কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
قربانی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২৭৮৮
قربانی کا بیان
قربانی واجب ہونے کا بیان
 مخنف بن سلیم (رض) کہتے ہیں کہ  ہم  (حجۃ الوداع کے موقع پر)  رسول اللہ  ﷺ  کے ساتھ عرفات میں ٹھہرے ہوئے تھے، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  لوگو !  (سن لو)  ہر سال ہر گھر والے پر قربانی اور عتیرہ ہے  ١ ؎ کیا تم جانتے ہو کہ عتیرہ کیا ہے ؟ یہ وہی ہے جس کو لوگ رجبیہ کہتے ہیں ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عتیرہ منسوخ ہے یہ ایک منسوخ حدیث ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الأضاحي ١٩(١٥١٨) ، سنن النسائی/الفرع والعتیرة ١(٤٢٢٩) ، سنن ابن ماجہ/الأضاحي ٢ (٣١٢٥) ، (تحفة الأشراف : ١١٢٤٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢١٥، ٥/٧٦) (حسن  )    وضاحت : ١ ؎ : عتیرہ وہ ذبیحہ ہے جو اوائل اسلام میں رجب کے پہلے عشرہ میں ذبح کیا جاتا تھا ، اسی کا دوسرا نام رجبیہ بھی تھا، بعد میں عتیرہ منسوخ ہوگیا۔   
حدیث نمبر: 2788  حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ. ح وحَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْنٍ، عَنْ عَامِرٍ أَبِي رَمْلَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مِخْنَفُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: وَنَحْنُ وُقُوفٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَّةً وَعَتِيرَةً، أَتَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ هَذِهِ الَّتِي يَقُولُ النَّاسُ الرَّجَبِيَّةُ ؟، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْعَتِيرَةُ مَنْسُوخَةٌ هَذَا خَبَرٌ مَنْسُوخٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৮৯
قربانی کا بیان
قربانی واجب ہونے کا بیان
 عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  اضحی کے دن  (دسویں ذی الحجہ کو)  مجھے عید منانے کا حکم دیا گیا ہے جسے اللہ عزوجل نے اس امت کے لیے مقرر و متعین فرمایا ہے ، ایک شخص کہنے لگا : بتائیے اگر میں بجز مادہ اونٹنی یا بکری کے کوئی اور چیز نہ پاؤں تو کیا اسی کی قربانی کر دوں ؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا :  نہیں، تم اپنے بال کتر لو، ناخن تراش لو، مونچھ کتر لو، اور زیر ناف کے بال لے لو، اللہ عزوجل کے نزدیک  (ثواب میں)  بس یہی تمہاری پوری قربانی ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/الضحایا ١ (٤٣٧٠) ، (تحفة الأشراف : ٨٩٠٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٦٩) (حسن)  (البانی کے نزدیک یہ حدیث عیسیٰ کے مجہول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، جبکہ عیسیٰ ب تحقیق ابن حجر صدوق ہیں، اور اسی وجہ سے شیخ مساعد بن سلیمان الراشد نے احکام العیدین للفریابی کی تحقیق وتخریج میں اسے حسن قرار دیا ہے، نیز ملاحظہ ہو : ضعیف ابی داود : ٢ ؍ ٣٧٠  )   
حدیث نمبر: 2789  حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيُّ، عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أُمِرْتُ بِيَوْمِ الْأَضْحَى عِيدًا جَعَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ، قَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْ إِلَّا أُضْحِيَّةً أُنْثَى، أَفَأُضَحِّي بِهَا قَالَ: لَا، وَلَكِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِكَ وَأَظْفَارِكَ وَتَقُصُّ شَارِبَكَ، وَتَحْلِقُ عَانَتَكَ، فَتِلْكَ تَمَامُ أُضْحِيَّتِكَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯০
قربانی کا بیان
میت کی طرف سے قربانی کرنے کا بیان
 حنش کہتے ہیں کہ  میں نے علی (رض) کو دو دنبے قربانی کرتے دیکھا تو میں نے ان سے پوچھا : یہ کیا ہے ؟  (یعنی قربانی میں ایک دنبہ کفایت کرتا ہے آپ دو کیوں کرتے ہیں)  تو انہوں نے کہا : رسول اللہ  ﷺ  نے مجھے وصیت فرمائی ہے کہ میں آپ کی طرف سے قربانی کیا کروں، تو میں آپ کی طرف سے  (بھی)  قربانی کرتا ہوں۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الأضاحي ٣ (١٤٩٥) ، (تحفة الأشراف : ١٠٠٧٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٠٧، ١٤٩، ١٥٠) (ضعیف)  (اس کے راوی ابوالحسناء مجہول ہیں ، نیز حنش کے بارے میں بھی اختلاف ہے  )   
حدیث نمبر: 2790  حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْحَسْنَاءِ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ حَنَشٍ قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ، فَقُلْتُ لَهُ: مَا هَذَا ؟ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَانِي أَنْ أُضَحِّيَ عَنْهُ فَأَنَا أُضَحِّي عَنْهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯১
قربانی کا بیان
جو شخص قربانی کا ارادہ رکھتا ہو وہ ذی الحجہ کی پہلی تاریخ سے دس تاریخ تک نہ بال کتروائے اور نہ منڈوائے
 ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس کے پاس قربانی کا جانور ہو اور وہ اسے عید کے روز ذبح کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو جب عید کا چاند نکل آئے تو اپنے بال اور ناخن نہ کترے  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الأضاحي ٣ (١٩٧٧) ، سنن الترمذی/الأضاحي ٢٤ (١٥٢٣) ، سنن النسائی/الضحایا ١ (٤٣٦٦) ، سنن ابن ماجہ/الأضاحي ١١ (٣١٤٩) ، (تحفة الأشراف : ١٨١٥٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٨٩، ٣٠١، ٣١١) ، سنن الدارمی/الأضاحي ٢ (١٩٩٠) (حسن صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : جمہور کے نزدیک یہ حکم مستحب ہے۔   
حدیث نمبر: 2791  حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُسْلِمٍ اللَّيْثِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ، تَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَ لَهُ ذِبْحٌ يَذْبَحُهُ فَإِذَا أَهَلَّ هِلَالُ ذِي الْحِجَّةِ فَلَا يَأْخُذَنَّ مِنْ شَعْرِهِ وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ شَيْئًا حَتَّى يُضَحِّيَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: اخْتَلَفُوا عَلَى مَالِكٍ، وَعَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو فِي عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ، قَالَ بَعْضُهُمْ: عُمَرُ وَأَكْثَرُهُمْ قَالَ: عَمْرٌو، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ عَمْرُو بْنُ مُسْلِمِ بْنِ أُكَيْمَةَ اللَّيْثِيُّ الْجُنْدُعِيُّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯২
قربانی کا بیان
قربانی کا جانور کس قسم کا بہتر ہے؟
 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے سینگ دار مینڈھا لانے کا حکم دیا جس کی آنکھ سیاہ ہو، سینہ، پیٹ اور پاؤں بھی سیاہ ہوں، پھر اس کی قربانی کی، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  عائشہ چھری لاؤ ، پھر فرمایا :  اسے پتھر پر تیز کرو ، تو میں نے چھری تیز کی، آپ  ﷺ  نے اسے ہاتھ میں لیا اور مینڈھے کو پکڑ کر لٹایا اور ذبح کرنے کا ارادہ کیا اور کہا :بسم الله اللهم تقبل من محمد وآل محمد ومن أمة محمد  اللہ کے نام سے ذبح کرتا ہوں، اے اللہ ! محمد، آل محمد اور امت محمد کی جانب سے اسے قبول فرما  پھر آپ  ﷺ  نے اس کی قربانی کی۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الأضاحي ٣ (١٩٦٧) ، (تحفة الأشراف : ١٧٣٦٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٧٨) (حسن  )   
حدیث نمبر: 2792  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ، عَنْ ابْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ يَطَأُ فِي سَوَادٍ، وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ، وَيَبْرُكُ فِي سَوَادٍ فَأُتِيَ بِهِ فَضَحَّى بِهِ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ هَلُمِّي الْمُدْيَةَ، ثُمَّ قَالَ: اشْحَذِيهَا بِحَجَرٍ فَفَعَلَتْ، فَأَخَذَهَا وَأَخَذَ الْكَبْشَ فَأَضْجَعَهُ وَذَبَحَهُ، وَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ، ثُمَّ ضَحَّى بِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৩
قربانی کا بیان
قربانی کا جانور کس قسم کا بہتر ہے؟
 انس (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے اپنے ہاتھ سے سات اونٹ کھڑے کر کے نحر کئے اور مدینہ میں دو سینگ دار مینڈھوں کی قربانی کی جن کا رنگ سیاہ اور سفید تھا  (یعنی ابلق تھے سفید کھال کے اندر سیاہ دھاریاں تھیں) ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الحج ٢٤ (١٥٤٧) ، ٢٥ (١٥٤٨) ، ٢٧ (١٥٥١) ، ١١٩ (١٧١٥) ، الجہاد ١٠٤ (٢٩٥١) ، ١٢٦ (٢٩٨٦) ، صحیح مسلم/صلاة المسافرین ١ (٦٩٠) ، سنن النسائی/الضحایا ١٣ (٤٣٩٢) ، وقد مضی ہذا الحدیث برقم (١٧٩٦) ، ( تحفة الأشراف : ٩٤٧) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2793  حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا وَهْيبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحَرَ سَبْعَ بَدَنَاتٍ بِيَدِهِ قِيَامًا، وَضَحَّى بِالْمَدِينَةِ بِكَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৪
قربانی کا بیان
قربانی کا جانور کس قسم کا بہتر ہے؟
 انس (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے سینگ دار ابلق دنبوں کی قربانی کی، اپنا دایاں پاؤں ان کی گردن پر رکھ کر بسم الله، الله أكبر کہہ کر انہیں ذبح کر رہے تھے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١٣٦٤) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2794  حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحَّى بِكَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ يَذْبَحُ وَيُكَبِّرُ وَيُسَمِّي وَيَضَعُ رِجْلَهُ عَلَى صَفْحَتِهِمَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৫
قربانی کا بیان
قربانی کا جانور کس قسم کا بہتر ہے؟
 جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے قربانی کے دن سینگ دار ابلق خصی کئے ہوئے دو دنبے ذبح کئے، جب انہیں قبلہ رخ کیا تو آپ  ﷺ  نے یہ دعا پڑھی : إني وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض على ملة إبراهيم حنيفا وما أنا من المشرکين، إن صلاتي ونسکي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له، وبذلک أمرت وأنا من المسلمين، اللهم منک ولک وعن محمد وأمته باسم الله والله أكبر  میں اپنا رخ اس ذات کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، میں ابراہیم کے دین پر ہوں، کامل موحد ہوں، مشرکوں میں سے نہیں ہوں بیشک میری نماز میری تمام عبادتیں، میرا جینا اور میرا مرنا خالص اس اللہ کے لیے ہے جو سارے جہان کا رب ہے، کوئی اس کا شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے، اور میں مسلمانوں میں سے ہوں، اے اللہ ! یہ قربانی تیری ہی عطا ہے، اور خاص تیری رضا کے لیے ہے، محمد اور اس کی امت کی طرف سے اسے قبول کر،  (بسم اللہ واللہ اکبر)  اللہ کے نام کے ساتھ، اور اللہ بہت بڑا ہے  پھر ذبح کیا۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابن ماجہ/الأضاحي ١ (٣١٢١) ، (تحفة الأشراف : ٣١٦٦) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الأضاحي ٢٢ (١٥٢١) ، مسند احمد (٣/٣٥٦، ٣٦٢، ٣٧٥) ، سنن الدارمی/الأضاحي ١ (١٩٨٩) (حسن)  (اس کے راوی ابوعیاش مصری مجہول، لین الحدیث ہیں، لیکن تابعی ہیں، اور تین ثقہ راویوں نے ان سے روایت کی ہے، نیز حدیث کی تصحیح ابن خزیمہ، حاکم، اور ذھبی نے کی ہے، البانی نے پہلے اسے ضعیف ابی داود میں رکھا تھا، پھر تحسین کے بعد اسے صحیح ابی داود میں داخل کیا) (٨ ؍ ١٤٢  )   
حدیث نمبر: 2795  حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: ذَبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الذَّبْحِ كَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مُوجَأَيْنِ، فَلَمَّا وَجَّهَهُمَا قَالَ: إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ وَعَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ بِاسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ ذَبَحَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৬
قربانی کا بیان
قربانی کا جانور کس قسم کا بہتر ہے؟
 ابوسعید (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  سینگ دار فربہ دنبہ کی قربانی کرتے تھے جو دیکھتا تھا سیاہی میں اور کھاتا تھا سیاہی میں اور چلتا تھا سیاہی میں  (یعنی آنکھ کے اردگرد) ، نیز منہ اور پاؤں سب سیاہ تھے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الأضاحي ٤ (١٤٩٦) ، سنن النسائی/الضحایا ١٣ (٤٣٩٥) ، سنن ابن ماجہ/الأضاحي ٤ (٣١٢٨) ، (تحفة الأشراف : ٤٢٩٧) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2796  حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضَحِّي بِكَبْشٍ أَقْرَنَ فَحِيلٍ يَنْظُرُ فِي سَوَادٍ، وَيَأْكُلُ فِي سَوَادٍ، وَيَمْشِي فِي سَوَادٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৭
قربانی کا بیان
قربانی کے لئے کس عمر کا جانور ہونا چاہئے
 جابر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  صرف مسنہ  ١ ؎ ہی ذبح کرو، مسنہ نہ پاؤ تو بھیڑ کا جذعہ ذبح کرو ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الأضاحي ٢ (١٩٦٢) ، سنن النسائی/الضحایا ١٢ (٤٣٨٣) ، سنن ابن ماجہ/الأضاحي ٧ (٣١٤١) ، (تحفة الأشراف : ٢٧١٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣١٢، ٣٢٧) (صحیح)  (اس حدیث پر مزید بحث کے لئے ملاحظہ ہو : ضعیف أبي داود ٢/٣٧٤، والضعیفہ ٦٥، والإرواء ١١٤٥، وفتح الباري ١٠/١٥  )    وضاحت : ١ ؎ : مسنہ وہ جانور جس کے دودھ کے دانت ٹوٹ چکے ہوں ، یہ اونٹ میں عموماً اس وقت ہوتا ہے جب وہ پانچ برس پورے کر کے چھٹے میں داخل ہوگیا ہو، گائے بیل اور بھینس جب وہ دو برس پورے کرکے تیسرے میں داخل ہوجائیں، بکری اور بھیڑ میں جب ایک برس پورا کرکے دوسرے میں داخل ہوجائیں، جذعہ اس دنبہ یا بھیڑ کو کہتے ہیں جو سال بھر کا ہوچکا ہو، اہل لغت اور شارحین میں محققین کا یہی قول صحیح ہے، (دیکھئے مرعاۃ شرح مشکاۃ  )   
حدیث نمبر: 2797  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً، إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ، فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৮
قربانی کا بیان
قربانی کے لئے کس عمر کا جانور ہونا چاہئے
 زید بن خالد جہنی (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے صحابہ کرام میں قربانی کے جانور تقسیم کئے تو مجھ کو ایک بکری کا بچہ جو جذع تھا  (یعنی دوسرے سال میں داخل ہوچکا تھا)  دیا، میں اس کو لوٹا کر آپ کے پاس لایا اور میں نے کہا کہ یہ جذع ہے، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  اس کی قربانی کر ڈالو ، تو میں نے اسی کی قربانی کر ڈالی۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٣٧٥١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الوکالة ١ (٢٣٠٠) ، والشرکة ١٢ (٢٥٠٠) ، والأضاحي ٢، (٥٥٤٧) ٧ (٥٥٥٥) ، صحیح مسلم/الأضاحي ٢ (١٩٦٥) ، سنن الترمذی/الأضاحي ٧ (١٥٠٠) ، سنن النسائی/الضحایا ١٢ (٤٣٨٤) ، سنن ابن ماجہ/الأضاحي ٧ (٣١٣٨) ، مسند احمد (٤/١٤٩، ١٥٢، ٥/١٩٤) ، سنن الدارمی/الأضاحي ٤ (١٩٩٦) ، کلھم عن عقبة بن عامر رضي اللہ عنہ (حسن صحیح  )   
حدیث نمبر: 2798  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صُدْرَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طُعْمَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَصْحَابِهِ ضَحَايَا فَأَعْطَانِي عَتُودًا جَذَعًا،: فَرَجَعْتُ بِهِ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّهُ جَذَعٌ، قَالَ: ضَحِّ بِهِ، فَضَحَّيْتُ بِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৯
قربانی کا بیان
قربانی کے لئے کس عمر کا جانور ہونا چاہئے
 کلیب کہتے ہیں کہ  ہم مجاشع نامی بنی سلیم کے ایک صحابی رسول کے ساتھ تھے اس وقت بکریاں مہنگی ہوگئیں تو انہوں نے منادی کو حکم دیا کہ وہ اعلان کر دے کہ رسول اللہ  ﷺ  فرماتے تھے :  جذع  (ایک سالہ)  اس چیز سے کفایت کرتا ہے جس سے ثنی (وہ جانور جس کے سامنے کے دانت گرگئے ہوں)  کفایت کرتا ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ مجاشع بن مسعود (رض) تھے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/الضحایا ١٢(٤٣٨٩) ، سنن ابن ماجہ/الأضاحي ٧ (٣١٤٠) ، (تحفة الأشراف : ١١٢١١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٦٨) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2799  حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَالُ لَهُ مُجَاشِعٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ فَعَزَّتِ الْغَنَمُ فَأَمَرَ مُنَادِيًا، فَنَادَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: إِنَّ الْجَذَعَ يُوَفِّي مِمَّا يُوَفِّي مِنْهُ الثَّنِيُّ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০০
قربانی کا بیان
قربانی کے لئے کس عمر کا جانور ہونا چاہئے
 براء بن عازب (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے دسویں ذی الحجہ کو نماز عید کے بعد ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا : جس نے ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی، اور ہماری قربانی کی طرح قربانی کی، تو اس نے قربانی کی  (یعنی اس کو قربانی کا ثواب ملا)  اور جس نے نماز عید سے پہلے قربانی کرلی تو وہ گوشت کی بکری  ١ ؎ ہوگی ، یہ سن کر ابوبردہ بن نیار (رض) نے کھڑے ہو کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے تو نماز کے لیے نکلنے سے پہلے قربانی کر ڈالی اور میں نے یہ سمجھا کہ یہ دن کھانے اور پینے کا دن ہے، تو میں نے جلدی کی، میں نے خود کھایا، اور اپنے اہل و عیال اور ہمسایوں کو بھی کھلایا، رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  یہ گوشت کی بکری ہے  ٢ ؎، تو انہوں نے کہا : میرے پاس ایک سالہ جوان بکری اور وہ گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے، کیا وہ میری طرف سے کفایت کرے گی ؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا :  ہاں، لیکن تمہارے بعد کسی کے لیے کافی نہ ہوگی  (یعنی یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے) ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/العیدین ٣ (٩٥١) ، ٥ (٩٥٥) ، ٨ (٩٧٥) ، ١٠ (٩٦٨) ، ١٧ (٩٧٦) ، ٢٣ (٩٨٣) ، الأضاحي ١ (٥٥٤٥) (٥٥٥٦) ، ٨ (٥٥٥٧) ، ١١ (٥٥٥٧) ، ١٢ (٥٥٦٣) ، الأیمان والنذور ١٥ (٦٦٧٣) ، صحیح مسلم/الأضاحي ١ (١٩٦١) ، سنن الترمذی/الأضاحي ١٢ (١٥٠٨) ، سنن النسائی/العیدین ٨ (١٥٦٤) ، الضحایا ١٦ (٤٤٠٠) ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٨٠، ٢٩٧، ٣٠٢، ٣٠٣) ، سنن الدارمی/الأضاحي ٧ (٢٠٠٥) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : یعنی یہ قربانی شمار نہیں ہوگی اور نہ ہی اسے قربانی کا ثواب ملے گا اس سے صرف گوشت حاصل ہوگا جسے وہ کھا سکتا ہے۔  ٢ ؎ : یعنی اس سے تمہیں صرف گوشت حاصل ہوا قربانی کا ثواب نہیں۔   
حدیث نمبر: 2800  حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَنَسَكَ نُسُكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ، وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ، فَقَامَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ، وَعَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ، فَتَعَجَّلْتُ فَأَكَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي عَنَاقًا جَذَعَةً وَهِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ فَهَلْ تُجْزِئُ عَنِّي، قَالَ: نَعَمْ، وَلَنْ تُجْزِئَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০১
قربانی کا بیان
قربانی کے لئے کس عمر کا جانور ہونا چاہئے
 براء بن عازب (رض) کہتے ہیں کہ  میرے ابوبردہ نامی ایک ماموں نے نماز سے پہلے قربانی کرلی تو رسول اللہ  ﷺ  نے ان سے فرمایا :  یہ تمہاری بکری گوشت کی بکری ہوئی ، انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میرے پاس بکریوں میں سے ایک پلی ہوئی جذعہ ہے، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  اسی کو ذبح کر ڈالو، لیکن تمہارے سوا اور کسی کے لیے ایسا کرنا درست نہیں ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٩) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2801  حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: ضَحَّى خَالٌ لِي يُقَالُ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: شَاتُكَ شَاةُ لَحْمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عِنْدِي دَاجِنًا جَذَعَةً مِنَ الْمَعْزِ، فَقَالَ: اذْبَحْهَا وَلَا تَصْلُحُ لِغَيْرِكَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০২
قربانی کا بیان
قربانی میں کونسا جانور مکروہ ہے
 عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ  میں نے براء بن عازب (رض) سے پوچھا کہ : کون سا جانور قربانی میں درست نہیں ہے ؟ تو آپ نے کہا : رسول اللہ  ﷺ  ہمارے درمیان کھڑے ہوئے، میری انگلیاں آپ  ﷺ  کی انگلیوں سے چھوٹی ہیں اور میری پوریں آپ کی پوروں سے چھوٹی ہیں، آپ  ﷺ  نے چار انگلیوں سے اشارہ کیا اور فرمایا :  چار طرح کے جانور قربانی کے لائق نہیں ہیں، ایک کانا جس کا کانا پن بالکل ظاہر ہو، دوسرے بیمار جس کی بیماری بالکل ظاہر ہو، تیسرے لنگڑا جس کا لنگڑا پن بالکل واضح ہو، اور چوتھے دبلا بوڑھا کمزور جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو ، میں نے کہا : مجھے قربانی کے لیے وہ جانور بھی برا لگتا ہے جس کے دانت میں نقص ہو، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  جو تمہیں ناپسند ہو اس کو چھوڑ دو لیکن کسی اور پر اس کو حرام نہ کرو ۔ ابوداؤد کہتے ہیں :  ( لا تنقى کا مطلب یہ ہے کہ)  اس کی ہڈی میں گودا نہ ہو۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الأضاحي ٥ (١٤٩٧) ، سنن النسائی/الضحایا ٤ (٤٣٧٤) ، سنن ابن ماجہ/الأضاحي ٨ (٣١٤٤) ، (تحفة الأشراف : ١٧٩٠) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الضحایا ١(١) ، مسند احمد (٤/٢٨٤، ٢٨٩، ٣٠٠، ٣٠١) ، سنن الدارمی/الأضاحي ٣ (١٩٩٢) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2802  حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ مَا لَا يَجُوزُ فِي الأَضَاحِيِّ، فَقَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَصَابِعِي أَقْصَرُ مِنْ أَصَابِعِهِ، وَأَنَامِلِي أَقْصَرُ مِنْ أَنَامِلِهِ، فَقَالَ: أَرْبَعٌ لَا تَجُوزُ فِي الأَضَاحِيِّ الْعَوْرَاءُ بَيِّنٌ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ بَيِّنٌ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ بَيِّنٌ ظَلْعُهَا، وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تَنْقَى، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ، قَالَ: مَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَيْسَ لَهَا مُخٌّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০৩
قربانی کا بیان
قربانی میں کونسا جانور مکروہ ہے
 یزید ذومصر کہتے ہیں کہ  میں عتبہ بن عبد سلمی کے پاس آیا اور ان سے کہا : ابوالولید ! میں قربانی کے لیے جانور ڈھونڈھنے کے لیے نکلا تو مجھے سوائے ایک بکری کے جس کا ایک دانت گر چکا ہے کوئی جانور پسند نہ آیا، تو میں نے اسے لینا اچھا نہیں سمجھا، اب آپ کیا کہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : اس کو تم میرے لیے کیوں نہیں لے آئے، میں نے کہا : سبحان اللہ ! آپ کے لیے درست ہے اور میرے لیے درست نہیں، انہوں نے کہا : ہاں تم کو شک ہے مجھے شک نہیں، رسول اللہ  ﷺ  نے بس مصفرة والمستأصلة والبخقاء والمشيعة ، اور کسراء سے منع کیا ہے، مصفرة وہ ہے جس کا کان اتنا کٹا ہو کہ کان کا سوراخ کھل گیا ہو، مستأصلة وہ ہے جس کی سینگ جڑ سے اکھڑ گئی ہو، بخقاء وہ ہے جس کی آنکھ کی بینائی جاتی رہے اور آنکھ باقی ہو، اور مشيعة وہ ہے جو لاغری اور ضعف کی وجہ سے بکریوں کے ساتھ نہ چل پاتی ہو بلکہ پیچھے رہ جاتی ہو، کسراء وہ ہے جس کا ہاتھ پاؤں ٹوٹ گیا ہو،  (لہٰذا ان کے علاوہ باقی سب جانور درست ہیں، پھر شک کیوں کرتے ہو) ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٩٧٥٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٥٨) (ضعیف)  (اس کے راوی یزید ذومصر لین الحدیث ہیں  )   
حدیث نمبر: 2803  حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا. ح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرِ بْنِ بَرِيٍّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، الْمَعْنَى عَنْ ثَوْرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو حُمَيْدٍ الرُّعَيْنِيُّ، أَخْبَرَنِي يَزِيدُ ذُو مِصْرٍ، قَالَ: أَتَيْتُ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا الْوَلِيدِ إِنِّي خَرَجْتُ أَلْتَمِسُ الضَّحَايَا، فَلَمْ أَجِدْ شَيْئًا يُعْجِبُنِي غَيْرَ ثَرْمَاءَ فَكَرِهْتُهَا، فَمَا تَقُولُ ؟ قَالَ: أَفَلَا جِئْتَنِي بِهَا ؟ قُلْتُ: سُبْحَانَ اللَّهِ تَجُوزُ عَنْكَ، وَلَا تَجُوزُ عَنِّي، قَالَ: نَعَمْ إِنَّكَ تَشُكُّ وَلَا أَشُكُّ، إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُصْفَرَّةِ وَالْمُسْتَأْصَلَةِ وَالْبَخْقَاءِ وَالْمُشَيَّعَةِ وَالْكَسْرَاءُ فَالْمُصْفَرَّةُ الَّتِي تُسْتَأْصَلُ أُذُنُهَا حَتَّى يَبْدُوَ سِمَاخُهَا، وَالْمُسْتَأْصَلَةُ الَّتِي اسْتُؤْصِلَ قَرْنُهَا مِنْ أَصْلِهِ، وَالْبَخْقَاءُ الَّتِي تُبْخَقُ عَيْنُهَا، وَالْمُشَيَّعَةُ الَّتِي لَا تَتْبَعُ الْغَنَمَ عَجْفًا وَضَعْفًا، وَالْكَسْرَاءُ الْكَسِيرَةُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০৪
قربانی کا بیان
قربانی میں کونسا جانور مکروہ ہے
 علی (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے ہم کو حکم دیا کہ قربانی کے جانور کی آنکھ اور کان خوب دیکھ لیں  (کہ اس میں ایسا نقص نہ ہو جس کی وجہ سے قربانی درست نہ ہو)  اور کانے جانور کی قربانی نہ کریں، اور نہ مقابلة کی، نہ مدابرة کی، نہ خرقاء کی اور نہ شرقاء کی۔ زہیر کہتے ہیں : میں نے ابواسحاق سے پوچھا : کیا عضباء کا بھی ذکر کیا ؟ تو انہوں نے کہا : نہیں  (عضباء اس بکری کو کہتے ہیں جس کے کان کٹے ہوں اور سینگ ٹوٹے ہوں) ۔ میں نے پوچھا مقابلة کے کیا معنی ہیں ؟ کہا : جس کا کان اگلی طرف سے کٹا ہو، پھر میں نے کہا : مدابرة کے کیا معنی ہیں ؟ کہا : جس کے کان پچھلی طرف سے کٹے ہوں، میں نے کہا :خرقاء کیا ہے ؟ کہا : جس کے کان پھٹے ہوں  (گولائی میں)  میں نے کہا : شرقاء کیا ہے ؟ کہا : جس بکری کے کان لمبائی میں چرے ہوئے ہوں  (نشان کے لیے) ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الأضاحي ٦ (١٤٩٨) ، سنن النسائی/الضحایا ٨ (٤٣٧٧) ٨ (٤٣٧٨) ، ٩ (٤٣٧٩) ، سنن ابن ماجہ/الأضاحي ٨ (٣١٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١٠١٢٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٨٠، ١٠٨، ١٢٨، ١٤٩) ، سنن الدارمی/الأضاحي ٣ (١٩٩٥) (ضعیف)  (اس کے راوی ابواسحاق مختلط اور مدلس ہیں ، نیز شریح سے ان کا سماع نہیں، اس لیے سند میں انقطاع بھی ہے، مگر مطلق کان، ناک دیکھ بھال کرلینے کا حکم صحیح ہے  )   
حدیث نمبر: 2804  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ، وَكَانَ رَجُلَ صِدْقٍ عَنْعَلِيٍّ، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالأُذُنَيْنِ، وَلَا نُضَحِّي بِعَوْرَاءَ وَلَا مُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَةٍ وَلَا خَرْقَاءَ وَلَا شَرْقَاءَ، قَالَ زُهَيْرٌ: فَقُلْتُ لِأَبِي إِسْحَاق: أَذَكَرَ عَضْبَاءَ، قَالَ، لَا قُلْتُ: فَمَا الْمُقَابَلَةُ ؟ قَال: يُقْطَعُ طَرَفُ الأُذُنِ، قُلْتُ: فَمَا الْمُدَابَرَةُ ؟ قَالَ: يُقْطَعُ مِنْ مُؤَخَّرِ الأُذُنِ، قُلْتُ: فَمَا الشَّرْقَاءُ ؟ قَالَ: تُشَقُّ الأُذُنُ، قُلْتُ: فَمَا الْخَرْقَاءُ ؟ قَالَ: تُخْرَقُ أُذُنُهَا لِلسِّمَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০৫
قربانی کا بیان
قربانی میں کونسا جانور مکروہ ہے
 علی (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے عضباء  (یعنی سینگ ٹوٹے کان کٹے جانور)  کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الأضاحي ٩ (١٥٠٤) ، سنن النسائی/الضحایا ١١ (٤٣٨٢) ، سنن ابن ماجہ/الأضاحي ٨ (٣١٤٥) ، (تحفة الأشراف : ١٠٠٣١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٨٣، ١٠١، ١٠٩، ١٢٧، ١٢٩، ١٥٠) (ضعیف)  (اس کے راوی جری لین الحدیث ہیں  )   
حدیث نمبر: 2805  حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الدَّسْتُوَائِيُّ وَيُقَالُ لَهُ هِشَامُ بْنُ سَنْبَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جُرَيِّ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُضَحَّى بِعَضْبَاءِ الأُذُنِ وَالْقَرْنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: جُرَيٌّ سَدُوسِيٌّ بَصْرِيٌّ لَمْ يُحَدِّثْ عَنْهُ إِلَّا قَتَادَةُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০৬
قربانی کا بیان
قربانی میں کونسا جانور مکروہ ہے
 قتادہ کہتے ہیں  میں نے سعید بن مسیب سے پوچھا : اعضب  (یا عضباء )  کیا ہے ؟ انہوں نے کہا :  (جس کی سینگ یا کان)  آدھا یا آدھے سے زیادہ ٹوٹا یا کٹا ہوا ہو۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨٧٢١) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2806  حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: قُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: مَا الْأَعْضَبُ ؟ قَالَ: النِّصْفُ فَمَا فَوْقَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০৭
قربانی کا بیان
اونٹ گائے اور بھینس وغیرہ کہ قربانی کتنے افراد کی طرف سے ہو سکتی ہے؟
 جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ  ہم رسول اللہ  ﷺ  کے زمانہ میں حج تمتع کرتے تو گائے سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کرتے تھے، اور اونٹ بھی سات آدمیوں کی طرف سے، ہم سب اس میں شریک ہوجاتے  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الحج ٦٢ (١٣١٨) ، سنن النسائی/الضحایا ١٥ (٤٣٩٨) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٣٥) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الحج ٦٦ (٩٠٤) ، موطا امام مالک/الضحایا ٥ (٩) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : سات افراد کی طرف سے اونٹ یا گائے ذبح کرنے کا یہ ضابطہ و اصول ہدی کے جانوروں کے لئے ہے، قربانی میں اونٹ دس افراد کی طرف سے بھی جائز ہے، سنن ترمذی میں ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ہم سفر میں نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ تھے، قربانی کا وقت آگیا تو گائے میں ہم سات آدمی شریک ہوئے، اور اونٹ میں دس آدمی، یہ روایت سنن نسائی اور سنن ابن ماجہ میں بھی ہے۔   
حدیث نمبر: 2807  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كُنَّا نَتَمَتَّعُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَذْبَحُ الْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ، وَالْجَزُورَ عَنْ سَبْعَةٍ نَشْتَرِكُ فِيهَا.  

তাহকীক: