কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)
المجتبى من السنن للنسائي
شرطوں سے متعلق احادیث - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৩৮৮৮
شرطوں سے متعلق احادیث
شرائط سے متعلق احادیث رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں بٹائی اور معاہدہ کی پابندی سے متعلق احادیث مذکورہ ہیں
 ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ  جب تم کسی مزدور سے مزدوری کراؤ تو اسے اس کی اجرت بتادو ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٣٩٥٨) ، مسند احمد (٣/٥٩، ٦٨، ٧١) ، مرفوعاً (ضعیف) (اس کے راوی ” ابرہیم نخعی “ کا ابو سعید خدری سے سماع نہیں ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے لیکن اس اثر کا معنی صحیح ہے، آگے کے آثار دیکھیں  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف موقوف    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3857  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: إِذَا اسْتَأْجَرْتَ أَجِيرًا فَأَعْلِمْهُ أَجْرَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৮৯
شرطوں سے متعلق احادیث
شرائط سے متعلق احادیث رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں بٹائی اور معاہدہ کی پابندی سے متعلق احادیث مذکورہ ہیں
 حسن بصری سے روایت ہے کہ  وہ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ کوئی آدمی کسی آدمی سے اس کی اجرت بتائے بغیر مزدوری کرائے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٥٧٥) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح مقطوع    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3858  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّهُ: كَرِهَ أَنْ يَسْتَأْجِرَ الرَّجُلَ حَتَّى يُعْلِمَهُ أَجْرَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯০
شرطوں سے متعلق احادیث
شرائط سے متعلق احادیث رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں بٹائی اور معاہدہ کی پابندی سے متعلق احادیث مذکورہ ہیں
 حماد بن ابی سلیمان سے روایت ہے کہ  ان سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو کسی مزدور سے اس کے کھانے کے بدلے کام لے ؟ تو انہوں نے کہا : نہیں  (درست نہیں)   یہاں تک کہ وہ اسے بتادے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٥٩٢) (صحیح الإسناد  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح مقطوع    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3859  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنْ حَمَّادٍ هُوَ ابْنُ أَبِي سُلَيْمَانَأَنَّهُ سُئِلَ عَنْ: رَجُلٍ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا عَلَى طَعَامِهِ ؟ قَالَ: لَا حَتَّى تُعْلِمَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯১
شرطوں سے متعلق احادیث
شرائط سے متعلق احادیث رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں بٹائی اور معاہدہ کی پابندی سے متعلق احادیث مذکورہ ہیں
 حماد اور قتادہ سے روایت ہے کہ  ان سے ایک ایسے شخص کے سلسلے میں پوچھا گیا، جس نے ایک آدمی سے کہا : میں تجھ سے مکے تک کے لیے اتنے اور اتنے میں کرائے پر   (سواری)   لیتا ہوں۔ اگر میں ایک مہینہ یا اس سے کچھ زیادہ - اور اس نے فاضل مسافت کی تعیین کردی - چلا تو تیرے لیے اتنا اور اتنا زیادہ کرایہ ہوگا۔ تو اس  (صورت)   میں انہوں نے کوئی حرج نہیں سمجھا۔ لیکن اس   (صورت)   کو انہوں نے ناپسند کیا کہ وہ کہے کہ میں تم سے اتنے اور اتنے میں کرائے پر   (سواری)   لیتا ہوں، اب اگر مجھے ایک مہینہ سے زائد چلنا پڑا   ١ ؎، تو میں تمہارے کرائے میں سے اسی قدر اتنا اور اتنا کاٹ لوں گا   ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٥٩٣) (صحیح الإسناد  )    وضاحت : ١ ؎: سواری کی سست رفتاری کے سبب ایسا کرنا پڑا تو ایسا کروں گا  ٢ ؎: متعین مسافت (دوری) کو تیزی کی وجہ سے وقت سے پہلے طے کرلینے پر زیادہ اجرت بطور انعام و اکرام ہے اس لیے دونوں نے اس کو جائز قرار دیا ہے، اور دھیرے دھیرے چلنے کی وجہ سے کرائے میں کمی کرنا ظلم اور دوسرے کے حق کو چھیننے کے مشابہ ہے، یہی وجہ کہ دونوں نے اس دوسری صورت کو مکروہ جانا ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح الإسناد مقطوع    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3860  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ حَمَّادٍ، وَقَتَادَةَ: في رجل قَالَ لِرَجُلٍ: أَسْتَكْرِي مِنْكَ إِلَى مَكَّةَ بِكَذَا وَكَذَا، فَإِنْ سِرْتُ شَهْرًا أَوْ كَذَا وَكَذَا شَيْئًا سَمَّاهُ فَلَكَ زِيَادَةُ كَذَا وَكَذَا. فَلَمْ يَرَيَا بِهِ بَأْسًا، وَكَرِهَا أَنْ يَقُولَ: أَسْتَكْرِي مِنْكَ بِكَذَا وَكَذَا، فَإِنْ سِرْتُ أَكْثَرَ مِنْ شَهْرٍ نَقَصْتُ مِنْ كِرَائِكَ كَذَا وَكَذَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯২
شرطوں سے متعلق احادیث
شرائط سے متعلق احادیث رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں بٹائی اور معاہدہ کی پابندی سے متعلق احادیث مذکورہ ہیں
 ابن جریج کہتے ہں ي کہ  میں نے عطا سے کہا : اگر میں ایک غلام کو ایک سال کھانے کے بدلے اور ایک سال تک اتنے اور اتنے مال کے بدلے نوکر رکھوں   (تو کیا حکم ہے) ؟ انہوں نے کہا : کوئی حرج نہیں، اور جب تم اسے اجرت   (مزدوری)   پر رکھو تو اس کے لیے تمہارا اس وقت اتنا کہنا کافی ہے کہ اتنے دنوں تک اجرت  (مزدوری)   پر رکھوں گا۔   (ابن جریج نے کہا)   یا اگر میں نے اجرت   (مزدوری)   پر رکھا اور سال کے کچھ دن گزر گئے ہوں ؟ عطاء نے کہا : تم گزرے ہوئے دن کو شمار نہیں کرو گے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٩٠٧٥) (صحیح الإسناد  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح الإسناد مقطوع    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3861  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قِرَاءَةً، قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: عَبْدٌ أُؤَاجِرُهُ سَنَةً بِطَعَامِهِ، وَسَنَةً أُخْرَى بِكَذَا وَكَذَا. قَالَ: لَا بَأْسَ بِهِ وَيُجْزِئُهُ اشْتِرَاطُكَ حِينَ تُؤَاجِرُهُ أَيَّامًا أَوْ آجَرْتَهُ وَقَدْ مَضَى بَعْضُ السَّنَةِ، قَالَ: إِنَّكَ لَا تُحَاسِبُنِي لِمَا مَضَى.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৩
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 اسید بن ظہیر (رض) سے روایت ہے کہ  وہ اپنے قبیلہ یعنی بنی حارثہ کی طرف نکل کر گئے اور کہا : اے بنی حارثہ ! تم پر مصیبت آگئی ہے، لوگوں نے کہا : وہ مصیبت کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : رسول اللہ  ﷺ  نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرما دیا ہے۔ لوگوں نے کہا : اللہ کے رسول ! تو کیا ہم اسے کچھ اناج  (غلہ)   کے بدلے کرائے پر اٹھائیں ؟ آپ نے فرمایا :  نہیں ، وہ کہتے ہیں : حالانکہ ہم اسے گھاس   (چارہ)   کے بدلے دیتے تھے۔ آپ نے فرمایا :  نہیں ، پھر کہا : ہم اسے اس پیداوار پر اٹھاتے تھے جو پانی کی کیا ریوں کے پاس سے پیدا ہوتی ہے، آپ نے فرمایا :  نہیں ، تم اس میں خود کھیتی کرو یا پھر اسے اپنے بھائی کو دے دو ۔ مجاہد نے رافع بن اسید کی مخالفت کی ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٥٧) (صحیح) (اس کے راوی ” رافع بن اسید “ لین الحدیث ہیں، مگر متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے  )    وضاحت : ١ ؎: مخالفت یہ ہے کہ رافع بن اسید نے اس کو اسید بن ظہیر (رض) کی حدیث سے روایت کیا ہے، جب کہ مجاہد نے اس کو اسید بن ظہیر سے اور اسید نے رافع بن خدیج (رض) کی حدیث سے روایت کیا ہے، اور رافع بن اسید لین الحدیث راوی ہیں، جب کہ مجاہد ثقہ امام ہیں، بہرحال حدیث صحیح ہے۔    قال الشيخ الألباني :  ضعيف الإسناد    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3862  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا خَالِدٌ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْرَافِعِ بْنِ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ، أَنَّهُ خَرَجَ إِلَى قَوْمِهِ إِلَى بَنِي حَارِثَةَ، فَقَالَ: يَا بَنِي حَارِثَةَ، لَقَدْ دَخَلَتْ عَلَيْكُمْ مُصِيبَةٌ، قَالُوا: مَا هِيَ ؟ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ. قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا نُكْرِيهَا بِشَيْءٍ مِنَ الْحَبِّ ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: وَكُنَّا نُكْرِيهَا بِالتِّبْنِ ؟ فَقَالَ: لَا، قَالَ: وَكُنَّا نُكْرِيهَا بِمَا عَلَى الرَّبِيعِ السَّاقِي، قَالَ: لَا ازْرَعْهَا، أَوِ امْنَحْهَا أَخَاكَ. خَالَفَهُ مُجَاهِدٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৪
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 اسید بن ظہیر (رض) کہتے ہیں کہ  ہمارے پاس رافع بن خدیج (رض) آئے تو کہا : رسول اللہ  ﷺ  نے تمہیں تہائی یا چوتھائی پیداوار پر   (کھیتوں کو)   بٹائی پر دینے سے اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے، مزابنہ درختوں میں لگے کھجوروں کو اتنے اور اتنے میں   (یعنی معین)   وسق کھجور کے بدلے بیچنے کو کہتے ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/البیوع ٣٢ (٣٣٩٨) ، سنن ابن ماجہ/الرہون ١٠(٢٤٦٠) ، (تحفة الأشراف : ٣٥٤٩) ، مسند احمد (٣/٤٦٤، ٤٦٥، ٤٦٦) ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٣٨٩٥-٣٨٩٧) (صحیح الإسناد  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح الإسناد    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3863  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ وَهُوَ ابْنُ مُهَلْهَلٍ، عَنْمَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ، قَالَ: جَاءَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَاكُمْ عَنِ الْحَقْلِ، وَالْحَقْلُ: الثُّلُثُ وَالرُّبُعُ، وَعَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ: شِرَاءُ مَا فِي رُءُوسِ النَّخْلِ بِكَذَا وَكَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৫
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 اسید بن ظہیر (رض) کہتے ہیں کہ  ہمارے پاس رافع بن خدیج (رض) آئے تو کہا : ہمیں رسول اللہ  ﷺ  نے ایک ایسے معاملے سے منع فرمایا ہے جو ہمارے لیے نفع بخش تھا، لیکن رسول اللہ  ﷺ  کی اطاعت تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے، آپ نے تمہیں محاقلہ سے منع فرمایا ہے، آپ نے فرمایا :  جس کی کوئی زمین ہو تو چاہیئے کہ وہ اسے کسی کو ہبہ کر دے یا اسے ایسی ہی چھوڑ دے ، نیز آپ نے مزابنہ سے روکا ہے، مزابنہ یہ ہے کہ کسی آدمی کے پاس درخت پر کھجوروں کے پھل کا بڑا حصہ ہو۔ پھر کوئی   (دوسرا)   آدمی اسے اتنی اتنی وسق   ١ ؎  ایسی ہی   (گھر میں موجود)   کھجور کے بدلے میں لے لے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ماقبلہ (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: ایک وسق میں ساٹھ صاع ہوتے ہیں۔ اور صاع اڑھائی کلوگرام کا، یعنی وسق = ١٥٠  کلوگرام۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3864  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ، قَالَ: أَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، فَقَالَ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ لَكُمْ، نَهَاكُمْ عَنِ الْحَقْلِ، وَقَالَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَمْنَحْهَا، أَوْ لِيَدَعْهَا، وَنَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ: الرَّجُلُ يَكُونُ لَهُ الْمَالُ الْعَظِيمُ، مِنَ النَّخْلِ فَيَجِيءُ الرَّجُلُ فَيَأْخُذُهَا بِكَذَا وَكَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৬
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 اسید بن ظہیر (رض) کہتے ہیں کہ  ہمارے پاس رافع بن خدیج (رض) آئے تو انہوں نے کہا، اور میں اس   (ممانعت کے راز)   کو سمجھ نہیں سکا، پھر انہوں نے کہا : رسول اللہ  ﷺ  نے تمہیں ایک ایسی بات سے روک دیا ہے جو تمہارے لیے سود مند تھی، لیکن رسول اللہ  ﷺ  کی اطاعت تمہارے لیے بہتر ہے اس چیز سے جو تمہیں فائدہ دیتی ہے۔ رسول اللہ  ﷺ  نے تمہیں  حقل  سے روکا ہے۔ اور  حقل  کہتے ہیں : تہائی یا چوتھائی پیداوار کے بدلے زمین کو بٹائی پر دینا۔ لہٰذا جس کے پاس زمین ہو اور وہ اس سے بےنیاز ہو تو چاہیئے کہ وہ اسے اپنے بھائی کو دیدے، یا اسے ایسی ہی چھوڑ دے، اور آپ نے تمہیں مزابنہ سے روکا ہے۔ مزابنہ یہ ہے کہ آدمی بہت سارا مال لے کر کھجور کے باغ میں جاتا ہے اور کہتا ہے کہ اس سال کی اس مال کو   (یعنی پاس میں موجود کھجور کو)  اس سال کی   (درخت پر موجود)   کھجور کے بدلے اتنے اتنے وسق کے حساب سے لے لو۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٣٨٩٤ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3865  
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ، قَالَ: أَتَى عَلَيْنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، فَقَالَ: وَلَمْ أَفْهَمْ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ يَنْفَعُكُمْ، وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ لَكُمْ مِمَّا يَنْفَعُكُمْ: نَهَاكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَقْلِ، وَالْحَقْلُ: الْمُزَارَعَةُ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، فَمَنْ كَانَ لَهُ أَرْضٌ فَاسْتَغْنَى عَنْهَا فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ أَوْ لِيَدَعْ، وَنَهَاكُمْ عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ: الرَّجُلُ يَجِيءُ إِلَى النَّخْلِ الْكَثِيرِ بِالْمَالِ الْعَظِيمِ فَيَقُولُ خُذْهُ بِكَذَا وَكَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرِ ذَلِكَ الْعَامِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৭
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 رافع بن خدیج (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے تمہیں ایک ایسی بات سے روک دیا جو ہمارے لیے مفید اور نفع بخش تھی لیکن رسول اللہ  ﷺ  کی اطاعت ہمارے لیے اس سے زیادہ مفید اور نفع بخش ہے۔ آپ نے فرمایا :  جس کے پاس زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرے اور اگر وہ اس سے عاجز ہو تو اپنے   (کسی مسلمان)   بھائی کو کھیتی کے لیے دیدے ۔ اس میں عبدالکریم بن مالک نے ان   (سعید بن عبدالرحمٰن)   کی مخالفت کی ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٣٨٩٤ (صحیح) (متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ” اسید بن رافع “ لین الحدیث ہیں  )    وضاحت : ١ ؎: عبدالکریم بن مالک کی روایت آگے آرہی ہے، اور مخالفت ظاہر ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3866  
أَخْبَرَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاق الْبَغْدَادِيُّ أَبُو مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَيْدُ بْنُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ: نَهَاكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا، وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفَعُ لَنَا، قَالَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، فَإِنْ عَجَزَ عَنْهَا فَلْيُزْرِعْهَا أَخَاهُ. خَالَفَهُ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ مَالِكٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৮
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 مجاہد کہتے ہیں کہ  میں نے طاؤس کا ہاتھ پکڑا یہاں تک کہ میں انہیں لے کر رافع بن خدیج (رض) کے بیٹے   (اسید)   کے یہاں گیا، تو انہوں نے ان سے بیان کیا کہ میرے والد رسول اللہ  ﷺ  سے روایت کرتے ہیں کہ آپ  ﷺ  نے زمین کرائیے پر دینے سے منع فرمایا، تو طاؤس نے انکار کردیا اور کہا : میں نے ابن عباس (رض) سے سنا ہے کہ وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ اور اس حدیث کو ابو عوانہ نے ابوحصین سے، اور ابوحصین نے مجاہد سے، اور مجاہد نے رافع (رض) سے مرسلاً   (یعنی منقطعا)   روایت کیا ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/البیوع ٢١ (١٥٥٠) (تحفة الأشراف : ٣٥٩١) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: سابقہ تمام سندوں میں مجاہد اور رافع کے درمیان یا تو اسید بن رافع بن خدیج یا اسید بن ظہیر کسی ایک کا واسطہ ہے اور اس سند میں یہ واسطہ ساقط ہے، اس لیے یہ سند منقطع ہے مگر متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3867  
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: أَخَذْتُ بِيَدِ طَاوُسٍ حَتَّى أَدْخَلْتُهُ عَلَى ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، فَحَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ. فَأَبَى طَاوُسٌ، فَقَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ لَا يَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا. وَرَوَاهُ أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَ: عَنْ رَافِعٍ مُرْسَلًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৯
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 رافع بن خدیج (رض) کہتے ہیں کہ  میں رسول اللہ  ﷺ  نے ایک ایسی بات سے روک دیا جو ہمارے لیے نفع بخش اور مفید تھی، آپ کا حکم سر آنکھوں پر، آپ  ﷺ  نے ہمیں زمین کو اس کی کچھ پیداوار کے بدلے کرائے پر دینے سے منع فرمایا۔ ابراہیم بن مہاجر نے ابوحصین کی متابعت کی ہے   (ان کی روایت آگے آرہی ہے) ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الأحکام ٤٢(١٣٨٤) ، (تحفة الأشراف : ٣٥٧٨) ، مسند احمد (١/٢٨٦) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٢٩٠٠-٣٩٠٣) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3868  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا، وَأَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرَّأْسِ وَالْعَيْنِ: نَهَانَا أَنْ نَتَقَبَّلَ الْأَرْضَ بِبَعْضِ خَرْجِهَا. تَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُهَاجِرٍ.

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯০০
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 رافع بن خدیج (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  انصار کے ایک آدمی کی زمین کے پاس سے گزرے جسے آپ جانتے تھے کہ وہ ضرورت مند ہے، پھر فرمایا :  یہ زمین کس کی ہے ؟   اس نے کہا : فلاں کی ہے، اس نے مجھے کرائے پر دی ہے، آپ نے فرمایا :  اگر اس نے اسے اپنے بھائی کو عطیہ کے طور پردے دی ہوتی   (تو اچھا ہوتا) ، تب رافع بن خدیج (رض) نے انصار کے پاس آ کر کہا بولے : رسول اللہ  ﷺ  نے تمہیں ایک ایسی چیز سے روکا ہے جو تمہارے لیے نفع بخش تھی، لیکن رسول اللہ  ﷺ  کی اطاعت تمہارے لیے سب سے زیادہ مفید اور نفع بخش ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٣٨٩٩ (صحیح) (سند میں راوی ” ابراہیم “ کا حافظہ کمزور تھا، اور سند میں انقطاع بھی ہے، لیکن متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف الإسناد    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3869  
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَرْضِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ قَدْ عَرَفَ أَنَّهُ مُحْتَاجٌ، فَقَالَ: لِمَنْ هَذِهِ الْأَرْضُ ؟. قَالَ: لِفُلَانٍ، أَعْطَانِيهَا بِالْأَجْرِ. فَقَالَ: لَوْ مَنَحَهَا أَخَاهُ. فَأَتَى رَافِعٌ الْأَنْصَارَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا، وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفَعُ لَكُمْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯০১
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 رافع بن خدیج (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے  حقل  سے منع فرمایا۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٣٨٩٩ (صحیح) (سابقہ متابعات کی وجہ سے یہ صحیح ہے  )    وضاحت : ١ ؎: حقل کی تفصیل اوپر گزر چکی ہے مقصد تہائی اور چوتھائی کے بٹائی دینے کا معاملہ ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح لغيره    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3870  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَقْلِ.

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯০২
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 رافع بن خدیج (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  ہماری طرف نکلے تو آپ نے ہمیں ایک ایسی چیز سے روک دیا جو ہمارے لیے نفع بخش تھی اور فرمایا :  جس کے پاس کوئی زمین ہو تو چاہیئے کہ وہ اس میں کھیتی کرے یا وہ اسے کسی کو دیدے یا اسے   (یونہی)   چھوڑ دے ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٣٨٩٤ (صحیح) (سابقہ متابعات کی وجہ سے یہ بھی صحیح ہے  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح لغيره    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3871  
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ خَالِدٍ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: حَدَّثَرَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، قَالَ: خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَهَانَا عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا، فَقَالَ: مَنْ كَانَ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ يَمْنَحْهَا، أَوْ يَذَرْهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯০৩
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 رافع بن خدیج (رض) کہتے ہیں کہ  ہماری طرف رسول اللہ  ﷺ  نکل کر آئے تو ہمیں ایک ایسی چیز سے روک دیا جو ہمارے لیے نفع بخش اور مفید تھی، لیکن رسول اللہ  ﷺ  کا حکم ہمارے لیے زیادہ بہتر ہے، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  جس کی کوئی زمین ہو تو وہ خود اس میں کھیتی کرے یا اسے چھوڑ دے یا اسے   (کسی کو)   دیدے ۔ اور اس بات کی دلیل کہ یہ حدیث طاؤس نے   (رافع (رض) سے خود)   نہیں سنی ہے آنے والی حدیث ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٣٨٩٩ (صحیح) (سابقہ متابعات کی وجہ سے یہ بھی صحیح ہے  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح لغيره    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3872  
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، وَطَاوُسٍ،وَمُجَاهِدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَهَانَا عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا، وَأَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ لَنَا، قَالَ: مَنْ كَانَ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيَذَرْهَا، أَوْ لِيَمْنَحْهَا. وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ طَاوُسًا لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯০৪
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ  طاؤس اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ آدمی اپنی زمین سونے، چاندی کے بدلے کرائے پر اٹھائے۔ البتہ   (پیداوار کی)   تہائی یا چوتھائی کے بدلے بٹائی پر دینے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ تو ان سے مجاہد نے کہا : رافع بن خدیج کے لڑکے   (اسید)   کے پاس جاؤ اور ان سے ان کی حدیث سنو، انہوں نے کہا : اللہ کی قسم اگر مجھے معلوم ہوتا کہ رسول اللہ  ﷺ  نے اس سے روکا ہے تو میں ایسا نہ کرتا لیکن مجھ سے ایک ایسے شخص نے بیان کیا جو ان سے بڑا عالم ہے یعنی ابن عباس (رض) نے کہا کہ رسول اللہ  ﷺ  نے تو بس اتنا فرمایا تھا :  تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو اپنی زمین دیدے یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اس پر ایک متعین محصول   (لگان)   وصول کرے ۔ اس حدیث میں عطاء کے سلسلہ میں اختلاف واقع ہے، عبدالملک بن میسرہ کہتے ہیں : عن عطاء، عن رافع (عطا سے روایت ہے وہ رافع سے روایت کرتے ہیں)   (جیسا کہ حدیث رقم  ٣٩٠٣  میں ہے)   اور یہ بات اوپر کی روایت میں گزر چکی ہے اور عبدالملک بن ابی سلیمان   (عن رافع کے بجائے)  عن عطاء عن جابر  کہتے ہیں   (ان کی روایت آگے آرہی ہے) ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الحرث ١٠ (٢٣٣٠) ، ١٨ (٢٣٤٢) ، الہبة ٣٥ (٢٦٣٤) ، صحیح مسلم/البیوع ٢١(١٥٥٠) ، سنن ابی داود/البیوع ٣١ (٣٣٨٩) ، سنن الترمذی/الأحکام ٤٢ (١٣٨٥) ، سنن ابن ماجہ/الرہون ٩ (٢٤٥٦) ، ١١(٢٤٦٤) ، (تحفة الأشراف : ٥٧٣٥) مسند احمد (١/٢٣٤، ٢٨١، ٣٤٩) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3873  
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: كَانَ طَاوُسٌ يَكْرَهُ أَنْ يُؤَاجِرَ أَرْضَهُ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةِ، وَلَا يَرَى بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ بَأْسًا، فَقَالَ لَهُ مُجَاهِدٌ: اذْهَبْ إِلَى ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، فَاسْمَعْ مِنْهُ حَدِيثَهُ، فَقَالَ: إِنِّي وَاللَّهِ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ مَا فَعَلْتُهُ، وَلَكِنْ حَدَّثَنِي مَنْ هُوَ أَعْلَمُ مِنْهُ ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالَ: لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ أَرْضَهُ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا خَرَاجًا مَعْلُومًا. وَقَدِ اخْتُلِفَ عَلَى عَطَاءٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ: عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ رَافِعٍ، وَقَدْ تَقَدَّمَ ذِكْرُنَا لَهُ، وَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ: عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯০৫
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 جابر (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس کی کوئی زمین ہو تو وہ خود اس میں کھیتی کرے اور اگر وہ اس سے عاجز ہو تو اپنے کسی مسلمان بھائی کو دیدے اور اس سے اس میں بٹائی پر کھیتی نہ کرائے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/البیوع ١٧(١٥٣٦) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٣٩) ، مسند احمد (٣/٣٠٢، ٣٠٤) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3874  
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ كَانَ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، فَإِنْ عَجَزَ أَنْ يَزْرَعَهَا فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ الْمُسْلِمَ، وَلَا يُزْرِعْهَا إِيَّاهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯০৬
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 جابر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس کی کوئی زمین ہو تو وہ خود اس میں کھیتی کرے یا اسے اپنے بھائی کو دیدے اور اسے بٹائی پر نہ دے ۔ عبدالرحمٰن بن عمرو اوزاعی نے عبدالملک بن ابی سلیمان کی متابعت کی ہے   (یہ متابعت آگے آرہی ہے) ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3875  
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ وَلَا يُكْرِيهَا. تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯০৭
شرطوں سے متعلق احادیث
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
 جابر (رض) کہتے ہیں کہ  بعض لوگوں کے پاس ضرورت سے زائد زمینیں تھیں جنہیں وہ آدھا، تہائی اور چوتھائی پر اٹھاتے تھے، تو رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس کی کوئی زمین ہو تو اس میں کھیتی کرے یا اس میں   (بلا کرایہ لیے)   کھیتی کرائے یا بلا کھیتی کرائے روکے رکھے ۔ مطر بن طہمان نے اوزاعی کی موافقت  (متابعت)   کی ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الحرث ١٨ (٢٣٤٠) ، الہبة ٣٥ (٢٦٣٢) ، صحیح مسلم/البیوع ١٧ (١٥٣٦) ، سنن ابن ماجہ/الرہون ٧ (٢٤٥١) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٢٤) ، مسند احمد (٣/٣٥٥) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3876  
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ لِأُنَاسٍ فُضُولُ أَرَضِينَ يُكْرُونَهَا بِالنِّصْفِ وَالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ يُزْرِعْهَا، أَوْ يُمْسِكْهَا. وَافَقَهُ مَطَرُ بْنُ طَهْمَانَ.  

তাহকীক: