আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
جہنم کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২৫৭৪
جہنم کا بیان
جہنم کے متعلق
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  قیامت کے دن جہنم سے ایک گردن نکلے گی اس کی دو آنکھیں ہوں گی جو دیکھیں گی، دو کان ہوں گے جو سنیں گے اور ایک زبان ہوگی جو بولے گی، وہ کہے گی : مجھے تین لوگوں پر مقرر کیا گیا ہے : ہر سرکش ظالم پر، ہر اس آدمی پر جو اللہ کے سوا کسی دوسرے کو پکارتا ہو، اور مجسمہ بنانے والوں پر ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے،
حدیث نمبر: 2574  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  يَخْرُجُ عُنُقٌ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَهَا عَيْنَانِ تُبْصِرَانِ، وَأُذُنَانِ تَسْمَعَانِ، وَلِسَانٌ يَنْطِقُ، يَقُولُ: إِنِّي وُكِّلْتُ بِثَلَاثَةٍ: بِكُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ، وَبِكُلِّ مَنْ دَعَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ، وَبِالْمُصَوِّرِينَ ، وفي الباب عن أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، 

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭৫
جہنم کا بیان
جہنم کی گہرائی کے متعلق
 حسن بصری کہتے ہیں کہ  عتبہ بن غزوان (رض) نے ہمارے اس بصرہ کے منبر پر بیان کیا کہ نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  اگر ایک بڑا بھاری پتھر جہنم کے کنارہ سے ڈالا جائے تو وہ ستر برس تک اس میں گرتا جائے گا پھر بھی اس کی تہہ تک نہیں پہنچے گا۔ عتبہ کہتے ہیں : عمر (رض) کہا کرتے تھے : جہنم کو کثرت یاد کرو، اس لیے کہ اس کی گرمی بہت سخت ہے۔ اس کی گہرائی بہت زیادہ ہے اور اس کے آنکس  (آنکڑے)  لوہے کے ہیں۔    امام ترمذی کہتے ہیں : ہم عتبہ بن غزوان سے حسن بصری کا سماع نہیں جانتے ہیں، عمر (رض) کے عہد خلافت میں عتبہ بن غزوان (رض) بصرہ آئے تھے، اور حسن بصری کی ولادت اس وقت ہوئی جب عمر (رض) کے عہد خلافت کے دو سال باقی تھے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الزہد ١ (٢٩٦٧) ، سنن ابن ماجہ/الزہد ١٢ (٤١٥٦) (مختصراً جداً ) (تحفة الأشراف : ٩٧٥٧) ، و مسند احمد (٤/١٧٤) ، (٥/٦١) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، الصحيحة (1612)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2575  
حدیث نمبر: 2575  حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: قَالَعُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ: عَلَى مِنْبَرِنَا هَذَا مِنْبَرِ الْبَصْرَةِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  إِنَّ الصَّخْرَةَ الْعَظِيمَةَ لَتُلْقَى مِنْ شَفِيرِ جَهَنَّمَ فَتَهْوِي فِيهَا سَبْعِينَ عَامًا وَمَا تُفْضِي إِلَى قَرَارِهَا ، قَالَ: وَكَانَ عُمَرُ، يَقُولُ: أَكْثِرُوا ذِكْرَ النَّارِ فَإِنَّ حَرَّهَا شَدِيدٌ وَإِنَّ قَعْرَهَا بَعِيدٌ وَإِنَّ مَقَامِعَهَا حَدِيدٌ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: لَا نَعْرِفُ لِلْحَسَنِ سَمَاعًا مِنْ عُتْبَةَ بْنِ غَزْوَانَ، وَإِنَّمَا قَدِمَ عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ الْبَصْرَةَ فِي زَمَنِ عُمَرَ وَوُلِدَ الْحَسَنُ لِسَنَتَيْنِ بَقِيَتَا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭৬
جہنم کا بیان
جہنم کی گہرائی کے متعلق
 ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  «صعود» جہنم کا ایک پہاڑ ہے، اس پر کافر ستر سال میں چڑھے گا اور اتنے ہی سال میں نیچے گرے گا اور یہ عذاب اسے ہمیشہ ہوتا رہے گا ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٤٠٦٣) (ضعیف) (سند میں دراج ابوالسمح ضعیف راوی ہیں  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، المشکاة (5677) // ضعيف الجامع الصغير (3552) وسيأتي (657 / 3561) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2576  
حدیث نمبر: 2576  حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  الصَّعُودُ جَبَلٌ مِنْ نَارٍ يَتَصَعَّدُ فِيهِ الْكَافِرُ سَبْعِينَ خَرِيفًا وَيَهْوِي فِيهِ كَذَلِكَ مِنْهُ أَبَدًا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭৭
جہنم کا بیان
اس بارے میں کہ اہل جہنم کے اعضاء بڑے بڑے ہونگے
 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  کافر کے چمڑے کی موٹائی بیالیس گز ہوگی، اس کی ڈاڑھ احد پہاڑ جیسی ہوگی اور جہنم میں اس کے بیٹھنے کی جگہ اتنی ہوگی جتنا مکہ اور مدینہ کے درمیان کا فاصلہ ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اعمش کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٢٤١١) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، المشکاة (5675) ، الصحيحة (1105) ، الظلال (610)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2577  
حدیث نمبر: 2577  حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  إِنَّ غِلَظَ جِلْدِ الْكَافِرِ اثْنَانِ وَأَرْبَعُونَ ذِرَاعًا، وَإِنَّ ضِرْسَهُ مِثْلُ أُحُدٍ، وَإِنَّ مَجْلِسَهُ مِنْ جَهَنَّمَ كَمَا بَيْنَ مَكَّةَ، وَالْمَدِينَةِ ، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭৮
جہنم کا بیان
اس بارے میں کہ اہل جہنم کے اعضاء بڑے بڑے ہونگے
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  قیامت کے دن کافر کی ڈاڑھ احد پہاڑ جیسی ہوگی، اس کی ران بیضاء  (پہاڑ)  جیسی ہوگی اور جہنم کے اندر اس کے بیٹھنے کی جگہ تین میل کی مسافت کے برابر ہوگی جس طرح ربذہ کی دوری ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے،  ٢ - «مثل الربذة» کا مطلب ہے کہ جس طرح ربذہ پہاڑ مدینہ سے دور ہے، ربذہ اور بیضاء احد کی طرح دو پہاڑ ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الجنة ١٣ (٢٨٥١) (تحفة الأشراف : ١٣٥٠٥، و ١٤٥٩٦) ، و مسند احمد (٢/٣٢٨، ٥٣٧) (حسن) (الصحیحہ ١١٠٥  )    قال الشيخ الألباني :  حسن، الصحيحة (3 / 95)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2578  
حدیث نمبر: 2578  حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي جَدِّي مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ، وَصَالِحٌ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  ضِرْسُ الْكَافِرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِثْلُ أُحُدٍ، وَفَخِذُهُ مِثْلُ الْبَيْضَاءِ، وَمَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ مَسِيرَةُ ثَلَاثٍ مِثْلُ الرَّبَذَةِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَمِثْلُ الرَّبَذَةِ: كَمَا بَيْنَ الْمَدِينَةِ، وَالرَّبَذَةِ، وَالْبَيْضَاءُ: جَبَلٌ مِثْلُ أُحُدٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭৯
جہنم کا بیان
اس بارے میں کہ اہل جہنم کے اعضاء بڑے بڑے ہونگے
 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  کافر کی ڈاڑھ احد جیسی ہوگی ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف : ١٣٤٢٦) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، التعليق الرغيب (4 / 237) ، الصحيحة (3 / 96)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2579  
حدیث نمبر: 2579  حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَفَعَهُ، قَالَ:  ضِرْسُ الْكَافِرِ مِثْلُ أُحُدٍ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَبُو حَازِمٍ هُوَ الْأَشْجَعِيُّ اسْمُهُ: سَلْمَانُ مَوْلَى عَزَّةَ الْأَشْجَعِيَّةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮০
جہنم کا بیان
اس بارے میں کہ اہل جہنم کے اعضاء بڑے بڑے ہونگے
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  کافر اپنی زبان کو ایک یا دو فرسخ تک گھسیٹے گا اور لوگ اسے روندیں گے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،  ٢ - فضل بن یزید کوفی ہیں، ان سے کئی ائمہ حدیث نے روایت کی ہے،  ٣ - ابوالمخارق غیر معروف راوی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٨٥٩٢) (ضعیف) (سند میں ابو المخارق مجہول راوی ہے  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، المشکاة (5676) ، الضعيفة (1986) // ضعيف الجامع الصغير (1518) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2580  
حدیث نمبر: 2580  حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْمُخَارِقِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:   إِنَّ الْكَافِرَ لَيُسْحَبُ لِسَانُهُ الْفَرْسَخَ وَالْفَرْسَخَيْنِ يَتَوَطَّؤُهُ النَّاسُ  ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْفَضْلُ بْنُ يَزِيدَ هُوَ كُوفِيٌّ، قَدْ رَوَى عَنْهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ وَأَبُو الْمُخَارِقِ لَيْسَ بِمَعْرُوفٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮১
جہنم کا بیان
اس بارے میں کہ اہل جہنم کے اعضاء بڑے بڑے ہونگے
 ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  سے اللہ تعالیٰ کے قول «کالمهل» کے بارے میں فرمایا :  وہ پانی تلچھٹ کی طرح ہوگا جب اسے  (کافر)  اپنے منہ کے قریب کرے گا تو اس کے چہرے کی کھال اس میں گرجائے گی ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث ہم صرف رشدین بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں، اور رشدین کے بارے میں کلام کیا گیا ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٤٠٥٨) (ضعیف) (سند میں ” دراج ابو السمح “ اور ” رشدین بن سعد “ ضعیف ہیں  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، المشکاة (5678) ، التعليق الرغيب (4 / 234) // وسيأتي (478 / 2723 و 656 / 3556) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2581  
حدیث نمبر: 2581  حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ: كَالْمُهْلِ سورة الكهف آية 29، قَالَ:  كَعَكَرِ الزَّيْتِ فَإِذَا قَرَّبَهُ إِلَى وَجْهِهِ سَقَطَتْ فَرْوَةُ وَجْهِهِ فِيهِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، وَرِشْدِينُ قَدْ تُكُلِّمَ فِيهِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮২
جہنم کا بیان
دوزخیوں کے مشروبات کے متعلق
 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  جہنمیوں کے سر پر «ماء حمیم»  (گرم پانی)  انڈیلا جائے گا تو وہ  (بدن میں)  سرایت کر جائے گا یہاں تک کہ اس کے پیٹ تک جا پہنچے گا اور اس کے پیٹ کے اندر جو کچھ ہے اسے کاٹے گا یہاں تک کہ اس کے پیروں  (یعنی سرین)  سے نکل جائے گا۔ یہی وہ «صہر» ہے  (جس کا ذکر قرآن میں آیا ہے)  پھر اسی طرح لوٹا دیا جائے گا جس طرح تھا ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٣٥٩١) (حسن) (سند میں دراج ابو السمح ضعیف راوی ہیں، لیکن امام ابوداود نے یہ فرق کیا ہے کہ ابو سمح کی ابوالہیثم سے ضعیف ہے، اور ابن حجیرہ سے روایت درست ہے، اور یہاں ابو السمح کے شیخ ابن حجیرہ ہیں، تراجع الالبانی ٩٥، والصحیحہ ٣٤٧٠  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، المشکاة (5679) ، التعليق أيضا // ضعيف الجامع الصغير (1433) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2582  
حدیث نمبر: 2582  حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ ابْنِ حُجَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  إِنَّ الْحَمِيمَ لَيُصَبُّ عَلَى رُءُوسِهِمْ، فَيَنْفُذُ الْحَمِيمُ حَتَّى يَخْلُصَ إِلَى جَوْفِهِ، فَيَسْلِتُ مَا فِي جَوْفِهِ حَتَّى يَمْرُقَ مِنْ قَدَمَيْهِ، وَهُوَ الصَّهْرُ، ثُمَّ يُعَادُ كَمَا كَانَ ، وَسَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ يُكْنَى: أَبَا شُجَاعٍ وَهُوَ مِصْرِيٌّ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَابْنُ حُجَيْرَةَ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُجَيْرَةَ الْمِصْرِيُّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮৩
جہنم کا بیان
دوزخیوں کے مشروبات کے متعلق
 ابوامامہ (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے اللہ تعالیٰ کے اس قول «ويسقی من ماء صديد يتجرعه»  (ابراہیم :  ١٦  )  کے بارے میں فرمایا :  «صديد»  (پیپ)  اس کے منہ کے قریب کی جائے گی تو اسے ناپسند کرے گا جب اسے اور قریب کیا جائے گا تو اس کا چہرہ بھن جائے گا اور اس کے سر کی کھال گرجائے گی اور جب اسے پیئے گا تو اس کی آنت کٹ جائے گی یہاں تک کہ اس کے سرین سے نکل جائے گی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «وسقوا ماء حميما فقطع أمعاء هم»  وہ «ماء حمیم»  (گرم پانی)  پلائے جائیں گے تو وہ ان کی آنتوں کو کاٹ دے گا   (سورۃ محمد :  ١٥  )  اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «وإن يستغيثوا يغاثوا بماء کالمهل يشوي الوجوه بئس الشراب»  اور اگر وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو تلچھٹ کی طرح ہوگا چہرے کو بھون دے گا اور وہ نہایت برا مشروب ہے   (الکہف :  ٢٩  )    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث غریب ہے،  ٢ - اسی طرح محمد بن اسماعیل بخاری نے بھی سند میں «عن عبيد اللہ بن بسر» کہا ہے اور ہم عبیداللہ بن بسر کو صرف اسی حدیث میں جانتے ہیں،  ٣ - صفوان بن عمر نے عبداللہ بن بسر سے جو نبی اکرم  ﷺ  کے صحابی ہیں، ایک دوسری حدیث روایت کی ہے، عبداللہ بن بسر کے ایک بھائی ہیں جنہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے سنی ہے اور ان کی ایک بہن نے بھی نبی اکرم  ﷺ  سے حدیث سنی ہے۔ جس عبیداللہ بن بسر سے صفوان بن عمرو نے یہ حدیث روایت کی ہے، یہ صحابی نہیں ہیں کوئی دوسرے آدمی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف : ٤٨٩٤) (سند میں عبید اللہ بن بسر مجہول راوی ہے  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، المشکاة (5680) ، التعليق أيضا    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2583  
حدیث نمبر: 2583  حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ: وَيُسْقَى مِنْ مَاءٍ صَدِيدٍ  16  يَتَجَرَّعُهُ سورة إبراهيم آية 15-16، قَالَ:  يُقَرَّبُ إِلَى فِيهِ فَيَكْرَهُهُ، فَإِذَا أُدْنِيَ مِنْهُ شَوَى وَجْهَهُ وَوَقَعَتْ فَرْوَةُ رَأْسِهِ، فَإِذَا شَرِبَهُ قَطَّعَ أَمْعَاءَهُ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ دُبُرِهِ ، يَقُولُ اللَّهُ: وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ سورة محمد آية 15 وَيَقُولُ: وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ سورة الكهف آية 29 ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَهَكَذَا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، وَلَا نَعْرِفُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَدْ رَوَى صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ لَهُ أَخٌ قَدْ سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأُخْتُهُ قَدْ سَمِعَتْ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ الَّذِي رَوَى عَنْهُ صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو حَدِيثَ أَبِي أُمَامَةَ، لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ أَخَا عَبْدِ اللهِ بْنِ بُسْرٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮৪
جہنم کا بیان
دوزخیوں کے مشروبات کے متعلق
 ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  «کالمهل» یعنی تلچھٹ کی طرح ہوگا جب اسے  (جہنمی)  اپنے قریب کرے گا تو اس کے چہرے کی کھال اس میں گرجائے گی ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم ٢٥٨١ (ضعیف  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، وهو مکرر الحديث (2707) // (475 - 2720) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2584  
حدیث نمبر: 2584  حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ بْنَ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْدَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  كَالْمُهْلِ سورة الكهف آية 29: كَعَكَرِ الزَّيْتِ فَإِذَا قُرِّبَ إِلَيْهِ سَقَطَتْ فَرْوَةُ وَجْهِهِ فِيهِ .  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮৫
جہنم کا بیان
دوزخیوں کے مشروبات کے متعلق
 عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے یہ آیت پڑھی «اتقوا اللہ حق تقاته ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون»  تم اللہ سے ڈرنے کی طرح ڈرو اور مسلمان ہی رہتے ہوئے مرو   (آل عمران :  ١٠٢  )  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اگر «زقوم» تھوہڑ کا ایک قطرہ بھی دنیا کی زمین میں ٹپکا دیا جائے تو دنیا والوں کی معیشت بگڑ جائے، بھلا اس آدمی کا کیا ہوگا جس کی غذا ہی «زقوم» ہو۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابن ماجہ/الزہد ٣٤ (٤٣٢٥) (تحفة الأشراف : ٦٣٩٨) (ضعیف  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، ابن ماجة (4325) // ضعيف ابن ماجة برقم (944) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2585  
حدیث نمبر: 2585  حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ سورة آل عمران آية 102، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  لَوْ أَنَّ قَطْرَةً مِنَ الزَّقُّومِ قُطِرَتْ فِي دَارِ الدُّنْيَا لَأَفْسَدَتْ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا مَعَايِشَهُمْ، فَكَيْفَ بِمَنْ يَكُونُ طَعَامَهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮৬
جہنم کا بیان
دوزخیوں کے مشروبات کے متعلق
 ابو الدرداء (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جہنمیوں پر بھوک مسلط کردی جائے گی اور یہ عذاب کے برابر ہوجائے گی جس سے وہ دوچار ہوں گے، لہٰذا وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی «ضريع»  (خاردار پودا)  کے کھانے سے کی جائے گی جو نہ انہیں موٹا کرے گا اور نہ ان کی بھوک ختم کرے گا، پھر وہ دوبارہ کھانے کی فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی گلے میں اٹکنے والے کھانے سے کی جائے گی، پھر وہ یاد کریں گے کہ دنیا میں اٹکے ہوئے نوالے کو پانی کے ذریعہ نگلتے تھے، چناچہ وہ پانی کی فریاد کریں گے اور ان کی فریاد رسی «حميم»  (جہنمیوں کے مواد)  سے کی جائے گی جو لوہے کے برتنوں میں دیا جائے گا جب مواد ان کے چہروں سے قریب ہوگا تو ان کے چہروں کو بھون ڈالے گا اور جب ان کے پیٹ میں جائے گا تو ان کے پیٹ کے اندر جو کچھ ہے اسے کاٹ ڈالے گا، وہ کہیں گے : جہنم کے داروغہ کو بلاؤ، داروغہ کہیں گے : کیا تمہارے پاس رسول روشن دلائل کے ساتھ نہیں گئے تھے ؟ وہ کہیں گے : کیوں نہیں، داروغہ کہیں گے : پکارتے رہو، کافروں کی پکار بیکار ہی جائے گی ۔ آپ نے فرمایا :  جہنمی کہیں گے : مالک کو بلاؤ اور کہیں گے : اے مالک !چاہیے کہ تیرا رب ہمارا فیصلہ کر دے  (ہمیں موت دیدے) ، آپ نے فرمایا :  ان کو مالک جواب دے گا : تم لوگ  (ہمیشہ کے لیے)  اسی میں رہنے والے ہو ۔ اعمش کہتے ہیں : مجھ سے بیان کیا گیا کہ ان کی پکار اور مالک کے جواب میں ایک ہزار سال کا وقفہ ہوگا، آپ نے فرمایا :  جہنمی کہیں گے : اپنے رب کو پکارو اس لیے کہ تمہارے رب سے بہتر کوئی نہیں ہے، وہ کہیں گے : اے ہمارے رب ! ہمارے اوپر شقاوت غالب آ گئی تھی اور ہم گمراہ لوگ تھے، اے ہمارے رب ! ہمیں اس سے نکال دے اگر ہم پھر ویسا ہی کریں گے تو ظالم ہوں گے۔ آپ نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ انہیں جواب دے گا : پھٹکار ہو تم پر اسی میں پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو ، آپ نے فرمایا :  اس وقت وہ ہر خیر سے محروم ہوجائیں گے اور اس وقت گدھے کی طرح رینکنے لگیں گے اور حسرت و ہلاکت میں گرفتار ہوں گے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - عبداللہ بن عبدالرحمٰن  (دارمی)  کہتے ہیں : لوگ اس حدیث کو مرفوعاً نہیں روایت کرتے ہیں،  ٢ - ہم اس حدیث کو صرف «عن الأعمش عن شمر بن عطية عن شهر بن حوشب عن أم الدرداء عن أبي الدرداء» کی سند سے جانتے ہیں جو ابودرداء کا اپنا قول ہے، مرفوع حدیث نہیں ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٠٩٨٤) (ضعیف) (سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، المشکاة (5686) ، التعليق الرغيب (4 / 236) // ضعيف الجامع الصغير (6444) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2586  
حدیث نمبر: 2586  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا قُطْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  يُلْقَى عَلَى أَهْلِ النَّارِ الْجُوعُ فَيَعْدِلُ مَا هُمْ فِيهِ مِنَ الْعَذَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ مِنْ ضَرِيعٍ لَا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِي مِنْ جُوعٍ، فَيَسْتَغِيثُونَ بِالطَّعَامِ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ ذِي غُصَّةٍ فَيَذْكُرُونَ أَنَّهُمْ كَانُوا يُجِيزُونَ الْغَصَصَ فِي الدُّنْيَا بِالشَّرَابِ، فَيَسْتَغِيثُونَ بِالشَّرَابِ فَيُرْفَعُ إِلَيْهِمُ الْحَمِيمُ بِكَلَالِيبِ الْحَدِيدِ، فَإِذَا دَنَتْ مِنْ وُجُوهِهِمْ شَوَتْ وُجُوهَهُمْ، فَإِذَا دَخَلَتْ بُطُونَهُمْ قَطَّعَتْ مَا فِي بُطُونِهِمْ، فَيَقُولُونَ: ادْعُوا خَزَنَةَ جَهَنَّمَ، فَيَقُولُونَ: أَلَمْ تَكُ تَأْتِيكُمْ رُسُلُكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ، قَالُوا: بَلَى، قَالُوا: فَادْعُوا وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ، قَالَ: فَيَقُولُونَ: ادْعُوا مَالِكًا فَيَقُولُونَ: يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ سورة الزخرف آية 77، قَالَ: فَيُجِيبُهُمْ إِنَّكُمْ مَاكِثُونَ سورة الزخرف آية 77 ، قَالَ الْأَعْمَشُ: نُبِّئْتُ أَنَّ بَيْنَ دُعَائِهِمْ وَبَيْنَ إِجَابَةِ مَالِكٍ إِيَّاهُمْ أَلْفَ عَامٍ، قَالَ:  فَيَقُولُونَ: ادْعُوا رَبَّكُمْ فَلَا أَحَدَ خَيْرٌ مِنْ رَبِّكُمْ، فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ  106  رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ  107  سورة المؤمنون آية 106-107 قَالَ: فَيُجِيبُهُمْ اخْسَئُوا فِيهَا وَلا تُكَلِّمُونِ سورة المؤمنون آية 108 قَالَ: فَعِنْدَ ذَلِكَ يَئِسُوا مِنْ كُلِّ خَيْرٍ وَعِنْدَ ذَلِكَ يَأْخُذُونَ فِي الزَّفِيرِ وَالْحَسْرَةِ وَالْوَيْلِ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالنَّاسُ لَا يَرْفَعُونَ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: إِنَّمَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَوْلَهُ: وَلَيْسَ بِمَرْفُوعٍ، وَقُطْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ هُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮৭
جہنم کا بیان
دوزخیوں کے مشروبات کے متعلق
 ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے اس آیت کریمہ «وهم فيها کالحون»  کافر جہنم کے اندر بد شکل ہوں گے  (المؤمنون :  ١٠٤  )  کے بارے میں فرمایا :  ان کے چہروں کو آگ جھلس دے گی تو ان کے اوپر کا ہونٹ سکڑ کر بیچ سر تک پہنچ جائے گا اور نیچے کا ہونٹ لٹک کر ناف سے جا لگے گا ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٤٠٦١) ، ویأتي في تفسیر المؤمنون (٣١٧٦) (ضعیف) (سند میں دراج ابو السمح ضعیف راوی ہیں  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، المشکاة (5684) // سيأتي (621 - 3402) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2587  
حدیث نمبر: 2587  حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي شُجَاعٍ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَهُمْ فِيهَا كَالِحُونَ سورة المؤمنون آية 104، قَالَ:  تَشْوِيهِ النَّارُ فَتَقَلَّصُ شَفَتُهُ الْعُلْيَا حَتَّى تَبْلُغَ وَسَطَ رَأْسِهِ وَتَسْتَرْخِي شَفَتُهُ السُّفْلَى حَتَّى تَضْرِبَ سُرَّتَهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو الْهَيْثَمِ اسْمُهُ: سُلَيْمَانُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدٍ الْعُتْوَارِيُّ، وَكَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي سَعِيدٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮৮
جہنم کا بیان
دوزخیوں کے مشروبات کے متعلق
 عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اگر اس کے برابر ایک ٹکڑا  (اور آپ نے اپنے سر کی طرف اشارہ کیا)  آسمان سے زمین کی طرف جو پانچ سو سال کی مسافت ہے، چھوڑا جائے تو زمین پر رات سے پہلے پہنچ جائے گا اور اگر وہی ٹکڑا زنجیر  (جس کا ذکر)  قرآن میں آیا ہے :«ثم في سلسلة ذرعها سبعون ذراعا فاسلکوه»  (الحاقة :  ٣٢  )  کے سر سے چھوڑا جائے تو اس زنجیر کی جڑ یا اس کی تہہ تک پہنچنے سے پہلے چالیس سال رات اور دن کے گزر جائیں ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - اس حدیث کی سند حسن صحیح ہے،  ٢ - سعید بن یزید مصری ہیں۔ ان سے لیث بن سعد اور کئی ائمہ نے حدیث روایت کی ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٨٩١٠) (ضعیف) (سند میں دراج ابو السمح ضعیف راوی ہیں  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، المشکاة (5688) ، التعليق الرغيب (4 / 232) // ضعيف الجامع الصغير (4805) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2588  
حدیث نمبر: 2588  حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  لَوْ أَنَّ رُصَاصَةً مِثْلَ هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى مِثْلِ الْجُمْجُمَةِ أُرْسِلَتْ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ هِيَ مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ لَبَلَغَتَ الْأَرْضَ قَبْلَ اللَّيْلِ، وَلَوْ أَنَّهَا أُرْسِلَتْ مِنْ رَأْسِ السِّلْسِلَةِ لَسَارَتْ أَرْبَعِينَ خَرِيفًا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ قَبْلَ أَنْ تَبْلُغَ أَصْلَهَا أَوْ قَعْرَهَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَسَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ هُوَ مِصْرِيٌّ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮৯
جہنم کا بیان
اس بارے میں کہ دنیا کی آگ دوزخ کی آگ کا سترواں حصہ ہے۔
 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  تمہاری  (دنیا کی)  آگ جسے تم جلاتے ہو جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک ٹکڑا  (حصہ)  ہے ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر یہی آگ رہتی تو کافی ہوتی، آپ نے فرمایا :  وہ اس سے انہتر حصہ بڑھی ہوئی ہے، ہر حصے کی گرمی اسی آگ کی طرح ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٤٦٩٠) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، التعليق الرغيب (4 / 226)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2589  
حدیث نمبر: 2589  حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  نَارُكُمْ هَذِهِ الَّتِي يُوِقِدُ بَنُو آدَمَ جُزْءٌ وَاحِدٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ ، قَالُوا: وَاللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةً يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:  فَإِنَّهَا فُضِّلَتْ بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَمَّامُ بْنُ مُنَبِّهٍ هُوَ أَخُو وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ وَقَدْ رَوَى عَنْهُ وَهْبٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯০
جہنم کا بیان
اسی کے متعلق
 ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے، اس کے ہر حصے کی گرمی اسی طرح ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث ابوسعید کی روایت سے حسن غریب ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٤٢٢٣) (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح بما قبله (2589)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2590  
حدیث نمبر: 2590  حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنِ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  نَارُكُمْ هَذِهِ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ لِكُلِّ جُزْءٍ مِنْهَا حَرُّهَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯১
جہنم کا بیان
اسی کے متعلق
 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  جہنم کی آگ ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سرخ ہوگئی، پھر ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سفید ہوگئی، پھر ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سیاہ ہوگئی، اب وہ سیاہ ہے اور تاریک ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابن ماجہ/الزہد ٣٨ (٤٣٢٠) (تحفة الأشراف : ١٢٨٠٧) (ضعیف) (سند میں شریک القاضی حافظہ کے کمزور راوی ہیں  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، ابن ماجة (4320) // ضعيف سنن ابن ماجة (941) ، ضعيف الجامع الصغير نحوه برقم (2125) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2591  
حدیث نمبر: 2591  حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمٍ هُوَ ابْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  أُوقِدَ عَلَى النَّارِ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى احْمَرَّتْ، ثُمَّ أُوقِدَ عَلَيْهَا أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى ابْيَضَّتْ، ثُمَّ أُوقِدَ عَلَيْهَا أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى اسْوَدَّتْ فَهِيَ سَوْدَاءُ مُظْلِمَةٌ .  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯২
جہنم کا بیان
دوزخ کے لئے دو سانس اور اہل توحید کا اس سے نکالے جانے کے متعلق
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جہنم نے اپنے رب سے شکایت کی کہ میرا بعض حصہ بعض حصے کو کھائے جا رہا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے دو سانسیں مقرر کردیں : ایک سانس گرمی میں اور ایک سانس جاڑے میں، جہنم کے جاڑے کی سانس سے سخت سردی پڑتی ہے۔ اور اس کی گرمی کی سانس سے لو چلتی ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث صحیح ہے،  ٢ - ابوہریرہ (رض) کے واسطہ سے یہ حدیث نبی اکرم  ﷺ  سے دوسری سند سے بھی مروی ہے،  ٣ - مفضل بن صالح محدثین کے نزدیک کوئی قوی حافظے والے نہیں ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/المواقیت ٩ (٥٣٧) ، وبدء الخلق ١٠ (٣٢٦٠) ، صحیح مسلم/المساجد ٣٢ (٦١٧) ، سنن ابن ماجہ/الزہد ٣٨ (٤٢١٩) (تحفة الأشراف : ١٢٤٦٣) ، وط/وقوت ٨ (٢٨) ، و مسند احمد (٢/٢٣٨، ٢٧٧، ٤٦٢، ٥٠٣) ، وسنن الدارمی/الرقاق ١١٩ (٢٨٨٧) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، ابن ماجة (4319)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2592  
حدیث نمبر: 2592  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْوَلِيدِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ صَالِحٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا، وَقَالَتْ: أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَجَعَلَ لَهَا نَفَسَيْنِ: نَفَسًا فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسًا فِي الصَّيْفِ، فَأَمَّا نَفَسُهَا فِي الشِّتَاءِ فَزَمْهَرِيرٌ، وَأَمَّا نَفَسُهَا فِي الصَّيْفِ فَسَمُومٌ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، قَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، وَالْمُفَضَّلُ بْنُ صَالِحٍ لَيْسَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِذَلِكَ الْحَافِظِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৩
جہنم کا بیان
دوزخ کے لئے دو سانس اور اہل توحید کا اس سے نکالے جانے کے متعلق
 انس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جہنم سے نکلے گا  (شعبہ نے اپنی روایت میں کہا ہے : (اللہ تعالیٰ کہے گا، اسے جہنم سے نکال لو) جس نے «لا إلٰہ إلا اللہ» کہا اور اس کے دل میں ایک جو کے دانہ کے برابر بھلائی تھی، اسے جہنم سے نکالو جس نے «لا إلٰہ إلا اللہ» کہا، اور اس کے دل میں گیہوں کے دانہ کے برابر بھلائی تھی، اسے جہنم سے نکالو جس نے «لا إلٰہ إلا اللہ» کہا اس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھلائی تھی۔ (شعبہ نے کہا ہے : جوار کے برابر بھلائی تھی) ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے،  ٢ - اس باب میں جابر، ابو سعید خدری اور عمران بن حصین (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الإیمان ٣٣ (٤٤) ، والتوحید ١٩ (٧٤١٠) (في سیاق حدیث الشفاعة الکبری) و ٣٦ (٧٥٠٩) ، صحیح مسلم/الإیمان ٨٣ (١٩٣/٣٢٥) (تحفة الأشراف : ١٢٧٢، و ١٣٥٦) ، و مسند احمد (٣/١١٦، ١٧٣، ٢٤٨، ٢٧٦) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، ابن ماجة (4312)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2593  
حدیث نمبر: 2593  حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، وَهِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ، وَقَالَ شُعْبَةُ: أَخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِنَ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ شَعِيرَةً، أَخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مِنَ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِنَ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ بُرَّةً، أَخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِنَ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ ذَرَّةً ، وَقَالَ شُعْبَةُ: مَا يَزِنُ ذُرَةً مُخَفَّفَةً، وفي الباب عن جَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক: