আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)

المسند الصحيح لمسلم

زہد و تقوی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৭৪১৭
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز، علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول نے ارشاد فرمایا دنیا مومن کے لئے قید خانہ ہے اور کافر کے لئے جنت۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ عَنْ الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْکَافِرِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪১৮
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، سلیمان ابن بلال، جعفر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ بازار سے گزر تے ہوئے کسی بلندی سے مدینہ منورہ میں داخل ہو رہے تھے اور صحابہ کر ام (رض) آپ کے دونوں طرف تھے آپ ﷺ نے بھیڑ کا ایک بچہ جو چھوٹے کانوں والا تھا اسے مرا ہوا دیکھا آپ نے اس کا کان پکڑ کر فرمایا تم میں سے کون اسے ایک درہم میں لینا پسند کرے گا ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا ہم میں سے کوئی بھی اسے کسی چیز کے بدلے میں لینا پسند نہیں کرتا اور ہم اسے لے کر کیا کریں گے ؟ آپ نے فرمایا کیا تم چاہتے ہو کہ یہ تمہیں مل جائے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا اللہ کی قسم اگر یہ زندہ بھی ہوتا تو پھر بھی اس میں عیب تھا کیونکہ اس کا کان چھوٹا ہے حالانکہ اب تو یہ مردار ہے آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم اللہ کے ہاں یہ دنیا اس سے بھی زیادہ ذلیل ہے جس طرح تمہارے نزدیک یہ مردار ذلیل ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِالسُّوقِ دَاخِلًا مِنْ بَعْضِ الْعَالِيَةِ وَالنَّاسُ کَنَفَتَهُ فَمَرَّ بِجَدْيٍ أَسَکَّ مَيِّتٍ فَتَنَاوَلَهُ فَأَخَذَ بِأُذُنِهِ ثُمَّ قَالَ أَيُّکُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ بِدِرْهَمٍ فَقَالُوا مَا نُحِبُّ أَنَّهُ لَنَا بِشَيْئٍ وَمَا نَصْنَعُ بِهِ قَالَ أَتُحِبُّونَ أَنَّهُ لَکُمْ قَالُوا وَاللَّهِ لَوْ کَانَ حَيًّا کَانَ عَيْبًا فِيهِ لِأَنَّهُ أَسَکُّ فَکَيْفَ وَهُوَ مَيِّتٌ فَقَالَ فَوَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَی اللَّهِ مِنْ هَذَا عَلَيْکُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪১৯
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابراہیم بن محمد بن عرعرہ سامی، عبدالوہاب ثقفی، جعفر (رض) حضرت جابر (رض) نے نبی کریم ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے صرف لفظی فرق ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ السَّامِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِيَانِ الثَّقَفِيَّ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ فَلَوْ کَانَ حَيًّا کَانَ هَذَا السَّکَکُ بِهِ عَيْبًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪২০
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
ہداب بن خالد، ہمام، قتادہ، حضرت مطرف (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کی خدمت آیا آپ پڑھ رہے تھے آپ نے فرمایا ابن آدم کہتا ہے : میرا مال، میرا مال، میرا مال اے ابن آدم تیرا کیا مال ہے تیرا مال تو صرف وہی ہے جو تو نے کھالیا اور ختم کرلیا یا جو تو نے پہن لیا اور پرانا کرلیا یا جو تو نے صدقہ کیا پھر تو ختم ہوگیا۔
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْرَأُ أَلْهَاکُمْ التَّکَاثُرُ قَالَ يَقُولُ ابْنُ آدَمَ مَالِي مَالِي قَالَ وَهَلْ لَکَ يَا ابْنَ آدَمَ مِنْ مَالِکَ إِلَّا مَا أَکَلْتَ فَأَفْنَيْتَ أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪২১
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابن ابی عدی، سعید ابن مثنی، معاذ بن ہشام، قتادہ، حضرت مطرف (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں گیا اور پھر ہمام کی روایت کی طرح حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَقَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبِي کُلُّهُمْ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ هَمَّامٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪২২
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
سوید بن سعید، حفص بن میسرہ، علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بندہ کہتا ہے : میرا مال، میرا مال۔ حالانکہ اس کے مال میں سے اس کی صرف تین چیزیں ہے جو کھایا اور ختم کرلیا جو پہنا اور پرانا کرلیا جو اس نے اللہ کے راستہ میں دیا یہ اس نے آخرت کے لئے جمع کرلیا اس کے علاوہ تو صرف جانے والا اور لوگوں کے لئے چھوڑنے والا ہے۔
حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ الْعَبْدُ مَالِي مَالِي إِنَّمَا لَهُ مِنْ مَالِهِ ثَلَاثٌ مَا أَکَلَ فَأَفْنَی أَوْ لَبِسَ فَأَبْلَی أَوْ أَعْطَی فَاقْتَنَی وَمَا سِوَی ذَلِکَ فَهُوَ ذَاهِبٌ وَتَارِکُهُ لِلنَّاسِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪২৩
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
ابوبکر بن اسحاق، ابن ابی مریم، محمد بن جعفر، حضرت علاء بن عبدالرحمن (رض) سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح نقل کی ہے۔
و حَدَّثَنِيهِ أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي الْعَلَائُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪২৪
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، زہیر بن حرب، ابن عیینہ، عبداللہ بن ابی بکر، حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مرنے والے کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں پھر دو واپس آجاتی ہیں جبکہ ایک چیز باقی رہ جاتی ہے مرنے والے کے ساتھ اس کے گھر والے اور اس کا مال اور اس کے عمل جاتے ہیں اس کے گھر والے اور اس کا مال تو واپس آجاتا ہے اس کا عمل باقی رہ جاتا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ کِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ فَيَرْجِعُ اثْنَانِ وَيَبْقَی وَاحِدٌ يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ فَيَرْجِعُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقَی عَمَلُهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪২৫
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ بن عبداللہ بن حرملہ بن عمران، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، مسور بن مخرمہ، حضرت عمرو بن عوف (رض) جو کہ بنی عامر بن لوئی کے حلیف تھے سے روایت ہے کہ وہ غزوہ بدر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ موجود تھے انہوں نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوعبیدہ بن جراح (رض) کو بحرین کی طرف بھیجا تاکہ وہاں سے جزیہ وصول کرکے لائیں اور رسول اللہ ﷺ نے بحرین والوں سے صلح کرلی تھی اور ان پر حضرت علاء بن حضرمی (رض) کو امیر مقرر فرمایا تھا حضرت ابوعبیدہ (رض) بحرین کا مال و صول کر کے لائے انصار نے جب یہ بات سنی کہ حضرت ابوعبید (رض) آگئے ہیں تو انہوں نے فجر کی نماز رسول اللہ کے ساتھ پڑھی پھر جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے اور انصار آپ کے سامنے پیش ہوئے تو رسول اللہ ﷺ انہیں دیکھ کر خوش ہوئے (مسکرائے) پھر آپ نے فرمایا میرا گمان ہے کہ تم نے سن لیا ہے کہ حضرت ابوعبید بحرین سے کچھ (مال) لے کر آئے ہیں ؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں ! اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا خوش ہوجاؤ اور تم لوگ اس بات کی امید رکھو کہ جس سے تمہیں خوش ہوگی اور اللہ کی قسم ! مجھے تم پر فقر کا ڈر نہیں ہے بلکہ مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں تم پر دنیا کشادہ نہ ہوجائے جس طرح کہ تم سے پہلے لوگوں نے حسد کیا اور تم ہلاک ہوجاؤ جیسا کہ تم سے پہلے ہلاک ہوئے۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيَّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ ثُمَّ قَالَ أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْءٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَقَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْكُمْ كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ كِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ يُونُسَ وَمِثْلِ حَدِيثِهِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ صَالِحٍ وَتُلْهِيَكُمْ كَمَا أَلْهَتْهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪২৬
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
حسن بن علی حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابوصالح، عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، یونس، حضرت زہری (رض) سے یونس کی سند کے ساتھ اور اس کی مذکورہ روایت کی طرح حدیث نقل کی گئی ہے سوائے اس کے کہ اس میں ہے کہ وہ تمہیں بھی غفلت میں ڈال دے جس طرح کہ تم سے پہلے لوگوں کو غفلت میں ڈالا۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ کِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ يُونُسَ وَمِثْلِ حَدِيثِهِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ صَالِحٍ وَتُلْهِيَکُمْ کَمَا أَلْهَتْهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪২৭
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
عمر بن سواد عامری، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، بکر بن سوادہ، یزید بن رباح، ابوفراس مولیٰ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) رسول اللہ ﷺ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب فارس اور روم کو فتح کرلیا جائے گا اس وقت تم کس حال میں ہو گے ؟ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا ہمیں جس طرح اللہ نے حکم فرمایا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ؟ تم ایک دوسرے پر رشک کرو گے پھر آ پس میں ایک دوسرے سے حسد کرو گے پھر آپس میں ایک دوسرے سے بغض رکھو گے یا آپ ﷺ نے اسی طرح کچھ فرمایا پھر تم مسکین مہاجروں کی طرف جاؤ گے اور پھر ایک دوسرے کی گردنوں پر سواری کرو گے
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بَکْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ رَبَاحٍ هُوَ أَبُو فِرَاسٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْکُمْ فَارِسُ وَالرُّومُ أَيُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ نَقُولُ کَمَا أَمَرَنَا اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ غَيْرَ ذَلِکَ تَتَنَافَسُونَ ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِي مَسَاکِينِ الْمُهَاجِرِينَ فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَی رِقَابِ بَعْضٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪২৮
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، قتیبہ بن سعید، قتیبہ، یحیی، مغیرہ بن عبدالرحمن حزامی، ابی زناد، اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی آدمی کسی دوسرے ایسے آدمی کو دیکھ کر جو اس سے مال اور صورت میں بڑھ کر ہو تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی دیکھے کہ جو اس سے مال و صورت میں کم تر ہو جسے اس پر فضیلت دی گئی ہے اختیار کرنے کے نتیجہ میں انسان میں اللہ کا شکر ادا کرنے کی رغبت پیدا ہوگی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا و قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيُّ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نَظَرَ أَحَدُکُمْ إِلَی مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْمَالِ وَالْخَلْقِ فَلْيَنْظُرْ إِلَی مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪২৯
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم ﷺ سے ابوالزناد کی روایت نقل کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ سَوَائً
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৩০
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
زہیر بن حرب، جریر، ابوکریب، ابومعاویہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، وکیع، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم اس آدمی کی طرف دیکھو کہ جو تم سے کم تر درجہ میں ہے اور اس آدمی کی طرف نہ دیکھو کہ جو درجہ میں تم سے بلند ہو تم اللہ کی نعمتوں کو حقیر نہ سمجھنے لگ جاؤ۔
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرُوا إِلَی مَنْ أَسْفَلَ مِنْکُمْ وَلَا تَنْظُرُوا إِلَی مَنْ هُوَ فَوْقَکُمْ فَهُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ عَلَيْکُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৩১
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
شیبان بن فروخ، ہمام، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، عبدالرحمن بن ابی عمرہ، حضرت ابوہریرہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرما رہے تھے کہ بنی اسرائیل میں تین آدمی تھے (1) کوڑھی (2) گنجا (3) اندھا تو اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ تینوں کو آزمایا جائے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف ایک فرشتہ بھیجا وہ کوڑھی آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا کہ تجھے کسی چیز سے (زیادہ پیار) ہے ؟ وہ کوڑھی کہنے لگا میرا خوبصورت رنگ ہو خوبصورت جلد ہو اور لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا فرشتے نے اس کوڑھی (کے جسم پر) ہاتھ پھیرا تو اس سے وہ بیماری چلی گئی اور اس کو خوبصورت رنگ اور خوبصورت جلد عطا کردی گئی فرشتے نے کہا تجھے مال کونسا زیادہ پیارا ہے ؟ وہ کہنے لگا اونٹ یا اس نے کہا گائے۔ راوی اسحاق کو شک ہے لیکن ان دونوں میں سے (یعنی کوڑھی اور گنجے میں ایک نے) اونٹ کہا اور دوسرے نے گائے کہا آپ ﷺ نے فرمایا اسے دس مہینے کی گابھن اونٹی دے دی گئی پھر فرشتے نے کہا اللہ تجھے اس میں برکت عطا فرمائے آپ ﷺ نے فرمایا پھر فرشتہ گنجے آدمی کے پاس آیا اور اسے کہا تجھے کونسی چیز سب سے زیادہ پیاری ہے وہ کہنے لگا خوبصورت بال اور گنجے پن کی یہ بیماری کہ جس کی وجہ سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں مجھ سے چلی جائے آپ ﷺ نے فرمایا فرشتے نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو اس سے وہ بیماری چلی گئی اور اسے خوبصورت بال عطا کردیئے گئے فرشتے نے کہا تجھے سب سے زیادہ مال کونسا پسند ہے وہ کہنے لگا گائے پھر اسے حاملہ گائے عطا کردی گئی اور فرشتے نے کہا اللہ تجھے اس میں برکت عطا فرمائے آپ ﷺ نے فرمایا پھر فرشتہ اندھے آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا تجھے کونسی چیز سب سے زیادہ پیاری ہے وہ اندھا کہنے لگا اللہ تعالیٰ مجھے میری بینائی واپس لوٹا دے تاکہ میں لوگوں کو دیکھ سکوں آپ ﷺ نے فرمایا فرشتے نے اس کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تو اللہ نے اس کی بینائی اسے واپس لوٹا دی فرشتے نے کہا تجھے مال کونسا سب سے زیادہ پسند ہے وہ کہنے لگا بکریاں تو پھر اسے ایک گابھن بکری دے دی گئی چناچہ پھر ان سب نے بچے جنے آپ ﷺ نے فرمایا کوڑھی آدمی کا اونٹوں سے جنگل بھر گیا اور گنجے آدمی کی گایوں کی ایک وادی بھر گئی اور اندھے آدمی کا بکریوں کا ریوڑ بھر گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا پھر (کچھ عرصہ کے بعد) وہی فرشتہ اپنی دوسری شکل و صورت میں کوڑھی آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا میں ایک مسکین آدمی ہوں اور سفر میں میرا سارا زادراہ ختم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے میں آج (اپنی منزل مقصود پر) سوائے اللہ تعالیٰ کی مدد کے نہیں پہنچ سکتا تو میں تجھ سے اسی کے نام پر سوال کرتا ہوں کہ جس نے تجھے خوبصورت رنگ اور خوبصورت جلد اور اونٹ کا مال عطا فرمایا (مجھے صرف ایک اونٹ دے دے) جو میرے سفر میں میرے کام آئے وہ کوڑھی کہنے لگا (میرے اوپر) بہت زیادہ حقوق ہیں، فرشتے نے کہا میں تجھے پہچانتا ہوں کیا تو کوڑھی اور محتاج نہیں تھا، تجھ سے لوگ نفرت کرتے تھے پھر اللہ پاک نے تجھے یہ مال عطا فرمایا وہ کوڑھی کہنے لگا : یہ مال تو مجھے میرے باپ دادا سے وراثت میں ملا ہے، فرشتے نے کہا : اگر تو جھوٹ کہہ رہا ہے تو اللہ تجھے پھر اسی طرح کر دے جس طرح کہ تو پہلے تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا پھر فرشتہ اپنی اسی شکل میں گنجے کے پاس آیا اور اس سے بھی وہی کچھ کہا کہ جو کوڑھی سے کہا تھا، پھر اس گنجے نے بھی وہی جواب دیا کہ جو کوڑھی نے جواب دیا تھا، فرشتہ نے اس سے بھی یہی کہا کہ اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھے اس طرح کر دے جس طرح کہ تو پہلے تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : پھر فرشتہ اپنی اسی شکل و صورت میں اندھے کے پاس آیا اور کہا کہ میں ایک مسکین اور مسافر آدمی ہوں اور میرے سفر کے تمام اسباب وغیرہ ختم ہوگئے ہیں اور میں آج سوائے اللہ کی مدد کے اپنی منزل مقصود پر نہیں پہنچ سکتا میں تجھ سے اسی اللہ کے نام پر کہ جس نے تجھے بینائی عطاکی، ایک بکری کا سوال کرتا ہوں جو کہ مجھے میرے سفر میں کام آئے، وہ اندھا کہنے لگا کہ میں بلاشبہ اندھا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے میری بینائی واپس لوٹا دی۔ اللہ کی قسم ! میں آج تمہارے ہاتھ نہیں روکوں گا۔ تم جو چاہو میرے مال میں سے لے لو اور جو چاہو چھوڑ دو ۔ تو فرشتے نے اندھے سے کہا : تم اپنا مال رہنے دو کیونکہ تم تینوں آدمیوں کو آزمایا گیا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھ سے راضی ہوگیا ہے اور تیرے دونوں ساتھیوں سے ناراض ہوگیا ہے۔
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ ثَلَاثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ وَأَقْرَعَ وَأَعْمَی فَأَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَکًا فَأَتَی الْأَبْرَصَ فَقَالَ أَيُّ شَيْئٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ لَوْنٌ حَسَنٌ وَجِلْدٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي الَّذِي قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ قَذَرُهُ وَأُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ الْإِبِلُ أَوْ قَالَ الْبَقَرُ شَکَّ إِسْحَقُ إِلَّا أَنَّ الْأَبْرَصَ أَوْ الْأَقْرَعَ قَالَ أَحَدُهُمَا الْإِبِلُ وَقَالَ الْآخَرُ الْبَقَرُ قَالَ فَأُعْطِيَ نَاقَةً عُشَرَائَ فَقَالَ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فِيهَا قَالَ فَأَتَی الْأَقْرَعَ فَقَالَ أَيُّ شَيْئٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ شَعَرٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي هَذَا الَّذِي قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ وَأُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ الْبَقَرُ فَأُعْطِيَ بَقَرَةً حَامِلًا فَقَالَ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فِيهَا قَالَ فَأَتَی الْأَعْمَی فَقَالَ أَيُّ شَيْئٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ أَنْ يَرُدَّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَأُبْصِرَ بِهِ النَّاسَ قَالَ فَمَسَحَهُ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ الْغَنَمُ فَأُعْطِيَ شَاةً وَالِدًا فَأُنْتِجَ هَذَانِ وَوَلَّدَ هَذَا قَالَ فَکَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنْ الْإِبِلِ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ الْبَقَرِ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ الْغَنَمِ قَالَ ثُمَّ إِنَّهُ أَتَی الْأَبْرَصَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْکِينٌ قَدْ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ لِي الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِکَ أَسْأَلُکَ بِالَّذِي أَعْطَاکَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ وَالْمَالَ بَعِيرًا أَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فِي سَفَرِي فَقَالَ الْحُقُوقُ کَثِيرَةٌ فَقَالَ لَهُ کَأَنِّي أَعْرِفُکَ أَلَمْ تَکُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُکَ النَّاسُ فَقِيرًا فَأَعْطَاکَ اللَّهُ فَقَالَ إِنَّمَا وَرِثْتُ هَذَا الْمَالَ کَابِرًا عَنْ کَابِرٍ فَقَالَ إِنْ کُنْتَ کَاذِبًا فَصَيَّرَکَ اللَّهُ إِلَی مَا کُنْتَ قَالَ وَأَتَی الْأَقْرَعَ فِي صُورَتِهِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِهَذَا وَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَی هَذَا فَقَالَ إِنْ کُنْتَ کَاذِبًا فَصَيَّرَکَ اللَّهُ إِلَی مَا کُنْتَ قَالَ وَأَتَی الْأَعْمَی فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْکِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ لِي الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِکَ أَسْأَلُکَ بِالَّذِي رَدَّ عَلَيْکَ بَصَرَکَ شَاةً أَتَبَلَّغُ بِهَا فِي سَفَرِي فَقَالَ قَدْ کُنْتُ أَعْمَی فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَخُذْ مَا شِئْتَ وَدَعْ مَا شِئْتَ فَوَاللَّهِ لَا أَجْهَدُکَ الْيَوْمَ شَيْئًا أَخَذْتَهُ لِلَّهِ فَقَالَ أَمْسِکْ مَالَکَ فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ فَقَدْ رُضِيَ عَنْکَ وَسُخِطَ عَلَی صَاحِبَيْکَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৩২
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، عباس بن عبد العظیم، اسحاق، عباس، اسحاق، ابوبکر، بکیر بن مسمار، حضرت عامر بن سعد (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) اپنے اونٹوں میں (موجود) تھے کہ اسی دوران ان کا بیٹا عمر آیا تو جب حضرت سعد (رض) نے اسے دیکھا تو فرمایا میں سوار کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں تو جب وہ اترا تو حضرت سعد (رض) سے کہنے لگا کہ کیا آپ اونٹوں اور بکریوں میں رہنے لگے ہیں اور لوگوں کو چھوڑ دیا ہے اور وہ ملک کی خاطر جھگڑا رہے ہیں تو حضرت سعد (رض) نے اس کے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا : خاموش ہوجا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ اپنے بندے سے پیار کرتا ہے جو پرہیزگار اور غنی ہے اور ایک کونے میں چھپ کر بیٹھا ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ وَاللَّفْظُ لِإِسْحَقَ قَالَ عَبَّاسٌ حَدَّثَنَا و قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا بُکَيْرُ بْنُ مِسْمَارٍ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ کَانَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فِي إِبِلِهِ فَجَائَهُ ابْنُهُ عُمَرُ فَلَمَّا رَآهُ سَعْدٌ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ هَذَا الرَّاکِبِ فَنَزَلَ فَقَالَ لَهُ أَنَزَلْتَ فِي إِبِلِکَ وَغَنَمِکَ وَتَرَکْتَ النَّاسَ يَتَنَازَعُونَ الْمُلْکَ بَيْنَهُمْ فَضَرَبَ سَعْدٌ فِي صَدْرِهِ فَقَالَ اسْکُتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِيَّ الْغَنِيَّ الْخَفِيَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৩৩
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
یحییٰ بن حبیب حارثی، معتمر، اسماعیل، قیس بن سعد، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابن نمیر، ابن بشر (رض) حضرت سعد بن ابی و قاص (رض) فرماتے ہیں اللہ کی قسم ! عرب میں سے سب سے پہلا میں وہ آدمی ہوں کہ جس نے اللہ کے راستہ میں تیر پھینکا اور ہمارے پاس اس حبلہ درخت کے پتوں اور سمر کے پتوں کے سوا کھانے کے لئے اور کچھ نہ تھا یہاں تک کہ ہم میں سے کوئی قضائے حاجت اس طرح کرتا جیسا کہ بکری مینگنی کرتی ہے پھر آج بنو اسد کے لوگ دین کی باتیں سکھانے لگے ہیں تو میں بالکل گھاٹے ہی میں رہا اگر یہ بات تھی اور میرے سارے اعمال ضائع ہوگئے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنْ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَابْنُ بِشْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَوَّلُ رَجُلٍ مِنْ الْعَرَبِ رَمَی بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَقَدْ کُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ نَأْکُلُهُ إِلَّا وَرَقُ الْحُبْلَةِ وَهَذَا السَّمُرُ حَتَّی إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ کَمَا تَضَعُ الشَّاةُ ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَی الدِّينِ لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي وَلَمْ يَقُلْ ابْنُ نُمَيْرٍ إِذًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৩৪
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، وکیع، حضرت اسماعیل بن ابی خالد (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں انہوں نے کہا یہاں تک کہ اگر ہم میں سے کوئی قضائے حاجت کرتا تو ایسے کرتا جیسے بکری مینگنی کرتی ہے اور اس میں کوئی چیز ملی ہوئی نہ ہوتی تھی۔
و حَدَّثَنَاه يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ حَتَّی إِنْ کَانَ أَحَدُنَا لَيَضَعُ کَمَا تَضَعُ الْعَنْزُ مَا يَخْلِطُهُ بِشَيْئٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৩৫
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
شیبان بن فروخ، سلیمان بن مغیرہ، حمید بن ہلال، حضرت خالد بن عمیر عدوی (رض) سے روایت ہے کہ عتبہ بن غزوان نے ہمیں ایک خطبہ دیا۔ انہوں نے (سب سے پہلے) اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء بیان کی پھر فرمایا اما بعد ! کہ دنیا نے اپنے ختم ہونے کی خبر دے دی ہے اور اس میں سے کچھ بھی باقی نہیں رہا سوائے اس کے کہ جس طرح ایک برتن میں کچھ بچا ہوا پانی باقی رہ جاتا ہے جسے اس کا پینے والا چھوڑ دیتا ہے اور تم لوگ اس دنیا سے ایسے گھر کی طرف منتقل ہونے والے ہو کہ جس کو پھر کوئی زوال نہیں۔ لہذا تم اپنے نیک اعمال آگے بھیج کر جاؤ کیونکہ ہمیں یہ بات ذکر کی گئی ہے کہ ایک پتھر جہنم کے ایک کنارے سے اس میں ڈالا جائے گا اور وہ ستر سال تک اس میں گرتا رہے گا پھر بھی وہ جہنم کی تہہ تک نہیں پہنچ سکے گا۔ اللہ کی قسم ! دوزخ کو بھر دیا جائے گا کیا تم تعجب کرتے ہو ؟ اور ہم سے یہ بات بھی ذکر کی گئی ہے کہ جنت کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک چالیس سال کی مسافت ہے اور جنت پر ایک ایسا دن آئے گا کہ وہ لوگوں کے رش کی وجہ سے بھری ہوئی ہوگی اور تو نے مجھے دیکھا ہوگا کہ میں ساتوں میں سے سا تواں ہوں جو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ہمارا کھانا سوائے درختوں کے پتوں کے اور کچھ نہ تھا۔ یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہوگئیں۔ مجھے ایک چادر ملی جسے پھاڑ کر میں نے دو ٹکڑے کئے ایک ٹکڑے کا تہ بند بنایا اور ایک ٹکڑے کا سعد بن مالک نے تہ بند بنایا اور آج ہم میں سے کوئی ایسا آدمی نہیں ہے کہ جو شہروں میں سے کسی شہر کا حاکم نہ ہو اور میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس بات کی کہ میں اپنے آپ کو بڑا سمجھوں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں چھوٹا سمجھا جاؤں کیونکہ کسی نبی کی نبوت بھی ہمیشہ نہیں رہی اور نبوت کا اثر بھی جاتا رہا یہاں تک کہ اس کا آخرکار انجام یہ ہوا کہ وہ سلطنت تباہ ہوگئی اور تم عنقریب ان حاکموں کا تجربہ کرو گے کہ جو ہمارے بعد میں آئیں گے۔
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ الْعَدَوِيِّ قَالَ خَطَبَنَا عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الدُّنْيَا قَدْ آذَنَتْ بِصَرْمٍ وَوَلَّتْ حَذَّائَ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهَا إِلَّا صُبَابَةٌ کَصُبَابَةِ الْإِنَائِ يَتَصَابُّهَا صَاحِبُهَا وَإِنَّکُمْ مُنْتَقِلُونَ مِنْهَا إِلَی دَارٍ لَا زَوَالَ لَهَا فَانْتَقِلُوا بِخَيْرِ مَا بِحَضْرَتِکُمْ فَإِنَّهُ قَدْ ذُکِرَ لَنَا أَنَّ الْحَجَرَ يُلْقَی مِنْ شَفَةِ جَهَنَّمَ فَيَهْوِي فِيهَا سَبْعِينَ عَامًا لَا يُدْرِکُ لَهَا قَعْرًا وَ وَاللَّهِ لَتُمْلَأَنَّ أَفَعَجِبْتُمْ وَلَقَدْ ذُکِرَ لَنَا أَنَّ مَا بَيْنَ مِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ مَسِيرَةُ أَرْبَعِينَ سَنَةً وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَيْهَا يَوْمٌ وَهُوَ کَظِيظٌ مِنْ الزِّحَامِ وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الشَّجَرِ حَتَّی قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا فَالْتَقَطْتُ بُرْدَةً فَشَقَقْتُهَا بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ فَاتَّزَرْتُ بِنِصْفِهَا وَاتَّزَرَ سَعْدٌ بِنِصْفِهَا فَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا أَصْبَحَ أَمِيرًا عَلَی مِصْرٍ مِنْ الْأَمْصَارِ وَإِنِّي أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَکُونَ فِي نَفْسِي عَظِيمًا وَعِنْدَ اللَّهِ صَغِيرًا وَإِنَّهَا لَمْ تَکُنْ نُبُوَّةٌ قَطُّ إِلَّا تَنَاسَخَتْ حَتَّی يَکُونَ آخِرُ عَاقِبَتِهَا مُلْکًا فَسَتَخْبُرُونَ وَتُجَرِّبُونَ الْأُمَرَائَ بَعْدَنَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৩৬
زہد و تقوی کا بیان
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
اسحاق بن عمر بن سلیط، سلیمان بن مغیرہ، حمید بن ہلال، خالد بن عمیر، حضرت خالد بن و لید سے روایت ہے انہوں نے زمانہ جاہلیت پایا تھا۔ خالد (رض) فرماتے ہیں کہ عتبہ بن غزوان نے ایک خطبہ دیا جبکہ وہ بصرہ پر حاکم مقرر تھے (اور پھر اس کے بعد) شیبانی کی روایت کی طرح روایت ذکر کی۔
و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِيطٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ وَقَدْ أَدْرَکَ الْجَاهِلِيَّةَ قَالَ خَطَبَ عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ وَکَانَ أَمِيرًا عَلَی الْبَصْرَةِ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ شَيْبَانَ
tahqiq

তাহকীক: