কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)

المجتبى من السنن للنسائي

رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ১৫৯৯
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
گھروں میں نوافل ادا کرنے کی ترغیب اور اس کی فضیلت کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اپنے گھروں میں نماز پڑھو، انہیں قبرستان نہ بناؤ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٨٥٢٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الصلاة ٥٢ (٤٣٢) ، التھجد ٣٧ (١١٨٧) ، صحیح مسلم/المسافرین ٢٩ (٧٧٧) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٠٥ (١٠٤٣) ، ٣٤٦ (١٤٤٨) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢١٤ (٤٥١) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٨٦ (١٣٧٧) ، مسند احمد ٢/٦، ١٦، ١٢٣ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: نماز سے مراد نوافل اور سنتیں ہیں۔ انہیں قبرستان نہ بناؤ یعنی اس سے معلوم ہوا کہ جن گھروں میں نوافل کی ادائیگی کا اہتمام نہیں ہوتا وہ قبرستان کی طرح ہوتے ہیں، جس طرح قبریں عمل اور عبادت سے خالی ہوتی ہیں اسی طرح ایسے گھر بھی عمل اور عبادت سے محروم ہوتے ہیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1598
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِالْوَلِيدِ بْنِ أَبِي هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬০০
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
گھروں میں نوافل ادا کرنے کی ترغیب اور اس کی فضیلت کا بیان
زید بن ثابت (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے مسجد میں چٹائی سے گھیر کر ایک کمرہ بنایا، تو آپ نے اس میں کئی راتیں نمازیں پڑھیں یہاں تک کہ لوگ آپ کے پاس جمع ہونے لگے، پھر ان لوگوں نے ایک رات آپ کی آواز نہیں سنی، وہ سمجھے کہ آپ سو گئے ہیں، تو ان میں سے کچھ لوگ کھکھارنے لگے، تاکہ آپ ان کی طرف نکلیں تو آپ ﷺ نے فرمایا : میں نے تمہیں اس کام میں برابر لگا دیکھا تو ڈرا کہ کہیں وہ تم پر فرض نہ کردی جائے، اور اگر وہ تم پر فرض کردی گئی تو تم اسے ادا نہیں کرسکو گے، تو لوگو ! تم اپنے گھروں میں نمازیں پڑھا کرو، کیونکہ آدمی کی سب سے افضل (بہترین) نماز وہ ہے جو اس کے گھر میں ہو سوائے فرض نماز کے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأذان ٨١ (٧٣١) ، الأدب ٧٥ (٦١١٣) ، الإعتصام ٣ (٧٢٩٠) ، صحیح مسلم/المسافرین ٢٩ (٧٨١) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٠٥ (١٠٤٤) ، ٣٤٦ (١٤٤٧) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢١٤ (٤٥٠) ، (تحفة الأشراف : ٣٦٩٨) ، موطا امام مالک/الجماعة ١ (٤) ، مسند احمد ٥/١٨٢، ١٨٣، ١٨٦، ١٨٧، سنن الدارمی/الصلاة ٩٦ (١٤٠٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ حکم تمام نفلی نمازوں کو شامل ہے، البتہ اس حکم سے وہ نمازوں مستثنیٰ ہیں جو شعائر اسلام میں شمار کی جاتی ہیں مثلاً عیدین، استسقاء اور کسوف و خسوف (چاند اور سورج گرہن) کی نمازوں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1599
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ عُقْبَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ اتَّخَذَ حُجْرَةً فِي الْمَسْجِدِ مِنْ حَصِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا لَيَالِيَ حَتَّى اجْتَمَعَ إِلَيْهِ النَّاسُ،‏‏‏‏ ثُمَّ فَقَدُوا صَوْتَهُ لَيْلَةً فَظَنُّوا أَنَّهُ نَائِمٌ،‏‏‏‏ فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَتَنَحْنَحُ لِيَخْرُجَ إِلَيْهِمْ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا زَالَ بِكُمُ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صُنْعِكُمْ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْكُمْ،‏‏‏‏ وَلَوْ كُتِبَ عَلَيْكُمْ مَا قُمْتُمْ بِهِ فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ،‏‏‏‏ فَإِنَّ أَفْضَلَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬০১
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
گھروں میں نوافل ادا کرنے کی ترغیب اور اس کی فضیلت کا بیان
کعب بن عجرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مغرب کی نماز قبیلہ بنی عبدالاشہل کی مسجد میں پڑھی، جب آپ پڑھ چکے تو کچھ لوگ کھڑے ہو کر سنت پڑھنے لگے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : اس (سنت) نماز کو گھروں میں پڑھنے کی پابندی کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٠٤ (١٣٠٠) ، سنن الترمذی/فیہ ٣٠٧ (الجمعة ٧١) (٦٠٤) ، (تحفة الأشراف : ١١١٠٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1600
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْفِطْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ فِي مَسْجِدِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا صَلَّى قَامَ نَاسٌ يَتَنَفَّلُونَ،‏‏‏‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الصَّلَاةِ فِي الْبُيُوتِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬০২
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
تہجد کا بیان
سعد بن ہشام سے روایت ہے کہ وہ ابن عباس رضی اللہ عنہم سے ملے تو ان سے وتر کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا : کیا میں تمہیں اہل زمین میں رسول اللہ ﷺ کی وتر کے بارے میں سب سے زیادہ جاننے والے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ سعد نے کہا : کیوں نہیں (ضرور بتائیے) تو انہوں نے کہا : وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں، ان کے پاس جاؤ، اور ان سے سوال کرو، پھر میرے پاس لوٹ کر آؤ، اور وہ تمہیں جو جواب دیں اسے مجھے بتاؤ، چناچہ میں حکیم بن افلح کے پاس آیا، اور ان سے میں نے اپنے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس لے چلنے کے لیے کہا، تو انہوں نے انکار کیا، اور کہنے لگے : میں ان سے نہیں مل سکتا، میں نے انہیں ان دو گروہوں ١ ؎ کے متعلق کچھ بولنے سے منع کیا تھا، مگر وہ بولے بغیر نہ رہیں، تو میں نے حکیم بن افلح کو قسم دلائی، تو وہ میرے ساتھ آئے، چناچہ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے، تو انہوں نے حکیم سے کہا : تمہارے ساتھ یہ کون ہیں ؟ میں نے کہا : سعد بن ہشام ہیں، تو انہوں نے کہا : کون ہشام ؟ میں نے کہا : عامر کے لڑکے، تو انہوں نے ان (عامر) کے لیے رحم کی دعا کی، اور کہا : عامر کتنے اچھے آدمی تھے۔ سعد نے کہا : ام المؤمنین ! مجھے رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کے بارے میں بتائیے تو انہوں نے کہا : کیا تم قرآن نہیں پڑھتے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں، ضرور پڑھتا ہوں، تو انہوں نے کہا : نبی کریم ﷺ کے اخلاق سراپا قرآن تھے، پھر میں نے اٹھنے کا ارادہ کیا تو مجھے رسول اللہ ﷺ کے قیام اللیل کے متعلق پوچھنے کا خیال آیا، تو میں نے کہا : ام المؤمنین ! مجھے نبی کریم ﷺ کے قیام اللیل کے متعلق بتائیے، انہوں نے کہا : کیا تم سورة يا أيها المزمل‏ نہیں پڑھتے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں، ضرور پڑھتا ہوں، تو انہوں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے اس سورة کے شروع میں قیام اللیل کو فرض قرار دیا، تو نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ نے ایک سال تک قیام کیا یہاں تک کہ ان کے قدم سوج گئے، اللہ تعالیٰ نے اس سورة کی آخر کی آیتوں کو بارہ مہینے تک روکے رکھا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس سورة کے آخر میں تخفیف نازل فرمائی، اور رات کا قیام اس کے بعد کہ وہ فرض تھا نفل ہوگیا، میں نے پھر اٹھنے کا ارادہ کیا، تو میرے دل میں یہ بات آئی کہ میں رسول اللہ ﷺ کی وتر کے متعلق بھی پوچھ لوں، تو میں نے کہا : ام المؤمنین ! مجھے رسول اللہ ﷺ کی وتر کے بارے میں بھی بتائیے تو انہوں نے کہا : ہم آپ کے لیے مسواک اور وضو کا پانی رکھ دیتے، تو اللہ تعالیٰ رات میں آپ کو جب اٹھانا چاہتا اٹھا دیتا تو آپ مسواک کرتے، اور وضو کرتے، اور آٹھ رکعتیں پڑھتے ٢ ؎ جن میں آپ صرف آٹھویں رکعت میں بیٹھتے، ذکر الٰہی کرتے، دعا کرتے، پھر سلام پھیرتے جو ہمیں سنائی دیتا، پھر سلام پھیرنے کے بعد آپ بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے، پھر ایک رکعت پڑھتے تو اس طرح کل گیارہ رکعتیں ہوئیں۔ پھر جب رسول اللہ ﷺ بوڑھے ہوگئے، اور جسم پر گوشت چڑھ گیا تو وتر کی سات رکعتیں پڑھنے لگے، اور سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے، تو میرے بیٹے ! اس طرح کل نو رکعتیں ہوئیں، اور رسول اللہ ﷺ جب کوئی نماز پڑھتے تو آپ کو یہ پسند ہوتا کہ اس پر مداومت کریں، اور جب آپ نیند، بیماری یا کسی تکلیف کی وجہ سے رات کا قیام نہیں کر پاتے تو آپ (اس کے بدلہ میں) دن میں بارہ رکعتیں پڑھتے تھے، اور میں نہیں جانتی کہ نبی اکرم ﷺ نے پورا قرآن ایک رات میں پڑھا ہو، اور نہ ہی آپ پوری رات صبح تک قیام ہی کرتے، اور نہ ہی کسی مہینے کے پورے روزے رکھتے، سوائے رمضان کے، پھر میں ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس آیا، اور میں نے ان سے ان کی یہ حدیث بیان کی، تو انہوں نے کہا : عائشہ رضی اللہ عنہا نے سچ کہا، رہا میں تو اگر میں ان کے یہاں جاتا ہوتا تو میں ان کے پاس ضرور جاتا یہاں تک کہ وہ مجھ سے براہ راست بالمشافہ یہ حدیث بیان کرتیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : اسی طرح میری کتاب میں ہے، اور میں نہیں جانتا کہ کس شخص سے آپ کی وتر کی جگہ کے بارے میں غلطی ہوئی ہے ٣ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المسافرین ١٨ (٧٤٦) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣١٦ (١٣٤٢، ١٣٤٣، ١٣٤٤، ١٣٤٥) ، (تحفة الأشراف : ١٦١٠٤) ، مسند احمد ٦/٥٣، ٩٤، ١٠٩، ١٦٣، ١٦٨، ٢٣٦، ٢٥٨، سنن الدارمی/الصلاة ١٦٥ (١٥١٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی معاویہ اور علی رضی اللہ عنہم کے درمیان میں۔ ٢ ؎: کسی راوی سے وہم ہوگیا ہے، صحیح نو رکعتیں ہے، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے، آٹھ رکعتیں لگاتار پڑھتے، اور آٹھویں رکعت پر بیٹھ کر نویں رکعت کے لیے اٹھتے۔ ٣ ؎: وتر کی جگہ میں غلطی اس طرح ہوئی ہے کہ اس حدیث میں بیٹھ کر پڑھی جانے والی دونوں رکعتوں کو اس وتر کی رکعت پر مقدم کردیا گیا جسے آپ آٹھویں کے بعد پڑھتے تھے، صحیح یہ ہے کہ آپ ان دونوں رکعتوں کو بیٹھ کر وتر کے بعد پڑھتے تھے جیسا کہ مسلم کی روایت میں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1601
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زُرَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ لَقِيَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلَهُ عَنِ الْوَتْرِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أُنَبِّئُكَ بِأَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ بِوَتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ عَائِشَةُ، ‏‏‏‏‏‏ائْتِهَا فَسَلْهَا ثُمَّ ارْجِعْ إِلَيَّ فَأَخْبِرْنِي بِرَدِّهَا عَلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُ عَلَى حَكِيمِ بْنِ أَفْلَحَ فَاسْتَلْحَقْتُهُ إِلَيْهَا،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا أَنَا بِقَارِبِهَا إِنِّي نَهَيْتُهَا أَنْ تَقُولَ فِي هَاتَيْنِ الشِّيعَتَيْنِ شَيْئًا فَأَبَتْ فِيهَا إِلَّا مُضِيًّا، ‏‏‏‏‏‏فَأَقْسَمْتُ عَلَيْهِ فَجَاءَ مَعِي فَدَخَلَ عَلَيْهَا،‏‏‏‏ فَقَالَتْ لِحَكِيمٍ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا مَعَكَ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ مَنْ هِشَامٌ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ ابْنُ عَامِرٍ فَتَرَحَّمَتْ عَلَيْهِ،‏‏‏‏ وَقَالَتْ:‏‏‏‏ نِعْمَ الْمَرْءُ كَانَ عَامِرًا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ،‏‏‏‏ أَنْبِئِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ أَلَيْسَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ بَلَى،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ فَإِنَّ خُلُقَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنُ. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) فَهَمَمْتُ أَنْ أَقُومَ فَبَدَا لِي قِيَامُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ،‏‏‏‏ أَنْبِئِينِي عَنْ قِيَامِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ أَلَيْسَ تَقْرَأُ هَذِهِ السُّورَةَ يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ بَلَى،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ افْتَرَضَ قِيَامَ اللَّيْلِ فِي أَوَّلِ هَذِهِ السُّورَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَوْلًا حَتَّى انْتَفَخَتْ أَقْدَامُهُمْ،‏‏‏‏ وَأَمْسَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَاتِمَتَهَا اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ التَّخْفِيفَ فِي آخِرِ هَذِهِ السُّورَةِ،‏‏‏‏ فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ أَنْ كَانَ فَرِيضَةً. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) فَهَمَمْتُ أَنْ أَقُومَ فَبَدَا لِي وَتْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ،‏‏‏‏ أَنْبِئِينِي عَنْ وَتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ كُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاكَهُ وَطَهُورَهُ فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنَ اللَّيْلِ،‏‏‏‏ فَيَتَسَوَّكُ وَيَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهِنَّ إِلَّا عِنْدَ الثَّامِنَةِ، ‏‏‏‏‏‏يَجْلِسُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيَدْعُو ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَةً فَتِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يَا بُنَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ مَا سَلَّمَ فَتِلْكَ تِسْعُ رَكَعَاتٍ يَا بُنَيَّ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَحَبَّ أَنْ يَدُومَ عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ إِذَا شَغَلَهُ عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ نَوْمٌ أَوْ مَرَضٌ أَوْ وَجَعٌ صَلَّى مِنَ النَّهَارِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً، ‏‏‏‏‏‏وَلَا أَعْلَمُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ،‏‏‏‏ وَلَا قَامَ لَيْلَةً كَامِلَةً حَتَّى الصَّبَاحَ،‏‏‏‏ وَلَا صَامَ شَهْرًا كَامِلًا غَيْرَ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَحَدَّثْتُهُ بِحَدِيثِهَا،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ صَدَقَتْ،‏‏‏‏ أَمَا إِنِّي لَوْ كُنْتُ أَدْخُلُ عَلَيْهَا لَأَتَيْتُهَا حَتَّى تُشَافِهَنِي مُشَافَهَةً،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ كَذَا وَقَعَ فِي كِتَابِي وَلَا أَدْرِي مِمَّنِ الْخَطَأُ فِي مَوْضِعِ وَتْرِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬০৩
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
رمضان المبارک کی راتوں میں ایمان اور اخلاص کے ساتھ عبادت کرنے کے ثواب کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص رمضان میں ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے (رات کا) قیام کرے گا، تو اس کے گناہ جو پہلے ہوچکے ہوں بخش دیے جائیں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الإیمان ٢٧ (٣٧) ، الصوم ٦ (١٨٩٨) ، التراویح ١ (٢٠٠٩) ، صحیح مسلم/المسافرین ٢٥ (٧٥٩) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣١٨ (١٣٧١) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٧٧) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الصوم ١ (٦٨٣) ، ٨٣ (٨٠٨) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٧٣ (١٣٢٦) ، موطا امام مالک/رمضان ١ (٢) ، مسند احمد ٢/٢٤١، ٢٨١، ٢٨٩، ٤٠٨، ٤٢٣، ٤٧٣، ٤٨٦، ٥٠٣، ٢٩، سنن الدارمی/الصوم ٥٤ (١٨١٧) ، ویأتی عند المؤلف بأرقام : ٢٢٠١، ٢٢٠٢، ٢٢٠٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1602
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا،‏‏‏‏ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬০৪
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
رمضان المبارک میں عبادت کرنے سے متعلق
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص رمضان میں ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے (رات کا) قیام کرے گا، تو اس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٧٧، ١٥٢٤٨) ، ویأتي ہذا الحدیث عند المؤلف برقم : ٥٠٢٨، ٥٠٢٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1603
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قَالَ الزُّهْرِيُّ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا،‏‏‏‏ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬০৫
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
ماہ رمضان میں نفلی عبادت کرنا۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی، آپ کی نماز کے ساتھ کچھ اور لوگوں نے بھی نماز پڑھی، پھر آپ نے آنے والی رات میں بھی نماز پڑھی اور لوگ بڑھ گئے تھے، پھر تیسری یا چوتھی رات میں لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ ﷺ ان کی طرف نکلے ہی نہیں، پھر جب صبح ہوئی تو آپ نے فرمایا : تم نے جو دلچسپی دکھائی اسے میں نے دیکھا، تو تمہاری طرف نکلنے سے مجھے صرف اس چیز نے روک دیا کہ میں ڈرا کہ کہیں وہ تمہارے اوپر فرض نہ کردی جائے ، یہ رمضان کا واقعہ تھا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأذان ٨٠ (٧٢٩) ، الجمعة ٢٩ (٩٢٤) ، التھجد ٥ (١١٢٩) ، التراویح ١ (٢٠١١) ، صحیح مسلم/المسافرین ٢٥ (٧٦١) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣١٨ (١٣٧٣) ، (تحفة الأشراف : ١٦٥٩٤) ، موطا امام مالک/رمضان ١ (١) ، مسند احمد ٦/١٦٩، ١٧٧ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: رسول اللہ ﷺ کی رحلت کے بعد یہ اندیشہ باقی نہیں رہا اس لیے تراویح کی نماز جماعت سے پڑھنے میں اب کوئی حرج نہیں، بلکہ یہ مشروع ہے، رہا یہ مسئلہ کہ رسول اللہ ﷺ نے ان تینوں راتوں میں تراویح کی کتنی رکعتیں پڑھیں، تو دیگر صحیح روایات سے ثابت ہے کہ آپ نے ان راتوں میں اور بقیہ قیام اللیل میں آٹھ رکعتیں پڑھیں اور وتر کی رکعتوں کو ملا کر اکثر گیارہ اور کبھی تیرہ رکعت تک پڑھنا ثابت ہے، یہی صحابہ سے اور خلفاء راشدین سے منقول ہے، اور ایک روایت میں ہے کہ آپ نے بیس رکعتیں پڑھیں لیکن یہ روایت منکر اور ضعیف ہے، لائق استناد نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1604
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ،‏‏‏‏ ثُمَّ صَلَّى مِنَ الْقَابِلَةِ وَكَثُرَ النَّاسُ ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبَحَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنَ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيْكُمْوَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬০৬
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
ماہ رمضان میں نفلی عبادت کرنا۔
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رمضان میں روزے رکھے، تو آپ ہمارے ساتھ (تراویح کے لیے) کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ مہینے کی سات راتیں باقی رہ گئیں، تو آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر گئی، پھر چوبیسویں رات کو قیام نہیں کیا، پھر پچیسویں رات کو قیام کیا یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کاش آپ ہماری اس رات کے باقی حصہ میں بھی اسی طرح نفلی نماز پڑھاتے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : جو شخص امام کے ساتھ قیام کرے یہاں تک کہ وہ فارغ ہوجائے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کے حق میں پوری رات کے قیام (کا ثواب) لکھے گا ، پھر آپ نے ہمیں نماز نہیں پڑھائی، اور نہ آپ نے قیام کیا یہاں تک کہ مہینے کی تین راتیں باقی رہ گئیں، تو آپ نے ستائیسویں رات میں ہمارے ساتھ قیام کیا، اور اپنے اہل و عیال کو بھی جمع کیا یہاں تک کہ ہمیں ڈر ہوا کہ کہیں ہم سے فلاح چھوٹ نہ جائے، میں نے پوچھا : فلاح کیا ہے ؟ کہنے لگے : سحری ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٣٦٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1605
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْجُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي ذَرٍّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَلَمْ يَقُمْ بِنَا حَتَّى بَقِيَ سَبْعٌ مِنَ الشَّهْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا فِي السَّادِسَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ بِنَا فِي الْخَامِسَةِ حَتَّى ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ،‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِيَّةَ لَيْلَتِنَا هَذِهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ مَنْ قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ قِيَامَ لَيْلَةٍ،‏‏‏‏ ثُمَّ لَمْ يُصَلِّ بِنَا وَلَمْ يَقُمْ حَتَّى بَقِيَ ثَلَاثٌ مِنَ الشَّهْرِ،‏‏‏‏ فَقَامَ بِنَا فِي الثَّالِثَةِ وَجَمَعَ أَهْلَهُ وَنِسَاءَهُ حَتَّى تَخَوَّفْنَا أَنْ يَفُوتَنَا الْفَلَاحُ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ وَمَا الْفَلَاحُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ السُّحُورُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬০৭
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
ماہ رمضان میں نفلی عبادت کرنا۔
نعیم بن زیاد ابوطلحہ کہتے ہیں کہ میں نے نعمان بشیر رضی اللہ عنہم کو حمص میں منبر پر بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے : ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رمضان کے مہینے میں تیئسویں رات کو تہائی رات تک قیام کیا، پھر پچسویں رات کو آدھی رات تک قیام کیا، پھر ستائیسویں رات کو ہم نے آپ کے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ ہم فلاح نہیں پاسکیں گے، وہ لوگ سحری کو فلاح کا نام دیتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ١١٦٤٢) ، مسند احمد ٤/٢٧٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1606
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ زِيَادٍ أَبُو طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ عَلَى مِنْبَرِ حِمْصَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ قُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قُمْنَا مَعَهُ لَيْلَةَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قُمْنَا مَعَهُ لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ لَا نُدْرِكَ الْفَلَاحَ وَكَانُوا يُسَمُّونَهُ السُّحُورَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬০৮
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
رات کو نماز پڑھنے کی ترغیب کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی سو جاتا ہے تو شیطان اس کے سر پر تین گرہیں لگا دیتا ہے، اور ہر گرہ پر تھپکی دے کر کہتا ہے : ابھی رات بہت لمبی ہے، پس سوئے رہ، تو اگر وہ بیدار ہوجاتا ہے، اور اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر وہ وضو بھی کرلے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر اس نے نماز پڑھی تو تمام گرہیں کھل جاتی ہیں، اور وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ ہش اس بش اس اور خوش دل ہوتا ہے، ورنہ اس کی صبح اس حال میں ہوتی ہے کہ وہ بددل اور سست ہوتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : وقد أخرجہ : صحیح البخاری/التھجد ١٢ (١١٤٢) ، بدء الخلق ١١ (٣٢٦٩) ، موطا امام مالک/المسافرین ٢٨ (٧٧٦) ، (تحفة الأشراف : ١٣٦٨٧) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣٠٧ (١٣٠٦) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٧٤ (١٣٢٩) ، موطا امام مالک/ صلاة السفر ٢٥ (٩٥) ، مسند احمد ٢/٢٤٣، ٢٥٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1607
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا نَامَ أَحَدُكُمْ عَقَدَ الشَّيْطَانُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ عُقَدٍ يَضْرِبُ عَلَى كُلِّ عُقْدَةٍ لَيْلًا طَوِيلًا أَيِ ارْقُدْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ أُخْرَى، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتِ الْعُقَدُ كُلُّهَا فَيُصْبِحُ طَيِّبَ النَّفْسِ نَشِيطًا وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلَانَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬০৯
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
رات کو نماز پڑھنے کی ترغیب کا بیان
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک آدمی کا ذکر کیا گیا جو رات بھر سوتا رہا یہاں تک کہ صبح ہوگئی، تو آپ نے فرمایا : یہ ایسا آدمی ہے جس کے کانوں میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التھجد ١٣ (١١٤٤) ، بدء الخلق ١١ (٣٢٧٠) ، صحیح مسلم/المسافرین ٢٨ (٧٧٤) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٧٤ (١٣٣٠) ، (تحفة الأشراف : ٩٢٩٧) ، مسند احمد ١/٣٧٥، ٤٢٧ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: بعض لوگوں نے کہا کہ کان میں شیطان کا پیشاب کرنا حقیقت ہے گرچہ ہمیں اس کا ادراک نہیں ہوتا، اور بعضوں کے نزدیک یہ کنایہ ہے اس بات سے کہ جو شخص سویا رہتا ہے اور رات کو اٹھ کر نماز نہیں پڑھتا تو شیطان اس کے لیے اللہ کی یاد میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1608
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ نَامَ لَيْلَةً حَتَّى أَصْبَحَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ ذَاكَ رَجُلٌ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنَيْهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬১০
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
رات کو نماز پڑھنے کی ترغیب کا بیان
عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! فلاں شخص کل کی رات نماز سے سویا رہا یہاں تک کہ صبح ہوگئی، تو آپ نے فرمایا : اس کے کانوں میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٦٠٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1609
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا،‏‏‏‏ قال:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ إِنَّ فُلَانًا نَامَ عَنِ الصَّلَاةِ الْبَارِحَةَ حَتَّى أَصْبَحَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ ذَاكَ شَيْطَانٌ بَالَ فِي أُذُنَيْهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬১১
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
رات کو نماز پڑھنے کی ترغیب کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ رحم کرے اس آدمی پر جو رات کو اٹھے اور نماز پڑھے، پھر اپنی بیوی کو بیدار کرے، تو وہ (بھی) نماز پڑھے، اگر نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے، اور اللہ رحم کرے اس عورت پر جو رات کو اٹھے اور تہجد پڑھے، پھر اپنے شوہر کو (بھی) بیدار کرے، تو وہ بھی تہجد پڑھے، اور اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٠٧ (١٣٠٨) ، ٣٤٨ (١٤٥٠) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٧٥ (١٣٣٦) ، (تحفة الأشراف : ١٢٨٦٠) ، مسند احمد ٢/٢٥٠، ٤٣٦ (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ پانی کے چھینٹے مارنے سے وہ جاگ جائے گا، اور نماز پڑھے گا تو وہ بھی اس کی مستحق ہوگی۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1610
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي الْقَعْقَاعُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى ثُمَّ أَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَصَلَّتْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ ثُمَّ أَيْقَظَتْ زَوْجَهَا فَصَلَّى، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَبَى نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ الْمَاءَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬১২
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
رات کو نماز پڑھنے کی ترغیب کا بیان
علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے انہیں اور فاطمہ کو (دروازہ کھٹکھٹا کر) بیدار کیا، اور فرمایا : کیا تم نماز نہیں پڑھو گے ؟ تو میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہماری جانیں تو اللہ کے ہاتھ میں ہیں، جب وہ انہیں اٹھانا چاہے گا اٹھا دے گا، جب میں نے آپ سے یہ کہا تو آپ ﷺ پلٹ پڑے، پھر میں نے آپ کو سنا، آپ پیٹھ پھیر کر جا رہے تھے اور اپنی ران پر (ہاتھ) مار کر فرما رہے تھے : وكان الإنسان أكثر شىء جدلا انسان بہت حجتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التھجد ٥ (١١٢٧) ، تفسیر الکھف ١ (٤٧٢٤) ، الاعتصام ١٨ (٧٣٤٧) ، التوحید ٣١ (٧٤٦٥) ، صحیح مسلم/المسافرین ٢٨ (٧٧٥) ، (تحفة الأشراف : ١٠٠٧٠) ، مسند احمد ١/١١٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1611
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيّ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا تُصَلُّونَ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهَا بَعَثَهَا،‏‏‏‏ فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قُلْتُ لَهُ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ فَخِذَهُ،‏‏‏‏ وَيَقُولُ:‏‏‏‏ وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلا سورة الكهف آية 54.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬১৩
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
رات کو نماز پڑھنے کی ترغیب کا بیان
علی بن ابی طالب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات میں میرے اور فاطمہ کے پاس آئے، اور آپ نے ہمیں نماز کے لیے بیدار کیا، پھر آپ اپنے گھر لوٹ گئے، اور جا کر دیر رات تک نماز پڑھتے رہے، جب آپ نے ہماری کوئی آہٹ نہیں سنی تو آپ دوبارہ ہمارے پاس آئے، اور ہمیں بیدار کیا، اور فرمایا : تم دونوں اٹھو، اور نماز پڑھو ، تو میں اٹھ کر بیٹھ گیا، میں اپنی آنکھ مل رہا تھا اور کہہ رہا تھا : قسم اللہ کی، ہم اتنی ہی پڑھیں گے جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے، ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں، اگر وہ ہمیں بیدار کرنا چاہے گا تو بیدار کر دے گا تو یہ سنا تو رسول اللہ ﷺ پیٹھ پھیر کر جانے لگے، آپ اپنے ہاتھ سے اپنی ران پر مار رہے تھے، اور کہہ رہے تھے : ہم اتنی ہی پڑھیں گے جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے، ١ ؎ انسان بہت ہی حجتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٦١٢ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ علی (رض) کی بات تھی جسے آپ بطور تعجب دہرا رہے تھے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1612
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَمِّي، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنِيحَكِيمُ بْنُ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى فَاطِمَةَ مِنَ اللَّيْلِ فَأَيْقَظَنَا لِلصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ فَصَلَّى هَوِيًّا مِنَ اللَّيْلِ فَلَمْ يَسْمَعْ لَنَا حِسًّا، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ إِلَيْنَا فَأَيْقَظَنَا،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ قُومَا فَصَلِّيَا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَجَلَسْتُ وَأَنَا أَعْرُكُ عَيْنِي وَأَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّا وَاللَّهِ مَا نُصَلِّي إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ فَإِنْ شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَوَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ وَيَضْرِبُ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِهِ:‏‏‏‏ مَا نُصَلِّي إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلا سورة الكهف آية 54.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬১৪
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
رات کو نماز پڑھنے کی فضیلت کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رمضان کے مہینے کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں ١ ؎، اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز قیام اللیل (تہجد) ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصیام ٣٨ (١١٦٣) ، سنن ابی داود/الصیام ٥٥ (٢٤٢٩) ، سنن الترمذی/الصل ا ٢٠٨ (٤٣٨) الصوم ٤٠ (٧٤٠) ، سنن ابن ماجہ/الصیام ٤٣ (١٧٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٩٢) ، مسند احمد ٢/٣٠٣، ٣٢٩، ٣٤٢، ٣٤٤، ٥٣٥، سنن الدارمی/الصلاة ١٦٦ (١٥١٧) ، الصوم ٤٥ (١٧٩٨، ١٧٩٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اللہ کی طرف اس مہینے کی نسبت شرف و فضل کی علامت کے طور پر ہے، جیسے بیت اللہ اور ناقۃ اللہ وغیرہ تراکیب ہیں، محرم حرمت والے چار مہینوں میں سے ایک ہے، اسی مہینے سے ہجری سن کا آغاز ہوتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1613
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ عَوْفٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ الْمُحَرَّمُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَفْضَلُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ صَلَاةُ اللَّيْلِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬১৫
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
رات کو نماز پڑھنے کی فضیلت کا بیان
حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز قیام اللیل (تہجد) ہے، اور رمضان کے بعد سب سے افضل روزے محرم کے روزے ہیں ۔ شعبہ بن حجاج نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح بما قبلہ) (یہ مرسل ہے لیکن پچھلی روایت متصل ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1614
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي وَحْشِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَفْضَلُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ قِيَامُ اللَّيْلِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ رَمَضَانَ الْمُحَرَّمُأَرْسَلَهُ شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬১৬
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
سفر میں نماز تہجد پڑھنے کی فضیلت کا بیان
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تین شخص سے اللہ تعالیٰ محبت رکھتا ہے : ایک وہ شخص جو کسی قوم کے پاس آیا، اور اس نے ان سے اللہ کا واسطہ دے کر مانگا، آپ سی قرابت کا واسطہ دے کر نہیں مانگا، تو انہوں نے اسے نہیں دیا، پھر انہی میں سے ایک آدمی ان کے پیچھے سے آیا، اور چھپا کر چپکے سے اسے دیا، اور اس کے اس صدقہ دینے کو سوائے اللہ تعالیٰ کے اور اس شخص کے جس کو اس نے دیا ہے کوئی نہیں جانتا، اور دوسرا آدمی وہ ہے جس کے ساتھ کے لوگ رات بھر چلتے رہے یہاں تک کہ جب نیند انہیں بھلی معلوم ہونے لگی تو وہ اترے اور سو رہے، لیکن وہ خود کھڑا ہو کر اللہ کے سامنے عاجزی کرتا رہا، اور اس کی آیتیں تلاوت کرتا رہا، اور تیسرا وہ شخص ہے جو ایک لشکر میں تھا، دشمن سے ان کی مڈبھیڑ ہوئی، تو وہ ہار گئے (جس کی وجہ سے بھاگنے لگے) لیکن وہ سینہ سپر رہا یہاں تک کہ وہ مارا جائے، یا اللہ اسے فتح دے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/صفة الجنة ٢٥ (٢٥٦٨) ، (تحفة الأشراف : ١١٩١٣) ، مسند احمد ٥/١٥٣، ویأتی عند المؤلف برقم : ٢٥٧١ (کلھم بسیاق فیہ زیادة) (ضعیف) (اس کے راوی ” زیدبن ظبیان “ لین الحدیث ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1615
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رِبْعِيًّا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْدِ بْنِ ظَبْيَانَ رَفَعَهُ إِلَى أَبِي ذَرٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ ثَلَاثَةٌ يُحِبُّهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، ‏‏‏‏‏‏رَجُلٌ أَتَى قَوْمًا فَسَأَلَهُمْ بِاللَّهِ وَلَمْ يَسْأَلْهُمْ بِقَرَابَةٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ فَمَنَعُوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَتَخَلَّفَهُمْ رَجُلٌ بِأَعْقَابِهِمْ فَأَعْطَاهُ سِرًّا لَا يَعْلَمُ بِعَطِيَّتِهِ إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالَّذِي أَعْطَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَوْمٌ سَارُوا لَيْلَتَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ النَّوْمُ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِمَّا يُعْدَلُ بِهِ نَزَلُوا فَوَضَعُوا رُءُوسَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ يَتَمَلَّقُنِي وَيَتْلُو آيَاتِي، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ فَلَقُوا الْعَدُوَّ فَانْهَزَمُوا فَأَقْبَلَ بِصَدْرِهِ حَتَّى يُقْتَلَ أَوْ يُفْتَحَ لَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬১৭
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
رات میں نوافل پڑھنے کا وقت
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : رسول اللہ ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب کون سا عمل تھا ؟ تو انہوں نے کہا : جس عمل پر مداومت ہو، میں نے پوچھا : رات میں آپ کب اٹھتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا : جب مرغ کی بانگ سنتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التھجد ٧ (١١٣٢) ، الرقاق ١٨ (٦٤٦١) ، صحیح مسلم/المسافرین ١٧ (٧٤١) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣١٢ (١٣١٧) ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٥٩) ، مسند احمد ٦/٩٤، ١١٠، ١٤٧، ٢٠٣، ٢٧٩ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ عام معمول کی بات ہوگی، ورنہ خود عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ رات کے ہر حصے میں سوتے یا نماز پڑھتے پائے گئے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1616
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بِشْرٍ هُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَسْرُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قُلْتُ لِعَائِشَةَ:‏‏‏‏ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ الدَّائِمُ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ فَأَيُّ اللَّيْلِ كَانَ يَقُومُ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬১৮
رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث
شب میں بیدار ہونے پر سب سے پہلے کیا پڑھا جائے؟
عاصم بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : رسول اللہ ﷺ رات کے قیام کی شروعات کس سے کرتے تھے ؟ تو وہ کہنے لگیں، تو نے مجھ سے ایک ایسی چیز پوچھی ہے جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھی، رسول اللہ ﷺ دس بار اللہ اکبر، دس بار الحمد للہ، دس بار سبحان اللہ اور دس بار لا الٰہ الا اللہ اور دس بار استغفر اللہ کہتے تھے، اور اللہم اغفر لي واهدني وارزقني وعافني أعوذ باللہ من ضيق المقام يوم القيامة اے اللہ ! مجھے بخش دے، مجھے راہ دکھا، مجھے رزق عطا فرما، اور میری حفاظت فرما، میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں قیامت کے روز جگہ کی تنگی سے کہتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ١٢١ (٧٦٦) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٨٠ (١٣٥٦) ، (تحفة الأشراف : ١٦١٦٦) مسند احمد ٦/١٤٣، ویأتي ہذا الحدیث عند المؤلف برقم : ٥٥٣٧ (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1617
أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْأَزْهَرُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ سَأَلْتُ عَائِشَةَ بِمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَفْتِحُ قِيَامَ اللَّيْلِ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ عَشْرًا،‏‏‏‏ وَيَحْمَدُ عَشْرًا،‏‏‏‏ وَيُسَبِّحُ عَشْرًا،‏‏‏‏ وَيُهَلِّلُ عَشْرًا،‏‏‏‏ وَيَسْتَغْفِرُ عَشْرًا،‏‏‏‏ وَيَقُولُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي،‏‏‏‏ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ ضِيقِ الْمَقَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
tahqiq

তাহকীক: