কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)

المجتبى من السنن للنسائي

امامت کے متعلق احادیث - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৭৭৮
امامت کے متعلق احادیث
امامت صاحب علم و فضل کو کرنا چاہئے
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی تو انصار کہنے لگے : ایک امیر ہم (انصار) میں سے ہوگا اور ایک امیر تم (مہاجرین) میں سے، تو عمر (رض) ان کے پاس آئے، اور کہا : کیا تم لوگوں کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر (رض) کو لوگوں کو نماز پڑھانے کا حکم دیا ہے ١ ؎، تو اب بتاؤ ابوبکر (رض) سے آگے بڑھنے پر تم میں سے کس کا جی خوش ہوگا ؟ ٢ ؎ تو لوگوں نے کہا : ہم ابوبکر (رض) سے آگے بڑھنے پر اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ٣ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ١٠٥٨٧) ، مسند احمد ١/٣٩٦، ٤٠٥ (حسن الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ امامت کے لیے صاحب علم وفضل کو آگے بڑھانا چاہیئے۔ ٢ ؎: اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سمجھا کہ امامت صغریٰ کے لیے رسول اللہ ﷺ کا ابوبکر (رض) کو آگے بڑھانا اس بات کا اشارہ تھا کہ وہی امامت کبریٰ کے بھی اہل ہیں، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زیادہ علم والا، زیادہ قرآن پڑھنے والے پر مقدم ہوگا، اس لیے کہ نبی اکرم ﷺ نے ابی بن کعب (رض) کے متعلق اقرأکم أبی فرمایا ہے، اس کے باوجود آپ نے ابوبکر (رض) کو امامت کے لیے مقدم کیا۔ ٣ ؎: اس کے بعد ابوبکر (رض) کی خلافت پر انصار رضی اللہ عنہم بھی راضی ہوگئے۔ قال الشيخ الألباني : حسن الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 777
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلَيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَائِدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زِرٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قالتِ الْأَنْصَارُ:‏‏‏‏ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ فَأَتَاهُمْ عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْأَمَرَ أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَيُّكُمْ تَطِيبُ نَفْسُهُ أَنْ يَتَقَدَّمَ أَبَا بَكْرٍ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ نَتَقَدَّمَ أَبَا بَكْرٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৭৯
امامت کے متعلق احادیث
ظالم حکمرانوں کی اقتداء میں نماز ادا کرنا
ابوالعالیہ البراء کہتے ہیں کہ زیاد نے نماز میں دیر کردی تو میرے پاس (عبداللہ ابن صامت) ابن صامت آئے میں نے ان کے لیے ایک کرسی لا کر رکھی، وہ اس پہ بیٹھے، میں نے ان سے زیاد کی کارستانیوں کا ذکر کیا، تو انہوں نے اپنے دونوں ہونٹوں کو بھینچا ١ ؎ اور میری ران پر ہاتھ مارا، اور کہا : میں نے بھی ابوذر (رض) سے اسی طرح پوچھا جس طرح تم نے مجھ سے پوچھا ہے، تو انہوں نے میری ران پہ ہاتھ مارا جس طرح میں نے تیری ران پہ مارا ہے، اور کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ سے اسی طرح پوچھا ہے، جس طرح تم نے مجھ سے پوچھا ہے تو آپ نے تمہاری ران پہ ہاتھ مارا جس طرح میں نے تمہاری ران پہ مارا ہے، اور فرمایا : نماز اس کے وقت پر پڑھ لیا کرو، اور اگر تم ان کے ساتھ نماز کا وقت پاؤ تو ان کے ساتھ بھی پڑھ لو، اور یہ نہ کہو کہ میں نے نماز پڑھ لی ہے، لہٰذا اب نہیں پڑھوں گا ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٤١ (٦٤٨) ، وقد أخرجہ : (تحفة الأشراف : ١١٩٤٨) ، مسند احمد ٥/١٤٧، ١٦٠، ١٦٨، سنن الدارمی/الصلاة ٢٥ (١٢٦٣) ، ویأتی عند المؤلف في الإمامة ٥٥ (برقم : ٨٦٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس سے اس کے فعل پر ناپسندیدگی کا اظہار مقصود تھا۔ ٢ ؎: کیونکہ اس سے فتنے کا اندیشہ ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 778
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّاءِ قال:‏‏‏‏ أَخَّرَ زِيَادٌ الصَّلَاةَ فَأَتَانِي ابْنُ صَامِتٍ فَأَلْقَيْتُ لَهُ كُرْسِيًّا فَجَلَسَ عَلَيْهِ فَذَكَرْتُ لَهُ صُنْعَ زِيَادٍ فَعَضَّ عَلَى شَفَتَيْهِ وَضَرَبَ عَلَى فَخِذِي وَقَالَ:‏‏‏‏ إنِّي سَأَلْتُ أَبَا ذَرٍّ كَمَا سَأَلْتَنِي فَضَرَبَ فَخِذِي كَمَا ضَرَبْتُ فَخْذَكَ وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي فَضَرَبَ فَخِذِي كَمَا ضَرَبْتُ فَخِذَكَ فَقَالَ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُصَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَإِنْ أَدْرَكْتَ مَعَهُمْ فَصَلِّ وَلَا تَقُلْ إِنِّي صَلَّيْتُ فَلَا أُصَلِّي.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৮০
امامت کے متعلق احادیث
ظالم حکمرانوں کی اقتداء میں نماز ادا کرنا
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عنقریب تم کچھ ایسے لوگوں کو پاؤ گے جو نماز کو بےوقت کر کے پڑھیں گے، تو اگر تم ایسے لوگوں کو پاؤ تو تم اپنی نماز وقت پر پڑھ لیا کرو، اور ان کے ساتھ بھی پڑھ لیا کرو ١ ؎ اور اسے سنت (نفل) بنا لو ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/إقامة ١٥٠ (١٢٥٥) ، (تحفة الأشراف : ٩٢١١) ، مسند احمد ١/٣٧٩، ٤٥٥، ٤٥٩، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/المساجد ٥ (٥٣٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس سے ظالم حکمرانوں کے ساتھ نماز پڑھنے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ ٢ ؎: صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں واجعلوا صلاتکم معہم نافل ۃ یعنی بعد میں ان کے ساتھ جو نماز پڑھو اسے نفل سمجھو۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 779
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زِرٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَعَلَّكُمْ سَتُدْرِكُونَ أَقْوَامًا يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ لِغَيْرِ وَقْتِهَا فَإِنْ أَدْرَكْتُمُوهُمْ فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا وَصَلُّوا مَعَهُمْ وَاجْعَلُوهَا سُبْحَةً.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৮১
امامت کے متعلق احادیث
امامت کا زیادہ حق دار کون؟
ابومسعود (عقبہ بن عمرو) (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لوگوں کی امامت وہ کرے جسے اللہ کی کتاب (قرآن مجید) سب سے زیادہ یاد ہو، اور سب سے اچھا پڑھتا ہو ١ ؎، اور اگر قرآن پڑھنے میں سب برابر ہوں تو جس نے ان میں سے سب پہلے ہجرت کی ہے وہ امامت کرے، اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو جو سنت کا زیادہ جاننے والا ہو وہ امامت کرے ٢ ؎، اور اگر سنت (کے جاننے) میں بھی برابر ہوں تو جو ان میں عمر میں سب سے بڑا ہو وہ امامت کرے، اور تم ایسی جگہ آدمی کی امامت نہ کرو جہاں اس کی سیادت و حکمرانی ہو، اور نہ تم اس کی مخصوص جگہ ٣ ؎ پر بیٹھو، إلا یہ کہ وہ تمہیں اجازت دیدے ٤ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٥٣ (٦٧٣) ، سنن ابی داود/الصلاة ٦١ (٥٨٢، ٥٨٣، ٥٨٤) ، سنن الترمذی/الصلاة ٦٠ (٢٣٥) ، الأدب ٢٤ (٢٧٧٢) ، سنن ابن ماجہ/إقامة ٤٦ (٩٨٠) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٧٦) ، مسند احمد ٤/١١٨، ١٢١، ١٢٢، ٥/٢٧٢، ویأتی عند المؤلف برقم : ٧٨٤ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ اس صورت میں ہے جب وہ قرآن سمجھتا ہو (واللہ اعلم) ٢ ؎: کیونکہ ہجرت میں سبقت اور پہل کے شرف کا تقاضا ہے کہ اسے آگے بڑھایا جائے صحیح مسلم کی روایت (جو ابومسعود (رض) ہی سے مروی ہے) میں سنت کے جانکار کو ہجرت میں سبقت کرنے والے پر مقدم کیا گیا ہے، ابوداؤد اور ترمذی میں بھی یہی ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے (واللہ اعلم) ۔ ٣ ؎: مثلاً کسی کی مخصوص کرسی یا مسند وغیرہ پر۔ ٤ ؎: إلا ا ٔن یاذن لکم کا تعلق دونوں فعلوں یعنی امامت کرنے اور مخصوص جگہ پر بیٹھنے سے ہے، لہٰذا اس استثناء کی رو سے مہمان میزبان کی اجازت سے اس کی امامت کرسکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 780
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ فِي الْهِجْرَةِ فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ فَإِنْ كَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ سِنًّا وَلَا تَؤُمَّ الرَّجُلَ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا تَقْعُدْ عَلَى تَكْرِمَتِهِ إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَكَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৮২
امامت کے متعلق احادیث
جو شخص زیادہ عمر رسیدہ ہو تو اس کو امامت کرنا چاہئے
مالک بن حویرث (رض) کہتے ہیں کہ میں اور میرے ایک چچازاد بھائی (اور کبھی انہوں) نے کہا : میں اور میرے ایک ساتھی، دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : جب تم دونوں سفر کرو تو تم دونوں اذان اور اقامت کہو، اور تم میں سے جو بڑا ہو وہ امامت کرے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٦٣٥ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ایک اذان کہے دوسرا اس کا جواب دے، یا دونوں میں سے کوئی اذان دے اور دوسرا امامت کرائے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 781
أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَنْبِجِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ وَكِيعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قال:‏‏‏‏ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي وَقَالَ مَرَّةً أَنَا وَصَاحِبٌ لِي فَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا سَافَرْتُمَا فَأَذِّنَا وَأَقِيمَا وَلْيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৮৩
امامت کے متعلق احادیث
جس وقت کچھ لوگ اکھٹے ہوں تو کس شخص کو امامت کرنا چاہئے؟
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب تین شخص ہوں تو ان میں سے ایک کو امامت کرنی چاہیئے، اور ان میں امامت کا زیادہ حقدار وہ ہے جسے قرآن زیادہ یاد ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٥٣ (٦٧٢) ، (تحفة الأشراف : ٤٣٧٢) ، مسند احمد ٣/٢٤، ٣٤، ٣٦، ٥١، ٨٤، سنن الدارمی/الصلاة ٤٢ (١٢٨٩) ، ویأتی عند المؤلف برقم : ٨٤١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 782
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً فَلْيَؤُمَّهُمْ أَحَدُهُمْ وَأَحَقُّهُمْ بِالْإِمَامَةِ أَقْرَؤُهُمْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৮৪
امامت کے متعلق احادیث
جس وقت آدمی اکٹھے ہوں اور ان میں وہ شخص بھی شامل ہو جو کہ تمام کا حکمران ہو
ابومسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آدمی کی امامت ایسی جگہ نہ کی جائے جہاں اس کی سیادت و حکمرانی ہو، اور بغیر اجازت اس کی مخصوص نشست گاہ پر نہ بیٹھا جائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٧٨١ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس روایت سے معلوم ہوا کہ اگر حاکم موجود ہو تو وہی امامت کا مستحق ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 783
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৮৫
امامت کے متعلق احادیث
جس وقت رعایا میں سے کوئی شخص امامت کرتا ہو اسی دوران حاکم وقت آجائے تو وہ امام پیچھے چلا جائے
سہل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ بات پہنچی کہ بنی عمرو بن عوف کے لوگوں میں کچھ اختلاف ہوگیا ہے تو رسول اللہ ﷺ اپنے ساتھ کچھ لوگوں کو لے کر نکلے تاکہ آپ ان میں صلح کرا دیں، تو رسول اللہ ﷺ اسی معاملہ میں مشغول رہے یہاں تک کہ ظہر کا وقت آپ پہنچا ١ ؎ تو بلال (رض) ابوبکر (رض) کے پاس آئے، اور کہنے لگے : ابوبکر ! رسول اللہ ﷺ (ابھی تک) نہیں آسکے ہیں، اور نماز کا وقت ہوچکا ہے تو کیا آپ لوگوں کی امامت کردیں گے ؟ انہوں نے کہا : ہاں کر دوں گا اگر تم چاہو، چناچہ بلال (رض) نے تکبیر کہی تو ابوبکر (رض) آگے بڑھے، اور اللہ اکبر کہہ کر لوگوں کو نماز پڑھانی شروع کردی، اسی دوران رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے، اور آپ صفوں میں چلتے ہوئے آئے یہاں تک کہ (پہلی) صف میں آ کر کھڑے ہوگئے، اور (رسول اللہ ﷺ کو دیکھ کر) لوگ تالیاں بجانے لگے، اور ابوبکر (رض) اپنی نماز میں ادھر ادھر متوجہ نہیں ہوتے تھے، تو جب لوگوں نے کثرت سے تالیاں بجائیں تو وہ متوجہ ہوئے، تو کیا دیکھتے ہیں کہ آپ ﷺ موجود ہیں، تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں اشارے سے حکم دیا کہ وہ نماز پڑھائیں، اس پر ابوبکر (رض) نے اپنے ہاتھوں کو اٹھا کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا، پھر وہ الٹے پاؤں اپنے پیچھے لوٹ کر صف میں کھڑے ہوگئے، تو رسول اللہ ﷺ آگے بڑھے اور جا کر لوگوں کو نماز پڑھائی، اور جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا : لوگو ! تمہیں کیا ہوگیا ہے ؟ جب تمہیں نماز میں کوئی بات پیش آتی ہے تو تالیاں بجانے لگتے ہو حالانکہ تالی بجانا عورتوں کے لیے مخصوص ہے، جسے اس کی نماز میں کوئی بات پیش آئے وہ سبحان اللہ کہے، کیونکہ جب کوئی سبحان اللہ کہے گا تو جو بھی اسے سنے گا اس کی طرف ضرور متوجہ ہوگا (پھر آپ ابوبکر (رض) کی طرف متوجہ ہوئے) اور فرمایا : ابوبکر ! جب میں نے تمہیں اشارہ کردیا تھا تو تم نے لوگوں کو نماز کیوں نہیں پڑھائی ؟ ، تو ابوبکر (رض) نے جواب دیا ؟ ابوقحافہ کے بیٹے کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے نماز پڑھائے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأذان ٤٨ (٦٨٤) ، العمل في الصلاة ٣ (١٢٠١) ، ٥ (١٢٠٤) ، ١٦ (١٢١٨) ، السھو ٩ (١٢٣٤) ، الصلح ١ (٢٦٩٠) ، الأحکام ٣٦ (٧١٩٠) ، صحیح مسلم/الصلاة ٢٢ (٤٢١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ٥/٣٣٦، ٣٣٨، سنن الدارمی/الصلاة ٩٥ (١٤٠٤، ١٤٠٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: صحیح بخاری میں اور خود مؤلف کے یہاں (حدیث رقم : ٧٩٤ میں) یہ صراحت ہے کہ یہ عصر کا وقت تھا۔ ٢ ؎: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر امام راتب (مستقل امام) کہیں گیا ہوا ہو، اور اس کی جگہ کوئی اور نماز پڑھا رہا ہو، تو جب امام راتب درمیان نماز آجائے تو چاہے تو وہی نائب نماز پڑھاتا رہے، اور چاہے تو وہ پیچھے ہٹ آئے اور امام راتب نماز پڑھائے، مگر یہ بات اس وقت تک ہے جب نائب نے ایک رکعت بھی نہ پڑھائی ہو، اور اگر ایک رکعت پڑھا دی ہو تو پھر باقی نماز بھی وہی پوری کرائے، امام ابن عبدالبر کے نزدیک یہ بات نبی کریم ﷺ کے ساتھ خاص تھی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 784
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَغَهُ أَنَّ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ كَانَ بَيْنَهُمْ شَيْءٌ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ فِي أُنَاسٍ مَعَهُ فَحُبِسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَانَتِ الْأُولَى فَجَاءَ بِلَالٌ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حُبِسَ وَقَدْ حَانَتِ الصَّلَاةُ فَهَلْ لَكَ أَنْ تَؤُمَّ النَّاسَ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ فَأَقَامَ بِلَالٌ وَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَكَبَّرَ بِالنَّاسِ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ وَأَخَذَ النَّاسُ فِي التَّصْفِيقِ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي صَلَاتِهِ فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ الْتَفَتَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُهُ أَنْ يُصَلِّيَ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا لَكُمْ حِينَ نَابَكُمْ شَيْءٌ فِي الصَّلَاةِ أَخَذْتُمْ فِي التَّصْفِيقِ إِنَّمَا التَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ فَإِنَّهُ لَا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ حِينَ يَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ إِلَّا الْتَفَتَ إِلَيْهِ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ لِلنَّاسِ حِينَ أَشَرْتُ إِلَيْكَ. قَالَ:‏‏‏‏ أَبُو بَكْرٍ مَا كَانَ يَنْبَغِي لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৮৬
امامت کے متعلق احادیث
اگر امام اپنی رعایا میں سے کسی کی اقتداء میں نماز ادا کرے؟
انس (رض) کہتے ہیں کہ لوگوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی آخری نماز وہ تھی جسے آپ نے ابوبکر (رض) کے پیچھے ایک کپڑے میں اس حال میں پڑھی تھی کہ اس کے دونوں کنارے بغل سے نکال کر آپ کندھے پر ڈالے ہوئے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٥٩٤) ، مسند احمد ٣/١٥٩، ٢١٦، ٢٤٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 785
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ قال:‏‏‏‏ آخِرُ صَلَاةٍ صَلَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ الْقَوْمِ صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُتَوَشِّحًا خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৮৭
امامت کے متعلق احادیث
اگر امام اپنی رعایا میں سے کسی کی اقتداء میں نماز ادا کرے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ابوبکر (رض) نے لوگوں کو نماز پڑھائی، اور رسول اللہ ﷺ صف میں تھے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الصلاة ١٥٢ (٣٦٢) ، (تحفة الأشراف : ١٧٦١٢) ، مسند احمد ٦/١٥٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 786
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عِيسَى صَاحِبُ الْبُصْرَى، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ شُعْبَةَ يَذْكُرُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَسْرُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَاأَنَّ أَبَا بَكْرٍ صَلَّى لِلنَّاسِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّفِّ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৮৮
امامت کے متعلق احادیث
جو شخص کسی قوم سے ملنے جائے تو ان کی اجازت کے بغیر ان کی امامت نہ کرے
مالک بن حویرث (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے ہوئے سنا ہے : جب تم میں سے کوئی کسی قوم کی زیارت کے لیے جائے تو وہ انہیں ہرگز نماز نہ پڑھائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٦٦ (٥٩٦) مطولاً ، سنن الترمذی/الصلاة ١٤٨ (٣٥٦) مطولاً ، (تحفة الأشراف : ١١١٨٦) ، مسند احمد ٣/٤٣٦، ٤٣٧، و ٥/٥٣ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: إلا یہ کہ وہ لوگ اس کی اجازت دیں جیسا کہ ابن مسعود (رض) کی روایت میں ہے، جو اوپر گزر چکی ہے جس میں إلا بإذنہ کے الفاظ وارد ہیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 787
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبَانَ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا بُدَيْلُ بْنُ مَيْسَرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَطِيَّةَ مَوْلًى لَنَا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِذَا زَارَ أَحَدُكُمْ قَوْمًا فَلَا يُصَلِّيَنَّ بِهِمْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৮৯
امامت کے متعلق احادیث
نابینا شخص کی امامت
محمود بن ربیع سے روایت ہے کہ عتبان بن مالک (رض) اپنے قبیلہ کی امامت کرتے تھے اور وہ نابینا تھے، تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا : رات میں تاریکی ہوتی ہے اور کبھی بارش ہوتی ہے اور راستے پانی میں بھر جاتا ہے، اور میں آنکھوں کا اندھا آدمی ہوں، تو اللہ کے رسول ! آپ میرے گھر میں کسی جگہ نماز پڑھ دیجئیے تاکہ میں اسے مصلیٰ بنا لوں ! تو رسول اللہ ﷺ آئے، اور آپ نے پوچھا : تم کہاں نماز پڑھوانی چاہتے ہو ؟ انہوں نے گھر میں ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا، تو رسول اللہ ﷺ نے اس جگہ میں نماز پڑھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ٤٥ (٤٢٤) ، ٤٦ (٤٢٥) مطولاً ، الأذان ٤٠ (٦٦٧) ، ٥٠ (٦٨٦) ، ١٥٤ (٨٤٠) ، التھجد ٣٦ (١١٨٦) مطولاً ، الأطعمة ١٥ (٥٤٠١) مطولاً ، صحیح مسلم/الإیمان ١٠ (٣٣) ، المساجد ٤٧ (٣٣) ، سنن ابن ماجہ/المساجد ٨ (٧٥٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٧٥٠) ، موطا امام مالک/السفر ٢٤ (٨٦) ، مسند احمد ٤/٤٣، ٤٤، ٥/٤٤٩، ٤٥٠، ویأتی عند المؤلف بأرقام : ٨٤٥، ١٣٢٨ مطولاً (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نابینا کی امامت بغیر کراہت جائز ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 788
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَعْنٌ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَالِكٌ. ح، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ وَحَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ كَانَ يَؤُمُّ قَوْمَهُ وَهُوَ أَعْمَى وَأَنَّهُ قال لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّهَا تَكُونُ الظُّلْمَةُ وَالْمَطَرُ وَالسَّيْلُ وَأَنَا رَجُلٌ ضَرِيرُ الْبَصَرِ فَصَلِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مُصَلًّى فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ لَكَفَأَشَارَ إِلَى مَكَانٍ مِنَ الْبَيْتِ فَصَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৯০
امامت کے متعلق احادیث
نابالغ لڑکا امامت کرسکتا ہے یا نہیں؟
عمرو بن سلمہ جرمی (رض) کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سے قافلے گزرتے تھے تو ہم ان سے قرآن سیکھتے تھے (جب) میرے والد نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے امامت وہ آدمی کرے جسے قرآن زیادہ یاد ہو ، تو جب میرے والد لوٹ کر آئے تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : تم میں سے امامت وہ آدمی کرے جسے قرآن زیادہ یاد ہو ، تو لوگوں نے نگاہ دوڑائی تو ان میں سب سے بڑا قاری میں ہی تھا، چناچہ میں ہی ان کی امامت کرتا تھا، اور اس وقت میں آٹھ سال کا بچہ تھا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٦٣٧ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ابوداؤد کی روایت میں ٧ سال کا ذکر ہے، اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ غیر مکلف نابالغ بچہ مکلف لوگوں کی امامت کرسکتا ہے، اس لیے کہ یؤم القوم أقراہم لکتاب اللہ کہ عموم میں صبی ممیز (باشعور بچہ) بھی داخل ہے، اور کتاب و سنت میں کوئی بھی نص ایسا نہیں جو اس سے متعارض و متصادم ہو، رہا بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ عمرو بن سلمہ (رض) کے قبیلہ نے انہیں اپنے اجتہاد سے اپنا امام بنایا تھا، نبی اکرم ﷺ کو اس کی اطلاع نہیں تھی، تو یہ صحیح نہیں ہے اس لیے کہ نزول وحی کا یہ سلسلہ ابھی جاری تھا، اگر یہ چیز درست نہ ہوتی تو نبی اکرم ﷺ کو اس کی اطلاع دے دی جاتی، اور آپ اس سے ضرور منع فرما دیتے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 789
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَائِدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنِيعَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ الْجَرْمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ كَانَ يَمُرُّ عَلَيْنَا الرُّكْبَانُ فَنَتَعَلَّمُ مِنْهُمُ الْقُرْآنَ فَأَتَى أَبِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لِيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا فَجَاءَ أَبِي فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لِيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا فَنَظَرُوا فَكُنْتُ أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا فَكُنْتُ أَؤُمُّهُمْ وَأَنَا ابْنُ ثَمَانِ سِنِينَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৯১
امامت کے متعلق احادیث
جس وقت امام نماز پڑھانے کے واسطے باہر کی جانب نکلے تو اس وقت لوگ کھڑے ہوں
ابوقتادہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب نماز کے لیے اذان دی جائے، تو جب تک مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہوا کرو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٦٨٨ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ ممانعت اس وجہ سے تھی کہ کہیں لوگوں کو دیر تک کھڑا رہنا نہ پڑجائے کیونکہ بسا اوقات کسی وجہ سے آنے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 790
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৯২
امامت کے متعلق احادیث
اگر تکبیر پوری ہونے کے بعد امام کو کوئی کام پیش آجائے؟
انس (رض) کہتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت کہی جا چکی تھی، اور رسول اللہ ﷺ ایک شخص سے راز داری کی باتیں کر رہے تھے، تو آپ نماز کے لیے کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ لوگ سونے لگے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الحیض ٣٣ (٣٧٦) ، (تحفة الأشراف : ١٠٠٣) ، مسند احمد ٣/١٠١، ١١٤، ١٨٢ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ہوسکتا ہے یہ گفتگو کسی ضروری امر پر مشتمل رہی ہو یا آپ ﷺ نے بیان جواز کے لیے ایسا کیا ہو، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اقامت میں اور نماز شروع کرنے میں فصل کرنا نماز کے لیے مضر نہیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 791
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَجِيٌّ لِرَجُلٍ فَمَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ حَتَّى نَامَ الْقَوْمُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৯৩
امامت کے متعلق احادیث
جس وقت امام نماز کی امامت کیلئے اپنی جگہ کھڑا ہوجائے پھر اس کو علم ہو کہ اس کا وضو نہیں ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت کہی گئی، تو لوگوں نے اپنی صفیں درست کیں، اور رسول اللہ ﷺ حجرے سے نکل کر نماز پڑھنے کی جگہ پر آ کر کھڑے ہوئے، پھر آپ کو یاد آیا کہ غسل نہیں کیا ہے ١ ؎ تو آپ نے لوگوں سے فرمایا : تم اپنی جگہوں پر رہو ، پھر آپ واپس اپنے گھر گئے پھر نکل کر ہمارے پاس آئے، اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اور ہم صف باندھے کھڑے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأذان ٢٥ (٦٣٩، ٦٤٠) ، صحیح مسلم/المساجد ٢٩ (٦٠٥) ، سنن ابی داود/الطھارة ٩٤ (٢٣٥) ، الصلاة ٤٦ (٥٤١) ، (تحفة الأشراف : ١٥٢٠٠) ، مسند احمد ٢/٢٣٧، ٢٥٩، ٢٨٣، ٣٣٨، ٣٣٩ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس سے بظاہر یہی لگتا ہے کہ آپ نے ابھی نماز شروع نہیں کی تھی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 792
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَالْوَلِيدُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِالْأَوْزَاعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَفَّ النَّاسُ صُفُوفَهُمْوَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مُصَلَّاهُ ذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَغْتَسِلْ فَقَالَ لِلنَّاسِ مَكَانَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ فَخَرَجَ عَلَيْنَا يَنْطِفَ رَأْسُهُ فَاغْتَسَلَ وَنَحْنُ صُفُوفٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৯৪
امامت کے متعلق احادیث
جس وقت امام کسی جگہ جانے لگے تو کسی کو خلیفہ مقرر کر جانا چاہئے
سہل بن سعد (رض) کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی عمرو بن عوف میں آپس میں لڑائی ہوئی، یہ خبر نبی اکرم ﷺ کے پاس پہنچی تو آپ نے ظہر پڑھی، پھر ان کے پاس آئے تاکہ ان میں صلح کرا دیں، اور بلال (رض) سے فرمایا : بلال ! جب عصر کا وقت آجائے اور میں نہ آسکوں تو ابوبکر سے کہنا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں ، چناچہ جب عصر کا وقت آیا، تو بلال (رض) نے اذان دی، پھر اقامت کہی، اور ابوبکر (رض) سے کہا : آگے بڑھیے، تو ابوبکر (رض) آگے بڑھے، اور نماز پڑھانے لگے، اتنے میں رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے، اور لوگوں کو چیرتے ہوئے آگے آئے ١ ؎ یہاں تک کہ ابوبکر (رض) کے پیچھے آ کر کھڑے ہوگئے، تو لوگوں نے تالیاں بجانی شروع کردیں، اور ابوبکر (رض) کا حال یہ تھا کہ جب وہ نماز شروع کردیتے تو کسی اور طرف متوجہ نہیں ہوتے، مگر جب انہوں نے دیکھا کہ برابر تالی بج رہی ہے تو وہ متوجہ ہوئے، تو رسول اللہ ﷺ نے ان کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ تم نماز جاری رکھو ، تو اس بات پر انہوں نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا، پھر وہ اپنی ایڑیوں کے بل الٹے چل کر پیچھے آگئے، جب رسول اللہ ﷺ نے یہ دیکھا تو آپ نے آگے بڑھ کر لوگوں کو نماز پڑھائی، پھر جب اپنی نماز پوری کرچکے تو آپ نے فرمایا : ابوبکر ! جب میں نے تمہیں اشارہ کردیا تھا تو تم نے نماز کیوں نہیں پڑھائی ؟ تو انہوں نے عرض کیا : ابوقحافہ کے بیٹے کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی امامت کرے، پھر آپ ﷺ نے لوگوں سے فرمایا : جب تمہیں نماز کے اندر کوئی بات پیش آجائے، تو مرد سبحان اللہ کہیں، اور عورتیں تالی بجائیں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأحکام ٣٦ (٧١٩٠) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٧٣ (٩٤١) ، مسند احمد ٥/٣٣٢، سنن الدارمی/الصلاة ٩٥ (١٤٠٤) ، تحفة الأشراف : ٤٦٦٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: صفوں کو چیر کر اندر داخل ہونا درست نہیں، پھر یا تو امام کے لیے یہ جائز ہو، یا پھر آپ نے پہلی صف میں خالی جگہ دیکھی ہو اسے پُر کرنے کے لیے آپ نے ایسا کیا ہو۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 793
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قال سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ كَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أَتَاهُمْ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ قَالَ لِبِلَالٍ:‏‏‏‏ يَا بِلَالُ، ‏‏‏‏‏‏إِذَا حَضَرَ الْعَصْرُ وَلَمْ آتِ فَمُرْ أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِفَلَمَّا حَضَرَتْ أَذَّنَ بِلَالٌ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقَامَ فَقَالَ لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَقَدَّمْ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَدَخَلَ فِي الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَجَعَلَ يَشُقُّ النَّاسَ حَتَّى قَامَ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ وَصَفَّحَ الْقَوْمُ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ لَمْ يَلْتَفِتْ فَلَمَّا رَأَى أَبُو بَكْرٍ التَّصْفِيحَ لَا يُمْسَكُ عَنْهُ الْتَفَتَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ امْضِهْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَشَى أَبُو بَكْرٍ الْقَهْقَرَى عَلَى عَقِبَيْهِ فَتَأَخَّرَ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقَدَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ قَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ لَا تَكُونَ مَضَيْتَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَمْ يَكُنْ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لِلنَّاسِ:‏‏‏‏ إِذَا نَابَكُمْ شَيْءٌ فَلْيُسَبِّحِ الرِّجَالُ النِّسَاءُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৯৫
امامت کے متعلق احادیث
امام کی اتباع کا حکم
انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ گھوڑے سے اپنے داہنے پہلو پر گرپڑے، تو لوگ آپ کی عیادت کرنے آئے، اور نماز کا وقت آپ پہنچا، جب آپ نے نماز پوری کرلی تو فرمایا : امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب وہ سمع اللہ لمن حمده کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ١٨ (٣٧٨) ، والأذان ٥١ (٦٨٩) ، ٨٢ (٧٣٢) ، ١٢٨ (٨٠٥) مطولاً ، تقصیر الصلاة ١٧ (١١١٤) ، صحیح مسلم/الصلاة ١٩ (٤١١) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/إقامة ١٤٤ (١٢٣٨) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٥) ، موطا امام مالک/الجماعة ٥ (١٦) ، مسند احمد ٣/١١٠، ١٦٢، سنن الدارمی/الصلاة ٤٤ (١٢٩١) ، ویأتی عند المؤلف برقم : ١٠٦٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 794
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَقَطَ مِنْ فَرَسٍ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ يَعُودُونَهُ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৯৬
امامت کے متعلق احادیث
اس شخص کی پیروی کرنا جو امام کی اتباع کر رہا ہو
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ میں پیچھے رہنے کا عمل دیکھا تو آپ نے فرمایا : تم لوگ آگے آؤ اور میری اقتداء کرو، اور جو تمہارے بعد ہیں وہ تمہاری اقتداء کریں، یاد رکھو کچھ لوگ برابر (اگلی صفوں سے) پیچھے رہتے ہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ بھی انہیں (اپنی رحمت سے یا اپنی جنت سے) پیچھے کردیتا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٢٨ (٤٣٨) ، سنن ابی داود/الصلاة ٩٨ (٦٨٠) ، سنن ابن ماجہ/إقامة ٤٥ (٩٧٨) ، (تحفة الأشراف : ٤٣٠٩) ، مسند احمد ٣/١٩، ٣٤، ٥٤ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث میں امام کے قریب کھڑے ہونے کی تاکید اور نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 795
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَعْفَرِ بْنِ حَيَّانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي أَصْحَابِهِ تَأَخُّرًا فَقَالَ:‏‏‏‏ تَقَدَّمُوا فَأْتَمُّوا بِي وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ وَلَا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ حَتَّى يُؤَخِّرَهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৯৭
امامت کے متعلق احادیث
اس شخص کی پیروی کرنا جو امام کی اتباع کر رہا ہو
اس سند سے بھی ابونضرہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٢٨ (٤٣٨) ، (تحفة الأشراف : ٤٣٣١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 796
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي نَضْرَةَ نَحْوَهُ.
tahqiq

তাহকীক: