কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
روزوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২৩১৩
روزوں کا بیان
روزہ کی فرضیت
 عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ  یہ آیت کریمہ  يا أيها الذين آمنوا کتب عليكم الصيام کما كتب على الذين من قبلکم  اے ایمان والو ! تم پر روزے اسی طرح فرض کر دئیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کر دئیے گئے تھے   (سورۃ البقرہ : ١٨٣)   نازل ہوئی تو نبی اکرم  ﷺ  کے زمانے میں عشاء پڑھتے ہی لوگوں پر کھانا، پینا اور عورتوں سے جماع کرنا حرام ہوجاتا، اور وہ آئندہ رات تک روزے سے رہتے، ایک شخص نے اپنے نفس سے خیانت کی، اس نے اپنی بیوی سے صحبت کرلی حالانکہ وہ عشاء پڑھ چکا تھا، اور اس نے روزہ نہیں توڑا تو اللہ تعالیٰ نے باقی لوگوں کو آسانی اور رخصت دینی اور انہیں فائدہ پہنچانا چاہا تو فرمایا : علم الله أنكم کنتم تختانون أنفسکم  اللہ کو خوب معلوم ہے کہ تم اپنے آپ سے خیانت کرتے تھے   (سورۃ البقرہ : ١٨٧)   یہی وہ چیز تھی جس کا فائدہ اللہ نے لوگوں کو دیا اور جس کی انہیں رخصت اور آسانی دی۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٦٢٥٤) (حسن صحیح  )   
حدیث نمبر: 2313  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبُّوَيْهِ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ سورة البقرة آية 183، فَكَانَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّوْا الْعَتَمَةَ حَرُمَ عَلَيْهِمُ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ وَالنِّسَاءُ، وَصَامُوا إِلَى الْقَابِلَةِ، فَاخْتَانَ رَجُلٌ نَفْسَهُ فَجَامَعَ امْرَأَتَهُ وَقَدْ صَلَّى الْعِشَاءَ وَلَمْ يُفْطِرْ، فَأَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَجْعَلَ ذَلِكَ يُسْرًا لِمَنْ بَقِيَ وَرُخْصَةً وَمَنْفَعَةً، فَقَالَ سُبْحَانَهُ: عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ سورة البقرة آية 187 الْآيَةَ، وَكَانَ هَذَا مِمَّا نَفَعَ اللَّهُ بِهِ النَّاسَ وَرَخَّصَ لَهُمْ وَيَسَّرَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১৪
روزوں کا بیان
روزہ کی فرضیت
 براء (رض) کہتے ہیں کہ  (ابتداء اسلام میں)   آدمی جب روزہ رکھتا تھا تو سونے کے بعد آئندہ رات تک کھانا نہیں کھاتا تھا، صرمۃ بن قیس انصاری (رض) کے ساتھ ایک بار ایسا ہوا کہ وہ روزے کی حالت میں اپنی بیوی کے پاس آئے اور پوچھا : کیا تیرے پاس کچھ  (کھانا)   ہے ؟ وہ بولی : کچھ نہیں ہے لیکن جاتی ہوں ہوسکتا ہے ڈھونڈنے سے کچھ مل جائے، تو وہ چلی گئی لیکن حرمہ کو نیند آگئی وہ آئی تو   (دیکھ کر)   کہنے لگی کہ اب تو تم   (کھانے سے)   محروم رہ گئے دوپہر کا وقت ہوا بھی نہیں کہ   (بھوک کے مارے)   ان پر غشی طاری ہوگئی اور وہ دن بھر اپنے زمین میں کام کرتے تھے، انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے اس کا ذکر کیا تو یہ آیت  أحل لکم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم  روزے کی رات میں تمہارے لیے اپنی عورتوں سے جماع حلال کردیا گیا ہے   (سورۃ البقرہ : ١٨٣)   نازل ہوئی، اور آپ  ﷺ  نے اللہ تعالیٰ کے قول  من الفجر  تک پوری آیت پڑھی ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الصوم ١٥ (١٩١٥) ، سنن الترمذی/تفسیرالبقرة ٣ (٢٩٦٨) ، (تحفة الأشراف : ١٨٠١) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الصیام ١٧(٢١٧٠) ، مسند احمد (٤/٢٩٥) ، سنن الدارمی/الصیام ٧ (١٧٣٥) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2314  حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ إِذَا صَامَ فَنَامَ لَمْ يَأْكُلْ إِلَى مِثْلِهَا، وَإِنَّ صِرْمَةَ بْنَ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيَّ أَتَى امْرَأَتَهُ وَكَانَ صَائِمًا، فَقَالَ: عِنْدَكِ شَيْءٌ ؟ قَالَتْ: لَا، لَعَلِّي أَذْهَبُ فَأَطْلُبُ لَكَ شَيْئًا، فَذَهَبَتْ وَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ فَجَاءَتْ، فَقَالَتْ: خَيْبَةً لَكَ، فَلَمْ يَنْتَصِفْ النَّهَارُ حَتَّى غُشِيَ عَلَيْهِ وَكَانَ يَعْمَلُ يَوْمَهُ فِي أَرْضِهِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ: أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ قَرَأَ إِلَى قَوْلِهِ: مِنَ الْفَجْرِ سورة البقرة آية 187.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১৫
روزوں کا بیان
آیت قرآنی وعلی الذین یطیقونہ فدیتہ کی منسوخی کا بیان۔
 سلمہ بن الاکوع (رض) کہتی ہیں کہ  جب یہ آیت  وعلى الذين يطيقونه فدية طعام مسكين  اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں وہ ایک مسکین کا کھانا فدیہ دے دیں   (سورۃ البقرہ : ١٨٣)   نازل ہوئی تو جو شخص ہم میں سے روزے نہیں رکھنا چاہتا وہ فدیہ ادا کردیتا پھر اس کے بعد والی آیت نازل ہوئی تو اس نے اس حکم کو منسوخ کردیا۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/تفسیر البقرة ٢٦ (٤٥٠٦) ، صحیح مسلم/الصوم ٢٥ (١١٤٥) ، سنن الترمذی/الصوم ٧٥ (٧٩٨) ، سنن النسائی/الصیام ٣٥ (٢٣١٨) ، (تحفة الأشراف : ٤٥٣٤) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الصوم ٢٩ (١٧٧٥) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2315  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى سَلَمَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ سورة البقرة آية 184، كَانَ مَنْ أَرَادَ مِنَّا أَنْ يُفْطِرَ وَيَفْتَدِيَ فَعَلَ، حَتَّى نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ الَّتِي بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১৬
روزوں کا بیان
آیت قرآنی وعلی الذین یطیقونہ فدیتہ کی منسوخی کا بیان۔
 عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ  آیت کریمہ  وعلى الذين يطيقونه فدية طَعام مسكين  نازل ہوئی تو ہم میں سے جو شخص ایک مسکین کا کھانا فدیہ دینا چاہتا دے دیتا اور اس کا روزہ مکمل ہوجاتا، پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا : فمن تطوع خيرا فهو خير له وأن تصوموا خير لكم  (سورۃ البقرہ : ١٨٤)   پھر جو شخص نیکی میں سبقت کرے وہ اسی کے لیے بہتر ہے لیکن تمہارے حق میں بہتر کام روزہ رکھنا ہی ہے ، پھر فرمایا : فمن شهد منکم الشهر فليصمه ومن کان مريضا أو على سفر فعدة من أيام أخر  (سورۃ البقرہ : ١٨٥)   تم میں سے جو شخص رمضان کے مہینے کو پائے تو وہ اس کے روزے رکھے، ہاں جو بیمار ہو یا مسافر ہو وہ دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٦٢٥٥) (حسن  )   
حدیث نمبر: 2316  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرَمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ سورة البقرة آية 184، فَكَانَ مَنْ شَاءَ مِنْهُمْ أَنْ يَفْتَدِيَ بِطَعَامِ مِسْكِينٍ افْتَدَى وَتَمَّ لَهُ صَوْمُهُ، فَقَالَ: فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ سورة البقرة آية 184، وقَالَ: فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ سورة البقرة آية 185.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১৭
روزوں کا بیان
اس کا بیان کہ حکم قرآنی جو لوگ باوجود قوت کے روزہ نہ رکھیں وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں اب بھی بوڑھے مرد اور عورت اور حاملہ عورتوں کے لئے باقی ہے
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں  اس آیت کا حکم حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے حق میں باقی رکھا گیا ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٦١٩٦) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2317  حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ عِكْرِمَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: أُثْبِتَتْ لِلْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১৮
روزوں کا بیان
اس کا بیان کہ حکم قرآنی جو لوگ باوجود قوت کے روزہ نہ رکھیں وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں اب بھی بوڑھے مرد اور عورت اور حاملہ عورتوں کے لئے باقی ہے
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  اللہ تعالیٰ کے فرمان : وعلى الذين يطيقونه فدية طَعام مسكين  زیادہ بوڑھے مرد و عورت   (جو کہ روزے رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں)   کے لیے رخصت ہے کہ روزے نہ رکھیں، بلکہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں، اور حاملہ نیز دودھ پلانے والی عورت بچے کے نقصان کا خوف کریں تو روزے نہ رکھیں، فدیہ دیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یعنی مرضعہ اور حاملہ کو اپنے بچوں کے نقصان کا خوف ہو تو وہ بھی روزے نہ رکھیں اور ہر روزے کے بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلائیں۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٥٥٦٥) (شاذ)  (اس لئے کہ زیادہ بوڑھوں کے لئے اب بھی فدیہ جائز ہے ، اور حاملہ و مرضعہ کا حکم فدیہ کا نہیں ہے بلکہ بعد میں روزے رکھ لینے کا ہے  )   
حدیث نمبر: 2318  حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ سورة البقرة آية 184، قَالَ: كَانَتْ رُخْصَةً لِلشَّيْخِ الْكَبِيرِ وَالْمَرْأَةِ الْكَبِيرَةِ وَهُمَا يُطِيقَانِ الصِّيَامَ أَنْ يُفْطِرَا، وَيُطْعِمَا مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا، وَالْحُبْلَى وَالْمُرْضِعُ إِذَا خَافَتَا. قَالَ أَبُو دَاوُد: يَعْنِي عَلَى أَوْلَادِهِمَا أَفْطَرَتَا وَأَطْعَمَتَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১৯
روزوں کا بیان
مہینہ کبھی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول  ﷺ  نے فرمایا :  ہم ان پڑھ لوگ ہیں نہ ہم لکھنا جانتے ہیں اور نہ حساب و کتاب، مہینہ ایسا، ایسا اور ایسا ہوتا ہے،  (آپ  ﷺ  نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے بتایا) ، راوی حدیث سلیمان نے تیسری بار میں اپنی انگلی بند کرلی، یعنی مہینہ انتیس اور تیس دن کا ہوتا ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الصوم ١٣(١٩١٣) ، صحیح مسلم/الصوم ٢ (١٠٨٠) ، سنن النسائی/الصیام ٨ (٢١٤٢) ، (تحفة الأشراف : ٧٠٧٥) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الصیام ٦ (١٦٥٤) ، مسند احمد (٢/١٢٢) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2319  حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ، لَا نَكْتُبُ وَلَا نَحْسُبُ الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا. وَخَنَسَ سُلَيْمَانُ أُصْبُعَهُ فِي الثَّالِثَةِ يَعْنِي تِسْعًا وَعِشْرِينَ وَثَلَاثِينَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২০
روزوں کا بیان
مہینہ کبھی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  مہینہ انتیس دن کا   (بھی)   ہوتا ہے لہٰذا چاند دیکھے بغیر نہ روزہ رکھو، اور نہ ہی دیکھے بغیر روزے چھوڑو، اگر آسمان پر بادل ہوں تو تیس دن پورے کرو ۔ راوی کا بیان ہے کہ جب شعبان کی انتیس تاریخ ہوتی تو ابن عمر (رض) چاند دیکھتے اگر نظر آجاتا تو ٹھیک اور اگر نظر نہ آتا اور بادل اور کوئی سیاہ ٹکڑا اس کے دیکھنے کی جگہ میں حائل نہ ہوتا تو دوسرے دن روزہ نہ رکھتے اور اگر بادل یا کوئی سیاہ ٹکڑا دیکھنے کی جگہ میں حائل ہوجاتا تو صائم ہو کر صبح کرتے۔ راوی کا یہ بھی بیان ہے کہ ابن عمر (رض) لوگوں کے ساتھ ہی روزے رکھنا چھوڑتے تھے، اور اپنے حساب کا خیال نہیں کرتے تھے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الصوم ٢(١٠٨٠) ،(تحفة الأشراف : ٧٥٣٦، ١٩١٤٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٥) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2320  حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ، فَلَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ ثَلَاثِينَ. قَالَ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا كَانَ شَعْبَانُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ نُظِرَ لَهُ، فَإِنْ رُؤِيَ فَذَاكَ، وَإِنْ لَمْ يُرَ وَلَمْ يَحُلْ دُونَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ وَلَا قَتَرَةٌ أَصْبَحَ مُفْطِرًا، فَإِنْ حَالَ دُونَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ أَوْ قَتَرَةٌ أَصْبَحَ صَائِمًا، قَالَ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُفْطِرُ مَعَ النَّاسِ وَلَا يَأْخُذُ بِهَذَا الْحِسَابِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২১
روزوں کا بیان
مہینہ کبھی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے
 ایوب کہتے ہیں : عمر بن عبدالعزیز نے بصرہ والوں کو لکھا کہ  ہمیں رسول اللہ  ﷺ  کے متعلق معلوم ہوا ہے۔۔۔ ، آگے اسی طرح ہے جیسے ابن عمر (رض) کی اوپر والی مرفوع حدیث میں ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے :  اچھا اندازہ یہ ہے کہ جب ہم شعبان کا چاند فلاں فلاں روز دیکھیں تو روزہ انشاء اللہ فلاں فلاں دن کا ہوگا، ہاں اگر چاند اس سے پہلے ہی دیکھ لیں   (تو چاند دیکھنے ہی سے روزہ رکھیں) ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٧٥٣٦ و ١٩١٤٦) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2321  حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنِي أَيُّوبُ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَهْلِ الْبَصْرَةِ بَلَغَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، زَادَ: وَإِنَّ أَحْسَنَ مَا يُقْدَرُ لَهُ أَنَّا إِذَا رَأَيْنَا هِلَالَ شَعْبَانَ لِكَذَا وَكَذَا، فَالصَّوْمُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لِكَذَا وَكَذَا، إِلَّا أَنْ تَرَوْا الْهِلَالَ قَبْلَ ذَلِكَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২২
روزوں کا بیان
مہینہ کبھی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے
 عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ  ہم نے نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ تیس دن کے روزے کے مقابلے میں انتیس دن کے روزے زیادہ رکھے ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الصوم ٦ (٦٨٩) ، (تحفة الأشراف : ٩٤٧٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٤٤١، ٣٩٧، ٤٠٥، ٤٠٨، ٤٤١، ٤٥٠) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2322  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عِيسَى بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ، عَنْابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: لَمَا صُمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَكْثَرَ مِمَّا صُمْنَا مَعَهُ ثَلَاثِينَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২৩
روزوں کا بیان
مہینہ کبھی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے
 ابوبکرہ (رض) نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کرتے ہیں  آپ نے فرمایا :  عید کے دونوں مہینے رمضان اور ذی الحجہ کم نہیں ہوتے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الصوم ١٢(١٩١٢) ، صحیح مسلم/الصوم ٧ (١٠٨٩) ، سنن الترمذی/الصوم ٨ (٦٩٢) ، سنن ابن ماجہ/الصیام ٩ (١٦٥٩) ، (تحفة الأشراف : ١١٦٧٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٨، ٤٧، ٥٠) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : یعنی دونوں ایک ہی سال میں انتیس انتیس دن کے نہیں ہوتے، ایک اگر انتیس ہے تو دوسرا تیس کا ہوگا، ایک مفہوم یہ بتایا جاتا ہے کہ ثواب کے اعتبار سے کم نہیں ہوتے اگر انتیس دن کے ہوں تب بھی پورے مہینے کا ثواب ملے گا۔   
حدیث نمبر: 2323  حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ زُرَيْعٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:  شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ: رَمَضَانُ وَذُو الْحِجَّةِ  .  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২৪
روزوں کا بیان
چاند دیکھنے میں اگر لوگوں سے غلطی ہو جائے
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے حدیث بیان کی، اس میں ہے :  تمہاری عید الفطر اس دن ہے جس دن تم افطار کرتے ہو   ١ ؎  اور عید الاضحی اس دن ہے جس دن تم قربانی کرتے ہو، پورا کا پورا میدان عرفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے اور سارا میدان منیٰ قربانی کرنے کی جگہ ہے نیز مکہ کی ساری گلیاں قربان گاہ ہیں، اور سارا مزدلفہ وقوف   (ٹھہرنے)   کی جگہ ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٤٦٠٥) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الصوم ١١ (٦٩٧) ، سنن ابن ماجہ/الصیام ٩ (١٦٦٠) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : اسی جملے کی باب سے مطابقت ہے ، مطلب یہ ہے کہ : جب سارے کے سارے لوگ تلاش و جستجو اور اجتہاد کے بعد کسی دن چاند کا فیصلہ کرلیں اور اسی حساب سے روزہ اور افطار اور قربانی کرلیں اور بعد میں چاند دوسرے دن کا ثابت ہوجائے تو یہ اجتماعی غلطی معاف ہے۔   
حدیث نمبر: 2324  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فِي حَدِيثِ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ، قَالَ: وَفِطْرُكُمْ يَوْمَ تُفْطِرُونَ وَأَضْحَاكُمْ يَوْمَ تُضَحُّونَ، وَكُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ، وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ، وَكُلُّ فِجَاجِ مَكَّةَ مَنْحَرٌ، وَكُلُّ جَمْعٍ مَوْقِفٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২৫
روزوں کا بیان
جب رمضان کے چاند پر ابر ہو
 عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ (رض) کو کہتے سنا کہ  رسول  ﷺ  ماہ شعبان کی تاریخوں کا جتنا خیال رکھتے کسی اور مہینے کی تاریخوں کا اتنا خیال نہ فرماتے، پھر رمضان کا چاند دیکھ کر روزے رکھتے، اگر وہ آپ پر مشتبہ ہوجاتا تو تیس دن پورے کرتے، پھر روزے رکھتے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٦٢٨٣) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2325  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَفَّظُ مِنْ شَعْبَانَ مَا لَا يَتَحَفَّظُ مِنْ غَيْرِهِ، ثُمَّ يَصُومُ لِرُؤْيَةِ رَمَضَانَ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْهِ عَدَّ ثَلَاثِينَ يَوْمًا ثُمَّ صَامَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২৬
روزوں کا بیان
جب رمضان کے چاند پر ابر ہو
 حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  چاند دیکھے بغیر یا مہینے کی گنتی پوری کئے بغیر پہلے ہی روزے رکھنا شروع نہ کر دو ، بلکہ چاند دیکھ کر یا گنتی پوری کر کے روزے رکھو ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/الصیام ٔ (٢١٢٨، ٢١٢٩) ، (تحفة الأشراف : ٣٣١٦) ، وقد أخرجہ : حم (٤/٣١٤) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2326  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الضَّبِّيُّ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقَدِّمُوا الشَّهْرَ حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ، ثُمَّ صُومُوا حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ سُفْيَانُ وَغَيْرُهُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يُسَمِّ حُذَيْفَةَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২৭
روزوں کا بیان
اگر انتیس رمضان کو شوال کا چاند نظر نہ آئے تو تیس روزے پورے کرو
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  رمضان سے ایک یا دو دن پہلے ہی روزے رکھنے شروع نہ کر دو ، ہاں اگر کسی کا کوئی معمول ہو تو رکھ سکتا ہے، اور بغیر چاند دیکھے روزے نہ رکھو، پھر روزے رکھتے جاؤ،  (جب تک کہ شوال کا)   چاند نہ دیکھ لو، اگر اس کے درمیان بدلی حائل ہوجائے تو تیس کی گنتی پوری کرو اس کے بعد ہی روزے رکھنا چھوڑو، اور مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : حاتم بن ابی صغیرہ، شعبہ اور حسن بن صالح نے سماک سے پہلی حدیث کے مفہوم کے ہم معنی روایت کیا ہے لیکن ان لوگوں نے  فأتموا العدة ثلاثين  کے بعد  ثم أفطروا  نہیں کہا ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الصوم ٥ (٦٨٨) ، سنن النسائی/الصیام ٧ (٢١٣١) ، (تحفة الأشراف : ٦١٠٥) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الصیام ١(٣) ، مسند احمد (١/٢٢١، ٢٢٦، ٢٥٨) ، سنن الدارمی/الصوم ١ (١٧٢٥) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2327  حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقَدِّمُوا الشَّهْرَ بِصِيَامِ يَوْمٍ وَلَا يَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ شَيْءٌ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ، وَلَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، ثُمَّ صُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ حَالَ دُونَهُ غَمَامَةٌ فَأَتِمُّوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ ثُمَّ أَفْطِرُوا، وَالشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ وَ شُعْبَةُ وَ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ سِمَاكٍ، بِمَعْنَاهُ، لَمْ يَقُولُوا: ثُمَّ أَفْطِرُوا. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ حَاتِمُ بْنُ مُسْلِمٍ ابْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، وَ أَبُو صَغِيرَةَ زَوْجُ أُمِّهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২৮
روزوں کا بیان
رمضان کو مقدم کرنے کا بیان
 عمران بن حصین (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے ایک شخص سے پوچھا :  کیا تم نے شعبان کے کچھ روزے رکھے ہیں   ١ ؎؟ ، جواب دیا : نہیں، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  جب   (رمضان کے)   روزے رکھ چکو تو ایک روزہ اور رکھ لیا کرو ، ان دونوں میں کسی ایک راوی کی روایت میں ہے :  دو روزے رکھ لیا کرو ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الصوم ٦٢(١٩٨٣ تعلیقًا) ، صحیح مسلم/الصوم ٣٧ (١١٦١) ، (عندالجمیع : ” من سرر شعبان “ )، (تحفة الأشراف : ١٠٨٤٤، ١٠٨٥٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤٣٢، ٤٣٤، ٤٤٢، ٤٤٣، ٤٤٦) ، سنن الدارمی/الصوم ٣٥ (١١٨٣) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : مؤلف کے سوا ہر ایک کے یہاں شهر (مہینہ) کی بجائے سرر (آخر ماہ) کا لفظ ہے ، بلکہ خود مؤلف کے بعض نسخوں میں بھی یہی لفظ ہے، اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ : ” اس آدمی کی عادت تھی کہ ہر مہینہ کے اخیر میں روزہ رکھا کرتا تھا، مگر رمضان سے ایک دو دن برائے استقبال رمضان روزہ کی ممانعت “ سن کر اس نے اپنے معمول والا یہ روزہ نہیں رکھا، تو آپ  ﷺ  نے اس کی غلط فہمی دور کرنے کے لئے ایسا فرمایا، یعنی : رمضان سے ایک دو دن قبل روزہ رکھنے کا اگر کسی کا معمول ہو تو وہ رکھ سکتا ہے ، نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ معمول کی عبادت اگر کسی سبب سے چھوٹ جائے تو اس کی قضا کر لینی چاہیے۔   
حدیث نمبر: 2328  حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَسَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْأَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ: هَلْ صُمْتَ مِنْ شَهْرِ شَعْبَانَ شَيْئًا ؟قَالَ: لَا، قَالَ: فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمًا، وَقَالَ أَحَدُهُمَا: يَوْمَيْنِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২৯
روزوں کا بیان
رمضان کو مقدم کرنے کا بیان
 ابوازہر مغیرہ بن فروہ کہتے ہیں کہ  معاویہ (رض) نے دیر مسحل پر   (جو کہ حمص کے دروازے پر واقع ہے) ، کھڑے ہو کر لوگوں سے کہا : لوگو ! ہم نے چاند فلاں فلاں دن دیکھ لیا ہے اور میں سب سے پہلے روزہ رکھ رہا ہوں، جو شخص روزہ رکھنا چاہے رکھ لے، مالک بن ہبیرہ سبئی نے کھڑے ہو کر ان سے کہا : معاویہ ! یہ بات آپ نے رسول  ﷺ  سے سن کر کہی ہے، یا آپ کی اپنی رائے ہے ؟ جواب دیا : میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے سنا ہے :  رمضان کے مہینے کے روزے رکھو اور آخر شعبان کے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١١٤٤٤) (ضعيف)  (اس کے راوی مغیرہ بن فروہ لین الحدیث ہیں  )   
حدیث نمبر: 2329  حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْعَلَاءِ الزُّبَيْدِيُّ مِنْ كِتَابِهِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِي الْأَزْهَرِ الْمُغِيرَةِ بْنِ فَرْوَةَ، قَالَ: قَامَ مُعَاوِيَةُ فِي النَّاسِ بِدَيْرِ مِسْحَلٍ الَّذِي عَلَى بَابِ حِمْصَ، فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّا قَدْ رَأَيْنَا الْهِلَالَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، وَأَنَا مُتَقَدِّمٌ بِالصِّيَامِ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَفْعَلَهُ فَلْيَفْعَلْهُ، قَالَ: فَقَامَ إِلَيْهِ مَالِكُ بْنُ هُبَيْرَةَ السَّبَئِيُّ، فَقَالَ: يَا مُعَاوِيَةُ، أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ أَمْ شَيْءٌ مِنْ رَأْيِكَ ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: صُومُوا الشَّهْرَ وَسِرَّهُ.

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৩০
روزوں کا بیان
رمضان کو مقدم کرنے کا بیان
 سلیمان بن عبدالرحمٰن نے اس حدیث کے سلسلہ میں بیان کیا ہے کہ  ولید کہتے ہیں : میں نے ابوعمرو یعنی اوزاعی کو کہتے سنا ہے کہ  سرہ کے معنی اوائل ماہ کے ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨٩٦٦) (شاذ مقطوع)  (کیونکہ صحیح معنی  : اواخرماہ ہے  )   
حدیث نمبر: 2330  حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: قَالَ الْوَلِيدُ: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو يَعْنِي الْأَوْزَاعِيَّ، يَقُولُ: سِرُّهُ أَوَّلُهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৩১
روزوں کا بیان
رمضان کو مقدم کرنے کا بیان
 ابومسہر کہتے ہیں  سعید یعنی ابن عبدالعزیز کہتے ہیں  سره  کے معنی  أوله  کے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں : سره  کے معنی کچھ لوگ  وسطه کے بتاتے ہیں اور کچھ لوگ  آخره  کے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٨٩٦٦، ١٨٦٩٣) (شاذ  )   
حدیث نمبر: 2331  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، قَالَ: كَانَ سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، يَقُولُ: سِرُّهُ أَوَّلُهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَالَ بَعْضُهُمْ: سِرُّهُ وَسَطُهُ. وَقَالُوا: آخِرُهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৩২
روزوں کا بیان
اگر ایک شہر میں دوسرے شہر سے ایک رات پہلے چاند نظر آجائے
 کریب کہتے ہیں کہ  ام الفضل بنت حارث نے انہیں معاویہ (رض) کے پاس شام بھیجا، میں نے   (وہاں پہنچ کر)   ان کی ضرورت پوری کی، میں ابھی شام ہی میں تھا کہ رمضان کا چاند نکل آیا، ہم نے جمعہ کی رات میں چاند دیکھا، پھر مہینے کے آخر میں مدینہ آگیا تو ابن عباس (رض) نے مجھ سے چاند کے متعلق پوچھا کہ تم نے چاند کب دیکھا ؟ میں نے جواب دیا کہ جمعہ کی رات میں، فرمایا : تم نے خود دیکھا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں، اور لوگوں نے بھی دیکھا ہے، اور روزہ رکھا ہے، معاویہ نے بھی روزہ رکھا، ابن عباس (رض) نے کہا : لیکن ہم نے سنیچر کی رات میں چاند دیکھا ہے لہٰذا ہم چاند نظر آنے تک روزہ رکھتے رہیں گے، یا تیس روزے پورے کریں گے، تو میں نے کہا کہ کیا معاویہ کی رؤیت اور ان کا روزہ کافی نہیں ہے ؟ کہنے لگے : نہیں، اسی طرح رسول اللہ  ﷺ  نے ہمیں حکم دیا ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الصیام ٥ (١٠٨٧) ، سنن الترمذی/الصیام ٩ (٦٩٣) ، سنن النسائی/الصیام ٥ (٢١١٣) ، (تحفة الأشراف : ٦٣٥٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٠٦) (صحیح  )      حسن بصری سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا  جو کسی شہر میں ہو اور اس نے دوشنبہ   (پیر)   کے دن کا روزہ رکھ لیا ہو اور دو آدمی اس بات کی گواہی دیں کہ انہوں نے اتوار کی رات چاند دیکھا ہے   (اور اتوار کو روزہ رکھا ہے)   تو انہوں نے کہا : وہ شخص اور اس شہر کے باشندے اس دن کا روزہ قضاء نہیں کریں گے، ہاں اگر معلوم ہوجائے کہ مسلم آبادی والے کسی شہر کے باشندوں نے سنیچر کا روزہ رکھا ہے تو انہیں بھی ایک روزے کی قضاء کرنی پڑے گی   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨٤٩٢) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : یہ فتوی اس حدیث کے خلاف ہے جس میں ہے کہ : اللہ کے رسول  ﷺ  نے ایک آدمی کی گواہی پر ایک روزہ رکھنے کا حکم صادر فرمایا اور دو آمیوں کی گواہی پر عید کرنے کا حکم دیا ، یعنی : بات سچی گواہی پر منحصر ہے نہ کہ جم غفیر کے عمل پر۔     
حدیث نمبر: 2332  حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ ابْنَةَ الْحَارِثِ، بَعَثَتْهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ، قَالَ: فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا، فَاسْتَهَلَّ رَمَضَانُ وَأَنَا بِالشَّامِ، فَرَأَيْنَا الْهِلَالَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرَ، فَسَأَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، ثُمَّ ذَكَرَ الْهِلَالَ، فَقَالَ: مَتَى رَأَيْتُمُ الْهِلَالَ ؟ قُلْتُ: رَأَيْتُهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، قَالَ: أَنْتَ رَأَيْتَهُ ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، وَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ وَرَآهُ النَّاسُ، قَالَ: لَكِنَّا رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ، فَلَا نَزَالُ نَصُومُهُ حَتَّى نُكْمِلَ الثَّلَاثِينَ أَوْ نَرَاهُ، فَقُلْتُ: أَفَلَا تَكْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَصِيَامِهِ ؟ قَالَ: لَا، هَكَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.    حدیث نمبر: 2333  حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، فِي رَجُلٍ كَانَ بِمِصْرٍ مِنَ الْأَمْصَارِ فَصَامَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَشَهِدَ رَجُلَانِ أَنَّهُمَا رَأَيَا الْهِلَالَ لَيْلَةَ الْأَحَدِ، فَقَالَ: لَا يَقْضِي ذَلِكَ الْيَوْمَ الرَّجُلُ وَلَا أَهْلُ مِصْرِهِ، إِلَّا أَنْ يَعْلَمُوا أَنَّ أَهْلَ مِصْرٍ مِنْ أَمْصَارِ الْمُسْلِمِينَ قَدْ صَامُوا يَوْمَ الْأَحَدِ، فَيَقْضُونَهُ.    

তাহকীক: