কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)
المجتبى من السنن للنسائي
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৩৭৯২
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
بیوی اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کچھ دے سکے اس کے بیان میں
 عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  جو قسم کھاتے تھے وہ یہ تھی  لا ومقلب القلوب  نہیں، اس کی قسم جو دلوں کو پھیر نے والا ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/القدر ١٤ (٦٦١٧) ، الأیمان ٣ (٦٦٢٨) ، التوحید ١١ (٧٣٩١) ، سنن الترمذی/الأیمان ١٢ (١٥٤٠) ، (تحفة الأشراف : ٧٠٢٤) ، مسند احمد (٢/٢٦، ٦٧، ٦٨، ١٢٧) ، سنن الدارمی/النذور ١٢ (٢٣٩٥) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3761  
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرُّهَاوِيُّ، وَمُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَتْ يَمِينٌ يَحْلِفُ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৯৩
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
مصرف القلوب کے لفظ کی قسم
 عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  جو قسم کھاتے تھے وہ یہ تھی  لا ومصرف القلوب  نہیں، اس کی قسم جو دلوں کو پھیرنے والا ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابن ماجہ/الکفارات ١ (٢٠٩٢) ، (تحفة الأشراف : ٦٨٦٥) (حسن  )    قال الشيخ الألباني :  حسن    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3762  
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، عَنْعَبَّادِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي يَحْلِفُ بِهَا: لَا وَمُصَرِّفِ الْقُلُوبِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৯৪
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
اللہ تعالیٰ قدوس کی عزت کی قسم کھانے کے بارے میں
 ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اللہ نے جب جنت اور جہنم کو پیدا کیا تو جبرائیل کو جنت کے پاس بھیجا اور فرمایا : اسے اور ان چیزوں کو دیکھو جو میں نے اس میں اس کے مستحقین کے لیے تیار کی ہیں، چناچہ انہوں نے اسے دیکھا اور لوٹ کر آئے تو کہا : قسم ہے تیری عزت اور غلبے کی !  ١ ؎  جو کوئی بھی اس کے بارے میں سنے گا اس میں داخل ہوئے بغیر نہ رہے گا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے مکروہ ناپسندیدہ چیزوں سے گھیر دیا گیا   ٢ ؎، پھر کہا : جاؤ اسے اور ان چیزوں کو دیکھو جو میں نے اس میں اس کے مستحقین کے لیے تیار کی ہیں، چناچہ انہوں نے اس پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ وہ ناپسندیدہ چیزوں سے گھیر دی گئی ہے، انہوں نے کہا : تیری عزت اور غلبے کی قسم ! مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ اس میں کوئی داخل نہ ہوگا، کہا : جاؤ اور جہنم کو اور ان چیزوں کو دیکھو جو میں نے اس کے مستحقین کے لیے تیار کی ہیں، انہوں نے اس پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے پر چڑھا جا رہا ہے   ٣ ؎، وہ لوٹ کر آئے اور بولے : تیری عزت اور غلبے کی قسم ! اس میں کوئی داخل نہ ہوگا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں حکم دیا تو وہ دل کو بھانے والی چیزوں سے گھیر دی گئی۔   (پھر اللہ تعالیٰ نے)   کہا : واپس جا کر اب اسے دیکھو۔ انہوں نے اس پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ وہ پسندیدہ چیزوں سے گھیر دی گئی ہے۔ وہ لوٹے اور کہا : تیرے غلبے کی قسم ! مجھے ڈر ہے کہ اس میں تو کوئی داخل ہونے سے نہ بچ سکے گا   ٤ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٥٠٨٤) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/السنة ٢٥ (٤٧٤٤) ، سنن الترمذی/صفة الجنة ٢١ (٢٥٦٠) ، مسند احمد (٢/٣٣٣، ٣٧٣) (حسن صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: اسی جملے میں باب سے مطابقت ہے۔  ٢ ؎: یعنی صلاۃ، صوم، زکاۃ اور جہاد جیسے نیک اعمال سے اسے گھیر دیا گیا، ان اعمال کی ادائیگی اسی وقت ممکن ہے جب انسان اپنے نفس پر قابو رکھتے ہوئے انہیں اداء کرے، اور کتاب و سنت کے مطابق ان کی ادائیگی کے بغیر حصول جنت کا تصور ناممکن ہے، اس لیے کہ انہیں سارے اعمال صالحہ کی وجہ سے وہ اللہ کی رحمت کا مستحق ہوگا اور اس رحمت کے نتیجے میں وہ جنت میں داخل ہوگا۔  ٣ ؎: یعنی اس میں اس قدر شدت پائی جاتی ہے کہ لگتا ہے اس کا ایک حصہ دوسرے کو کھائے جا رہا ہے۔  ٤ ؎: کیونکہ انسان اگر خواہشات کے پیچھے پڑگیا اور اپنے نفس پر کنٹرول نہ رکھ سکا تو ڈر ہے کہ وہ جہنم میں داخل ہونے سے نہ بچ سکے گا۔    قال الشيخ الألباني :  حسن صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3763  
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، أَرْسَلَ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَى الْجَنَّةِ، فَقَالَ: انْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لِأَهْلِهَا فِيهَا. فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَرَجَعَ، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا فَأَمَرَ بِهَا فَحُفَّتْ بِالْمَكَارِهِ، فَقَالَ: اذْهَبْ إِلَيْهَا فَانْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لِأَهْلِهَا فِيهَا. فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَإِذَا هِيَ قَدْ حُفَّتْ بِالْمَكَارِهِ، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَدْخُلَهَا أَحَدٌ. قَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَى النَّارِ وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لِأَهْلِهَا فِيهَا. فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَإِذَا هِيَ يَرْكَبُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَرَجَعَ، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ لَا يَدْخُلُهَا أَحَدٌ. فَأَمَرَ بِهَا فَحُفَّتْ بِالشَّهَوَاتِ، فَقَالَ: ارْجِعْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا. فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَإِذَا هِيَ قَدْ حُفَّتْ بِالشَّهَوَاتِ فَرَجَعَ، وَقَالَ: وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَنْجُوَ مِنْهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৯৫
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
اللہ تعالیٰ کے سوا قسم کھانے کی ممانعت کا بیان
 عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جو قسم کھائے تو وہ اللہ کے سوا کسی اور کی قسم نہ کھائے ، اور قریش اپنے باپ دادا کی قسم کھاتے تھے تو آپ نے فرمایا :  تم اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھاؤ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/مناقب الأنصار ٢٦ (٣٨٣٦) ، الأیمان ٤ (٦٦٤٨) ، صحیح مسلم/الأیمان ١(١٦٤٦) ، مسند احمد (٢/٩٨) ، سنن الدارمی/النذور والأیمان ٦ (٢٣٨٦) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3764  
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلَا يَحْلِفْ إِلَّا بِاللَّهِ، وَكَانَتْ قُرَيْشٌ تَحْلِفُ بِآبَائِهَا، فَقَالَ: لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৯৬
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
اللہ تعالیٰ کے سوا قسم کھانے کی ممانعت کا بیان
 عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے روکتا ہے کہ تم اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٧٠٣٤) ، مسند احمد (٢/٤٨) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: غیر اللہ کی قسم کھانے کی ممانعت کی حکمت یہ ہے کہ قسم سے اس چیز کی تعظیم مقصود ہوتی ہے جس کی قسم کھائی جاتی ہے حالانکہ حقیقی عظمت و تقدس صرف اللہ رب العالمین کی ذات کے ساتھ خاص ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ کے اسماء (نام) اور اس کی صفات (خوبیوں) کے علاوہ کی قسم کھانا جائز نہیں، اس سلسلہ میں ملائکہ، انبیاء، اولیاء وغیرہ سب برابر ہیں، ان میں سے کسی کی قسم نہیں کھائی جاسکتی ہے۔ رہ گئی بات حدیث میں وارد لفظ أفلح و أبیہ کی تو اس سلسلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ اس طرح کا کلمہ عربوں کی زبان پر جاری ہوجاتا تھا، جس کا مقصود قسم نہیں ہوتا تھا، اور ممکن ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی زبان سے یہ کلمہ اس ممانعت سے پہلے نکلا ہو۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3765  
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي مَجْلِسِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ وَهُوَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৯৭
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
باپوں کی قسم کھانے سے متعلق
 عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ  ایک بار نبی اکرم  ﷺ  نے عمر (رض) کو کہتے سنا : میرے باپ کی قسم ! میرے باپ کی قسم ! تو آپ  ﷺ  نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے روکتا ہے کہ تم اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ۔  (عمر (رض) کہتے ہیں)   اللہ کی قسم ! اس کے بعد پھر میں نے کبھی ان کی قسم نہیں کھائی، نہ تو خود اپنی بات بیان کرتے ہوئے اور نہ ہی دوسرے کی بات نقل کرتے ہوئے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الأیمان ٤ (٦٦٤٧ تعلیقًا) ، صحیح مسلم/الأیمان ١ (١٦٤٦) ، سنن الترمذی/الأیمان والنذور ٨ (١٥٣٣) ، (تحفة الأشراف : ٦٨١٨) ، موطا امام مالک/ مسند احمد (٢/٧، ٨) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3766  
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ مَرَّةً وَهُوَ يَقُولُ: وَأَبِي، وَأَبِي. فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَا بَعْدُ ذَاكِرًا، وَلَا آثِرًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৯৮
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
باپوں کی قسم کھانے سے متعلق
 عمر (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے روکتا ہے کہ تم اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ۔ عمر (رض) کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! اس کے بعد پھر کبھی میں نے خود اپنی بات بیان کرتے ہوئے یا دوسرے کی بات نقل کرتے ہوئے ان کی قسم نہیں کھائی۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الأیمان ٤ (٦٦٤٧) ، صحیح مسلم/الأیمان ١ (١٦٤٦) ، سنن ابی داود/الأیمان ٥ (٢٣٥٠) ، سنن ابن ماجہ/الکفارات ٢ (٢٠٩٤) ، (تحفة الأشراف : ١٠٥١٨) ، مسند احمد (١/١٨، ٣٦) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3767  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْسَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، قَالَ عُمَرُ: فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَا بَعْدُ ذَاكِرًا وَلَا آثِرًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৯৯
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
باپوں کی قسم کھانے سے متعلق
 عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے روکتا ہے کہ تم اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ۔ عمر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نے اس کے بعد ان کی قسم نہیں کھائی، نہ تو خود کچھ بیان کرتے ہوئے اور نہ ہی کسی دوسرے کی بات نقل کرتے ہوئے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3768  
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْأَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، قَالَ عُمَرُ: فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَا بَعْدُ ذَاكِرًا، وَلَا آثِرًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০০
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
ماں کی قسم کھانے سے متعلق
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  تم اپنے ماں باپ، دادا، دادی اور شریکوں   ١ ؎  کی قسم نہ کھاؤ، اور نہ اللہ کے سوا کسی اور کی قسم کھاؤ اور تم قسم نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ تم سچے ہو ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الأیمان ٥ (٣٢٤٨) ، (تحفة الأشراف : ١٤٤٨٣) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی بتوں اور معبودان باطلہ کی قسم نہ کھاؤ۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3769  
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ وَلَا بِأُمَّهَاتِكُمْ وَلَا بِالْأَنْدَادِ، وَلَا تَحْلِفُوا إِلَّا بِاللَّهِ، وَلَا تَحْلِفُوا إِلَّا وَأَنْتُمْ صَادِقُونَ.

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০১
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
اسلام کے علاوہ اور کسی ملت کی قسم کھانے سے متعلق
 ثابت بن ضحاک (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اسلام کے سوا کسی اور ملت و مذہب کی جو کوئی جھوٹی قسم کھائے تو وہ ویسا ہی ہوگا جیسا اس نے کہا ، قتیبہ نے اپنی حدیث میں  متعمدا  کہا ہے   (یعنی دوسری ملت کی جان بوجھ کر قسم کھائے)   اور یزید نے  کاذبا  کہا ہے   (جو دوسری ملت کی جھوٹی قسم کھائے گا)   تو وہ ویسا ہی ہوگا جیسا اس نے کہا   ١ ؎  اور جو کوئی اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کرلے گا تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی آگ میں اسی چیز سے عذاب دے گا۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الجنائز ٨٣ (١٣٦٣) ، الأدب ٤٤ (٦٠٤٧) ، ٧٣ (٦١٠٥) ، الأیمان ٧ (٦٦٥٢) ، صحیح مسلم/الإیمان ٤٧ (١١٠) ، سنن ابی داود/الأیمان ٩ (٣٢٥٧) ، سنن الترمذی/الأیمان ١٥ (١٥٤٣) ، سنن ابن ماجہ/الکفارات ٣(٢٠٩٨) ، مسند احمد (٤/٣٣، ٣٤) ، (تحفة الأشراف : ٢٠٦٢) ، سنن الدارمی/الدیات ١٠ (٢٤٠٦) ، و یأتي عند المؤلف برقم : ٣٨٤٤ (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی کسی نے قسم کھائی کہ اگر یہ کام مجھ سے نہ ہوا تو میں یہودی یا نصرانی یا مذہب اسلام سے بیزار و متنفر ہوں اور وہ اپنی اس قسم میں پورا نہیں اترا بلکہ جھوٹا ثابت ہوا تو وہ اپنے کہے کے مطابق ہوگا، لیکن علماء کا کہنا ہے کہ یہ وعید اور دھمکی کے طور پر ہے، اگر دلی طور پر وہ اپنے ایمان سے مطمئن ہے تو اسے اپنے اس قول سے کچھ بھی نقصان پہنچنے والا نہیں ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3770  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ خَالِدٍ. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ سِوَى الْإِسْلَامِ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ، قَالَ قُتَيْبَةُ فِي حَدِيثِهِ: مُتَعَمِّدًا، وَقَالَ يَزِيدُ: كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف)وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عَذَّبَهُ اللَّهُ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০২
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
اسلام کے علاوہ اور کسی ملت کی قسم کھانے سے متعلق
 ثابت بن ضحاک (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس نے اسلام کے سوا کسی ملت و مذہب کی جھوٹی قسم کھائی تو وہ ویسا ہی ہے، جیسا اس نے کہا، اور جس نے خود کو کسی چیز سے مار ڈالا   (خودکشی کرلی)   تو اسے آخرت میں اسی چیز سے عذاب دیا جائے گا ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3771  
أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى أَنَّهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ الضَّحَّاكِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ سِوَى الْإِسْلَامِ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ: وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عُذِّبَ بِهِ فِي الْآخِرَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০৩
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
اسلام سے بے زار ہونے کے واسطے قسم کھانا
 بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس نے کہا :  (اگر میں نے یہ کیا ہوا تو)   میں اسلام سے بری اور لاتعلق ہوں، تو اگر وہ جھوٹا ہے تو وہ ویسا ہی ہے جیسا اس نے کہا، اور اگر وہ سچا ہے تو بھی وہ اسلام کی طرف صحیح سالم نہیں لوٹے گا   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الأیمان ٩ (٣٢٥٨) ، سنن ابن ماجہ/الکفارات ٣ (٢١٠٠) ، (تحفة الأشراف : ١٩٥٩) ، مسند احمد (٥/٣٥٥، ٣٥٦) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی یہ کہہ کر قسم کھانا کہ میں اسلام سے بری و بیزار ہوں اس کے گناہ گار ہونے کے لیے کافی ہے، اسے چاہیئے کہ توبہ و استغفار کرے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3772  
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْأَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِنَ الْإِسْلَامِ فَإِنْ كَانَ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَإِنْ كَانَ صَادِقًا لَمْ يَعُدْ إِلَى الْإِسْلَامِ سَالِمًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০৪
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
خانہ کعبہ کی قسم سے متعلق
 قبیلہ جہینہ کی ایک عورت قتیلہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ  ایک یہودی نے نبی اکرم  ﷺ  کے پاس آ کر کہا : تم لوگ   (غیر اللہ کو اللہ کے ساتھ)  شریک ٹھہراتے اور شرک کرتے ہو، تم کہتے ہو : جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں، اور تم کہتے ہو : کعبے کی قسم ! تو نبی اکرم  ﷺ  نے انہیں حکم دیا کہ جب وہ قسم کھانا چاہیں تو کہیں :  کعبے کے رب کی قسم !  اور کہیں :  جو اللہ چاہے پھر آپ جو چاہیں   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٠٤٦) ، مسند احمد (٦/٣٧١، ٣٧٢) ، والمؤلف في عمل الیوم واللیلة ٢٨٤ (٩٨٦) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: معلوم ہوا کہ اچھی بات کی رہنمائی کوئی بھی کرے تو اسے قبول کرنا چاہیئے، خصوصا جب اس کا تعلق توحید و شرک کے مسائل سے ہو تو اسے بدرجہ اولیٰ قبول کرنا چاہیئے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3773  
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ قُتَيْلَةَ امْرَأَةٍ مِنْ جُهَيْنَةَ، أَنَّ يَهُودِيًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّكُمْ تُنَدِّدُونَ، وَإِنَّكُمْ تُشْرِكُونَ، تَقُولُونَ: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ، وَتَقُولُونَ: وَالْكَعْبَةِ. فَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَرَادُوا أَنْ يَحْلِفُوا أَنْ يَقُولُوا: وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، وَيَقُولُونَ: مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ شِئْتَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০৫
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
جھوٹے معبودوں کی قسم کھانا
 عبدالرحمٰن بن سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھاؤ، اور نہ طاغوتوں   (جھوٹے معبودوں)   کی ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الأیمان ٢ (١٦٤٨) ، سنن ابن ماجہ/الکفارات ٢ (٢٠٩٥) ، (تحفة الأشراف : ٩٦٩٧) ، مسند احمد (٥/٦٢) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3774  
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هِشَامٌ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، وَلَا بِالطَّوَاغِيتِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০৬
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
لات (بت) کی قسم سے متعلق
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  تم میں سے جو قسم کھائے اور کہے : لات   (بت)   کی قسم، تو اسے چاہیئے کہ وہ لا الٰہ الا اللہ پڑھے، اور جو اپنے ساتھی سے کہے : آؤ تمہارے ساتھ جوا کھیلیں گے) تو اسے چاہیئے کہ صدقہ کرے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/تفسیر سورة النجم ٢ (٤٨٦٠) ، الأدب ٧٤ (٦١٠٧) ، الاستئذان ٥٢ (٦٣٠١) ، الأیمان ٥ (٦٦٥٠) ، صحیح مسلم/الأیمان ٢ (١٦٤٧) ، سنن ابی داود/الأیمان ٤(٣٢٤٧) ، سنن الترمذی/الأیمان ١٧(١٥٤٥) ، سنن ابن ماجہ/الکفارات ٢ (٢٠٩٦) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٧٦) ، مسند احمد (٢/٣٠٩) ، والمؤلف في الیوم واللیلة ٢٨٥ (٩٩١ و ٩٩٢) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3775  
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ، فَقَالَ: بِاللَّاتِ، فَلْيَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ، فَلْيَتَصَدَّقْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০৭
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
لات اور عزی کی قسم کھانا
 سعد (رض) کہتے ہیں کہ  ہم ایک معاملے کا ذکر کر رہے تھے اور میں نیا نیا مسلمان ہوا تھا، میں نے لات و عزیٰ کی قسم کھالی، تو مجھ سے صحابہ کرام نے کہا کہ تم نے بری بات کہی، رسول اللہ  ﷺ  کے پاس جاؤ اور آپ کو اس کی خبر دو کیونکہ ہمارے خیال میں تو تم نے کفر کا ارتکاب کیا ہے، چناچہ میں نے نبی اکرم  ﷺ  کو اس کی اطلاع دی تو آپ  ﷺ  نے مجھ سے فرمایا :  تین بار : لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له  کہو اور تین بار شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو اور تین بار اپنے بائیں طرف تھوک دو اور پھر دوبارہ کبھی ایسا نہ کہنا ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابن ماجہ/الکفارات ٢ (٢٠٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٣٩٣٨) ، مسند احمد (١/١٨٣، ١٨٦) والمؤلف في عمل الیوم واللیلة ٢٨٥ (ضعیف  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3776  
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا نَذْكُرُ بَعْضَ الْأَمْرِ، وَأَنَا حَدِيثُ عَهْدٍ بِالْجَاهِلِيَّةِ، فَحَلَفْتُ بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، فَقَالَ لِي أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِئْسَ مَا قُلْتَ، ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ، فَإِنَّا لَا نَرَاكَ إِلَّا قَدْ كَفَرْتَ، فَأَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ لِي: قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَاتْفُلْ عَنْ يَسَارِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَلَا تَعُدْ لَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০৮
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
لات اور عزی کی قسم کھانا
 سعد (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے لات و عزیٰ کی قسم کھالی تو میرے ساتھیوں نے مجھ سے کہا : تم نے بری بات کہی ہے، تم نے فحش بات کہی ہے، میں نے رسول اللہ  ﷺ  کے پاس آ کر آپ سے اس کا تذکرہ کیا، تو آپ نے فرمایا :  کہو : لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملک وله الحمد وهو على كل شىء قدير  اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے   اور تین بار بائیں طرف تھوک لو اور شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرو اور پھر کبھی ایسا نہ کرنا ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3777  
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَلَفْتُ بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، فقال لِي أَصْحَابِي: بِئْسَ مَا قُلْتَ، قُلْتَ هُجْرًا. فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، وَانْفُثْ عَنْ يَسَارِكَ ثَلَاثًا، وَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ ثُمَّ لَا تَعُدْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০৯
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
قسم پوری کرنے سے متعلق
 براء بن عازب (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا :  آپ نے ہمیں جنازوں کے پیچھے جانے، بیمار کی عیادت کرنے، چھینکنے والے کا جواب دینے، دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرنے، مظلوم کی مدد کرنے، قسم پوری کرنے اور سلام کا جواب دینے کا حکم دیا ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ١٩٤١ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3778  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ: أَمَرَنَا بِاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ، وَرَدِّ السَّلَامِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১০
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
کسی شخص نے کسی چیز کے کرنے یا نہ کرنے پر قسم کھانے کے بعد عمدہ اور بہتر پایا تو وہ شخص کیا کرے؟
 ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  زمین پر کوئی ایسی قسم نہیں جو میں کھاؤں پھر اس کے سوا کو اس سے بہتر سمجھوں مگر میں وہی کروں گا   (جو بہتر ہوگا) ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الخمس ١٥ (٣١٣٣) ، المغازي ٧٤ (٤٣٨٥) ، الصید ٢٦(٥٥١٧) ، الأیمان ١ (٦٦٢٣) ، ٤ (٦٦٤٩) ، ١٨ (٦٦٨٠) ، کفارات الأیمان ٩ (٦٧١٨) ، ١٠(٦٧٢١) ، والتوحید ٥٦ (٧٥٥٥) ، صحیح مسلم/الأیمان ٣ (١٦٤٩) ، سنن الترمذی/الأطعمة ٢٥ (١٨٢٦، ١٨٢٧) ، (تحفة الأشراف : ٨٩٩٠) ، مسند احمد (٤/٣٩٤، ٣٩٧، ٣٩٨، ٤٠٤٤٠١، ٤١٨) ، سنن الدارمی/الأطعمة ٢٢ (٢١٠٠) ، ویأتي عند المؤلف في الصید (برقم : ٤٣٥١) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3779  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ زَهْدَمٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا عَلَى الْأَرْضِ يَمِينٌ أَحْلِفُ عَلَيْهَا فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১১
قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ
قسم توڑنے سے قبل کفارہ دینا
 ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ  میں اشعریوں کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ  ﷺ  کے پاس آیا، ہم آپ سے سواریاں مانگ رہے تھے  ١ ؎، آپ نے فرمایا :  قسم اللہ کی ! میں تمہیں سواریاں نہیں دے سکتا، میرے پاس کوئی سواری ہے بھی نہیں جو میں تمہیں دوں ، پھر ہم جب تک اللہ نے چاہا ٹھہرے رہے، اتنے میں کچھ اونٹ لائے گئے تو آپ  ﷺ  نے ہمارے لیے تین اونٹوں کا حکم دیا، تو جب ہم چلنے لگے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا : اللہ تعالیٰ ہمیں برکت نہیں دے گا۔ ہم رسول اللہ  ﷺ  کے پاس سواریاں طلب کرنے آئے تو آپ نے قسم کھائی کہ آپ ہمیں سواریاں نہیں دیں گے۔ ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں : تو ہم نبی اکرم  ﷺ  کے پاس آ کر آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا :  میں نے تمہیں سواریاں نہیں دی ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے دی ہیں، قسم اللہ کی ! میں کسی بات کی قسم کھاتا ہوں، پھر میں اس کے علاوہ کو بہتر سمجھتا ہوں تو میں اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں اور جو بہتر ہوتا ہے کرتا ہوں ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الأیمان ١ (٦٦٢٣) ، کفارات الأیمان ٩ (٦٧١٨) ، صحیح مسلم/الأیمان ٣ (١٦٤٩) ، سنن ابی داود/الأیمان ١٧ (٣٢٧٦) ، سنن ابن ماجہ/الکفارات ٧ (٢١٠٧) ، (تحفة الأشراف : ٩١٢٢) ، مسند احمد (٤/٣٩٨) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: سواریوں کا مطالبہ غزوہ تبوک میں شریک ہونے کے لیے کیا تھا۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3780  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ، ثُمَّ لَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ، فَأُتِيَ بِإِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِثَلَاثِ ذَوْدٍ فَلَمَّا انْطَلَقْنَا، قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: لَا يُبَارِكُ اللَّهُ لَنَا، أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا. قَالَ أَبُو مُوسَى: فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ بَلِ اللَّهُ حَمَلَكُمْ، إِنِّي وَاللَّهِ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ.  

তাহকীক: