কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)
المجتبى من السنن للنسائي
نمازوں کے اوقات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৪৯৫
نمازوں کے اوقات کا بیان
کسی نے قصدا ایک جانب چہرہ کیا پھر صیحح علم ہوا تو بھی نماز ہوجائے گی
 ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ  عمر بن عبدالعزیز نے عصر میں کچھ تاخیر کردی، تو عروہ نے ان سے کہا : کیا آپ کو معلوم نہیں ؟ جبرائیل (علیہ السلام) نازل ہوئے، اور آپ نے رسول اللہ  ﷺ  کو نماز پڑھائی  ١ ؎ اس پر عمر بن عبدالعزیز نے کہا : عروہ ! جو تم کہہ رہے ہو اسے خوب سوچ سمجھ کر کہو، تو عروہ نے کہا : میں نے بشیر بن ابی مسعود (رض) سے سنا ہے وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے ابومسعود سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے سنا ہے کہ جبرائیل اترے، اور انہوں نے میری امامت کرائی، تو میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، آپ اپنی انگلیوں پر پانچوں نمازوں کو گن رہے تھے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/المواقیت ١ (٥٢١) ، بدء الخلق ٦ (٣٢٢١) ، المغازي ١٢ (٤٠٠٧) ، صحیح مسلم/المساجد ٣١ (٦١٠) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢ (٣٩٤) ، سنن ابن ماجہ/الصلاة ١ (٦٦٨) ، موطا امام مالک/وقوت الصلاة ١ (١) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٧٧) ، مسند احمد ٤/١٢٠، ٥/٢٧٤، سنن الدارمی/الصلاة ٢ (١٢٢٣) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: اس سے عروہ کا مقصود یہ تھا کہ نماز کے اوقات کا معاملہ کافی اہمیت کا حامل ہے، اس کے اوقات کی تحدید کے لیے جبرائیل (علیہ السلام) آئے، اور انہوں نے عملی طور پر نبی اکرم ﷺ کو اسے سکھایا، اس لیے اس سلسلہ میں کوتاہی مناسب نہیں۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 494  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الْعَصْرَ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُعُرْوَةُ: أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَدْ نَزَلَ فَصَلَّى إِمَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ: اعْلَمْ مَا تَقُولُ يَا عُرْوَةُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: نَزَلَ جِبْرِيلُ فَأَمَّنِي فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، يَحْسُبُ بِأَصَابِعِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯৬
نمازوں کے اوقات کا بیان
ظہر کا اول وقت
 سیار بن سلامہ کہتے ہیں کہ  میں نے اپنے والد سے سنا وہ ابوبرزہ (رض) سے رسول اللہ  ﷺ  کی نماز کے متعلق سوال کر رہے تھے، شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے  (سیار بن سلامہ سے)  پوچھا : آپ نے اسے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا :  (میں نے اسی طرح سنا ہے)  جس طرح میں اس وقت آپ کو سنا رہا ہوں، میں نے اپنے والد سے سنا وہ  (ابوبرزہ سے)  رسول اللہ  ﷺ  کی نماز کے متعلق سوال کر رہے تھے، تو انہوں نے کہا : آپ  ﷺ  آدھی رات تک عشاء کی تاخیر کی پرواہ نہیں کرتے تھے، اور اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد گفتگو کرنے کو پسند نہیں کرتے تھے، شعبہ کہتے ہیں : اس کے بعد میں پھر سیار سے ملا اور میں نے ان سے پوچھا، تو انہوں نے کہا : آپ  ﷺ  ظہر اس وقت پڑھتے جس وقت سورج ڈھل جاتا، اور عصر اس وقت پڑھتے کہ آدمی  (عصر پڑھ کر)  مدینہ کے آخری کنارہ تک جاتا، اور سورج زندہ رہتا  ١ ؎ اور مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے مغرب کا کون سا وقت ذکر کیا، اس کے بعد میں پھر ان سے ملا تو میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا : آپ  ﷺ  فجر پڑھتے تو آدمی پڑھ کر پلٹتا اور اپنے ساتھی کا جسے وہ پہچانتا ہو چہرہ دیکھتا تو پہچان لیتا، انہوں نے کہا : آپ  ﷺ  فجر میں ساٹھ سے سو آیتوں کے درمیان پڑھتے تھے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/المواقیت ١١ (٥٤١) ، ١٣ (٥٤٧) ، ٢٣ (٥٦٨) ، ٣٨ (٥٩٩) ، الأذان ١٠٤ (٧٧١) ، صحیح مسلم/المساجد ٤٠ (٦٤٧) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣ (٣٩٨) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الصلاة ٣ (٦٧٤) مختصراً ، (تحفة الأشراف : ١١٦٠٥) ، مسند احمد ٤/٤٢٠، ٤٢١، ٤٢٣، ٤٢٤، ٤٢٥، سنن الدارمی/الصلاة ٦٦ (١٣٣٨) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٥٢٦، ٥٣١ (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: یعنی زرد نہیں پڑتا۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 495  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ، قال: سَمِعْتُ أَبِي، يَسْأَلُ أَبَا بَرْزَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ ؟ قَالَ: كَمَا أَسْمَعُكَ السَّاعَةَ، فَقَالَ: أَبِي يَسْأَلُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَلَا يُبَالِي بَعْضَ تَأْخِيرِهَا يَعْنِي الْعِشَاءَ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، وَلَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا. قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ، قَالَ: كَانَيُصَلِّي الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ، وَالْعَصْرَ يَذْهَبُ الرَّجُلُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ لَا أَدْرِي أَيَّ حِينٍ ذَكَرَثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: وَكَانَيُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ فَيَنْظُرُ إِلَى وَجْهِ جَلِيسِهِ الَّذِي يَعْرِفُهُ فَيَعْرِفُهُ، قَالَ: وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯৭
نمازوں کے اوقات کا بیان
ظہر کا اول وقت
 انس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  سورج ڈھلنے کے بعد نکلے اور آپ نے انہیں ظہر پڑھائی۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف : ١٥٣٥) ، وقد أخرجہ عن طریق شعیب عن الزہری عن أنس بن مالک : صحیح البخاری/المواقیت ١١ مطولاً (٥٤٠) ، صحیح مسلم/الفضائل ٣٧ (٢٣٥٩) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٣ (١٢٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١٤٩٣) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 496  
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي أَنَسٌ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَخَرَجَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى بِهِمْ صَلَاةَ الظُّهْرِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯৮
نمازوں کے اوقات کا بیان
ظہر کا اول وقت
 خباب (رض) کہتے ہیں کہ  ہم نے رسول اللہ  ﷺ  سے  (تیز دھوپ سے)  زمین جلنے کی شکایت کی، تو آپ نے ہماری شکایت کا ازالہ نہیں کیا  ١ ؎، راوی ابواسحاق سے پوچھا گیا :  (یہ شکایت)  اسے جلدی پڑھنے کے سلسلہ میں تھی ؟ انہوں نے کہا ہاں،  (اسی سلسلہ میں تھی) ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/المساجد ٣٣ (٦١٩) ، وقد أخرجہ : (تحفة الأشراف : ٣٥١٣) ، مسند احمد ٥/١٠٨، ١١٠ (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: یعنی ظہر تاخیر سے پڑھنے کی اجازت نہیں دی، جیسا کہ مسلم کی روایت میں صراحت ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 497  
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قال: شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّ الرَّمْضَاءِ فَلَمْ يُشْكِنَا. قِيلَ لِأَبِي إِسْحَاقَ: فِي تَعْجِيلِهَا ؟ قَالَ: نَعَمْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯৯
نمازوں کے اوقات کا بیان
بحالت سفر نماز ظہر میں جلدی کرنے کا حکم
 حمزہ عائذی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) کو کہتے سنا کہ  نبی اکرم  ﷺ   (ظہر سے پہلے)  جب کسی جگہ اترتے  ١ ؎ تو جب تک ظہر نہ پڑھ لیتے وہاں سے کوچ نہیں کرتے، اس پر ایک آدمی نے کہا : اگرچہ ٹھیک دوپہر ہوتی ؟ انہوں نے کہا : اگرچہ ٹھیک دوپہر ہوتی  ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الصلاة ٢٧٣ (١٢٠٥) ، (تحفة الأشراف : ٥٥٥) ، مسند احمد ٣/١٢٠، ١٢٩ (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: یعنی زوال (سورج ڈھلنے) سے پہلے اترتے، جیسا کہ دیگر روایات میں ہے۔  ٢ ؎: مراد زوال کے فوراً بعد ہے، کیونکہ ظہر کا وقت زوال کے بعد شروع ہوتا ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 498  
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، قال: حَدَّثَنِي حَمْزَةُ الْعَائِذِيُّ، قال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَإِذَا نَزَلَ مَنْزِلًا لَمْ يَرْتَحِلْ مِنْهُ حَتَّى يُصَلِّيَ الظُّهْرَ، فَقَالَ رَجُلٌ: وَإِنْ كَانَتْ بِنِصْفِ النَّهَارِ ؟ قَالَ: وَإِنْ كَانَتْ بِنِصْفِ النَّهَارِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০০
نمازوں کے اوقات کا بیان
سردی کے موسم میں نماز ظہر میں جلدی کرنا
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  جب گرمی ہوتی تو رسول اللہ  ﷺ  نماز  ١ ؎ ٹھنڈی کر کے پڑھتے  ٢ ؎ اور جب جاڑا ہوتا تو جلدی پڑھتے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الجمعة ١٧ (٩٠٦) ، وفیہ ” یعنی الجمعة “ ، (تحفة الأشراف : ٨٢٣) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: صحیح بخاری کی روایت میں کسی راوی نے صلاة کی تفسیر  جمعہ  سے کی ہے، کیونکہ اسی حدیث کی ایک روایت میں ہے کہ کسی سائل نے انس (رض) سے جمعہ ہی کے بارے میں پوچھا تھا (فتح الباری) مؤلف نے اس کے مطلق لفظ الصلاة سے استدلال کیا ہے، نیز یہ کہ جمعہ اور ظہر کا وقت معتاد ایک ہی ہے۔  ٢ ؎: یعنی گرمی کی شدت کے سبب اس کے معتاد وقت سے اسے اتنا مؤخر کرتے کہ دیواروں کا اتنا سایہ ہوجاتا کہ اس میں چل کر لوگ مسجد آسکیں، اور گرمی کی شدت کم ہوجائے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 499  
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ أَبُو خَلْدَةَ، قال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَإِذَا كَانَ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلَاةِ، وَإِذَا كَانَ الْبَرْدُ عَجَّلَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০১
نمازوں کے اوقات کا بیان
جس وقت گرمی کی شدت ہو تو نماز ظہر ٹھنڈے وقت ادا کرنے کا حکم
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جب گرمی سخت ہو تو نماز ٹھنڈی کر کے پڑھو، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کے جوش مارنے کی وجہ سے ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  وقد أخرجہ : صحیح مسلم/المساجد ٣٢ (٦١٥) ، سنن ابی داود/الصلاة ٤ (٤٠٢) ، سنن الترمذی/الصلاة ٥ (١٥٧) ، سنن ابن ماجہ/الصلاة ٤ (٦٧٧) ، موطا امام مالک/وقوت الصلاة ٧ (٢٨) ، (تحفة الأشراف : ١٣٢٢٦) ، مسند احمد ٢/٢٢٩، ٢٣٨، ٢٥٦، ٢٦٦، ٣٤٨، ٣٧٧، ٣٩٣، ٤٠٠، ٤١١، ٤٦٢، سنن الدارمی/الصلاة ١٤ (١٢٤٣) ، والرقاق ١١٩ (٢٨٨٧) ، وعن طریق أبی سلمة بن عبدالرحمن عن أبی ہریرة، (تحفة الأشراف : ١٥٢٣٧) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: جمہور علماء نے اسے حقیقت پر محمول کیا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے یہ بطور تشبیہ و تقریب کہا گیا ہے، یعنی یہ گویا جہنم کی آگ کی طرح ہے اس لیے اس کی ضرر رسانیوں سے بچو اور احتیاط کرو۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 500  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০২
نمازوں کے اوقات کا بیان
جس وقت گرمی کی شدت ہو تو نماز ظہر ٹھنڈے وقت ادا کرنے کا حکم
 ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  ظہر ٹھنڈے وقت میں پڑھو، کیونکہ جو گرمی تم محسوس کر رہے ہو یہ جہنم کے جوش مارنے کی وجہ سے ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٨٩٨٣) (صحیح) (پچھلی روایت سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ” ثابت بن قیس نخعی “ لین الحدیث ہیں  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح لغيره    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 501  
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قال: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، ح وَأَنْبَأَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، قال: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، ح وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، يَرْفَعُهُ، قال: أَبْرِدُوا بِالظُّهْرِ فَإِنَّ الَّذِي تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৩
نمازوں کے اوقات کا بیان
نماز ظہر کا آخر وقت کیا ہے؟
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  یہ جبرائیل (علیہ السلام) ہیں، تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے ہیں، تو انہوں نے نماز فجر اس وقت پڑھائی جب فجر طلوع ہوئی، اور ظہر اس وقت پڑھائی جب سورج ڈھل گیا، پھر عصر اس وقت پڑھائی جب انہوں نے سایہ کو اپنے مثل دیکھ لیا، پھر مغرب اس وقت پڑھائی جب سورج ڈوب گیا، اور روزے دار کے لیے افطار جائز ہوگیا، پھر عشاء اس وقت پڑھائی جب شفق یعنی رات کی سرخی ختم ہوگئی، پھر وہ آپ کے پاس دوسرے دن آئے، اور آپ کو فجر اس وقت پڑھائی جب تھوڑی روشنی ہوگئی، پھر ظہر اس وقت پڑھائی جب سایہ ایک مثل ہوگیا، پھر عصر اس وقت پڑھائی جب سایہ دو مثل ہوگیا، پھر مغرب  (دونوں دن)  ایک ہی وقت پڑھائی جب سورج ڈوب گیا، اور روزے دار کے لیے افطار جائز ہوگیا، پھر عشاء اس وقت پڑھائی جب رات کا ایک حصہ گزر گیا، پھر کہا : نمازوں کا وقت یہی ہے تمہارے آج کی اور کل کی نمازوں کے بیچ میں ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ١٥٠٨٥) (حسن  )    قال الشيخ الألباني :  حسن    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 502  
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قال: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذَا جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام جَاءَكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ، فَصَلَّى الصُّبْحَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ وَصَلَّى الظُّهْرَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ حِينَ رَأَى الظِّلَّ مِثْلَهُ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ حِينَ غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَحَلَّ فِطْرُ الصَّائِمِ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ حِينَ ذَهَبَ شَفَقُ اللَّيْلِ، ثُمَّ جَاءَهُ الْغَدَ فَصَلَّى بِهِ الصُّبْحَ حِينَ أَسْفَرَ قَلِيلًا، ثُمَّ صَلَّى بِهِ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ الظِّلُّ مِثْلَهُ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ حِينَ كَانَ الظِّلُّ مِثْلَيْهِ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ بِوَقْتٍ وَاحِدٍ حِينَ غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَحَلَّ فِطْرُ الصَّائِمِ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ حِينَ ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ، ثُمَّ قَالَ: الصَّلَاةُ مَا بَيْنَ صَلَاتِكَ أَمْسِ وَصَلَاتِكَ الْيَوْمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৪
نمازوں کے اوقات کا بیان
نماز ظہر کا آخر وقت کیا ہے؟
 عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ  گرمی میں رسول اللہ  ﷺ  کی ظہر کا اندازہ تین قدم سے پانچ قدم کے درمیان، اور جاڑے میں پانچ قدم سے سات قدم کے درمیان ہوتا۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الصلاة ٤ (٤٠٠) ، (تحفة الأشراف : ٩١٨٦) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 503  
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَذْرَمِيُّ، قال: حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قال: كَانَقَدْرُ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فِي الصَّيْفِ ثَلَاثَةَ أَقْدَامٍ إِلَى خَمْسَةِ أَقْدَامٍ، وَفِي الشِّتَاءِ خَمْسَةَ أَقْدَامٍ إِلَى سَبْعَةِ أَقْدَامٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৫
نمازوں کے اوقات کا بیان
نماز عصر کے اول سے متعلق
 جابر (رض) کہتے ہیں کہ  ایک آدمی نے رسول اللہ  ﷺ  سے نماز کے اوقات کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا :  تم میرے ساتھ نماز پڑھو ، تو آپ  ﷺ  نے ظہر اس وقت پڑھائی جب سورج ڈھل گیا، اور عصر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہوگیا، اور مغرب اس وقت پڑھائی جب سورج ڈوب گیا، اور عشاء اس وقت پڑھائی جب شفق غائب ہوگئی، پھر  (دوسرے دن)  ظہر اس وقت پڑھائی جب انسان کا سایہ اس کے برابر ہوگیا، اور عصر اس وقت پڑھائی جب انسان کا سایہ اس کے قد کے دوگنا ہوگیا، اور مغرب شفق غائب ہونے سے کچھ پہلے پڑھائی۔ عبداللہ بن حارث کہتے ہیں : پھر انہوں نے عشاء کے سلسلہ میں کہا : میرا خیال ہے اس کا وقت تہائی رات تک ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الصلاة ٢ (٣٩٥) (تعلیقا ومختصراً ) ، (تحفة الأشراف : ٢٤١٧) ، مسند احمد ٣/٣٥١ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 504  
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، قال: حَدَّثَنَا ثَوْرٌ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْعَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرٍ، قال: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: صَلِّ مَعِي فَصَلَّى الظُّهْرَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ، وَالْعَصْرَ حِينَ كَانَ فَيْءُ كُلِّ شَيْءٍ مِثْلَهُ، وَالْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ، وَالْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، قَالَ: ثُمَّ صَلَّى الظُّهْرَ حِينَ كَانَ فَيْءُ الْإِنْسَانِ مِثْلَهُ، وَالْعَصْرَ حِينَ كَانَ فَيْءُ الْإِنْسَانِ مِثْلَيْهِ، وَالْمَغْرِبَ حِينَ كَانَ قُبَيْلَ غَيْبُوبَةِ الشَّفَقِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ: ثُمَّ قَالَ: فِي الْعِشَاءِ أُرَى إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৬
نمازوں کے اوقات کا بیان
نماز عصر میں جلدی کرنے سے متعلق
 ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے عصر پڑھی، اور دھوپ ان کے حجرے میں تھی، اور سایہ ان کے حجرے سے  (دیوار پر)  نہیں چڑھا تھا۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/المواقیت ١ (٥٢٢) ، ١٣ (٥٤٥) ، الخمس ٤ (٣١٠٣) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/فیہ ٦ (١٥٩) ، (تحفة الأشراف : ١٦٥٨٥) ، موطا امام مالک/وقوت الصلاة ١ (٢) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 505  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَصَلَّى صَلَاةَ الْعَصْرِ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا لَمْ يَظْهَرِ الْفَيْءُ مِنْ حُجْرَتِهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৭
نمازوں کے اوقات کا بیان
نماز عصر میں جلدی کرنے سے متعلق
 انس (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  عصر پڑھتے تھے، پھرجانے والا قباء جاتا، زہری اور اسحاق دونوں میں سے ایک کی روایت میں ہے تو وہ ان کے پاس پہنچتا اور وہ لوگ نماز پڑھ رہے ہوتے، اور دوسرے کی روایت میں ہے : اور سورج بلند ہوتا۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/المواقیت ١٣ (٥٤٨) ، صحیح مسلم/المساجد ٣٤ (٦٢١) ، موطا امام مالک/وقوت الصلاة ١ (١٠) ، (تحفة الأشراف : ٢٠٢) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: مسجد قباء مسجد نبوی سے تین میل کی دوری پر ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 506  
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَالِكٍ، قال: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ وَإِسْحَاق بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَيُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى قُبَاءٍ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: فَيَأْتِيهِمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَقَالَ الْآخَرُ: وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৮
نمازوں کے اوقات کا بیان
نماز عصر میں جلدی کرنے سے متعلق
 انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  عصر پڑھتے اور سورج بلند اور تیز ہوتا، اور جانے والا  (نماز پڑھ کر)  عوالی جاتا، اور سورج بلند ہوتا۔    تخریج دارالدعوہ :  وقد أخرجہ عن طریق شعیب عن الزہری : صحیح مسلم/المساجد ٣٤ (٦٢١) ، سنن ابی داود/الصلاة ٥ (٤٠٤) ، سنن ابن ماجہ/فیہ ٥ (٦٨٢) ، (تحفة الأشراف : ١٥٢٢) ، مسند احمد ٣/ ٢٢٣ (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: مدینہ کے اردگرد جنوب مغرب میں جو بستیاں تھیں انہیں عوالی کہا جاتا تھا، ان میں سے بعض مدینہ سے دو میل بعض تین میل اور بعض آٹھ میل کی دوری پر تھیں۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 507  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَيُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ، وَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৯
نمازوں کے اوقات کا بیان
نماز عصر میں جلدی کرنے سے متعلق
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  ہمیں عصر پڑھاتے اور سورج سفید اور بلند ہوتا۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف : ١٧١٠) ، مسند احمد ٣/١٣١، ١٦٩، ١٨٤، ٢٣٢ (صحیح الإسناد  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح الإسناد    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 508  
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ أَبِي الْأَبْيَضِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَيُصَلِّي بِنَا الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ مُحَلِّقَةٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১০
نمازوں کے اوقات کا بیان
نماز عصر میں جلدی کرنے سے متعلق
 ابوامامہ بن سہل کہتے ہیں :  ہم نے عمر بن عبدالعزیز کے ساتھ ظہر پڑھی پھر ہم نکلے، یہاں تک کہ انس بن مالک (رض) کے پاس آئے، تو ہم نے انہیں عصر پڑھتے ہوئے پایا، تو میں نے پوچھا : میرے چچا ! آپ نے یہ کون سی نماز پڑھی ہے ؟ انہوں نے کہا : عصر کی، یہی رسول اللہ  ﷺ  کی نماز ہے جسے ہم لوگ پڑھتے تھے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/ المواقیت ١٣ (٥٤٩) ، صحیح مسلم/المساجد ٣٤ (٦٢٣) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٥) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 509  
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قال: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلٍ، يَقُولُ: صَلَّيْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ الظُّهْرَ، ثُمَّ خَرَجْنَا حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، فَوَجَدْنَاهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ، قُلْتُ: يَا عَمِّ، مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ الَّتِي صَلَّيْتَ ؟ قَالَ: الْعَصْرَ، وَهَذِهِ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كُنَّا نُصَلِّي.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১১
نمازوں کے اوقات کا بیان
نماز عصر میں جلدی کرنے سے متعلق
 ابوسلمہ کہتے ہیں کہ  ہم نے عمر بن عبدالعزیز کے عہد میں نماز پڑھی، پھر انس بن مالک (رض) کے پاس آئے تو انہیں  (بھی)  نماز پڑھتے ہوئے پایا، جب وہ نماز پڑھ کر پلٹے تو انہوں نے ہم سے پوچھا : تم نماز پڑھ چکے ہو ؟ ہم نے کہا :  (ہاں)  ہم نے ظہر پڑھ لی ہے، انہوں نے کہا : میں نے تو عصر پڑھی ہے، تو لوگوں نے ان سے کہا : آپ نے جلدی پڑھ لی، انہوں نے کہا : میں اسی طرح پڑھتا ہوں جیسے میں نے اپنے اصحاب کو پڑھتے دیکھا ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ١٧١٨) (حسن الإسناد  )    قال الشيخ الألباني :  حسن الإسناد    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 510  
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَلْقَمَةَ الْمَدَنِيُّ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قال: صَلَّيْنَا فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ثُمَّ انْصَرَفْنَا إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَوَجَدْنَاهُ يُصَلِّي، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ لَنَا: أَصَلَّيْتُمْ ؟ قُلْنَا: صَلَّيْنَا الظُّهْرَ، قَالَ: إِنِّي صَلَّيْتُ الْعَصْرَ، فَقِالُوا لَهُ: عَجَّلْتَ، فَقَالَ: إِنَّمَا أُصَلِّي كَمَا رَأَيْتُ أَصْحَابِي يُصَلُّونَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১২
نمازوں کے اوقات کا بیان
نماز عصر میں تاخیر کرنا
 علاء کہتے ہیں کہ  وہ جس وقت ظہر پڑھ کر پلٹے انس بن مالک (رض) کے پاس بصرہ میں ان کے گھر گئے، اور ان کا گھر مسجد کے بغل میں تھا، تو جب ہم لوگ ان کے پاس آئے تو انہوں نے پوچھا : کیا تم لوگوں نے عصر پڑھ لی ؟ ہم نے کہا : نہیں، ہم لوگ ابھی ظہر پڑھ کر پلٹے ہیں، تو انہوں نے کہا : تو عصر پڑھ لو، ہم لوگ کھڑے ہوئے اور ہم نے عصر پڑھی، جب ہم پڑھ چکے تو انس (رض) کہا : میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے سنا ہے :  یہ منافق کی نماز ہے کہ بیٹھا عصر کا انتظار کرتا رہے یہاں تک کہ جب سورج شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان ہوجائے،  (غروب کے قریب ہوجائے)  تو اٹھے اور چار ٹھونگیں مار لے، اور اس میں اللہ کا ذکر معمولی سا کرے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/المساجد ٣٤ (٦٢٢) ، سنن ابی داود/الصلاة ٥ (٤١٣) ، سنن الترمذی/الصلاة ٦ (١٦٠) ، موطا امام مالک/القرآن ١٠(٤٦) ، (تحفة الأشراف : ١١٢٢) ، مسند احمد ٣/١٠٢، ١٠٣، ١٤٩، ١٨٥، ٢٤٧ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 511  
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرِ بْنِ إِيَاسِ بْنِ مُقَاتِلِ بْنِ مُشَمْرِجِ بْنِ خَالِدٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قال: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِي دَارِهِ بِالْبَصْرَةِ حِينَ انْصَرَفَ مِنَ الظُّهْرِ وَدَارُهُ بِجَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا دَخَلْنَا عَلَيْهِ، قَالَ: أَصَلَّيْتُمُ الْعَصْرَ ؟ قُلْنَا: لَا، إِنَّمَا انْصَرَفْنَا السَّاعَةَ مِنَ الظُّهْرِ، قَالَ: فَصَلُّوا الْعَصْرَ، قَالَ: فَقُمْنَا فَصَلَّيْنَا فَلَمَّا انْصَرَفْنَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِ، جَلَسَ يَرْقُبُ صَلَاةَ الْعَصْرِ حَتَّى إِذَا كَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ قَامَ فَنَقَرَ أَرْبَعًا لَا يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১৩
نمازوں کے اوقات کا بیان
نماز عصر میں تاخیر کرنا
 عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس شخص کی عصر فوت گئی گویا اس کا گھربار لٹ گیا ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/المساجد ٣٥ (٦٢٦) ، سنن ابن ماجہ/الصلاة ٦ (٦٨٥) ، (تحفة الأشراف : ٦٨٢٩) ، مسند احمد ٢/٨، سنن الدارمی/الصلاة ٢٧ (١٢٦٦) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 512  
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১৪
نمازوں کے اوقات کا بیان
نماز عصر میں تاخیر کرنا
 عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس شخص کی عصر فوت گئی گویا اس کا گھربار لٹ گیا ۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 512  
أخبرنا قتيبة عن مالك عن نافع عن ابن عمر - رضى الله عنهما - أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قالالذي تفوته صلاة العصر فكأنما وتر أهله وماله.  

তাহকীক: