আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২১২৩
جنازوں کا بیان
مر نے والوں کو الا الہ الا اللہ کی تلقین کرنے کے بیان میں
ابوکامل جحدری، فضیل بن حسین، عثمان بن ابی شیبہ، عمارہ بن عزیہ، یحییٰ بن عمارہ، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مر نے والوں کو ( لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ) کی تلقین کیا کرو۔
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ کِلَاهُمَا عَنْ بِشْرٍ قَالَ أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ عُمَارَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِّنُوا مَوْتَاکُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৪
جنازوں کا بیان
مر نے والوں کو الا الہ الا اللہ کی تلقین کرنے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز در اور دی، ابوبکر بن ابی شیبہ، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال اس حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔
حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ جَمِيعًا بِهَذَا الْإِسْنَادِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৫
جنازوں کا بیان
مر نے والوں کو الا الہ الا اللہ کی تلقین کرنے کے بیان میں
عثمان، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، ابوخالد احمر، یزید بن کیسان، ابوحازم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اپنے قریب المرگ لوگوں کو ( لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ) کی تلقین کیا کرو۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ ح و حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ قَالُوا جَمِيعًا حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِّنُوا مَوْتَاکُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৬
جنازوں کا بیان
مصیبت کے وقت کیا کہے ؟
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، اسماعیل بن جعفر، سعد بن سعید، کثیربن افلح، ابن سفینہ، حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر مسلمان پر کوئی مصیبت آئے اور وہ اللہ کے حکم کے مطابق ( إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ) پڑھ کر کہے اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا اے اللہ مجھے میری مصیبت میں اجر دے اور میرے لئے اس کا نعم البدل عطا فرما تو اللہ اس کو اس سے بہتر عطا فرماتے ہیں، جب ابوسلمہ فوت ہوئے تو میں نے کہا ابوسلمہ سے افضل کون سا مسلمان ہوگا پہلا گھرا نہ تھا جس نے رسول اللہ ﷺ کی طرف ہجرت فرمائی پھر میں نے اسی قول کو پختہ یقین سے دہرایا تو اللہ نے میرے لئے ابوسلمہ کے بدلے رسول اللہ ﷺ عطا فرمائے، رسول اللہ ﷺ نے میرے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کو اپنے لئے پیغام نکاح دینے کے لئے بھیجا تو میں نے کہا میری ایک لڑکی ہے اور میں غیرت مند ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کی بیٹی کے لئے تو ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ اس سے بےنیاز کر دے اور ان کی شرمندگی کے لئے بھی دعا کرتا ہوں کہ اللہ اسے ختم کر دے
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ کَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ ابْنِ سَفِينَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ فَيَقُولُ مَا أَمَرَهُ اللَّهُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ أَيُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ أَوَّلُ بَيْتٍ هَاجَرَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ إِنِّي قُلْتُهَا فَأَخْلَفَ اللَّهُ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَرْسَلَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاطِبَ بْنَ أَبِي بَلْتَعَةَ يَخْطُبُنِي لَهُ فَقُلْتُ إِنَّ لِي بِنْتًا وَأَنَا غَيُورٌ فَقَالَ أَمَّا ابْنَتُهَا فَنَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُغْنِيَهَا عَنْهَا وَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يَذْهَبَ بِالْغَيْرَةِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৭
جنازوں کا بیان
مصیبت کے وقت کیا کہے ؟
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، سعد بن سعید، عمر بن کثیربن افلح، ابن سفینہ، ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کسی مسلمان بندے کو کوئی مصیبت آتی ہے اور وہ (إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اور اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا) ، کہتا ہے تو اللہ اس کو اس کی مصیبت میں اجر دیتے ہیں اور اس کا نعم البدل عطا کرتے ہیں، جب ابوسلمہ کا انتقال ہوگیا تو میں نے رسول اللہ کے حکم کے مطابق کہا تو اللہ نے میرے لئے ابوسلمہ سے بہتر رسول اللہ ﷺ عطا فرمائے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ کَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ سَفِينَةَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ فَيَقُولُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَجَرَهُ اللَّهُ فِي مُصِيبَتِهِ وَأَخْلَفَ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا قَالَتْ فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ کَمَا أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْلَفَ اللَّهُ لِي خَيْرًا مِنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৮
جنازوں کا بیان
مصیبت کے وقت کیا کہے ؟
محمد بن عبداللہ بن نمیر، سعد بن سعید، ابن کثیر، ابن سفینہ، حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے ویسی ہی حدیث سنی اس میں فرمایا جب ابوسلمہ فوت ہوگئے تو میں نے کہا صحابی رسول اللہ ﷺ ابوسلمہ سے بہتر کون ہوگا پھر اللہ نے میرے لئے عزم عطا فرمایا تو میں نے اس دعا کو پڑھ لیا فرماتی ہیں پھر میرا نکاح رسول اللہ ﷺ سے ہوگیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنِي عُمَرُ يَعْنِي ابْنَ کَثِيرٍ عَنْ ابْنِ سَفِينَةَ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ وَزَادَ قَالَتْ فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ مَنْ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ عَزَمَ اللَّهُ لِي فَقُلْتُهَا قَالَتْ فَتَزَوَّجْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৯
جنازوں کا بیان
مر یض اور میت والوں کے پاس کیا کہا جائے ؟
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، شقیق، ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم مریض یا میت کے پاس جاؤ تو اچھی بات کہو کیونکہ فرشتے تمہاری بات پر آمین کہیں گے جب ابوسلمہ فوت ہوئے تو نبی ﷺ تشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ابوسلمہ کا انتقال ہوگیا، آپ ﷺ نے فرمایا تو (اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَی حَسَنَةً ) اے اللہ مجھے اور اس کو معاف فرما دے اور مجھے اس سے اچھا بدلہ عطا فرما کہہ میں نے کہا تو اللہ نے مجھے اس سے بہتر محمد ﷺ عطا فرما دیے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرْتُمْ الْمَرِيضَ أَوْ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلَائِکَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَی مَا تَقُولُونَ قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ قَدْ مَاتَ قَالَ قُولِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَی حَسَنَةً قَالَتْ فَقُلْتُ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ لِي مِنْهُ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৩০
جنازوں کا بیان
میت کی آنکھوں کو بند کرنے اور اس کے لئے دعا کرنے کے بیان میں
زہیر بن حرب، معاویہ بن عمرو، ابواسحاق فزاری، خالد حذاء، ابوقلابہ، قبیصہ بن ذویب، ام سلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ابوسلمہ کے پاس تشریف لائے تو ابوسلمہ کی آنکھیں کھلی ہوئی تھیں آپ ﷺ نے ان کو بند کردیا، پھر فرمایا جب روح قبض کی جاتی ہے تو نگاہ بھی اس کے پیچھے جاتی ہے، ان کے گھر کے لوگوں نے رونا شروع کردیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اپنے آپ پر خیر ہی کی دعا کیا کرو بیشک فرشتے تمہاری بات پر آمین کہتے ہیں پھر فرمایا اے اللہ ابوسلمہ کو معاف فرما اور ہدایت یافتہ لوگوں میں اس کا درجہ بلند فرما اور باقی لوگوں میں سے اس کا جانشین مقرر فرمایا رب العالمین ہمیں اور اس کو بخش دے اور اس کی قبر میں اس کے لئے کشادگی فرما اور اس میں اس کے لئے روشنی فرما۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَبِي سَلَمَةَ وَقَدْ شَقَّ بَصَرُهُ فَأَغْمَضَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ فَقَالَ لَا تَدْعُوا عَلَی أَنْفُسِکُمْ إِلَّا بِخَيْرٍ فَإِنَّ الْمَلَائِکَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَی مَا تَقُولُونَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ وَافْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৩১
جنازوں کا بیان
میت کی آنکھوں کو بند کرنے اور اس کے لئے دعا کرنے کے بیان میں
محمد بن موسیٰ قطان واسطی، مثنی بن معاذ بن معاذ، عبیداللہ بن حسن، خالد حذاء اس حدیث کی دوسری سند مذکور ہے اس میں ہے اے اللہ جو بچے یہ چھوڑ کر جا رہے ہیں ان میں ان کا جانشین مقرر فرما اور فرمایا اے اللہ اس کے لئے اس کی قبر میں وسعت فرما افسح نہیں فرمایا آپ ﷺ نے ساتویں چیز کی بھی دعا کی جو میں بھول گیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْقَطَّانُ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی بْنُ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ وَاخْلُفْهُ فِي تَرِکَتِهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ أَوْسِعْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَلَمْ يَقُلْ افْسَحْ لَهُ وَزَادَ قَالَ خَالِدٌ الْحَذَّائُ وَدَعْوَةٌ أُخْرَی سَابِعَةٌ نَسِيتُهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৩২
جنازوں کا بیان
روح کا پیچھا کرتے ہوئے میت کے آنکھوں کا کھلا رہنے کا بیان
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، علاء بن یعقوب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم نہیں دیکھتے جب آدمی مرجاتا ہے تو اس کی آنکھیں کھلی رہتی ہیں صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں ! فرمایا وجہ یہ ہے کہ اس کی نگاہ جان کے پیچھے جاتی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ يَعْقُوبَ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَمْ تَرَوْا الْإِنْسَانَ إِذَا مَاتَ شَخَصَ بَصَرُهُ قَالُوا بَلَی قَالَ فَذَلِکَ حِينَ يَتْبَعُ بَصَرُهُ نَفْسَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৩৩
جنازوں کا بیان
روح کا پیچھا کرتے ہوئے میت کے آنکھوں کا کھلا رہنے کا بیان
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز در اور دی، حضرت علا (رض) سے دوسری سند مذکور ہے۔
حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ عَنْ الْعَلَائِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৩৪
جنازوں کا بیان
میت پر رونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، ابن عیینہ، سفیان، ابن ابی نجیح، عبید بن عمیر (رض) سے روایت ہے کہ ام سلمہ (رض) نے کہا جب ابوسلمہ فوت ہوگئے تو میں نے کہا، مسافر تھا اور مسافر زمین میں مرگیا ہے میں اس کے لئے ایسا روؤں گی کہ اس کے بارے میں باتیں کی جائیں گی، چناچہ میں نے اس پر رونے کی تیاری کرلی مدینہ کے اوپر کے ایک محلہ سے ایک عورت میری مدد کے لئے بھی آگئی رسول اللہ ﷺ سے اس کی ملاقات ہوگئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو جس گھر سے اللہ نے شیطان نکال دیا ہے اس میں اس کو داخل کرنا چاہتی ہے آپ ﷺ نے دو دفعہ یہ فرمایا تو میں رونے سے رک گئی پس میں نہ روئی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ کُلُّهُمْ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ لَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ غَرِيبٌ وَفِي أَرْضِ غُرْبَةٍ لَأَبْکِيَنَّهُ بُکَائً يُتَحَدَّثُ عَنْهُ فَکُنْتُ قَدْ تَهَيَّأْتُ لِلْبُکَائِ عَلَيْهِ إِذْ أَقَبَلَتْ امْرَأَةٌ مِنْ الصَّعِيدِ تُرِيدُ أَنْ تُسْعِدَنِي فَاسْتَقْبَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَتُرِيدِينَ أَنْ تُدْخِلِي الشَّيْطَانَ بَيْتًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ مِنْهُ مَرَّتَيْنِ فَکَفَفْتُ عَنْ الْبُکَائِ فَلَمْ أَبْکِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৩৫
جنازوں کا بیان
میت پر رونے کے بیان میں
ابوکامل جحدری، ابن زید، عاصم احول، ابوعثمان نہدی، اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ ہم نبی ﷺ کے پاس تھے کہ آپ ﷺ کی بیٹیوں میں سے کسی نے آپ ﷺ کو بلوایا اور آپ ﷺ کو خبر دی گئی کہ اس کا بچہ حالت موت میں ہے تو رسول اللہ ﷺ نے پیغام لانے والے سے فرمایا واپس جا اور اس کو خبر دے کہ جو اللہ لیتا ہے وہ اسی کا ہے اور جو عطا کرتا ہے وہ بھی اسی کے لئے ہے اور اس کے پاس ہر چیز مقرر مدت کے ساتھ ہے، اس کو صبر کا حکم دینا اور ثواب کی امید رکھے، پیام بر دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ ﷺ کی بیٹی نے قسم دے کر عرض کیا کہ آپ ﷺ ضرور اس کے ہاں تشریف لائیں تو نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور سعد بن عبادہ اور معاذ بن جبل (رض) بھی کھڑے ہوئے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا پس بچہ آپ ﷺ کو پیش کیا گیا اور اس کا دم نکل رہا تھا گویا کہ پرانی مشک پانی ڈالنے سے بول رہی ہو، آپ ﷺ کی آنکھیں بھر آئیں تو آپ ﷺ سے سعد نے عرض کی، یا رسول اللہ ﷺ یہ کیا ہے ؟ فرمایا یہ نرم دلی ہے جس کو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں بنایا ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے مہربانی کرنے والوں پر رحم کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ إِحْدَی بَنَاتِهِ تَدْعُوهُ وَتُخْبِرُهُ أَنَّ صَبِيًّا لَهَا أَوْ ابْنًا لَهَا فِي الْمَوْتِ فَقَالَ لِلرَّسُولِ ارْجِعْ إِلَيْهَا فَأَخْبِرْهَا أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَی وَکُلُّ شَيْئٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّی فَمُرْهَا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَعَادَ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّهَا قَدْ أَقْسَمَتْ لَتَأْتِيَنَّهَا قَالَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ مَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَانْطَلَقْتُ مَعَهُمْ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ کَأَنَّهَا فِي شَنَّةٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَائَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৩৬
جنازوں کا بیان
میت پر رونے کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابن فضیل، ح، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، عاصم احول اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی گئی ہے فرق یہ ہے کہ پہلی حدیث زیادہ لمبی اور کامل ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ جَمِيعًا عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ حَمَّادٍ أَتَمُّ وَأَطْوَلُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৩৭
جنازوں کا بیان
میت پر رونے کے بیان میں
یونس بن عبدالاعلی صدفی، عمرو بن سواد عامری، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، سعید بن حارث انصاری، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ (رض) بیمار ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ ان کی عیادت کے لئے آئے، آپ کے ساتھ عبدالرحمن بن عوف، سعد بن ابی وقاص، عبداللہ بن مسعود وغیرہم رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے جب آپ ﷺ سعد کے پاس پہنچے تو ان کو بےہوشی کی حالت میں پایا، آپ ﷺ نے فرمایا کیا اس کو موت دے دی گئی ہے ؟ تو صحابہ نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ ﷺ ، رسول اللہ ﷺ رونے لگے جب لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کو روتے ہوئے دیکھا تو وہ بھی رو پڑے۔ آپ ﷺ نے فرمایا سنو بیشک اللہ رونے والی آنکھ اور غم والے دل پر عذاب نہیں کرتا لیکن اس کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا یا رحم کیا جائے گا اور آپ ﷺ نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الصَّدَفِيُّ وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ اشْتَکَی سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ شَکْوَی لَهُ فَأَتَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ وَجَدَهُ فِي غَشِيَّةٍ فَقَالَ أَقَدْ قَضَی قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَبَکَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَی الْقَوْمُ بُکَائَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَکَوْا فَقَالَ أَلَا تَسْمَعُونَ إِنَّ اللَّهَ لَا يُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَيْنِ وَلَا بِحُزْنِ الْقَلْبِ وَلَکِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا وَأَشَارَ إِلَی لِسَانِهِ أَوْ يَرْحَمُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৩৮
جنازوں کا بیان
بیمار کی عیادت کے بیان میں
محمد بن مثنی عنزی، محمد بن جہضم، ابن جعفر، ابن غزیہ، سعید بن حارث بن معلی، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے آپ ﷺ کے پاس انصار میں سے ایک آدمی نے آکر آپ ﷺ کو سلام کیا پھر وہ انصاری چلا گیا تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا اے انصار کے بھائی ! میرے بھائی سعد بن عبادہ کا کیا حال ہے ؟ اس نے کہا اچھے ہیں، تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا تم میں سے کون اس کی عیادت کرنا چاہتا ہے ؟ پس آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھڑے ہوئے اور ہم کچھ اوپر دس آدمی تھے ہمارے پاس جوتے موزے ٹوپیاں اور قمیض نہ تھے، ہم اس کنکریلی زمین میں پیدل جا رہے تھے یہاں تک کہ ہم ان کے پاس پہنچے تو ان کی قوم ان کے پاس سے ہٹ گئی رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ جو آپ ﷺ کے ساتھ تھے اس کے قریب ہوگئے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عُمَارَةَ يَعْنِي ابْنَ غَزِيَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُعَلَّی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَدْبَرَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَخَا الْأَنْصَارِ کَيْفَ أَخِي سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ فَقَالَ صَالِحٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَعُودُهُ مِنْکُمْ فَقَامَ وَقُمْنَا مَعَهُ وَنَحْنُ بِضْعَةَ عَشَرَ مَا عَلَيْنَا نِعَالٌ وَلَا خِفَافٌ وَلَا قَلَانِسُ وَلَا قُمُصٌ نَمْشِي فِي تِلْکَ السِّبَاخِ حَتَّی جِئْنَاهُ فَاسْتَأْخَرَ قَوْمُهُ مِنْ حَوْلِهِ حَتَّی دَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ الَّذِينَ مَعَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৩৯
جنازوں کا بیان
مصیبت پر صبر کرنے کے بیان میں
محمد بن بشارعبدی، ابن جعفر، شعبہ، ثابت، حضرت انس (رض) بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : صبر صدمہ کی ابتداء کے وقت ہی افضل ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَی

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪০
جنازوں کا بیان
مصیبت پر صبر کرنے کے بیان میں
محمد بن مثنی، عثمان بن عمر، شعبہ، ثابت بنانی، انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ اپنے بچے پر روتی عورت کے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو اس سے فرمایا اللہ سے ڈر اور صبر اختیار کر ! تو اس نے کہا تم کو میری مصیبت نہیں پہنچی، جب آپ ﷺ گئے تو اس عورت سے کہا گیا کہ وہ تو رسول اللہ ﷺ تھے تو اس عورت کو پریشانی ہوئی اور وہ آپ ﷺ کے دروازے پر پہنچی اور آپ ﷺ کے گھر پر کسی دربان کو نہ پایا تو اندر جا کر رسول اللہ ﷺ سے عرض کرنے لگی میں نے آپ ﷺ کو پہچانا نہیں تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ صبر صدمہ کی ابتداء میں ہی افضل ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَی عَلَی امْرَأَةٍ تَبْکِي عَلَی صَبِيٍّ لَهَا فَقَالَ لَهَا اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي فَقَالَتْ وَمَا تُبَالِي بِمُصِيبَتِي فَلَمَّا ذَهَبَ قِيلَ لَهَا إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَهَا مِثْلُ الْمَوْتِ فَأَتَتْ بَابَهُ فَلَمْ تَجِدْ عَلَی بَابِهِ بَوَّابِينَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَعْرِفْکَ فَقَالَ إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَةٍ أَوْ قَالَ عِنْدَ أَوَّلِ الصَّدْمَةِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪১
جنازوں کا بیان
مصیبت پر صبر کرنے کے بیان میں
یحییٰ بن حبیب حارثی، ابن حارث، ح، عقیہ بن مکرم عمی، عبدالملک بن عمرو، ح، احمد بن ابراہیم دورقی، عبدالصمد اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں لیکن عبدالصمد کی روایت میں ہے کہ نبی ﷺ کا گزر ایک قبر کے پاس بیٹھی ہوئی عورت کے پاس سے ہوا باقی حدیث اوپر والی حدیث کی طرح ہے۔
حَدَّثَنَاه يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ح و حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ الْعَمِّيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو ح و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالُوا جَمِيعًا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ بِقِصَّتِهِ وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الصَّمَدِ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ عِنْدَ قَبْرٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪২
جنازوں کا بیان
گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابن بشر، ابوبکر، محمد بن بشر عبدی، عبیداللہ بن عمر، نافع، عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت حفصہ حضرت عمر (رض) پر رونے لگیں تو حضرت عمر (رض) نے (بحالت نیم بےہوشی) فرمایا میری پیاری بیٹی رک جا ! کیا تو نہیں جانتی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میت کے اہل والوں کے رونے کی وجہ سے اس کو عذاب دیا جاتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ بِشْرٍ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ حَفْصَةَ بَکَتْ عَلَی عُمَرَ فَقَالَ مَهْلًا يَا بُنَيَّةُ أَلَمْ تَعْلَمِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ

তাহকীক: