কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৩৯১
نماز کا بیان
نماز کی فرضیت کا بیان
 طلحہ بن عبیداللہ (رض) کہتے ہیں کہ  اہل نجد کا ایک شخص رسول اللہ  ﷺ  کے پاس آیا، جس کے بال پراگندہ تھے، اس کی آواز کی گنگناہٹ تو سنی جاتی تھی لیکن بات سمجھ میں نہیں آتی تھی کہ وہ کیا کہہ رہا ہے، یہاں تک کہ وہ قریب آیا، تب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے متعلق پوچھ رہا ہے، تو رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  (اسلام)   دن رات میں پانچ وقت کی نماز پڑھنی ہے ، اس نے پوچھا : ان کے علاوہ اور کوئی نماز مجھ پر واجب ہے ؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا :  نہیں   ١ ؎ إلا یہ کہ تم نفل پڑھو ۔ رسول اللہ  ﷺ  نے اس سے ماہ رمضان کے روزے کا ذکر کیا، اس نے پوچھا : اس کے سوا کوئی اور بھی روزے مجھ پر فرض ہے ؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا :  نہیں، إلا یہ کہ تم نفلی روزے رکھو ۔ آپ  ﷺ  نے اس سے زکاۃ کا ذکر کیا، اس نے پوچھا : اس کے علاوہ کوئی اور بھی صدقہ مجھ پر واجب ہے ؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا :  نہیں، إلایہ کہ تم نفلی صدقہ کرو ۔ پھر وہ شخص پیٹھ پھیر کر یہ کہتے ہوئے چلا : قسم اللہ کی ! میں نہ اس سے زیادہ کروں گا اور نہ کم، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  بامراد رہا اگر اس نے سچ کہا ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الإیمان ٣٤ (٤٦) ، والصوم ١ (١٨٩١) ، والشہادات ٢٦ (٢٦٧٨) ، والحیل ٣ (٦٩٥٦) ، صحیح مسلم/الإیمان ٢ (١١) ، سنن النسائی/الصلاة ٤ (٤٥٩) ، والصوم ١ (٢٠٩٢) ، الإیمان ٢٣ (٥٠٣١) ، (تحفة الأشراف : ٥٠٠٩) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/ قصر الصلاة ٢٥(٩٤) ، مسند احمد (١/١٦٢) ، سنن الدارمی/الصلاة ٢٠٨ (١٦٩١) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وتر اور عیدین کی نماز واجب نہیں جیسا کہ علماء محققین کی رائے ہے۔   
حدیث نمبر: 391  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ وَلَا يُفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِيَامَ شَهْرِ رَمَضَانَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّدَقَةَ، قَالَ: فَهَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯২
نماز کا بیان
نماز کی فرضیت کا بیان
 اس سند سے بھی ابوسہیل نافع بن مالک بن ابی عامر سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا : اس کے باپ کی قسم !  ١ ؎  اگر اس نے سچ کہا تو وہ بامراد رہا، اور اس کے باپ کی قسم ! اگر اس نے سچ کہا تو وہ جنت میں جائے گا ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبله، (تحفة الأشراف : ٥٠٠٩) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : یہ قسم عادت کے طور پر ہے، بالارادہ نہیں، یا غیر اللہ کی قسم کی ممانعت سے پہلے کی ہے۔   
حدیث نمبر: 392  حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ نَافِعِ بْنِ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: أَفْلَحَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ، دَخَلَ الْجَنَّةَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৩
نماز کا بیان
نماز کے اوقات کا بیان
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جبرائیل (علیہ السلام) نے خانہ کعبہ کے پاس دو بار میری امامت کی، ظہر مجھے اس وقت پڑھائی جب سورج ڈھل گیا اور سایہ جوتے کے تسمے کے برابر ہوگیا، عصر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل   ١ ؎  ہوگیا، مغرب اس وقت پڑھائی جب روزے دار روزہ کھولتا ہے   (سورج ڈوبتے ہی) ، عشاء اس وقت پڑھائی جب شفق   ٢ ؎  غائب ہوگئی، اور فجر اس وقت پڑھائی جب صائم پر کھانا پینا حرام ہوجاتا ہے یعنی جب صبح صادق طلوع ہوتی ہے۔ دوسرے دن ظہر مجھے اس وقت پڑھائی، جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل   ٣ ؎  ہوگیا، عصر اس وقت پڑھائی، جب ہر چیز کا سایہ اس کے دو مثل ہوگیا، مغرب اس وقت پڑھائی جب روزے دار روزہ کھولتا ہے، عشاء تہائی رات میں پڑھائی، اور فجر اجالے میں پڑھائی، پھر جبرائیل (علیہ السلام) میری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا : اے محمد ﷺ ! یہی وقت آپ سے پہلے انبیاء کا بھی رہا ہے، اور نماز کا وقت ان دونوں وقتوں کے درمیان ہے   ٤ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الصلاة ١ (١٤٩) ، (تحفة الأشراف : ٦٥١٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٣٣، ٣٥٤) (حسن صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : اس سے معلوم ہوا کہ ایک مثل پر عصر کا وقت شروع ہوجاتا ہے۔  ٢ ؎ : شفق اس سرخی کو کہتے ہیں جو سورج ڈوب جانے کے بعد مغرب (پچھم) میں باقی رہتی ہے۔  ٣ ؎ : یعنی برابر ہونے کے قریب ہوگیا۔  ٤ ؎ : پہلے دن جبرئیل (علیہ السلام) نے ساری نمازیں اوّل وقت میں پڑھائیں ، اور دوسرے دن آخری وقت میں تاکہ ہر نماز کا اوّل اور آخر وقت معلوم ہوجائے۔   
حدیث نمبر: 393  حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ فُلَانِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَيَّاشٍ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام عِنْدَ الْبَيْتِ مَرَّتَيْنِ، فَصَلَّى بِيَ الظُّهْرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ وَكَانَتْ قَدْرَ الشِّرَاكِ، وَصَلَّى بِيَ الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ، وَصَلَّى بِيَ يَعْنِي الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ، وَصَلَّى بِيَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، وَصَلَّى بِيَ الْفَجْرَ حِينَ حَرُمَ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ عَلَى الصَّائِمِ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ صَلَّى بِيَ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ، وَصَلَّى بِي الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَيْهِ، وَصَلَّى بِيَ الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ، وَصَلَّى بِيَ الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، وَصَلَّى بِيَ الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، هَذَا وَقْتُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِكَ، وَالْوَقْتُ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৪
نماز کا بیان
نماز کے اوقات کا بیان
 ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ  عمر بن عبدالعزیز منبر پر بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے عصر میں کچھ تاخیر کردی، اس پر عروہ بن زبیر نے آپ سے کہا : کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جبرائیل (علیہ السلام) نے محمد  ﷺ  کو نماز کا وقت بتادیا ہے ؟ تو عمر بن عبدالعزیز نے کہا : جو تم کہہ رہے ہو اسے سوچ لو   ١ ؎۔ عروہ نے کہا : میں نے بشیر بن ابی مسعود کو کہتے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے ابومسعود انصاری (رض) کو کہتے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے سنا کہ   جبرائیل (علیہ السلام) اترے، انہوں نے مجھے اوقات نماز کی خبر دی، چناچہ میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی ، آپ اپنی انگلیوں پر پانچوں   (وقت کی)   نماز کو شمار کرتے جا رہے تھے۔ میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو دیکھا کہ آپ نے سورج ڈھلتے ہی ظہر پڑھی، اور جب کبھی گرمی شدید ہوتی تو آپ  ﷺ  ظہر دیر کر کے پڑھتے۔ اور میں نے آپ  ﷺ  کو عصر اس وقت پڑھتے دیکھا جب سورج بالکل بلند و سفید تھا، اس میں زردی نہیں آئی تھی کہ آدمی عصر سے فارغ ہو کر ذوالحلیفہ   ٢ ؎  آتا، تو سورج ڈوبنے سے پہلے وہاں پہنچ جاتا، آپ  ﷺ  مغرب سورج ڈوبتے ہی پڑھتے اور عشاء اس وقت پڑھتے جب آسمان کے کناروں میں سیاہی آجاتی، اور کبھی آپ  ﷺ  عشاء میں دیر کرتے تاکہ لوگ اکٹھا ہوجائیں، آپ  ﷺ  نے ایک مرتبہ فجر غلس   (اندھیرے)   میں پڑھی، اور دوسری مرتبہ آپ نے اس میں اسفار   ٣ ؎  کیا یعنی خوب اجالے میں پڑھی، مگر اس کے بعد آپ  ﷺ  فجر ہمیشہ غلس میں پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ کی وفات ہوگئی اور آپ  ﷺ  نے پھر کبھی اسفار میں نماز نہیں ادا کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث زہری سے : معمر، مالک، ابن عیینہ، شعیب بن ابوحمزہ، لیث بن سعد وغیرہم نے بھی روایت کی ہے لیکن ان سب نے   (اپنی روایت میں)   اس وقت کا ذکر نہیں کیا، جس میں آپ نے نماز پڑھی، اور نہ ہی ان لوگوں نے اس کی تفسیر کی ہے، نیز ہشام بن عروہ اور حبیب بن ابی مرزوق نے بھی عروہ سے اسی طرح روایت کی ہے جس طرح معمر اور ان کے اصحاب نے روایت کی ہے، مگر حبیب نے   (اپنی روایت میں)   بشیر کا ذکر نہیں کیا ہے۔ اور وہب بن کیسان نے جابر (رض) سے، جابر نے نبی اکرم  ﷺ  سے مغرب کے وقت کی روایت کی ہے، اس میں ہے کہ جبرائیل (علیہ السلام) دوسرے دن مغرب کے وقت سورج ڈوبنے کے بعد آئے یعنی دونوں دن ایک ہی وقت میں آئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) نے بھی اسی طرح نبی اکرم  ﷺ  سے نقل کیا ہے، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  جبرائیل نے مجھے دوسرے دن مغرب ایک ہی وقت میں پڑھائی ۔ اسی طرح عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) سے بھی مروی ہے یعنی حسان بن عطیہ کی حدیث جسے وہ عمرو بن شعیب سے، وہ ان کے والد سے، وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) سے، اور عبداللہ بن عمرو نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کرتے ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  م /المساجد ٣١ (٦١٠) ، سنن النسائی/ المواقیت ١ (٤٩٥) ، سنن ابن ماجہ/ الصلاة ١ (٦٦٨) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٧٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/ المواقیت ١ (٥٢١) ، وبدء الخلق ٦ (٣٢٢١) ، والمغازي ١٢ (٤٠٠٧) ، موطا امام مالک/وقوت الصلاة ١(١) ، مسند احمد (٤/١٢٠) ، سنن الدارمی/الصلاة ٣ (١٢٢٣) (حسن  )    وضاحت : ١ ؎ : عمر بن عبدالعزیز کو اس حدیث کے متعلق شبہہ ہوا کہ کہیں یہ ضعیف نہ ہو کیونکہ عروہ نے اسے بغیر سند بیان کیا تھا ، یا یہ شبہہ ہوا کہ اوقات نماز کی نشاندہی تو اللہ تعالیٰ نے معراج کی رات میں خود براہ راست کردی ہے اس میں جبرئیل (علیہ السلام) کا واسطہ کہاں سے آگیا ، یا جبرئیل (علیہ السلام) نے رسول اللہ  ﷺ  کی امامت کیسے کی جبکہ وہ مرتبہ میں آپ  ﷺ  سے کمتر ہیں، چناچہ انہیں شبہات کے ازالہ کے لئے عروہ نے اسے مع سند بیان کرنا شروع کیا۔  ٢ ؎ : ذوالحلیفہ مدینہ سے مکہ کے راستہ میں دو فرسخ (چھ میل یا ساڑھے نو کیلو میٹر) کی دوری پر ہے، اس وقت یہ بئر علی یا ابیار علی سے معروف ہے ، یہ اہل مدینہ اور مدینہ کے راستہ سے گزرنے والے حجاج اور معتمرین کی میقات ہے۔  ٣ ؎ : نبی اکرم  ﷺ  کا سفر میں یہ پڑھنا جواز کے بیان کے لئے تھا، اس کے بعد آپ  ﷺ  نے ہمیشہ غلس ہی میں فجر ادا کی۔   
حدیث نمبر: 394  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ اللَّيْثِيِّ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَانَ قَاعِدًا عَلَى الْمِنْبَرِ فَأَخَّرَ الْعَصْرَ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ: أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ عليه السلام قَدْ أَخْبَرَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَقْتِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: اعْلَمْ مَا تَقُولُ، فَقَالَ عُرْوَةُ، سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: نَزَلَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَنِي بِوَقْتِ الصَّلَاةِ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، يَحْسُبُ بِأَصَابِعِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَصَلَّى الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَرُبَّمَا أَخَّرَهَا حِينَ يَشْتَدُّ الْحَرُّ، وَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَاءُ قَبْلَ أَنْ تَدْخُلَهَا الصُّفْرَةُ، فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ مِنَ الصَّلَاةِ فَيَأْتِي ذَا الْحُلَيْفَةِ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ وَيُصَلِّي الْمَغْرِبَ حِينَ تَسْقُطُ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعِشَاءَ حِينَ يَسْوَدُّ الْأُفُقُ، وَرُبَّمَا أَخَّرَهَا حَتَّى يَجْتَمِعَ النَّاسُ، وَصَلَّى الصُّبْحَ مَرَّةً بِغَلَسٍ ثُمَّ صَلَّى مَرَّةً أُخْرَى فَأَسْفَرَ بِهَا، ثُمَّ كَانَتْ صَلَاتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ التَّغْلِيسَ حَتَّى مَاتَ، وَلَمْ يَعُدْ إِلَى أَنْ يُسْفِرَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ مَعْمَرٌ، وَمَالِكٌ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ، وَشُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، وَغَيْرُهُمْ، لَمْ يَذْكُرُوا الْوَقْتَ الَّذِي صَلَّى فِيهِ وَلَمْ يُفَسِّرُوهُ، وَكَذَلِكَ أَيْضًا رَوَاهُ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، وَحَبِيبُ بْنُ أَبِي مَرْزُوقٍ، عَنْ عُرْوَةَ، نَحْوَ رِوَايَةِ مَعْمَرٍ وَأَصْحَابِهِ، إِلَّا أَنَّ حَبِيبًا لَمْ يَذْكُرْ بَشِيرًا، وَرَوَى وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقْتَ الْمَغْرِبِ، قَالَ: ثُمَّ جَاءَهُ لِلْمَغْرِبِ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ يَعْنِي مِنَ الْغَدِ وَقْتًا وَاحِدًا، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَكَذَلِكَ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثُمَّ صَلَّى بِيَ الْمَغْرِبَ يَعْنِي مِنَ الْغَدِ وَقْتًا وَاحِدًا، وَكَذَلِكَ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ مِنْ حَدِيثِ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৫
نماز کا بیان
نماز کے اوقات کا بیان
 ابوموسیٰ (رض) کہتے ہیں کہ  ایک سائل نے نبی اکرم  ﷺ  سے   (اوقات نماز کے بارے میں)   پوچھا تو آپ  ﷺ  نے اسے کوئی جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ آپ  ﷺ  نے بلال (رض) کو حکم دیا تو انہوں نے فجر کی اقامت اس وقت کہی جب صبح صادق کی پو پھٹ گئی، اور آپ  ﷺ  نے نماز فجر اس وقت پڑھی جب آدمی اپنے ساتھ والے کا چہرہ  (اندھیرے کی وجہ سے)   نہیں پہچان سکتا تھا، یا آدمی کے پہلو میں جو شخص ہوتا اسے نہیں پہچان سکتا تھا، پھر آپ  ﷺ  نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے ظہر کی اقامت اس وقت کہی جب آفتاب ڈھل گیا یہاں تک کہ کہنے والے نے کہا :  (ابھی تو)   ٹھیک دوپہر ہوئی ہے، اور آپ کو خوب معلوم تھا   (کہ زوال ہوچکا ہے) ، پھر آپ  ﷺ  نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے عصر کی اقامت کہی، اس وقت سورج بلند و سفید تھا، پھر آپ  ﷺ  نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے مغرب کی اقامت سورج ڈوبنے پر کہی، پھر آپ  ﷺ  نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے عشاء کی اقامت اس وقت کہی جب شفق غائب ہوگئی، پھر جب دوسرا دن ہوا تو آپ  ﷺ  نے فجر پڑھی اور نماز سے فارغ ہوئے، تو ہم لوگ کہنے لگے : کیا سورج نکل آیا ؟ پھر ظہر آپ  ﷺ  نے اس وقت پڑھی جس وقت پہلے روز عصر پڑھی تھی اور عصر اس وقت پڑھی جب سورج زرد ہوگیا یا کہا : شام ہوگئی، اور مغرب شفق غائب ہونے سے پہلے پڑھی، اور عشاء اس وقت پڑھی جب تہائی رات گزر گئی، پھر فرمایا :  کہاں ہے وہ شخص جو نماز کے اوقات پوچھ رہا تھا ؟ نماز کا وقت ان دونوں کے بیچ میں ہے   ١ ؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں : سلیمان بن موسیٰ نے عطاء سے، عطاء نے جابر (رض) سے، جابر نے نبی اکرم  ﷺ  سے مغرب کے بارے میں اسی طرح روایت کی ہے، اس میں ہے :  پھر آپ  ﷺ  نے عشاء پڑھی ، بعض نے کہا :  تہائی رات میں پڑھی ، بعض نے کہا :  آدھی رات میں ، اور اسی طرح یہ حدیث ابن بریدہ نے اپنے والد  (بریدہ)   سے، بریدہ نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/المساجد ٣١ (٦١٣) ، سنن النسائی/المواقیت ١٥ (٥٢٢) ، (تحفة الأشراف : ٩١٣٧) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الصلاة ١ (١٥٢) ، سنن ابن ماجہ/الصلاة ١ (٦٦٧) ، مسند احمد (٥/٢٤٩) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : پہلے دن نبی اکرم  ﷺ  نے ساری نمازیں اوّل وقت میں پڑھیں، اور دوسرے دن آخری وقت میں، ایسا آپ  ﷺ  نے لوگوں کو بتانے کے لئے کیا تھا، اس کے بعد آپ  ﷺ  نے کبھی بھی فجر اسفار میں نہیں پڑھی اور نہ ہی کبھی بلاوجہ ظہر، عصر اور مغرب میں تاخیر کی۔   
حدیث نمبر: 395  حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا بَدْرُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّ سَائِلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا حَتَّى أَمَرَ بِلَالًا، فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ فَصَلَّى حِينَ كَانَ الرَّجُلُ لَا يَعْرِفُ وَجْهَ صَاحِبِهِ، أَوْ أَنَّ الرَّجُلَ لَا يَعْرِفُ مَنْ إِلَى جَنْبِهِ، ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الظُّهْرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ، حَتَّى قَالَ الْقَائِلُ: انْتَصَفَ النَّهَارُ وَهُوَ أَعْلَمُ، ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ مُرْتَفِعَةٌ، وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ، وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ صَلَّى الْفَجْرَ وَانْصَرَفَ، فَقُلْنَا: أَطَلَعَتِ الشَّمْسُ ؟ فَأَقَامَ الظُّهْرَ فِي وَقْتِ الْعَصْرِ الَّذِي كَانَ قَبْلَهُ، وَصَلَّى الْعَصْرَ وَقَدِ اصْفَرَّتِ الشَّمْسُ، أَوْ قَالَ أَمْسَى، وَصَلَّى الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ، وَصَلَّى الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، ثُمَّ قَالَ: أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ ؟ الْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي الْمَغْرِبِ بِنَحْوِ هَذَا، قَالَ: ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ، قَالَ بَعْضُهُمْ: إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِلَى شَطْرِهِ، وَكَذَلِكَ رَوَى ابْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬
نماز کا بیان
نماز کے اوقات کا بیان
 عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  ظہر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ عصر کا وقت نہ آجائے، عصر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ سورج زرد نہ ہوجائے، مغرب کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ شفق کی سرخی ختم نہ ہوجائے، عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے، اور فجر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ سورج نہ نکل آئے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/المساجد ٣١ (٦١٢) ، سنن النسائی/المواقیت ١٤ (٥٢٣) ، (تحفة الأشراف : ٨٩٤٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢١٠، ٢١٣، ٢٢٣) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 396  حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعَ أَبَا أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: وَقْتُ الظُّهْرِ مَا لَمْ تَحْضُرِ الْعَصْرُ، وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، وَوَقْتُ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَسْقُطْ فَوْرُ الشَّفَقِ، وَوَقْتُ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭
نماز کا بیان
نبی کی نماز کی کیفیت اور انکے اوقات کا بیان
 محمد بن عمرو سے روایت ہے  ( اور وہ حسن بن علی بن ابی طالب (رض) کے لڑکے ہیں)  وہ کہتے ہیں کہ  ہم نے جابر (رض) سے نبی اکرم  ﷺ  کی نماز کے اوقات کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا : آپ  ﷺ  ظہر سورج ڈھل جانے پر پڑھتے تھے، عصر ایسے وقت پڑھتے کہ سورج زندہ رہتا، مغرب سورج ڈوب جانے پر پڑھتے، اور عشاء اس وقت جلدی ادا کرتے جب آدمی زیادہ ہوتے، اور جب کم ہوتے تو دیر سے پڑھتے، اور فجر غلس   (اندھیرے)   میں پڑھتے تھے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/المواقیت ١٨ (٥٦٠) ، ٢١ (٥٦٥) ، صحیح مسلم/المساجد ٤٠ (٦٤٦) ، سنن النسائی/المواقیت ١٧ (٥٢٨) ، (تحفة الأشراف : ٢٦٤٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٦٩) ، سنن الدارمی/الصلاة ٢ (١٢٢٢) (صحیح  )    وضاحت :  اس سے پہلے والے باب میں مطلق وقت کا بیان تھا اور اس باب میں مستحب اوقات کا بیان ہے جن میں نماز پڑھنی افضل ہے۔   
حدیث نمبر: 397  حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: سَأَلْنَا جَابِرًا عَنْ وَقْتِ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَالْعِشَاءَ إِذَا كَثُرَ النَّاسُ عَجَّلَ وَإِذَا قَلُّوا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ بِغَلَسٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮
نماز کا بیان
نبی کی نماز کی کیفیت اور انکے اوقات کا بیان
 ابوبرزہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  ظہر سورج ڈھل جانے پر پڑھتے اور عصر اس وقت پڑھتے کہ ہم میں سے کوئی آدمی مدینہ کے آخری کنارے پر جا کر وہاں سے لوٹ آتا، اور سورج زندہ رہتا   (یعنی صاف اور تیز رہتا)   اور مغرب کو میں بھول گیا، اور عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے، پھر انہوں نے کہا : آدھی رات تک مؤخر کرنے میں   (کوئی حرج محسوس نہیں کرتے)   فرمایا : آپ   ﷺ  عشاء سے پہلے سونے   ١ ؎  کو اور عشاء کے بعد بات چیت کو برا جانتے تھے   ٢ ؎، اور فجر پڑھتے اور حال یہ ہوتا کہ ہم میں سے ایک اپنے اس ساتھی کو جسے وہ اچھی طرح جانتا ہوتا، اندھیرے کی وجہ سے پہچان نہیں پاتا، اس میں آپ  ﷺ  ساٹھ آیتوں سے لے کر سو آیتوں تک پڑھتے تھے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/المواقیت ١١ (٥٤١) ، ١٣ (٥٤٧) ، ٢٣ (٥٦٨) ، ٣٨ (٥٩٨) ، صحیح مسلم/المساجد ٤٠ (٦٤٧) ، سنن الترمذی/الصلاة ١١ (١٦٨) ، سنن النسائی/المواقیت ١ (٤٩٦) ، ١٦ (٥٢٦) ، ٢٠ (٥٣١) ، الافتتاح ٤٢ (٩٤٩) ، سنن ابن ماجہ/الصلاة ٣ (٦٧٤) ، ١٢ (٧٠١) ، (تحفة الأشراف : ١١٦٠٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤٢٠، ٤٢١، ٤٢٣، ٤٢٤، ٤٢٥) ، سنن الدارمی/الصلاة ٦٦ (١٣٣٨) ، ویأتي في الأدب ٤٨٩٤ (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : عشاء سے پہلے سونے کو اکثر علماء نے مکروہ کہا ہے، بعضوں نے اس کی اجازت دی ہے، امام نووی نے کہا ہے کہ اگر نیند کا غلبہ ہو اور نماز کی قضا کا اندیشہ نہ ہو تو سونے میں کوئی حرج نہیں۔  ٢ ؎ : مراد لایعنی باتیں ہیں جن سے دنیا و آخرت کا کوئی مفاد وابستہ نہ ہو۔   
حدیث نمبر: 398  حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعَصْرَ وَإِنَّ أَحَدَنَا لَيَذْهَبُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَيَرْجِعُ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَنَسِيتُ الْمَغْرِبَ، وَكَانَ لَا يُبَالِي تَأْخِيرَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ، قَالَ: وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ وَمَا يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ الَّذِي كَانَ يَعْرِفُهُ، وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا مِنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৯
نماز کا بیان
نماز ظہر کا وقت
 جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ  میں رسول اللہ  ﷺ  کے ساتھ ظہر پڑھتا تو ایک مٹھی کنکری اٹھا لیتا تاکہ وہ میری مٹھی میں ٹھنڈی ہوجائے، میں اسے گرمی کی شدت کی وجہ سے اپنی پیشانی کے نیچے رکھ کر اس پر سجدہ کرتا تھا۔    تخریج دارالدعوہ :  وقد تفرد بہ أبو داود : (تحفة الأشراف : ٢٢٥٢) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/التطبیق ٣٣ (١٠٨٠) ، مسند احمد (٣/٣٢٧) (حسن  )   
حدیث نمبر: 399  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي الظُّهْرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَآخُذُ قَبْضَةً مِنَ الْحَصَى لِتَبْرُدَ فِي كَفِّي أَضَعُهَا لِجَبْهَتِي أَسْجُدُ عَلَيْهَا لِشِدَّةِ الْحَرِّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০০
نماز کا بیان
نماز ظہر کا وقت
 اسود کہتے ہیں کہ  عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : رسول اللہ  ﷺ  کی   (نماز ظہر)   کا اندازہ گرمی میں تین قدم سے پانچ قدم تک اور جاڑے میں پانچ قدم سے سات قدم تک تھا   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/المواقیت ٥ (٥٠٤) ، (تحفة الأشراف : ٩١٨٦) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : یعنی اصلی سایہ اور زائد دونوں کا مجموعہ ملا کر اس مقدار کو پہنچتا تھا نہ کہ صرف زائد، یہ بات سارے ملکوں اور شہروں کے حق میں یکساں نہیں ، ملکوں اور علاقوں کے اختلاف سے اس کا معاملہ مختلف ہوگا، مکہ اور مدینہ دوسری اقلیم میں واقع ہیں، جو شہر اس اقلیم میں واقع ہوں گے انہیں کے لئے یہ حکم ہوگا، رہے دوسرے شہر جو دوسرے اقالیم میں واقع ہیں تو ان کا معاملہ دوسرا ہوگا۔   
حدیث نمبر: 400  حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ الْأَسْوَدِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، قَالَ: كَانَتْ قَدْرُ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّيْفِ ثَلَاثَةَ أَقْدَامٍ إِلَى خَمْسَةِ أَقْدَامٍ، وَفِي الشِّتَاءِ خَمْسَةَ أَقْدَامٍ إِلَى سَبْعَةِ أَقْدَامٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০১
نماز کا بیان
نماز ظہر کا وقت
 ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ  ہم نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ تھے، مؤذن نے ظہر کی اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ  ﷺ  نے فرمایا :  (ظہر)   ٹھنڈی کرلو ، پھر اس نے اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ  ﷺ  نے فرمایا :  ٹھنڈی کرلو ، اسی طرح دو یا تین بار فرمایا یہاں تک کہ ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے، پھر آپ  ﷺ  نے فرمایا :  گرمی کی شدت جہنم کے جوش مارنے سے ہوتی ہے لہٰذا جب گرمی کی شدت ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/المواقیت ٩ (٥٣٥) ، صحیح مسلم/المساجد ٣٢ (٦١٦) ، سنن الترمذی/الصلاة ٦ (١٥٨) ، (تحفة الأشراف : ١١٩١٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٥٥، ١٦٢، ١٧٦) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 401  حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي أَبُو الْحَسَنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو الْحَسَنِ هُوَ مُهَاجِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُزَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرَادَ الْمُؤَذِّنُ أَنْ يُؤَذِّنَ الظُّهْرَ، فَقَالَ: أَبْرِدْ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُؤَذِّنَ، فَقَالَ: أَبْرِدْ، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا حَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০২
نماز کا بیان
نماز ظہر کا وقت
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جب گرمی کی شدت ہو تو نماز کو ٹھنڈی کر کے پڑھو،  (ابن موہب کی روایت میں فأبردوا عن الصلاة کے بجائے فأبردوا بالصلاة ہے) ، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/المواقیت ٩ (٥٣٦) ، صحیح مسلم/المساجد ٣٢ (٦١٥) ، سنن الترمذی/الصلاة ٥ (١٥٧) ، سنن النسائی/المواقیت ٤ (٥٠١) ، سنن ابن ماجہ/الصلاة ٤ (٦٧٨) ، (تحفة الأشراف : ١٣٢٢٦، ١٥٢٣٧) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/وقوت الصلاة ٧ (٢٨، ٢٩) ، مسند احمد (٢/٢٢٩، ٢٣٨، ٢٥٦، ٢٦٦، ٣٤٨، ٣٧٧، ٣٩٣، ٤٠٠، ٤١١) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٤ (١٢٤٣) ، الرقاق ١١٩ (٢٨٨٧) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : اسے حقیقی اور ظاہری معنی میں لینا زیادہ صحیح ہے ، کیونکہ بخاری و مسلم کی (متفق علیہ) حدیث میں ہے کہ جہنم کی آگ نے اللہ رب العزت سے شکایت کی کہ میرے بعض حصے گرمی کی شدت اور گھٹن سے بعض کو کھا گئے ہیں، تو اللہ رب العزت نے اسے دو سانسوں کی اجازت دی، ایک جاڑے کے موسم میں، اور ایک گرمی کے موسم میں، جہنم جاڑے میں سانس اندر کو لیتی ہے، اور گرمی میں باہر کو، اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ گرمی کی شدت میں ظہر کو دیر سے پڑھنا جلدی پڑھنے سے بہتر ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک مثل کے بعد پڑھے، اس سے مقصود صرف اتنا ہے کہ بہ نسبت دوپہر کے کچھ ٹھنڈک ہوجائے اور جب سورج زیادہ ڈھل جاتا ہے تو دوپہر کی بہ نسبت کچھ ٹھنڈک آ ہی جاتی ہے۔   
حدیث نمبر: 402  حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، أَنَّ اللَّيْثَ حَدَّثَهُمْ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ، قَالَ ابْنُ مَوْهَبٍ: بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৩
نماز کا بیان
نماز ظہر کا وقت
 جابر بن سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ  بلال (رض) ظہر کی اذان اس وقت دیتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٢١٤٩) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/المساجد ٣٣ (٦١٨) ، سنن ابن ماجہ/الصلاة ٣ (٦٧٣) ، مسند احمد (٥/١٠٦) (حسن صحیح  )   
حدیث نمبر: 403  حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ بِلَالًا كَانَ يُؤَذِّنُ الظُّهْرَ إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৪
نماز کا بیان
نماز عصر کا وقت
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  عصر ایسے وقت میں پڑھتے تھے کہ سورج سفید، بلند اور زندہ ہوتا تھا، اور جانے والا   (عصر پڑھ کر)   عوالی مدینہ تک جاتا اور سورج بلند رہتا تھا۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/المساجد ٣٤ (٦٢١) ، سنن النسائی/المواقیت ٧ (٥٠٨) ، سنن ابن ماجہ/الصلاة ٥ (٦٨٢) ، (تحفة الأشراف : ١٥٢٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/المواقیت ١٣ (٥٥٠) ، والاعتصام ١٦ (٧٣٢٩) ، موطا امام مالک/وقوت الصلاة ١(١١) ، مسند احمد (٣/٢٢٣) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٥ (١٢٤٤) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 404  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ، وَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫
نماز کا بیان
نماز عصر کا وقت
 زہری کا بیان ہے کہ  عوالی مدینہ سے دو یا تین میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔ راوی کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے چار میل بھی کہا۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٩٣٧٨) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 405  حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: وَالْعَوَالِي عَلَى مِيلَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ، قَالَ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: أَوْ أَرْبَعَةٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৬
نماز کا بیان
نماز عصر کا وقت
 خیثمہ کہتے ہیں کہ  سورج کے زندہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ تم اس کی تپش اور گرمی محسوس کرو۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨٦١٨) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 406  حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَيْثَمَةَ، قَالَ: حَيَاتُهَا أَنْ تَجِدَ حَرَّهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৭
نماز کا بیان
نماز عصر کا وقت
 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  عصر ایسے وقت میں ادا فرماتے تھے کہ دھوپ میرے کمرے میں ہوتی، ابھی دیواروں پر چڑھی نہ ہوتی۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/المواقیت ١ (٥٢٢) ، ١٣ (٥٤٤) ، والخمس ٤ (٣١٠٣) ، صحیح مسلم/المساجد ٣١ (٦١٢) ، (تحفة الأشراف : ١٦٥٩٦) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الصلاة ٦ (١٠٩) ، سنن النسائی/المواقیت ٧ (٥٠٦) ، سنن ابن ماجہ/الصلاة ٥ (٦٨٣) ، موطا امام مالک/وقوت الصلاة ١(٢) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 407  حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ عُرْوَةُ: وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৮
نماز کا بیان
نماز عصر کا وقت
 علی بن شیبان (رض) کہتے ہیں کہ  ہم رسول اللہ  ﷺ  کے پاس مدینہ آئے تو دیکھا کہ آپ عصر کو مؤخر کرتے جب تک کہ سورج سفید اور صاف رہتا تھا۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد به أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٠٠١٩) (ضعیف)  (اس کے دو راوی محمد بن یزید اور یزید مجہول ہیں  )   
حدیث نمبر: 408  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ شَيْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَلِيِّ بْنِ شَيْبَانَ، قَالَ: قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَكَانَ يُؤَخِّرُ الْعَصْرَ مَا دَامَتِ الشَّمْسُ بَيْضَاءَ نَقِيَّةً.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৯
نماز کا بیان
صلوٰة وسطی کا بیان
 علی (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے غزوہ خندق کے روز فرمایا :  ہم کو انہوں نے   (یعنی کافروں نے)  نماز وسطیٰ   (یعنی عصر)   سے روکے رکھا، اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو جہنم کی آگ سے بھر دے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الجہاد ٩٨ (٢٩٣١) ، والمغازي ٢٩ (٤١١١) ، و تفسیر البقرة (٤٥٣٣) ، والدعوات ٥٨ (٦٣٩٦) ، صحیح مسلم/المساجد ٣٥ (٦٢٦) ، ٣٦ (٦٢٧) ، سنن الترمذی/تفسیر البقرة ٤٢ (٢٩٨٤) ، سنن النسائی/الصلاة ١٤ (٤٧٤) ، (تحفة الأشراف : ١٠٢٣٢) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الصلاة ٦ (٦٨٤) ، مسند احمد (١/٨١، ٨٢، ١١٣، ١٢٢، ١٢٦، ١٣٥، ١٣٧، ١٤٤، ١٤٦، ١٥٠، ١٥١، ١٥٢، ١٥٣، ١٥٤) ، سنن الدارمی/الصلاة ٢٨ (١٢٨٦) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 409  حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ: حَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى صَلَاةِ الْعَصْرِ، مَلَأَ اللَّهُ بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১০
نماز کا بیان
صلوٰة وسطی کا بیان
 قعقاع بن حکیم ام المؤمنین عائشہ (رض) کے آزاد کردہ غلام ابویونس سے روایت کرتے ہیں کہ  انہوں نے کہا کہ ام المؤمنین عائشہ (رض) نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لیے ایک مصحف لکھوں اور کہا کہ جب تم آیت کریمہ : حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين  پر پہنچنا تو مجھے بتانا، چناچہ جب میں اس آیت پر پہنچا تو انہیں اس کی خبر دی، تو انہوں نے مجھ سے اسے یوں لکھوایا : حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين   ١ ؎  ٢ ؎، پھر عائشہ (رض) نے کہا : میں نے اسے رسول اللہ  ﷺ  سے سنا ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/المساجد ٣٦ (٦٢٩) ، سنن الترمذی/تفسیر البقرة (٢٩٨٢) ، سنن النسائی/الصلاة ١٤ (٤٧٣) ، (تحفة الأشراف : ١٧٨٠٩) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/صلاة الجماعة ٧ (٢٥) ، مسند احمد (٦/٧٣) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز وسطیٰ ( درمیانی نماز) نماز عصر نہیں کوئی اور نماز ہے لیکن یہ قرأت شاذ ہے اس سے استدلال صحیح نہیں ، یا یہ عطف عطف تفسیری ہے۔  ٢ ؎: نمازوں کی حفاظت کرو خصوصی طور پر درمیان والی نماز کی اور عصر کی اور اللہ کے سامنے باادب کھڑے رہا کرو۔   
حدیث نمبر: 410  حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهُ قَالَ: أَمَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنْ أَكْتُبَ لَهَا مُصْحَفًا، وَقَالَتْ: إِذَا بَلَغْتَ هَذِهِ الْآيَةَ فَآذِنِّي حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238، فَلَمَّا بَلَغْتُهَا آذَنْتُهَا، فَأَمْلَتْ عَلَيَّ: 0 حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى وَصَلاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ 0، ثُمَّ قَالَتْ عَائِشَةُ: سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  

তাহকীক: