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ وَهَذَا حَدِيثُهُ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا کَهْمَسٌ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ قَالَ کَانَ أَوَّلَ مَنْ قَالَ فِي الْقَدَرِ بِالْبَصْرَةِ مَعْبَدٌ الْجُهَنِيُّ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَاجَّيْنِ أَوْ مُعْتَمِرَيْنِ فَقُلْنَا لَوْ لَقِينَا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاهُ عَمَّا يَقُولُ هَؤُلَائِ فِي الْقَدَرِ فَوُفِّقَ لَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ دَاخِلًا الْمَسْجِدَ فَاکْتَنَفْتُهُ أَنَا وَصَاحِبِي أَحَدُنَا عَنْ يَمِينِهِ وَالْآخَرُ عَنْ شِمَالِهِ فَظَنَنْتُ أَنَّ صَاحِبِي سَيَکِلُ الْکَلَامَ إِلَيَّ فَقُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّهُ قَدْ ظَهَرَ قِبَلَنَا نَاسٌ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ وَيَتَقَفَّرُونَ الْعِلْمَ وَذَکَرَ مِنْ شَأْنِهِمْ وَأَنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنْ لَا قَدَرَ وَأَنَّ الْأَمْرَ أُنُفٌ قَالَ فَإِذَا لَقِيتَ أُولَئِکَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنِّي بَرِيئٌ مِنْهُمْ وَأَنَّهُمْ بُرَآئُ مِنِّي وَالَّذِي يَحْلِفُ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَوْ أَنَّ لِأَحَدِهِمْ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا فَأَنْفَقَهُ مَا قَبِلَ اللَّهُ مِنْهُ حَتَّی يُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ لَا يُرَی عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّی جَلَسَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْنَدَ رُکْبَتَيْهِ إِلَی رُکْبَتَيْهِ وَوَضَعَ کَفَّيْهِ عَلَی فَخِذَيْهِ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنْ الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِسْلَامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّکَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنْ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَعَجِبْنَا لَهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ الْإِيمَانِ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وَکُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ الْإِحْسَانِ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ کَأَنَّکَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاکَ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ السَّاعَةِ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَتِهَا قَالَ أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا وَأَنْ تَرَی الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَائَ الشَّائِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ قَالَ ثُمَّ انْطَلَقَ فَلَبِثْتُ مَلِيًّا ثُمَّ قَالَ لِي يَا عُمَرُ أَتَدْرِي مَنْ السَّائِلُ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ أَتَاکُمْ يُعَلِّمُکُمْ دِينَکُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৪
ایمان کا بیان
ایمان اور اسلام اور احسان اور اللہ سبحانہ وتعالی کی تقدیر کے اثبات کے بیان میں
محمد بن عبید الغبری، ابوکامل الفضیل بن الحسین الجحدری و احمد بن عبدہ الضبی، حماد بن زید، مطر الوراق، عبداللہ بن بریدہ، یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہ جب معبد نے تقدیر کا انکار کیا تو ہمیں اس مسئلہ میں تردد ہوا۔ اتفاق سے میں اور حمید بن عبدالرحمن حمیری حج کے لئے گئے امام مسلم فرماتے ہیں کہ اس کے بعد یحییٰ بن یعمر نے وہی حدیث کچھ لفظی فرق کے ساتھ بیان کی جو اس سے پہلے گزر چکی ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ وَأَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ قَالَ لَمَّا تَکَلَّمَ مَعْبَدٌ بِمَا تَکَلَّمَ بِهِ فِي شَأْنِ الْقَدَرِ أَنْکَرْنَا ذَلِکَ قَالَ فَحَجَجْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَجَّةً وَسَاقُوا الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ کَهْمَسٍ وَإِسْنَادِهِ وَفِيهِ بَعْضُ زِيَادَةٍ وَنُقْصَانُ أَحْرُفٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫
ایمان کا بیان
ایمان اور اسلام اور احسان اور اللہ سبحانہ وتعالی کی تقدیر کے اثبات کے بیان میں
محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید القطان، عثمان بن غیاث عبداللہ بن بریدہ، حضرت یحییٰ بن یعمر اور حمید بن عبدالرحمن دونوں بیان کرتے ہیں کہ ہماری ملاقات حضرت ابن عمر سے ہوئی ہم نے ان سے تقدیر کا انکار کرنے والوں کا ذکر کیا اس کے بعد انہوں نے وہی پورا واقعہ اور حضرت عمر (رض) کی روایت بیان کی (جو گزر چکی ہے) مگر اس روایت کے بعض الفاظ میں کمی بیشی ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَا لَقِينَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَذَکَرْنَا الْقَدَرَ وَمَا يَقُولُونَ فِيهِ فَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ کَنَحْوِ حَدِيثِهِمْ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِيهِ شَيْئٌ مِنْ زِيَادَةٍ وَقَدْ نَقَصَ مِنْهُ شَيْئًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৬
ایمان کا بیان
ایمان اور اسلام اور احسان اور اللہ سبحانہ وتعالی کی تقدیر کے اثبات کے بیان میں
حجاج بن الشاعر، یونس بن محمد، معتمر اپنے والد سے، یحییٰ بن یعمر، ابن عمر، عمر نبی کریم ﷺ سے اسی حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں جو کہ گزر چکی ہے۔
حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৭
ایمان کا بیان
ایمان اور اسلام اور احسان اور اللہ سبحانہ وتعالی کی تقدیر کے اثبات کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن علیہ، زہیر، اسماعیل بن ابراہیم، ابی حیان، ابی زرعہ بن عمرو بن جریر، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن لوگوں کے سامنے تشریف فرما تھے اتنے میں ایک آدمی نے حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ایمان کیا چیز ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایمان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کی کتابوں کا، اس سے ملنے کا، اس کے پیغمبروں کا اور حشر کا یقین رکھو اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اسلام کیا ہے ؟ فرمایا : اسلام یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، فرض نماز پابندی سے پڑھو، فرض کی گئی زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول احسان کس کو کہتے ہیں ؟ فرمایا احسان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اس کو دیکھ رہے ہو اور اگر تم اس کو نہیں دیکھ رہے تو (کم از کم اتنا یقین رکھو) کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے۔ اس نے عرض کیا قیامت کب ہوگی ؟ ارشاد فرمایا جس سے سوال کیا گیا ہے وہ سوال کرنے والے سے اس بات کا زیادہ جاننے والا نہیں ہے، ہاں میں تمہیں اس کی علامات بتاتا ہوں : جب لونڈی اپنی مالکہ کو جنے گی یہ قیامت کی علامات میں سے ہے جب ننگے بدن اور ننگے پاؤں رہنے والے لوگوں کے سردار ہوجائیں گے تو یہ قیامت کی علامت ہے جب اونٹوں کے چرواہے اونچی اونچی عمارتیں بنا کر فخر کریں گے تو یہ قیامت کی علامات میں سے ہے، قیامت کا علم ان پانچ چیزوں میں سے ہے جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا پھر رسول اللہ ﷺ نے آیت مبارکہ تلاوت فرمائی (اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَه عِلْمُ السَّاعَةِ ) 31 ۔ لقمان : 34) پھر وہ شخص پشت پھیر کر چلا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کو واپس لاؤ لوگوں نے اس کو تلاش کیا مگر وہ نہ ملا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ جبرائیل آئے تھے تاکہ لوگوں کو ان کا دین سکھائیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي حَيَّانَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وَکِتَابِهِ وَلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ الْآخِرِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ قَالَ الْإِسْلَامُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلَا تُشْرِکَ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ الْمَکْتُوبَةَ وَتُؤَدِّيَ الزَّکَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ کَأَنَّکَ تَرَاهُ فَإِنَّکَ إِنْ لَا تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاکَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَی السَّاعَةُ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ وَلَکِنْ سَأُحَدِّثُکَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتْ الْأَمَةُ رَبَّهَا فَذَاکَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا کَانَتْ الْعُرَاةُ الْحُفَاةُ رُئُوسَ النَّاسِ فَذَاکَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا تَطَاوَلَ رِعَائُ الْبَهْمِ فِي الْبُنْيَانِ فَذَاکَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ تَلَا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ قَالَ ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدُّوا عَلَيَّ الرَّجُلَ فَأَخَذُوا لِيَرُدُّوهُ فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا جِبْرِيلُ جَائَ لِيُعَلِّمَ النَّاسَ دِينَهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৮
ایمان کا بیان
ایمان اور اسلام اور احسان اور اللہ سبحانہ وتعالی کی تقدیر کے اثبات کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، محمد بن بشر، حضرت ابوحیان تیمی کی روایت بھی حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت کے مطابق ہے صرف اتنا لفظ بدلا ہوا ہے کہ بجائے رب کے بعل کا لفظ ہے ترجمہ یہ ہے کہ جب لونڈی اپنے شوہر کی مالکہ ہوگی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّ فِي رِوَايَتِهِ إِذَا وَلَدَتْ الْأَمَةُ بَعْلَهَا يَعْنِي السَّرَارِيَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯
ایمان کا بیان
ایمان اور اسلام اور احسان اور اللہ سبحانہ وتعالی کی تقدیر کے اثبات کے بیان میں
زہیر بن حرب، جریر بن عمارہ یعنی ابن قعقاع، ابی زرعہ، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو کچھ چاہو مجھ سے پوچھو۔ لوگوں پر ہیبت چھا گئی کہ آپ ﷺ سے کچھ پوچھیں۔ اتنے میں ایک آدمی آیا اور رسول اللہ ﷺ کے زانوں کے پاس بیٹھ کر عرض کرنے لگا اے اللہ کے رسول ﷺ اسلام کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو، نماز پابندی سے پڑھو، زکوٰۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو۔ اس نے عرض کیا آپ نے سچ فرمایا۔ اس نے پھر عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ایمان کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایمان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کی کتابوں کا، اس سے ملنے کا اور اس کے پیغمبروں کا یقین رکھو، حشر کو سچا جانو اور ہر طرح کی تقدیر الٰہی کو خواہ خیر ہو یا شر ہو دل سے مانو اس نے کہا آپ ﷺ نے سچ فرمایا اس نے پھر عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ احسان کس کو کہتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا احسان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کا خوف اتنا رکھو گویا ہر وقت اس کو دیکھ رہے ہو اگر یہ بات نہ ہو تم کم از کم اتنا یقین رکھو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے۔ اس نے عرض کیا آپ نے سچ فرمایا۔ پھر عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ قیامت کب ہوگی ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس سے سوال کیا گیا ہے وہ اس بات کو سائل سے زیادہ نہیں جانتا ہاں میں اس کی علامات تمہیں بتادیتا ہوں جب تم دیکھو کہ عورتیں اپنے مالکوں کو جنم دے رہی ہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب دیکھو کہ ننگے پاؤں بہرے گونگے جاہل زمین کے بادشاہ ہو رہے ہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب دیکھو کہ اونٹوں کے چرانے والے اونچی اونچی عمارتیں بنا کر اترا رہے ہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے قیامت ان پانچ غیبی چیزوں میں سے ہے جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا پھر رسول اللہ ﷺ نے آیت (اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَه عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْاَرْحَامِ وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ بِاَيِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ) 31 ۔ لقمان : 34) پڑھی اس کے بعد وہ شخص اٹھ کر چلا گیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کو واپس بلاؤ لوگوں نے اس کو تلاش کیا مگر وہ نہ ملا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ جبرائیل (علیہ السلام) تھے چونکہ تم نے خود سوال نہیں کیا تھا اس لئے انہوں نے چاہا کہ تم لوگ دین کی باتیں سیکھ لو۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ وَهُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلُونِي فَهَابُوهُ أَنْ يَسْأَلُوهُ فَجَائَ رَجُلٌ فَجَلَسَ عِنْدَ رُکْبَتَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ قَالَ لَا تُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّکَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وَکِتَابِهِ وَلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ کُلِّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَخْشَی اللَّهَ کَأَنَّکَ تَرَاهُ فَإِنَّکَ إِنْ لَا تَکُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاکَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَی تَقُومُ السَّاعَةُ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ وَسَأُحَدِّثُکَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا رَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَلِدُ رَبَّهَا فَذَاکَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا رَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الصُّمَّ الْبُکْمَ مُلُوکَ الْأَرْضِ فَذَاکَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا رَأَيْتَ رِعَائَ الْبَهْمِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ فَذَاکَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ مِنْ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ قَرَأَ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ قَالَ ثُمَّ قَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدُّوهُ عَلَيَّ فَالْتُمِسَ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا جِبْرِيلُ أَرَادَ أَنْ تَعَلَّمُوا إِذْ لَمْ تَسْأَلُوا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০
ایمان کا بیان
ان نمازوں کے بیان میں جو اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہیں
قتیبہ بن سعید بن جمیل بن طریف بن عبداللہ الثقفی، مالک بن انس، ابی سہیل اپنے باپ سے، حضرت طلحہ بن عبیداللہ سے روایت ہے کہ نجد والوں میں سے ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے، ہمیں اس کی آواز میں گنگناہٹ تو سنائی دے رہی تھی مگر بات سمجھ میں نہیں آتی تھی بالا آخر جب وہ رسول اللہ ﷺ کے قریب ہوگیا اس وقت معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے متعلق پوچھ رہا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔ اس نے عرض کیا کیا اس کے علاوہ بھی کوئی نماز میرے لئے فرض ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں، ہاں اگر تم نفل پڑھ لو تو خیر اور ماہ رمضان کے روزے بھی فرض ہیں۔ اس نے عرض کیا کیا اس کے علاوہ بھی میرے لئے کوئی روزہ فرض ہے ؟ فرمایا نہیں ہاں اگر تم نفل روزہ رکھو تو خیر، رسول اللہ ﷺ نے اس کے سامنے زکوٰۃ کا بھی تذکرہ کیا اس نے عرض کیا کیا اس کے علاوہ بھی کوئی اور صدقہ دینا مجھ پر لازم ہے ؟ فرمایا نہیں ہاں اگر اپنی طرف سے دو تو بہتر ہے، اس کے بعد وہ شخص پشت پھیر کر یہ کہتا ہوا چلا گیا کہ اللہ کی قسم میں اس میں کمی بیشی نہیں کروں گا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا تو کامیاب ہوگیا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُا جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرُ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِيَّ صَوْتِهِ وَلَا نَفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّی دَنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنْ الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ فَقَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ وَذَکَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّکَاةَ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ قَالَ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَی هَذَا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১
ایمان کا بیان
ان نمازوں کے بیان میں جو اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہیں
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید، اسماعیل بن جعفر، ابی سہیل اپنے والد سے، حضرت طلحہ بن عبیداللہ (رض) نے اس حدیث کو امام مالک کی حدیث کی طرح نبی ﷺ سے روایت کیا ہے مگر اس میں یہ اضافہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس کے باپ کی اگر یہ سچا ہے تو کامیاب ہوگیا یا قسم ہے اس کے باپ کی اگر یہ سچا ہے تو جنت میں داخل ہوگا۔
حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِکٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০২
ایمان کا بیان
اسلام کے ارکان اور ان کی تحقیق کے بیان میں
عمرو بن محمد بن بکیر الناقد، ہاشم بن القاسم ابوالنصر، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ چونکہ ہمیں از خود رسول اللہ ﷺ سے سوال کرنے سے روک دیا گیا تھا اس لئے ہمیں اس بات سے خوشی ہوتی تھی کہ کوئی سمجھدار دیہاتی آئے اور وہ آپ ﷺ سے سوال کرے اور ہم بھی سنیں۔ اتفاقا ایک دیہاتی آدمی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے محمد ﷺ آپ ﷺ کا قاصد ہمارے ہاں آیا تھا اور اس نے کہا تھا کہ اللہ نے آپ ﷺ کو اپنا پیغمبر بنا کر بھیجا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا ہے، اس دیہاتی نے کہا آسمان کو کس نے بنایا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے، اس نے عرض کیا زمین کو کس نے بنایا ؟ فرمایا اللہ تعالیٰ نے، اس نے عرض کیا ان پہاڑوں کو کس نے بنایا ؟ فرمایا اللہ تعالیٰ نے، اس دیہاتی نے عرض کیا اس اللہ کی قسم جس نے آسمان بنایا زمین بنائی پہاڑ قائم کئے کیا اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو پیغمبر بنا کر بھیجا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں بیشک دیہاتی نے عرض کیا آپ ﷺ کا قاصد کہتا تھا کہ دن رات میں ہم پر پانچ نمازیں فرض ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا، دیہاتی نے عرض کیا آپ ﷺ کو اس اللہ کی قسم جس نے آپ ﷺ کو پیغمبر بنا کر بھیجا ہے کیا اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو اس کا حکم بھی دیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں، دیہاتی نے عرض کیا کہ آپ ﷺ کا قاصد یہ بھی کہتا تھا کہ ہم پر اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرنا فرض ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اس نے سچ کہا، دیہاتی نے عرض کیا کہ اس اللہ کی قسم جس نے آپ ﷺ کو پیغمبر بنا کر بھیجا ہے کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کا حکم بھی دیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں، دیہاتی نے عرض کیا آپ ﷺ کا قاصد کہتا تھا کہ سال میں ماہ رمضان کے روزے بھی ہم پر فرض ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اس نے سچ کہا، دیہاتی نے کہا آپ ﷺ کو اس اللہ کی قسم جس نے آپ ﷺ کو پیغمبر بنا کر بھیجا ہے کیا اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو اس کا حکم بھی دیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں، دیہاتی نے عرض کیا آپ ﷺ کا قاصد یہ بھی کہتا تھا کہ ہم میں سے جس کو استطاعت زاد راہ ہو اس پر بیت اللہ کا حج کرنا بھی ضروری ہے، آپ ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا، اس کے بعد وہ دیہاتی پشت پھیر کر یہ کہتا ہوا چلا گیا قسم ہے اس اللہ کی جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا میں ان باتوں میں نہ زیادہ کروں گا اور نہ کمی کروں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا ہے تو وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا۔
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُکَيْرٍ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ نُهِينَا أَنْ نَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْئٍ فَکَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَجِيئَ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ الْعَاقِلُ فَيَسْأَلَهُ وَنَحْنُ نَسْمَعُ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَتَانَا رَسُولُکَ فَزَعَمَ لَنَا أَنَّکَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ أَرْسَلَکَ قَالَ صَدَقَ قَالَ فَمَنْ خَلَقَ السَّمَائَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَمَنْ خَلَقَ الْأَرْضَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَمَنْ نَصَبَ هَذِهِ الْجِبَالَ وَجَعَلَ فِيهَا مَا جَعَلَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَبِالَّذِي خَلَقَ السَّمَائَ وَخَلَقَ الْأَرْضَ وَنَصَبَ هَذِهِ الْجِبَالَ آللَّهُ أَرْسَلَکَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُکَ أَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمِنَا وَلَيْلَتِنَا قَالَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَکَ آللَّهُ أَمَرَکَ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُکَ أَنَّ عَلَيْنَا زَکَاةً فِي أَمْوَالِنَا قَالَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَکَ آللَّهُ أَمَرَکَ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُکَ أَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرِ رَمَضَانَ فِي سَنَتِنَا قَالَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَکَ آللَّهُ أَمَرَکَ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُکَ أَنَّ عَلَيْنَا حَجَّ الْبَيْتِ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالَ صَدَقَ قَالَ ثُمَّ وَلَّی قَالَ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا أَزِيدُ عَلَيْهِنَّ وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُنَّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৩
ایمان کا بیان
اسلام کے ارکان اور ان کی تحقیق کے بیان میں
عبداللہ بن ہاشم العبدی، بہز، سلیمان بن مغیرہ، حضرت ثابت سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ قرآن مجید میں ہمیں رسول اللہ ﷺ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کرنے سے منع فرما دیا گیا تھا اور باقی حدیث اس طرح بیان کی جو اوپر گزری۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ کُنَّا نُهِينَا فِي الْقُرْآنِ أَنْ نَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْئٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪
ایمان کا بیان
اس ایمان کے بیان میں جو جنت میں داخل ہونے کا سبب بنتا ہے اور وہ احکام جن پر عمل کی وجہ سے جنت میں داخلہ ہوگا
محمد بن عبداللہ بن نمیر اپنے والد سے، عمر بن عثمان، موسیٰ بن طلحہ، حضرت ابوایوب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے سفر کے دوران ایک دیہاتی سامنے سے آیا اور آپ ﷺ کی اونٹنی کی نکیل پکڑ کر عرض کرنے لگا اے اللہ کے رسول ﷺ مجھے ایسی چیز بتا دیجئے جو مجھے جنت کے قریب اور دوزخ سے دور کر دے ! رسول اللہ ﷺ رک گئے اور اپنے صحابہ کی طرف غور سے دیکھ کر فرمایا اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے توفیق مل گئی یا فرمایا ہدایت مل گئی، پھر دیہاتی سے فرمایا تو نے کیا کہا تھا ؟ دیہاتی نے دوبارہ وہی عرض کیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو اللہ تعالیٰ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر، نماز پاپندی سے پڑھ اور زکوٰۃ ادا کر اور رشتہ داروں سے میل جول رکھ پس اب میری اونٹنی چھوڑ دے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ طَلْحَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا عَرَضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي سَفَرٍ فَأَخَذَ بِخِطَامِ نَاقَتِهِ أَوْ بِزِمَامِهَا ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي بِمَا يُقَرِّبُنِي مِنْ الْجَنَّةِ وَمَا يُبَاعِدُنِي مِنْ النَّارِ قَالَ فَکَفَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَظَرَ فِي أَصْحَابِهِ ثُمَّ قَالَ لَقَدْ وُفِّقَ أَوْ لَقَدْ هُدِيَ قَالَ کَيْفَ قُلْتَ قَالَ فَأَعَادَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِکُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّکَاةَ وَتَصِلُ الرَّحِمَ دَعْ النَّاقَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫
ایمان کا بیان
اس ایمان کے بیان میں جو جنت میں داخل ہونے کا سبب بنتا ہے اور وہ احکام جن پر عمل کی وجہ سے جنت میں داخلہ ہوگا
محمد بن حاتم و عبدالرحمن بن بشر، بہز، محمد بن عثمان بن عبداللہ بن موہب، اس کے والد عثمان، موسیٰ بن طلحہ، حضرت ابوایوب (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے یہ حدیث مبارکہ بھی اسی طرح روایت کی ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ وَأَبُوهُ عُثْمَانُ أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَی بْنَ طَلْحَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬
ایمان کا بیان
اس ایمان کے بیان میں جو جنت میں داخل ہونے کا سبب بنتا ہے اور وہ احکام جن پر عمل کی وجہ سے جنت میں داخلہ ہوگا
یحییٰ بن یحییٰ التمیمی، ابوالاحوص، ابوبکر بن شیبہ، ابوالاحوص، ابواسحاق، موسیٰ بن طلحہ، حضرت ابوایوب (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ مجھے ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت سے نزدیک اور دوزخ سے دور کر دے آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر اور نماز پابندی سے پڑھ اور زکوٰۃ ادا کر اور اپنے رشتہ داروں سے اچھا سلوک کر، اس کے بعد وہ شخص پشت پھیر کر چلا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر یہ میرے حکم پر کار بند رہے گا تو جنت میں داخل ہوجائے گا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دُلَّنِي عَلَی عَمَلٍ أَعْمَلُهُ يُدْنِينِي مِنْ الْجَنَّةِ وَيُبَاعِدُنِي مِنْ النَّارِ قَالَ تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِکُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّکَاةَ وَتَصِلُ ذَا رَحِمِکَ فَلَمَّا أَدْبَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ تَمَسَّکَ بِمَا أُمِرَ بِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ إِنْ تَمَسَّکَ بِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭
ایمان کا بیان
اس ایمان کے بیان میں جو جنت میں داخل ہونے کا سبب بنتا ہے اور وہ احکام جن پر عمل کی وجہ سے جنت میں داخلہ ہوگا
ابوبکر بن اسحاق، عفان، وہیب، یحییٰ بن سعید، ابوزرعہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک دیہاتی آیا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ مجھے کوئی ایسا کام بتا دیجئے کہ اگر میں اس پر عمل پیرا ہوں تو جنت میں داخل ہوجاؤں، آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نماز پابندی سے پڑھو اور فرض کی گئی زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو، دیہاتی نے یہ سن کر کہا قسم ہے اس اللہ کی جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میں کبھی اس میں کمی بیشی نہیں کروں گا پھر جب وہ پشت پھیر کر چلا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس آدمی کو جنتی آدمی دیکھنے سے خوشی ہو تو وہ اس شخص کو دیکھ لے۔
حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ دُلَّنِي عَلَی عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ قَالَ تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِکُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ الْمَکْتُوبَةَ وَتُؤَدِّي الزَّکَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا أَزِيدُ عَلَی هَذَا شَيْئًا أَبَدًا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ فَلَمَّا وَلَّی قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَی هَذَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৮
ایمان کا بیان
اس ایمان کے بیان میں جو جنت میں داخل ہونے کا سبب بنتا ہے اور وہ احکام جن پر عمل کی وجہ سے جنت میں داخلہ ہوگا
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابوسفیان، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نعمان بن قوقل نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے پس عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا میں فرض نماز پڑھتا رہوں اور حرام کو حرام سمجھتے ہوئے اس سے بچتا رہوں اور حلال کو حلال سمجھوں تو کیا آپ ﷺ کی رائے میں میں جنت میں داخل ہوجاؤں گا ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہاں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِذَا صَلَّيْتُ الْمَکْتُوبَةَ وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ وَأَحْلَلْتُ الْحَلَالَ أَأَدْخُلُ الْجَنَّةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯
ایمان کا بیان
اس ایمان کے بیان میں جو جنت میں داخل ہونے کا سبب بنتا ہے اور وہ احکام جن پر عمل کی وجہ سے جنت میں داخلہ ہوگا
حجاج بن شاعر، قاسم بن زکریا، عبیداللہ بن موسی، شیبان، اعمش، ابوصالح، ابوسفیان، جابر سے روایت ہے کہ نعمان بن قوقل نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا اے اللہ کے رسول ﷺ باقی روایت اسی طرح ہے جو اوپر گزری ہے اس میں صرف اتنا زیادہ ہے کہ اس پر میں کچھ بھی زیادہ نہیں کروں گا۔
حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ وَالْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّائَ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ شَيْبَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ وَأَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِمِثْلِهِ وَزَادَا فِيهِ وَلَمْ أَزِدْ عَلَی ذَلِکَ شَيْئًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১০
ایمان کا بیان
اس ایمان کے بیان میں جو جنت میں داخل ہونے کا سبب بنتا ہے اور وہ احکام جن پر عمل کی وجہ سے جنت میں داخلہ ہوگا
سلمہ بن شبیب، حسن بن اعین، معقل یعنی عبداللہ، ابوالزبیر، جابر سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اگر میں فرض نماز پڑھتا رہوں اور حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھتے ہوئے اس سے بچتا رہوں تو کیا آپ ﷺ کی رائے میں میں جنت میں داخل ہوجاؤں گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس شخص نے عرض کیا اللہ کی قسم میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کروں گا۔
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَرَأَيْتَ إِذَا صَلَّيْتُ الصَّلَوَاتِ الْمَکْتُوبَاتِ وَصُمْتُ رَمَضَانَ وَأَحْلَلْتُ الْحَلَالَ وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ وَلَمْ أَزِدْ عَلَی ذَلِکَ شَيْئًا أَأَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَی ذَلِکَ شَيْئًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১
ایمان کا بیان
اسلام کے بڑے بڑے ارکان اور ستونوں کے بیان میں
محمد بن عبداللہ ابن نمیر الہمدانی، ابوخالد یعنی سلیمان بن حیان الاحمر، ابومالک الاشجعی، سعد بن عبیدہ، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : اللہ تعالیٰ کی توحید کا اقرار، پابندی سے نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا اور حج کرنا۔ ایک شخص نے راوی سے کہا کہ اصل حدیث میں الحج وصیام رمضان یعنی حج کا ذکر رمضان سے مقدم ہے راوی نے جواب میں کہا کہ نہیں صیام رمضان والحج ہے میں نے رسول اللہ ﷺ سے اسی طرح سنا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ الْأَحْمَرَ عَنْ أَبِي مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَی خَمْسَةٍ عَلَی أَنْ يُوَحَّدَ اللَّهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَائِ الزَّکَاةِ وَصِيَامِ رَمَضَانَ وَالْحَجِّ فَقَالَ رَجُلٌ الْحَجُّ وَصِيَامُ رَمَضَانَ قَالَ لَا صِيَامُ رَمَضَانَ وَالْحَجُّ هَکَذَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২
ایمان کا بیان
اسلام کے بڑے بڑے ارکان اور ستونوں کے بیان میں
سہل بن عثمان العسکری، یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ، سعد بن طارق، سعد ابن عبیدہ السلمی ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور اس کے علاوہ ہر چیز کی عبادت سے انکار کرنا، پابندی سے نماز پڑھنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ الْعَسْکَرِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ طَارِقٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ عُبَيْدَةَ السُّلَمِيُّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَی خَمْسٍ عَلَی أَنْ يُعْبَدَ اللَّهُ وَيُکْفَرَ بِمَا دُونَهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَائِ الزَّکَاةِ وَحَجِّ الْبَيْتِ وَصَوْمِ رَمَضَانَ
tahqiq

তাহকীক: