আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
صلہ رحمی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৬৫০০
صلہ رحمی کا بیان
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
قتیبہ بن سعید، بن جمیل بن طریف ثقفی زہیر بن حرب، جریر، عمارہ بن قعقاع ابی زرعہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے اچھے سلوک کا حقدار کون ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تیری ماں۔ اس آدمی نے عرض کیا پھر کس کا ؟ (حق ہے) آپ ﷺ نے فرمایا تیری ماں کا۔ اس نے پھر عرض کیا پھر کس کا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تیری ماں کا۔ اس نے عرض کیا پھر کس کا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا پھر تیرے باپ کا۔ اور قتیبہ ہی کی روایت میں ہے " میرے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے " کا ذکر ہے اور اس میں " الناس " یعنی لوگوں کا ذکر نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفٍ الثَّقَفِيُّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي قَالَ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أَبُوکَ وَفِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ مَنْ أَحَقُّ بِحُسْنِ صَحَابَتِي وَلَمْ يَذْکُرْ النَّاسَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫০১
صلہ رحمی کا بیان
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
ابوکریب محمد بن علاء ہمدانی ابن فضیل عمارہ بن قعقاع ابی زرعہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے اچھے سلوک کا کون حقدار ہے ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا تیری ماں پھر تیری ماں پھر تیری ماں پھر تیرے باپ کا پھر جو تیرے قریب ہو پھر جو تیرے قریب ہو۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ قَالَ أُمُّكَ ثُمَّ أُمُّكَ ثُمَّ أُمُّكَ ثُمَّ أَبُوكَ ثُمَّ أَدْنَاكَ أَدْنَاكَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫০২
صلہ رحمی کا بیان
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، شریک، عمارۃ، ابن شبرمۃ، ابنی زرعۃ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا پھر جریر کی حدیث کی طرح حدیث ذکر کی اور اس میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ تیرے باپ کی قسم تجھے آگاہ کردیا جائے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ عُمَارَةَ وَابْنِ شُبْرُمَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ وَزَادَ فَقَالَ نَعَمْ وَأَبِيکَ لَتُنَبَّأَنَّ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫০৩
صلہ رحمی کا بیان
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
محمد بن حاتم، شبابہ، محمد بن طلحہ، احمد بن خراش، حبان، وہیب ابن شبرمہ سے ان سندوں کے ساتھ روایت ہے وہیب کی روایت میں ہے کہ کون نیکی کا حقدار ہے اور محمد بن طلحہ کی روایت میں ہے کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ کون میرے اچھے سلوک کا زیادہ حقدار ہے پھر جریر کی حدیث کی طرح حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ ح و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ كِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ مَنْ أَبَرُّ وَفِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ أَيُّ النَّاسِ أَحَقُّ مِنِّي بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫০৪
صلہ رحمی کا بیان
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، وکیع، سفیان، حبیب محمد بن مثنی یحییٰ ابن سعید قطان شعبہ، حبیب ابی عباس حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ ﷺ سے جہاد میں جانے کی اجازت مانگی تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تیرے والدین زندہ ہیں اس نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا تو ان کی خدمت میں رہ تیرے لئے یہی جہاد ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ عَنْ سُفْيَانَ وَشُعْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا حَبِيبٌ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ أَحَيٌّ وَالِدَاکَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫০৫
صلہ رحمی کا بیان
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
عبیداللہ بن معاذ شعبہ، حبیب ابوعباس حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا پھر آگے مذکورہ حدیث کی طرح حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبٍ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُا جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ بِمِثْلِهِ قَالَ مُسْلِم أَبُو الْعَبَّاسِ اسْمُهُ السَّائِبُ بْنُ فَرُّوخَ الْمَکِّيُّ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫০৬
صلہ رحمی کا بیان
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
ابوکریب ابن بشر مسعر محمد بن حاتم، معاویہ عمرو ابی اسحاق قاسم بن زکریا، حسین بن علی حضرت حبیب (رض) سے ان سندوں کے ساتھ مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرٍ عَنْ مِسْعَرٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي إِسْحَقَ ح و حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ کِلَاهُمَا عَنْ الْأَعْمَشِ جَمِيعًا عَنْ حَبِيبٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫০৭
صلہ رحمی کا بیان
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
سعید بن منصور، عبداللہ بن و ہب عمرو بن حا رب یزید بن ابی حبیب، ام سلیم حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی اللہ کے نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا میں ہجرت اور جہاد کی آپ ﷺ (کے ہاتھ پر) بیعت کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے اس کا اجر چاہتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا کیا تیرے والدین میں سے کوئی زندہ ہے اس نے عرض کیا جی ہاں بلکہ دونوں زندہ ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم اللہ سے اس کا اجر چاہتے ہو اس نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا اپنے والدین کی طرف جا اور ان دونوں سے اچھا سلوک کر۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّ نَاعِمًا مَوْلَی أُمِّ سَلَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ أَقْبَلَ رَجُلٌ إِلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أُبَايِعُکَ عَلَی الْهِجْرَةِ وَالْجِهَادِ أَبْتَغِي الْأَجْرَ مِنْ اللَّهِ قَالَ فَهَلْ مِنْ وَالِدَيْکَ أَحَدٌ حَيٌّ قَالَ نَعَمْ بَلْ کِلَاهُمَا قَالَ فَتَبْتَغِي الْأَجْرَ مِنْ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَارْجِعْ إِلَی وَالِدَيْکَ فَأَحْسِنْ صُحْبَتَهُمَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫০৮
صلہ رحمی کا بیان
والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا نفلی نماز وغیرہ مقدم ہونے کے بیان میں
شیبان بن فروخ سلیمان بن مغیرہ حمید بن ہلال ابی رافع حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جریج اپنے عبادت خانے میں عبادت کر رہے تھے کہ ان کی ماں آگئی حمید کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے ان کی اس طرح صفت بیان کی جس طرح کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے صفت بیان کی تھی جس وقت ان کی ماں نے ان کو بلایا تو انہوں نے اپنی ہتھیلی اپنی پلکوں پر رکھی ہوئی تھی پھر اپنا سر ابن جریج کی طرف اٹھا کر ابن جریج کو آواز دی اور کہنے لگیں اے جریج میں تیری ماں ہوں مجھ سے بات کر ابن جریج اس وقت نماز پڑھ رہے تھے ابن جریج نے کہا اے اللہ ایک طرف میری ماں ہے اور ایک طرف نماز ہے پھر ابن جریج نے نماز کو اختیار کیا پھر ان کی ماں نے کہا اے اللہ ! یہ جریج میرا بیٹا ہے میں اس سے بات کرتی ہوں تو یہ میرے ساتھ بات کرنے سے انکار کردیتا ہے اے اللہ ابن جریج کو اس وقت تک موت نہ دینا جب تک کہ یہ بدکار عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے آپ ﷺ نے فرمایا اگر جریج کی ماں اس پر یہ دعا کرتی کہ وہ فتنہ میں پڑجائے تو وہ فتنے میں مبتلا ہوجاتا آپ ﷺ نے فرمایا بھیڑوں کا ایک چرواہا تھا جو جریج کے عبادت خانہ میں ٹھہرتا تھا (ایک دن) گاؤں سے ایک عورت نکلی تو اس چرواہے نے اس عورت کے ساتھ برا کام کیا تو وہ عورت حاملہ ہوگئی (جس کے نتیجہ میں) اس عورت کے ہاں ایک لڑکے کی ولادت ہوئی تو اس عورت سے پوچھا گیا کہ یہ لڑکا کہاں سے لائی ہے اس عورت نے کہا اس عبادت خانہ میں جو رہتا ہے یہ اس کا لڑکا ہے (یہ سنتے ہی اس گاؤں کے لوگ) پھاؤڑے لے کر آئے اور انہیں (جریج کو) آواز دی وہ نماز میں تھے انہوں نے کوئی بات نہ کی تو لوگوں نے اس کا عبادت خانہ گرانا شروع کردیا جب جریج نے یہ ماجرا دیکھا تو وہ اترا لوگوں نے اس سے کہا کہ اس عورت سے پوچھ یہ کیا کہتی ہے جریج ہنسا اور پھر اس نے بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اس نے کہا تیرا باپ کون ہے ؟ اس بچے نے کہا میرا باپ بھیڑوں کا چراوہا ہے جب لوگوں نے اس بچے کی آواز سنی تو وہ کہنے لگے کہ ہم نے آپ کا جتنا عبادت خانہ گرایا ہے ہم اس کے بدلے میں سونے اور چاندی کا عبادت خانہ بنا دیتے ہیں جریج نے کہا نہیں بلکہ تم اسے پہلے کی طرح مٹی ہی کا بنادو اور پھر ابن جریج اوپر چلے گئے۔
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ کَانَ جُرَيْجٌ يَتَعَبَّدُ فِي صَوْمَعَةٍ فَجَائَتْ أُمُّهُ قَالَ حُمَيْدٌ فَوَصَفَ لَنَا أَبُو رَافِعٍ صِفَةَ أَبِي هُرَيْرَةَ لِصِفَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّهُ حِينَ دَعَتْهُ کَيْفَ جَعَلَتْ کَفَّهَا فَوْقَ حَاجِبِهَا ثُمَّ رَفَعَتْ رَأْسَهَا إِلَيْهِ تَدْعُوهُ فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ أَنَا أُمُّکَ کَلِّمْنِي فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي فَقَالَ اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ فَرَجَعَتْ ثُمَّ عَادَتْ فِي الثَّانِيَةِ فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ أَنَا أُمُّکَ فَکَلِّمْنِي قَالَ اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ فَقَالَتْ اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا جُرَيْجٌ وَهُوَ ابْنِي وَإِنِّي کَلَّمْتُهُ فَأَبَی أَنْ يُکَلِّمَنِي اللَّهُمَّ فَلَا تُمِتْهُ حَتَّی تُرِيَهُ الْمُومِسَاتِ قَالَ وَلَوْ دَعَتْ عَلَيْهِ أَنْ يُفْتَنَ لَفُتِنَ قَالَ وَکَانَ رَاعِي ضَأْنٍ يَأْوِي إِلَی دَيْرِهِ قَالَ فَخَرَجَتْ امْرَأَةٌ مِنْ الْقَرْيَةِ فَوَقَعَ عَلَيْهَا الرَّاعِي فَحَمَلَتْ فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَقِيلَ لَهَا مَا هَذَا قَالَتْ مِنْ صَاحِبِ هَذَا الدَّيْرِ قَالَ فَجَائُوا بِفُؤُوسِهِمْ وَمَسَاحِيهِمْ فَنَادَوْهُ فَصَادَفُوهُ يُصَلِّي فَلَمْ يُکَلِّمْهُمْ قَالَ فَأَخَذُوا يَهْدِمُونَ دَيْرَهُ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ نَزَلَ إِلَيْهِمْ فَقَالُوا لَهُ سَلْ هَذِهِ قَالَ فَتَبَسَّمَ ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَ الصَّبِيِّ فَقَالَ مَنْ أَبُوکَ قَالَ أَبِي رَاعِي الضَّأْنِ فَلَمَّا سَمِعُوا ذَلِکَ مِنْهُ قَالُوا نَبْنِي مَا هَدَمْنَا مِنْ دَيْرِکَ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ قَالَ لَا وَلَکِنْ أَعِيدُوهُ تُرَابًا کَمَا کَانَ ثُمَّ عَلَاهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫০৯
صلہ رحمی کا بیان
والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا نفلی نماز وغیرہ مقدم ہونے کے بیان میں
زہیر بن حرب، یزید بن ہارون، جریر، ابن حازم، محمد بن سیرین، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا پن گھوڑے میں سوائے تین بچوں کے اور کسی نے کلام نہیں کیا حضرت عیسیٰ بن مریم اور صاحب جریج اور جریج ایک عبادت گزار آدمی تھا اس نے ایک عبادت خانہ بنایا ہوا تھا جس میں وہ نماز پڑھتا تھا جریج کی ماں آئی اور وہ نماز میں تھا اس کی ماں نے کہا اے جریج ! (جریج نے اپنے دل میں) کہا اے میرے پروردگار ایک طرف میری ماں ہے اور ایک طرف میری نماز ہے پھر وہ نماز کی طرف متوجہ رہا اور اس کی ماں واپس چلی گئی پھر اگلے دن آئی تو وہ نماز پڑھ رہا تھا تو وہ کہنے لگی اے جریج ! (جریج نے اپنے دل میں) کہا اے میرے پروردگار ایک طرف میری ماں ہے اور دوسری طرف میں نماز میں ہوں پھر وہ اپنی نماز کی طرف متوجہ رہا پھر اس کی ماں نے کہا اے اللہ جب تک جریج فاحشہ عورتوں کا چہرہ نہ دیکھ لے اس وقت تک اسے موت نہ دینا بنی اسرائیل (کے لوگ) جریج اور اس کی عبادت کا بڑا تذکرہ کرتے تھے بنی اسرائیل کی ایک عورت بڑی خوبصورت تھی وہ کہنے لگی کہ اگر تم چاہتے ہو تو میں جریج کو فتنے میں مبتلا کر دوں وہ عورت جریج کی طرف گئی لیکن جریج نے اس عورت کی طرف توجہ نہ کی ایک چرواہا جریج کے عبادت خانے میں رہتا تھا اس عورت نے اس چرواہے کو اپنی طرف بلایا۔ اس چرواہے نے اس عورت سے اپنی خواہش پوری کی جس سے وہ عورت حاملہ ہوگئی تو جب اس عورت کے ہاں ایک لڑکے کی پیدائش ہوئی تو اس نے کہا یہ جریج کا لڑکا ہے (یہ سن کر) لوگ آئے اور انہوں نے جریج کو اس کے عبادت خانہ سے نکالا اور اس کے عبادت خانہ کو گرا دیا اور لوگوں نے جریج کو مارنا شروع کردیا جریج نے کہا تم لوگ یہ سب کچھ کس وجہ سے کر رہے ہو لوگوں نے جریج سے کہا تو نے اس عورت سے بدکاری کی ہے اور تجھ سے لڑکا پیدا ہوا ہے جریج نے کہا وہ بچہ کہاں ہے تو لوگ اس بچے کو لے کر آئے جریج نے کہا مجھے چھوڑ دو میں نماز پڑھ لوں جریج نے نماز پڑھی پھر وہ نماز سے فارغ ہو کر اس بچے کے پاس آیا اور اس بچے کے پیٹ میں انگلی رکھ کر کہا اے لڑکے تیرا باپ کون ہے اس لڑکے نے کہا فلاں چرواہا۔ پھر لوگ جریج کی طرف متوجہ ہوئے اس کو بوسہ دینے لگے اور اسے چھونے لگے اور کہنے لگے کہ ہم آپ کے لئے سونے کا عبادت خانہ بنا دیتے ہیں جریج نے کہا نہیں بلکہ تم اسے اسی طرح مٹی کا بنادو پھر لوگوں نے اسی طرح بنادیا اور تیسرا وہ بچہ کہ جس نے پن گھوڑے میں بات کی اس کا واقعہ یہ ہے کہ ایک بچہ اپنی ماں کا دودھ پی رہا تھا تو ایک آدمی ایک عمدہ سواری پر بہترین لباس پہنے ہوئے وہاں سے گزرا تو اس بچے کی ماں نے کہا اے اللہ میرے بیٹے کو اس جیسا بنا دے پھر وہ بچہ دودھ چھوڑ کر اس سوار کی طرف مڑا اور اسے دیکھتا رہا پھر وہ بچہ کہنے لگا اے اللہ مجھے اس جیسا نہ بنانا پھر وہ بچہ پستان کی طرف متوجہ ہوا اور دودھ پینے لگا راوی کہتے ہیں گویا کہ میں رسول اللہ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ ﷺ حکایت بیان کر رہے ہیں اس کے دودھ پینے کو اپنی شہادت کی انگلی اپنے منہ میں ڈال کر آپ ﷺ نے اپنی انگلی کو چوسنا شروع کردیا۔ راوی کہتے ہیں پھر وہ ایک لونڈی کے پاس سے گزرے جسے لوگ مارتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ تو نے زنا کیا ہے اور چوری کی ہے اور وہ کہتی ہے حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَکِيلُ میرے لئے اللہ ہی کافی ہے اور بہتر کار ساز ہے تو اس بچے کی ماں نے کہا اے اللہ میرے بیٹے کو اس عورت کی طرح نہ بنانا تو اس بچے نے دودھ پینا چھوڑ کر اس باندی کی طرف دیکھا اور کہنے لگا اے اللہ مجھے اس جیسا بنا دے پس اس موقع پر ماں اور بیٹے کے درمیان ایک مکالمہ ہوا ماں نے کہا اے سر منڈے ایک خوبصورت شکل والا آدمی گزرا تو میں نے کہا اے اللہ میرے بیٹے کو اس جیسا بنا دے تو نے کہا اے اللہ مجھے اس جیسا نہ بنا اور لوگ اس باندی کے پاس سے گزرے تو لوگ اسے مارتے ہوئے کہہ رہے تھے تو نے زنا کیا ہے اور چوری کی ہے تو میں نے کہا اے اللہ میرے بیٹے کو اس جیسا نہ بنانا تو نے کہا اے اللہ مجھے اس عورت جیسا بنا دے بچے نے کہا بیشک وہ آدمی ظالم تھا تو میں نے کہا اے اللہ مجھے اس جیسا نہ بنا اور یہ عورت جسے لوگ کہہ رہے تھے کہ تو نے زنا کیا ہے حالانکہ اس نے زنا نہیں کیا اور تو نے چوری کی ہے حالانکہ اس نے چوری نہیں کی تھی میں نے کہا اے اللہ مجھے اس جیسا بنا دے۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَتَکَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ وَصَاحِبُ جُرَيْجٍ وَکَانَ جُرَيْجٌ رَجُلًا عَابِدًا فَاتَّخَذَ صَوْمَعَةً فَکَانَ فِيهَا فَأَتَتْهُ أُمُّهُ وَهُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ فَقَالَ يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي فَأَقْبَلَ عَلَی صَلَاتِهِ فَانْصَرَفَتْ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَتْهُ وَهُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ فَقَالَ يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي فَأَقْبَلَ عَلَی صَلَاتِهِ فَانْصَرَفَتْ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَتْهُ وَهُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ فَقَالَ أَيْ رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي فَأَقْبَلَ عَلَی صَلَاتِهِ فَقَالَتْ اللَّهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّی يَنْظُرَ إِلَی وُجُوهِ الْمُومِسَاتِ فَتَذَاکَرَ بَنُو إِسْرَائِيلَ جُرَيْجًا وَعِبَادَتَهُ وَکَانَتْ امْرَأَةٌ بَغِيٌّ يُتَمَثَّلُ بِحُسْنِهَا فَقَالَتْ إِنْ شِئْتُمْ لَأَفْتِنَنَّهُ لَکُمْ قَالَ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ فَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهَا فَأَتَتْ رَاعِيًا کَانَ يَأْوِي إِلَی صَوْمَعَتِهِ فَأَمْکَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَقَعَ عَلَيْهَا فَحَمَلَتْ فَلَمَّا وَلَدَتْ قَالَتْ هُوَ مِنْ جُرَيْجٍ فَأَتَوْهُ فَاسْتَنْزَلُوهُ وَهَدَمُوا صَوْمَعَتَهُ وَجَعَلُوا يَضْرِبُونَهُ فَقَالَ مَا شَأْنُکُمْ قَالُوا زَنَيْتَ بِهَذِهِ الْبَغِيِّ فَوَلَدَتْ مِنْکَ فَقَالَ أَيْنَ الصَّبِيُّ فَجَائُوا بِهِ فَقَالَ دَعُونِي حَتَّی أُصَلِّيَ فَصَلَّی فَلَمَّا انْصَرَفَ أَتَی الصَّبِيَّ فَطَعَنَ فِي بَطْنِهِ وَقَالَ يَا غُلَامُ مَنْ أَبُوکَ قَالَ فُلَانٌ الرَّاعِي قَالَ فَأَقْبَلُوا عَلَی جُرَيْجٍ يُقَبِّلُونَهُ وَيَتَمَسَّحُونَ بِهِ وَقَالُوا نَبْنِي لَکَ صَوْمَعَتَکَ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ لَا أَعِيدُوهَا مِنْ طِينٍ کَمَا کَانَتْ فَفَعَلُوا وَبَيْنَا صَبِيٌّ يَرْضَعُ مِنْ أُمِّهِ فَمَرَّ رَجُلٌ رَاکِبٌ عَلَی دَابَّةٍ فَارِهَةٍ وَشَارَةٍ حَسَنَةٍ فَقَالَتْ أُمُّهُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ ابْنِي مِثْلَ هَذَا فَتَرَکَ الثَّدْيَ وَأَقْبَلَ إِلَيْهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی ثَدْيِهِ فَجَعَلَ يَرْتَضِعُ قَالَ فَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَحْکِي ارْتِضَاعَهُ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ فِي فَمِهِ فَجَعَلَ يَمُصُّهَا قَالَ وَمَرُّوا بِجَارِيَةٍ وَهُمْ يَضْرِبُونَهَا وَيَقُولُونَ زَنَيْتِ سَرَقْتِ وَهِيَ تَقُولُ حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَکِيلُ فَقَالَتْ أُمُّهُ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهَا فَتَرَکَ الرَّضَاعَ وَنَظَرَ إِلَيْهَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا فَهُنَاکَ تَرَاجَعَا الْحَدِيثَ فَقَالَتْ حَلْقَی مَرَّ رَجُلٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهُ فَقُلْتَ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ وَمَرُّوا بِهَذِهِ الْأَمَةِ وَهُمْ يَضْرِبُونَهَا وَيَقُولُونَ زَنَيْتِ سَرَقْتِ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهَا فَقُلْتَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا قَالَ إِنَّ ذَاکَ الرَّجُلَ کَانَ جَبَّارًا فَقُلْتُ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ وَإِنَّ هَذِهِ يَقُولُونَ لَهَا زَنَيْتِ وَلَمْ تَزْنِ وَسَرَقْتِ وَلَمْ تَسْرِقْ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫১০
صلہ رحمی کا بیان
وہ بد نصیب جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا اور ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل نہ ہوا کے بیان میں
شیبان بن فروخ ابوعوانہ، سیہل حضرت ابویوہرہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ناک خاک آلود ہوگئی پھر ناک خاک آلود ہوگئی پھر ناک خاک آلود ہوگئی عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول وہ کون آدمی ہے آپ ﷺ نے فرمایا جس آدمی نے اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں کو بڑھاپے میں پایا اور (ان کی خدمت کر کے) جنت میں داخل نہ ہوا۔
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَغِمَ أَنْفُ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ قِيلَ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَنْ أَدْرَکَ أَبَوَيْهِ عِنْدَ الْکِبَرِ أَحَدَهُمَا أَوْ کِلَيْهِمَا فَلَمْ يَدْخُلْ الْجَنَّةَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫১১
صلہ رحمی کا بیان
وہ بد نصیب جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا اور ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل نہ ہوا کے بیان میں
زہیر بن حرب، جریر، سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ناک خاک آلود ہوگئی پھر ناک خاک آلود ہوگئی پھر ناک خاک آلود ہوگئی عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول ! وہ کون آدمی ہے آپ ﷺ نے فرمایا جس نے اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں کو بڑھاپے میں پایا اور (ان کی خدمت کر کے) پھر جنت میں داخل نہ ہوا۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَغِمَ أَنْفُهُ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُهُ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُهُ قِيلَ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَنْ أَدْرَکَ وَالِدَيْهِ عِنْدَ الْکِبَرِ أَحَدَهُمَا أَوْ کِلَيْهِمَا ثُمَّ لَمْ يَدْخُلْ الْجَنَّةَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫১২
صلہ رحمی کا بیان
وہ بد نصیب جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا اور ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل نہ ہوا کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کی ناک خاک آلود ہوگئی پھر مذکورہ حدیث کی طرح حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَغِمَ أَنْفُهُ ثَلَاثًا ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫১৩
صلہ رحمی کا بیان
ماں باپ کے دوستوں وغیرہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں
ابوطاہر، احمد بن عمرو بن، سرح، عبداللہ بن وہب، سعید بن ابی ایوب، سلید بن ابی ولید، عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی آدمی مکہ مکرمہ کے راستے میں ان سے ملا۔ حضرت عبداللہ نے اس دیہاتی پر سلام کیا اور اسے اپنے گدھے پر سوار کرلیا جس پر وہ سوار تھے اور اسے عمامہ عطا کیا جو ان کے اپنے سر پر تھا حضرت ابن دینار نے کہا ہم نے ان سے کہا اللہ آپ کو بہتر بدلہ عطا فرمائے وہ دیہاتی لوگ ہیں جو تھوڑی سی چیز پر راضی ہوجاتے ہیں حضرت عبداللہ نے فرمایا اس دیہاتی کا باپ حضرت عمر بن خطاب کا دوست تھا اور میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے فرماتے ہیں بیٹے کی نیکیوں میں سے سب سے بڑی نیکی اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہے۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي الْوَلِيدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَعْرَابِ لَقِيَهُ بِطَرِيقِ مَکَّةَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ وَحَمَلَهُ عَلَی حِمَارٍ کَانَ يَرْکَبُهُ وَأَعْطَاهُ عِمَامَةً کَانَتْ عَلَی رَأْسِهِ فَقَالَ ابْنُ دِينَارٍ فَقُلْنَا لَهُ أَصْلَحَکَ اللَّهُ إِنَّهُمْ الْأَعْرَابُ وَإِنَّهُمْ يَرْضَوْنَ بِالْيَسِيرِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ أَبَا هَذَا کَانَ وُدًّا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ صِلَةُ الْوَلَدِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫১৪
صلہ رحمی کا بیان
ماں باپ کے دوستوں وغیرہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں
ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، حیوہ بن شریح، ابن الہاد، عبداللہ بن دینار ، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبَرُّ الْبِرِّ أَنْ يَصِلَ الرَّجُلُ وُدَّ أَبِيهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫১৫
صلہ رحمی کا بیان
ماں باپ کے دوستوں وغیرہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں
حسن بن علی حلوانی یعقوب بن ابراہیم، بن سعد، ابی، لیث، سعد یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب وہ مکہ مکرمہ کی طرف جاتے تو اپنے گدھے کو آسانی کے لئے ساتھ رکھتے تھے جب اونٹ کی سواری سے اکتا جاتے تو گدھے پر سوار ہوجاتے اور اپنے سر پر عمامہ باندھتے تھے ایک دن حضرت ابن عمر (رض) اپنے اسی گدھے پر سوار تھے اس کے پاس سے ایک دیہاتی آدمی گزرا تو حضرت ابن عمر (رض) نے اس دیہاتی سے فرمایا کیا تو فلاں بن فلاں کا بیٹا نہیں ہے ؟ اس نے عرض کیا کیوں نہیں آپ نے اس دیہاتی کو اپنا گدھا دے دیا اور اسے فرمایا کہ اس پر سوار ہوجا اور اسے عمامہ دے کر فرمایا کہ اسے اپنے سر پر باندھ لے تو آپ سے آپ کے بعض ساتھیوں نے کہا : اللہ آپ کی مغفرت فرمائے، آپ نے اس دیہاتی آدمی کو گدھا عطا کردیا حالانکہ آپ نے اسے اپنی سہولت کے لئے رکھا ہوا تھا اور عمامہ جسے آپ اپنے سر پر باندھتے تھے۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ نیکیوں میں سب سے بڑی نیکی آدمی کا اپنے باپ کی وفات کے بعد اس کے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہے اور اس دیہاتی کا باپ حضرت عمر (رض) کا دوست تھا۔
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ جَمِيعًا عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَی مَکَّةَ کَانَ لَهُ حِمَارٌ يَتَرَوَّحُ عَلَيْهِ إِذَا مَلَّ رُکُوبَ الرَّاحِلَةِ وَعِمَامَةٌ يَشُدُّ بِهَا رَأْسَهُ فَبَيْنَا هُوَ يَوْمًا عَلَی ذَلِکَ الْحِمَارِ إِذْ مَرَّ بِهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ أَلَسْتَ ابْنَ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ قَالَ بَلَی فَأَعْطَاهُ الْحِمَارَ وَقَالَ ارْکَبْ هَذَا وَالْعِمَامَةَ قَالَ اشْدُدْ بِهَا رَأْسَکَ فَقَالَ لَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ أَعْطَيْتَ هَذَا الْأَعْرَابِيَّ حِمَارًا کُنْتَ تَرَوَّحُ عَلَيْهِ وَعِمَامَةً کُنْتَ تَشُدُّ بِهَا رَأْسَکَ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مِنْ أَبَرِّ الْبِرِّ صِلَةَ الرَّجُلِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ وَإِنَّ أَبَاهُ کَانَ صَدِيقًا لِعُمَرَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫১৬
صلہ رحمی کا بیان
نیکی اور گناہ کی وضاحت کے بیان میں
محمد بن حاتم، بن میمون ابن مہدی معاویہ ابن صالح عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر، حضرت نو اس بن سمعان انصاری (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ جو تیرے سینے میں کھٹکے اور تو اس پر لوگوں کو مطلع ہونے کو ناپسند کرے
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سِمْعَانَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ فَقَالَ الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالْإِثْمُ مَا حَاکَ فِي صَدْرِکَ وَکَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫১৭
صلہ رحمی کا بیان
نیکی اور گناہ کی وضاحت کے بیان میں
ہارون بن سعید ایلی عبداللہ بن وہب، معاویہ بن صالح، عبدالرحمن بن جبیر نفیر، حضرت نو اس (رض) بن سمعان سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ میں ایک سال تک ٹھہرا رہا اور مجھے سوائے ایک مسئلہ کے کسی بات نے ہجرت سے نہیں روکا تھا ہم میں سے جب کوئی ہجرت کرتا تو وہ رسول اللہ ﷺ سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہ کرتا تھا تو میں نے آپ ﷺ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے جی میں کھٹکے اور تو اس پر لوگوں کے مطلع ہونے کو ناپسند کرے۔
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ نَوَّاسِ بْنِ سِمْعَانَ قَالَ أَقَمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ سَنَةً مَا يَمْنَعُنِي مِنْ الْهِجْرَةِ إِلَّا الْمَسْأَلَةُ کَانَ أَحَدُنَا إِذَا هَاجَرَ لَمْ يَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْئٍ قَالَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالْإِثْمُ مَا حَاکَ فِي نَفْسِکَ وَکَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫১৮
صلہ رحمی کا بیان
رشتہ داری کے جوڑنے اور اسے توڑنے کی حرمت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، ابن جمیل بن طریف بن عبداللہ ثقفی محمد بن عباد حاتم ابن اسماعیل معاویہ ابن ابی مزرد مولیٰ بنی ہاشم ابوحباب سعید بن یسار حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا یہاں تک کہ جب ان سے فارغ ہوئے تو رشتہ داری نے کھڑے ہو کر عرض کیا یہ رشتہ توڑنے سے پناہ مانگنے والے کا مقام ہے اللہ نے فرمایا جی ہاں کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے کہ میں تجھے ملانے والوں کے ساتھ مل جاؤں اور تجھے توڑنے والے سے میں دور ہوجاؤں رشتہ داری نے عرض کیا کیوں نہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ تیرے لئے (ایسا ہی فیصلہ ہے) پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تم چاہو تو ان آیات کریمہ کی تلاوت کرو (21 فَهَلْ عَسَيْتُمْ اِنْ تَوَلَّيْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ وَتُ قَطِّعُوْ ا اَرْحَامَكُمْ 22 اُولٰ ى ِكَ الَّذِيْنَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فَاَصَمَّهُمْ وَاَعْمٰ ى اَبْصَارَهُمْ 23 اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰي قُلُوْبٍ اَقْفَالُهَا) 47 ۔ محمد : 24) تو کیا تم اس بات کے قریب ہو کہ اگر تمہیں حکومت دی جائے تو تم زمین میں فساد پھیلاؤ اور اپنی رشتہ داری کو توڑ ڈالو یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے پس ان کو بہرا کردیا اور ان کی آنکھوں کو اندھا کردیا تو کیا وہ قرآن مجید میں غور و فکر نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ مَوْلَی بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنِي عَمِّي أَبُو الْحُبَابِ سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ حَتَّی إِذَا فَرَغَ مِنْهُمْ قَامَتْ الرَّحِمُ فَقَالَتْ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ مِنْ الْقَطِيعَةِ قَالَ نَعَمْ أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَکِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَکِ قَالَتْ بَلَی قَالَ فَذَاکِ لَکِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَئُوا إِنْ شِئْتُمْ فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَکُمْ أُولَئِکَ الَّذِينَ لَعَنَهُمْ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَی أَبْصَارَهُمْ أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَی قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫১৯
صلہ رحمی کا بیان
رشتہ داری کے جوڑنے اور اسے توڑنے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابی بکر وکیع، معاویہ بن ابی مزرد یزید بن رومان عروہ سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رشتہ داری عرش کے ساتھ لٹکائی ہوئی ہے اور کہتی ہے کہ جس نے مجھے جوڑا اللہ اسے جوڑے گا اور جس نے مجھے توڑا اللہ اس سے دور ہوگا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَکْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّحِمُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ تَقُولُ مَنْ وَصَلَنِي وَصَلَهُ اللَّهُ وَمَنْ قَطَعَنِي قَطَعَهُ اللَّهُ

তাহকীক: