কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
فرائض کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২৮৮৫
فرائض کا بیان
علم الفرائض سیکھنے کی فضیلت کا بیان
 عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  (اصل)  علم تین ہیں اور ان کے علاوہ علوم کی حیثیت فضل  (زائد)  کی ہے : آیت محکمہ  ٢ ؎، یا سنت قائمہ  ٣ ؎، یا فریضہ عادلہ  ٤ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابن ماجہ/المقدمة ٨ (٥٤) ، (تحفة الأشراف : ٨٨٧٦) (ضعیف)  (اس کے راوی دونوں عبد الرحمن ضعیف ہیں  )    وضاحت : ١ ؎ : فرائض فریضہ کی جمع ہے یعنی اللہ کے مقرر کردہ حصے۔  ٢ ؎ : یعنی غیر منسوخ قرآن کا علم۔  ٣ ؎ : یعنی صحیح احادیث کا علم۔  ٤ ؎: فرائض کا علم، جس سے ترکے کی تقسیم انصاف کے ساتھ ہو سکے۔   
حدیث نمبر: 2885  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْروِ بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ التَّنُوخِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْعِلْمُ ثَلَاثَةٌ وَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ فَضْلٌ آيَةٌ مُحْكَمَةٌ، أَوْ سُنَّةٌ قَائِمَةٌ، أَوْ فَرِيضَةٌ عَادِلَةٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৬
فرائض کا بیان
کلالہ کا بیان
 جابر (رض) کہتے ہیں  میں بیمار ہوا تو نبی اکرم  ﷺ  اور ابوبکر (رض) مجھے دیکھنے کے لیے پیدل چل کر آئے، مجھ پر غشی طاری تھی اس لیے آپ  ﷺ  سے بات نہ کرسکا تو آپ نے وضو کیا اور وضو کے پانی کا مجھ پر چھینٹا مارا تو مجھے افاقہ ہوا، میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں اپنا مال کیا کروں اور بہنوں کے سوا میرا کوئی وارث نہیں ہے، اس وقت میراث کی آیت يستفتونک قل الله يفتيكم في الکلالة  آپ سے فتوی پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ  (خود)  تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے   (سورۃ النساء : ١٧٦) ، اتری  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/تفسیر النساء ٢٧ (٤٦٠٥) ، المرضی ٥ (٥٦٥١) ، الفرائض ١٣ (٦٧٤٣) ، صحیح مسلم/الفرائض ٢ (١٦١٦) ، سنن الترمذی/الفرائض ٧ (٢٠٩٧) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ٥ (٢٧٢٨) ، (تحفة الأشراف : ٣٠٢٨) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الطھارة ٥٦ (٧٦٠) (صحیح)    وضاحت : ١ ؎ : کلالہ : ایسا شخص جو نہ باپ چھوڑے نہ کوئی اولاد، اس کے سلسلہ میں اللہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کوئی مرجائے اور اس کی اپنی کوئی اولاد نہ ہو صرف ایک بہن ہو تو آدھا مال لے گی، دو ہوں تو ثلث لے لیں گی، اگر بہن بھائی دونوں ہوں تو بھائی کو دو حصے اور بہن کو ایک حصہ ملے گا اخیر تک۔     
حدیث نمبر: 2886  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: مَرِضْتُ فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ مَاشِيَيْنِ وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَلَمْ أُكَلِّمْهُ، فَتَوَضَّأَ وَصَبَّهُ عَلَيَّ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي وَلِي أَخَوَاتٌ ؟ قَالَ: فَنَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৭
فرائض کا بیان
جس کی صرف بہنیں ہوں اور اولاد نہ ہو اس کا حکم
 جابر (رض) کہتے ہیں  میں بیمار ہوا اور میرے پاس سات بہنیں تھیں، رسول اللہ  ﷺ  میرے پاس آئے اور میرے چہرے پر پھونک ماری تو مجھے ہوش آگیا، میں نے کہا : اللہ کے رسول ! کیا میں اپنی بہنوں کے لیے ثلث مال کی وصیت نہ کر دوں ؟ آپ نے فرمایا :  نیکی کرو ، میں نے کہا آدھے مال کی وصیت کر دوں ؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا :  نیکی کرو ، پھر آپ مجھے چھوڑ کر چلے گئے اور آپ  ﷺ  نے فرمایا :  جابر ! میرا خیال ہے تم اس بیماری سے نہیں مرو گے، اور اللہ تعالیٰ نے اپنا کلام اتارا ہے اور تمہاری بہنوں کا حصہ بیان کردیا ہے، ان کے لیے دو ثلث مقرر فرمایا ہے ۔ جابر کہا کرتے تھے کہ یہ آیت يستفتونک قل الله يفتيكم في الکلالة میرے ہی متعلق نازل ہوئی ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٢٩٧٧) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/ الکبری (٦٣٢٥) ، مسند احمد (٣/٣٧٢) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2887  حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي الدَّسْتُوَائِيَّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: اشْتَكَيْتُ وَعِنْدِي سَبْعُ أَخَوَاتٍ فَدَخَلَ عَلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَفَخَ فِي وَجْهِي فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أُوصِي لِأَخَوَاتِي بِالثُّلُثِ، قَالَ: أَحْسِنْ، قُلْتُ الشَّطْرَ، قَالَ: أَحْسِنْ، ثُمَّ خَرَجَ وَتَرَكَنِي فَقَالَ: يَا جَابِرُ لَا أُرَاكَ مَيِّتًا مِنْ وَجَعِكَ هَذَا، وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَنْزَلَ فَبَيَّنَ الَّذِي لِأَخَوَاتِكَ فَجَعَلَ لَهُنَّ الثُّلُثَيْنِ، قَالَ: فَكَانَ جَابِرٌ يَقُولُ: أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِيَّ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৮
فرائض کا بیان
جس کی صرف بہنیں ہوں اور اولاد نہ ہو اس کا حکم
 براء بن عازب (رض) کہتے ہیں  کلالہ کے سلسلے میں آخری آیت جو نازل ہوئی ہے وہ : يستفتونک قل الله يفتيكم في الکلالة ہے  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/المغازي ٦٦ (٤٣٦٤) ، والتفسیر ٢٧ (٤٦٠٥) ، ٣ (٤٦٥٦) ، والفرائض ١٤ (٦٧٤٤) ، صحیح مسلم/الفرائض ٣ (١٦١٨) ، (تحفة الأشراف : ١٨٧٠) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/تفسیر سورة النساء ٢٧ (٤٣٤٦) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : جو سورة نساء کے اخیر میں ہے۔   
حدیث نمبر: 2888  حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ فِي الْكَلَالَةِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৯
فرائض کا بیان
جس کی صرف بہنیں ہوں اور اولاد نہ ہو اس کا حکم
 براء بن عازب (رض) کہتے ہیں کہ  ایک شخص نبی اکرم  ﷺ  کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول !يستفتونک في الکلالة میں کلالہ سے کیا مراد ہے ؟ آپ نے فرمایا : آیت صيف  ١ ؎ تمہارے لیے کافی ہے۔ ابوبکر کہتے ہیں : میں نے ابواسحاق سے کہا : کلالہ وہی ہے نا جو نہ اولاد چھوڑے نہ والد ؟ انہوں نے کہا : ہاں، لوگوں نے ایسا ہی سمجھا ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الفرائض ٢ عن عمر (١٦١٧) ، سنن الترمذی/تفسیر سورة النساء ٢٧ (٣٠٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١٩٠٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٩٣، ٢٩٥، ٣٠١) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : سورة نساء کا آخری حصہ گرمی کے زمانہ میں نازل ہوا ہے اس لئے اسے آیت صيف کہا جاتا ہے۔   
حدیث نمبر: 2889  حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ يَسْتَفْتُونَكَ فِي الْكَلَالَةِ، فَمَا الْكَلَالَةُ ؟ قَالَ: تُجْزِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ، فَقُلْتُ لِأَبِي إِسْحَاق: هُوَ مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَدَعْ وَلَدًا وَلَا وَالِدًا، قَالَ: كَذَلِكَ ظَنُّوا أَنَّهُ كَذَلِكَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯০
فرائض کا بیان
اولاد کی میراث کا بیان یعنی بیٹا بیٹی اور پوتا پوتی کی میراث کا بیان
 ہزیل بن شرحبیل اودی کہتے ہیں  ایک شخص ابوموسیٰ اشعری (رض) اور سلیمان بن ربیعہ کے پاس آیا اور ان دونوں سے یہ مسئلہ پوچھا کہ ایک بیٹی ہو اور ایک پوتی اور ایک سگی بہن  (یعنی ایک شخص ان کو وارث چھوڑ کر مرے)  تو اس کی میراث کیسے بٹے گی ؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ بیٹی کو آدھا اور سگی بہن کو آدھا ملے گا، اور انہوں نے پوتی کو کسی چیز کا وارث نہیں کیا  (اور ان دونوں نے پوچھنے والے سے کہا)  تم عبداللہ بن مسعود (رض) سے بھی جا کر پوچھو تو وہ بھی اس مسئلہ میں ہماری موافقت کریں گے، تو وہ شخص ان کے پاس آیا اور ان سے پوچھا اور انہیں ان دونوں کی بات بتائی تو انہوں نے کہا : تب تو میں بھٹکا ہوا ہوں گا اور راہ یاب لوگوں میں سے نہ ہوں گا، لیکن میں تو رسول اللہ  ﷺ  کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کروں گا، اور وہ یہ کہ  بیٹی کا آدھا ہوگا  اور پوتی کا چھٹا حصہ ہوگا دو تہائی پورا کرنے کے لیے  (یعنی جب ایک بیٹی نے آدھا پایا تو چھٹا حصہ پوتی کو دے کر دو تہائی پورا کردیں گے)  اور جو باقی رہے گا وہ سگی بہن کا ہوگا۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الفرائض ٨ (٦٧٣٦) ، سنن الترمذی/الفرائض ٤ (٢٠٩٣) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ٢ (٢٧٢١) ، (تحفة الأشراف : ٩٥٩٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٨٩، ٤٢٨، ٤٤٠، ٤٦٣) ، سنن الدارمی/الفرائض ٧ (٢٩٣٢) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2890  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ الأَوْدِيِّ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ الْأَوْدِيِّ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَسَأَلَهُمَا، عَنِ ابْنَةٍ وَابْنَةِ ابْنٍ، وأخت لأب وأم، فقالا لابنته النصف، وللأخت من الأب، والأم النصف، ولم يورثا ابنة الابن شيئا، وأت ابن مسعود فإنه سيتابعنا فأتاه الرجل فسأله وأخبره بقولهما، فقال لقد ضللت إذا وما أَنَا وَلَكِنِّي سَأَقْضِي فِيهَا بِقَضَاءِ مِنَ الْمُهْتَدِينَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِابْنَتِهِ النِّصْفُ، وَلِابْنَةِ الِابْنِ سَهْمٌ تَكْمِلَةُ الثُّلُثَيْنِ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯১
فرائض کا بیان
اولاد کی میراث کا بیان یعنی بیٹا بیٹی اور پوتا پوتی کی میراث کا بیان
 اسود بن یزید کہتے ہیں کہ  معاذ بن جبل (رض) نے بہن اور بیٹی میں اس طرح ترکہ تقسیم کیا کہ آدھا مال بیٹی کو ملا اور آدھا بہن کو  (کیونکہ بہن بیٹی کے ساتھ عصبہ ہوجاتی ہے)  اور وہ یمن میں تھے، اور اللہ کے نبی کریم  ﷺ  اس وقت باحیات تھے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الفرائض ٦، ١٢ (٦٧٣٤) ، (تحفة الأشراف : ١١٣٠٧) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الفرائض ٤ (٢٩٢١) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2893  حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنِي أَبُو حَسَّانَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، وَرَّثَ أُخْتًا وَابْنَةً فَجَعَلَ لِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا النِّصْفَ، وَهُوَ بِالْيَمَنِ وَنَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ حَيٌّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯২
فرائض کا بیان
اولاد کی میراث کا بیان یعنی بیٹا بیٹی اور پوتا پوتی کی میراث کا بیان
 جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ  ہم رسول اللہ  ﷺ  کے ساتھ نکلے تو اسواف  (مدینہ کے حرم)  میں ایک انصاری عورت کے پاس پہنچے، وہ عورت اپنی دو بیٹیوں کو لے کر آئی، اور کہنے لگی : اللہ کے رسول ! یہ دونوں ثابت بن قیس (رض) کی بیٹیاں ہیں، جو جنگ احد میں آپ کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوگئے ہیں، ان کے چچا نے ان کا سارا مال اور میراث لے لیا، ان کے لیے کچھ بھی نہ چھوڑا، اب آپ کیا فرماتے ہیں ؟ اللہ کے رسول ! قسم اللہ کی ! ان کا نکاح نہیں ہوسکتا جب تک کہ ان کے پاس مال نہ ہو، رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ اس کا فیصلہ فرمائے گا ، پھر سورة نساء کی یہ آیتیں يوصيكم الله في أولادکم نازل ہوئیں، رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اس عورت کو اور اس کے دیور کو بلاؤ ، تو آپ  ﷺ  نے ان دونوں لڑکیوں کے چچا سے کہا :  دو تہائی مال انہیں دے دو ، اور ان کی ماں کو آٹھواں حصہ دو ، اور جو انہیں دینے کے بعد بچا رہے وہ تمہارا ہے  ١ ؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس میں بشر نے غلطی کی ہے، یہ دونوں بیٹیاں سعد بن ربیع کی تھیں، ثابت بن قیس (رض) تو جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الفرائض ٣ (٢٠٩٢) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ٢ (٢٧٢٠) ، (تحفة الأشراف : ٢٣٦٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٥٢) (حسن)  (اس روایت میں ثابت بن قیس کا تذکرہ صحیح نہیں ہے جیسا کہ مؤلف نے بیان کیا ہے  )    وضاحت : ١ ؎ : لہذا مسئلہ (٢٤) سے ہوگا، (١٦) دونوں بیٹیوں کے اور (٣) ان کی ماں کے اور (٥) ان کے چچا کے ہوں گے۔   
حدیث نمبر: 2891  حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جِئْنَا امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْأَسْوَاقِ فَجَاءَتِ الْمَرْأَةُ بِابْنَتَيْنِ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَاتَانِ بِنْتَا ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ، قُتِلَ مَعَكَ يَوْمَ أُحُدٍ وَقَدِ اسْتَفَاءَ عَمُّهُمَا مَالَهُمَا وَمِيرَاثَهُمَا كُلَّهُ فَلَمْ يَدَعْ لَهُمَا مَالًا إِلَّا أَخَذَهُ، فَمَا تَرَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ فَوَاللَّهِ لَا تُنْكَحَانِ أَبَدًا إِلَّا وَلَهُمَا مَالٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقْضِي اللَّهُ فِي ذَلِكَ قَالَ: وَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلادِكُمْ سورة النساء آية 11 الْآيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ادْعُوا لِي الْمَرْأَةَ وَصَاحِبَهَا، فَقَالَ: لِعَمِّهِمَا أَعْطِهِمَا الثُّلُثَيْنِ، وَأَعْطِ أُمَّهُمَا الثُّمُنَ، وَمَا بَقِيَ فَلَكَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَخْطَأَ بِشْرٌ فِيهِ إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، وَثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ قُتِلَ يَوْمَ الْيَمَامَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯৩
فرائض کا بیان
اولاد کی میراث کا بیان یعنی بیٹا بیٹی اور پوتا پوتی کی میراث کا بیان
 جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ  سعد بن ربیع کی عورت نے کہا : اللہ کے رسول ! سعد مرگئے اور دو بیٹیاں چھوڑ گئے ہیں، پھر راوی نے اسی طرح کی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ روایت زیادہ صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ٢٣٦٥) (حسن  )   
حدیث نمبر: 2892  حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ وَغَيْرُهُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ امْرَأَةَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ سَعْدًا هَلَكَ وَتَرَكَ ابْنَتَيْنِ وَسَاقَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا هُوَ أَصَحُّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯৪
فرائض کا بیان
دادی اور نانی کی میراث کا بیان
 قبیصہ بن ذویب کہتے ہیں کہ  میت کی نانی ابوبکر صدیق (رض) کے پاس میراث میں اپنا حصہ دریافت کرنے آئی تو انہوں نے کہا : اللہ کی کتاب  (قرآن پاک)  میں تمہارا کچھ حصہ نہیں ہے، اور مجھے نبی اکرم  ﷺ  کی سنت میں بھی تمہارے لیے کچھ نہیں معلوم، تم جاؤ میں لوگوں سے دریافت کر کے بتاؤں گا، پھر انہوں نے لوگوں سے پوچھا تو مغیرہ بن شعبہ (رض) نے کہا کہ میں رسول اللہ  ﷺ  کے پاس موجود تھا، آپ نے اسے چھٹا حصہ دلایا ہے، اس پر ابوبکر (رض) نے کہا : کیا تمہارے ساتھ کوئی اور بھی ہے  (جو اس معاملے کو جانتا ہو)  تو محمد بن مسلمہ (رض) کھڑے ہوئے اور انہوں نے بھی وہی بات کہی جو مغیرہ (رض) نے کہی تھی، تو ابوبکر (رض) نے اس کے لیے اسی کو نافذ کردیا، پھر عمر (رض) کی خلافت میں دادی عمر (رض) کے پاس اپنا میراث مانگنے آئی، عمر (رض) نے کہا : اللہ کی کتاب  (قرآن)  میں تمہارے حصہ کا ذکر نہیں ہے اور پہلے  (رسول اللہ  ﷺ  اور ابوبکر (رض) کے زمانہ میں)  جو حکم ہوچکا ہے وہ نانی کے معاملے میں ہوا ہے، میں اپنی طرف سے فرائض میں کچھ بڑھا نہیں سکتا، لیکن وہی چھٹا حصہ تم بھی لو، اگر نانی بھی ہو تو تم دونوں  ( سدس )  کو بانٹ لو اور جو تم دونوں میں اکیلی ہو  (یعنی صرف نانی یا صرف دادی)  تو اس کے لیے وہی چھٹا حصہ ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الفرائض ١٠ (٢١٠١) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ٤ (٢٧٢٤) ، (تحفة الأشراف : ١١٢٣٢، ١١٥٢٢) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/ الفرائض ٨ (٤) ، مسند احمد (٤/٢٢٥) (ضعیف)  (اس کی سند میں قبیصہ اور ابوبکر صدیق کے درمیان انقطاع ہے  )   
حدیث نمبر: 2894  حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ إِسْحَاق بْنِ خَرَشَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَتِ الْجَدَّةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا، فَقَالَ: مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى شَيْءٌ، وَمَا عَلِمْتُ لَكِ فِي سُنَّةِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَارْجِعِي حَتَّى أَسْأَلَ النَّاسَ، فَسَأَلَ النَّاسَ، فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهَا السُّدُسَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَلْ مَعَكَ غَيْرُكَ ؟، فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَقَالَ: مِثْلَ مَا قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَأَنْفَذَهُ لَهَا أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جَاءَتِ الْجَدَّةُ الأُخْرَى إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا، فَقَالَ: مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى شَيْءٌ، وَمَا كَانَ الْقَضَاءُ الَّذِي قُضِيَ بِهِ إِلَّا لِغَيْرِكِ وَمَا أَنَا بِزَائِدٍ فِي الْفَرَائِضِ، وَلَكِنْ هُوَ ذَلِكَ السُّدُسُ فَإِنِ اجْتَمَعْتُمَا فِيهِ فَهُوَ بَيْنَكُمَا وَأَيَّتُكُمَا خَلَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯৫
فرائض کا بیان
دادی اور نانی کی میراث کا بیان
 بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے نانی کا چھٹا حصہ مقرر فرمایا ہے اگر ماں اس کے درمیان حاجب نہ ہو  (یعنی اگر میت کی ماں زندہ ہوگی تو وہ نانی کو حصے سے محروم کر دے گی) ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٩٨٥) (ضعیف)  (اس کے راوی عبیداللہ کے بارے میں کلام ہے  )   
حدیث نمبر: 2895  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ أَبُو الْمُنِيبِ الْعَتَكِيِّ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جَعَلَ لِلْجَدَّةِ السُّدُسَ إِذَا لَمْ يَكُنْ دُونَهَا أُمٌّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯৬
فرائض کا بیان
داداکی میراث کا بیان
 عمران بن حصین (رض) کہتے ہیں کہ  ایک شخص رسول اللہ  ﷺ  کے پاس آیا اور کہنے لگا : میرا پوتا مرگیا ہے، مجھے اس کی میراث سے کیا ملے گا ؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا :  تمہارے لیے چھٹا حصہ ہے ، جب وہ واپس ہونے لگا تو آپ نے اس کو بلایا اور فرمایا :  تمہارے لیے ایک اور چھٹا حصہ ہے ، جب وہ واپس ہونے لگا تو آپ  ﷺ  نے پھر اسے بلایا اور فرمایا :  یہ دوسرا سدس تمہارے لیے تحفہ ہے ۔ قتادہ کہتے ہیں : معلوم نہیں دادا کو کس کے ساتھ سدس حصہ دار بنایا ؟۔ قتادہ کہتے ہیں : سب سے کم حصہ جو دادا پاتا ہے وہ سدس ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الفرائض ٩ (٢٠٩٩) ، (تحفة الأشراف : ١٠٨٠١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤٢٨، ٤٣٦) (ضعیف)  (اس کے رواة قتادة اور حسن مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں، نیز حسن کے عمران بن حصین (رض) سے سماع میں بھی سخت اختلاف ہے  )   
حدیث نمبر: 2896  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنً، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ، فَقَالَ: لَكَ السُّدُسُ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، فَقَالَ: لَكَ سُدُسٌ آخَرُ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ السُّدُسَ الْآخَرَ طُعْمَةٌ، قَالَ قَتَادَةُ: فَلَا يَدْرُونَ مَعَ أَيِّ شَيْءٍ وَرَّثَهُ قَالَ قَتَادَةُ: أَقَلُّ شَيْءٍ وَرِثَ الْجَدُّ السُّدُسُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯৭
فرائض کا بیان
داداکی میراث کا بیان
 حسن بصری کہتے ہیں کہ  عمر (رض) نے پوچھا : رسول اللہ  ﷺ  نے دادا کو ترکے میں سے جو دلایا ہے اسے تم میں کون جانتا ہے ؟ معقل بن یسار (رض) نے کہا : میں  (جانتا ہوں)  رسول اللہ  ﷺ  نے اس کو چھٹا حصہ دلایا ہے، انہوں نے پوچھا : کس وارث کے ساتھ ؟ وہ کہنے لگے : یہ تو معلوم نہیں، اس پر انہوں نے کہا : تمہیں پوری بات معلوم نہیں پھر کیا فائدہ تمہارے جاننے کا ؟۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/ الکبری (٦٣٣٥) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ٣ (٢٧٢٣) ، (تحفة الأشراف : ١١٤٦٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٧) (صحیح)  (حسن بصری کا عمر (رض) سے سماع نہیں ہے، لیکن دوسرے طرق اور شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو : صحیح ابی داود ٨ ؍ ٢٥١  )   
حدیث نمبر: 2897  حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، أَنَّ عُمَرَ قَالَ: أَيُّكُمْ يَعْلَمُ مَا وَرَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَدَّ، فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ: أَنَا وَرَّثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّدُسَ قَالَ: مَعَ مَنْ ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي، قَالَ: لَا دَرَيْتَ فَمَا تُغْنِي إِذًا ؟.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯৮
فرائض کا بیان
عصبات کی میراث کا بیان
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  ذوی الفروض  ١ ؎ میں مال کتاب اللہ کے مطابق تقسیم کر دو اور جو ان کے حصوں سے بچ رہے وہ اس مرد کو ملے گا جو میت سے سب سے زیادہ قریب ہو  ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الفرائض ٥ (٦٧٣٢) ، صحیح مسلم/الفرائض ١ (١٦١٥) ، سنن الترمذی/الفرائض ٨ (٢٠٩٨) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ١٠ (٢٧٤٠) ، (تحفة الأشراف : ٥٧٠٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٩٢، ٣١٣، ٣٢٥) ، سنن الدارمی/الفرائض ٢٨ (٣٠٣٠) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : ذوی الفروض : وہ وارثین ہیں جن کے حصے کتاب اللہ میں مقرر ہیں۔  ٢ ؎ : جیسے بھائی چچا کے بہ نسبت اور چچا زاد بھائی کی بہ نسبت اور بیٹا پوتے کی بہ نسبت میت سے زیادہ قریب ہے۔   
حدیث نمبر: 2898  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَمخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، وَهَذَا حَدِيثُ مَخْلَدٍ، وَهُوَ الأَشْبَعُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْسِمْ الْمَالَ بَيْنَ أَهْلِ الْفَرَائِضِ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ، فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ فَلِأَوْلَى ذَكَرٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯৯
فرائض کا بیان
ذوی الارحام کی میراث کا بیان
 مقدام (رض) کہتے ہیں  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا : جو شخص بوجھ  (قرضہ یا بال بچے)  چھوڑ جائے تو وہ میری طرف ہے، اور کبھی راوی نے کہا اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے  ٢ ؎ اور جو مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس کا کوئی وارث نہیں اس کا میں وارث ہوں، میں اس کی طرف سے دیت دوں گا اور اس شخص کا ترکہ لوں گا، ایسے ہی ماموں اس کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کی دیت دے گا اور اس کا وارث ہوگا۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابن ماجہ/الفرائض ٩ (٢٧٣٨) ، والدیات ٧ (٢٦٣٤) ، (تحفة الأشراف : ١١٥٦٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٣١، ١٣٣) (حسن صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : میت کا ایسا رشتہ دار جو نہ ذوی الفروض میں سے ہو اور نہ عصبہ میں سے۔  ٢ ؎ : یعنی میں اس کا قرض ادا کروں گا اور اس کی اولاد کی خبر گیری کروں گا۔   
حدیث نمبر: 2899  حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُدَيْلٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ لُحَيٍّ، عَنْ الْمِقْدَامِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَرَكَ كَلًّا فَإِلَيَّ، وَرُبَّمَا قَالَ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَأَنَا وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ أَعْقِلُ لَهُ وَأَرِثُهُ وَالْخَالُ وَارِثُ، مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ يَعْقِلُ عَنْهُ وَيَرِثُهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০০
فرائض کا بیان
ذوی الارحام کی میراث کا بیان
 مقدام کندی (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  میں ہر مسلمان سے اس کی ذات کی نسبت قریب تر ہوں، جو کوئی اپنے ذمہ قرض چھوڑ جائے یا عیال چھوڑ جائے تو اس کا قرض ادا کرنا یا اس کے عیال کی پرورش کرنا میرے ذمہ ہے، اور جو کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا حق ہے، اور جس کا کوئی والی نہیں اس کا والی میں ہوں، میں اس کے مال کا وارث ہوں گا، اور میں اس کے قیدیوں کو چھڑاؤں گا، اور جس کا کوئی والی نہیں، اس کا ماموں اس کا والی ہے  (یہ)  اس کے مال کا وارث ہوگا اور اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس روایت کو زبیدی نے راشد بن سعد سے، راشد نے ابن عائذ سے، ابن عائذ نے مقدام سے روایت کیا ہے اور اسے معاویہ بن صالح نے راشد سے روایت کیا ہے اس میں عن المقدام کے بجائے سمعت المقدام ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ضيعة کے معنی عیال کے ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١١٥٦٩) (حسن صحیح  )   
حدیث نمبر: 2900  حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، فِي آخَرِينَ قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ بُدَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْرَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ، عَنْ الْمِقْدَامِ الْكِنْدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ، فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً فَإِلَيَّ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَأَنَا مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ أَرِثُ مَالَهُ وَأَفُكُّ عَانَهُ، وَالْخَالُ مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ يَرِثُ مَالَهُ وَيَفُكُّ عَانَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد، رَوَاهُ الزُّبَيْدِيُّ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ عَائِذٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ، وَرَوَاهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ رَاشِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمِقْدَامَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: يَقُولُ الضَّيْعَةُ مَعْنَاهُ عِيَالٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০১
فرائض کا بیان
ذوی الارحام کی میراث کا بیان
 مقدام (رض) کہتے ہیں  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس کا کوئی وارث نہیں اس کا وارث میں ہوں اس کے قیدیوں کو چھڑاؤں گا، اور اس کے مال کا وارث ہوں گا، اور ماموں اس کا وارث ہے  ١ ؎ جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا، اور اس کے مال کا وارث ہوگا۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١١٥٧٦) (حسن صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : یعنی اپنے بھانجے کا۔   
حدیث نمبر: 2901  حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ عَتِيقٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حُجْرٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْمِقْدَامِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: أَنَا وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ أَفُكُّ عَانِيَهُ وَأَرِثُ مَالَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ، مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ يَفُكُّ عَانِيَهُ وَيَرِثُ مَالَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০২
فرائض کا بیان
ذوی الارحام کی میراث کا بیان
 ام المؤمنین عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  کا ایک غلام مرگیا، کچھ مال چھوڑ گیا اور کوئی وارث نہ چھوڑا، نہ کوئی اولاد، اور نہ کوئی عزیز، تو نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  اس کا ترکہ اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو   ١ ؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں : سفیان کی روایت سب سے زیادہ کامل ہے، مسدد کی روایت میں ہے : نبی اکرم  ﷺ  نے پوچھا :  یہاں کوئی اس کا ہم وطن ہے ؟  لوگوں نے کہا : ہاں ہے، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  اس کا ترکہ اس کو دے دو ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الفرائض ١٣ (٢١٠٥) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ٧ (٢٧٣٣) ، (تحفة الأشراف : ١٦٣٨١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٣٧، ١٧٤، ١٨١) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : وہ ترکہ آپ کا حق تھا مگر آپ نے اس کے ہم وطن پر اسے صدقہ کردیا، امام کو ایسا اختیار ہے اس میں کوئی مصلحت ہی ہوگی۔   
حدیث نمبر: 2902  حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَجَمِيعًا، عَنْ ابْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ وَرْدَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ مَوْلًى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ وَتَرَكَ شَيْئًا وَلَمْ يَدَعْ وَلَدًا وَلَا حَمِيمًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْطُوا مِيرَاثَهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ قَرْيَتِهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ سُفْيَانَ أَتَمُّ، وقَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَاهُنَا أَحَدٌ مَنْ أَهْلِ أَرْضِهِ، قَالُوا: نَعَمْ قَالَ: فَأَعْطُوهُ مِيرَاثَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০৩
فرائض کا بیان
ذوی الارحام کی میراث کا بیان
 بریدہ (رض) کہتے ہیں  ایک شخص رسول اللہ  ﷺ  کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا : قبیلہ ازد کے ایک آدمی کا ترکہ میرے پاس ہے اور مجھے کوئی ازدی مل نہیں رہا ہے جسے میں یہ ترکہ دے دوں، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  ایک سال تک کسی ازدی کو تلاش کرتے رہو ۔ وہ شخص پھر ایک سال بعد آپ  ﷺ  کے پاس آیا اور بولا : اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ازدی نہیں ملا کہ میں اسے ترکہ دے دیتا آپ  ﷺ  نے فرمایا :  جاؤ کسی خزاعی ہی کو تلاش کرو، اگر مل جائے تو مال اس کو دے دو ، جب وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا تو آپ  ﷺ  نے فرمایا :  آدمی کو میرے پاس بلا کے لاؤ ، جب وہ آیا تو آپ  ﷺ  نے فرمایا :  دیکھو جو شخص خزاعہ میں سب سے بڑا ہو اس کو یہ مال دے دینا  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٩٥٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٤٧) (ضعیف)  (اس کے راوی ” جبریل بن احمر “ ضعیف ہیں  )    وضاحت : ١ ؎ : کیونکہ جو سب سے بڑا ہوگا وہ اپنے جد اعلیٰ سے زیادہ قریب ہوگا اور جو اپنے جد اعلیٰ سے قریب ہوگا ازد سے بھی زیادہ قریب ہوگا کیونکہ خزاعہ ازد ہی کی ایک شاخ ہے۔   
حدیث نمبر: 2903  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ جِبْرِيلَ بْنِ أَحْمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي مِيرَاثَ رَجُلٍ مِنْ الْأَزْدِ وَلَسْتُ أَجِدُ أَزْدِيًّا أَدْفَعُهُ إِلَيْهِ قَالَ: اذْهَبْ فَالْتَمِسْ أَزْدِيًّا حَوْلًا، قَالَ: فَأَتَاهُ بَعْدَ الْحَوْلِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَجِدْ أَزْدِيًّا أَدْفَعُهُ إِلَيْهِ، قَالَ: فَانْطَلِقْ فَانْظُرْ أَوَّلَ خُزَاعِيٍّ تَلْقَاهُ فَادْفَعْهُ إِلَيْهِ، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ: عَلَيَّ الرَّجُلُ، فَلَمَّا جَاءَهُ قَالَ: انْظُرْ كُبْرَ خُزَاعَةَ فَادْفَعْهُ إِلَيْهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০৪
فرائض کا بیان
ذوی الارحام کی میراث کا بیان
 بریدہ (رض) کہتے ہیں  خزاعہ  (قبیلہ)  کے ایک شخص کا انتقال ہوگیا، اس کی میراث رسول اللہ  ﷺ  کے پاس لائی گئی تو آپ نے فرمایا :  اس کا کوئی وارث یا ذی رحم تلاش کرو  تو نہ اس کا کوئی وارث ملا، اور نہ ہی کوئی ذی رحم، رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  خزاعہ میں سے جو بڑا ہو اسے میراث دیدو ۔ یحییٰ کہتے ہیں : ایک بار میں نے شریک سے سنا وہ اس حدیث میں یوں کہتے تھے : دیکھو جو شخص خزاعہ میں سب سے بڑا ہو اسے دے دو ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١٩٥٥) (ضعیف  )    وضاحت : ١ ؎ : یعنی اوپری نسب میں خزاعہ سے نزدیک ہو۔   
حدیث نمبر: 2904  حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ أَسْوَدَ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ جِبْرِيلَ بْنِ أَحْمَرَ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِيرَاثِهِ، فَقَالَ: الْتَمِسُوا لَهُ وَارِثًا، أَوْ ذَا رَحِمٍ فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ وَارِثًا وَلَا ذَا رَحِمٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْطُوهُ الْكُبْرَ مِنْ خُزَاعَةَ، وَقَالَ يَحْيَى: قَدْ سَمِعْتُهُ مَرَّةً يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: انْظُرُوا أَكْبَرَ رَجُلٍ مِنْ خُزَاعَةَ.  

তাহকীক: