কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৩০৮৯
جنازوں کا بیان
وہ بیماریاں جو گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں
 خضر کے تیر انداز بھائی عامر (رض) کہتے ہیں کہ  میں اپنے ملک میں تھا کہ یکایک ہمارے لیے جھنڈے اور پرچم لہرائے گئے تو میں نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ رسول اللہ  ﷺ  کا پرچم ہے، تو میں آپ کے پاس آیا، آپ  ﷺ  ایک درخت کے نیچے ایک کمبل پر جو آپ کے لیے بچھایا گیا تھا تشریف فرما تھے، اور آپ  ﷺ  کے اردگرد آپ کے اصحاب اکٹھا تھے، میں بھی جا کر انہیں میں بیٹھ گیا  ١ ؎، پھر رسول اللہ  ﷺ  نے بیماریوں کا ذکر فرمایا :  جب مومن بیمار پڑتا ہے پھر اللہ تعالیٰ اس کو اس کی بیماری سے عافیت بخشتا ہے تو وہ بیماری اس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ ہوجاتی ہے اور آئندہ کے لیے نصیحت، اور جب منافق بیمار پڑتا ہے پھر اسے عافیت دے دی جاتی ہے تو وہ اس اونٹ کے مانند ہے جسے اس کے مالک نے باندھ رکھا ہو پھر اسے چھوڑ دیا ہو، اسے یہ نہیں معلوم کہ اسے کس لیے باندھا گیا اور کیوں چھوڑ دیا گیا ۔ آپ  ﷺ  کے اردگرد موجود لوگوں میں سے ایک شخص نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! بیماریاں کیا ہیں ؟ اللہ کی قسم میں کبھی بیمار نہیں ہوا تو رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  تو اٹھ جا، تو ہم میں سے نہیں ہے   ٢ ؎۔ عامر کہتے ہیں : ہم لوگ بیٹھے ہی تھے کہ ایک کمبل پوش شخص آیا جس کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جس پر کمبل لپیٹے ہوئے تھا، اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! جب میں نے آپ کو دیکھا تو آپ کی طرف آ نکلا، راستے میں درختوں کا ایک جھنڈ دیکھا اور وہاں چڑیا کے بچوں کی آواز سنی تو انہیں پکڑ کر اپنے کمبل میں رکھ لیا، اتنے میں ان بچوں کی ماں آگئی، اور وہ میرے سر پر منڈلانے لگی، میں نے اس کے لیے ان بچوں سے کمبل ہٹا دیا تو وہ بھی ان بچوں پر آ گری، میں نے ان سب کو اپنے کمبل میں لپیٹ لیا، اور وہ سب میرے ساتھ ہیں، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  ان کو یہاں رکھو ، میں نے انہیں رکھ دیا، لیکن ماں نے اپنے بچوں کا ساتھ نہیں چھوڑا، تب رسول اللہ  ﷺ  نے اپنے اصحاب سے فرمایا :  کیا تم اس چڑیا کے اپنے بچوں کے ساتھ محبت کرنے پر تعجب کرتے ہو ؟ ، صحابہ نے عرض کیا : ہاں، اللہ کے رسول ! آپ  ﷺ  نے فرمایا :  قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے سچا پیغمبر بنا کر بھیجا ہے، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے اس سے کہیں زیادہ محبت رکھتا ہے جتنی یہ چڑیا اپنے بچوں سے رکھتی ہے، تم انہیں ان کی ماں کے ساتھ لے جاؤ اور وہیں چھوڑ آؤ جہاں سے انہیں لائے ہو ، تو وہ شخص انہیں واپس چھوڑ آیا۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٥٠٥٦) (ضعیف)  (اس کے راوی ابو منظور شامی مجہول ہیں  )    وضاحت : ١ ؎ : یعنی میں بھی ان کے حلقے میں شریک ہوگیا، تاکہ آپ  ﷺ  کا وعظ اور آپ  ﷺ  کی نصیحت سنوں اور دیکھوں کہ آپ  ﷺ  کیا فرماتے ہیں۔  ٢ ؎ : آپ  ﷺ  نے یہ تہدیدا فرمایا، یعنی مومن پر کوئی نہ کوئی مصیبت ضرور آتی ہے، تاکہ آخرت میں اس کے گناہوں کا کفارہ ہو، اس کے برخلاف کافروں کو اکثر دنیا میں راحت رہتی ہے، تاکہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہ رہے، جو کچھ انہیں ملنا ہے دنیا ہی میں مل جائے۔   
حدیث نمبر: 3089  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يُقَالُ لَهُ أَبُو مَنْظُورٍ،عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي، عَنْ عَامِرٍ الرَّامِ أَخِي الْخَضِرِ، قَالَ أَبُو دَاوُد، قَالَ النُّفَيْلِيُّ: هُوَ الْخَضِرُ، وَلَكِنْ كَذَا قَالَ، قَالَ: إِنِّي لَبِبِلَادِنَا إِذْ رُفِعَتْ لَنَا رَايَاتٌ وَأَلْوِيَةٌ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا ؟ قَالُوا: هَذَا لِوَاءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ، وَهُوَ تَحْتَ شَجَرَةٍ قَدْ بُسِطَ لَهُ كِسَاءٌ، وَهُوَ جَالِسٌ عَلَيْهِ، وَقَدِ اجْتَمَعَ إِلَيْهِ أَصْحَابُهُ، فَجَلَسْتُ إِلَيْهِمْ، فَذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَسْقَامَ، فَقَالَ: إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَصَابَهُ السَّقَمُ، ثُمَّ أَعْفَاهُ اللَّهُ مِنْهُ، كَانَ كَفَّارَةً لِمَا مَضَى مِنْ ذُنُوبِهِ، وَمَوْعِظَةً لَهُ فِيمَا يَسْتَقْبِلُ، وَإِنَّ الْمُنَافِقَ إِذَا مَرِضَ ثُمَّ أُعْفِيَ كَانَ كَالْبَعِيرِ، عَقَلَهُ أَهْلُهُ، ثُمَّ أَرْسَلُوهُ فَلَمْ يَدْرِ لِمَ عَقَلُوهُ، وَلَمْ يَدْرِ لِمَ أَرْسَلُوهُ، فَقَالَ رَجُلٌ مِمَّنْ حَوْلَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْأَسْقَامُ ؟ وَاللَّهِ مَا مَرِضْتُ قَطُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُمْ عَنَّا، فَلَسْتَ مِنَّا، فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ عَلَيْهِ كِسَاءٌ، وَفِي يَدِهِ شَيْءٌ قَدِ الْتَفَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمَّا رَأَيْتُكَ أَقْبَلْتُ إِلَيْكَ، فَمَرَرْتُ بِغَيْضَةِ شَجَرٍ، فَسَمِعْتُ فِيهَا أَصْوَاتَ فِرَاخِ طَائِرٍ، فَأَخَذْتُهُنَّ فَوَضَعْتُهُنَّ فِي كِسَائِي، فَجَاءَتْ أُمُّهُنَّ فَاسْتَدَارَتْ عَلَى رَأْسِي، فَكَشَفْتُ لَهَا عَنْهُنَّ فَوَقَعَتْ عَلَيْهِنَّ مَعَهُنَّ، فَلَفَفْتُهُنَّ بِكِسَائِي، فَهُنَّ أُولَاءِ مَعِي، قَالَ: ضَعْهُنَّ عَنْكَ، فَوَضَعْتُهُنَّ، وَأَبَتْ أُمُّهُنَّ إِلَّا لُزُومَهُنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: أَتَعْجَبُونَ لِرُحْمِ أُمِّ الْأَفْرَاخِ فِرَاخَهَا ؟ قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَوَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ، لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ أُمِّ الْأَفْرَاخِ بِفِرَاخِهَا، ارْجِعْ بِهِنَّ حَتَّى تَضَعَهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُنَّ، وَأُمُّهُنَّ مَعَهُنَّ، فَرَجَعَ بِهِنَّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৯০
جنازوں کا بیان
وہ بیماریاں جو گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں
 خالد سلمی اپنے والد سے  (جنہیں شرف صحبت حاصل ہے)  روایت کرتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو بیان کرتے ہوئے سنا :  جب بندے کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی ایسا رتبہ مل جاتا ہے جس تک وہ اپنے عمل کے ذریعہ نہیں پہنچ پاتا تو اللہ تعالیٰ اس کے جسم یا اس کے مال یا اس کی اولاد کے ذریعہ اسے آزماتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ اسے صبر کی توفیق دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ بندہ اس مقام کو جا پہنچتا ہے جو اسے اللہ کی طرف سے ملا تھا ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٥٥٦٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٧٢) (صحیح)  (شواہد اور متابعات سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے ورنہ اس کے اندر محمد بن خالد اور ان کے والد خالد سلمی دونوں مجہول ہیں، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحہ ، نمبر : ٢٥٩٩  )   
حدیث نمبر: 3090  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْمِصِّيصِيُّ، الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد، قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ السَّلَمِيُّ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا سَبَقَتْ لَهُ مِنَ اللَّهِ مَنْزِلَةٌ، لَمْ يَبْلُغْهَا بِعَمَلِهِ، ابْتَلَاهُ اللَّهُ فِي جَسَدِهِ، أَوْ فِي مَالِهِ، أَوْ فِي وَلَدِهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ ابْنُ نُفَيْلٍ، ثُمَّ صَبَّرَهُ عَلَى ذَلِكَ، ثُمَّ اتَّفَقَا حَتَّى يُبْلِغَهُ الْمَنْزِلَةَ الَّتِي سَبَقَتْ لَهُ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৯১
جنازوں کا بیان
اگر کوئی شخص پابندی کیساتھ کوئی نیک کام کرتا رہتا ہو اور پھر کسی وقت بیماری یا سفر کی بنا پر اس کو انجام نہ دے سکے تو اس کے باوجود بھی اس کو ثواب ملے گا
 ابوموسیٰ (رض) کہتے ہیں  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو ایک یا دو بار ہی نہیں بلکہ متعدد بار یہ کہتے ہوئے سنا :  جب بندہ کوئی نیک عمل  (پابندی سے)  کر رہا ہو، پھر کوئی مرض، یا سفر اسے مشغول کر دے جس کی وجہ سے اسے وہ نہ کرسکے، تو بھی اس کے لیے اتنا ہی ثواب لکھا جاتا ہے جتنا کہ اس کے تندرست اور مقیم ہونے کی صورت میں عمل کرنے پر اس کے لیے لکھا جاتا تھا ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الجھاد ١٣٤(٢٩٩٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٠٣٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤١٠، ٤١٨) (حسن  )   
حدیث نمبر: 3091  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَمُسَدَّدٌ، الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّكْسَكِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ مَرَّةٍ، وَلَا مَرَّتَيْنِ، يَقُولُ: إِذَا كَانَ الْعَبْدُ يَعْمَلُ عَمَلًا صَالِحًا، فَشَغَلَهُ عَنْهُ مَرَضٌ، أَوْ سَفَرٌ، كُتِبَ لَهُ كَصَالِحِ مَا كَانَ يَعْمَلُ، وَهُوَ صَحِيحٌ مُقِيمٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৯২
جنازوں کا بیان
عورتوں کی مزاج پرسی کرنا
 ام العلاء (رض) کہتی ہیں  رسول اللہ  ﷺ  نے جب میں بیمار تھی تو میری عیادت کی، آپ نے فرمایا :  خوش ہوجاؤ، اے ام العلاء ! بیشک بیماری کے ذریعہ اللہ تعالیٰ مسلمان بندے کے گناہوں کو ایسے ہی دور کردیتا ہے جیسے آگ سونے اور چاندی کے میل کو دور کردیتی ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨٣٣٩) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3092  حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أُمِّ الْعَلَاءِ، قَالَتْ: عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا مَرِيضَةٌ، فَقَالَ: أَبْشِرِي يَا أُمَّ الْعَلَاءِ، فَإِنَّ مَرَضَ الْمُسْلِمِ يُذْهِبُ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاهُ، كَمَا تُذْهِبُ النَّارُ خَبَثَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৯৩
جنازوں کا بیان
عورتوں کی مزاج پرسی کرنا
 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں  میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں قرآن مجید کی سب سے سخت آیت کو جانتی ہوں، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  وہ کون سی آیت ہے اے عائشہ !، انہوں نے کہا : اللہ کا یہ فرمان من يعمل سوءا يجز به  جو شخص کوئی بھی برائی کرے گا اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا   (سورۃ النساء : ١٢٣) ، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  عائشہ تمہیں معلوم نہیں جب کسی مومن کو کوئی مصیبت یا تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اس کے برے عمل کا بدلہ ہوجاتی ہے، البتہ جس سے محاسبہ ہو اس کو عذاب ہوگا ۔ ام المؤمنین عائشہ (رض) نے کہا : کیا اللہ تعالیٰ یہ نہیں فرماتا ہے فسوف يحاسب حسابا يسيرا  اس کا حساب تو بڑی آسانی سے لیا جائے گا   (سورۃ الانشقاق : ٨) ، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  اس سے مراد صرف اعمال کی پیشی ہے، اے عائشہ ! حساب کے سلسلے میں جس سے جرح کرلیا گیا عذاب میں دھر لیا گیا ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٦٢٤٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/العلم ٣٦ (١٠٣) ، و تفسیر القرآن ١ (٤٩٣٩) ، صحیح مسلم/الجنة وصفة نعیمھا ١٨ (٢٨٧٦) ، سنن الترمذی/صفة القیامة ٥ (٢٤٢٦) ، و تفسیر القرآن ٧٥ (٣٣٣٧) ، مسند احمد (٤/٤٧) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3093  حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى. ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ بَشَّارٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازِ،عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَأَعْلَمُ أَشَدَّ آيَةٍ فِي الْقُرْآنِ، قَالَ: أَيَّةُ آيَةٍ يَا عَائِشَةُ ؟ قَالَتْ: قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ سورة النساء آية 123، قَالَ: أَمَا عَلِمْتِ يَا عَائِشَةُ أَنَّ الْمُؤْمِنَ تُصِيبُهُ النَّكْبَةُ أَوِ الشَّوْكَةُ فَيُكَافَأُ بِأَسْوَإِ عَمَلِهِ، وَمَنْ حُوسِبَ عُذِّبَ، قَالَتْ: أَلَيْسَ اللَّهُ يَقُولُ: فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا سورة الانشقاق آية 8، قَالَ: ذَاكُمُ الْعَرْضُ، يَا عَائِشَةُ، مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ عُذِّبَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৯৪
جنازوں کا بیان
بیمار کی مزاج پرسی (عیادت) کا بیان
 اسامہ بن زید (رض) کہتے ہیں  رسول اللہ  ﷺ  عبداللہ بن ابی کے مرض الموت میں اس کی عیادت کے لیے نکلے، جب آپ  ﷺ  اس کے پاس پہنچے تو اس کی موت کو بھانپ لیا، فرمایا :  میں تجھے یہود کی دوستی سے منع کرتا تھا ، اس نے کہا : عبداللہ بن زرارہ نے ان سے بغض رکھا تو کیا پایا، جب عبداللہ بن ابی مرگیا تو اس کے لڑکے  (عبداللہ)  آپ کے پاس آئے اور آپ  ﷺ  سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! عبداللہ بن ابی مرگیا، آپ مجھے اپنی قمیص دے دیجئیے تاکہ اس میں میں اسے کفنا دوں، تو آپ  ﷺ  نے اسے اپنی قمیص اتار کر دے دی۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٠٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٠١) (حسن)  (بیہقی نے دلائل النبوة (٥ ؍ ٢٨٥) میں ابن اسحاق کی زہری سے تحدیث نقل کی ہے، نیز قمیص کا جملہ صحیحین میں ابن عمر (رض) کی حدیث سے ہے، ملاحظہ ہو : صحیح ابی داود ٨ ؍ ٤١٠  )   
حدیث نمبر: 3094  حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ عَرَفَ فِيهِ الْمَوْتَ، قَالَ: قَدْ كُنْتُ أَنْهَاكَ عَنْ حُبِّ يَهُودَ، قَالَ: فَقَدْ أَبْغَضَهُمْ أسْعَدُ بْنُ زُرَارَةَ فَمَهْ، فَلَمَّا مَاتَ أَتَاهُ ابْنُهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ قَدْ مَاتَ، فَأَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ، فَنَزَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِيصَهُ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৯৫
جنازوں کا بیان
ذمی کافر کی عیادت کا بیان
 انس (رض) کہتے ہیں کہ  ایک یہودی لڑکا بیمار پڑا تو نبی اکرم  ﷺ  اس کے پاس عیادت کے لیے آئے اور اس کے سرہانے بیٹھ گئے پھر اس سے فرمایا :  تم مسلمان ہوجاؤ ، اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا جو اس کے سرہانے تھا تو اس سے اس کے باپ نے کہا :  ابوالقاسم  ١ ؎ کی اطاعت کرو ، تو وہ مسلمان ہوگیا، آپ  ﷺ  یہ کہتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے :  تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے اس کو میری وجہ سے آگ سے نجات دی  ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الجنائز ٧٩ (١٣٥٦) ، والمرضی ١١ (٥٦٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٢٩٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٧٥، ٢٧٠، ٢٨٠) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : ابوالقاسم نبی اکرم  ﷺ  کی کنیت ہے۔  ٢ ؎ : اس سے معلوم ہوا کہ لڑکا جب باشعور ہو تو اس کا اسلام صحیح ہے۔   
حدیث نمبر: 3095  حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ غُلَامًا مِنَ الْيَهُودِ كَانَ مَرِضَ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ، فَقَالَ لَهُ: أَسْلِمْ، فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَ رَأْسِهِ، فَقَالَ لَهُ أَبُوهُ: أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ، فَأَسْلَمَ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ بِي مِنَ النَّارِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৯৬
جنازوں کا بیان
عیادت کے لئے پیدل جانا
 جابر (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  بغیر کسی خچر اور گھوڑے پر سوار ہوئے میری عیادت کو تشریف لاتے تھے  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/المرضی ١٦ (٥٦٦٤) ، سنن الترمذی/ المناقب ٥٣ (٣٨٥١) ، (تحفة الأشراف : ٣٠٢١) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الفرائض ٢ (١٦١٦) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : بلکہ پا پیادہ تشریف لاتے تھے، کیونکہ اس میں زیادہ ثواب ہے۔   
حدیث نمبر: 3096  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، لَيْسَ بِرَاكِبِ بَغْلٍ، وَلَا بِرْذَوْنٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৯৭
جنازوں کا بیان
باوضو ہو کر عیادت کرنے کی فضیلت
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جو شخص اچھی طرح سے وضو کرے اور ثواب کی نیت سے اپنے مسلم بھائی کی عیادت کرے تو وہ دوزخ سے ستر خریف کی مسافت کی مقدار دور کردیا جاتا ہے ، میں نے کہا ! اے ابوحمزہ !خریف کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : سال۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اہل بصرہ جن چیزوں میں منفرد ہیں ان میں بحالت وضو عیادت کا مسئلہ بھی ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٤٦١) (ضعیف)  (اس کے راوی فضل بن دلہم لین الحدیث ہیں  )   
حدیث نمبر: 3097  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ رَوْحِ بْنِ خُلَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دَلْهَمٍ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، وَعَادَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ مُحْتَسِبًا، بُوعِدَ مِنْ جَهَنَّمَ مَسِيرَةَ سَبْعِينَ خَرِيفًا. قُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، وَمَا الْخَرِيفُ ؟ قَالَ: الْعَامُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَالَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ الْبَصْرِيُّونَ مِنْهُ الْعِيَادَةُ، وَهُوَ مُتَوَضِّئٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৯৮
جنازوں کا بیان
باوضو ہو کر عیادت کرنے کی فضیلت
 علی (رض) کہتے ہیں  جو شخص کسی بیمار کی دن کے اخیر حصے میں عیادت کرتا ہے اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے نکلتے ہیں اور فجر تک اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں، اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہوتا ہے، اور جو شخص دن کے ابتدائی حصے میں عیادت کے لیے نکلتا ہے اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے نکلتے ہیں اور شام تک اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں، اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہوتا ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، وانظر الحدیث الآتي، (تحفة الأشراف : ١٠٢١١) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3098  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: مَا مِنْ رَجُلٍ يَعُودُ مَرِيضًا مُمْسِيًا، إِلَّا خَرَجَ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ حَتَّى يُصْبِحَ، وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ، وَمَنْ أَتَاهُ مُصْبِحًا، خَرَجَ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ حَتَّى يُمْسِيَ، وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৯৯
جنازوں کا بیان
باوضو ہو کر عیادت کرنے کی فضیلت
 علی (رض) نبی اکرم  ﷺ  سے اسی معنی کی حدیث روایت کرتے ہیں  لیکن انہوں نے اس میں خریف کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے منصور نے حکم سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے شعبہ نے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابن ماجہ/الجنائز ٢ (١٤٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١٠٢١١) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الجنائز ٢ (٩٦٩) ، مسند احمد (١/٨١، ١٢٠) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3099  حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْعَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، لَمْ يَذْكُرِ الْخَرِيفَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ مَنْصُورٌ، عَنِ الْحَكَمِ أَبِي حَفْصٍ، كَمَا رَوَاهُ شُعْبَةُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১০০
جنازوں کا بیان
بیمار کی بار بار عیادت کرنا
 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں  جب جنگ خندق کے دن سعد بن معاذ (رض) زخمی ہوئے ان کے بازو میں ایک شخص نے تیر مارا تھا تو رسول اللہ  ﷺ  نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ نصب کردیا تاکہ آپ  ﷺ  قریب سے ان کی عیادت کرسکیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الصلاة ٧٧ (٤٦٣) ، والمغازي ٣٠ (٤١٢٢) ، صحیح مسلم/الجھاد ٢٢ (١٧٦٩) ، سنن النسائی/المساجد ١٨ (٧١١) ، (تحفة الأشراف : ١٦٧٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٥٦، ١٣١، ٢٨٠) (صحیح  )        ابوجعفر عبداللہ بن نافع سے روایت ہے، راوی کہتے ہیں  اور نافع حسن بن علی کے غلام تھے وہ کہتے ہیں : ابوموسیٰ حسن بن علی (رض) کے پاس ان کی عیادت کے لیے آئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : راوی نے اس کے بعد شعبہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث بواسطہ علی (رض) نبی اکرم  ﷺ  سے ضعیف طریق سے مروی ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف : ١٠٢١١) (صحیح مرفوع  )   
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا أُصِيبَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، رَمَاهُ رَجُلٌ فِي الْأَكْحَلِ، فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ، فَيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ.  حدیث نمبر: 3100  حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: وَكَانَ نَافِعٌ غُلَامُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: جَاءَ أَبُو مُوسَى إِلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ يَعُودُهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَسَاقَ مَعْنَى حَدِيثِ شُعْبَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أُسْنِدَ هَذَا عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ صَحِيحٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১০১
جنازوں کا بیان
N/A
جب جنگ خندق کے دن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے ان کے بازو میں ایک شخص نے تیر مارا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ نصب کر دیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریب سے ان کی عیادت کر سکیں۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا أُصِيبَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، رَمَاهُ رَجُلٌ فِي الْأَكْحَلِ،  فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ، فَيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ .

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১০২
جنازوں کا بیان
آنکھ دکھنے کی عیادت کرنا
 زید بن ارقم (رض) کہتے ہیں  رسول اللہ  ﷺ  نے آنکھ کے درد میں میری عیادت کی۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٦٩٧٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٧٥) (حسن  )   
حدیث نمبر: 3102  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ وَجَعٍ كَانَ بِعَيْنِي.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১০৩
جنازوں کا بیان
جہاں پر طاعون کی وباء پھیلی ہوئی ہو وہاں سے بھاگ نکلنا کیسا ہے؟
 عبدالرحمٰن بن عوف (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم کسی زمین کے بارے میں سنو کہ وہاں طاعون  ١ ؎ پھیلا ہوا ہے تو تم وہاں نہ جاؤ  ٢ ؎، اور جس سر زمین میں وہ پھیل جائے اور تم وہاں ہو تو طاعون سے بچنے کے خیال سے وہاں سے بھاگ کر  (کہیں اور)  نہ جاؤ  ٣ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الطب ٣٠ (٥٧٢٩) ، والحیل ١٣ (٦٩٧٣) ، صحیح مسلم/السلام ٣٢ (٢٢١٩) ، (تحفة الأشراف : ٩٧٢١) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الجامع ٧ (٢٢) ، مسند احمد (١/١٩٢، ١٩٣، ١٩٤) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : طاعون ایک وبائی بیماری ہے (جلد میں پھوڑے کی طرح خطرناک ورم ہو کر انسان مرجاتا ہے) ، اکثر بغل میں یا پیٹھ میں نکلتا ہے۔  ٢ ؎ : کیونکہ طاعون زدہ علاقہ یا بستی میں جانا اپنے آپ کو موت کے سپرد کرنا اور ہلاکت میں ڈالنا ہے، جبکہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے : ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة (سورۃ البقرۃ : ١٩٥)  اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو  ، اور نبی اکرم  ﷺ  کا فرمان ہے کہ  دشمن سے مدبھیڑ کی تمنا نہ کرو  اور اس میں طاعون بھی داخل ہے۔  ٣ ؎ : طاعون زدہ زمین سے نہ نکلنے کا مقصد یہ ہے کہ پورا پورا توکل اللہ رب العزت پر ثابت ہوجائے، اور اللہ تعالیٰ کے قضاء و قدر کو پورے طور سے تسلیم کرلیا جائے، کیونکہ وہاں سے بھاگنا اللہ کی تقدیر سے بھاگنا ہے، یا یہ کہ اگر وہ اس سر زمین سے نکل جائے اور جہاں وہ پناہ لے وہاں کے لوگوں کو طاعون آپکڑے، پھر یہ لوگوں کی نظر میں طعن و تشنیع کا نشانہ بنے، حالانکہ اللہ رب العزت نے ان لوگوں کے حق میں بھی اس بیماری کا فیصلہ کرچکا ہوتا ہے، اس بناء پر اس شہر سے یا جگہ سے نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔   
حدیث نمبر: 3103  حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تُقْدِمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُيَعْنِي الطَّاعُونَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১০৪
جنازوں کا بیان
عیادت کے وقت بیمار کے لئے دعائے صحت کرنا
 سعد بن ابی وقاص (رض) نے کہا  میں مکے میں بیمار ہوا تو نبی اکرم  ﷺ  میری عیادت کے لیے تشریف لائے اور اپنا ہاتھ آپ  ﷺ  نے میری پیشانی پر رکھا پھر میرے سینے اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا پھر دعا کی : اللهم اشف سعدا وأتمم له هجرته  اے اللہ ! سعد کو شفاء دے اور ان کی ہجرت کو مکمل فرما  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/ المرضی ١٣ (٥٦٥٩) ، سنن النسائی/ الوصایا ٣ (٣٦٥٦) ، (تحفة الأشراف : ٣٩٥٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٧١) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : مکہ سے مدینہ پہنچا دے ایسا نہ ہو کہ مکہ ہی میں انتقال ہوجائے اور ہجرت ناقص رہ جائے۔   
حدیث نمبر: 3104  حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْجُعَيْدُ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَاهَا، قَالَ: اشْتَكَيْتُ بِمَكَّةَ، فَجَاءَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِي، ثُمَّ مَسَحَ صَدْرِي وَبَطْنِي، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا، وَأَتْمِمْ لَهُ هِجْرَتَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১০৫
جنازوں کا بیان
عیادت کے وقت بیمار کے لئے دعائے صحت کرنا
 ابوموسی اشعری (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  بھوکے کو کھانا کھلاؤ، مریض کی عیادت کرو اور  (مسلمان)  قیدی کو  (کافروں کی)  قید سے آزاد کراؤ ۔ سفیان کہتے ہیں : العاني سے مرا داسیر  (قیدی)  ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الجھاد ١٧١ (٣٠٤٦) ، النکاح ٧١ (٥١٧٤) ، الأطعمة ١ (٥٣٧٣) ، الطب ٤ (٥٦٤٩) ، الأحکام ٢٣ (٧١٧٣) ، (تحفة الأشراف : ٩٠٠١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٩٤) ، سنن الدارمی/السیر ٢٧ (٢٥٠٨) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3105  حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَطْعِمُوا الْجَائِعَ، وَعُودُوا الْمَرِيضَ، وَفُكُّوا الْعَانِيَ. قَالَ سُفْيَانُ: وَالْعَانِي: الْأَسِيرُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১০৬
جنازوں کا بیان
عیادت کے وقت مریض کے لئے دعا کرنا
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  جب کوئی شخص کسی ایسے شخص کی عیادت کرے جس کی موت کا وقت ابھی قریب نہ آیا ہو اور اس کے پاس سات مرتبہ یہ دعا پڑھے : أسأل الله العظيم رب العرش العظيم  میں عظمت والے اللہ جو عرش عظیم کا مالک ہے سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تم کو شفاء دے  تو اللہ اسے اس مرض سے شفاء دے گا ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الطب ٣٢ (٢٠٨٣) ، (تحفة الأشراف : ٥٦٢٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٣٩، ٢٤٣) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3106  حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَبُو خَالِدٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ عَادَ مَرِيضًا، لَمْ يَحْضُرْ أَجَلُهُ فَقَالَ عِنْدَهُ سَبْعَ مِرَارٍ: أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ، رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، أَنْ يَشْفِيَكَ، إِلَّا عَافَاهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ الْمَرَضِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১০৭
جنازوں کا بیان
عیادت کے وقت مریض کے لئے دعا کرنا
 عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  جب کوئی بیمار کے پاس عیادت کے لیے جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ کہے : اللهم اشف عبدک ينكأ لک عدوا أو يمشي لك إلى جنازة اے اللہ ! اپنے بندے کو شفاء دے تاکہ تیری راہ میں دشمن سے قتال و خوں ریزی کرے یا تیری خوشی کی خاطر جنازے کے ساتھ جائے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ابن سرح نے اپنی روایت میں إلى جنازة کے بجائے إلى صلاة کہا ہے یعنی نماز جنازہ پڑھنے جائے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٨٨٦٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٧٢) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3107  حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ حُيَيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنِ ابْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا جَاءَ الرَّجُلُ يَعُودُ مَرِيضًا، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ، يَنْكَأُ لَكَ عَدُوًّا، أَوْ يَمْشِي لَكَ إِلَى جَنَازَةٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَالَ ابْنُ السَّرْحِ: إِلَى صَلَاةٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১০৮
جنازوں کا بیان
موت کی تمنا کرنے کی ممانعت
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  تم میں سے کوئی کسی پریشانی سے دوچار ہوجانے کی وجہ سے  (گھبرا کر)  موت کی دعا ہرگز نہ کرے لیکن اگر کہے تو یہ کہے : اللهم أحيني ما کانت الحياة خيرا لي وتوفني إذا کانت الوفاة خيرا لي اے اللہ ! تو مجھ کو زندہ رکھ جب تک کہ زندگی میرے لیے بہتر ہو، اور مجھے موت دیدے جب مرجانا ہی میرے حق میں بہتر ہو ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/الجنائز ٢ (١٨٢٢) ، سنن ابن ماجہ/الزھد ٣١ (٤٢٦٥) ، (تحفة الأشراف : ١٠٣٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/المرضی ١٩ (٥٦٧٢) ، والدعوات ٣٠ (٦٣٥١) ، صحیح مسلم/الذکر ٤ (٢٦٨٠) ، سنن الترمذی/الجنائز ٣ (٩٧١) ، مسند احمد (٣/١٠١، ١٠٤، ١٦٣، ١٧١، ١٩٥، ٢٠٨، ٢٤٧، ٢٨١) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3108  حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَدْعُوَنَّ أَحَدُكُمْ بِالْمَوْتِ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي.  

তাহকীক: