কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
خرید وفروخت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৩৩২৬
خرید وفروخت کا بیان
تجارت میں جھوٹ سچ بہت ہوتا ہے
 قیس بن ابی غرزہ (رض) کہتے ہیں کہ  ہمیں رسول اللہ  ﷺ  کے زمانہ میں سماسرہ  ١ ؎ کہا جاتا تھا، پھر رسول اللہ  ﷺ  ہمارے پاس سے گزرے تو ہمیں ایک اچھے نام سے نوازا، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  اے سوداگروں کی جماعت ! بیع میں لایعنی باتیں اور  (جھوٹی)  قسمیں ہوجاتی ہیں تو تم اسے صدقہ سے ملا دیا کرو  ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/البیوع ٤ (١٢٠٨) ، سنن النسائی/الأیمان ٢١ (٣٨٢٨) ، البیوع ٧ (٤٤٦٨) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٣ (٢١٤٥) ، (تحفة الأشراف : ١١١٠٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٦، ٢٨٠) ( حسن صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : سماسرہ : سمسار کی جمع ہے، عجمی لفظ ہے چونکہ عرب میں اس وقت زیادہ تر عجمی لوگ خریدو فروخت کیا کرتے تھے، اس لئے ان کے لئے یہی لفظ رائج تھا، آپ  ﷺ  نے ان کے لئے تجار کا لفظ پسند کیا جو عربی ہے، سمسار اصل میں اس شخص کو کہتے ہیں جو بائع اور مشتری کے درمیان دلالی کرتا ہے۔  ٢ ؎ : یعنی صدقہ کر کے اس کی تلافی کرلیا کرو۔   
حدیث نمبر: 3326  حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، قَالَ: كُنَّا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّ الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ، وَالْحَلِفُ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩২৭
خرید وفروخت کا بیان
تجارت میں جھوٹ سچ بہت ہوتا ہے
 اس سند سے بھی قیس بن ابی غرزہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے  اس میں يحضره اللغو والحلف کے بجائے : يحضره الکذب والحلف ہے عبداللہ الزہری کی روایت میں : اللغو والکذب ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١١١٠٣) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3327  حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْبِسْطَامِيُّ، وَحَامِدُ بْنُ يَحْيَى، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْجَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ، وَعَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَعْيَنَ، وَعَاصِمٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: وَالْحَلْفُ يَحْضُرُهُ الْكَذِبُ، وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ الزُّهْرِيُّ: اللَّغْوُ وَالْكَذِبُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩২৮
خرید وفروخت کا بیان
کان سے کوئی چیز نکالنے کا بیان
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  ایک شخص اپنے قرض دار کے ساتھ لگا رہا جس کے ذمہ اس کے دس دینار تھے اس نے کہا : میں تجھ سے جدا نہ ہوں گا جب تک کہ تو قرض نہ ادا کر دے، یا ضامن نہ لے آ، یہ سن کر نبی اکرم  ﷺ  نے قرض دار کی ضمانت لے لی، پھر وہ اپنے وعدے کے مطابق لے کر آیا تو نبی اکرم  ﷺ  نے اس سے پوچھا :  یہ سونا تجھے کہاں سے ملا ؟  اس نے کہا : میں نے کان سے نکالا ہے، رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے  (لے جاؤ)  اس میں بھلائی نہیں ہے  پھر رسول اللہ  ﷺ  نے اس کی طرف سے  (قرض کو)  خود ادا کردیا۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابن ماجہ/الأحکام ٩ (٢٤٠٦) ، (تحفة الأشراف : ٦١٧٨) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3328  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمْرٍو، عَنْعِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلًا لَزِمَ غَرِيمًا لَهُ بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أُفَارِقُكَ حَتَّى تَقْضِيَنِي، أَوْ تَأْتِيَنِي بِحَمِيلٍ، فَتَحَمَّلَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ بِقَدْرِ مَا وَعَدَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِنْ أَيْنَ أَصَبْتَ هَذَا الذَّهَبَ ؟، قَالَ: مِنْ مَعْدِنٍ، قَالَ: لَا حَاجَةَ لَنَا فِيهَا، وَلَيْسَ فِيهَا خَيْرٌ، فَقَضَاهَا عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩২৯
خرید وفروخت کا بیان
شبہات سے بچنابہتر ہے !
 نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے ہوئے سنا :  حلال واضح ہے، اور حرام واضح ہے، اور ان دونوں کے درمیان کچھ مشتبہ امور ہیں  (جن کی حلت و حرمت میں شک ہے)  اور کبھی یہ کہا کہ ان کے درمیان مشتبہ چیز ہے اور میں تمہیں یہ بات ایک مثال سے سمجھاتا ہوں، اللہ نے  (اپنے لیے)  محفوظ جگہ  (چراگاہ)  بنائی ہے، اور اللہ کی محفوظ جگہ اس کے محارم ہیں  (یعنی ایسے امور جنہیں اللہ نے حرام قرار دیا ہے)  اور جو شخص محفوظ چراگاہ کے گرد اپنے جانور چرائے گا، تو عین ممکن ہے کہ اس کے اندر داخل ہوجائے اور جو شخص مشتبہ چیزوں کے قریب جائے گا تو عین ممکن ہے کہ اسے حلال کر بیٹھنے کی جسارت کر ڈالے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الإیمان ٣٩ (٥٢) ، والبیوع ٢ (٢٠٥١) ، صحیح مسلم/المساقاة ٢٠ (١٥٩٩) ، سنن الترمذی/البیوع ١ (١٢٠٥) ، سنن النسائی/البیوع ٢ (٤٤٥٨) ، سنن ابن ماجہ/الفتن ١٤ (٣٩٨٤) ، (تحفة الأشراف : ١١٦٢٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٦٧، ٢٦٩، ٢٧٠، ٢٧١، ٢٧٥) ، سنن الدارمی/البیوع ١ (٢٥٧٣) (صحیح  )      نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں  میں نے رسول اللہ  ﷺ  سے سنا آپ یہی حدیث بیان فرما رہے تھے اور فرما رہے تھے : ان دونوں کے درمیان کچھ شبہ کی چیزیں ہیں جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے، جو شبہوں سے بچا وہ اپنے دین اور اپنی عزت و آبرو کو بچا لے گیا، اور جو شبہوں میں پڑا وہ حرام میں پھنس گیا ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١١٦٢٤) (صحیح  )     
حدیث نمبر: 3329  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، وَلَا أَسْمَعُ أَحَدًا بَعْدَهُ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَبَيْنَهُمَا أُمُورٌ مُشْتَبِهَاتٌ، وَأَحْيَانًا يَقُولُ مُشْتَبِهَةٌ، وَسَأَضْرِبُ لَكُمْ فِي ذَلِكَ مَثَلًا، إِنَّ اللَّهَ حَمَى حِمًى، وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَا حَرَّمَ، وَإِنَّهُ مَنْ يَرْعَ حَوْلَ الْحِمَى، يُوشِكُ أَنْ يُخَالِطَهُ، وَإِنَّهُ مَنْ يُخَالِطُ الرِّيبَةَ، يُوشِكُ أَنْ يَجْسُرَ.    حدیث نمبر: 3330  حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: وَبَيْنَهُمَا مُشَبَّهَاتٌ، لَا يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ عِرْضَهُ وَدِينَهُ، وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩০
خرید وفروخت کا بیان
N/A
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ یہی حدیث بیان فرما رہے تھے اور فرما رہے تھے: ان دونوں کے درمیان کچھ شبہے کی چیزیں ہیں جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے، جو شبہوں سے بچا وہ اپنے دین اور اپنی عزت و آبرو کو بچا لے گیا، اور جو شبہوں میں پڑا وہ حرام میں پھنس گیا ۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: وَبَيْنَهُمَا مُشَبَّهَاتٌ، لَا يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ عِرْضَهُ وَدِينَهُ، وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ.

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩১
خرید وفروخت کا بیان
شبہات سے بچنابہتر ہے !
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں سود کھانے سے کوئی بچ نہ سکے گا اور اگر نہ کھائے گا تو اس کی بھاپ کچھ نہ کچھ اس پر پڑ کر ہی رہے گی  ١ ؎۔ ابن عیسیٰ کی روایت میں أصابه من بخاره کی جگہ أصابه من غباره ہے، یعنی اس کی گرد کچھ نہ کچھ اس پر پڑ کر ہی رہے گی۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/البیوع ٢ (٤٤٦٠) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٥٨ (٢٢٧٨) ، مسند احمد (٢/٤٩٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٢٠٣، ١٢٢٤١) (ضعیف)  (اس کے راوی سعید لین الحدیث ہیں، نیز حسن بصری کا ابوہریرہ (رض) سے سماع ثابت نہیں  )    وضاحت : ١ ؎ : یعنی اس کا کچھ نہ کچھ اثر اس پر ظاہر ہو کر رہے گا۔   
حدیث نمبر: 3331  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي خَيْرَةَ، يَقُولُ: حَدَّثَنَاالْحَسَنُ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَاخَالِدٌ، عَنْ دَاوُدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِنْدٍ، وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي خَيْرَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ، لَا يَبْقَى أَحَدٌ إِلَّا أَكَلَ الرِّبَا، فَإِنْ لَمْ يَأْكُلْهُ أَصَابَهُ مِنْ بُخَارِهِ، قَالَ ابْنُ عِيسَى: أَصَابَهُ مِنْ غُبَارِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩২
خرید وفروخت کا بیان
شبہات سے بچنابہتر ہے !
 ایک انصاری کہتے ہیں کہ  ہم رسول اللہ  ﷺ  کے ساتھ ایک جنازہ میں گئے تو میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ  ﷺ  قبر پر تھے قبر کھودنے والے کو بتا رہے تھے :  پیروں کی جانب سے  (قبر)  کشادہ کرو اور سر کی جانب سے چوڑی کرو  پھر جب آپ  ﷺ  (وہاں سے فراغت پا کر)  لوٹے تو ایک عورت کی جانب سے کھانے کی دعوت دینے والا آپ کے سامنے آیا تو آپ  ﷺ  (اس کے یہاں)  آئے اور کھانا لایا گیا، آپ  ﷺ  نے اپنا ہاتھ رکھا  (کھانا شروع کیا)  پھر دوسرے لوگوں نے رکھا اور سب نے کھانا شروع کردیا تو ہمارے بزرگوں نے رسول  ﷺ  کو دیکھا، آپ ایک ہی لقمہ منہ میں لیے گھما پھرا رہے ہیں پھر آپ  ﷺ  نے فرمایا :  مجھے لگتا ہے یہ ایسی بکری کا گوشت ہے جسے اس کے مالک کی اجازت کے بغیر ذبح کر کے پکا لیا گیا ہے  پھر عورت نے کہلا بھیجا : اللہ کے رسول ! میں نے اپنا ایک آدمی بقیع کی طرف بکری خرید کر لانے کے لیے بھیجا تو اسے بکری نہیں ملی پھر میں نے اپنے ہمسایہ کو، جس نے ایک بکری خرید رکھی تھی کہلا بھیجا کہ تم نے جس قیمت میں بکری خرید رکھی ہے اسی قیمت میں مجھے دے دو  (اتفاق سے)  وہ ہمسایہ  (گھر پر)  نہ ملا تو میں نے اس کی بیوی سے کہلا بھیجا تو اس نے بکری میرے پاس بھیج دی تو رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  یہ گوشت قیدیوں کو کھلا دو  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٥٦٦٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٩٣، ٤٠٨) (صحیح  )    وضاحت :  وضاحت  ١ ؎ : چونکہ بکری ، صاحب بکری کی اجازت کے بغیر ذبح کر ڈالی گئی اس لئے یہ مشتبہ گوشت ٹھہرا اسی لئے نبی اکرم  ﷺ  نے اپنے آپ کو اس مشتبہ چیز کے کھانے سے بچایا۔   
حدیث نمبر: 3332  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْقَبْرِ يُوصِي الْحَافِرَ، أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيْهِ، أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ اسْتَقْبَلَهُ دَاعِي امْرَأَةٍ، فَجَاءَ وَجِيءَ بِالطَّعَامِ، فَوَضَعَ يَدَهُ، ثُمَّ وَضَعَ الْقَوْمُ، فَأَكَلُوا، فَنَظَرَ آبَاؤُنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُوكُ لُقْمَةً فِي فَمِهِ، ثُمَّ قَالَ: أَجِدُ لَحْمَ شَاةٍ أُخِذَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا، فَأَرْسَلَتِ الْمَرْأَةُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَرْسَلْتُ إِلَى الْبَقِيعِ يَشْتَرِي لِي شَاةً، فَلَمْ أَجِدْ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى جَارٍ لِي قَدِ اشْتَرَى شَاةً أَنْ أَرْسِلْ إِلَيَّ بِهَا بِثَمَنِهَا، فَلَمْ يُوجَدْ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى امْرَأَتِهِ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيَّ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَطْعِمِيهِ الْأَسَارَى.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৩
خرید وفروخت کا بیان
سود لینے اور دینے والے پر اللہ کی لعنت ہے
 عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود کے لیے گواہ بننے والے اور اس کے کاتب  (لکھنے والے)  پر لعنت فرمائی ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/المساقات ١٩ (١٥٩٧) ، سنن الترمذی/البیوع ٢ (١٢٠٦) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٥٨ (٢٢٧٧) ، (تحفة الأشراف : ٩٣٥٦) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الطلاق ١٣ (٣٤٤٥) ، مسند احمد (١/٣٩٢، ٣٩٤، ٤٠٢، ٤٥٣) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3333  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَشَاهِدَهُ، وَكَاتِبَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৪
خرید وفروخت کا بیان
سود معاف کردینے کا بیان
 عمرو (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  سے حجۃ الوداع میں سنا : آپ فرما رہے تھے :  سنو ! زمانہ جاہلیت کے سارے سود کالعدم قرار دے دیئے گئے ہیں تمہارے لیے بس تمہارا اصل مال ہے نہ تم کسی پر ظلم کرو نہ کوئی تم پر ظلم کرے  (نہ تم کسی سے سود لو نہ تم سے کوئی سود لے)  سن لو ! زمانہ جاہلیت کے خون کالعدم کر دئیے گئے ہیں، اور زمانہ جاہلیت کے سارے خونوں میں سے میں سب سے پہلے جسے معاف کرتا ہوں وہ حارث بن عبدالمطلب  ١ ؎ کا خون ہے  وہ ایک شیر خوار بچہ تھے جو بنی لیث میں پرورش پا رہے تھے کہ ان کو ہذیل کے لوگوں نے مار ڈالا تھا۔ راوی کہتے ہیں : آپ  ﷺ  نے فرمایا :  اے اللہ ! کیا میں نے پہنچا دیا ؟  لوگوں نے تین بار کہا : ہاں  (آپ نے پہنچا دیا)  آپ  ﷺ  نے تین بار فرمایا :  اے اللہ ! تو گواہ رہ ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الفتن ١ (١٢٥٩) ، تفسیرالقرآن ١٠ (٣٠٨٧) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ٧٦ (٣٠٥٥) ، (تحفة الأشراف : ١١٩١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٢٦، ٤٩٨) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : حارث بن عبدالمطلب (رض) نبی اکرم  ﷺ  کے چچا تھے۔   
حدیث نمبر: 3334  حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا شَبِيبُ بْنُ غَرْقَدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، يَقُولُ: أَلَا إِنَّ كُلَّ رِبًا مِنْ رِبَا الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ لَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ، لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ، أَلَا وَإِنَّ كُلَّ دَمٍ مِنْ دَمِ الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ، وَأَوَّلُ دَمٍ أَضَعُ مِنْهَا دَمُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، كَانَ مُسْتَرْضِعًا فِي بَنِي لَيْثٍ، فَقَتَلَتْهُ هُذَيْلٌ، قَالَ: اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ، قَالُوا: نَعَمْ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: اللَّهُمَّ اشْهَدْ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৫
خرید وفروخت کا بیان
سود معاف کردینے کا بیان
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے ہوئے سنا :  (جھوٹی)  قسم  (قسم کھانے والے کے خیال میں)  سامان کو رائج کردیتی ہے، لیکن برکت کو ختم کردیتی ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/البیوع ٢٦ (٢٠٨٧) ، صحیح مسلم/المساقاة ٢٧ (١٦٠٦) ، سنن النسائی/البیوع ٥ (٤٤٦٦) ، (تحفة الأشراف : ١٣٣٢١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٣٥، ٢٤٢، ٤١٣) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3335  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبسة، عن يُونُسَ، عَنِابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: الْحَلِفُ مَنْفَقَةٌ لِلسِّلْعَةِ، مَمْحَقَةٌ لِلْبَرَكَةِ، قَالَ ابْنُ السَّرْحِ: لِلْكَسْبِ، وقَالَ: عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৬
خرید وفروخت کا بیان
قول میں جھکتا ہوا تولنا اور مزدوری لے کر مال تولنا
 سوید بن قیس کہتے ہیں  میں نے اور مخرمہ عبدی نے ہجر  ١ ؎ سے کپڑا لیا اور اسے  (بیچنے کے لیے)  مکہ لے کر آئے تو رسول اللہ  ﷺ  ہمارے پاس پیدل آئے، اور ہم سے پائجامہ کے کپڑے کے لیے بھاؤ تاؤ کیا تو ہم نے اسے بیچ دیا اور وہاں ایک شخص تھا جو معاوضہ لے کر وزن کیا کرتا تھا تو رسول اللہ  ﷺ  نے اس سے فرمایا :  تولو اور جھکا ہوا تولو ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/البیوع ٦٦ (١٣٠٥) ، سنن النسائی/البیوع ٥٢ (٤٥٩٦) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٣٤ (٢٢٢٠) ، اللباس ١٢ (٣٥٧٩) ، (تحفة الأشراف : ٤٨١٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٥٢) ، سنن الدارمی/البیوع ٤٧ (٢٦٢٧) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : مدینہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔   
حدیث نمبر: 3336  حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: جَلَبْتُ أَنَا وَمَخْرَفَةُ الْعَبْدِيُّ بَزًّا مِنْ هَجَرَ، فَأَتَيْنَا بِهِ مَكَّةَ، فَجَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي، فَسَاوَمَنَا بِسَرَاوِيلَ، فَبِعْنَاهُ، وَثَمَّ رَجُلٌ يَزِنُ بِالْأَجْرِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: زِنْ، وَأَرْجِحْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৭
خرید وفروخت کا بیان
قول میں جھکتا ہوا تولنا اور مزدوری لے کر مال تولنا
 ابوصفوان بن عمیرۃ  (یعنی سوید)  (رض) کہتے ہیں  میں رسول اللہ  ﷺ  کے پاس آپ کی ہجرت سے پہلے مکہ آیا، پھر انہوں نے یہی حدیث بیان کی لیکن اجرت لے کر وزن کرنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے قیس نے بھی سفیان کی طرح بیان کیا ہے اور لائق اعتماد بات تو سفیان کی بات ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ٤٨١٠) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3337  حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، الْمَعْنَى قَرِيبٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ أَبِي صَفْوَانَ بْنِ عُمَيْرَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُهَاجِرَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: يَزِنُ بِالْأَجْرٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ قَيْسٌ، كَمَا قَالَ سُفْيَانُ، وَالْقَوْلُ قَوْلُ سُفْيَانَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৮
خرید وفروخت کا بیان
قول میں جھکتا ہوا تولنا اور مزدوری لے کر مال تولنا
 ابورزمہ کہتے ہیں کہ  ایک شخص نے شعبہ سے کہا : سفیان نے روایت میں آپ کی مخالفت کی ہے، آپ نے کہا : تم نے تو میرا دماغ چاٹ لیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مجھے یحییٰ بن معین کی یہ بات پہنچی ہے کہ جس شخص نے بھی سفیان کی مخالفت کی تو لائق اعتماد بات سفیان کی بات ہوگی  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : یعنی صحابی کا نام سوید بن قیس (جیسا کہ سفیان نے کہا ہے) زیادہ قابل اعتماد ہے بنسبت ابو صفوان بن عمیرۃ کے، لیکن اصحاب التراجم کا فیصلہ ہے کہ دونوں نام ایک ہی آدمی کے ہیں۔   
حدیث نمبر: 3338  حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رِزْمَةَ، سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ لِشُعْبَةَ: خَالَفَكَ سُفْيَانَ، قَالَ: دَمَغْتَنِي، وَبَلَغَنِي عَنْ يَحْيَى بْنِ مَعِينٍ، قَالَ: كُلُّ مَنْ خَالَفَ سُفْيَانَ، فَالْقَوْلُ قَوْلُ سُفْيَانَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৯
خرید وفروخت کا بیان
قول میں جھکتا ہوا تولنا اور مزدوری لے کر مال تولنا
 شعبہ کہتے ہیں  سفیان کا حافظہ مجھ سے زیادہ قوی تھا۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨٨٠٨) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3339  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: كَانَ سُفْيَانُ أَحْفَظَ مِنِّي.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪০
خرید وفروخت کا بیان
ناپ میں مدینہ والوں کا ناپ معتبر ہے اور تول میں مکہ والوں کا تول
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  تول میں مکے والوں کی تول معتبر ہے اور ناپ میں مدینہ والوں کی ناپ ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : فریابی اور ابواحمد نے سفیان سے اسی طرح روایت کی ہے اور انہوں نے متن میں ان دونوں کی موافقت کی ہے اور ابواحمد نے ابن عمر (رض) کی جگہ عن ابن عباس کہا ہے اور اسے ولید بن مسلم نے حنظلہ سے روایت کیا ہے کہ وزن  (باٹ)  مدینہ کا اور پیمانہ مکہ کا معتبر ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مالک بن دینار کی حدیث جسے انہوں نے عطاء سے عطاء نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کیا ہے کہ متن میں اختلاف واقع ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/الزکاة ٤٤ (٢٥٢١) ، البیوع ٥٤ (٤٥٩٨) ، (تحفة الأشراف : ٧١٠٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٤٥) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3340  حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْوَزْنُ وَزْنُ أَهْلِ مَكَّةَ، وَالْمِكْيَالُ مِكْيَالُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا رَوَاهُ الْفِرْيَابِيُّ، وَأَبُو أَحْمَدَ، عَنْ سُفْيَانَ، وَافَقَهُمَا فِي الْمَتْنِ، وقَالَ أَبُو أَحْمَدَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، مَكَانَ ابْنِ عُمَرَ، وَرَوَاهُ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ، قَالَ: وَزْنُ الْمَدِينَةِ، وَمِكْيَالُ مَكَّةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَاخْتُلِفَ فِي الْمَتْنِ فِي حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي هَذَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪১
خرید وفروخت کا بیان
قرض کی مذمت اور اس کی ادائیگی کی تاکید
 سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے ہمیں خطبے میں فرمایا :  کیا یہاں بنی فلاں کا کوئی شخص ہے ؟  تو کسی نے کوئی جواب نہیں دیا، پھر پوچھا :  کیا یہاں بنی فلاں کا کوئی شخص ہے ؟  تو پھر کسی نے کوئی جواب نہیں دیا، آپ  ﷺ  نے پھر پوچھا :  کیا یہاں بنی فلاں کا کوئی شخص ہے ؟  تو ایک شخص کھڑے ہو کر کہا : میں ہوں، اللہ کے رسول ! آپ  ﷺ  نے فرمایا :  پہلے دو بار پوچھنے پر تم کو میرا جواب دینے سے کس چیز نے روکا تھا ؟ میں تو تمہیں بھلائی ہی کی خاطر پکار رہا تھا تمہارا ساتھی اپنے قرض کے سبب قید ہے  ١ ؎۔ سمرہ (رض) کہتے ہیں : میں نے اسے دیکھا کہ اس شخص نے اس کا قرض ادا کردیا یہاں تک کہ کوئی اس سے اپنا قرضہ مانگنے والا نہ بچا۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/البیوع ٩٦ (٤٦٨٩) ، (تحفة الأشراف : ٤٦٣٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١١، ١٣، ٢٠) (حسن  )    وضاحت : ١ ؎ : یعنی قرض کے ادا نہ کرنے کی وجہ سے وہ جنت میں جا نہیں سکتا۔   
حدیث نمبر: 3341  حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ سَمْعَانَ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ ؟ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، ثُمَّ قَالَ: هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ ؟ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، ثُمَّ قَالَ: هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ ؟ فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تُجِيبَنِي فِي الْمَرَّتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ ؟ أَمَا إِنِّي لَمْ أُنَوِّهْ بِكُمْ إِلَّا خَيْرًا، إِنَّ صَاحِبَكُمْ مَأْسُورٌ بِدَيْنِهِ، فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَدَّى عَنْهُ، حَتَّى مَا بَقِيَ أَحَدٌ يَطْلُبُهُ بِشَيْءٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمْعَانُ بْنُ مُشَنِّجٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪২
خرید وفروخت کا بیان
قرض کی مذمت اور اس کی ادائیگی کی تاکید
 ابوموسیٰ اشعری (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اللہ کے نزدیک ان کبائر کے بعد جن سے اللہ نے منع فرمایا ہے سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی مرے اور اس پر قرض ہو اور وہ کوئی ایسی چیز نہ چھوڑے جس سے اس کا قرض ادا ہو ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٩١٣٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٩٢) (ضعیف)  (اس کے راوی ابوعبد اللہ قرشی لین الحدیث ہیں  )   
حدیث نمبر: 3342  حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ الْقُرَشِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ، يَقُولُ: عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أَعْظَمَ الذُّنُوبِ عِنْدَ اللَّهِ، أَنْ يَلْقَاهُ بِهَا عَبْدٌ بَعْدَ الْكَبَائِرِ الَّتِي نَهَى اللَّهُ عَنْهَا، أَنْ يَمُوتَ رَجُلٌ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، لَا يَدَعُ لَهُ قَضَاءً.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৩
خرید وفروخت کا بیان
قرض کی مذمت اور اس کی ادائیگی کی تاکید
 جابر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  اس شخص کی نماز جنازہ نہیں پڑھتے تھے جو اس حال میں مرتا کہ اس پر قرض ہوتا، چناچہ آپ  ﷺ  کے پاس ایک جنازہ  (میت)  لایا گیا، آپ نے پوچھا :  کیا اس پر قرض ہے ؟  لوگوں نے کہا : ہاں، اس کے ذمہ دو دینار ہیں، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  تم اپنے ساتھی کی نماز پڑھ لو  ١ ؎، تو ابوقتادہ انصاری (رض) نے کہا : میں ان کی ادائیگی کی ذمہ داری لیتا ہوں اللہ کے رسول ! تو رسول اللہ  ﷺ  نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، پھر جب اللہ نے اپنے رسول  ﷺ  کو فتوحات اور اموال غنیمت سے نوازا تو آپ  ﷺ  نے فرمایا :  میں ہر مومن سے اس کی جان سے زیادہ قریب تر ہوں پس جو کوئی قرض دار مرجائے تو اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہوگی اور جو کوئی مال چھوڑ کر مرے تو وہ اس کے ورثاء کا ہوگا ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/الجنائز ٦٧ (١٩٦٤) ، (تحفة الأشراف : ٣١٥٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٩٦) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : اتنا سخت رویہ آپ  ﷺ  نے اس لئے اپنایا تاکہ لوگوں کے حقوق ضائع نہ ہونے پائیں۔   
حدیث نمبر: 3343  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي عَلَى رَجُلٍ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَأُتِيَ بِمَيِّتٍ، فَقَالَ: أَعَلَيْهِ دَيْنٌ ؟، قَالُوا: نَعَمْ، دِينَارَانِ، قَالَ: صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ، فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ: هُمَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ، فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا، فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا، فَلِوَرَثَتِهِ،  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৪
خرید وفروخت کا بیان
قرض کی مذمت اور اس کی ادائیگی کی تاکید
 عکرمہ سے روایت ہے انہوں نے اسے مرفوع کیا ہے  اور عثمان کی سند یوں ہے : حدثنا وكيع،   عن شريك،   عن سماک،   عن عکرمة،   ۔ عن ابن عباس،   عن النبي صلى الله عليه وسلم اور متن اسی کے ہم مثل ہے اس میں ہے : رسول اللہ  ﷺ  نے ایک قافلہ سے ایک تبیع  ١ ؎ خریدا، اور آپ  ﷺ  کے پاس اس کی قیمت نہیں تھی، تو آپ کو اس میں نفع دیا گیا، آپ  ﷺ  نے اسے بیچ دیا اور جو نفع ہوا اسے بنو عبدالمطلب کی بیواؤں کو صدقہ کردیا اور فرمایا :  آئندہ جب تک چیز کی قیمت اپنے پاس نہ ہوگی کوئی چیز نہ خریدوں گا ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٦١١٣، ١٩١١٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٣٥، ٣٢٣) (ضعیف)  (اس کے راوی شریک حافظہ کے کمزور ہیں، نیز عکرمہ سے سماک کی روایت میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے  )    وضاحت : ١ ؎ : تبیع خادم کو کہتے ہیں اور گائے کے اس بچے کو بھی جو پہلے سال میں ہو۔   
حدیث نمبر: 3344  حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ،عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، رَفَعَهُ، قَالَ عُثْمَانُ، وحَدَّثَنَاوَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، قَالَ: اشْتَرَى مِنْ عِيرٍ تَبِيعًا، وَلَيْسَ عِنْدَهُ ثَمَنُهُ، فَأُرْبِحَ فِيهِ، فَبَاعَهُ، فَتَصَدَّقَ بِالرِّبْحِ عَلَى أَرَامِلِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَقَالَ: لَا أَشْتَرِي بَعْدَهَا شَيْئًا إِلَّا وَعِنْدِي ثَمَنُهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৫
خرید وفروخت کا بیان
قرض ادا کرنے میں تاخیر کی مذمت
 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے  (چاہے وہ قرض ہو یا کسی کا کوئی حق)  اور اگر تم میں سے کوئی مالدار شخص کی حوالگی میں دیا جائے تو چاہیئے کہ اس کی حوالگی قبول کرے  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الحوالة ١ (٢٢٨٨) ، ٢ (٢٢٨٩) ، والاستقراض ١٢(٢٤٠٠) ، صحیح مسلم/المساقاة ٧ (١٥٦٤) ، سنن النسائی/البیوع ٩٩ (٤٦٩٥) ، (تحفة الأشراف : ١٣٦٩٣، ١٣٨٠٣) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/البیوع ٦٨ (١٣٠٨) ، سنن ابن ماجہ/الصدقات ٨ (٢٤٠٣) ، موطا امام مالک/البیوع ٤٠ (٨٤) ، مسند احمد (٢/٢٤٥، ٢٥٤، ٢٦٠، ٣١٥، ٣٧٧، ٣٨٠، ٤٦٣، ٤٦٤، ٤٦٥) ، سنن الدارمی/البیوع ٤٨ (٢٦٢٨) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎ : اپنے ذمہ کا قرض دوسرے کے ذمہ کردینا یہی حوالہ ہے، مثلاً زید عمرو کا مقروض ہے پھر زید عمرو کا مقابلہ بکر سے یہ کہہ کر کرا دے کہ اب میرے ذمہ کے قرض کی ادائیگی بکر کے سر ہے اور بکر اسے تسلیم بھی کرلے تو عمرو کو یہ حوالگی قبول کرنا چاہیے۔   
حدیث نمبر: 3345  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ، فَلْيَتْبَعْ.  

তাহকীক: