আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
نیکی و صلہ رحمی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১৮৯৭
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
ماں باپ سے حسن سلوک
 معاویہ بن حیدہ قشیری (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے عرض کیا اللہ کے رسول ! میں کس کے ساتھ نیک سلوک اور صلہ رحمی کروں ؟ آپ نے فرمایا :  اپنی ماں کے ساتھ ، میں نے عرض کیا : پھر کس کے ساتھ ؟ فرمایا :  اپنی ماں کے ساتھ ، میں نے عرض کیا : پھر کس کے ساتھ ؟ فرمایا :  اپنی ماں کے ساتھ ، میں نے عرض کیا : پھر کس کے ساتھ ؟ فرمایا :  پھر اپنے باپ کے ساتھ، پھر رشتہ داروں کے ساتھ پھر سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار پھر اس کے بعد کا، درجہ بدرجہ   ١ ؎۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن ہے، شعبہ نے بہز بن حکیم کے بارے میں کلام کیا ہے، محدثین کے نزدیک وہ ثقہ ہیں، ان سے معمر، ثوری، حماد بن سلمہ اور کئی ائمہ حدیث نے روایت کی ہے،  ٢ - اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن عمرو، عائشہ اور ابو الدرداء (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/ الأدب ١٢٩ (٥١٣٩) ، (تحفة الأشراف : ١١٨٨٣) ، و مسند احمد (٥/٣، ٥) (حسن  )    وضاحت :  ١ ؎ : ماں کو تین مشکل حالات سے گزرنا پڑتا ہے : ایک مرحلہ وہ ہوتا ہے جب نو ماہ تک بچہ کو پیٹ میں رکھ کر مشقت و تکلیف برداشت کرتی ہے ، دوسرا مرحلہ وہ ہوتا ہے جب بچہ جننے کا وقت آتا ہے ، وضع حمل کے وقت کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہ ماں ہی کو معلوم ہے ، تیسرا مرحلہ دودھ پلانے کا ہے ، یہی وجہ ہے کہ ماں کو قرابت داروں میں نیکی اور صلہ رحمی کے لیے سب سے افضل اور سب سے مستحق قرار دیا گیا ہے۔    قال الشيخ الألباني :  حسن، المشکاة (4929)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1897  
حدیث نمبر: 1897  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبَرُّ ؟ قَالَ:  أُمَّكَ ، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ:  أُمَّكَ ، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ:  أُمَّكَ ، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ:  ثُمَّ أَبَاكَ، ثُمَّ الْأَقْرَبَ، فَالْأَقْرَبَ ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَبَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ هُوَ أَبْنُ مُعَاوِيَةَ بْنُ حَيْدَةَ الْقُشَيْرِيُّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ شُعْبَةُ فِي بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَرَوَى عَنْهُ مَعْمَرٌ، وَالثَّوْرِيُّ، وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৯৮
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
 عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  سے پوچھا : اللہ کے رسول ! کون سا عمل سب سے افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا : وقت پر نماز ادا کرنا ، میں نے پوچھا : اللہ کے رسول ! پھر کون سا عمل زیادہ بہتر ہے ؟ آپ نے فرمایا :  ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنا ، میں نے پوچھا : اللہ کے رسول ! پھر کون سا عمل ؟ آپ نے فرمایا :  اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ، پھر رسول اللہ  ﷺ  خاموش ہوگئے، حالانکہ اگر میں زیادہ پوچھتا تو آپ زیادہ بتاتے  ١ ؎۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے،  ٢ - اسے ابوعمرو شیبانی، شعبہ اور کئی لوگوں نے ولید بن عیزار سے روایت کی ہے،  ٣ - یہ حدیث ابوعمرو شیبانی کے واسطہ سے ابن مسعود سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم ١٧٣ (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاد سب سے افضل و بہتر عمل ہے ، بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا یہ سب سے اچھا کام ہے ، اور بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ زکاۃ سب سے اچھا کام ہے ، جب کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز سب سے افضل عمل ہے ، اسی لیے اس کی توجیہ میں مختلف اقوال وارد ہیں ، سب سے بہتر توجیہ یہ ہے کہ  افضل اعمال  سے پہلے حرف «مِن» محذوف مان لیا جائے ، گویا مفہوم یہ ہوگا کہ یہ سب افضل اعمال میں سے ہیں ، دوسری توجیہ یہ ہے کہ اس کا تعلق سائل کے احوال اور وقت کے اختلاف سے ہے ، یعنی سائل اور وقت کے تقاضے کا خیال رکھتے ہوئے اس کے مناسب جواب دیا گیا۔ اور اپنی جگہ پر یہ سب اچھے کام ہیں۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح، الصحيحة (1489)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1898  
حدیث نمبر: 1898  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْمَسْعُودِيِّ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ، عَنِ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ:  الصَّلَاةُ لِمِيقَاتِهَا ، قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:  بِرُّ الْوَالِدَيْنِ ، قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:  الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، ثُمَّ سَكَتَ عَنِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، رَوَاهُ الشَّيْبَانِيُّ، وَشُعْبَةُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وأَبُو عَمْروٍ الشَّيْبَانِيَّ اسْمُهُ سَعْدُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৯৯
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
والدین کی رضامندی کی فضیلت
 ابو الدرداء (رض) کہتے ہیں کہ  ایک آدمی نے ان کے پاس آ کر کہا : میری ایک بیوی ہے، اور میری ماں اس کو طلاق دینے کا حکم دیتی ہے،  (میں کیا کروں ؟ )  ابوالدرداء (رض) نے کہا : میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے سنا ہے :  باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے، اگر تم چاہو تو اس دروازہ کو ضائع کر دو اور چاہو تو اس کی حفاظت کرو   ١ ؎۔ سفیان بن عیینہ نے کبھی «إن امی»  (میری ماں)  کہا اور کبھی «إن أبی»  (میرا باپ)  کہا۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابن ماجہ/الطلاق ٣٦ (٢٩٨٩) ، والأدب ١ (٣٦٦٣) ، (تحفة الأشراف : ١٠٩٤٨) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : یعنی ماں باپ کے حقوق کی حفاظت کی جائے اور اس کا خاص خیال رکھا جائے ، اگر والد کو جنس مان لیا جائے تو ماں باپ دونوں مراد ہوں گے ، یا حدیث کا یہ مفہوم ہے کہ والد کے مقام و مرتبہ کا یہ عالم ہے تو والدہ کے مقام کا کیا حال ہوگا۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح، الصحيحة (910) ، المشکاة (4928 / التحقيق الثانی)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1900  
حدیث نمبر: 1899  حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَاهُ، فَقَالَ: إِنّ لِيَ امْرَأَةً، وَإِنَّ أُمِّي تَأْمُرُنِي بِطَلَاقِهَا، قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:  الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ فَإِنْ شِئْتَ فَأَضِعْ ذَلِكَ الْبَابَ أَوِ احْفَظْهُ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: إِنَّ أُمِّي، وَرُبَّمَا قَالَ أَبِي، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَبِيبٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০০
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
والدین کی رضامندی کی فضیلت
 عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  رب کی رضا والد کی رضا میں ہے اور رب کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٨٨٨٨) (صحیح)    قال الشيخ الألباني :  صحيح، الصحيحة (515)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1899   اس سند سے  عبداللہ بن عمرو (رض) سے  (موقوفاً )  اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ شعبہ نے اس کو مرفوع نہیں کیا ہے اور یہ زیادہ صحیح ہے۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - شعبہ کے شاگردوں نے اسی طرح «عن شعبة عن يعلی بن عطاء عن أبيه عن عبد اللہ بن عمرو» کی سند سے موقوفا روایت کی ہے، ہم خالد بن حارث کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے ہیں، جس نے شعبہ سے اس حدیث کو مرفوعاً روایت کی ہو،  ٢ - خالد بن حارث ثقہ ہیں، مامون ہیں، کہتے ہیں : میں نے بصرہ میں خالد بن حارث جیسا اور کوفہ میں عبداللہ بن ادریس جیسا کسی کو نہیں دیکھا،  ٣ - اس باب میں ابن مسعود سے بھی روایت ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، الصحيحة (515)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1899  
حدیث نمبر: 1900  حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  رِضَا الرَّبِّ فِي رِضَا الْوَالِدِ، وَسَخَطُ الرَّبِّ فِي سَخَطِ الْوَالِدِ ،  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍونَحْوَهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَهَذَا أَصَحُّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَكَذَا رَوَى أَصْحَابُ شُعْبَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو مَوْقُوفًا، وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، وَخَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ثقة مأمون، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنَّى، يَقُولُ: مَا رَأَيْتُ بِالْبَصْرَةِ مِثْلَ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ، وَلَا بِالْكُوفَةِ مِثْلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০১
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
والد کی نا فرمانی
 ابوبکرہ نفیع بن حارث (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  کیا میں تم لوگوں کو سب سے بڑے کبیرہ گناہ کے بارے میں نہ بتادوں ؟ صحابہ نے کہا : اللہ کے رسول ! کیوں نہیں ؟ آپ نے فرمایا :  اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا ، راوی کہتے ہیں : آپ اٹھ بیٹھے حالانکہ آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر فرمایا :  اور جھوٹی گواہی دینا ، یا جھوٹی بات کہنا رسول اللہ  ﷺ  باربار اسے دہراتے رہے یہاں تک کہ ہم نے کہا :  کاش آپ خاموش ہوجاتے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے،  ٢ - اس باب میں ابو سعید خدری (رض) سے بھی روایت ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الشھادات ١٠ (٢٦٥٤) ، والأدب ٦ (٥٩٧٦) ، والاستئذان ٣٥ (٦٢٧٣) ، والمرتدین ١ (٦٩١٩) ، صحیح مسلم/الإیمان ٣٨ (٨٧) ، والمؤلف في الشھادات (٢٣٠١) ، وتفسیر النساء (٣٠١٩) (تحفة الأشراف : ١١٦٧٩) ، و مسند احمد (٥/٣٦، ٣٨) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح غاية المرام (277)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1901  
حدیث نمبر: 1901  حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ؟  قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:  الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ ، قَالَ: وَجَلَسَ وَكَانَ مُتَّكِئًا، فَقَالَ:  وَشَهَادَةُ الزُّورِ، أَوْ قَوْلُ الزُّورِ ، فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو بَكْرَةَ اسْمُهُ نُفَيْعُ بْنُ الْحَارِثِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০২
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
والد کی نا فرمانی
 ٢ -  عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اپنے ماں باپ کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے ، صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! بھلا کوئی آدمی اپنے ماں باپ کو بھی گالی دے گا ؟ آپ نے فرمایا :  ہاں، وہ کسی کے باپ کو گالی دے گا، تو وہ بھی اس کے باپ کو گالی دے گا، اور وہ کسی کی ماں کو گالی دے گا، تو وہ بھی اس کی ماں کو گالی دے گا ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الأدب ٤ (٥٩٧٣) ، صحیح مسلم/الإیمان ٣٨ (٩٠) ، سنن ابی داود/ الأدب ١٢٩ (٥١٤١) ، (تحفة الأشراف : ٨٦١٨) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، التعليق الرغيب (3 / 221)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1902  
حدیث نمبر: 1902  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  مِنَ الْكَبَائِرِ أَنْ يَشْتُمَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَهَلْ يَشْتُمُ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ ؟ قَالَ:  نَعَمْ، يَسُبُّ أَبَا الرَّجُلِ فَيَشْتُمُ أَبَاهُ وَيَشْتُمُ أُمَّهُ فَيَسُبُّ أُمَّهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০৩
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
والد کے دوست کی عزت کرنا
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے ہوئے سنا :  سب سے بہتر سلوک اور سب سے اچھا برتاؤ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ صلہ رحمی کرے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ سند صحیح ہے، یہ حدیث ابن عمر (رض) سے کئی سندوں سے آئی ہے،  ٢ - اس باب میں ابواسید (رض) سے بھی روایت ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/البر والصلة ٤ (٢٥٥٢) ، سنن ابی داود/ الأدب ١٢٩ (٥١٤٣) ، (تحفة الأشراف : ٧٢٥٩) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، الضعيفة  (2089 )    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1903  
حدیث نمبر: 1903  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:  إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ أَنْ يَصِلَ الرَّجُلُ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي أَسِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০৪
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
خالہ کے ساتھ نیکی کرنا
 براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  خالہ ماں کے درجہ میں ہے ، اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الصلح ٦ (٢٦٩٩) ، والمغازي ٤٣ (٤٢٤١) (في کلا الوضعین في سیاق طویل) (تحفة الأشراف : ١٨٠٣) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، الإرواء (2190)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1904  
حدیث نمبر: 1904  حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ إِسْرَائِيلَ. ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ وَهُوَ ابْنُ مَدُّوَيْهِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، وَاللَّفْظُ لِحَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ ، وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০৫
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
والدین کی دعا
 ٢ -  اس سند سے  نبی اکرم  ﷺ  سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، لیکن اس میں ابن عمر کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے، یہ ابومعاویہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/ الصلاة ٣٦ (١٥٣٦) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ١١ (٣٨٦٢) ، ویأتي عند المؤلف في الدعوات ٤٨ (٣٤٤٨) (تحفة الأشراف : ١١٨٧٣) ، و مسند احمد (٢/٢٥٨، ٤٧٨، ٥٢٣) (حسن  )    قال الشيخ الألباني :  حسن، ابن ماجة (3862)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1905  
حدیث نمبر: 1905  حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لَا شَكَّ فِيهِنَّ: دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى الْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، نَحْوَ حَدِيثِ هِشَامٍ وَأَبُو جَعْفَرٍ الَّذِي رَوَى عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يُقَالُ لَهُ: أَبُو جَعْفَرٍ الْمُؤَذِّنُ، وَلَا نَعْرِفُ اسْمَهُ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ غَيْرَ حَدِيثٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০৬
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
والدین کا حق
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  تین دعائیں مقبول ہوتی ہیں ان میں کوئی شک نہیں ہے : مظلوم کی دعا، مسافر کی دعا اور بیٹے کے اوپر باپ کی بد دعا ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - حجاج صواف نے بھی یحییٰ بن ابی کثیر سے ہشام کی حدیث جیسی حدیث روایت کی ہے، ابو جعفر جنہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے انہیں ابو جعفر مؤذن کہا جاتا ہے، ہم ان کا نام نہیں جانتے ہیں،  ٢ - ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے کئی حدیثیں روایت کی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/العتق ٦ (١٥١٠) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ١١ (٣٦٥٩) (تحفة الأشراف : ١٢٥٩٥) ، و مسند احمد (٢/٢٣٠، ٢٦٣، ٢٧٦، ٤٤٥) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، ابن ماجة (3659)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1906  
حدیث نمبر: 1906  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  لَا يَجْزِي وَلَدٌ وَالِدًا إِلَّا أَنْ يَجِدَهُ مَمْلُوكًا فَيَشْتَرِيَهُ فَيُعْتِقَهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، وَقَدْ رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ هَذَا الْحَدِيثَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০৭
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
قطع رحمی
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  کوئی لڑکا اپنے باپ کا احسان نہیں چکا سکتا ہے سوائے اس کے کہ اسے  (یعنی باپ کو)  غلام پائے اور خرید کر آزاد کر دے   ١ ؎۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث صحیح ہے، ہم اسے صرف سہیل بن ابی صالح کی روایت سے جانتے ہیں،  ٢ - سفیان ثوری اور کئی لوگوں نے بھی یہ حدیث سہیل بن ابی صالح سے روایت کی ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/ الزکاة ٤٦ (١٦٩٤) (تحفة الأشراف : ٩٧٢٨) ، و مسند احمد (١/١٩١، ١٩٤) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : یہ باپ کے احسان کا بدلہ اس لیے ہے کہ غلامی کی زندگی سے کسی کو آزاد کرانا اس سے زیادہ بہتر کوئی چیز نہیں ہے ، جس کے ذریعہ کوئی کسی دوسرے پر احسان کرے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح، الصحيحة (520)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1907  
حدیث نمبر: 1907  حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْأَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: اشْتَكَى أَبُو الرَّدَّادِ اللَّيْثِيُّ، فَعَادَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، فَقَالَ: خَيْرُهُمْ وَأَوْصَلُهُمْ مَا عَلِمْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ:  أَنَا اللَّهُ، وَأَنَا الرَّحْمَنُ، خَلَقْتُ الرَّحِمَ، وَشَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ أَبِي أَوْفَى، وَعَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَرَوَى مَعْمَرٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ رَدَّادٍ اللَّيْثِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَمَعْمَرٍ كَذَا يَقُولُ: قَالَ مُحَمَّدٌ، وَحَدِيثُ مَعْمَرٍ خَطَأٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০৮
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
صلہ رحمی
 ابوسلمہ کہتے ہیں کہ  ابوالرداد لیثی بیمار ہوگئے، عبدالرحمٰن بن عوف (رض) ان کی عیادت کو گئے، ابوالرداء نے کہا : میرے علم کے مطابق ابو محمد  (عبدالرحمٰن بن عوف)  لوگوں میں سب سے اچھے اور صلہ رحمی کرنے والے ہیں، عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا : میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے سنا :  اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا : میں اللہ ہوں، میں رحمن ہوں، میں نے «رحم»  (یعنی رشتے ناتے)  کو پیدا کیا ہے، اور اس کا نام اپنے نام سے  (مشتق کر کے)  رکھا ہے، اس لیے جو اسے جوڑے گا میں اسے  (اپنی رحمت سے)  جوڑے رکھوں گا اور جو اسے کاٹے گا میں بھی اسے  (اپنی رحمت سے)  کاٹ دوں گا ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - اس باب میں ابو سعید خدری، ابن ابی اوفی، عامر بن ربیعہ، ابوہریرہ اور جبیر بن مطعم (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔  ٢ - زہری سے مروی سفیان کی حدیث صحیح ہے، معمر نے زہری سے یہ حدیث «عن أبي سلمة عن رداد الليثي عن عبدالرحمٰن بن عوف و معمر» کی سند سے روایت کی ہے، معمر نے  (سند بیان کرتے ہوئے)  ایسا ہی کہا ہے، محمد  (بخاری)  کہتے ہیں : معمر کی حدیث میں خطا ہے،  (دونوں سندوں میں فرق واضح ہے) ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الأدب ١٥ (٥٩٩١) ، سنن ابی داود/ الزکاة ٤٥ (١٦٩٧) (تحفة الأشراف : ٨٩١٥) ، و مسند احمد (٢/١٦٣، ١٩٠، ١٩٣) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : سند میں ابوالرداد ہے ، اور امام ترمذی کے کلام میں نیچے  رداد  آیا ہے ، حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ  رداد  کو بعض لوگوں نے  ابوالرداد  کہا ہے ، اور یہ زیادہ صحیح ہے ، (تقریب التہذیب) ۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح غاية المرام (404) ، صحيح أبي داود (1489)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1908  
حدیث نمبر: 1908  حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا بَشِيرٌ أَبُو إِسْمَاعِيل، وَفِطْرُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، وَلَكِنَّ الْوَاصِلَ الَّذِي إِذَا انْقَطَعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ عَنْ سَلْمَانَ، وَعَائِشَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০৯
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
صلہ رحمی
 عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں ہے جو بدلہ چکائے  ١ ؎، بلکہ حقیقی صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے جو رشتہ ناتا توڑنے پر بھی صلہ رحمی کرے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے،  ٢ - اس باب میں سلمان، عائشہ اور عبداللہ بن عمر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الأدب ١١ (٥٩٨٤) ، صحیح مسلم/البر والصلة ٦ (٢٥٥٦) ، سنن ابی داود/ الزکاة ٤٥ (١٦٩٦) (تحفة الأشراف : ٣١٩٠) ، و مسند احمد (٤/٨٠، ٨٣، ٨٤، ٨٥) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : یعنی صلہ رحمی کی جائے تو صلہ رحمی کرے اور قطع رحمی کیا جائے تو قطع رحمی کرے ، یہ کوئی صلہ رحمی نہیں۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح غاية المرام (407) ، صحيح أبي داود (1488)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1909  
حدیث نمبر: 1909  حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي قَاطِعَ رَحِمٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১০
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
اولاد کی محبت
 جبیر بن مطعم (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  رشتہ ناتا توڑنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا ۔ ابن ابی عمر کہتے ہیں : سفیان نے کہا : «قاطع» سے مراد «قاطع رحم»  (یعنی رشتہ ناتا توڑنے والا)  ہے۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو : تخریج کتاب الزہد لوکیع بن الجراح ب تحقیق، عبدالرحمن الفریوائی، حدیث نمبر ١٧٨، والضعیفة ٣٢١٤، والصحیحة ٤٧٦٤  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، الضعيفة (3214) // ضعيف الجامع الصغير (2041) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1910  
حدیث نمبر: 1910  حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي سُوَيْدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، يَقُولُ: زَعَمَتِ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ خَوْلَةُ بِنْتُ حَكِيمٍ، قَالَتْ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَهُوَ مُحْتَضِنٌ أَحَدَ ابْنَيِ ابْنَتِهِ، وَهُوَ يَقُولُ:  إِنَّكُمْ لَتُبَخِّلُونَ، وَتُجَبِّنُونَ، وَتُجَهِّلُونَ، وَإِنَّكُمْ لَمِنْ رَيْحَانِ اللَّهِ ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَالْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ، وَلَا نَعْرِفُ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ سَمَاعًا مِنْ خَوْلَةَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১১
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
اولاد پر شفقت کرنا
 خولہ بنت حکیم (رض) کہتی ہیں کہ  ایک دن رسول اللہ  ﷺ  گود میں اپنی بیٹی  (فاطمہ)  کے دو لڑکوں  (حسن، حسین)  میں سے کسی کو لیے ہوئے باہر نکلے اور آپ  (اس لڑکے کی طرف متوجہ ہو کر)  فرما رہے تھے :  تم لوگ بخیل بنا دیتے ہو، تم لوگ بزدل بنا دیتے ہو، اور تم لوگ جاہل بنا دیتے ہو، یقیناً تم لوگ اللہ کے عطا کئے ہوئے پھولوں میں سے ہو ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - ابراہیم بن میسرہ سے مروی ابن عیینہ کی حدیث کو ہم صرف انہی کی روایت سے جانتے ہیں،  ٢ - ہم نہیں جانتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز کا سماع خولہ سے ثابت ہے،  ٣ - اس باب میں ابن عمر اور اشعث بن قیس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الأدب ١٧ (٥٩٩٣) ، صحیح مسلم/الفضائل ١٥ (٢٣١٨) ، سنن ابی داود/ الأدب ١٥٦ (٥٢١٨) (تحفة الأشراف : ١٥٤٦) ، و مسند احمد (٢/٢٢٨، ٢٦٩) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح تخريج مشكلة الفقر (108)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1911  
حدیث نمبر: 1911  حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَبْصَرَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُقَبِّلُ الْحَسَنَ قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: الْحُسَيْنَ أَوْ الْحَسَنَ، فَقَالَ: إِنَّ لِي مِنَ الْوَلَدِ عَشَرَةً، مَا قَبَّلْتُ أَحَدًا مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  إِنَّهُ مَنْ لَا يَرْحَمُ لَا يُرْحَمُ ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَنَسٍ، وَعَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১২
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
لڑکیوں پر خرچ کرنا
 ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس کے پاس تین لڑکیاں، یا تین بہنیں، یا دو لڑکیاں، یا دو بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور ان کے حقوق کے سلسلے میں اللہ سے ڈرے تو اس کے لیے جنت ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم ٩١٢ (تحفة الأشراف : ١٠٨٤) (صحیح) (ملاحظہ ہو : حدیث رقم : ١٩١٢، وصحیح الترغیب ١٩٧٣  )    وضاحت :  ١ ؎ : یعنی : ضعیف ہے۔    قال الشيخ الألباني :  ضعيف بهذا اللفظ الصحيحة تحت الحديث (294) // ضعيف الجامع الصغير (5808) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1916  
حدیث نمبر: 1916  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْأَعْشَى، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  مَنْ كَانَ لَهُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، أَوْ ثَلَاثُ أَخَوَاتٍ، أَوِ ابْنَتَانِ، أَوْ أُخْتَانِ، فَأَحْسَنَ صُحْبَتَهُنَّ، وَاتَّقَى اللَّهَ فِيهِنَّ فَلَهُ الْجَنَّةُ ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১৩
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
لڑکیوں پر خرچ کرنا
 ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  تم میں سے کسی کے پاس تین لڑکیاں یا تین بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو جنت میں ضرور داخل ہوگا ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - ابو سعید خدری کا نام سعد بن مالک بن سنان ہے، اور سعد بن ابی وقاص کا نام سعد بن مالک بن وہیب ہے،  ٢ - اس حدیث کی دوسری سند میں راویوں نے  (سعید بن عبدالرحمٰن اور ابوسعید کے درمیان)  ایک اور راوی  (ایوب بن بشیر)  کا اضافہ کیا ہے،  ٣ - اس باب میں عائشہ، عقبہ بن عامر، انس، جابر اور ابن عباس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/ الأدب ١٣٠ (٥١٤٧) (تحفة الأشراف : ٤٠٤١) ، و یأتي برقم ١٩١٦ (صحیح) (اس کے راوی سعید بن عبدالرحمن الأعشی مقبول راوی ہیں، اور اس باب میں وارد احادیث کی بنا پر یہ صحیح ہے، جس کی طرف امام ترمذی نے اشارہ کردیا ہے، نیز ملاحظہ ہو : صحیح الترغیب ١٩٧٣، و الادب المفرد باب من أعلی جاريتين أو واحدة والباب الذي بعده، وتراجع الالبانی ٤٠٩، والسراج المنیر ٢/١٠٤٩  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف انظر ما قبله (1911) // ضعيف الجامع الصغير (6369) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1912  
حدیث نمبر: 1912  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  لَا يَكُونُ لِأَحَدِكُمْ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، أَوْ ثَلَاثُ أَخَوَاتٍ فَيُحْسِنُ إِلَيْهِنَّ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَأَنَسٍ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ اسْمُهُ سَعْدُ بْنُ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ هُوَ سَعْدُ بْنُ مَالِكِ بْنِ وُهَيْبٍ، وَقَدْ زَادُوا فِي هَذَا الْإِسْنَادِ رَجُلًا.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১৪
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
لڑکیوں پر خرچ کرنا
 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جو شخص لڑکیوں کی پرورش سے دوچار ہو، پھر ان کی پرورش سے آنے والی مصیبتوں پر صبر کرے تو یہ سب لڑکیاں اس کے لیے جہنم سے آڑ بنیں گی ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الزکاة ١٠ (١٤١٨) ، والأدب ١٨ (٥٩٩٥) ، صحیح مسلم/البر والصلة ٤٦ (٢٦٢٩) ، کلاہما مع ذکر القصة المشھورة في رقم ١٩١٥، و مسند احمد (٦/٣٣، ٨٨، ١٦٦، ٢٤٣) ، ویأتي عند المؤلف برقم ١٩١٥ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1913  
حدیث نمبر: 1913  حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ مَسْلَمَةَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  مَنِ ابْتُلِيَ بِشَيْءٍ مِنَ الْبَنَاتِ فَصَبَرَ عَلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ حِجَابًا مِنَ النَّارِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১৫
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
لڑکیوں پر خرچ کرنا
 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  میرے پاس ایک عورت آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بچیاں تھیں، اس نے  (کھانے کے لیے)  کوئی چیز مانگی مگر میرے پاس سے ایک کھجور کے سوا اسے کچھ نہیں ملا، چناچہ اسے میں نے وہی دے دیا، اس عورت نے کھجور کو خود نہ کھا کر اسے اپنی دونوں لڑکیوں کے درمیان بانٹ دیا اور اٹھ کر چلی گئی، پھر میرے پاس نبی اکرم  ﷺ  تشریف لائے، میں نے آپ سے یہ  (واقعہ)  بیان کیا تو آپ نے فرمایا :  جو ان لڑکیوں کی پرورش سے دو چار ہو اس کے لیے یہ سب جہنم سے پردہ ہوں گی   ١ ؎۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  أنظر حدیث رقم ١٩١٣ (تحفة الأشراف : ١٦٣٥٠) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عائشہ (رض) نے اسے تین کھجوریں دی تھیں ، دو کھجوریں اس نے ان دونوں بچیوں کو دے دیں اور ایک کھجور خود کھانا چاہتی تھی ، لیکن بچیوں کی خواہش پر آدھا آدھا کر کے اسے بھی ان کو دے دیا ، جس پر عائشہ (رض) کو بڑا تعجب ہوا ، ان دونوں روایتوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلے انہیں ایک کھجور دی ، پھر بعد میں جب دو کھجوریں اور مل گئیں تو انہیں بھی اس کے حوالہ کردیا ، یا یہ کہا جائے کہ یہ دونوں الگ الگ واقعات ہیں۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح، التعليق الرغيب (3 / 83)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1915  
حدیث نمبر: 1915  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَتِ امْرَأَةٌ مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا فَسَأَلَتْ فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ، فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا، وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  مَنِ ابْتُلِيَ بِشَيْءٍ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ ، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১৬
نیکی و صلہ رحمی کا بیان
لڑکیوں پر خرچ کرنا
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس نے دو لڑکیوں کی کفالت کی تو میں اور وہ جنت میں اس طرح داخل ہوں گے ، اور آپ نے کیفیت بتانے کے لیے اپنی دونوں انگلیوں  (شہادت اور درمیانی)  سے اشارہ کیا۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،  ٢ - محمد بن عبید نے محمد بن عبدالعزیز کے واسطہ سے اسی سند سے کئی حدیثیں روایت کی ہے اور سند بیان کرتے ہوئے کہا ہے : «عن أبي بکر بن عبيد اللہ بن أنس» حالانکہ صحیح یوں ہے «عن عبيد اللہ بن أبي بکر بن أنس»۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/البر والصلة ٤٦ (٢٦٣١) ، (تحفة الأشراف : ١٧١٣) (صحیح) (مسلم کی سند میں ” عن عبيد اللہ بن أبي بکر بن أنس، عن أنس بن مالک “ ہے  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، الصحيحة (297)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1914  
حدیث نمبر: 1914  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ هُوَ الطَّنَافِسِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الرَّاسِبِيُّ، عَنْأَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  مَنْ عَالَ جَارِيَتَيْنِ دَخَلْتُ أَنَا وَهُوَ الْجَنَّةَ كَهَاتَيْنِ  وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ غَيْرَ حَدِيثٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ: عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، وَالصَّحِيحُ: هُوَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ.  

তাহকীক: