কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২৯২৮
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
امام (حاکم) پر رعیت کے حقوق
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  خبردار سن لو ! تم میں سے ہر شخص اپنی رعایا کا نگہبان ہے اور  (قیامت کے دن)  اس سے اپنی رعایا سے متعلق بازپرس ہوگی  ١ ؎ لہٰذا امیر جو لوگوں کا حاکم ہو وہ ان کا نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق بازپرس ہوگی اور آدمی اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا  ٢ ؎ اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے اولاد کی نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا غلام اپنے آقا ومالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا، تو  (سمجھ لو)  تم میں سے ہر ایک راعی  (نگہبان)  ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھ گچھ ہوگی ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الجمعة ١١ (٨٩٣) ، والاستقراض ٢٠ (٢٤٠٩) ، والعتق ١٧ (٢٥٥٤) ، والوصایا ٩ (٢٧٥١) ، والنکاح ٨١ (٥٢٠٠) ، والأحکام ١ (٧١٣٨) ، (تحفة الأشراف : ٧٢٣١) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الإمارة ٥ (١٨٢٩) ، سنن الترمذی/الجھاد ٢٧ (١٥٠٧) ، مسند احمد (٢/٥، ٥٤، ١١١، ١٢١) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : کہ تو نے کس طرح اپنی رعایا کی نگہبانی کی شریعت کے مطابق یا خلاف شرع۔  ٢ ؎ : کہ شوہر کے مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کی اور اس کے بچوں کی اچھی تعلیم و تربیت کی یا نہیں۔   
حدیث نمبر: 2928  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلَا كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ عَلَيْهِمْ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯২৯
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
حکومت طلب کرنے کی ممانعت
 عبدالرحمٰن بن سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے مجھ سے فرمایا :  اے عبدالرحمٰن بن سمرہ ! امارت و اقتدار کی طلب مت کرنا کیونکہ اگر تم نے اسے مانگ کر حاصل کیا تو تم اس معاملے میں اپنے نفس کے سپرد کر دئیے جاؤ گے  ١ ؎ اور اگر وہ تمہیں بن مانگے ملی تو اللہ کی توفیق و مدد تمہارے شامل حال ہوگی  ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الأیمان والنذور ١ (٦٦٢٢) ، وکفارات الأیمان ١٠ (٦٧٢٢) ، والأحکام ٥ (٧١٤٦) ، صحیح مسلم/الأیمان ٣ (١٦٥٢) ، سنن الترمذی/النذور ٥ (١٥٢٩) ، سنن النسائی/آداب القضاة ٥ (٥٣٨٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٦٩٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٦١، ٦٢، ٦٣) ، سنن الدارمی/النذور والأیمان ٩ (٢٣٩١) ، ویأتی ہذا الحدیث برقم (٣٢٧٧، ٣٢٧٨) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : یعنی اللہ تعالیٰ معاملات کو سلجھانے و نمٹانے میں تمہاری مدد نہیں کرے گا۔ ٢ ؎ : یعنی تم معاملات کو بہتر طور پر انجام دے سکو گے۔   
حدیث نمبر: 2929  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، وَمَنْصُورٌ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ لَا تَسْأَلِ الإِمَارَةَ فَإِنَّكَ إِذَا أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ فِيهَا إِلَى نَفْسِكَ وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৩০
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
حکومت طلب کرنے کی ممانعت
 ابوموسیٰ (رض) کہتے ہیں کہ  میں دو آدمیوں کو لے کر نبی اکرم  ﷺ  کے پاس گیا، ان میں سے ایک نے  (اللہ کی وحدانیت اور رسول اللہ  ﷺ  کی رسالت کی)  گواہی دی پھر کہا کہ ہم آپ کے پاس اس غرض سے آئے ہیں کہ آپ ہم سے اپنی حکومت کے کام میں مدد لیجئے  ١ ؎ دوسرے نے بھی اپنے ساتھی ہی جیسی بات کہی، تو آپ  ﷺ  نے فرمایا :  ہمارے نزدیک تم میں وہ شخص سب سے بڑا خائن ہے جو حکومت طلب کرے ۔ ابوموسیٰ (رض) نے نبی اکرم  ﷺ  سے معذرت پیش کی، اور کہا کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ دونوں آدمی اس غرض سے آئے ہیں پھر انہوں نے ان سے زندگی بھر کسی کام میں مدد نہیں لی۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/آداب القضاة ٤ (٥٣٨٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٠٧٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٩٣، ٤١١) (منکر  )    وضاحت : ١ ؎ : یعنی ہمیں عامل بنا دیجئے یا حکومت کی کوئی ذمہ داری ہمارے سپرد کر دیجئے۔   
حدیث نمبر: 2930  حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ بِشْرِ بْنِ قُرَّةَ الْكَلْبِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ رَجُلَيْنِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَشَهَّدَ أَحَدُهُمَا، ثُمَّ قَالَ: جِئْنَا لِتَسْتَعِينَ بِنَا عَلَى عَمَلِكَ، وَقَالَ الآخَرُ مِثْلَ قَوْلِ صَاحِبِهِ، فَقَالَ: إِنَّ أَخْوَنَكُمْ عِنْدَنَا مَنْ طَلَبَهُ، فَاعْتَذَرَ أَبُو مُوسَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: لَمْ أَعْلَمْ لِمَا جَاءَا لَهُ فَلَمْ يَسْتَعِنْ بِهِمَا عَلَى شَيْءٍ حَتَّى مَاتَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৩১
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
نابینا شخص کو حاکم بنایا جاسکتا ہے
 انس (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے عبداللہ بن ام مکتوم (رض) کو مدینہ میں دو مرتبہ  (جب جہاد کو جانے لگے)  اپنا قائم مقام  (خلیفہ)  بنایا  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : (٥٩٥) ، (تحفة الأشراف : ١٣٢١) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : حافظ ابن عبدالبر کہتے ہیں کہ نسب اور سیر کے علماء کی ایک جماعت نے روایت کی ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  نے اپنے غزوات میں ابن ام مکتوم (رض) کو تیرہ مرتبہ اپنا جانشین مقرر کیا ہے، اور قتادہ کے اس قول کی توجیہ یہ کی جاتی ہے کہ ان تک وہ روایتیں نہیں پہنچ سکی ہیں جو دوسروں تک پہنچی ہیں۔   
حدیث نمبر: 2931  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرَّمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَخْلَفَ ابْنَ أُمِّ مَكْتُومٍ عَلَى الْمَدِينَةِ مَرَّتَيْنِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৩২
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
وزیر مقرر کرنے کا بیان
 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اللہ جب کسی حاکم کی بھلائی چاہتا ہے تو اسے سچا وزیر عنایت فرماتا ہے، اگر وہ بھول جاتا ہے تو وہ اسے یاد دلاتا ہے، اور اگر اسے یاد رہتا ہے تو وہ اس کی مدد کرتا ہے، اور جب اللہ کسی حاکم کی بھلائی نہیں چاہتا ہے تو اس کو برا وزیر دے دیتا ہے، اگر وہ بھول جاتا ہے تو وہ یاد نہیں دلاتا، اور اگر یاد رکھتا ہے تو وہ اس کی مدد نہیں کرتا ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٧٤٧٨) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/البیعة ٣٣ (٤٢٠٩) ، مسند احمد (٦/٧٠) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : یہ حدیث ایک اصل عظیم ہے، اکثر بادشاہوں کی حکومتیں اسی وجہ سے تباہ ہوئی ہیں کہ ان کے وزیر اور مشیر نالائق اور نکمے تھے۔   
حدیث نمبر: 2932  حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَامِرٍ الْمُرِّيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْعَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِالأَمِيرِ خَيْرًا جَعَلَ لَهُ وَزِيرَ صِدْقٍ إِنْ نَسِيَ ذَكَّرَهُ، وَإِنْ ذَكَرَ أَعَانَهُ وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهِ غَيْرَ ذَلِكَ جَعَلَ لَهُ وَزِيرَ سُوءٍ إِنْ نَسِيَ لَمْ يُذَكِّرْهُ وَإِنْ ذَكَرَ لَمْ يُعِنْهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৩৩
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
عرافت کا بیان
 مقدام بن معد یکرب (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے ان کے کندھے پر مارا پھر ان سے فرمایا :  قدیم !  (مقدام کی تصغیر ہے)  اگر تم امیر، منشی اور عریف ہوئے بغیر مرگئے تو تم نے نجات پا لی  ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١١٥٦٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٣٣) (ضعیف)  (اس کے راوی صالح بن یحییٰ بن مقدام ضعیف ہیں  )    وضاحت : ١ ؎ : عریف : اپنے ساتھیوں کا تعارف کرانے والا، قوم کے معاملات کی دیکھ بھال کرنے والا، نقیب، یہ حاکم سے کم مرتبے کا ہوتا ہے، اور اپنی قوم کے ہر ایک شخص کا رویہ اور چال چلن حاکم سے بیان کرتا ہے اور اسے برے بھلے کی خبر دیتا ہے۔  ٢ ؎ : اس لئے کہ ہر سرکاری کام میں مواخذہ اور تقصیر خدمت کا ڈر لگا رہتا ہے اسی وجہ سے سلف نے زراعت اور تجارت کو نوکری سے بہتر جانا ہے۔   
حدیث نمبر: 2933  حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ سُلَيْمَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْمِقْدَامِ،عَنْ جَدِّهِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يكَرِبَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَرَبَ عَلَى مَنْكِبِهِ، ثُمَّ قَالَ: لَهُ أَفْلَحْتَ يَا قُدَيْمُ إِنْ مُتَّ وَلَمْ تَكُنْ أَمِيرًا وَلَا كَاتِبًا وَلَا عَرِيفًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৩৪
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
عرافت کا بیان
 غالب قطان ایک شخص سے روایت کرتے ہیں وہ اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ  کچھ لوگ عرب کے ایک چشمے پر رہتے تھے جب ان کے پاس اسلام پہنچا تو چشمے والے نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر وہ اسلام لے آئیں تو وہ انہیں سو اونٹ دے گا، چناچہ وہ سب مسلمان ہوگئے تو اس نے اونٹوں کو ان میں تقسیم کردیا، اس کے بعد اس نے اپنے اونٹوں کو ان سے واپس لے لینا چاہا تو اپنے بیٹے کو بلا کر نبی اکرم  ﷺ  کے پاس بھیجا اور اس سے کہا : تم نبی اکرم  ﷺ  کے پاس جاؤ اور نبی کریم  ﷺ  سے کہو کہ میرے والد نے آپ کو سلام پیش کیا ہے، اور میرے والد نے اپنی قوم سے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اسلام لے آئیں تو وہ انہیں سو اونٹ دے گا چناچہ وہ اسلام لے آئے اور والد نے ان میں اونٹ تقسیم بھی کردیئے، اب وہ چاہتے ہیں کہ ان سے اپنے اونٹ واپس لے لیں تو کیا وہ واپس لے سکتے ہیں یا نہیں ؟ اب اگر آپ ہاں فرمائیں یا نہیں فرمائیں تو فرما دیجئیے میرے والد بہت بوڑھے ہیں، اس چشمے کے وہ عریف ہیں، اور چاہتے ہیں کہ اس کے بعد آپ مجھے وہاں کا عریف بنادیں، چناچہ وہ آپ  ﷺ  کے پاس آئے اور آ کر عرض کیا کہ میرے والد آپ کو سلام کہتے ہیں، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  تم پر اور تمہارے والد پر سلام ہو ۔ پھر انہوں نے کہا : میرے والد نے اپنی قوم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اسلام لے آئیں، تو وہ انہیں سو اونٹ دیں گے چناچہ وہ سب اسلام لے آئے اور اچھے مسلمان ہوگئے، اب میرے والد چاہتے ہیں کہ ان اونٹوں کو ان سے واپس لے لیں تو کیا میرے والد ان اونٹوں کا حق رکھتے ہیں یا وہی لوگ حقدار ہیں ؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا :  اگر تمہارے والد چاہیں کہ ان اونٹوں کو ان لوگوں کو دے دیں تو دے دیں اور اگر چاہیں کہ واپس لے لیں تو وہ ان کے ان سے زیادہ حقدار ہیں اور جو مسلمان ہوئے تو اپنے اسلام کا فائدہ آپ اٹھائیں گے اور اگر مسلمان نہ ہوں گے تو مسلمان نہ ہونے کے سبب قتل کئے جائیں گے  (یعنی اسلام سے پھرجانے کے باعث) ۔ پھر انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میرے والد بہت بوڑھے ہیں، اور اس چشمے کے عریف ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ آپ ان کے بعد عرافت کا عہدہ مجھے دے دیں، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  عرافت تو ضروری  (حق)  ہے، اور لوگوں کو عرفاء کے بغیر چارہ نہیں لیکن  (یہ جان لو)  کہ عرفاء جہنم میں جائیں گے  (کیونکہ ڈر ہے کہ اسے انصاف سے انجام نہیں دیں گے اور لوگوں کی حق تلفی کریں گے) ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٥٧١٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣١٦) (ضعیف)  (اس کی سند میں کئی مجہول ومبہم راوی ہیں  )   
حدیث نمبر: 2934  حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا غَالِبٌ الْقَطَّانُ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُمْ كَانُوا عَلَى مَنْهَلٍ مِنَ الْمَنَاهِلِ، فَلَمَّا بَلَغَهُمُ الإِسْلَامُ جَعَلَ صَاحِبُ الْمَاءِ لِقَوْمِهِ مِائَةً مِنَ الإِبِلِ عَلَى أَنْ يُسْلِمُوا، فَأَسْلَمُوا وَقَسَمَ الإِبِلَ بَيْنَهُمْ، وَبَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا مِنْهُمْ، فَأَرْسَلَ ابْنَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ: ائْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْ لَهُ: إِنَّ أَبِي يُقْرِئُكَ السَّلَامَ، وَإِنَّهُ جَعَلَ لِقَوْمِهِ مِائَةً مِنَ الإِبِلِ عَلَى أَنْ يُسْلِمُوا، فَأَسْلَمُوا وَقَسَمَ الإِبِلَ بَيْنَهُمْ وَبَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا مِنْهُمْ، أَفَهُوَ أَحَقُّ بِهَا أَمْ هُمْ ؟ فَإِنْ قَالَ لَكَ: نَعَمْ أَوْ لَا، فَقُلْ لَهُ: إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ وَهُوَ عَرِيفُ الْمَاءِ وَإِنَّهُ يَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ لِي الْعِرَافَةَ بَعْدَهُ، فَأَتَاهُ فَقَالَ: إِنَّ أَبِي يُقْرِئُكَ السَّلَامَ، فَقَالَ: وَعَلَيْكَ وَعَلَى أَبِيكَ السَّلَامُ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي جَعَلَ لِقَوْمِهِ مِائَةً مِنَ الإِبِلِ عَلَى أَنْ يُسْلِمُوا فَأَسْلَمُوا وَحَسُنَ إِسْلَامُهُمْ، ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا مِنْهُمْ أَفَهُوَ أَحَقُّ بِهَا أَمْ هُمْ ؟ فَقَالَ: إِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُسْلِمَهَا لَهُمْ فَلْيُسْلِمْهَا، وَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا مِنْهُمْ، فَإِنْ هُمْ أَسْلَمُوا فَلَهُمْ إِسْلَامُهُمْ وَإِنْ لَمْ يُسْلِمُوا قُوتِلُوا عَلَى الْإِسْلَامِ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ وَهُوَ عَرِيفُ الْمَاءِ وَإِنَّهُ يَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ لِي الْعِرَافَةَ بَعْدَهُ، فَقَالَ: إِنَّ الْعِرَافَةَ حَقٌّ وَلَا بُدَّ لِلنَّاسِ مِنَ الْعُرَفَاءِ، وَلَكِنَّ الْعُرَفَاءَ فِي النَّارِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৩৫
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
منشی (سیکرٹری) رکھنے کا بیان
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  سجل رسول اللہ  ﷺ  کے کاتب  (منشی یا محرر)  تھے  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٥٣٦٥) (ضعیف)  (اس کے راوی یزید بن کعب مجہول ہیں  )    وضاحت : ١ ؎ : ابن القیم (رح) کہتے ہیں : میں نے اپنے شیخ الاسلام ابن تیمیہ (رح) کو کہتے ہوئے سنا کہ یہ حدیث موضوع ہے کیونکہ رسول اللہ  ﷺ  کے کاتبین وحی میں سے کسی بھی کاتب کا نام سجل نہیں تھا بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ صحابہ میں سے کسی بھی صحابی کا نام سجل نہیں تھا۔   
حدیث نمبر: 2935  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: السِّجِلُّ كَاتِبٌ كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৩৬
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
زکوة وصول کرنے کا بیان
 رافع بن خدیج (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے سنا ہے کہ :  ایمانداری سے زکاۃ کی وصولی وغیرہ کا کام کرنے والا شخص جہاد فی سبیل اللہ کرنے والے کی طرح ہے، یہاں تک کہ لوٹ کر اپنے گھر آئے ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الزکاة ١٨ (٦٤٥) ، سنن ابن ماجہ/الزکاة ١٤ (١٨٠٩) ، (تحفة الأشراف : ٣٥٨٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٦٥، ٤/١٤٣) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2936  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الأَسْبَاطِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: الْعَامِلُ عَلَى الصَّدَقَةِ بِالْحَقِّ كَالْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৩৭
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
زکوة وصول کرنے کا بیان
 عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے ہوئے سنا :  صاحب مکس  (قدر واجب سے زیادہ زکاۃ وصول کرنے والا)  جنت میں نہ جائے گا  (کیونکہ یہ ظلم ہے) ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٩٩٣٥، ١٩٢٨٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٤٣، ١٥٠) ، سنن الدارمی/الزکاة ٢٨ (١٧٠٨) (ضعیف)  (محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں  )   
حدیث نمبر: 2937  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৩৮
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
زکوة وصول کرنے کا بیان
 ابن اسحاق کہتے ہیں کہ  صاحب مکس وہ ہے جو لوگوں سے عشر لیتا ہے  (بشرطیکہ وہ ظلم وتعدی سے کام لے رہا ہو) ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٩٩٣٥، ١٩٢٨٦) (حسن  )   
حدیث نمبر: 2938  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقَطَّانُ، عَنْ ابْنِ مَغْرَاءَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ: الَّذِي يَعْشُرُ النَّاسَ يَعْنِي صَاحِبَ الْمَكْسِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৩৯
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
بیعت کا بیان
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  عمر (رض) نے کہا : اگر میں کسی کو خلیفہ نامزد نہ کروں  (تو کوئی حرج نہیں)  کیونکہ رسول اللہ  ﷺ  نے کسی کو خلیفہ مقرر نہیں کیا تھا  ١ ؎ اور اگر میں کسی کو خلیفہ مقرر کر دوں  (تو بھی کوئی حرج نہیں)  کیونکہ ابوبکر (رض) نے خلیفہ مقرر کیا تھا۔ عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں : قسم اللہ کی ! انہوں نے صرف رسول اللہ  ﷺ  اور ابوبکر (رض) کا ذکر کیا تو میں نے سمجھ لیا کہ وہ رسول اللہ  ﷺ  کے برابر کسی کو درجہ نہیں دے سکتے اور یہ کہ وہ کسی کو خلیفہ نامزد نہیں کریں گے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الإمارة ٢ (١٨٢٣) ، سنن الترمذی/الفتن ٤٨ (٢٢٢٥) ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٢١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأحکام ٥١ (٧٢١٨) ، مسند احمد (١/٤٣) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : عمر (رض) کے فرمان :  کیوں کہ رسول اللہ  ﷺ  نے کسی کو خلیفہ مقرر نہیں کیا تھا  کا مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہ  ﷺ  نے اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کے لئے کسی متعین شخص کا نام نہیں لیا تھا بلکہ صرف اتنا کہہ کر رہنمائی کردی تھی کہ الأئمة من قريش چناچہ عمر (رض) نے بھی اسی سنت نبوی کو اپنا کر کبار صحابہ میں سے اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کے لئے چھ ناموں کا اعلان کیا اور کہا کہ ان میں سے صحابہ جس پر اتفاق کرلیں وہی میرے بعد ان کا خلیفہ ہے چناچہ سبھوں نے عثمان (رض) پر اتفاق کیا۔   
حدیث نمبر: 2939  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، وَسَلَمَةُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: إِنِّي إِنْ لَا أَسْتَخْلِفْ فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْتَخْلِفْ وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ قَدِ اسْتَخْلَفَ، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ ذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَا يَعْدِلُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدًا وَأَنَّهُ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪০
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
بیعت کا بیان
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  ہم رسول اللہ  ﷺ  سے سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کرتے تھے اور ہمیں آپ  ﷺ  تلقین کرتے تھے کہ ہم یہ بھی کہیں : جہاں تک ہمیں طاقت ہے  (یعنی ہم اپنی پوری طاقت بھر آپ کی سمع و طاعت کرتے رہیں گے) ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٧١٩٣) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأحکام ٤٣ (٧٢٠٢) ، صحیح مسلم/الإمارة ٢٢ (١٨٦٧) ، سنن الترمذی/السیر ٣٤ (١٥٩٣) ، سنن النسائی/البیعة ٢٤ (٤١٩٢) ، موطا امام مالک/البیعة ١ (١) ، مسند احمد (٢/٦٢، ٨١، ١٠١، ١٣٩) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2940  حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا نُبَايِعُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَيُلَقِّنُنَا فِيمَا اسْتَطَعْتَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪১
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
بیعت کا بیان
 عروہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ (رض) نے انہیں بتایا کہ  رسول اللہ  ﷺ  عورتوں سے کس طرح بیعت لیا کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ  ﷺ  نے کبھی کسی اجنبی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا، البتہ عورت سے عہد لیتے جب وہ عہد دے دیتی تو آپ  ﷺ  فرماتے :  جاؤ میں تم سے بیعت لے چکا ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الإمارة ٢١ (١٨٦٦) ، سنن الترمذی/تفسیر القرآن ٦٠ (٣٣٠٦) (تحفة الأشراف : ١٦٦٠٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/تفسیر سورة الممتحنة ٢ (٤٨٩١) ، والطلاق ٢٠ (٥٢٨٨) ، والأحکام ٤٩ (٧٢١٤) ، سنن ابن ماجہ/الجھاد ٤٣ (٢٨٧٥) ، مسند احمد (٦/١١٤) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2941  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه أخبرته عن بَيْعَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّسَاءَ، قَالَتْ: مَا مَسَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ إِلَّا أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا فَإِذَا أَخَذَ عَلَيْهَا فَأَعْطَتْهُ، قَالَ: اذْهَبِي فَقَدْ بَايَعْتُكِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪২
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
بیعت کا بیان
 عبداللہ بن ہشام  (انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  کا عہد پایا تھا)  فرماتے ہیں کہ  ان کی والدہ زینب بنت حمید (رض) ان کو رسول اللہ  ﷺ  کے پاس لے گئیں اور کہنے لگیں : اللہ کے رسول ! اس سے بیعت کرلیجئے، رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  یہ کم سن ہے  پھر آپ  ﷺ  نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الشرکة ١٣ (٢٥٠١) ، والأحکام ٤٦ (٧٢١٠) ، (تحفة الأشراف : ٩٦٦٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٣٣) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2942  حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زَهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ: وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ زَيْنَبُ بِنْتُ حُمَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هُوَ صَغِيرٌ فَمَسَحَ رَأْسَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৩
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
عاملین زکوة کی تنخواہ کا بیان
 بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  ہم جس کو کسی کام کا عامل بنائیں اور ہم اس کی کچھ روزی  (تنخواہ)  مقرر کردیں پھر وہ اپنے مقررہ حصے سے جو زیادہ لے گا تو وہ  (مال غنیمت میں)  خیانت ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٩٥٧) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2943  حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ أَبُو طَالِبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَى عَمَلٍ فَرَزَقْنَاهُ رِزْقًا فَمَا أَخَذَ بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ غُلُولٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৪
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
عاملین زکوة کی تنخواہ کا بیان
 ابن الساعدی  (عبداللہ بن عمرو السعدی القرشی العامری)  (رض) کہتے ہیں کہ  عمر (رض) نے مجھے صدقہ  (وصولی)  پر عامل مقرر کیا جب میں اس کام سے فارغ ہوا تو عمر (رض) نے میرے کام کی اجرت دینے کا حکم دیا، میں نے کہا : میں نے یہ کام اللہ کے لیے کیا ہے، انہوں نے کہا : جو تمہیں دیا جائے اسے لے لو، میں نے بھی رسول اللہ  ﷺ  کے زمانہ میں  (زکاۃ کی وصولی کا)  کام کیا تھا تو آپ نے مجھے اجرت دی۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الزکاة ٥١ (١٤٧٣) ، والأحکام ١٧ (٧١٦٣) ، صحیح مسلم/الزکاة ٣٧ (١٠٤٥) ، سنن النسائی/الزکاة ٩٤ (٢٦٠٥، ٢٦٠٧) ، (تحفة الأشراف : ١٠٤٨٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٧، ٤٠، ٥٢) ، سنن الدارمی/الزکاة ١٩ (١٦٨٩) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2944  حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: اسْتَعْمَلَنِي عُمَرُ عَلَى الصَّدَقَةِ فَلَمَّا فَرَغْتُ أَمَرَ لِي بِعُمَالَةٍ، فَقُلْتُ: إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّهِ، قَالَ: خُذْ مَا أُعْطِيتَ فَإِنِّي قَدْ عَمِلْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَمَّلَنِي.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৫
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
عاملین زکوة کی تنخواہ کا بیان
 مستورد بن شداد (رض) کہتے ہیں  میں نے نبی اکرم  ﷺ  کو فرماتے ہوئے سنا ہے آپ کہہ رہے تھے :  جو شخص ہمارا عامل ہو وہ ایک بیوی کا خرچ بیت المال سے لے سکتا ہے، اگر اس کے پاس کوئی خدمت گار نہ ہو تو ایک خدمت گار رکھ لے اور اگر رہنے کے لیے گھر نہ ہو تو رہنے کے لیے مکان لے لے ۔ مستورد کہتے ہیں : ابوبکر (رض) نے کہا کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  جو شخص ان چیزوں کے سوا اس میں سے لے تو وہ خائن یا چور ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١١٢٦٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٢٩) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2945  حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْالْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ كَانَ لَنَا عَامِلًا فَلْيَكْتَسِبْ زَوْجَةً، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ خَادِمٌ فَلْيَكْتَسِبْ خَادِمًا، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَسْكَنٌ فَلْيَكْتَسِبْ مَسْكَنًا، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أُخْبِرْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنِ اتَّخَذَ غَيْرَ ذَلِكَ فَهُوَ غَالٌّ أَوْ سَارِقٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৬
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
عاملین کو ہدیہ لینا درست نہیں
 ابو حمید ساعدی (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے قبیلہ ازد کے ایک شخص کو جسے ابن لتبیہ کہا جاتا تھا زکاۃ کی وصولی کے لیے عامل مقرر کیا  (ابن سرح کی روایت میں ابن اتبیہ ہے)  جب وہ  (وصول کر کے)  آیا تو کہنے لگا : یہ مال تو تمہارے لیے ہے  (یعنی مسلمانوں کا)  اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے، تو رسول اللہ  ﷺ  منبر پر کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا : عامل کا کیا معاملہ ہے ؟ کہ ہم اسے  (وصولی کے لیے)  بھیجیں اور وہ  (زکاۃ کا مال لے کر)  آئے اور پھر یہ کہے : یہ مال تمہارے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے، کیوں نہیں وہ اپنی ماں یا باپ کے گھر بیٹھا رہا پھر دیکھتا کہ اسے ہدیہ ملتا ہے کہ نہیں  ١ ؎، تم میں سے جو شخص کوئی چیز لے گا وہ اسے قیامت کے دن لے کر آئے گا، اگر اونٹ ہوگا تو وہ بلبلا رہا ہوگا، اگر بیل ہوگا تو ڈکار رہا ہوگا، اگر بکری ہوگی تو ممیا رہی ہوگی ، پھر رسول اللہ  ﷺ  نے اپنے دونوں ہاتھ اس قدر اٹھائے کہ ہم نے آپ کی بغل کی سفیدی دیکھی پھر فرمایا :  اے اللہ ! کیا میں نے پہنچا دیا ؟ اے اللہ ! کیا میں نے پہنچا دیا ؟   (یعنی تو گواہ رہ جیسا تو نے فرمایا ہو بہو ویسے ہی میں نے اسے پہنچا دیا) ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الزکاة ٦٧ (١٥٠٠) ، الھبة ١٧ (٢٥٩٧) ، الأیمان والنذور ٣ (٦٦٣٦) ، الحیل ١٥ (٦٩٧٩) ، الأحکام ٢٤ (٧١٧٢) ، صحیح مسلم/الإمارة ٧ (١٨٣٢) ، (تحفة الأشراف : ١١٨٩٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٤٢٣) ، سنن الدارمی/الزکاة ٣١ (١٧١١) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : مطلب یہ ہے کہ اگر وہ اس کام پر مقرر نہ ہوتا تو یہ ہدیہ اس کو کبھی نہ ملتا۔   
حدیث نمبر: 2946  حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ، لفظه قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا مِنْ الأَزْدِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ، قَالَ ابْنُ السَّرْحِ، ابْنُ الأُتْبِيَّةِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَجَاءَ فَقَالَ: هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُهُ فَيَجِيءُ فَيَقُولُ: هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، أَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أُمِّهِ أَوْ أَبِيهِ فَيَنْظُرَ أَيُهْدَى لَهُ أَمْ لَا ؟ لَا يَأْتِي أَحَدٌ مِنْكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا فَلَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةً فَلَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةً تَيْعَرُ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَةَ إِبِطَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৭
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
زکوة میں خیانت کرنے کا بیان
 ابومسعود انصاری (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے مجھے عامل بنا کر بھیجا اور فرمایا :  ابومسعود ! جاؤ  (مگر دیکھو)  ایسا نہ ہو کہ میں تمہیں قیامت میں اپنی پیٹھ پر زکاۃ کا اونٹ جسے تم نے چرایا ہو لادے ہوئے آتا دیکھوں اور وہ بلبلا رہا ہو ، ابومسعود (رض) بولے : اگر ایسا ہے تو میں نہیں جاتا، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  تو میں تجھ پر جبر نہیں کرتا  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٩٩٨٩) (حسن  )    وضاحت : ١ ؎ : یعنی خواہ مخواہ تم جاؤ ہی بلکہ اگر تمہیں اپنے نفس پر اطمینان ہو تو جاؤ ورنہ نہ جانا ہی تمہارے لئے بہتر ہے۔   
حدیث نمبر: 2947  حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعِيًا، ثُمَّ قَالَ: انْطَلِقْ أَبَا مَسْعُودٍ وَلَا أُلْفِيَنَّكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَجِيءُ عَلَى ظَهْرِكَ بَعِيرٌ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ لَهُ رُغَاءٌ قَدْ غَلَلْتَهُ، قَالَ: إِذًا لَا أَنْطَلِقُ، قَالَ: إِذًا لَا أُكْرِهُكَ.  

তাহকীক: