আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
سلام کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৫৬৪৬
سلام کرنے کا بیان
سوار کا پیدل اور کم لوگوں کا زیادہ کو سلام کرنے کے بیان میں
عقبہ بن مکرم ابوعاصم، ابن جریج، محمد بن مرزوق روح ابن جریج، زیاد ثابت عبدالرحمن بن زید حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سوار پیدل کو اور پیدل بیٹھنے والے کو سلام کرے اور کم زیادہ کو۔
حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلِّمُ الرَّاکِبُ عَلَی الْمَاشِي وَالْمَاشِي عَلَی الْقَاعِدِ وَالْقَلِيلُ عَلَی الْکَثِيرِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৪৭
سلام کرنے کا بیان
راستہ پر بیٹھنے کا حق سلام کو جواب دینا ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان عبدالواحد بن زیادہ عثمان بن حکیم اسحاق بن عبداللہ ابن ابی طلحہ حضرت ابوطلحہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم صحن میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لا کر ہمارے پاس کھڑے ہوگئے اور فرمایا تمہیں کیا ہے کہ راستوں کے سر پر مجلسیں قائم کرتے ہو سرراہ مجلس قائم کرنے سے پرہیز کرو ہم نے عرض کیا ہم کسی نقصان کی غرض سے نہیں بیٹھے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا اگر تم نہیں مانتے تو راستہ کا حق آنکھیں نیچی کر کے اور سلام کا جواب دے کر اور اچھی گفتگو سے ادا کرو۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِيمٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ کُنَّا قُعُودًا بِالْأَفْنِيَةِ نَتَحَدَّثُ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عَلَيْنَا فَقَالَ مَا لَکُمْ وَلِمَجَالِسِ الصُّعُدَاتِ اجْتَنِبُوا مَجَالِسَ الصُّعُدَاتِ فَقُلْنَا إِنَّمَا قَعَدْنَا لِغَيْرِ مَا بَاسٍ قَعَدْنَا نَتَذَاکَرُ وَنَتَحَدَّثُ قَالَ إِمَّا لَا فَأَدُّوا حَقَّهَا غَضُّ الْبَصَرِ وَرَدُّ السَّلَامِ وَحُسْنُ الْکَلَامِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৪৮
سلام کرنے کا بیان
راستہ پر بیٹھنے کا حق سلام کو جواب دینا ہے۔
سوید بن سعید حفص بن میسرہ زید بن اسلم عطاء بن یسار حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سرراہ بیٹھنے سے پرہیز کرو صحابہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہمارے لئے راستوں میں بیٹھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کیونکہ ہم وہاں گفتگو کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تم راستہ میں ہی بیٹھنا پسند کرتے ہو تو راستہ کا حق ادا کرو۔ صحابہ (رض) نے عرض کیا اس کا حق کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا نگاہ نیچی رکھنا تکلیف دہ چیز کو دور کرنا سلام کا جواب دینا نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِيَّاکُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ قَالُوا وَمَا حَقُّهُ قَالَ غَضُّ الْبَصَرِ وَکَفُّ الْأَذَی وَرَدُّ السَّلَامِ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْکَرِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৪৯
سلام کرنے کا بیان
راستہ پر بیٹھنے کا حق سلام کو جواب دینا ہے۔
یحییٰ بن یحیی، عبدالعزیز محمد مدنی محمد بن رافع ابن ابی فدیک ہشام ابن سعد ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِيُّ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ عَنْ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ کِلَاهُمَا عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৫০
سلام کرنے کا بیان
مسلمان کا سلام کا جواب دنیا مسلمانوں کے حقوق میں سے ہے۔
حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب ابن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کے پانچ حق ایسے ہیں جو اس کے بھائی پر واجب ہیں سلام کا جواب دینا، چھینکنے والے کے جواب میں یَرحَمُکَ اللہ کہنا، دعوت قبول کرنا، مریض کی عیادت کرنا اور جنازوں کے ساتھ جانا۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ خَمْسٌ و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسٌ تَجِبُ لِلْمُسْلِمِ عَلَی أَخِيهِ رَدُّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ کَانَ مَعْمَرٌ يُرْسِلُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَأَسْنَدَهُ مَرَّةً عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৫১
سلام کرنے کا بیان
مسلمان کا سلام کا جواب دنیا مسلمانوں کے حقوق میں سے ہے۔
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن حجر اسماعیل ابن جعفر علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں آپ ﷺ سے عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول وہ کیا ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا جب تو اس سے ملے تو اسے سلام کر جب وہ تجھے دعوت دے تو قبول کر اور جب وہ تجھ سے خیر خواہی طلب کرے تو تو اس کی خیر خواہی کر جب وہ چھینکے اور اَلْحَمْدُ لِلَّهِ کہے تو تم دعا دو یعنی یَرحَمُکَ اللہ کہو جب وہ بیمار ہوجائے تو اس کی عیادت کرو اور جب وہ فوت ہوجائے تو اس کے جنازہ میں شرکت کرو۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ سِتٌّ قِيلَ مَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِذَا لَقِيتَهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ وَإِذَا دَعَاکَ فَأَجِبْهُ وَإِذَا اسْتَنْصَحَکَ فَانْصَحْ لَهُ وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ فَسَمِّتْهُ وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ وَإِذَا مَاتَ فَاتَّبِعْهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৫২
سلام کرنے کا بیان
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
یحییٰ بن یحیی، ہشیم عبیداللہ بن ابوبکر انس، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تمہیں اہل کتاب السَّلَامُ عَلَيْکُمْ کہیں تو تم وَعَلَيْکُمْ کہو۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ عَنْ جَدِّهِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْکُمْ أَهْلُ الْکِتَابِ فَقُولُوا وَعَلَيْکُمْ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৫৩
سلام کرنے کا بیان
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
عبیداللہ بن معاذ ابویحیی بن حبیب، خالد ابن حارث شعبہ، محمد بن مثنی بن بشار حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے صحابہ نے نبی ﷺ سے عرض کیا اہل کتاب ہمیں سلام کرتے ہیں ہم انہیں کیسے جواب دیں آپ نے فرمایا تم وَعَلَيْکُمْ کہو۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لَهُمَا قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَهْلَ الْکِتَابِ يُسَلِّمُونَ عَلَيْنَا فَکَيْفَ نَرُدُّ عَلَيْهِمْ قَالَ قُولُوا وَعَلَيْکُمْ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৫৪
سلام کرنے کا بیان
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
یحییٰ بن یحییٰ ابن ایوب قتیبہ بن حجر، اسماعیل ابن جعفر عبداللہ بن دینار ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہودیوں میں جب کوئی سلام کرے اور اَلسَّامُ عَلَيْکُمْ کہے تو تم عَلَيْکَ کہہ دو ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَيَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی بْنِ يَحْيَی قَالَ يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا عَلَيْکُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمْ السَّامُ عَلَيْکُمْ فَقُلْ عَلَيْکَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৫৫
سلام کرنے کا بیان
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
زہیر بن حرب، عبدالرحمن سفیان، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے اور اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا تم وَعَلَيْکَ کہہ دو ۔
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَقُولُوا وَعَلَيْکَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৫৬
سلام کرنے کا بیان
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
عمرو ناقد زہیر بن حرب، زہیر سفیان بن عیینہ، زہری، عروہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ یہودیوں کے ایک گروہ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے اَلسَّامُ عَلَيْکُمْ (یعنی تم پر موت ہو) کہا۔ تو سیدہ عائشہ (رض) نے کہا بلکہ تم پر موت اور لعنت ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ! اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں نرمی کو پسند کرتے ہیں عائشہ (رض) نے عرض کیا : آپ نے نہیں سنا۔ انہوں نے کیا کہا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : میں وَعَلَيْکُمْ کہہ چکا ہوں۔
و حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنْ الْيَهُودِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْکُمْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ بَلْ عَلَيْکُمْ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ کُلِّهِ قَالَتْ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ قَدْ قُلْتُ وَعَلَيْکُمْ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৫৭
سلام کرنے کا بیان
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
حسن بن علی حلوانی عبد حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد ابوصالح عبدحمید عبدالرزاق، معمر، زہری، ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث منقول ہے لیکن اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا میں عَلَيْکُمْ کہہ چکا ہوں اور واؤ مذکور نہیں۔
و حَدَّثَنَاه حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ کِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِي حَدِيثِهِمَا جَمِيعًا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قُلْتُ عَلَيْکُمْ وَلَمْ يَذْکُرُوا الْوَاوَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৫৮
سلام کرنے کا بیان
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
ابوکریب ابومعاویہ اعمش، مسلم، مسروق، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس یہودیوں میں سے کچھ آدمیوں نے آکر کہا السَّامُ عَلَيْکَ اے ابوالقاسم ! آپ نے فرمایا وَعَلَيْکُمْ ۔ عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ میں نے کہا بلکہ تم پر موت اور ذلت ہو (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ تم بد زبان نہ بنو تو انہوں نے کہا کیا آپ ﷺ نے نہیں سنا جو انہوں نے کہا آپ ﷺ نے فرمایا کیا میں نے ان کے قول کو ان پر واپس نہیں کردیا جو انہوں نے کہا، میں نے کہا وَعَلَيْکُمْ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنَاسٌ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْکَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ قَالَ وَعَلَيْکُمْ قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ بَلْ عَلَيْکُمْ السَّامُ وَالذَّامُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ لَا تَکُونِي فَاحِشَةً فَقَالَتْ مَا سَمِعْتَ مَا قَالُوا فَقَالَ أَوَلَيْسَ قَدْ رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ الَّذِي قَالُوا قُلْتُ وَعَلَيْکُمْ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৫৯
سلام کرنے کا بیان
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
اسحاق بن ابراہیم، یعلی بن عبید اعمش، اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے اس میں بھی ہے کہ حضرت عائشہ (رض) نے ان کی بددعا کو جان لیا جو سلام کے ضمن میں تھی پھر عائشہ (رض) نے ان کو برا بھلا کہا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ رک جاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ بد زبانی اور بد گوئی کو پسند نہیں کرتا اور مزید اضافہ یہ ہے کہ اللہ عزوجل نے یہ آیت اس کے بعد نازل کی (وَإِذَا جَائُوکَ ) اور جب یہ آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ ﷺ کو اس طرح سلام کرتے ہیں جس طرح اللہ نے آپ ﷺ کو سلام نہیں کیا۔
حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا يَعْلَی بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَفَطِنَتْ بِهِمْ عَائِشَةُ فَسَبَّتْهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ يَا عَائِشَةُ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ وَزَادَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِذَا جَائُوکَ حَيَّوْکَ بِمَا لَمْ يُحَيِّکَ بِهِ اللَّهُ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৬০
سلام کرنے کا بیان
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
ہارون بن عبداللہ حجاج بن شاعر، حجاج بن محمد ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ یہودیوں میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ کو سلام کیا کہا السَّامُ عَلَيْکَ اے ابوالقاسم تو آپ ﷺ نے فرمایا وَعَلَیکُم سیدہ عائشہ (رض) نے غصہ میں آکر عرض کیا کہا ہے ؟ آپ ﷺ نے نہیں سنا کہ انہوں نے کیا کہا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں بلکہ میں نے سنا پھر ان کو جواب دے دیا اور ہماری بد دعا ان کے خلاف مقبول ہوگی اور ان کی بددعا ہمارے خلاف قبول نہ کی جائے گی۔
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا سَلَّمَ نَاسٌ مِنْ يَهُودَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْکَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ وَعَلَيْکُمْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ وَغَضِبَتْ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ بَلَی قَدْ سَمِعْتُ فَرَدَدْتُ عَلَيْهِمْ وَإِنَّا نُجَابُ عَلَيْهِمْ وَلَا يُجَابُونَ عَلَيْنَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৬১
سلام کرنے کا بیان
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز در اور دی سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہود اور نصاری کو سلام کرنے میں ابتداء نہ کرو اور جب تمہیں ان میں سے کوئی راستہ میں ملے تو اسے تنگ راستہ کی طرف مجبور کردو۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَبْدَئُوا الْيَهُودَ وَلَا النَّصَارَی بِالسَّلَامِ فَإِذَا لَقِيتُمْ أَحَدَهُمْ فِي طَرِيقٍ فَاضْطَرُّوهُ إِلَی أَضْيَقِهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৬২
سلام کرنے کا بیان
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، وکیع، سفیان، زہیر بن حرب، جریر، سہیل وکیع، ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن وکیع کی روایت میں ہے جب تمہاری یہود سے ملاقات ہو اور شعبہ کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے اہل کتاب کے بارے میں فرمایا اور جریر کی حدیث میں ہے جب تم ان سے ملو اور مشرکین میں سے کسی کا نام نہیں ذکر فرمایا۔
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ کُلُّهُمْ عَنْ سُهَيْلٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِي حَدِيثِ وَکِيعٍ إِذَا لَقِيتُمْ الْيَهُودَ وَفِي حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ فِي أَهْلِ الْکِتَابِ وَفِي حَدِيثِ جَرِيرٍ إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ وَلَمْ يُسَمِّ أَحَدًا مِنْ الْمُشْرِکِينَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৬৩
سلام کرنے کا بیان
بچوں کے سلام کرنے کے استح کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ہشیم سیار ثابت بن انس بن مالک، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ لڑکوں کے پاس سے گزرتے تو انہیں سلام کرتے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ سَيَّارٍ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَی غِلْمَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৬৪
سلام کرنے کا بیان
بچوں کے سلام کرنے کے استح کے بیان میں
اسمعیل بن سالم ہشیم سیار اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے
و حَدَّثَنِيهِ إِسْمَعِيلُ بْنُ سَالِمٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৬৫
سلام کرنے کا بیان
بچوں کے سلام کرنے کے استح کے بیان میں
عمرو بن علی محمد بن ولید محمد بن جعفر، شعبہ، ثابت بنانی حضرت یسار (رض) سے روایت ہے کہ میں ثابت بنانی کے ساتھ تھا وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا اور ثابت کی روایت میں ہے میں حضرت انس (رض) کے ساتھ چل رہا تھا وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہوں نے ان بچوں کو سلام کیا اور حدیث روایت کی حضرت انس (رض) نے کہا وہ رسول اللہ کے ساتھ چل رہے تھے آپ ﷺ بچوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے انہیں سلام کیا۔
و حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَيَّارٍ قَالَ کُنْتُ أَمْشِي مَعَ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ فَمَرَّ بِصِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ وَحَدَّثَ ثَابِتٌ أَنَّهُ کَانَ يَمْشِي مَعَ أَنَسٍ فَمَرَّ بِصِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ وَحَدَّثَ أَنَسٌ أَنَّهُ کَانَ يَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَّ بِصِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ

তাহকীক: