আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)

الجامع الكبير للترمذي

جنت کی صفات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ২৫২৩
جنت کی صفات کا بیان
جنت کے درختوں کی صفات کے متعلق
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنت میں ایسے درخت ہیں کہ سوار ان کے سایہ میں سو برس تک چلتا رہے (پھر بھی اس کا سایہ ختم نہ ہوگا ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث صحیح ہے، ٢ - اس باب میں انس اور ابو سعید خدری (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنة ١ (٢٧٢٦) (تحفة الأشراف : ١٤٣١٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2525
حدیث نمبر: 2523 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ سَنَةٍ ،‏‏‏‏ وفي الباب عن أَنَسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫২৪
جنت کی صفات کا بیان
جنت کے درختوں کی صفات کے متعلق
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جنت میں ایسے درخت ہیں کہ سوار ان کے سایہ میں سو برس تک چلتا رہے پھر بھی ان کا سایہ ختم نہ ہوگا ، نیز آپ نے فرمایا : یہی «ظل الممدود» ہے (یعنی جس کا ذکر قرآن میں ہے) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ابو سعید خدری (رض) کی روایت سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٤٢٢١) (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے) قال الشيخ الألباني : صحيح ويأتى من حديث أنس (3347) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2523
حدیث نمبر: 2524 حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ ذَلِكَ الظِّلُّ الْمَمْدُودُ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مَنْ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫২৫
جنت کی صفات کا بیان
جنت کے درختوں کی صفات کے متعلق
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنت میں کوئی درخت ایسا نہیں ہے جس کا تنا سونے کا نہ ہو ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٣٤١٨) (صحیح) (تراجع الالبانی ٣٧٩ ) قال الشيخ الألباني : صحيح، التعليق الرغيب (4 / 257) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2524
حدیث نمبر: 2525 حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْفُرَاتِ الْقَزَّازُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ إِلَّا وَسَاقُهَا مِنْ ذَهَبٍ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫২৬
جنت کی صفات کا بیان
جنت اور اس کی نعمتوں کے متعلق
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آخر کیا وجہ ہے کہ جب ہم آپ کی خدمت میں ہوتے ہیں تو ہمارے دلوں پر رقت طاری رہتی ہے اور ہم دنیا سے بیزار ہوتے ہیں اور آخرت والوں میں سے ہوتے ہیں، لیکن جب ہم آپ سے جدا ہو کر اپنے بال بچوں میں چلے جاتے ہیں اور ان میں گھل مل جاتے ہیں تو ہم اپنے دلوں کو بدلا ہوا پاتے ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر تم اسی حالت و کیفیت میں رہو جس حالت و کیفیت میں میرے پاس سے نکلتے ہو تو تم سے فرشتے تمہارے گھروں میں ملاقات کریں، اور اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ دوسری مخلوق کو پیدا کرے گا جو گناہ کریں گے ١ ؎، پھر اللہ تعالیٰ ان کے گناہ معاف فرمائے گا ۔ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مخلوق کو کس چیز سے پیدا کیا گیا ؟ آپ نے فرمایا : پانی سے ، ہم نے عرض کیا : جنت کس چیز سے بنی ہے ؟ آپ نے فرمایا : ایک اینٹ چاندی کی ہے اور ایک سونے کی اور اس کا گارا مشک اذفر کا ہے اور اس کے کنکر موتی اور یاقوت کے ہیں، اور زعفران اس کی مٹی ہے، جو اس میں داخل ہوگا وہ عیش و آرام کرے گا، کبھی تکلیف نہیں پائے گا اور اس میں ہمیشہ رہے گا اسے کبھی موت نہیں آئے گی، ان کے کپڑے پرانے نہیں ہوں گے اور ان کی جوانی کبھی فنا نہیں ہوگی ، پھر آپ نے فرمایا : تین لوگوں کی دعائیں رد نہیں کی جاتیں : پہلا امام عادل ہے، دوسرا روزہ دار جب وہ افطار کرے، اور تیسرا مظلوم جب کہ وہ بد دعا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ (اس کی بد دعا کو) بادل کے اوپر اٹھا لیتا ہے، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کہتا ہے : قسم ہے میری عزت کی میں ضرور تیری مدد کروں گا اگرچہ کچھ دیر ہی سہی ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے اور نہ ہی میرے نزدیک یہ متصل ہے، ٢ - یہ حدیث دوسری سند سے ابومدلہ کے واسطہ سے بھی آئی ہے جسے وہ ابوہریرہ (رض) سے اور ابوہریرہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٢٩٠٥) وانظر مسند احمد (٢/٣٠٤، ٣٠٥) (ضعیف) (مؤلف نے اس سند کو ضعیف اور منقطع قرار دیا ہے، سند میں زیاد الطائی مجہول راوی ہے، جس نے ابوہریرہ سے مرسل روایت کی ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے، جیسا کہ مؤلف نے صراحت فرمائی، پھر ابو مدلہ کی روایت کا ذکر کیا، جو ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث کے اکثر فقرے ثابت ہیں، حافظ ابن حجر نے ابو مدلہ مولی عائشہ کو مقبول کہا ہے، حدیث میں مما خلق الخلق کا فقرہ شاہد نہ ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، نیز ثلاث لا ترد ... آخر حدیث تک بھی ضعیف ہے (ضعیف الجامع ٢٥٩٢، والضعیفة ١٣٥٩) ، لیکن حدیث کا پہلا فقرہ صحیح ہے، جو صحیح مسلم (التوبة ٢ /٢٧٤٩) ، ترمذی (٢٥١٤، ٢٤٥٢) ، ابن ماجہ (٤٢٣٦) اور مسند احمد (٤/١٨٧، ٣٤٦) میں حنظلہ الاسیدی سے مروی ہے اور دوسرے فقرہ ولو لم تذنبوا کی مختلف طرق سے البانی نے تخریج کر کے اس کی تصحیح کی ہے : الصحیحة رقم ٩٦٧، ٩٦٨، ٩٦٩، ٩٧٠ و ١٩٥٠، ١٩٥١، ١٩٦٥) اور الجنة بناؤها لبنة ... ولا يفنی شبابهم کا فقرہ بھی حسن ہے (السراج المنیر ٨٠٨٣ ) وضاحت : ١ ؎ : مفہوم یہ ہے کہ گناہ تو ہر انسان سے ہوتا ہے ، لیکن وہ لوگ اللہ کو زیادہ پسند ہیں جو گناہ کر کے اس پر اڑتے نہیں بلکہ توبہ و استغفار کرتے ہیں ، اور اللہ کے سامنے اپنے گناہوں کے ساتھ گڑگڑاتے اور عاجزی کا اظہار کرتے ہیں ، اس کا یہ مطلب قطعاً نہیں کہ اللہ کو گناہ کا ارتکاب کرنا پسند ہے ، بلکہ اس حدیث کا مقصد توبہ و استغفار کی اہمیت کو واضح کرنا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح - دون قوله : مم خلق الخلق ... -، الصحيحة (2 / 692 - 693) ، غاية المرام في تخريج أحاديث الحلال والحرام (373) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2526
حدیث نمبر: 2526 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ زِيَادٍ الطَّائِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قُلْنَا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ مَا لَنَا إِذَا كُنَّا عِنْدَكَ رَقَّتْ قُلُوبُنَا وَزَهِدْنَا فِي الدُّنْيَا وَكُنَّا مِنْ أَهْلِ الْآخِرَةِ،‏‏‏‏ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ فَآنَسْنَا أَهَالِينَا وَشَمَمْنَا أَوْلَادَنَا أَنْكَرْنَا أَنْفُسَنَا ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَوْ أَنَّكُمْ تَكُونُونَ إِذَا خَرَجْتُمْ مِنْ عِنْدِي كُنْتُمْ عَلَى حَالِكُمْ ذَلِكَ لَزَارَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ فِي بُيُوتِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ لَمْ تُذْنِبُوا لَجَاءَ اللَّهُ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ كَيْ يُذْنِبُوا فَيَغْفِرَ لَهُمْ . (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ مِمَّ خُلِقَ الْخَلْقُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ مِنَ الْمَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏قُلْنَا:‏‏‏‏ الْجَنَّةُ مَا بِنَاؤُهَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ وَلَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ وَمِلَاطُهَا الْمِسْكُ الْأَذْفَرُ وَحَصْبَاؤُهَا اللُّؤْلُؤُ وَالْيَاقُوتُ وَتُرْبَتُهَا الزَّعْفَرَانُ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ دَخَلَهَا يَنْعَمْ وَلَا يَبْأَسْ، ‏‏‏‏‏‏وَيَخْلُدْ وَلَا يَمُوتْ، ‏‏‏‏‏‏لَا تَبْلَى ثِيَابُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ . (حديث قدسي) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏الْإِمَامُ الْعَادِلُ، ‏‏‏‏‏‏وَالصَّائِمُ حِينَ يُفْطِرُ، ‏‏‏‏‏‏وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا فَوْقَ الْغَمَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَتُفَتَّحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ الْقَوِيِّ وَلَيْسَ هُوَ عِنْدِي بِمُتَّصِلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ بِإِسْنَادٍ آخَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫২৭
جنت کی صفات کا بیان
جنت کے بالاخانوں سے متعلق
علی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنت میں ایسے کمرے ہیں جن کا بیرونی حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نظر آئے گا ۔ ایک دیہاتی نے کھڑے ہو کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ کن لوگوں کے لیے ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : یہ اس کے لیے ہوں گے جو اچھی گفتگو کرے، کھانا کھلائے، پابندی سے روزے رکھے اور جب لوگ سو رہے ہوں تو اللہ کی رضا کے لیے رات میں نماز پڑھے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث غریب ہے، ٢ - بعض اہل علم نے عبدالرحمٰن بن اسحاق کے بارے میں ان کے حافظہ کے تعلق سے کلام کیا ہے، یہ کوفی ہیں اور عبدالرحمٰن بن اسحاق جو قریشی ہیں وہ مدینہ کے رہنے والے ہیں اور یہ عبدالرحمٰن کوفی سے اثبت ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ١٩٨٤ (حسن لغیرہ) (دیکھیے مذکورہ حدیث کے تحت اس پر بحث ) قال الشيخ الألباني : حسن، التعليق الرغيب (2 / 46) ، المشکاة (1233 ) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2527
حدیث نمبر: 2527 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَغُرَفًا يُرَى ظُهُورُهَا مِنْ بُطُونِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَبُطُونُهَا مِنْ ظُهُورِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ إِلَيْهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ:‏‏‏‏ لِمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ هِيَ لِمَنْ أَطَابَ الْكَلَامَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَدَامَ الصِّيَامَ، ‏‏‏‏‏‏وَصَلَّى لِلَّهِ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق هَذَا مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَهُوَ كُوفِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق الْقُرَشِيُّ مَدَنِيٌّ وَهُوَ أَثْبَتُ مِنْ هَذَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫২৮
جنت کی صفات کا بیان
جنت کے بالاخانوں سے متعلق
ابوموسیٰ اشعری عبداللہ بن قیس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جنت میں دو ایسے باغ ہیں کہ جن کے برتن اور اس کی تمام چیزیں چاندی کی ہیں اور دو ایسے باغ ہیں جس کے برتن اور جس کی تمام چیزیں سونے کی ہیں، جنت عدن میں لوگوں کے اور ان کے رب کے دیدار کے درمیان صرف وہ کبریائی چادر حائل ہوگی جو اس کے چہرے پر ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیر سورة الرحمن ١ (٤٨٧٨) ، و ٢ (٤٨٨٠) ، والتوحید ٢٤ (٧٤٤٤) ، صحیح مسلم/الإیمان ٨٠ (١٨٠) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١٣ (١٨٦) (تحفة الأشراف : ٩١٣٥) ، و مسند احمد (٤/٤١١، ٤١٦) ، وسنن الدارمی/الرقاق ١٠١ (٢٨٦٤) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : جب اللہ رب العالمین اپنی رحمت سے اس کبریائی والی چادر کو ہٹا دے گا تو اہل جنت اپنے رب کے دیدار سے فیضیاب ہوں گے ، اور جنت کی نعمتوں میں سے یہ ان کے لیے سب سے بڑی نعمت ہوگی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (186) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2528 ابوموسیٰ اشعری (رض) اسی سند سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جنت میں موتی کا ایک لمبا چوڑا خیمہ ہے جس کی چوڑائی ساٹھ میل ہے۔ اس کے ہر گوشے میں مومن کے گھر والے ہوں گے، مومن ان پر گھومے گا تو (اندرونی) ایک دوسرے کو نہیں دیکھ سکے گا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (186) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2528
حدیث نمبر: 2528 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ جَنَّتَيْنِ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا مِنْ فِضَّةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَجَنَّتَيْنِ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا مِنْ ذَهَبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا بَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِيَاءِ عَلَى وَجْهِهِ فِي جَنَّةِ عَدْنٍ . وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَخَيْمَةً مِنْ دُرَّةٍ مُجَوَّفَةٍ عَرْضُهَا سِتُّونَ مِيلًا فِي كُلِّ زَاوِيَةٍ مِنْهَا أَهْلٌ مَا يَرَوْنَ الْآخَرِينَ يَطُوفُ عَلَيْهِمُ الْمُؤْمِنُ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ اسْمُهُ:‏‏‏‏ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حَبِيبٍ،‏‏‏‏ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ:‏‏‏‏ لَا يُعْرَفُ اسْمُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ اسْمُهُ:‏‏‏‏ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو مَالِكٍ الْأَشْعَرِيُّ اسْمُهُ:‏‏‏‏ سَعْدُ بْنُ طَارِقِ بْنِ أَشْيَمَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫২৯
جنت کی صفات کا بیان
جنت کے درجات کے متعلق
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنت میں سو درجے ہیں، ہر ایک درجہ سے دوسرے درجہ کے درمیان سو سال کا فاصلہ ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٤٢٠١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (922) ، المشکاة (5632) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2529
حدیث نمبر: 2529 حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فِي الْجَنَّةِ مِائَةُ دَرَجَةٍ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ مِائَةُ عَامٍ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৩০
جنت کی صفات کا بیان
جنت کے درجات کے متعلق
معاذ بن جبل (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے رمضان کے روزے رکھے، نمازیں پڑھیں اور حج کیا (- عطاء بن یسار کہتے ہیں : مجھے نہیں معلوم کہ معاذ نے زکاۃ کا ذکر کیا یا نہیں -) تو اللہ تعالیٰ پر یہ حق بنتا ہے کہ اس کو بخش دے اگرچہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت کرے یا اپنی پیدائشی سر زمین میں ٹھہرا رہے ۔ معاذ نے کہا : کیا میں لوگوں کو اس کی خبر نہ دے دوں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لوگوں کو چھوڑ دو ، وہ عمل کرتے رہیں، اس لیے کہ جنت میں سو درجے ہیں اور ایک درجہ سے دوسرے درجہ کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا کہ زمین و آسمان کے درمیان کا، فردوس جنت کا اعلیٰ اور سب سے اچھا درجہ ہے، اسی کے اوپر رحمن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں بہتی ہیں، لہٰذا جب تم اللہ سے جنت مانگو تو جنت الفردوس مانگو ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : اسی طرح یہ حدیث «عن هشام بن سعد عن زيد بن أسلم عن عطاء بن يسار عن معاذ بن جبل» کی سند سے مروی ہے، اور یہ میرے نزدیک ہمام کی اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے، جسے انہوں نے «عن زيد بن أسلم عن عطاء بن يسار عن عبادة بن الصامت» کی سند سے روایت کی ہے (جو آگے آرہی ہے) ، عطاء نے معاذ بن جبل کو نہیں پایا ہے (یعنی ان کی ملاقات ثابت نہیں ہے) اور معاذ بن جبل کی وفات (عبادہ بن صامت سے پہلے) عمر (رض) کے عہد خلافت میں ہوئی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٤٢٠١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (921) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2530
حدیث نمبر: 2530 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ البصري،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَصَلَّى الصَّلَوَاتِ وَحَجَّ الْبَيْتَ لَا أَدْرِي أَذَكَرَ الزَّكَاةَ أَمْ لَا إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ إِنْ هَاجَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ مَكَثَ بِأَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ بِهَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُعَاذٌ:‏‏‏‏ أَلَا أُخْبِرُ بِهَذَا النَّاسَ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ذَرِ النَّاسَ يَعْمَلُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْفِرْدَوْسُ أَعْلَى الْجَنَّةِ وَأَوْسَطُهَا، ‏‏‏‏‏‏وَفَوْقَ ذَلِكَ عَرْشُ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنْهَا تُفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَسَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَكَذَا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْهِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَهَذَا عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ هَمَّامٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وَعَطَاءٌ لَمْ يُدْرِكْ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمُعَاذٌ قَدِيمُ الْمَوْتِ مَاتَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৩১
جنت کی صفات کا بیان
جنت کے درجات کے متعلق
عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنت میں سو درجے ہیں اور ہر دو درجہ کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے، درجہ کے اعتبار سے فردوس اعلیٰ جنت ہے، اسی سے جنت کی چاروں نہریں بہتی ہیں اور اسی کے اوپر عرش ہے، لہٰذا جب تم اللہ سے جنت مانگو تو فردوس مانگو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٥١٠٤) (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے حدیث نمبر (٢٥٣٠ ) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (921) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2531 اس سند سے بھی عبادہ بن صامت (رض) سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے حدیث نمبر (٢٥٣٠ ) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (921) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2531
حدیث نمبر: 2531 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ فِي الْجَنَّةِ مِائَةُ دَرَجَةٍ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ الْأَرْضِ وَالسَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْفِرْدَوْسُ أَعْلَاهَا دَرَجَةً وَمِنْهَا تُفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ الْأَرْبَعَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنْ فَوْقِهَا يَكُونُ الْعَرْشُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَسَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ نَحْوَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৩২
جنت کی صفات کا بیان
جنت کے درجات کے متعلق
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جنت میں سو درجے ہیں، اگر سارے جہاں کے لوگ ایک ہی درجہ میں اکٹھے ہوجائیں تو یہ ان سب کے لیے کافی ہوگا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٤٠٥٣) (ضعیف) (سند میں ابن لھیعہ اور دراج ابو السمح ضعیف راوی ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف، المشکاة (5633) ، الضعيفة (1886) // ضعيف الجامع الصغير (1901) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2532
حدیث نمبر: 2532 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْعِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ لَوْ أَنَّ الْعَالَمِينَ اجْتَمَعُوا فِي إِحْدَاهُنَّ لَوَسِعَتْهُمْ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৩৩
جنت کی صفات کا بیان
جنت کی عورتوں کے متعلق
عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جنتیوں کی عورتوں میں سے ہر عورت کے پنڈلی کی سفیدی ستر جوڑے کپڑوں کے باہر سے نظر آئے گی، حتیٰ کہ اس کا گودا بھی نظر آئے گا، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : «كأنهن الياقوت والمرجان» گویا وہ یاقوت اور مونگے موتی ہیں ، یاقوت ایک ایسا پتھر ہے کہ اگر تم اس میں دھاگا ڈال دو پھر اسے صاف کرو تو وہ دھاگا تمہیں باہر سے نظر آ جائے گا ۔ اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود (رض) سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٩٤٨٨) (ضعیف) (اس حدیث کا موقوف ہونا ہی زیادہ صحیح ہے، جیسا کہ مؤلف نے صراحت کی ہے ) قال الشيخ الألباني : ضعيف، التعليق الرغيب (4 / 263) // ضعيف الجامع الصغير (1776) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2533 اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود (رض) سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور اسے (ابوالاحوص نے) مرفوع نہیں کیا، یہ عبیدہ بن حمید کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ اسی طرح جریر اور کئی لوگوں نے عطاء بن سائب سے اسے غیر مرفوع روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : ** صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2534
حدیث نمبر: 2533 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، أَخْبَرَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمَرْأَةَ مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ لَيُرَى بَيَاضُ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ سَبْعِينَ حُلَّةً حَتَّى يُرَى مُخُّهَا، ‏‏‏‏‏‏وَذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ يَقُولُ:‏‏‏‏ كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ سورة الرحمن آية 58 فَأَمَّا الْيَاقُوتُ فَإِنَّهُ حَجَرٌ لَوْ أَدْخَلْتَ فِيهِ سِلْكًا ثُمَّ اسْتَصْفَيْتَهُ لَأُرِيتَهُ مِنْ وَرَائِهِ . حدیث نمبر: 2534 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৩৪
جنت کی صفات کا بیان
N/A
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور اسے ( ابوالاحوص نے ) مرفوع نہیں کیا، یہ عبیدہ بن حمید کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ اسی طرح جریر اور کئی لوگوں نے عطاء بن سائب سے اسے غیر مرفوع روایت کی ہے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৩৫
جنت کی صفات کا بیان
جنت کی عورتوں کے متعلق
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن جنت میں داخل ہونے والے پہلے گروہ کے چہرے کی روشنی چودہویں کے چاند کی روشنی کی طرح ہوگی اور دوسرا گروہ آسمان کے روشن اور سب سے خوبصورت ستارے کی طرح ہوگا، ان میں سے ہر آدمی کے لیے دو دو بیویاں ہوں گی اور ہر بیوی کے جسم پر ستر جوڑے کپڑے ہوں گے اور ان کے پنڈلی کا گودا ان کے کپڑوں کے باہر سے نظر آئے گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٢٥٢٢ (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے : الصحیحة رقم : ١٧٣٦ ) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (1736) ، المشکاة (5635 / التحقيق الثانی) ، التعليق الرغيب (261) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2535
حدیث نمبر: 2535 حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ضَوْءُ وُجُوهِهِمْ عَلَى مِثْلِ ضَوْءِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالزُّمْرَةُ الثَّانِيَةُ عَلَى مِثْلِ أَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ عَلَى كُلِّ زَوْجَةٍ سَبْعُونَ حُلَّةً يُرَى مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَائِهَا ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৩৫
جنت کی صفات کا بیان
جنت کی عورتوں کے متعلق
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جنت میں داخل ہونے والا پہلا گروہ چودہویں رات کی چاند کی طرح ہوگا، دوسرا گروہ آسمان میں چمکنے والے سب سے بہتر ستارہ کی طرح ہوگا، ہر جنتی کے لیے دو بیویاں ہوں گی، ہر بیوی کے جسم پر ستر جوڑے کپڑے ہوں گے، اس کے پنڈلی کا گودا ان کپڑوں کے باہر سے نظر آئے گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٢٥٢٢ (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے : الصحیحة رقم : ١٧٣٦ ) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (1736) ، المشکاة (5635 / التحقيق الثانی) ، التعليق الرغيب (261) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2535
حدیث نمبر: 2535 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالثَّانِيَةُ عَلَى لَوْنِ أَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ عَلَى كُلِّ زَوْجَةٍ سَبْعُونَ حُلَّةً يَبْدُو مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَائِهَا ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৩৬
جنت کی صفات کا بیان
اہل جنت کے جماع کے بارے میں
انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جنت میں مومن کو جماع کی اتنی اتنی طاقت دی جائے گی ، عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! کیا وہ اس کی طاقت رکھے گا ؟ آپ نے فرمایا : اسے سو آدمی کی طاقت دی جائے گی ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث صحیح غریب ہے، ٢ - قتادہ کی یہ حدیث جسے وہ انس سے روایت کرتے ہیں اسے ہم صرف عمران القطان کی روایت سے جانتے ہیں، ٣ - اس باب میں زید بن ارقم (رض) سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٣٢٢) (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح، المشکاة (5636) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2536
حدیث نمبر: 2536 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْأَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ يُعْطَى الْمُؤْمِنُ فِي الْجَنَّةِ قُوَّةَ كَذَا وَكَذَا مِنَ الْجِمَاعِ ، ‏‏‏‏‏‏قِيلَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَ يُطِيقُ ذَلِكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ يُعْطَى قُوَّةَ مِائَةٍ ،‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৩৭
جنت کی صفات کا بیان
اہل جنت کی صفت کے متعلق
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا ان کی شکل چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوگی، نہ وہ اس میں تھوکیں گے نہ ناک صاف کریں گے اور نہ پاخانہ کریں گے، جنت میں ان کے برتن سونے کے ہوں گے، ان کی کنگھیاں سونے اور چاندی کی ہوں گی، ان کی انگیٹھیاں عود کی ہوں گی اور ان کا پسینہ مشک کا ہوگا۔ ان میں سے ہر آدمی کے لیے (کم از کم) دو دو بیویاں ہوں گی، خوبصورتی کے سبب ان کی پنڈلی کا گودا گوشت کے اندر سے نظر آئے گا۔ ان کے درمیان کوئی اختلاف نہ ہوگا، اور نہ ان کے درمیان کوئی عداوت و دشمنی ہوگی۔ ان کے دل ایک آدمی کے دل کے مانند ہوں گے، وہ صبح و شام اللہ کی تسبیح بیان کریں گے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث صحیح ہے، ٢ - «الألوة» عود کو کہتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/بدء الخلق ٨ (٣٢٤٥، ٢٤٦، ٣٢٥٤) و أحادیث الأنبیاء ١ (٣٣٢٧) ، صحیح مسلم/الجنة ٦ و ٧ (٢٨٣٤/١٤، ١٧) ، سنن ابن ماجہ/الزہد ٣٩ (٤٣٣٣) (تحفة الأشراف : ١٤٦٧٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2537
حدیث نمبر: 2537 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَا يَبْصُقُونَ فِيهَا وَلَا يَمْتَخِطُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَتَغَوَّطُونَ، ‏‏‏‏‏‏آنِيَتُهُمْ فِيهَا الذَّهَبُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمْشَاطُهُمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَجَامِرُهُمْ مِنَ الْأُلُوَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ، ‏‏‏‏‏‏وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ، ‏‏‏‏‏‏لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ وَلَا تَبَاغُضَ، ‏‏‏‏‏‏قُلُوبُهُمْ قَلْبُ رَجُلٍ وَاحِدٍ يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْأُلُوَّةُ هُوَ الْعُودُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৩৮
جنت کی صفات کا بیان
اہل جنت کی صفت کے متعلق
سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اگر ناخن کے برابر جنت کی کوئی چیز ظاہر ہوجائے تو وہ آسمان و زمین کے کناروں کو چمکا دے، اور اگر جنت کا کوئی آدمی جھانکے اور اس کے کنگن ظاہر ہوجائیں تو وہ سورج کی روشنی کو ایسے ہی مٹا دیں، جیسے سورج ستاروں کی روشنی کو مٹا دیتا ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں ١ ؎۔ ٢ - یحییٰ بن ایوب نے یہ حدیث یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہے اور سند یوں بیان کی ہے : «عن عمر بن سعد بن أبي وقاص عن النبي صلی اللہ عليه وسلم»۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٣٨٧٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس سند میں ابن لہیعہ سے روایت کرنے والے چونکہ عبداللہ بن مبارک ہیں اس لیے یہ حدیث صحیح ہے ، جیسا کہ علماء جرح و تعدیل نے صراحت کی ہے ، ان کے علاوہ عبداللہ بن وہب عبداللہ بن مسلمہ اور عبداللہ بن یزید المقری کی ان سے روایت صحیح مانی جاتی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، المشکاة (5637 / التحقيق الثانی) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2538
حدیث نمبر: 2538 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَوْ أَنَّ مَا يُقِلُّ ظُفُرٌ مِمَّا فِي الْجَنَّةِ بَدَا لَتَزَخْرَفَتْ لَهُ مَا بَيْنَ خَوَافِقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَ فَبَدَا أَسَاوِرُهُ لَطَمَسَ ضَوْءَ الشَّمْسِ كَمَا تَطْمِسُ الشَّمْسُ ضَوْءَ النُّجُومِ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، وَقَالَ:‏‏‏‏ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৩৯
جنت کی صفات کا بیان
اہل جنت کے لباس کے متعلق
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنتی بغیر بال کے، امرد اور سرمگیں آنکھوں والے ہوں گے، نہ ان کی جوانی ختم ہوگی اور نہ ان کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٣٤٩٩) (حسن ) قال الشيخ الألباني : حسن، المشکاة (5638 و 5639 / التحقيق الثانی) ، التعليق الرغيب (4 / 245) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2539
حدیث نمبر: 2539 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَهْلُ الْجَنَّةِ جُرْدٌ مُرْدٌ كُحْلٌ لَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ وَلَا تَبْلَى ثِيَابُهُمْ ، قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৪০
جنت کی صفات کا بیان
اہل جنت کے لباس کے متعلق
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ اللہ تعالیٰ کے قول «وفرش مرفوعة» (الواقعۃ : ٣٤ ) کی تفسیر میں فرماتے ہیں : جنت کے فرش کی بلندی اتنی ہوگی جتنا زمین و آسمان کے درمیان فاصلہ ہے۔ یعنی پانچ سو سال کی مسافت ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف رشدین بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں، ٢ - بعض اہل علم نے اس حدیث کی تفسیر کے بارے میں کہا ہے : اس کا مفہوم یہ ہے کہ فرش جنت کے درجات میں ہوں گے، اور ان درجات کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٤٠٥٧) (ضعیف) (سند میں دراج ابو السمح اور رشدین بن سعد ضعیف راوی ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف، المشکاة (5634) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2540
حدیث نمبر: 2540 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ:‏‏‏‏ وَفُرُشٍ مَرْفُوعَةٍ سورة الواقعة آية 34،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ ارْتِفَاعُهَا لَكَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ مَسِيرَةَ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَفْسِيرِ هَذَا الْحَدِيثِ:‏‏‏‏ إِنَّ مَعْنَاهُ الْفُرُشَ فِي الدَّرَجَاتِ وَبَيْنَ الدَّرَجَاتِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৪১
جنت کی صفات کا بیان
جنت کے پھلوں کے متعلق
اسماء بنت ابوبکر (رض) کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا، اس وقت آپ کے سامنے سدرۃ المنتہیٰ کا ذکر آیا تھا۔ آپ نے فرمایا : اس کی شاخوں کے سائے میں سوار سو سال تک چلے گا، یا اس کے سائے میں سو سوار رہیں گے، (یہ شک حدیث کے راوی یحییٰ کی طرف سے ہے۔ ) اس پر سونے کے بسترے ہیں اور اس کے پھل مٹکے جیسے (بڑے) ہیں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٥٧١٦) (ضعیف) (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، اور یونس بن بکیر روایت میں غلطیاں کر جایا کرتے تھے ) قال الشيخ الألباني : ضعيف، المشکاة (5640 / التحقيق الثاني) ، التعليق الرغيب (4 / 256) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2541
حدیث نمبر: 2541 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ وَذُكِرَ لَهُ سِدْرَةُ الْمُنْتَهَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّ الْفَنَنِ مِنْهَا مِائَةَ سَنَةٍ أَوْ يَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا مِائَةُ رَاكِبٍ شَكَّ يَحْيَى فِيهَا فِرَاشُ الذَّهَبِ كَأَنَّ ثَمَرَهَا الْقِلَالُ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
tahqiq

তাহকীক: