আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)

المسند الصحيح لمسلم

فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৫৯৩৮
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کے نسب مبارک کی فضیلت اور نبوت سے قبل پتھر کا آپ ﷺ کو سلام کرنے کے بیان میں
محمد بن مہران رازی محمد بن عبدالرحمن بن سہم ولید ابن مہران ولید بن مسلم، اوزاعی ابی عمار شداد، حضرت واثلہ بن اسقع (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے کنانہ کو چنا اور قریش کو کنانہ میں سے چنا اور قریش میں سے بنی ہاشم کو چنا اور پھر بنی ہاشم میں سے مجھے چنا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْمٍ جَمِيعًا عَنْ الْوَلِيدِ قَالَ ابْنُ مِهْرَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ أَبِي عَمَّارٍ شَدَّادٍ أَنَّهُ سَمِعَ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ يَقُولُا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَی کِنَانَةَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَعِيلَ وَاصْطَفَی قُرَيْشًا مِنْ کِنَانَةَ وَاصْطَفَی مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৩৯
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کے نسب مبارک کی فضیلت اور نبوت سے قبل پتھر کا آپ ﷺ کو سلام کرنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، یحییٰ بن ابی بکیر ابراہیم، بن طہمان سماک بن حرب، حضرت جابر بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں اس پتھر کو پہچانتا ہوں کہ جو مکہ مکرمہ میں میرے مبعوث ہونے سے پہلے مجھ پر سلام کیا کرتا تھا۔
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي بُکَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ حَدَّثَنِي سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْرِفُ حَجَرًا بِمَکَّةَ کَانَ يُسَلِّمُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُبْعَثَ إِنِّي لَأَعْرِفُهُ الْآنَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৪০
فضائل کا بیان
اس بات کے بیان میں کہ ساری مخلوقات میں سب سے افضل ہمارے نبی ﷺ ہیں۔
حکم بن موسیٰ ابوصالح ہقل ابن زیاد اوزاعی ابوعمار عبداللہ بن فروض حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن میں حضرت آدم کی اولاد کا سردار ہوں گا اور سب سے پہلے میری قبر کھلے گی اور سب سے پہلے میں شفاعت کروں گا اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول کی جائے گی۔
حَدَّثَنِي الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا هِقْلٌ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَوَّلُ مَنْ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৪১
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کے معجزات کے بیان میں
ابوربیع سلیمان بن داؤد عتکی حماد بن زید ثابت حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے پانی مانگا تو ایک کشادہ پیالہ لایا گیا لوگ اس میں سے وضو کرنے لگے میں نے اندازہ لگایا کہ ساٹھ سے اسی تک لوگوں نے وضو کیا ہوگا اور میں پانی کو دیکھ رہا تھا کہ آپ ﷺ کی انگلیوں سے پھوٹ رہا ہے۔
و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا بِمَائٍ فَأُتِيَ بِقَدَحٍ رَحْرَاحٍ فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَتَوَضَّئُونَ فَحَزَرْتُ مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَی الثَّمَانِينَ قَالَ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَی الْمَائِ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৪২
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کے معجزات کے بیان میں
اسحاق بن موسیٰ انصاری معن مالک ابوطاہر ابن وہب، مالک بن انس، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس حال میں دیکھا کہ عصر کی نماز کا وقت ہوگیا تھا اور لوگوں نے وضو کرنے کے لئے پانی تلاش کیا لیکن پانی نہیں ملا پھر تھوڑا سا پانی رسول اللہ ﷺ کے وضو کے لئے لایا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس برتن میں اپنا ہاتھ مبارک رکھ دیا اور صحابہ کرام (رض) کو اس پانی سے وضو کرنے کا حکم فرمایا حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ پانی آپ ﷺ کی انگلیوں کے درمیان سے بہہ رہا ہے پھر صحابہ کرام (رض) نے وضو کیا یہاں تک کہ ان میں سے جو سب سے آخر میں تھا اس نے بھی وضو کیا۔
و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ ح و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَانَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَالْتَمَسَ النَّاسُ الْوَضُوئَ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوئٍ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِکَ الْإِنَائِ يَدَهُ وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا مِنْهُ قَالَ فَرَأَيْتُ الْمَائَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ فَتَوَضَّأَ النَّاسُ حَتَّی تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৪৩
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کے معجزات کے بیان میں
ابوغسان مسمعی معاذ ابن ہشام ابوقتادہ، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام (رض) زوراء کے مقام میں تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ زوراء مدینہ منورہ کے بازار میں مسجد کے قریب ایک مقام ہے آپ ﷺ نے پانی کا پیالہ منگوایا اور آپ ﷺ نے اپنی ہتھیلی مبارک اس پانی والے پیالے میں رکھ دی تو آپ کی انگلیوں سے پانی پھوٹنے لگا پھر آپ کے تمام صحابہ نے اس سے وضو کیا حضرت قتادہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ اے ابوحمزہ صحابہ کرام کتنی تعداد میں تھے حضرت انس (رض) نے فرمایا صحابہ کرام (رض) اس وقت تقریبا تین سو کی تعداد میں تھے۔
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ بِالزَّوْرَائِ قَالَ وَالزَّوْرَائُ بِالْمَدِينَةِ عِنْدَ السُّوقِ وَالْمَسْجِدِ فِيمَا ثَمَّهْ دَعَا بِقَدَحٍ فِيهِ مَائٌ فَوَضَعَ کَفَّهُ فِيهِ فَجَعَلَ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ فَتَوَضَّأَ جَمِيعُ أَصْحَابِهِ قَالَ قُلْتُ کَمْ کَانُوا يَا أَبَا حَمْزَةَ قَالَ کَانُوا زُهَائَ الثَّلَاثِ مِائَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৪৪
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کے معجزات کے بیان میں
محمد بن مثنی محمد بن جعفر، سعید قتادہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ زوراء کے مقام میں تھے کہ آپ کی خدمت میں ایک برتن لایا گیا کہ جس میں صرف اتنا پانی تھا کہ اس میں آپ ﷺ کی انگلیاں ڈوبتی نہیں تھیں یا آپ ﷺ کی انگلیاں اس میں چھپتی نہیں تھیں پھر ہشام کی روایت کی طرح ذکر کی۔
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ بِالزَّوْرَائِ فَأُتِيَ بِإِنَائِ مَائٍ لَا يَغْمُرُ أَصَابِعَهُ أَوْ قَدْرَ مَا يُوَارِي أَصَابِعَهُ ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ هِشَامٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৪৫
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کا اپنے صحابہ کرام کے درمیان بھائی چارہ قائم کرانے کے بیان میں
سلمہ بن شبیب حسن بن اعین معقل ابن زبیر جابر، ام مالک حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت مالک (رض) کی والدہ نبی ﷺ کی خدمت میں گھی کے ایک برتن میں گھی بطور ہدیہ کے بھیجا کرتی تھیں پھر اس کے بیٹے آتے اور اپنی والدہ سے سالن مانگتے لیکن ان کے پاس کوئی چیز نہ ہوتی تو حضرت مالک کی والدہ اس برتن کے پاس جاتیں جس میں وہ نبی ﷺ کے لئے گھی بھیجا کرتی تھیں تو وہ اس برتن میں گھی موجود پاتیں تو اس طرح ہمیشہ ان کے گھر کا سالن چلتا رہا یہاں تک کہ ام مالک نے اس برتن کو نچوڑ لیا (یعنی بالکل خالی کردیا) پھر وہ نبی ﷺ کی خدمت میں آئیں تو آپ نے فرمایا تو نے اس برتن کو نچوڑ لیا ہوگا تو اس نے کہا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا کاش تو اسے اسی طرح چھوڑ دیتی تو وہ ہمیشہ قائم رہتا۔
و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ أُمَّ مَالِکٍ کَانَتْ تُهْدِي لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُکَّةٍ لَهَا سَمْنًا فَيَأْتِيهَا بَنُوهَا فَيَسْأَلُونَ الْأُدْمَ وَلَيْسَ عِنْدَهُمْ شَيْئٌ فَتَعْمِدُ إِلَی الَّذِي کَانَتْ تُهْدِي فِيهِ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَجِدُ فِيهِ سَمْنًا فَمَا زَالَ يُقِيمُ لَهَا أُدْمَ بَيْتِهَا حَتَّی عَصَرَتْهُ فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَصَرْتِيهَا قَالَتْ نَعَمْ قَالَ لَوْ تَرَکْتِيهَا مَا زَالَ قَائِمًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৪৬
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کے معجزات کے بیان میں
سلمہ بن شبیب حسن بن اعین معقل ابی زبیر حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ ﷺ سے کھانے کے لئے کچھ مانگا تو آپ ﷺ نے اسے آدھا وسق جو دے دیئے پھر وہ آدمی اور اس کی بیوی اور ان کے مہمان ہمیشہ اس سے کھاتے رہے یہاں تک کہ اس نے اس کا وزن کرلیا پھر نبی ﷺ کی خدمت میں آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کاش کہ تو اس کا وزن نہ کرتا تو ہمیشہ تم اسی میں سے کھاتے رہتے اور وہ تمہارے لئے قائم رہتا۔
و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطْعِمُهُ فَأَطْعَمَهُ شَطْرَ وَسْقِ شَعِيرٍ فَمَا زَالَ الرَّجُلُ يَأْکُلُ مِنْهُ وَامْرَأَتُهُ وَضَيْفُهُمَا حَتَّی کَالَهُ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ لَمْ تَکِلْهُ لَأَکَلْتُمْ مِنْهُ وَلَقَامَ لَکُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৪৭
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کے معجزات کے بیان میں
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابوعلی حنفی مالک ابن انس، ابوزبیر، مکی ابوطفیل عامر بن واثلہ حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ تبوک والے سال ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے تو آپ ﷺ نمازوں کو جمع فرماتے تھے ظہر اور عصر کی نمازیں اکٹھی پڑھتے تھے اور مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھتے تھے یہاں تک کہ آپ ﷺ نے ایک دن نماز میں دیر فرمائی پھر آپ ﷺ نکلے اور ظہر و عصر کی نمازیں اکٹھی پڑھیں پھر آپ ﷺ اندر تشریف لے گئے پھر اس کے بعد آپ ﷺ تشریف لائے اور مغرب اور عشا کی نمازیں اکٹھی پڑھیں پھر آپ نے فرمایا اگر اللہ نے چاہا تو کل تم دن چڑھے تک چشمہ پر پہنچ جاؤ گے اور تم میں کوئی اس چشمے کے پانی کو ہرگز ہاتھ نہ لگائے جب تک کہ میں نہ آجاؤں۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم سے پہلے دو آدمی اس چشمے کی طرف پہنچ گئے اور چشمے میں پانی جوتی کے تسمے کے برابر ہوگا اور وہ پانی بھی آہستہ آہستہ بہہ رہا تھا راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں آدمیوں سے پوچھا کہ کیا تم نے اس چشمے کے پانی کو ہاتھ لگایا ہے انہوں نے کہا جی ہاں تو نبی ﷺ نے جو اللہ نے چاہا ان کو برا کہا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر لوگوں نے اپنے ہاتھوں کے ساتھ چشمہ کا تھوڑا تھوڑا پانی ایک برتن میں جمع کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ مبارک اور اپنے چہرہ اقدس کو دھویا پھر وہ پانی اس چشمہ میں ڈال دیا پھر اس چشمہ سے جوش مارتے ہوئے پانی بہنے لگا یہاں تک کہ لوگوں نے بھی پانی پیا ( اور جانوروں نے بھی پانی پیا) پھر آپ ﷺ نے فرمایا اے معاذ اگر تیری زندگی لمبی ہوئی تو تو دیکھے گا کہ اس چشمے کا پانی باغوں کو سیراب کر دے گا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ وَهُوَ ابْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَکِّيِّ أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخْبَرَهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ غَزْوَةِ تَبُوکَ فَکَانَ يَجْمَعُ الصَّلَاةَ فَصَلَّی الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِيعًا حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمًا أَخَّرَ الصَّلَاةَ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ دَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ ذَلِکَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِيعًا ثُمَّ قَالَ إِنَّکُمْ سَتَأْتُونَ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّهُ عَيْنَ تَبُوکَ وَإِنَّکُمْ لَنْ تَأْتُوهَا حَتَّی يُضْحِيَ النَّهَارُ فَمَنْ جَائَهَا مِنْکُمْ فَلَا يَمَسَّ مِنْ مَائِهَا شَيْئًا حَتَّی آتِيَ فَجِئْنَاهَا وَقَدْ سَبَقَنَا إِلَيْهَا رَجُلَانِ وَالْعَيْنُ مِثْلُ الشِّرَاکِ تَبِضُّ بِشَيْئٍ مِنْ مَائٍ قَالَ فَسَأَلَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ مَسَسْتُمَا مِنْ مَائِهَا شَيْئًا قَالَا نَعَمْ فَسَبَّهُمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَهُمَا مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ قَالَ ثُمَّ غَرَفُوا بِأَيْدِيهِمْ مِنْ الْعَيْنِ قَلِيلًا قَلِيلًا حَتَّی اجْتَمَعَ فِي شَيْئٍ قَالَ وَغَسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ ثُمَّ أَعَادَهُ فِيهَا فَجَرَتْ الْعَيْنُ بِمَائٍ مُنْهَمِرٍ أَوْ قَالَ غَزِيرٍ شَکَّ أَبُو عَلِيٍّ أَيُّهُمَا قَالَ حَتَّی اسْتَقَی النَّاسُ ثُمَّ قَالَ يُوشِکُ يَا مُعَاذُ إِنْ طَالَتْ بِکَ حَيَاةٌ أَنْ تَرَی مَا هَاهُنَا قَدْ مُلِئَ جِنَانًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৪৮
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کے معجزات کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب سلیمان بن بلال عمرو بن یحییٰ عباس بن سہل بن سعد ساعدی حضرت ابوحمید سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک میں ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے تو ہم وادی قری میں ایک عورت کے باغ پر آئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس باغ کے پھلوں کا اندازہ تو لگاؤ تو ہم نے اندازہ لگایا اور رسول اللہ کے اندازے کے مطابق دس وسق معلوم ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا اگر اللہ نے چاہا تو ہمارا تیری طرف واپس آنے تک اس تعداد کو یاد رکھنا اور پھر ہم چلے یہاں تک کہ تبوک میں آگئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آج رات بہت تیز آندھی چلے گی اور تم میں سے کوئی آدمی بھی اس میں کھڑا نہ ہو جس آدمی کے پاس اونٹ ہیں وہ انہیں مضبوطی سے باندھ دے ایسے ہی ہوا بہت تیز آندھی چلی ایک آدمی کھڑا ہوا تو ہوا اسے لے کر اڑ گئی یہاں تک کہ طی کے دونوں پہاڑوں کے درمیان اسے ڈال دیا پھر اس کے بعد علماء کے بیٹے کا ایک قاصد جو کہ ایلہ کا حکمران تھا وہ ایک کتاب اور ایک سفید گدھا رسول اللہ ﷺ کے لئے بطور ہدیہ لے کر آیا رسول اللہ ﷺ نے بھی اس کی طرف جواب لکھا اور ایک چادر بطور ہدیہ اس کی طرف بھیجی پھر ہم واپس ہوئے یہاں تک کہ ہم وادی قری میں آگئے تو رسول اللہ ﷺ نے اس عورت سے اس پھل کے باغ کے بارے میں پوچھا کہ اس باغ میں کتنا پھل نکلا اس عورت نے عرض کیا دس وسق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں جلدی جانے والا ہوں اور تم میں سے جو کوئی جلدی جانا چاہے تو وہ میرے ساتھ چلے اور جو چاہے تو ٹھہر جائے پھر ہم نکلے یہاں تک کہ ہمیں مدینہ منورہ نظر آنے لگا تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ طابہ ہے اور یہ احد ہے اور یہ وہ احد پہاڑ ہے کہ جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا انصار کے سب گھروں سے بہتر بنی نجار کے گھر ہیں پھر قبیلہ عبدالا شہل کے گھر اور انصار کے سب گھروں میں خیر ہے پھر حضرت سعد بن عبادہ ہم سے ملے تو حضرت ابوسعید (رض) نے ان سے کہا کیا تو نے خیال نہیں کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے انصار کے گھروں کی بھلائی بیان کی ہے اور ہمیں سب سے آخر میں کردیا ہے حضرت سعد (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کی اور عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے انصار کے گھروں کی بھلائی بیان کی ہے اور آپ ﷺ نے ہمیں سب سے آخر میں کردیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تم پسندیدہ لوگوں میں سے ہوجاؤ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوکَ فَأَتَيْنَا وَادِيَ الْقُرَی عَلَی حَدِيقَةٍ لِامْرَأَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْرُصُوهَا فَخَرَصْنَاهَا وَخَرَصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ وَقَالَ أَحْصِيهَا حَتَّی نَرْجِعَ إِلَيْکِ إِنْ شَائَ اللَّهُ وَانْطَلَقْنَا حَتَّی قَدِمْنَا تَبُوکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَتَهُبُّ عَلَيْکُمْ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَلَا يَقُمْ فِيهَا أَحَدٌ مِنْکُمْ فَمَنْ کَانَ لَهُ بَعِيرٌ فَلْيَشُدَّ عِقَالَهُ فَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَقَامَ رَجُلٌ فَحَمَلَتْهُ الرِّيحُ حَتَّی أَلْقَتْهُ بِجَبَلَيْ طَيِّئٍ وَجَائَ رَسُولُ ابْنِ الْعَلْمَائِ صَاحِبِ أَيْلَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِکِتَابٍ وَأَهْدَی لَهُ بَغْلَةً بَيْضَائَ فَکَتَبَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْدَی لَهُ بُرْدًا ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّی قَدِمْنَا وَادِيَ الْقُرَی فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرْأَةَ عَنْ حَدِيقَتِهَا کَمْ بَلَغَ ثَمَرُهَا فَقَالَتْ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي مُسْرِعٌ فَمَنْ شَائَ مِنْکُمْ فَلْيُسْرِعْ مَعِيَ وَمَنْ شَائَ فَلْيَمْکُثْ فَخَرَجْنَا حَتَّی أَشْرَفْنَا عَلَی الْمَدِينَةِ فَقَالَ هَذِهِ طَابَةُ وَهَذَا أُحُدٌ وَهُوَ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ خَيْرَ دُورِ الْأَنْصَارِ دَارُ بَنِي النَّجَّارِ ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ ثُمَّ دَارُ بَنِي سَاعِدَةَ وَفِي کُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ فَلَحِقَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ أَلَمْ تَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ دُورَ الْأَنْصَارِ فَجَعَلَنَا آخِرًا فَأَدْرَکَ سَعْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَيَّرْتَ دُورَ الْأَنْصَارِ فَجَعَلْتَنَا آخِرًا فَقَالَ أَوَ لَيْسَ بِحَسْبِکُمْ أَنْ تَکُونُوا مِنْ الْخِيَارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৪৯
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کے معجزات کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان اسحاق بن ابراہیم، مغیرہ بن سلمہ مخزومی وہیب حضرت عمر بن یحییٰ نے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی ہے (اس روایت میں) آپ ﷺ کے اس فرمان تک ہے کہ انصار کے سب گھروں میں بھلائی ہے اور اس کے بعد حضرت سعد (رض) بن عبادہ والے واقعہ کا ذکر نہیں کیا اور وہیب کی حدیث میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایلہ والوں کے لئے ان کا ملک لکھ دیا اور وہب کی حدیث میں یہ الفاظ نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی طرف لکھا۔
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَی بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَی قَوْلِهِ وَفِي کُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ وَلَمْ يَذْکُرْ مَا بَعْدَهُ مِنْ قِصَّةِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ وَزَادَ فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ فَکَتَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَحْرِهِمْ وَلَمْ يَذْکُرْ فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ فَکَتَبَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৫০
فضائل کا بیان
نبی ﷺ اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل کے بیان میں
عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، زہری، ابوسلمہ جابر، ابوعمران محمد بن جعفر بن زیاد ابراہیم ابن سعد زہری، سنان بن ابی سنان دولی حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نجد کی طرف ایک غزوہ میں گئے تو ہم نے رسول اللہ کو ایک ایسی وادی میں پایا جہاں کانٹے دار درخت بہت تھے رسول اللہ ﷺ ایک درخت کے نیچے اترے اور آپ ﷺ نے تلوار ایک شاخ سے لٹکا دی اور صحابہ کرام (رض) اس وادی کے درختوں کے سائے میں علیحدہ علیحدہ ہو کر بیٹھ گئے۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک آدمی میرے پاس اس حال میں آیا کہ میں سو رہا تھا تو اس نے تلوار پکڑ لی میں بیدار ہو تو وہ آدمی میرے سر پر کھڑا تھا مجھے صرف اس وقت پتہ چلا جب ننگی تلوار اس کے ہاتھ میں تھی وہ آدمی مجھ سے کہنے لگا اب تجھے کون مجھ سے بچائے گا میں نے کہا اللہ دوبارہ پھر اس نے مجھ سے کہا اب تجھے کون مجھ سے بچائے گا میں نے کہا اللہ اس نے تلوار اپنی نیام میں ڈالی وہ آدمی یہ بیٹھا ہے پھر رسول اللہ ﷺ نے اس سے کچھ تعرض نہیں فرمایا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرٍ ح و حَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةً قِبَلَ نَجْدٍ فَأَدْرَکَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَادٍ کَثِيرِ الْعِضَاهِ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَعَلَّقَ سَيْفَهُ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا قَالَ وَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي الْوَادِي يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَجُلًا أَتَانِي وَأَنَا نَائِمٌ فَأَخَذَ السَّيْفَ فَاسْتَيْقَظْتُ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَی رَأْسِي فَلَمْ أَشْعُرْ إِلَّا وَالسَّيْفُ صَلْتًا فِي يَدِهِ فَقَالَ لِي مَنْ يَمْنَعُکَ مِنِّي قَالَ قُلْتُ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ فِي الثَّانِيَةِ مَنْ يَمْنَعُکَ مِنِّي قَالَ قُلْتُ اللَّهُ قَالَ فَشَامَ السَّيْفَ فَهَا هُوَ ذَا جَالِسٌ ثُمَّ لَمْ يَعْرِضْ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৫১
فضائل کا بیان
نبی ﷺ اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل کے بیان میں
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی ابوبکر بن اسحاق ابویمان شعیب زہری، سنان بن ابی سنان دولی ابوسلمہ بن عبدالرحمن حضرت جابر بن عبداللہ انصاری (رض) جو کہ نبی ﷺ کے صحابہ کرام (رض) میں سے تھے وہ خبر دیتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ نجد کی طرف ایک غزوہ میں گئے تو جب نبی ﷺ واپس ہوئے تو ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ تھے ایک دن دوپہر کو ہم نے ان کو آرام کرتے ہوئے پایا پھر اس کے بعد معمر اور ابراہیم بن سعد کی طرح حدیث ذکر کی۔
و حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ قَالَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُمَا أَنَّهُ غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةً قِبَلَ نَجْدٍ فَلَمَّا قَفَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَفَلَ مَعَهُ فَأَدْرَکَتْهُمْ الْقَائِلَةُ يَوْمًا ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ وَمَعْمَرٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৫২
فضائل کا بیان
نبی ﷺ اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان ابان بن یزید یحییٰ بن ابی کثیر، ابوسلمہ، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ ہم ذات الرقاع تک پہنچ گئے مذکورہ حدیث کی طرح حدیث نقل کی گئی لیکن اس میں یہ نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے کچھ تعرض نہیں فرمایا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِذَاتِ الرِّقَاعِ بِمَعْنَی حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ يَذْکُرْ ثُمَّ لَمْ يَعْرِضْ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৫৩
فضائل کا بیان
اس مثال کے بیان میں کہ نبی کریم ﷺ کو کتناعلم اور ہدایت دے کر مبعوث فرمایا گیا
ابوبکر بن ابی شیبہ ابوعامر اشعری محمد بن علاء ابی عامر ابوسامہ برید حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے جتنا علم اور ہدایت دے کر معبوث فرمایا اس کی مثال ایسے ہے جیسے کہ زمین پر مینہ برسا اس زمین میں سے کچھ حصہ ایسا تھا کہ جس نے پانی اپنے اندر جذب کرلیا اور بہت کثرت سے چارہ اور سبزہ اگایا اور زمین کا کچھ حصہ سخت تھا کہ وہ پانی کو روک لیتا ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ لوگوں کو نفع دیتے ہیں لوگ اس میں سے پیتے ہیں اپنے جانوروں کو پلاتے ہیں اور آگاہ رہو گھاس چراتے ہیں اور زمین کا کچھ حصہ چٹیل میدان ہے کہ وہ پانی کو نہیں روکتا اور نہ ہی اس میں گھاس پیدا ہوتی ہے تو یہی مثال اس کی ہے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کے دین کو سمجھا اور جو دین اللہ تعالیٰ نے مجھے دے کر مبعوث فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس کے ذریعے لوگوں کو فائدہ پہنچایا چناچہ اس نے خود بھی دین سیکھا اور دوسروں کو بھی سکھایا اور مثال ان لوگوں کی کہ جنہوں نے اس طرف سر بھی نہیں اٹھایا اور اللہ تعالیٰ کی اس ہدایت (دین) کو جسے مجھے دے کر بھیجا گیا ہے اس کو قبول نہیں کیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَاللَّفْظُ لِأَبِي عَامِرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مَثَلَ مَا بَعَثَنِيَ اللَّهُ بِهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ الْهُدَی وَالْعِلْمِ کَمَثَلِ غَيْثٍ أَصَابَ أَرْضًا فَکَانَتْ مِنْهَا طَائِفَةٌ طَيِّبَةٌ قَبِلَتْ الْمَائَ فَأَنْبَتَتْ الْکَلَأَ وَالْعُشْبَ الْکَثِيرَ وَکَانَ مِنْهَا أَجَادِبُ أَمْسَکَتْ الْمَائَ فَنَفَعَ اللَّهُ بِهَا النَّاسَ فَشَرِبُوا مِنْهَا وَسَقَوْا وَرَعَوْا وَأَصَابَ طَائِفَةً مِنْهَا أُخْرَی إِنَّمَا هِيَ قِيعَانٌ لَا تُمْسِکُ مَائً وَلَا تُنْبِتُ کَلَأً فَذَلِکَ مَثَلُ مَنْ فَقُهَ فِي دِينِ اللَّهِ وَنَفَعَهُ بِمَا بَعَثَنِيَ اللَّهُ بِهِ فَعَلِمَ وَعَلَّمَ وَمَثَلُ مَنْ لَمْ يَرْفَعْ بِذَلِکَ رَأْسًا وَلَمْ يَقْبَلْ هُدَی اللَّهِ الَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৫৪
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کا اپنی امت پر شفقت کے بیان میں۔
عبداللہ بن براء، اشعری ابوکریب ابواسامہ برید حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے اس دین کی مثال جو اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا فرما کر مبعوث فرمایا ہے اس آدمی کی طرح ہے کہ جو اپنی قوم سے آکر کہے اے قوم میں نے اپنی آنکھوں سے دشمن کا ایک لشکر دیکھا ہے اور میں تم کو واضع طور پر ڈراتا ہوں تو تم اپنے آپ کو دشمن سے بچاؤ اور اس کی قوم میں سے ایک جماعت نے اس کی اطاعت کرلی اور شام ہوتے ہی اس مہلت کی بناء پر بھاگ گئی اور ایک گروہ نے اس کو جھٹلایا اور وہ صبح تک اسی جگہ پر رہے تو صبح ہوتے ہی دشمن کے لشکر نے ان پر حملہ کردیا اور وہ ہلاک ہوگئے اور ان کو جڑ سے اکھیڑ دیا یہی مثال ہے جو میری اطاعت کرتا ہے اور میں جو دین حق لے کر آیا ہوں اس کی اتباع کرتا ہے اور مثال ان لوگوں کی جو میری نافرمانی کرتے ہیں اور جو دین حق لے کر آیا ہوں اسے جھٹلاتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ مَا بَعَثَنِيَ اللَّهُ بِهِ کَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَی قَوْمَهُ فَقَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَيَّ وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ فَالنَّجَائَ فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَی مُهْلَتِهِمْ وَکَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَصْبَحُوا مَکَانَهُمْ فَصَبَّحَهُمْ الْجَيْشُ فَأَهْلَکَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ فَذَلِکَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي وَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَکَذَّبَ مَا جِئْتُ بِهِ مِنْ الْحَقِّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৫৫
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کا اپنی امت پر شفقت کے بیان میں۔
قتیبہ بن سعید، مغیرہ بن عبدالرحمن قرشی ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری مثال اور میری امت کی مثال اس آدمی کی طرح ہے کہ جس نے آگ جلائی ہوئی ہو اور سارے کیڑے مکوڑے اور پتنگے اس میں گرتے چلے جا رہے ہوں اور میں تمہاری کمروں کو پکڑے ہوئے ہوں اور تم بلا سوچے اندھا دھند اس میں گرتے چلے جا رہے ہو۔
و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ أُمَّتِي کَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا فَجَعَلَتْ الدَّوَابُّ وَالْفَرَاشُ يَقَعْنَ فِيهِ فَأَنَا آخِذٌ بِحُجَزِکُمْ وَأَنْتُمْ تَقَحَّمُونَ فِيهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৫৬
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کا اپنی امت پر شفقت کے بیان میں۔
عمرو ناقد ابن ابی عمر سفیان، حضرت ابوالزناد (رض) سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
و حَدَّثَنَاه عَمْرٌو النَّاقِدُ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৯৫৭
فضائل کا بیان
نبی ﷺ کا اپنی امت پر شفقت کے بیان میں۔
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام ابن منبہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری مثال اس آدمی کی طرح ہے کہ جس نے آگ جلائی ہو تو جب اس نے آگ سے اپنے ارد گرد کو روشن کیا تو اس میں کیڑے مکوڑے اور وہ جانور جو اس میں گرتے ہیں وہ گرنے لگے وہ ان کو روکے مگر وہ نہ رکیں اور اس میں گرتے رہیں آپ ﷺ نے فرمایا یہی مثال میری اور تمہاری ہے کہ میں تمہاری کمر پکڑ کر تمہیں دوزخ میں گرنے سے روکتا ہوں اور میں تمہیں کہتا ہوں کہ دوزخ کے پاس سے چلے آؤ دوزخ کے پاس سے چلے آؤ لیکن تم نہیں مانتے اور اس میں گرتے چلے جا رہے ہو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلِي کَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَائَتْ مَا حَوْلَهَا جَعَلَ الْفَرَاشُ وَهَذِهِ الدَّوَابُّ الَّتِي فِي النَّارِ يَقَعْنَ فِيهَا وَجَعَلَ يَحْجُزُهُنَّ وَيَغْلِبْنَهُ فَيَتَقَحَّمْنَ فِيهَا قَالَ فَذَلِکُمْ مَثَلِي وَمَثَلُکُمْ أَنَا آخِذٌ بِحُجَزِکُمْ عَنْ النَّارِ هَلُمَّ عَنْ النَّارِ هَلُمَّ عَنْ النَّارِ فَتَغْلِبُونِي تَقَحَّمُونَ فِيهَا
tahqiq

তাহকীক: