কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)

المجتبى من السنن للنسائي

نکاح سے متعلقہ احادیث - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৩২০০
نکاح سے متعلقہ احادیث
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نکاح سے متعلق فرمان اور ازواج مطہرات اور ان چیزوں کے بارے میں جو کہ اللہ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر حلال فرمائی لیکن لوگوں کے واسطے حلال نہیں کیا تاکہ یہ بات ظاہر ہو کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ساری مخلوق پر بزرگی و فضیلت ہے۔
عطا کہتے ہیں کہ ہم لوگ ابن عباس (رض) کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے جنازے میں گئے، تو آپ نے کہا : یہ میمونہ رضی اللہ عنہا ہیں، تم ان کا جنازہ نہایت سہولت کے ساتھ اٹھانا، اسے ہلانا نہیں، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے پاس نو بیویاں تھیں۔ آپ ان میں سے آٹھ کے لیے باری مقرر کرتے تھے، اور ایک کے لیے نہیں کرتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ٤ (٥٠٦٧) ، صحیح مسلم/الرضاع ١٤ (١٤٦٥) ، (تحفة الأشراف : ٥٩١٤) ، مسند احمد (١/٢٣١، ٣٤٨، ٣٤٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: جن کے لیے باری مقرر نہیں کرتے تھے وہ سودہ رضی الله عنہا ہیں انہوں نے اپنی باری عائشہ رضی الله عنہا کو ہبہ کردی تھی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3196
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَةَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَرِفَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ هَذِهِ مَيْمُونَةُ إِذَا رَفَعْتُمْ جَنَازَتَهَا فَلَا تُزَعْزِعُوهَا وَلَا تُزَلْزِلُوهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مَعَهُ تِسْعُ نِسْوَةٍ فَكَانَ يَقْسِمُ لِثَمَانٍ، ‏‏‏‏‏‏وَوَاحِدَةٌ لَمْ يَكُنْ يَقْسِمُ لَهَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০১
نکاح سے متعلقہ احادیث
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نکاح سے متعلق فرمان اور ازواج مطہرات اور ان چیزوں کے بارے میں جو کہ اللہ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر حلال فرمائی لیکن لوگوں کے واسطے حلال نہیں کیا تاکہ یہ بات ظاہر ہو کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ساری مخلوق پر بزرگی و فضیلت ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی اس حال میں کہ آپ کے پاس نو بیویاں تھیں، آپ ان کے پاس ان کی باری کے موافق جایا کرتے تھے سوائے سودہ کے کیونکہ انہوں نے اپنا دن اور رات عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے وقف کردیا تھا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٥٩٥٠) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3197
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَطَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ تِسْعُ نِسْوَةٍ يُصِيبُهُنَّ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا سَوْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا وَهَبَتْ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا لِعَائِشَةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০২
نکاح سے متعلقہ احادیث
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نکاح سے متعلق فرمان اور ازواج مطہرات اور ان چیزوں کے بارے میں جو کہ اللہ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر حلال فرمائی لیکن لوگوں کے واسطے حلال نہیں کیا تاکہ یہ بات ظاہر ہو کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ساری مخلوق پر بزرگی و فضیلت ہے۔
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی نو بیویاں تھیں، آپ ﷺ ان کے پاس ایک ہی رات میں جایا کرتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الغسل ١٢ (٢٦٨) ، ٣٤ (٢٨٤) ، وانکاح ٤ (٥٠٦٨) ، ١٠٢ (٥٢١٥) ، (تحفة الأشراف : ١١٨٦) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الحیض ٦ (٣٠٩) ، سنن ابی داود/الطہارة ٨٥ (٢١٨) ، سنن الترمذی/الطہارة ١٠٦ (١٤٠) (کلہم کلہم إلی قولہ : غسل واحد) سنن ابن ماجہ/الطہارة ١٠١ (٥٨٩) ، مسند احمد ٣/٩٩، ١٨٥، ٢٢٥، ٢٣٩ (کلہم إلی قولہ : غسل واحد وأحمد فی ٣/١٦٠، ١٦٦، ٢٥٢) بلفظ ” فی یوم واحد “ سنن الدارمی/الطہارة ٧٠ (٧٥٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ اس وقت کی بات ہے جب تقسیم واجب نہیں ہوئی تھی یا ایسا اس وقت ہوتا تھا جب آپ سفر سے واپس ہوتے، یہ بھی ممکن ہے کہ تقسیم کا دور ختم ہونے کے بعد دوسرا دور شروع ہونے سے قبل ایسا کرتے رہے ہوں یا جن کے یہاں باری رہتی تھی ان کی اجازت سے ایسا ہوتا رہا ہو۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3198
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ فِي اللَّيْلَةِ الْوَاحِدَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعُ نِسْوَةٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০৩
نکاح سے متعلقہ احادیث
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نکاح سے متعلق فرمان اور ازواج مطہرات اور ان چیزوں کے بارے میں جو کہ اللہ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر حلال فرمائی لیکن لوگوں کے واسطے حلال نہیں کیا تاکہ یہ بات ظاہر ہو کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ساری مخلوق پر بزرگی و فضیلت ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں ان عورتوں سے شرم کرتی تھی ١ ؎ جو اپنی جان نبی اکرم ﷺ کو ہبہ کردیتی تھیں چناچہ میں کہتی تھی : کیا آزاد عورت اپنی جان (مفت میں) ہبہ کردیتی ہے ؟ پھر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء‏ ان میں سے جسے تو چاہے دور رکھ دے، اور جسے چاہے اپنے پاس رکھ لے (الاحزاب : ٥١) اس وقت میں نے کہا : اللہ کی قسم ! آپ کا رب آپ کی خواہش کو جلد پورا کرتا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیرسورة الأحزاب ٧ (٤٧٨٨) ، النکاح ٢٩ (٥١١٣) ، صحیح مسلم/الرضاع ١٤ (١٤٦٤) ، (تحفة الأشراف : ١٦٧٩٩) ، مسند احمد (٦/١٥٨) ، ١٣٤، ٢٦١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ان کیلئے باعث عیب سمجھتی تھی کہ وہ اپنے آپ کو ہبہ کریں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3199
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرَّمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كُنْتُ أَغَارُ عَلَى اللَّاتِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقُولُ:‏‏‏‏ أَوَتَهَبَ الْحُرَّةُ نَفْسَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ سورة الأحزاب آية 51،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَرَى رَبَّكَ إِلَّا يُسَارِعُ لَكَ فِي هَوَاكَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০৪
نکاح سے متعلقہ احادیث
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نکاح سے متعلق فرمان اور ازواج مطہرات اور ان چیزوں کے بارے میں جو کہ اللہ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر حلال فرمائی لیکن لوگوں کے واسطے حلال نہیں کیا تاکہ یہ بات ظاہر ہو کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ساری مخلوق پر بزرگی و فضیلت ہے۔
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں قوم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں ایک عورت نے کہا : اللہ کے رسول ! میں آپ کے لیے اپنے آپ کو ہبہ کرتی ہوں، میرے متعلق آپ کی جیسی رائے ہو کریں، تو ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا (اللہ کے رسول ! ) اس عورت سے میرا نکاح کرا دیجئیے۔ آپ نے فرمایا : جاؤ (بطور مہر) کوئی چیز ڈھونڈھ کرلے آؤ اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو ، تو وہ گیا لیکن کوئی چیز نہ پایا حتیٰ کہ (معمولی چیز) لوہے کی انگوٹھی بھی اسے نہ ملی، آپ ﷺ نے کہا : کیا تمہیں قرآن کی سورتوں میں سے کچھ یا د ہے ؟ اس نے کہا : ہاں، سہل بن سعد (رض) کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے اس کا نکاح اس عورت سے قرآن کی ان سورتوں کے عوض کرا دی جو اسے یاد تھیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوکالة ٩ (٢٣١٠) ، فضائل القرآن ٢١ (٥٠٢٩) ، ٢٢ (٥٠٣٠) ، النکاح ١٤ (٥٠٨٧) ، ٣٢ (٥١٢١) ، ٣٥ (٥١٢٦) ، ٣٧ (٥١٣٢) ، ٤٠ (٥١٣٥) ، ٤٤ (٥١٤١) ، ٥٠ (٥١٤٩) ، ٥١ (٥١٥٠) ، اللباس ٤٩ (٥٨٧١) ، صحیح مسلم/النکاح ١٣ (١٤٢٥) ، (تحفة الأشراف : ٤٦٨٩) ، سنن ابی داود/النکاح ٣١ (٢١١١) ، سنن الترمذی/النکاح ٢٣ (١١١٤) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ١٧ (١٨٨٩) ، موطا امام مالک/النکاح ٣ (٨) ، مسند احمد ٥/٣٣٠، ویأتی عند المؤلف برقم : ٣٢٨٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3200
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا فِي الْقَوْمِ إِذْ قَالَتِ امْرَأَةٌ:‏‏‏‏ إِنِّي قَدْ وَهَبْتُ نَفْسِي لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَرَأْ فِيَّ رَأْيَكَ فَقَامَ رَجُلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ زَوِّجْنِيهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اذْهَبْ فَاطْلُبْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبَ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا وَلَا خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ:‏‏‏‏ أَمَعَكَ مِنْ سُوَرِ الْقُرْآنِ شَيْءٌ ؟قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَزَوَّجَهُ بِمَا مَعَهُ مِنْ سُوَرِ الْقُرْآنِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০৫
نکاح سے متعلقہ احادیث
جو کام خداوند قدوس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مقام بلند فرمانے کے واسطے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر فرض فرمائے اور عام لوگوں کے واسطے حرام فرمائے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس اس وقت تشریف لائے جب اللہ تعالیٰ نے انہیں حکم دیا کہ آپ اپنی ازواج کو (دو بات میں سے ایک کو اپنا لینے کا) اختیار دیں۔ اس کی ابتداء رسول اللہ ﷺ نے (سب سے پہلے) میرے پاس آ کر کی۔ آپ نے فرمایا : میں تم سے ایک بات کا ذکر کرتا ہوں لیکن جب تک تم اپنے والدین سے مشورہ نہ کرلو جواب دینے میں جلدی نہ کرنا ۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : حالانکہ آپ کو معلوم تھا کہ میرے والدین آپ ﷺ سے علیحدگی اختیار کرلینے کا مشورہ اور حکم (کبھی بھی) نہ دیں گے۔ پھر آپ نے فرمایا : (یعنی یہ آیت پڑھی ) يا أيها النبي قل لأزواجک إن کنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها فتعالين أمتعکن اے نبی ! اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم دنیاوی زندگی، دنیاوی زیب و زینت چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دلا دوں، اور تمہیں اچھائی کے ساتھ رخصت کر دوں (الاحزاب : ٢٨) میں نے کہا : اس سلسلہ میں اپنے والدین سے مشورہ کروں ؟ (مجھے کسی مشورہ کی ضرورت نہیں) کیونکہ میں اللہ کو، اس کے رسول کو اور آخرت کے گھر (جنت) کو چاہتی ہوں (یہی میرا فیصلہ ہے) ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیرالأحزاب ٤ (٤٧٨٥) ، ٥ (٤٧٨٦) تعلیقًا، صحیح مسلم/الطلاق ٤ (١٤٧٥) ، سنن الترمذی/تفسیرالأحزاب (٣٢٠٤) ، (تحفة الأشراف : ١٧٧٦٧) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الطلاق ٢٠ (٢٠٥٣) ، مسند احمد (٦/٧٨، ١٠٣، ١٥٢، ٢١١) ، سنن الدارمی/الطلاق ٥ (٢٢٧٤) ، ویأتی عند المؤلف فی الطلاق ٢٦ (برقم ٣٤٦٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مگر کسی نے آپ سے علیحدگی قبول نہ کی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3201
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدٍ النَّيْسَابُورِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ أَعْيَنَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهَا حِينَ أَمَرَهُ اللَّهُ أَنْ يُخَيِّرَ أَزْوَاجَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ فَبَدَأَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تُعَجِّلِي، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَيَّ لَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ سورة الأحزاب آية 28،‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ فِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০৬
نکاح سے متعلقہ احادیث
جو کام خداوند قدوس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مقام بلند فرمانے کے واسطے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر فرض فرمائے اور عام لوگوں کے واسطے حرام فرمائے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں کو اختیار دیا۔ کیا وہ طلاق تھا ؟ ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الطلاق ٥ (٥٢٦٢) ، صحیح مسلم/الطلاق ٤ (١٤٧٧) ، سنن ابی داود/الطلاق ١٢ (٢٢٠٣) ، سنن الترمذی/الطلاق ٤ (١١٧٩ م) ، سنن ابن ماجہ/الطلاق ١٢ (٢٠٥٢) ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٣٤) ، مسند احمد (٦/٤٥، ٤٧، ١٧٣، ٢٣٩، ٢٤٠، ٢٦٤، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٣٤٧٤، ٣٤٧٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: نہیں، طلاق نہیں تھا گویا بیوی جب شوہر کو اختیار کرلے تو تخییر طلاق نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3202
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا الضُّحَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْمَسْرُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ قَدْ خَيَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ أَوْ كَانَ طَلَاقًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০৭
نکاح سے متعلقہ احادیث
جو کام خداوند قدوس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مقام بلند فرمانے کے واسطے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر فرض فرمائے اور عام لوگوں کے واسطے حرام فرمائے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں (انتخاب کا) اختیار دیا، تو ہم سب نے آپ ﷺ کو چن لیا تو یہ (اختیار) طلاق نہیں تھا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الطلاق ٥ (٥٢٦٣) ، صحیح مسلم/الطلاق ٤ (١٤٧٦) ، سنن الترمذی/الطلاق ٤ (١١٧٩) ، (تحفة الأشراف : ١٧٦١٤) ، مسند احمد (٦/٩٧، ٢٠٢، ٢٠٥، سنن الدارمی/الطلاق ٥ (٢٣١٥) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٣٤٧١، ٣٤٧٢، ٣٤٧٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3203
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَسْرُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَاخْتَرْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَكُنْ طَلَاقًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০৮
نکاح سے متعلقہ احادیث
جو کام خداوند قدوس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مقام بلند فرمانے کے واسطے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر فرض فرمائے اور عام لوگوں کے واسطے حرام فرمائے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب تک رسول اللہ ﷺ باحیات تھے عورتیں آپ کے لیے حلال تھیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر سورة الأحزاب (٣٢١٦) ، (تحفة الأشراف : ١٧٣٨٩، (حم (٦/٤١، ٢٠١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: جن سے چاہتے شادی کرسکتے تھے آپ کے لیے تعداد متعین نہیں تھی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3204
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أُحِلَّ لَهُ النِّسَاءُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০৯
نکاح سے متعلقہ احادیث
جو کام خداوند قدوس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مقام بلند فرمانے کے واسطے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر فرض فرمائے اور عام لوگوں کے واسطے حرام فرمائے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ آپ کی وفات نہ ہوئی جب تک اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے حلال نہ کردیا کہ آپ جتنی عورتوں سے چاہیں نکاح کرلیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٦٣٢٨) ، مسند احمد (٦/١٨٠، سنن الدارمی/النکاح ٤٤ (٢٢٨٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: پہلے یہ آیت نازل ہوئی لا يحل لک النسآئ من بعد مگر یہ حکم بعد میں انا أحللنا لك أزواجک والی آیت سے منسوخ ہوگئی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3205
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ وَهُوَ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ مَا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحَلَّ اللَّهُ لَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ مِنَ النِّسَاءِ مَا شَاءَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২১০
نکاح سے متعلقہ احادیث
نکاح کی ترغیب سے متعلق
علقمہ کہتے ہیں کہ میں ابن مسعود (رض) کے ساتھ تھا اور وہ عثمان (رض) عنہ کے پاس تھے تو عثمان (رض) عنہ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نوجوانوں (کی ایک ٹولی) کے پاس پہنچے اور (ان سے) کہا : جو تم میں مالدار ہو ١ ؎ تو اسے چاہیئے کہ وہ شادی کرلے کیونکہ اس سے نگاہ نیچی رکھنے میں زیادہ مدد ملتی ہے ٢ ؎، اور نکاح کرلینے سے شرمگاہ کی زیادہ حفاظت ہوتی ہے ٣ ؎، اور جو مالدار نہ ہو بیوی کے کھانے پینے کا خرچہ نہ اٹھا سکتا ہو تو وہ روزے رکھے کیونکہ اس کے لیے روزہ شہوت کا توڑ ہے ٤ ؎، (اس حدیث میں فتی ۃ کا لفظ آیا ہے، اس کے متعلق) ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : اس کا مفہوم جیسا میں سمجھنا چاہتا تھا سمجھ نہ سکا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٢٤٥ (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: یعنی مہر اور نان و نفقہ دینے کی طاقت رکھتا ہو۔ ٢ ؎: یعنی پرائی عورت کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنے کی حاجت نہیں رہتی۔ ٣ ؎: زنا و بدکاری میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ ٤ ؎: اس سے شہوانیت دبتی اور کمزور ہوجاتی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3206
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلْقَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ عِنْدَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُثْمَانُ:‏‏‏‏ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فِتْيَةٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ فَلَمْ أَفْهَمْ فِتْيَةً كَمَا أَرَدْتُ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ ذَا طَوْلٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَتَزَوَّجْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَا، ‏‏‏‏‏‏فَالصَّوْمُ لَهُ وِجَاءٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২১১
نکاح سے متعلقہ احادیث
نکاح کی ترغیب سے متعلق
علقمہ سے روایت ہے کہ عثمان (رض) عنہ نے ابن مسعود (رض) سے کہا : اگر تمہیں کسی نوجوان عورت سے شادی کی خواہش ہو تو میں تمہاری اس سے شادی کرا دوں ؟ تو عبداللہ بن مسعود (رض) نے علقمہ کو بلایا (اور ان کی موجودگی میں) حدیث بیان کی کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص بیوی کو نان و نفقہ دے سکتا ہو اسے شادی کر لینی چاہیئے۔ کیونکہ نکاح نگاہ کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو محفوظ کرنے کا ذریعہ ہے اور جو شخص نان و نفقہ دینے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے روزے رکھنا چاہیئے کیونکہ وہ اس کا توڑ ہے (اس سے نفس کمزور ہوتا ہے) ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٢٤١ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: گویا ابن مسعود رضی الله عنہ نے آپ کی اس پیشکش کا شکریہ ادا کیا، اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے بھی شادی پر ابھارا ہے جیسا کہ اس حدیث میں ہے مگر وہ نوجوانوں کے لیے ہے، اور مجھے اب شادی کی خواہش نہ رہی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3207
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلْقَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عُثْمَانَ قَالَ لِابْنِ مَسْعُودٍ:‏‏‏‏ هَلْ لَكَ فِي فَتَاةٍ أُزَوِّجُكَهَا ؟ فَدَعَا عَبْدُ اللَّهِ عَلْقَمَةَ فَحَدَّثَ،‏‏‏‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنِ اسْتَطَاعَ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَصُمْ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২১২
نکاح سے متعلقہ احادیث
نکاح کی ترغیب سے متعلق
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم (نوجوانوں) سے فرمایا : جو شخص بیوی کے نان و نفقہ کی طاقت رکھتا ہوا سے شادی کر لینی چاہیئے اور جو اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے روزے رکھنا چاہیئے، کیونکہ وہ اس کے لیے توڑ ہے، یعنی روزہ آدمی کی شہوت کو دبا اور کچل دیتا ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : اس حدیث میں اسود راوی کا ذکر نہیں ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٢٤٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3208
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ الْكُوفِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْإِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلْقَمَةَ،‏‏‏‏ وَالْأَسْوَدُ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ الْأَسْوَدُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ لَيْسَ بِمَحْفُوظٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২১৩
نکاح سے متعلقہ احادیث
نکاح کی ترغیب سے متعلق
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم نوجوانوں سے کہا : اے نوجوانو ! تم میں سے جو بیوی کے نان و نفقہ کا بار اٹھا سکتا ہو، اسے شادی کر لینی چاہیئے، کیونکہ نکاح نگاہ کو نیچی اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ اور جو نکاح کی ذمہ داریاں نہ نبھا سکتا ہو تو اسے روزے رکھنا چاہیئے۔ کیونکہ روزہ اس کے لیے شہوت کا توڑ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٢٤١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3209
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا مَعْشَرَ الشَّبَاب:‏‏‏‏ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَنْكِحْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَا فَلْيَصُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ،‏‏‏‏
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২১৪
نکاح سے متعلقہ احادیث
نکاح کی ترغیب سے متعلق
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم نوجوانوں سے فرمایا : اے نوجوانوں کی جماعت ! تم میں سے جو شادی کی طاقت رکھے اسے شادی کر لینی چاہیئے ، اور (اس سے آگے) اوپر گزری ہوئی حدیث بیان کی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٢٤١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3210
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا مَعْشَرَ الشَّبَاب:‏‏‏‏ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَتَزَوَّجْ،‏‏‏‏ وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২১৫
نکاح سے متعلقہ احادیث
نکاح کی ترغیب سے متعلق
علقمہ کہتے ہیں کہ میں منی میں عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ جا رہا تھا کہ ان سے عثمان (رض) عنہ کی ملاقات ہوگئی تو وہ ان سے کھڑے ہو کر باتیں کرنے لگے۔ اور کہا : ابوعبدالرحمٰن ! کیا میں آپ کی شادی ایک نوجوان لڑکی سے نہ کرا دوں ؟ توقع ہے وہ آپ کو آپ کے ماضی کی بہت سی باتیں یاد دلا دے گی، تو عبداللہ بن مسعود (رض) نے کہا : آپ مجھ سے یہ بات آج کہہ رہے ہیں ؟ رسول اللہ ﷺ یہ بات ہم سے بہت پہلے اس طرح کہہ چکے ہیں : اے نوجوانوں کی جماعت ! تم میں سے جو بیوی کے نان و نفقہ ادا کرنے کی طاقت رکھے تو اس کو نکاح کرلینا چاہیئے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٢٤٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3211
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلْقَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بِمِنًى فَلَقِيَهُ عُثْمَانُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ مَعَهُ يُحَدِّثُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلَا أُزَوِّجُكَ جَارِيَةً شَابَّةً فَلَعَلَّهَا أَنْ تُذَكِّرَكَ بَعْضَ مَا مَضَى مِنْكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ أَمَا لَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ لَقَدْ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا مَعْشَرَ الشَّبَاب:‏‏‏‏ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَتَزَوَّجْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২১৬
نکاح سے متعلقہ احادیث
ترک نکاح کی ممانعت
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عثمان بن مظعون (رض) کو مجرد (غیر شادی شدہ) رہ کر زندگی گزارنے سے منع فرمایا، اور اگر آپ انہیں اس کی اجازت دیتے تو ہم خصی ہوجاتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ٨ (٥٠٧٣) ، صحیح مسلم/النکاح ١ (١٤٠٢) ، سنن الترمذی/النکاح ٢ (١٠٨٣) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٢ (١٨٤٨) ، (تحفة الأشراف : ٣٨٥٦) ، مسند احمد (١/١٧٥، ١٧٦، ١٨٣) ، سنن الدارمی/النکاح ٣ (٢٢١٣، ٥٠٧٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی نکاح و شادی بیاہ کے مراسم سے علاحدہ ہو کر صرف عبادت الٰہی میں مشغول رہتے، اور ہم اپنے آپ کو ایسا کرلیتے کہ ہمیں عورتوں کی خواہش ہی نہ رہ جاتی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3212
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَقَدْ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ التَّبَتُّلَ وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لَاخْتَصَيْنَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২১৭
نکاح سے متعلقہ احادیث
ترک نکاح کی ممانعت
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجرد (غیر شادی شدہ) رہ کر زندگی گزارنے سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٣٢١٦، ١٦١٠٠) ، مسند احمد (٦/١٢٥، ١٥٧، ٢٥٣) ، سنن الدارمی/النکاح ٣ (٢٢١٤) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٣٢١٨) (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3213
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَشْعَثَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى عَنِ التَّبَتُّلِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২১৮
نکاح سے متعلقہ احادیث
ترک نکاح کی ممانعت
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے مجرد (غیر شادی شدہ) رہ کر زندگی گزارنے سے منع فرمایا۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : قتادہ اشعث سے زیادہ ثقہ اور مضبوط حافظہ والے تھے لیکن اشعث کی حدیث صحت سے زیادہ قریب لگتی ہے ١ ؎ واللہ أعلم۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/النکاح ٢ (١٠٨٢) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٢ (١٨٤٩) ، (تحفة الأشراف : ٤٥٩٠) ، مسند احمد (٥/١٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: وجہ اس کی یہ ہے کہ اشعث کی روایت میں حسن اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے درمیان ایک واسطہ سعد بن ہشام کا ہے جب کہ قتادہ کی روایت میں حسن اور صحابی رسول سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کے درمیان کوئی دوسرا واسطہ نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3214
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُنَهَى عَنِ التَّبَتُّلِ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ قَتَادَةُ أَثْبَتُ وَأَحْفَظُ مِنْ أَشْعَثَ،‏‏‏‏ وَحَدِيثُ أَشْعَثَ أَشْبَهُ بِالصَّوَابِ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২১৯
نکاح سے متعلقہ احادیث
ترک نکاح کی ممانعت
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں جوان آدمی ہوں اور اپنے بارے میں ہلاکت میں پڑجانے سے ڈرتا ہوں، اور عورتوں سے شادی کرلینے کی استطاعت بھی نہیں رکھتا، تو کیا میں خصی ہوجاؤں ؟ نبی اکرم ﷺ ان کی طرف متوجہ نہ ہوئے انہوں نے اپنی یہی بات تین بار کہی، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ابوہریرہ ! جس سے تم کو دوچار ہونا ہے اس سے تو تم دوچار ہو کر رہو گے اسے لکھ کر قلم (بہت پہلے) خشک ہوچکا ہے، اب چاہو تو تم خصی ہوجاؤ یا نہ ہو ١ ؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : اوزاعی نے (ابن شہاب) زہری سے اس حدیث کو نہیں سنا ہے، لیکن یہ حدیث اپنی جگہ صحیح ہے کیونکہ اس حدیث کو یونس نے (ابن شہاب) زہری سے روایت کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٥٢٠٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی جو کچھ تمہاری قسمت میں لکھا جا چکا ہے اس میں ذرہ برابر کوئی تبدیلی نہیں ہونی ہے لہٰذا تمہاری قسمت میں اگر اولاد لکھی جا چکی ہے تو ضرور ہوگی اب سوچ لو کہ خصی ہونے سے کیا فائدہ ہوگا ؟ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3215
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ قَدْ خَشِيتُ عَلَى نَفْسِيَ الْعَنَتَ وَلَا أَجِدُ طَوْلًا أَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، ‏‏‏‏‏‏أَفَأَخْتَصِي ؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى قَالَ:‏‏‏‏ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ، ‏‏‏‏‏‏فَاخْتَصِ عَلَى ذَلِكَ أَوْ دَعْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ الْأَوْزَاعِيُّ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ الزُّهْرِيِّ وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ قَدْ رَوَاهُ يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ.
tahqiq

তাহকীক: