আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
فضائل قرآن کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২৮৭৫
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت فاتحہ کی فضیلت
 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  ابی بن کعب (رض) کے پاس سے گزرے وہ نماز پڑھ رہے تھے، آپ نے فرمایا :  اے ابی  (سنو)  وہ  (آواز سن کر)  متوجہ ہوئے لیکن جواب نہ دیا، نماز جلدی جلدی پوری کی، پھر رسول اللہ  ﷺ  کے پاس آئے اور کہا : السلام علیک یا رسول اللہ !  (اللہ کے رسول آپ پر سلامتی نازل ہو) ، رسول اللہ  ﷺ  نے کہا : وعلیک السلام  (تم پر بھی سلامتی ہو)  ابی ! جب میں نے تمہیں بلایا تو تم میرے پاس کیوں نہ حاضر ہوئے ؟ انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ نے فرمایا :  (اب تک)  جو وحی مجھ پر نازل ہوئی ہے اس میں تجھے کیا یہ آیت نہیں ملی «استجيبوا لله وللرسول إذا دعاکم لما يحييكم»  اے ایمان والو ! تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجا لاؤ، جب کہ رسول تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی طرف بلاتے ہوں   (انفال  ٢٤  ) ، انہوں نے کہا : جی ہاں، اور آئندہ إن شاء اللہ ایسی بات نہ ہوگی۔ آپ نے فرمایا :  کیا تمہیں پسند ہے کہ میں تمہیں ایسی سورت سکھاؤں جیسی سورت نہ تو رات میں نازل ہوئی نہ انجیل میں اور نہ زبور میں اور نہ ہی قرآن میں ؟  انہوں نے کہا : اللہ کے رسول !  (ضرور سکھائیے)  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  نماز میں تم  (قرآن)  کیسے پڑھتے ہو ؟  تو انہوں نے ام القرآن  (سورۃ فاتحہ)  پڑھی۔ رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے۔ تورات میں، انجیل میں، زبور میں  (حتیٰ کہ)  قرآن اس جیسی سورت نازل نہیں ہوئی ہے۔ یہی سبع مثانی  ٢ ؎  (سات آیتیں)  ہیں اور یہی وہ قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا کیا گیا ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے،  ٢ - اس باب میں انس بن مالک اور ابوسعید بن معلی (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٤٠٧٠) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : اس حکم ربانی کی بنا پر صحابہ پر واجب تھا کہ آپ  ﷺ  کی پکار کا جواب دیں خواہ نماز ہی میں کیوں نہ ہو ، لیکن ان صحابی نے یہ سمجھا تھا کہ یہ حکم نماز سے باہر کے لیے ہے ، اس لیے جواب نہیں دیا تھا۔  ٢ ؎ : چونکہ اس میں سات آیتیں ہیں اس لیے اسے سبع کہا گیا ، اور ہر نماز میں یہ سورت دہرائی جاتی ہے ، اس لیے اسے مثانی کہا گیا ، یا مثانی اس لیے کہا گیا کہ اس کا نزول دو مرتبہ ہوا ایک مکہ میں دوسرا مدینہ میں۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح، صحيح أبي داود (1310) ، المشکاة (2142 / التحقيق الثاني) ، التعليق الرغيب (2 / 216)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2875  
حدیث نمبر: 2875  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  يَا أُبَيُّ وَهُوَ يُصَلِّي فَالْتَفَتَ أُبَيٌّ وَلَمْ يُجِبْهُ وَصَلَّى أُبَيٌّ فَخَفَّفَ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَعَلَيْكَ السَّلَامُ مَا مَنَعَكَ يَا أُبَيُّ أَنْ تُجِيبَنِي إِذْ دَعَوْتُكَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُنْتُ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: أَفَلَمْ تَجِدْ فِيمَا أَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ أَنِ اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24، قَالَ: بَلَى، وَلَا أَعُودُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، قَالَ: أَتُحِبُّ أَنْ أُعَلِّمَكَ سُورَةً لَمْ يَنْزِلْ فِي التَّوْرَاةِ وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ وَلَا فِي الزَّبُورِ وَلَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلُهَا، قَالَ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ تَقْرَأُ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: فَقَرَأَ أُمَّ الْقُرْآنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أُنْزِلَتْ فِي التَّوْرَاةِ وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ وَلَا فِي الزَّبُورِ وَلَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلُهَا، وَإِنَّهَا سَبْعٌ مِنَ الْمَثَانِي، وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُعْطِيتُهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَفِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৬
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت بقرہ اور آیة الکرسی کی فضیلت کے متعلق
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے گنتی کے کچھ لشکری بھیجے  (بھیجتے وقت)  ان سے  (قرآن)  پڑھوایا، تو ان میں سے ہر ایک نے جسے جتنا قرآن یاد تھا پڑھ کر سنایا۔ جب ایک نوعمر نوجوان کا نمبر آیا تو آپ نے اس سے کہا : اے فلاں ! تمہارے ساتھ کیا ہے یعنی تمہیں کون کون سی سورتیں یاد ہیں ؟ اس نے کہا : مجھے فلاں فلاں اور سورة البقرہ یاد ہے۔ آپ نے کہا : کیا تمہیں سورة البقرہ یاد ہے ؟ اس نے کہا : ہاں، آپ نے فرمایا :  جاؤ تم ان سب کے امیر ہو ۔ ان کے شرفاء میں سے ایک نے کہا : اللہ کے رسول ! قسم اللہ کی ! میں نے سورة البقرہ صرف اسی ڈر سے یاد نہ کی کہ میں اسے  (نماز تہجد میں)  برابر پڑھ نہ سکوں گا۔ آپ نے فرمایا :  قرآن سیکھو، اسے پڑھو اور پڑھاؤ۔ کیونکہ قرآن کی مثال اس شخص کے لیے جس نے اسے سیکھا اور پڑھا، اور اس پر عمل کیا اس تھیلی کی ہے جس میں مشک بھری ہوئی ہو اور چاروں طرف اس کی خوشبو پھیل رہی ہو، اور اس شخص کی مثال جس نے اسے سیکھا اور سو گیا اس کا علم اس کے سینے میں بند رہا۔ اس تھیلی کی سی ہے جو مشک بھر کر سیل بند کردی گئی ہو ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن ہے،  ٢ - اس حدیث کو لیث بن سعد نے سعید مقبری سے، اور سعید نے ابواحمد کے آزاد کردہ غلام عطا سے اور انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے مرسلاً روایت کیا ہے، اور انہوں نے اس روایت میں ابوہریرہ کا ذکر نہیں کیا۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابن ماجہ/المقدمة ١٦ (٢١٧) (تحفة الأشراف : ١٤٢٤٢) (ضعیف) (سند میں عطاء مولی ابی احمد لین الحدیث راوی ہیں  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، ابن ماجة (217) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (39) ، المشکاة (2143) ، ضعيف الجامع الصغير (2452) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2876  
حدیث نمبر: 2876  حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَطَاءٍ مَوْلَى أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:  بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا وَهُمْ ذُو عَدَدٍ فَاسْتَقْرَأَهُمْ، فَاسْتَقْرَأَ كُلَّ رَجُلٍ مِنْهُمْ مَا مَعَهُ مِنَ الْقُرْآنِ، فَأَتَى عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ مِنْ أَحْدَثِهِمْ سِنًّا، فَقَالَ: مَا مَعَكَ يَا فُلَانُ ؟ قَالَ: مَعِي كَذَا وَكَذَا وَسُورَةُ الْبَقَرَةِ، قَالَ: أَمَعَكَ سورة البقرة ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاذْهَبْ فَأَنْتَ أَمِيرُهُمْ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِهِمْ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا مَنَعَنِي أَنْ أَتَعَلَّمَ سورة البقرة إِلَّا خَشْيَةَ أَلَّا أَقُومَ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَاقْرَءُوهُ، فَإِنَّ مَثَلَ الْقُرْآنِ لِمَنْ تَعَلَّمَهُ فَقَرَأَهُ وَقَامَ بِهِ، كَمَثَلِ جِرَابٍ مَحْشُوٍّ مِسْكًا يَفُوحُ رِيحُهُ فِي كُلِّ مَكَانٍ، وَمَثَلُ مَنْ تَعَلَّمَهُ فَيَرْقُدُ وَهُوَ فِي جَوْفِهِ، كَمَثَلِ جِرَابٍ وُكِئَ عَلَى مِسْكٍ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَطَاءٍ مَوْلَى أَبِي أَحْمَدَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وفي الباب عن أبِّي ابن كَعْبٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৭
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت بقرہ اور آیة الکرسی کی فضیلت کے متعلق
 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ۔ وہ گھر جس میں سورة البقرہ پڑھی جاتی ہے اس میں شیطان داخل نہیں ہوتا ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/المسافرین ٢٩ (٢٨٠) ، سنن ابی داود/ المناسک ١٠٠ (الشق الأول فحسب، وفي سیاق آخر) (تحفة الأشراف : ١٢٧٢٢) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح أحكام الجنائز (212)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2877  
حدیث نمبر: 2877  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:  لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ مَقَابِرَ، وَإِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي تُقْرَأُ فِيهِ الْبَقَرَةُ لَا يَدْخُلُهُ الشَّيْطَانُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৮
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت بقرہ اور آیة الکرسی کی فضیلت کے متعلق
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  ہر چیز کی ایک چوٹی ہوتی ہے  ١ ؎ اور قرآن کی چوٹی سورة البقرہ ہے، اس سورة میں ایک آیت ہے یہ قرآن کی ساری آیتوں کی سردار ہے اور یہ آیت آیۃ الکرسی ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث غریب ہے،  ٢ - ہم اسے صرف حکیم بن جبیر کی روایت سے جانتے ہیں،  ٣ - حکیم بن جبیر کے بارے میں شعبہ نے کلام کیا ہے اور انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٢٣١٣) (ضعیف) (سند میں حکیم بن جبیر ضعیف راوی ہیں  )    وضاحت :  ١ ؎ : یعنی اس میں کوئی چیز نمایاں ہوتی ہے جو کوہان کی حیثیت رکھتی ہے۔    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، الضعيفة (1348) ، التعليق الرغيب (2 / 218) // ضعيف الجامع الصغير (4725) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2878  
حدیث نمبر: 2878  حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  لِكُلِّ شَيْءٍ سَنَامٌ، وَإِنَّ سَنَامَ الْقُرْآنِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ، وَفِيهَا آيَةٌ هِيَ سَيِّدَةُ آيِ الْقُرْآنِ هِيَ آيَةُ الْكُرْسِيِّ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَقَدْ تَكَلَّمَ شُعْبَةُ فِي حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ وَضَعَّفَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৯
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت بقرہ اور آیة الکرسی کی فضیلت کے متعلق
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس نے سورة مومن کی  (ابتدائی تین آیات)  «حم» سے «إليه المصير» تک اور آیت الکرسی صبح ہی صبح  (بیدار ہونے کے بعد ہی)  پڑھی تو ان دونوں کے ذریعہ شام تک اس کی حفاظت کی جائے گی، اور جس نے ان دونوں کو شام ہوتے ہی پڑھا تو ان کے ذریعہ اس کی صبح ہونے تک حفاظت کی جائے گی ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث غریب ہے،  ٢ - بعض اہل علم نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر بن ابی ملیکہ کے حافظے کے سلسلے میں کلام کیا ہے،  ٣ - زرارہ بن مصعب کا پورا نام زرارہ بن مصعب بن عبدالرحمٰن بن عوف ہے، اور وہ ابومصعب مدنی کے دادا ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٤٩٥) (ضعیف) (سند میں عبد الرحمن ملی کی ضعیف راوی ہیں  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، المشکاة (2144 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (5769) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2879  
حدیث نمبر: 2879  حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْمُغِيرَةِ أَبُو سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الْمُلَيْكِيِّ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ مُصْعَبٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  مَنْ قَرَأَ  حم الْمُؤْمِنَ إِلَى إِلَيْهِ الْمَصِيرُ ، وَآيَةَ الْكُرْسِيِّ حِينَ يُصْبِحُ، حُفِظَ بِهِمَا حَتَّى يُمْسِيَ، وَمَنْ قَرَأَهُمَا حِينَ يُمْسِي حُفِظَ بِهِمَا حَتَّى يُصْبِحَ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ الْمُلَيْكِيِّ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَزُرَارَةُ بْنُ مُصْعَبٍ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَهُوَ جَدُّ أَبِي مُصْعَبٍ الْمَدَنِيِّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮০
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت بقرہ اور آیة الکرسی کی فضیلت کے متعلق
 ابوایوب انصاری (رض) سے روایت ہے کہ  ان کا اپنا ایک احاطہٰ تھا اس میں کھجوریں رکھی ہوئی تھیں۔ جن آتا تھا اور اس میں سے اٹھا لے جاتا تھا، انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے اس بات کی شکایت کی۔ آپ نے فرمایا :  جاؤ جب دیکھو کہ وہ آیا ہوا ہے تو کہو : بسم اللہ  (اللہ کے نام سے)  رسول اللہ  ﷺ  کی بات مان ، ابوذر (رض) نے اسے پکڑ لیا تو وہ قسمیں کھا کھا کر کہنے لگا کہ مجھے چھوڑ دو ، دوبارہ وہ ایسی حرکت نہیں کرے گا، چناچہ انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ پھر رسول اللہ  ﷺ  کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا،  تمہارے قیدی نے کیا کیا ؟ ! انہوں نے کہا : اس نے قسمیں کھائیں کہ اب وہ دوبارہ ایسی حرکت نہ کرے گا۔ آپ نے فرمایا :  اس نے جھوٹ کہا : وہ جھوٹ بولنے کا عادی ہے ، راوی کہتے ہیں : انہوں نے اسے دوبارہ پکڑا، اس نے پھر قسمیں کھائیں کہ اسے چھوڑ دو ، وہ دوبارہ نہ آئے گا تو انہوں نے اسے  (دوبارہ)  چھوڑ دیا، پھر وہ نبی اکرم  ﷺ  کے پاس آئے تو آپ نے پوچھا :  تمہارے قیدی نے کیا کیا ؟  انہوں نے کہا : اس نے قسم کھائی کہ وہ پھر لوٹ کر نہ آئے گا۔ آپ نے فرمایا :  اس نے جھوٹ کہا، وہ تو جھوٹ بولنے کا عادی ہے ۔  (پھر جب وہ آیا)  تو انہوں نے اسے پکڑ لیا، اور کہا : اب تمہیں نبی اکرم  ﷺ  کے پاس لے جائے بغیر نہ چھوڑوں گا۔ اس نے کہا : مجھے چھوڑ دو ، میں تمہیں ایک چیز یعنی آیت الکرسی بتارہا ہوں۔ تم اسے اپنے گھر میں پڑھ لیا کرو۔ تمہارے قریب شیطان نہ آئے گا اور نہ ہی کوئی اور آئے گا ، پھر ابوذر (رض) نبی اکرم  ﷺ  کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا :  تمہارے قیدی نے کیا کیا ؟  تو انہوں نے آپ کو وہ سب کچھ بتایا جو اس نے کہا تھا۔ آپ  ﷺ  نے فرمایا :  اس نے بات تو صحیح کہی ہے، لیکن وہ ہے پکا جھوٹا ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے،  ٢ - اس باب میں ابی بن کعب (رض) سے بھی روایت ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٣٤٧٣) ، وانظر مسند احمد (٥/٤٢٣) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، التعليق الرغيب (2 / 220)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2880  
حدیث نمبر: 2880  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ،  أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ سَهْوَةٌ فِيهَا تَمْرٌ فَكَانَتْ تَجِيءُ الْغُولُ فَتَأْخُذُ مِنْهُ، قَالَ: فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَاذْهَبْ فَإِذَا رَأَيْتَهَا، فَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ أَجِيبِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَخَذَهَا، فَحَلَفَتْ أَنْ لَا تَعُودَ فَأَرْسَلَهَا، فَجَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ، قَالَ: حَلَفَتْ أَنْ لَا تَعُودَ، فَقَالَ: كَذَبَتْ وَهِيَ مُعَاوِدَةٌ لِلْكَذِبِ، قَالَ: فَأَخَذَهَا مَرَّةً أُخْرَى فَحَلَفَتْ أَنْ لَا تَعُودَ فَأَرْسَلَهَا، فَجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ ؟ قَالَ: حَلَفَتْ أَنْ لَا تَعُودَ، فَقَالَ: كَذَبَتْ وَهِيَ مُعَاوِدَةٌ لِلْكَذِبِ، فَأَخَذَهَا فَقَالَ: مَا أَنَا بِتَارِكِكِ حَتَّى أَذْهَبَ بِكِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي ذَاكِرَةٌ لَكَ شَيْئًا، آيَةَ الْكُرْسِيِّ اقْرَأْهَا فِي بَيْتِكَ فَلَا يَقْرَبُكَ شَيْطَانٌ وَلَا غَيْرُهُ، قَالَ: فَجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ ؟ قَالَ: فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَتْ: قَالَ: صَدَقَتْ، وَهِيَ كَذُوبٌ ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮১
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت بقرہ کی آخری آیات کی فضیلت
 ابومسعود انصاری (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس نے رات میں سورة البقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھیں وہ اس کے لیے کافی ہوگئیں   ١ ؎۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/فضائل القرآن ١٠ (٥٠٠٩) ، صحیح مسلم/المسافرین ٤٣ (٨٠٧) ، سنن ابی داود/ الصلاة ٣٢٦ (١٣٩٧) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٨٣ (١٣٦٩) (تحفة الأشراف : ٩٩٩٩) ، و مسند احمد (٤/١١٨) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٧٠ (١٥٢٨) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎ : یعنی یہ دونوں آیتیں ہر برائی اور شیطان کے شر سے اس کی حفاظت کریں گی۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح، صحيح أبي داود  (1263 )    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2881  
حدیث نمبر: 2881  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮২
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت بقرہ کی آخری آیات کی فضیلت
 نعمان بن بشیر (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان پیدا کرنے سے دو ہزار سال پہلے ایک کتاب لکھی، اس کتاب کی دو آیتیں نازل کیں اور انہیں دونوں آیتوں پر سورة البقرہ کو ختم کیا، جس گھر میں یہ دونوں آیتیں  (مسلسل)  تین راتیں پڑھی جائیں گی ممکن نہیں ہے کہ شیطان اس گھر کے قریب آسکے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٢٧٩ (٩٦٧) (تحفة الأشراف : ١١٦٤٤) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح، الروض النضير (886) ، التعليق الرغيب (2 / 219) ، المشکاة (2145)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2882  
حدیث نمبر: 2882  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَرْمِيِّ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الْجَرْمِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:  إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ كِتَابًا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ بِأَلْفَيْ عَامٍ أَنْزَلَ مِنْهُ آيَتَيْنِ خَتَمَ بِهِمَا سُورَةَ الْبَقَرَةِ، وَلَا يَقُولُ فِي دَارٍ ثَلَاثَ لَيَالٍ فَيَقْرَبُهَا شَيْطَانٌ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৩
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت آل عمران کی فضیلت کے متعلق
 نواس بن سمعان (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  قرآن اور قرآن والا جو دنیا میں قرآن پر عمل کرتا ہے دونوں آئیں گے ان کی پیشوائی سورة البقرہ اور آل عمران کریں گی ۔ رسول اللہ  ﷺ  نے ان دونوں سورتوں کی تین مثالیں دیں، اس کے بعد پھر میں ان سورتوں کو نہ بھولا۔ آپ نے فرمایا :  گویا کہ وہ دونوں چھتریاں ہیں، جن کے بیچ میں شگاف اور پھٹن ہیں، یا گویا کہ وہ دونوں کالی بدلیاں ہیں، یا گویا کہ وہ صف بستہ چڑیوں کا سائبان ہیں، یہ دونوں سورتیں اپنے پڑھنے والوں اور ان پر عمل کرنے والوں کا لڑ جھگڑ کر دفاع و بچاؤ کر رہی ہیں ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،  ٢ - اس باب میں بریدہ اور ابوامامہ سے بھی روایت ہے،  ٣ - اس حدیث کا بعض اہل علم کے نزدیک معنی و مفہوم یہ ہے کہ قرآن پڑھنے کا ثواب آئے گا۔ اس حدیث اور اس جیسی دیگر احادیث کی بعض اہل علم نے یہی تفسیر کی ہے کہ قرآن پڑھنے کا ثواب آئے گا، نواس (رض) کی نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے، مفسرین کی اس تفسیر کی دلیل اور اس کا ثبوت ملتا ہے۔ نبی اکرم  ﷺ  کے اس قول «وأهله الذين يعملون به في الدنيا» میں اشارہ ہے کہ قرآن کے آنے سے مراد ان کے اعمال کا ثواب ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/المسافرین ٤٢ (٨٠٥) (تحفة الأشراف : ١١٧١٣) ، و مسند احمد (٤/١٨٣) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2883  
حدیث نمبر: 2883  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ إِسْمَاعِيل أَبُو عَبْدِ الْمَلِكِ الْعَطَّارِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَاإِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ نَوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:  يَأْتِي الْقُرْآنُ وَأَهْلُهُ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ بِهِ فِي الدُّنْيَا تَقْدُمُهُ سُورَةُ الْبَقَرَةِ، وَآلُ عِمْرَانَ، قَالَ نَوَّاسٌ: وَضَرَبَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَمْثَالٍ، مَا نَسِيتُهُنَّ بَعْدُ، قَالَ: تَأْتِيَانِ كَأَنَّهُمَا غَيَابَتَانِ وَبَيْنَهُمَا شَرْقٌ، أَوْ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ سَوْدَاوَانِ، أَوْ كَأَنَّهُمَا ظُلَّةٌ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تُجَادِلَانِ عَنْ صَاحِبِهِمَا  وَفِي الْبَابِ، عَنْ بُرَيْدَةَ، وَأَبِي أُمَامَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنَّهُ يَجِيءُ ثَوَابُ قِرَاءَتِهِ كَذَا، فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ وَمَا يُشْبِهُ هَذَا مِنَ الْأَحَادِيثِ أَنَّهُ يَجِيءُ ثَوَابُ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ، وَفِي حَدِيثِ النَّوَّاسِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَدُلُّ عَلَى مَا فَسَّرُوا، إِذْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  وَأَهْلُهُ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ بِهِ فِي الدُّنْيَا ، فَفِي هَذَا دَلَالَةٌ أَنَّهُ يَجِيءُ ثَوَابُ الْعَمَلِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৪
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت آل عمران کی فضیلت کے متعلق
 سفیان بن عیینہ سے روایت ہے،  وہ عبداللہ بن مسعود (رض) کی اس حدیث «ما خلق اللہ من سماء ولا أرض أعظم من آية الکرسي» کی تفسیر میں کہتے ہیں : آیت الکرسی کی فضیلت اس وجہ سے ہے کہ یہ اللہ کا کلام ہے اور اللہ کا کلام اللہ کی مخلوق یعنی آسمان و زمین سے بڑھ کر ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (صحیح  )    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2884  
حدیث نمبر: 2884  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ فِي تَفْسِيرِ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:  مَا خَلَقَ اللَّهُ مِنْ سَمَاءٍ، وَلَا أَرْضٍ أَعْظَمَ مِنْ آيَةِ الْكُرْسِيِّ ، قَالَ سُفْيَانُ: لِأَنَّ آيَةَ الْكُرْسِيِّ هُوَ كَلَامُ اللَّهِ، وَكَلَامُ اللَّهِ أَعْظَمُ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ مِنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৫
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت آل عمران کی فضیلت کے متعلق
 براء (رض) کہتے ہیں کہ  ایک آدمی سورة الکہف پڑھ رہا تھا کہ اسی دوران اس نے اپنے چوپائے  (سواری)  کو دیکھا کہ وہ  (اپنے کھونٹے پر)  ناچنے اور اچھل کود کرنے لگا۔ اس نے نظر  (ادھر ادھر)  دوڑائی تو اسے ایک بدلی سی نظر آئی، پھر وہ رسول اللہ  ﷺ  کے پاس آیا، اور اس  (واقعہ)  کا آپ سے ذکر کیا تو آپ  ﷺ  نے فرمایا :  یہ سکینت  (طمانینت)  تھی جو قرآن کی وجہ سے یا قرآن پڑھنے پر نازل ہوئی ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے،  ٢ - اس باب میں اسید بن حضیر سے بھی روایت ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/المناقب ٢٥ (٣٦١٤) ، وتفسیر سورة الفتح ٤ (٤٨٣٩) ، وفضائل القرآن ١١ (٥٠١١) ، صحیح مسلم/المسافرین ٣٦ (٧٩٥) (تحفة الأشراف : ١٨٧٢) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2885  
حدیث نمبر: 2885  حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَال: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَقْرَأُ سُورَةَ الْكَهْفِ إِذْ رَأَى دَابَّتَهُ تَرْكُضُ، فَنَظَرَ فَإِذَا مِثْلُ الْغَمَامَةِ أَوِ السَّحَابَةِ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  تِلْكَ السَّكِينَةُ نَزَلَتْ مَعَ الْقُرْآنِ أَوْ نَزَلَتْ عَلَى الْقُرْآنِ ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৬
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت آل عمران کی فضیلت کے متعلق
 ابو الدرداء (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  جس نے سورة الکہف کی ابتدائی تین آیات پڑھیں وہ دجال کے فتنہ سے بچا لیا گیا  ١ ؎۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/المسافرین ٤٤ (٨٠٩) ، سنن ابی داود/ الملاحم ١٤ (٤٣٢٣) (تحفة الأشراف : ١٠٩٦٣) (صحیح) (مؤلف کے الفاظ ” ثلاث آیات “ کے ساتھ یہ روایت شاذ ہے، مؤلف کے سوا سب کے یہاں ” عشر آیات “ ہی کے الفاظ ہیں)    وضاحت :  ١ ؎ : یعنی اس کی موجودگی میں دجال کا ظہور ہو بھی جائے تو بھی وہ اللہ کی رحمت اور ان آیات کی برکت سے وہ دجال کے فتنہ سے محفوظ رہے گا۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح بلفظ :  من حفظ عشر آيات ...... ، وهو بلفظ الکتاب شاذ، الصحيحة (582) ، الضعيفة (1336) // صحيح الجامع الصغير (6201) ، ضعيف الجامع الصغير (5765) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2886   اس سند سے بھی  اسے ابوالدرداء (رض) نے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ماقبلہ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح بلفظ :  من حفظ عشر آيات ...... ، وهو بلفظ الکتاب شاذ، الصحيحة (582) ، الضعيفة (1336) // صحيح الجامع الصغير (6201) ، ضعيف الجامع الصغير (5765) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2886  
حدیث نمبر: 2886  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:  مَنْ قَرَأَ ثَلَاثَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ الْكَهْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ .  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৭
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت یسین کی فضیلت کے متعلق
 انس (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  ہر چیز کا ایک دل ہوتا ہے، اور قرآن کا دل سورة یاسین ہے۔ اور جس نے سورة یاسین پڑھی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کے پڑھنے کے صلے میں دس مرتبہ قرآن شریف پڑھنے کا ثواب لکھے گا ۔ اس سند سے بھی یہ سابقہ حدیث کی طرح مروی ہے۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث غریب ہے،  ٢ - اس حدیث کو ہم صرف حمید بن عبدالرحمٰن کی روایت سے جانتے ہیں۔ اور اہل بصرہ قتادہ کی روایت کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ اور ہارون ابو محمد شیخ مجہول ہیں۔  ٣ - اس باب میں ابوبکر صدیق سے بھی روایت ہے، اور یہ روایت سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے۔  ٤ - اس کی سند ضعیف ہے اور اس باب میں ابوہریرہ سے بھی روایت ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٣٥٠) (موضوع) (سند میں ہارون العبدی اور مقاتل بن سلیمان کذاب ہیں، یہاں مقاتل بن سلیمان ہی صحیح ہے، مقاتل بن حیان سہو ہے، دیکھیے : الضعیفة رقم : ١٦٩  )    قال الشيخ الألباني :  موضوع، الضعيفة (169) ، // ضعيف الجامع الصغير (1935) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2887  
حدیث نمبر: 2887  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ هَارُونَ أَبِي مُحَمَّدٍ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:   إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ قَلْبًا وَقَلْبُ الْقُرْآنِ يس، وَمَنْ قَرَأَ يس كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِقِرَاءَتِهَا قِرَاءَةَ الْقُرْآنِ عَشْرَ مَرَّاتٍ  ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَبِالْبَصْرَةِ لَا يَعْرِفُونَ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهَارُونُ أَبُو مُحَمَّدٍ شَيْخٌ مَجْهُولٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِهَذَا، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، وَلَا يَصِحُّ حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ، وَإِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৮
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت دخان کی فضیلت کے متعلق
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جو شخص سورة «حم الدخان» کسی رات میں پڑھے وہ اس حال میں صبح کرے گا کہ اس کے لیے ستر ہزار فرشتے دعائے مغفرت کر رہے ہوں گے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث غریب ہے،  ٢ - ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،  ٣ - عمر بن ابی خثعم ضعیف قرار دیئے گئے ہیں، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ وہ منکر الحدیث ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٥٤١٣) (موضوع) (مولف نے سبب بیان کردیا ہے  )    قال الشيخ الألباني :  موضوع، المشکاة (2149) // ضعيف الجامع الصغير (5766) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2888  
حدیث نمبر: 2888  حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي خَثْعَمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  مَنْ قَرَأَ حم الدُّخَانَ فِي لَيْلَةٍ أَصْبَحَ يَسْتَغْفِرُ لَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعُمَرُ بْنُ أَبِي خَثْعَمٍ يُضَعَّفُ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَهُوَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৯
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت دخان کی فضیلت کے متعلق
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جو شخص جمعہ کی رات میں «حم الدخان» پڑھے گا اسے بخش دیا جائے گا ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،  ٢ - ہشام ابوالمقدام ضعیف قرار دیئے گئے ہیں،  ٣ - حسن بصری نے ابوہریرہ (رض) سے نہیں سنا ہے، ایوب، یونس بن عبید اور علی بن زید نے ایسا ہی کہا ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٢٢٥٢) (ضعیف) (مؤلف نے سبب بیان کردیا ہے  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، الضعيفة (4632) ، المشکاة (2150 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (5767) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2889  
حدیث نمبر: 2889  حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ هِشَامٍ أَبِي الْمِقْدَامِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  مَنْ قَرَأَ حم الدُّخَانَ فِي لَيْلَةِ الْجُمُعَةِ غُفِرَ لَهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهِشَامٌ أَبُو الْمِقْدَامِ يُضَعَّفُ، وَلَمْ يَسْمَعْ الْحَسَنُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، هَكَذَا قَالَ أَيُّوبُ، وَيُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، وَعَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯০
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت ملک کی فضیلت کے متعلق
 عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ  صحابہ میں سے کسی نے اپنا خیمہ ایک قبر پر نصب کردیا اور انہیں معلوم نہیں ہوا کہ وہاں قبر ہے،  (انہوں نے آواز سنی)  اس قبر میں کوئی انسان سورة «تبارک الذي بيده الملک» پڑھ رہا تھا، یہاں تک کہ اس نے پوری سورة ختم کردی۔ وہ صحابی نبی اکرم  ﷺ  کے پاس آئے پھر آپ سے کہا : اللہ کے رسول ! میں نے اپنا خیمہ ایک قبر پر نصب کردیا، مجھے گمان نہیں تھا کہ اس جگہ پر قبر ہے۔ مگر اچانک کیا سنتا ہوں کہ اس جگہ ایک انسان سورة «تبارک الملک» پڑھ رہا ہے اور پڑھتے ہوئے اس نے پوری سورة ختم کردی۔ آپ نے فرمایا : «هي المانعة»  یہ سورة مانعہ ہے، یہ نجات دینے والی ہے، اپنے پڑھنے والے کو عذاب قبر سے بچاتی ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،  ٢ - اس باب میں ابوہریرہ (رض) سے بھی روایت ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٥٣٦٧) (ضعیف) (سند میں یحییٰ بن عمرو ضعیف راوی ہیں، لیکن ” ھي المانعة “ کا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے، دیکھیے : الصحیحة رقم ١١٤٠  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف، وإنما يصح منه قوله :  هي المانعة ..... ، الصحيحة (1140) // ضعيف الجامع الصغير (6101) ، المشکاة (2154) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2890  
حدیث نمبر: 2890  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ النُّكْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: ضَرَبَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِبَاءَهُ عَلَى قَبْرٍ، وَهُوَ لَا يَحْسِبُ أَنَّهُ قَبْرٌ، فَإِذَا فِيهِ إِنْسَانٌ يَقْرَأُ سُورَةَ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ حَتَّى خَتَمَهَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي ضَرَبْتُ خِبَائِي عَلَى قَبْرٍ، وَأَنَا لَا أَحْسِبُ أَنَّهُ قَبْرٌ فَإِذَا فِيهِ إِنْسَانٌ يَقْرَأُ سُورَةَ تَبَارَكَ الْمُلْكُ حَتَّى خَتَمَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  هِيَ الْمَانِعَةُ هِيَ الْمُنْجِيَةُ تُنْجِيهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯১
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت ملک کی فضیلت کے متعلق
 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  قرآن کی تیس آیتوں کی ایک سورة نے ایک آدمی کی شفاعت  (سفارش)  کی تو اسے بخش دیا گیا، یہ سورة «تبارک الذي بيده الملک» ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/ الصلاة ٣٢٧ (١٤٠٠) ، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٢٠٧ (٧١٠) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٥٢ (٣٧٨٦) (تحفة الأشراف : ١٣٥٥٠) ، وسنن الدارمی/فضائل القرآن ٢٣ (٣٤٥٢) (حسن) (سند میں عباس الجشمی لین الحدیث راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے  )    قال الشيخ الألباني :  حسن، التعليق الرغيب (2 / 223) ، المشکاة (2153)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2891  
حدیث نمبر: 2891  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُشَمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:  إِنَّ سُورَةً مِنَ الْقُرْآنِ ثَلَاثُونَ آيَةً شَفَعَتْ لِرَجُلٍ حَتَّى غُفِرَ لَهُ، وَهِيَ سُورَةُ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯২
فضائل قرآن کا بیان۔
سورت ملک کی فضیلت کے متعلق
 جابر (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  جب تک «الم تنزيل» اور «تبارک الذي بيده الملک» پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - اس حدیث کو کئی ایک رواۃ نے لیث بن ابی سلیم سے اسی طرح روایت کیا ہے،  ٢ - مغیرہ بن مسلم نے ابوزبیر سے، اور ابوزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم  ﷺ  سے اسی طرح روایت کی ہے،  ٣ - زہیر روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں : میں نے ابوزبیر سے کہا : آپ نے جابر سے سنا ہے، تو انہوں نے یہی حدیث بیان کی ؟ ابوالزبیر نے کہا : مجھے صفوان یا ابن صفوان نے اس کی خبر دی ہے۔ تو ان زہیر نے ابوالزبیر سے جابر کے واسطہ سے اس حدیث کی روایت کا انکار کیا ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٢٠٦ (٧٠٨) (تحفة الأشراف : ٢٩٣١) ، و مسند احمد (٣/٣٤٠) (صحیح) (متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ” لیث بن ابی سلیم “ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو الصحیحہ رقم ٥٨٥  )    قال الشيخ الألباني :  (حديث جابر) صحيح، (قول طاو وس) ضعيف مقطوع (حديث جابر) ، الصحيحة (585) ، الروض النضير (227) ، المشکاة (2155 / التحقيق الثاني)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2892  
حدیث نمبر: 2892  حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ مِسْعَرٍ تِرْمِذِيٌّ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  كَانَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ  الم تَنْزِيلُ  وَ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، مِثْلَ هَذَا، وَرَوَاهُ مُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا، وَرَوَى زُهَيْرٌ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي الزُّبَيْرِ سَمِعْتَ مِنْ جَابِرٍ، فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: إِنَّمَا أَخْبَرَنِيهِ صَفْوَانُ، أَوِ ابْنُ صَفْوَانَ، وَكَأَنَّ زُهَيْرًا أَنْكَرَ أَنْ يَكُونَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯৩
فضائل قرآن کا بیان۔
سورہ زلزال کی فضیلت
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس نے سورة «إذا زلزلت الأرض» سورة پڑھی تو اسے آدھا قرآن پڑھنے کے برابر ثواب ملے گا، اور جس نے سورة «قل يا أيها الکافرون» پڑھی تو اسے چوتھائی قرآن پڑھنے کے برابر ثواب ملے گا، اور جس نے سورة «قل هو اللہ أحد» پڑھی تو اسے ایک تہائی قرآن پڑھنے کا ثواب ملے گا ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث غریب ہے،  ٢ - ہم اسے کسی اور سے نہیں صرف انہیں حسن بن مسلم کی روایت سے جانتے ہیں،  ٣ - اس باب میں ابن عباس (رض) سے بھی روایت ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٢٨٤) (حسن) (سند میں حسن بن سلم مجہول راوی ہے، مگر ” { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} کی فضیلت شواہد کی بنا پر حسن ہے، اور اول حدیث سورة زلزال سے متعلق ضعیف ہے  )    قال الشيخ الألباني :  حسن دون فضل (زلزلت) ، الضعيفة (1142) // كذا أصل الشيخ ناصر والصواب (1342) ، ضعيف الجامع الصغير (5757) ، وسيأتي برقم (550 / 3071) //   صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2893  
حدیث نمبر: 2893  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْحَرَشِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلْمِ بْنِ صَالِحٍ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  مَنْ قَرَأَ  إِذَا زُلْزِلَتْ  عُدِلَتْ لَهُ بِنِصْفِ الْقُرْآنِ، وَمَنْ قَرَأَ  قُلْ يَأَيُّهَا الْكَافِرُونَ  عُدِلَتْ لَهُ بِرُبُعِ الْقُرْآنِ، وَمَنْ قَرَأَ  قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ  عُدِلَتْ لَهُ بِثُلُثِ الْقُرْآنِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هَذَا الشَّيْخِ الْحَسَنِ بْنِ سَلْمٍ، وَفِي الْبَابِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯৪
فضائل قرآن کا بیان۔
سورہ اخلاص اور سورت زلزال کی فضیلت کے متعلق
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا : «إذا زلزلت»  (ثواب میں)  آدھے قرآن کے برابر ہے، اور «قل هو اللہ أحد» تہائی قرآن کے برابر ہے اور «قل يا أيها الکافرون» چوتھائی قرآن کے برابر ہے ۔    امام ترمذی کہتے ہیں :  ١ - یہ حدیث غریب ہے،  ٢ - ہم اسے صرف یمان بن مغیرہ کی روایت ہی سے جانتے ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٥٩٧٠) (صحیح) (سند میں یمان بن مغیرہ ضعیف راوی ہیں، مگر { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} “ کی فضیلت شواہد کی بنا پر صحیح ہے  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح دون فضل زلزلت انظر الحديث (3070)    صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2894  
حدیث نمبر: 2894  حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ الْعَنَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  إِذَا زُلْزِلَتْ  تَعْدِلُ نِصْفَ الْقُرْآنِ،  وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ  تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ،  وَقُلْ يأَيُّهَا الْكَافِرُونَ  تَعْدِلُ رُبُعَ الْقُرْآنِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَمَانِ بْنِ الْمُغِيرَةِ.  

তাহকীক: