আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
پینے کے ابواب - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১৮৬১
پینے کے ابواب
شراب پینے والے
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اس حال میں مرگیا کہ وہ اس کا عادی تھا، تو وہ آخرت میں اسے نہیں پیئے گا  ١ ؎۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - ابن عمر (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے،  ٢ - یہ حدیث کئی سندوں سے نافع سے آئی ہے، جسے نافع، ابن عمر سے، ابن عمر نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کرتے ہیں،  ٣ - مالک بن انس نے اس حدیث کو نافع کے واسطہ سے ابن عمر سے موقوفا روایت کی ہے، اسے مرفوع نہیں کیا ہے،  ٤ - اس باب میں ابوہریرہ، ابو سعید خدری، عبداللہ بن عمرو بن العاص، ابن عباس، عبادہ اور ابو مالک اشعری (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الأشربة ١ (٥٥٧٥) ، (الشطر الأخیر) ، صحیح مسلم/الأشربة ٨ (٢٠٠٣) ، سنن ابی داود/ الأشربة ٥ (٣٦٧٩) ، سنن النسائی/الأشربة ٢٢ (٥٥٨٥) ، ٥٥٨٧، ٥٥٨٩) ، (الشطر الأول) و ٤٥ (٥٦٧٤) ، (الشطر الأخیر) و ٤٦ (٥٦٧٦، ٥٦٧٧) ، (الشطر الأخیر) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٢ (٣٣٧٣) ، (الشطر الأخیر و ٩ (٣٦٨٧) ، (الشطر الأول) ، (تحفة الأشراف : ٧٥١٦) ، و مسند احمد (٢/١٦، ١٩، ٢٢، ٢٨، ٢٩، ٣١، ٩١، ٤٩٨) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : دنیا میں شراب پینے والا اگر توبہ کئے بغیر مرگیا تو وہ آخرت کی شراب سے محروم رہے گا۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح، الإرواء (8 / 41)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1861  
حدیث نمبر: 1861  حَدَّثَنَا أَبُو زَكَرِيَّا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعُبَادَةَ، وَأَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا فَلَمْ يَرْفَعْهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬২
پینے کے ابواب
شراب پینے والے
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس نے شراب پی اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ توبہ کرلے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا، اگر اس نے دوبارہ شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ توبہ کرلے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا، اگر اس نے پھر شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ توبہ کرلے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا، اگر اس نے چوتھی بار بھی شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا اور اگر وہ توبہ کرے تو اس کی توبہ بھی قبول نہیں کرے گا، اور اس کو نہر خبال سے پلائے گا، پوچھا گیا، ابوعبدالرحمٰن ! نہر خبال کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : جہنمیوں کے پیپ کی ایک نہر ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن ہے،  ٢ - عبداللہ بن عمرو بن العاص اور ابن عباس کے واسطہ سے بھی نبی اکرم  ﷺ  سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٧٣١٨) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، ابن ماجة (3377)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1862  
حدیث نمبر: 1862  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ لَمْ يَتُبْ اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَقَاهُ مِنْ نَهْرِ الْخَبَالِ ، قِيلَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمَا نَهْرُ الْخَبَالِ ؟، قَالَ:  نَهْرٌ مِنْ صَدِيدِ أَهْلِ النَّارِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ هَذَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৩
پینے کے ابواب
ہرنشہ آور چیز حرام ہے
 ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  سے شہد کی نبیذ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا :  ہر شراب جو نشہ پیدا کر دے وہ حرام ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الوضوء ٧١ (٢٤٢) ، والأشربة ٤ (٥٥٨٥) ، صحیح مسلم/الأشربة ٧ (٢٠٠١) ، سنن ابی داود/ الأشربة ٥ (٣٦٨٢) ، سنن النسائی/الأشربة ٢٣ (٥٥٩٧) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٩ (٣٣٨٦) ، (تحفة الأشراف : ١٧٧٦٤) ، وط/الأشربة ٤ (٩) ، و مسند احمد (٦/٣٨، ٩٧، ١٩٠، ٢٢٦) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، ابن ماجة  (3386 )    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1863  
حدیث نمبر: 1863  حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْعَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الْبِتْعِ فَقَالَ:  كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৪
پینے کے ابواب
ہرنشہ آور چیز حرام ہے
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے نبی اکرم  ﷺ  کو فرماتے ہوئے سنا :  ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن ہے،  ٢ - ابوسلمہ سے ابوہریرہ کے واسطہ سے بھی نبی اکرم  ﷺ  سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، دونوں حدیثیں صحیح ہیں، کئی لوگوں نے اسے اسی طرح «محمد بن عمرو عن أبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» اور «عن أبي سلمة عن ابن عمر عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے،  ٣ - اس باب میں عمر، علی، ابن مسعود، انس، ابو سعید خدری، ابوموسیٰ اشج عصری، دیلم، میمونہ، ابن عباس، قیس بن سعد، نعمان بن بشیر، معاویہ، وائل بن حجر، قرہ مزنی، عبداللہ بن مغفل، ام سلمہ، بریدہ، ابوہریرہ اور عائشہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم ١٨٦١ (تحفة الأشراف : ٨٥٨٤) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، ابن ماجة (3387)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1864  
حدیث نمبر: 1864  حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ الْكُوفِيُّ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:  كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَالْأَشَجِّ الْعُصَرِيِّ، وَدَيْلَمَ، وَمَيْمُونَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَقَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، وَمُعَاوِيَةَ، وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَقُرَّةَ الْمُزَنِيِّ، وعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَبُرَيْدَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَكِلَاهُمَا صَحِيحٌ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৫
پینے کے ابواب
جس چیز کی بہت سی مقدار نشہ دے اس کا تھوڑا سا استعمال بھی حرام ہے۔
 جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کر دے تو اس کی تھوڑی سی مقدار بھی حرام ہے   ١ ؎۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث جابر کی روایت سے حسن غریب ہے،  ٢ - اس باب میں سعد، عائشہ، عبداللہ بن عمرو، ابن عمر اور خوات بن جبیر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/ الأشربة ٥ (٣٦٨١) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٠ (٣٣٩٣) ، (تحفة الأشراف : ٣٠١٤) ، و مسند احمد (٣/٣٤٣) (حسن صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو تو اس کی تھوڑی سی مقدار بھی حرام ہے ، اس سے ان لوگوں کے قول کی تردید ہوجاتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ خمر تھوڑی ہو یا زیادہ حرام ہے ، اس کے علاوہ دیگر نشہ آور اشیاء کی صرف وہ مقدار حرام ہے جس سے نشہ پیدا ہو اور جس مقدار میں نشہ نہ پیدا ہو وہ حرام نہیں ہے۔    قال الشيخ الألباني :  حسن صحيح، ابن ماجة (3393)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1865  
حدیث نمبر: 1865  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ. ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ بَكْرِ بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ، وَعَائِشَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَابْنِ عُمَرَ، وَخَوَّاتِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ جَابِرٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৬
پینے کے ابواب
جس چیز کی بہت سی مقدار نشہ دے اس کا تھوڑا سا استعمال بھی حرام ہے۔
 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس چیز کا ایک فرق  (سولہ رطل)  کی مقدار بھر نشہ پیدا کر دے تو اس کی مٹھی بھر مقدار بھی حرام ہے  ١ ؎، ان میں  (یعنی محمد بن بشار اور عبداللہ بن معاویہ جمحی)  میں سے ایک نے اپنی روایت میں کہا : یعنی اس کا ایک گھونٹ بھی حرام ہے۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن ہے،  ٢ - اسے لیث بن ابی سلیم اور ربیع بن صبیح نے ابوعثمان انصاری سے مہدی بن میمون کی حدیث جیسی حدیث روایت کی ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/ الأشربة ٥ (٣٦٨٧) ، (تحفة الأشراف : ١٧٥٦٥) ، و مسند احمد (٦/٧٢) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : اس حدیث میں «فرق» (سولہ رطل) اور مٹھی بھر کا مفہوم بھی کثیر و قلیل ہی ہے ، یعنی جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو تو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح، الإرواء (2376)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1866  
حدیث نمبر: 1866  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مَهْدِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْالْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ مَا أَسْكَرَ الْفَرَقُ مِنْهُ فَمِلْءُ الْكَفِّ مِنْهُ حَرَامٌ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ أَحَدُهُمَا فِي حَدِيثِهِ الْحَسْوَةُ مِنْهُ حَرَامٌ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَاهُ لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، وَالرَّبِيعُ بْنُ صَبِيحٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ الْأَنْصَارِيِّ نَحْوَ رِوَايَةِ مَهْدِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৭
پینے کے ابواب
مٹکوں میں نبیذ بنانا
 طاؤس سے روایت ہے کہ  ایک آدمی ابن عمر (رض) کے پاس آیا اور پوچھا : کیا رسول اللہ  ﷺ  نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں  ١ ؎، طاؤس کہتے ہیں : اللہ کی قسم میں نے ان سے یہ بات سنی ہے۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے،  ٢ - اس باب میں ابن ابی اوفی، ابو سعید خدری، سوید، عائشہ، ابن زبیر اور ابن عباس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٧/٥٠) ، سنن النسائی/الأشربة ٢٨ (٥٦١٧) ، (تحفة الأشراف : ٧٠٩٨) ، و مسند احمد (٢/٢٩، ٣٥، ٤٧، ٥٦، ١٠١، ١٥٥) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : لیکن شرط یہ ہے کہ وہ نشہ آور ہوجائے ، نبیذ اگر نشہ آور نہیں ہے تو حلال ہے ، نبیذ وہ شراب ہے جو کھجور ، کشمش ، انگور ، شہد ، گیہوں اور جو وغیرہ سے تیار کی جاتی ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1867  
حدیث نمبر: 1867  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ طَاوُسٍ، أَنَّ رَجُلًا أَتَىابْنَ عُمَرَ فَقَالَ:  نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ  فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ طَاوُسٌ: وَاللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَسُوَيْدٍ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ الزُّبَيْرِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৮
پینے کے ابواب
کدوکے خول، سبز روغنی گھڑے اور لکڑی (کھجور کی) کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت
 زاذان کہتے ہیں کہ  میں نے ابن عمر (رض) سے ان برتنوں کے متعلق پوچھا جن سے آپ نے منع فرمایا ہے اور کہا : اس کو اپنی زبان میں بیان کیجئے اور ہماری زبان میں اس کی تشریح کیجئے، انہوں نے کہا : رسول اللہ  ﷺ  نے «حنتمة» سے منع فرمایا ہے اور وہ مٹکا ہے، آپ نے «دباء» سے منع فرمایا ہے اور وہ کدو کی تو نبی ہے۔ آپ نے «نقير» سے منع فرمایا اور وہ کھجور کی جڑ ہے جس کو اندر سے گہرا کر کے یا خراد کر برتن بنا لیتے ہیں، آپ نے «مزفت» سے منع فرمایا اور وہ روغن قیر ملا ہوا  (لاکھی)  برتن ہے، اور آپ نے حکم دیا کہ نبیذ مشکوں میں بنائی جائے  ١ ؎۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے،  ٢ - اس باب میں عمر، علی، ابن عباس، ابو سعید خدری، ابوہریرہ، عبدالرحمٰن بن یعمر، سمرہ، انس، عائشہ، عمران بن حصین، عائذ بن عمرو، حکم غفاری اور میمونہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٧/٥٧) ، سنن النسائی/الأشربة ٣٧ (٥٦٤٨) ، (تحفة الأشراف : ٦٧١٦) ، و مسند احمد (٢/٥٦) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : حدیث کے الفاظ «حنتم» ، «دباء» ، «نقیر» اور «مزفت» یہ مختلف قسم کے برتنوں کے نام ہیں ، ان میں زمانہ جاہلیت میں شراب بنائی اور رکھی جاتی تھی ، شراب کی حرمت کے وقت ان برتنوں کے استعمال سے منع کردیا گیا ، پھر بعد میں بریدہ اسلمی کی اگلی روایت «كنت نهيتكم عن الأوعية فاشربوا في كل وعاء»  یعنی میں نے تمہیں مختلف برتنوں کے استعمال سے منع کردیا تھا ، لیکن اب انہیں اپنے پینے کے لیے استعمال کرسکتے ہو  سے ان برتنوں کی ممانعت منسوخ ہوگئی۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1868  
حدیث نمبر: 1868  حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَال: سَمِعْتُزَاذَانَ يَقُولُ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَمَّا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَوْعِيَةِ، أَخْبِرْنَاهُ بِلُغَتِكُمْ وَفَسِّرْهُ لَنَا بِلُغَتِنَا فَقَالَ:  نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَنْتَمَةِ وَهِيَ الْجَرَّةُ، وَنَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَهِيَ الْقَرْعَةُ، وَنَهَى عَنِ النَّقِيرِ وَهُوَ أَصْلُ النَّخْلِ يُنْقَرُ نَقْرًا أَوْ يُنْسَجُ نَسْجًا، وَنَهَى عَنِ الْمُزَفَّتِ وَهِيَ الْمُقَيَّرُ، وَأَمَرَ أَنْ يُنْبَذَ فِي الْأَسْقِيَةِ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ، وَسَمُرَةَ، وَأَنَسٍ، وَعَائِشَةَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَعَائِذِ بْنِ عَمْرٍو، وَالْحَكَمِ الْغِفَارِيِّ، وَمَيْمُونَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى 12: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৯
پینے کے ابواب
برتنوں میں نبیذ بنانے کی اجازت
 بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  میں نے تمہیں  (اس سے پہلے باب کی حدیث میں مذکور)  برتنوں سے منع کیا تھا، درحقیقت برتن کسی چیز کو نہ تو حلال کرتے ہیں نہ حرام  (بلکہ)  ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الأشربة ٦ (٩٧٧/٦٤) ، و (انظر أیضا : الجنائز ٣٦ (٩٧٧/١٠٦) والأضاحي ٥ (٩٧٧/٣٧) ، (تحفة الأشراف : ١٩٣٢) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح التعليق علی ابن ماجة    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1869  
حدیث نمبر: 1869  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنِ الظُّرُوفِ، وَإِنَّ ظَرْفًا لَا يُحِلُّ شَيْئًا وَلَا يُحَرِّمُهُ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ  قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭০
پینے کے ابواب
برتنوں میں نبیذ بنانے کی اجازت
 جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے  (ان)  برتنوں  (کے استعمال)  سے منع فرمایا تو انصار نے آپ سے شکایت کی، اور کہا : ہمارے پاس دوسرے برتن نہیں ہیں، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  تب میں منع نہیں کرتا ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے،  ٢ - اس باب میں ابن مسعود، ابو سعید خدری، ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الأشربة ٨ (٥٥٩٢) ، سنن ابی داود/ الأشربة ٧ (٣٦٩٩) ، سنن النسائی/الأشربة ٤٠ (٥٦٥٩) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٤٠) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني : **   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1870  
حدیث نمبر: 1871  حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ:  نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الظُّرُوفِ  فَشَكَتْ إِلَيْهِ الْأَنْصَارُ، فَقَالُوا: لَيْسَ لَنَا وِعَاءٌ، قَالَ: فَلَا إِذَنْ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭১
پینے کے ابواب
مشک میں نبیذ بنانا
 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  ہم لوگ رسول اللہ  ﷺ  کے لیے مشک میں نبیذ بناتے تھے، اس کے اوپر کا منہ بند کردیا جاتا تھا، اس کے نیچے ایک سوراخ ہوتا تھا، ہم صبح میں نبیذ کو بھگوتے تھے تو آپ شام کو پیتے تھے اور شام کو بھگوتے تھے تو آپ صبح کو پیتے تھے  ١ ؎۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے یونس بن عبید کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،  ٢ - عائشہ (رض) سے یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی آئی ہے،  ٣ - اس باب میں جابر، ابوسعید اور ابن عباس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الأشربة ٩ (١٠٠٥) ، سنن ابی داود/ الأشربة ١٠ (٣٧١١) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٢ (٣٣٩٨) ، (تحفة الأشراف : ٧٨٣٦) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : غرضیکہ نبیذ کو اس کے برتن میں زیادہ وقت نہیں دیا جاتا تھا مبادا اس میں کہیں نشہ نہ پیدا ہوجائے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح، ابن ماجة (3398)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1871  
حدیث نمبر: 1871  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْعَائِشَةَ، قَالَتْ:  كُنَّا نَنْبِذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِقَاءٍ تُوكَأُ فِي أَعْلَاهُ لَهُ عَزْلَاءُ نَنْبِذُهُ غُدْوَةً وَيَشْرَبُهُ عِشَاءً وَنَنْبِذُهُ عِشَاءً وَيَشْرَبُهُ غُدْوَةً ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَيْضًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭২
پینے کے ابواب
دانے جن سے شراب بنتی ہے
 نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  گیہوں، جو، کھجور، کشمش، اور شہد سے شراب بنائی جاتی ہے   ١ ؎۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے،  ٢ - اس باب میں ابوہریرہ سے بھی حدیث مروی ہے۔    فائدہ  ١ ؎: یعنی اگر ان چیزوں میں نشہ پیدا ہوجائے تو وہ شراب ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/ الأشربة ٤ (٣٦٧٦) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٥ (٣٣٧٩) ، (تحفة الأشراف : ١١٦٢٦) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، ابن ماجة (3379)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1872  
حدیث نمبر: 1872  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُهَاجِرٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  إِنَّ مِنَ الْحِنْطَةِ خَمْرًا وَمِنَ الشَّعِيرِ خَمْرًا وَمِنَ التَّمْرِ خَمْرًا وَمِنَ الزَّبِيبِ خَمْرًا وَمِنَ الْعَسَلِ خَمْرًا ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ،  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৩
پینے کے ابواب
دانے جن سے شراب بنتی ہے
 اس سند سے  اسی جیسی حدیث بیان کی۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما یأتي (صحیح  )    قال الشيخ الألباني : *   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1873  
حدیث نمبر: 1873  حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ نَحْوَهُ، وَرَوَى أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْالشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ قَالَ:  إِنَّ مِنَ الْحِنْطَةِ خَمْرًا  فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৪
پینے کے ابواب
دانے جن سے شراب بنتی ہے
 عمر (رض) کہتے ہیں کہ  شراب گیہوں سے بنائی جاتی ہے، پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ گیہوں سے شراب بنائی جاتی ہے، یہ ابراہیم بن مہاجر کی روایت سے زیادہ صحیح ہے  ١ ؎،  ٢ - علی بن مدینی کہتے ہیں : یحییٰ بن سعید نے کہا : ابراہیم بن مہاجر حدیث بیان کرنے میں قوی نہیں ہیں،  ٣ - یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی نعمان بن بشیر سے آئی ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/تفسیر سورة المائدة ١٠ (٤٦١٩) ، والأشربة ٢ (٥٥٨١) ، و ٥ (٥٥٨٨) ، صحیح مسلم/التفسیر ٦ (٣٠٣٢) ، سنن ابی داود/ الأشربة ١ (٣٦٦٩) ، سنن النسائی/الأشربة ٢٠ (٥٥٨١) ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٣٨) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : یعنی سابقہ حدیث نمبر ( ١٨٧٢  ) سے زیادہ صحیح ہے۔    قال الشيخ الألباني : **   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1874  
حدیث نمبر: 1874  حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، إِنَّ مِنَ الْحِنْطَةِ خَمْرًا بِهَذَا وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، وقَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ لَمْ يَكُنْ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُهَاجِرٍ بِالْقَوِيِّ الْحَدِيثِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ أَيْضًا عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৫
پینے کے ابواب
دانے جن سے شراب بنتی ہے
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  شراب ان دو درختوں : کھجور اور انگور سے بنتی ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے،  ٢ - شعبہ نے عکرمہ بن عمار سے یہ حدیث روایت کی ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الأشربة ٤ (١٩٨٥) ، سنن ابی داود/ الأشربة ٤ (٣٦٧٨) ، سنن النسائی/الأشربة ١٩ (٥٥٧٥) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٥ (٣٣٧٨) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٤١) ، و مسند احمد (٢/٢٧٩، ٤٠٨، ٤٠٩، ٤٩٦، ٥١٨، ٥٢٦) ، سنن الدارمی/الأشربة ٧ (٢١٤١) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، ابن ماجة  (3378 )    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1875  
حدیث نمبر: 1875  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، وَعِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ السُّحَيْمِيُّ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ: النَّخْلَةُ وَالْعِنَبَةُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو كَثِيرٍ السُّحَيْمِيُّ هُوَ الْغُبَرِيُّ وَاسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غُفَيْلَةَ وَرَوَى شُعْبَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ هَذَا الْحَدِيثَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৬
پینے کے ابواب
کچی پکی کھجوروں کو ملا کر نبیذ بنانا
 جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے «گدر»  (ادھ پکی)  کھجور اور تازہ کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا  ١ ؎۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الأشربة (٥٦٠١) ، صحیح مسلم/الأشربة ٥ (١٩٨٦) ، سنن ابی داود/ الأشربة ٨ (٣٧٠٣) ، سنن النسائی/الأشربة ٨ (٥٥٦٢) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١١ (٣٣٩٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٧٨) ، و مسند احمد (٣/٢٩٤، ٣٠٠، ٣٠٢، ٣١٧، ٣٦٣، ٣٦٩) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : کیونکہ «خلیط» ہونے (دونوں کے مل جانے) سے اس میں تیزی سے نشہ پیدا ہوتا ہے ، باوجود یہ کہ اس کا رنگ نہیں بدلتا ہے ، اس لیے پینے والا یہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ ابھی یہ نشہ آور نہیں ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح، ابن ماجة (3395)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1876  
حدیث نمبر: 1876  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  نَهَى أَنْ يُنْبَذَ الْبُسْرُ وَالرُّطَبُ جَمِيعًا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৭
پینے کے ابواب
کچی پکی کھجوروں کو ملا کر نبیذ بنانا
 ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے «گدر»  (ادھ پکی)  کھجور اور پختہ کھجور ایک ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا : اور آپ نے مٹکوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے،  ٢ - اس باب میں جابر، انس، ابوقتادہ، ابن عباس، ام سلمہ اور «معبد بن کعب عن أمہ» (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الأشربة ٥ (١٩٨٧) ، سنن النسائی/الأشربة ١٦ (٥٥٧١) ، (تحفة الأشراف : ٤٣٥١) ، و مسند احمد (٣/٣، ٩، ٤٩، ٦٢، ٧١، ٩٠) سنن الدارمی/الأشربة ١٤ (١٢٥٧) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1877  
حدیث نمبر: 1877  حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  نَهَى عَنِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا، وَنَهَى عَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا وَنَهَى عَنِ الْجِرَارِ أَنْ يُنْبَذَ فِيهَا ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي قَتَادَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَمَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৮
پینے کے ابواب
سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے کی ممانعت
 ابن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ  حذیفہ (رض) نے ایک آدمی سے پانی طلب کیا تو اس نے انہیں چاندی کے برتن میں پانی دیا، انہوں نے پانی کو اس کے منہ پر پھینک دیا، اور کہا : میں اس سے منع کرچکا تھا، پھر بھی اس نے باز رہنے سے انکار کیا  ١ ؎، بیشک رسول اللہ  ﷺ  نے سونے اور چاندی کے برتن میں پانی پینے سے منع فرمایا ہے، اور ریشم پہننے سے اور دیباج سے اور فرمایا :  یہ ان  (کافروں)  کے لیے دنیا میں ہے اور تمہارے لیے آخرت میں ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے،  ٢ - اس باب میں ام سلمہ، براء، اور عائشہ (رض) سے احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الأطعمة ٢٩ (٥٤٢٦) ، والأشربة ٢٧ (٥٦٣٢) ، و ٢٨ (٥٦٣٣) ، واللباس ٢٥ (٥٨٣١) ، و ٢٧ (٥٨٣٧) ، صحیح مسلم/اللباس ١ (٢٠٦٧) ، سنن ابی داود/ الأشربة ١٧ (٣٧٢٣) ، سنن النسائی/الزینة ٣٣ (٥٣٠٣) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٧ (٣٤١٤) ، (تحفة الأشراف : ٣٣٧٣) ، و مسند احمد (٥/٣٨٥، ٣٩٠، ٣٩٦، ٣٩٨، ٤٠٠، ٤٠٨) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : یعنی میں نے اسے پہلے ہی ان برتنوں کے استعمال سے منع کردیا تھا ، لیکن منع کرنے کے باوجود جب یہ باز نہ آیا تبھی میں نے اس کے چہرہ پر یہ پانی پھینکا تاکہ آئندہ اس کا خیال رکھے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح، ابن ماجة (3414)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1878  
حدیث نمبر: 1878  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِى لَيْلَى يُحَدِّثُ، أَنَّحُذَيْفَةَ اسْتَسْقَى فَأَتَاهُ إِنْسَانٌ بِإِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ فَرَمَاهُ بِهِ، وَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ قَدْ نَهَيْتُهُ فَأَبَى أَنْ يَنْتَهِيَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  نَهَى عَنِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ وَلُبْسِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ، وَقَالَ هِيَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَالْبَرَاءِ، وَعَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৯
پینے کے ابواب
کھڑے ہو کر پینے کی ممانعت
 انس (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا، پوچھا گیا : کھڑے ہو کر کھانا کیسا ہے ؟ کہا :  یہ اور برا ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الأشربة ١٤ (٢٠٢٤) ، سنن ابی داود/ الأشربة ١٣ (٣٧١٧) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٢١ (٣٤٢٤) ، (تحفة الأشراف : ١١٨٠) ، و مسند احمد (٣/١١٨، ١٨٢، ٢٧٧) سنن الدارمی/الأشربة ٢٤ (٢١٧٣) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، ابن ماجة (3424)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1879  
حدیث نمبر: 1879  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  نَهَى أَنْ يَشْرَبَ الرَّجُلُ قَائِمًا ، فَقِيلَ: الْأَكْلُ، قَالَ:  ذَاكَ أَشَدُّ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮০
پینے کے ابواب
کھڑے ہو کر پینے کی ممانعت
 جارود بن معلی (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث غریب حسن ہے،  ٢ - اسی طرح کئی لوگوں نے اس حدیث کو «عن سعيد عن قتادة عن أبي مسلم عن الجارود عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» کی سند سے روایت کیا ہے، اور یہ حدیث بطریق : «عن قتادة عن يزيد بن عبد اللہ ابن الشخير عن أبي مسلم عن الجارود أن النبي صلی اللہ عليه وسلم» روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا :  مسلمان کی گری ہوئی چیز  (یعنی اس پر قبضہ کرنے کی نیت سے)  اٹھانا آگ میں جلنے کا سبب ہے ،  ٣ - اس باب میں ابو سعید خدری، ابوہریرہ اور انس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٣١٧٧) (صحیح) (سند میں ابو مسلم جذمی مقبول عند المتابعہ ہیں، ورنہ لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث رقم ١٨٧٩ سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح بما قبله (1879)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1880  
حدیث نمبر: 1881  حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْجَذْمِيِّ، عَنْ الْجَارُودِ بْنِ الْمُعَلَّى، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  نَهَى عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَسَنٌ وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ الْجَارُودِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرُوِيَ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ الْجَارُودِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  ضَالَّةُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ  وَالْجَارُودُ هُوَ ابْنُ الْمُعَلَّى الْعَبْدِيُّ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيُقَالُ الْجَارُودُ بْنُ الْعَلَاءِ أَيْضًا، وَالصَّحِيحُ ابْنُ الْمُعَلَّى.  

তাহকীক: