আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)

المسند الصحيح لمسلم

وصیت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৪২০৪
وصیت کا بیان
تاحیات ہبہ کے بیان میں
ابوخیثمہ، زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، یحیی، ابن سعید قطان، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اس مسلمان کے لئے مناسب نہیں جس کے پاس کوئی چیز ہو اور وہ اس میں وصیت کا ارادہ رکھتا ہو کہ وہ دو راتیں گزار دے سوائے اس کے کہ اس کی وصیت لکھی ہوئی اس کے پاس موجود نہ ہو۔
حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْئٌ يُرِيدُ أَنْ يُوصِيَ فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَکْتُوبَةٌ عِنْدَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২০৫
وصیت کا بیان
تاحیات ہبہ کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، عبداللہ بن نمیر، ابن نمیر، حضرت عبیداللہ (رض) سے بھی دوسری سند کے ساتھ یہ حدیث مبارکہ مروی ہے اس میں یہ ہے کہ اس کے کوئی چیز ہو جس میں وصیت ہوسکتی ہو۔ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ وہ اس میں وصیت کرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنِي أَبِي کِلَاهُمَا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُمَا قَالَا وَلَهُ شَيْئٌ يُوصِي فِيهِ وَلَمْ يَقُولَا يُرِيدُ أَنْ يُوصِيَ فِيهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২০৬
وصیت کا بیان
تاحیات ہبہ کے بیان میں
ابوکامل حجدری، حماد ابن زید، زہیر بن حرب، اسماعیل ابن علیہ، ایوب، ابوطاہر، ابن وہب، یونس، ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، اسامہ بن زید لیثی، محمد بن رافع، ابن ابی فدیک، ہشام ابن سعد، نافع، ابن عمران مختلف اسانید سے حضرت ابن عمر (رض) کی نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث مروی ہے کہ اس کے پاس قبل وصیت کوئی چیز ہو۔ ایوب کی حدیث میں ہے کہ وصیت کرنے کا ارادہ رکھتا ہو یحییٰ عن عبیداللہ کی روایت کی طرح۔
و حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ کِلَاهُمَا عَنْ أَيُّوبَ ح و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ح و حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ کُلُّهُمْ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَقَالُوا جَمِيعًا لَهُ شَيْئٌ يُوصِي فِيهِ إِلَّا فِي حَدِيثِ أَيُّوبَ فَإِنَّهُ قَالَ يُرِيدُ أَنْ يُوصِيَ فِيهِ کَرِوَايَةِ يَحْيَی عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২০৭
وصیت کا بیان
تاحیات ہبہ کے بیان میں
ہارون بن معروف، ابن وہب، عمرو، ابن حارث، ابن شہاب، سالم، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا۔ آپ ﷺ نے فرمایا۔ کسی مسلمان مرد کے لئے مناسب نہیں ہے کہ اس کے پاس کوئی چیز قابل وصیت ہو اور وہ وصیت اپنے پاس لکھ کر رکھے بغیر تین راتیں گزار دے۔ عبداللہ بن عمر (رض) سے فرمایا جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے مجھ پر ایک رات بھی نہیں گزری کہ جس میں میری وصیت میرے پاس موجود نہ ہو
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْئٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ ثَلَاثَ لَيَالٍ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَکْتُوبَةٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مَا مَرَّتْ عَلَيَّ لَيْلَةٌ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِکَ إِلَّا وَعِنْدِي وَصِيَّتِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২০৮
وصیت کا بیان
تاحیات ہبہ کے بیان میں
ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل، ابن ابی عمر، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری سے مختلف اسانید کے ساتھ یہ حدیث کی مروی ہے۔
و حَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ح و حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ کُلُّهُمْ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২০৯
وصیت کا بیان
تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابراہیم بن سعد، ابن شہاب، عامر بن سعد، حضرت سعد (رض) سے روایت ہے کہ حجتہ الوداع کے موقعہ پر رسول اللہ ﷺ نے میری عیادت ایسے درد میں کی جس میں موت کے قریب ہوگیا تھا۔ عرض کیا اے اللہ کہ رسول ! آپ ﷺ جانتے ہیں کہ جیسا درد مجھے پہنچا ہے میں مالدار ہوں اور میرا، میری ایک بیٹی کہ سوا کوئی وارث نہیں۔ کیا میں اپنے مال سے دو تہائی خیرات کردوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں۔ میں نے عرض کیا کیا میں نصف خیرات کردوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں، بلکہ تہائی اور تہائی بہت ہے بیشک اگر تو اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑے یہ اس سے بہتر ہے کہ تو انہیں تنگ دست لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے والا چھوڑے اور تو جو مال بھی خرچ کرتا ہے کہ اس سے اللہ کی رضا کا طالب ہوتا ہے تو اس پر تجھے اجر دیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ لقمہ جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتا ہے۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کیا میں اپنے ساتھیوں کے بعد پیچھے رہ جاؤں گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تو ہرگز پیچھے نہ رہے گا اگر تو کوئی بھی عمل کرے گا جس سے اللہ کی رضا کا طالب ہوگا تو اس سے تیرا ایک درجہ بلند ہوگا اور بڑھے گا اور شاید تو پیچھے رہے یہاں تک کہ تیرے ذریعے لوگوں کو نفع دیا جائے گا اور دوسروں کو نقصان۔ اے اللہ ! میرے صحابہ (رض) کے لئے ان کی ہجرت کو پورا فرما دے اور ان کو اپنی ایڑھیوں پر واپس نہ لوٹا لیکن سعد بن خولہ نقصان اٹھانے والا ہے اور آپ ﷺ نے اس کے لئے افسوس کا اظہار فرمایا اس وجہ سے مکہ میں فوت ہوا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَی الْمَوْتِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَنِي مَا تَرَی مِنْ الْوَجَعِ وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قَالَ قُلْتُ أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ قَالَ لَا الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَلَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّی اللُّقْمَةُ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِکَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ إِنَّکَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً وَلَعَلَّکَ تُخَلَّفُ حَتَّی يُنْفَعَ بِکَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَی أَعْقَابِهِمْ لَکِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ قَالَ رَثَی لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَکَّةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২১০
وصیت کا بیان
تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان بن عیینہ، حرملہ، ابن وہب، یونس، اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری سے مختلف اسناد کے ساتھ یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ح و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ کُلُّهُمْ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২১১
وصیت کا بیان
تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
اسحاق بن منصور، ابوداود، سفیان، سعد بن ابراہیم، عامربن سعد، حضرت سعد (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ میرے پاس میری عیادت کے لئے تشریف لائے۔ باقی حدیث زہری کی حدیث کی طرح ذکر کی ہے لیکن سعد بن خولہ (رض) کے بارے میں نبی کریم ﷺ کا قول ذکر نہیں کیا لیکن یہ فرمایا کہ حضرت سعد (رض) اس زمین میں مرنا ناپسند کرتے تھے جہاں سے انہوں نے ہجرت کی تھی۔
و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ يَعُودُنِي فَذَکَرَ بِمَعْنَی حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ يَذْکُرْ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ وَکَانَ يَکْرَهُ أَنْ يَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرَ مِنْهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২১২
وصیت کا بیان
تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
زہیر بن حرب، حسن بن موسی، زہیر، سماک بن حرب، مصعب بن سعد، حضرت سعد (رض) سے روایت ہے کہ میں بیمار ہوا تو میں نے نبی کریم ﷺ کے پاس پیغام بھیجا۔ میں نے عرض کیا مجھے آپ اپنے مال کے تقسیم کرنے کی اجازت دے دیں۔ جیسے میں چاہوں۔ آپ ﷺ نے انکار فرمایا۔ میں نے نصف کے لئے عرض کیا تو بھی آپ ﷺ نے انکار فرمایا میں نے تہائی کے لئے عرض کیا تو تہائی کے بعد آپ ﷺ خاموش رہے کہتے ہیں تو اس کے بعد ایک تہائی جائز ہوگیا۔
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرِضْتُ فَأَرْسَلْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ فَأَبَی قُلْتُ فَالنِّصْفُ فَأَبَی قُلْتُ فَالثُّلُثُ قَالَ فَسَکَتَ بَعْدَ الثُّلُثِ قَالَ فَکَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২১৩
وصیت کا بیان
تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، سماک، حضرت سماک سے روایت ہے کہ اس سند کے ساتھ یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن انہوں نے اس کے بعد تہائی جائز ہوگیا کو ذکر نہیں کیا
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ فَکَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২১৪
وصیت کا بیان
تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
قاسم بن زکریا، حسین بن علی، زائدہ، عبدالملک بن عمیر، مصعب بن سعد، حضرت سعد (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ میری عیادت کے لئے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا میں اپنے پورے مال کی وصیت کر دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں۔ میں نے آدھے کے لئے عرض کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا نہیں میں نے عرض کیا کیا تہائی کے لئے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اور تہائی کے لئے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اور تہائی بہت ہے۔
و حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالنِّصْفُ قَالَ لَا فَقُلْتُ أَبِالثُّلُثِ فَقَالَ نَعَمْ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২১৫
وصیت کا بیان
تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
محمد بن ابی عمرم کی، ثقفی، ایوب سختیانی، عمرو بن سعید، حمید بن عبدالرحمن حمیری، حضرت سعد (رض) کے تینوں بیٹوں نے اپنے باپ سے روایت نقل کی ہے نبی کریم ﷺ مکہ میں حضرت سعد (رض) کے پاس ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے تو وہ رو نے لگے۔ آپ ﷺ نے فرمایا تجھے کس چیز نے رلا دیا تو عرض کیا میں ڈرتا ہو کہ میں اس زمین میں مرجاؤں جہاں سے میں نے ہجرت کی جیسا کہ سعد بن خولہ فوت ہوگئے تو نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا اے اللہ ! سعد کو شفاء دے۔ سعد نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ میرے پاس بہت کثیر مال و دولت ہے اور میری وارث میری بیٹی ہے کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں اس نے عرض کی دو تہائی کی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں اس نے عرض کی آدھے کی آپ ﷺ نے فرمایا نہیں اس نے عرض کی ایک تہائی کی آپ ﷺ نے فرمایا تہائی کی اور تہائی بہت ہے اور تیرے اپنے مال سے صدقہ کرنا بھی صدقہ ہے اور تیرا اہل و عیال پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے اور یہ کہ تو اپنے اہل و عیال کو خوشحالی میں چھوڑے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ تو انہیں اس حال میں چھوڑے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہوں اور آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کہ یہ ارشاد فرمایا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَکِّيُّ حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ کُلُّهُمْ يُحَدِّثُهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَی سَعْدٍ يَعُودُهُ بِمَکَّةَ فَبَکَی قَالَ مَا يُبْکِيکَ فَقَالَ قَدْ خَشِيتُ أَنْ أَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرْتُ مِنْهَا کَمَا مَاتَ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالًا کَثِيرًا وَإِنَّمَا يَرِثُنِي ابْنَتِي أَفَأُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ لَا قَالَ فَبِالثُّلُثَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَالنِّصْفُ قَالَ لَا قَالَ فَالثُّلُثُ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّ صَدَقَتَکَ مِنْ مَالِکَ صَدَقَةٌ وَإِنَّ نَفَقَتَکَ عَلَی عِيَالِکَ صَدَقَةٌ وَإِنَّ مَا تَأْکُلُ امْرَأَتُکَ مِنْ مَالِکَ صَدَقَةٌ وَإِنَّکَ أَنْ تَدَعَ أَهْلَکَ بِخَيْرٍ أَوْ قَالَ بِعَيْشٍ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَقَالَ بِيَدِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২১৬
وصیت کا بیان
تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
ابوربیع عتکی، حماد، ایوب، عمرو بن سعد، حمید بن عبدالرحمن حمیری، حضرت سعد (رض) کہ تین بیٹوں سے روایت ہے کہ حضرت سعد (رض) مکہ میں بیمار ہوئے تو رسول اللہ ﷺ ان کے پاس ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے۔ باقی حدیث ثقفی کی حدیث کی طرح ہے۔
و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ قَالُوا مَرِضَ سَعْدٌ بِمَکَّةَ فَأَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ بِنَحْوِ حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২১৭
وصیت کا بیان
تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالاعلی، ہشام، محمد، حمید بن عبدالرحمن، حضرت سعد بن مالک (رض) کہ بیٹوں نے ایک دوسرے کی طرح حدیث روایت کی ہے کہ حضرت سعد مکہ میں بیمار ہوگئے تو نبی کریم ﷺ ان کی تیمارداری کے لئے تشریف لائے۔ باقی حدیث حمید حمیری کی حدیث کی طرح ہے۔
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي ثَلَاثَةٌ مِنْ وَلَدِ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ کُلُّهُمْ يُحَدِّثُنِيهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ صَاحِبِهِ فَقَالَ مَرِضَ سَعْدٌ بِمَکَّةَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدٍ الْحِمْيَرِيِّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২১৮
وصیت کا بیان
تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
ابراہیم بن موسیٰ رازی، عیسیٰ یعنی ابن یونس، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، وکیع، ابوکریب، ابن نمیر، ہشام، عروہ، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ کاش لوگ تہائی سے کم کر کے چوتھائی میں وصیت کریں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ثلث کی اجازت دی اور ارشاد فرمایا ثلث (تہائی) بہت ہے وکیع کی حدیث میں ہے کہ بہت ہے اور کثیر ہے۔
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی الرَّازِيُّ أَخْبَرَنَا عِيسَی يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ کُلُّهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَوْ أَنَّ النَّاسَ غَضُّوا مِنْ الثُّلُثِ إِلَی الرُّبُعِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ وَفِي حَدِيثِ وَکِيعٍ کَبِيرٌ أَوْ کَثِيرٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২১৯
وصیت کا بیان
میت کو صدقات کا ثواب پہنچنے کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید، علی بن حجر، اسماعیل ابن جعفر، الاعلاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ میرا باپ فوت ہوگیا ہے اور اس نے مال چھوڑا ہے لیکن وصیت نہیں کی تو اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو اس کے گناہ معاف کئے جائیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَبِي مَاتَ وَتَرَکَ مَالًا وَلَمْ يُوصِ فَهَلْ يُکَفِّرُ عَنْهُ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهُ قَالَ نَعَمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২২০
وصیت کا بیان
میت کو صدقات کا ثواب پہنچنے کے بیان میں
زہیر بن حرب، یحییٰ بن سعید، ہشام، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ میری ماں اچانک فوت ہوگئی ہے اور میرا اس کے بارے میں گمان ہے کہ اگر وہ بات کرتی تو صدقہ کرتی تو اگر میں اس کی طرف سے صدقہ دوں تو مجھے ثواب ملے گا ؟ آپ نے فرمایا جی ہاں۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمِّيَ افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَإِنِّي أَظُنُّهَا لَوْ تَکَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ فَلِي أَجْرٌ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২২১
وصیت کا بیان
میت کو صدقات کا ثواب پہنچنے کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، محمد بن بشر، ہشام، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ﷺ میری ماں کا اچانک انتقال ہوگیا ہے لیکن اس نے کوئی وصیت نہیں کی اور میرا اس کے بارے میں گمان ہے کہ اگر وہ بات کرتی تو صدقہ کرتی۔ اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اس کے لئے ثواب ہوگا آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہاں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّيَ افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَلَمْ تُوصِ وَأَظُنُّهَا لَوْ تَکَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ أَفَلَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২২২
وصیت کا بیان
میت کو صدقات کا ثواب پہنچنے کے بیان میں
ابوکریب، ابواسامہ، حکم بن موسی، شعیب بن اسحاق، امیہ بن بسطام، یزید یعنی ابن زریع، روح، ابن قاسم، ابوبکر بن ابی شیبہ، جعفر بن عون، ہشام بن عروہ، یحییٰ بن سعید، شعیب، جعفر مختلف اسانید کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے۔ معنی اور مفہوم ایک ہے۔
و حَدَّثَنَاه أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ح و حَدَّثَنِي الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَقَ ح و حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ کُلُّهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَمَّا أَبُو أُسَامَةَ وَرَوْحٌ فَفِي حَدِيثِهِمَا فَهَلْ لِي أَجْرٌ کَمَا قَالَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَأَمَّا شُعَيْبٌ وَجَعْفَرٌ فَفِي حَدِيثِهِمَا أَفَلَهَا أَجْرٌ کَرِوَايَةِ ابْنِ بِشْرٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২২৩
وصیت کا بیان
مر نے کے بعد کو انسان کو کس چیز کا ثواب ملتا رہتا ہے ؟
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، اسماعیل بن جعفر، العلاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب انسان مرجاتا ہے تو تین اعمال کے علاوہ تمام اعمال منقطع ہوجاتے ہیں صدقہ جاریہ یا وہ علم جس سے نفع اٹھایا جائے یا نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرتی رہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ وَابْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ
tahqiq

তাহকীক: