কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)

المجتبى من السنن للنسائي

جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৩৯৭১
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں کفار و مشرکین سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر جب وہ گواہی دے دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں اور وہ ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے لگیں، ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں اور ہمارے ذبیحے کھانے لگیں تو اب ان کے خون اور ان کے مال ہمارے اوپر حرام ہوگئے الا یہ کہ (جان و مال کے) کسی حق کے بدلے میں ہو (تو اور بات ہے) ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٧٦٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اگر وہ کسی کا مال لے لیں تو اس کے بدلہ میں ان کا مال لیا جائے گا یا کسی کا خون کردیں تو اس کے بدلے ان کا خون کیا جائے گا یا شادی شدہ زانی ہو تو اس کو رجم (پتھر مار کر ہلاک) کیا جائے گا۔ اس حدیث اور اس مضمون کی آنے والی تمام احادیث (نمبر ٣٩٨٨ ) کے متعلق یہ واضح رہے کہ ان میں مذکورہ حکم نبوی خاص اس وقت کے جزیرۃ العرب اور اس وقت کے ماحول سے متعلق ہے۔ یہ حکم اتنا عام نہیں ہے کہ ہر مسلمان ہر عہد اور ہر ملک میں اس پر عمل کرنے لگے۔ یا موجودہ دور میں پائی جانے والی کوئی مسلمان نام کی حکومت اس پر عمل کرنے لگے۔ ان احادیث کا صحیح (پس منظر) نہ معلوم ہونے کے سبب ہی اس حکم نبوی کے خلاف واویلا مچایا جاتا ہے، فافھم وتدبر۔ مؤلف نے اس کتاب و باب میں اس حدیث کو اس مقصد سے ذکر کیا کہ اگر کوئی شہادتوں کے ساتھ ساتھ مذکورہ شعائر اسلام کو بجا لاتا ہو تو اس کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے، مگر مذکورہ تین صورتوں میں ایسے آدمی کا خون بھی مباح ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3966
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى وَهُوَ ابْنُ سُمَيْعٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ الْمُشْرِكِينَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا شَهِدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَصَلَّوْا صَلَاتَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَكَلُوا ذَبَائِحَنَا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭২
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں۔ پھر جب وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں اور ہمارا ذبیحہ کھائیں اور ہماری نماز پڑھیں تو ان کے خون اور ان کے مال ہم پر حرام ہوگئے مگر (جان و مال کے) کسی حق کے بدلے، ان کے لیے وہ سب کچھ ہے جو مسلمانوں کے لیے ہے، اور ان پر وہ سب (کچھ واجب) ہے جو مسلمانوں پر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ٢٨ (٣٩٢) ، سنن ابی داود/الجہاد ١٠٤ (٢٦٤١) ، سنن الترمذی/الإیمان ٢ (٢٦٠٨) ، (تحفة الأشراف : ٧٠٦) ، مسند احمد (٣/١٩٩، ٢٢٤) ، یأتي عند المؤلف برقم : ٥٠٠٦ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3967
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدِ بْنِ الطَّوِيلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا شَهِدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَكَلُوا ذَبِيحَتَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَصَلَّوْا صَلَاتَنَا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا،‏‏‏‏ لَهُمْ مَا لِلْمُسْلِمِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَيْهِمْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৩
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
میمون بن سیاہ نے انس بن مالک (رض) سے پوچھا : ابوحمزہ ! کس چیز سے مسلمان کی جان، اور اس کا مال حرام ہوجاتے ہیں ؟ کہا : جو گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، اور ہمارے قبلے کی طرف رخ کرے، ہماری طرح نماز پڑھے اور ہمارا ذبیحہ کھائے تو وہ مسلمان ہے، اسے وہ سارے حقوق ملیں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور اس پر ہر وہ چیز لازم ہوگی جو مسلمانوں پر ہوتی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ٢٨ (٣٩٣ تعلیقًا) ، (تحفة الأشراف : ٦٣٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3968
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلَ مَيْمُونُ بْنُ سِيَاهٍأَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا حَمْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏مَا يُحَرِّمُ دَمَ الْمُسْلِمِ،‏‏‏‏ وَمَالَهُ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا وَصَلَّى صَلَاتَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا،‏‏‏‏ فَهُوَ مُسْلِمٌ لَهُ مَا لِلْمُسْلِمِينَ وَعَلَيْهِ مَا عَلَى الْمُسْلِمِينَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৪
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کا انتقال ہوا تو بعض عرب مرتد ہوگئے، عمر (رض) نے کہا : ابوبکر ! آپ عربوں سے کیسے جنگ کریں گے ؟ ابوبکر (رض) نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے تو فرمایا ہے : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اور وہ نماز قائم نہ کریں اور زکاۃ نہ دیں، اللہ کی قسم ! اگر وہ بکری کا ایک بچہ ١ ؎ بھی روکیں گے جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس کے لیے ان سے جنگ کروں گا ۔ عمر (رض) کہتے ہیں : جب میں نے ابوبکر (رض) کی رائے دیکھی کہ انہیں اس پر شرح صدر ہے تو میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث برقم : ٣٠٩٦ (حسن، صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یا تو یہ بطور مبالغہ ہے، یا یہ مراد ہے کہ اگر کسی کو بکریوں کی زکاۃ میں مطلوب عمر کی بکری نہ موجود ہو تو اس کی جگہ بکری کا بچہ بھی دے دینا کافی ہوگا۔ ٢ ؎: معلوم ہوا کہ صرف کلمہ شہادت کا اقرار کرلینا کافی نہیں ہوگا جب تک عقائد، اصول اسلام اور احکام اسلام کی کتاب وسنت کی روشنی میں پابندی نہ کرے، گویا کلمہ شہادت ذریعہ ہے شعائر اسلام کے اظہار کا اور شعائر اسلام کی پابندی ہی نجات کا ضامن ہے۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3969
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ أَبُو الْعَوَّامِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنِالزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْتَدَّتِ الْعَرَبُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا بَكْرٍ،‏‏‏‏ كَيْفَ تُقَاتِلُ الْعَرَبَ ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ، ‏‏‏‏‏‏وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ. وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا مِمَّا كَانُوا يُعْطُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهِ. قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ فَلَمَّا رَأَيْتُ رَأْيَ أَبِي بَكْرٍ قَدْ شُرِحَ عَلِمْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৫
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہوگئے اور ابوبکر (رض) آپ کے خلیفہ بنے اور عربوں میں سے جن لوگوں کو کافر ہونا تھا کافر ہوگئے تو عمر (رض) نے ابوبکر (رض) سے کہا : آپ لوگوں سے کیسے لڑیں گے ؟ حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : مجھے حکم دیا گیا کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں، پس جس نے لا الٰہ الا اللہ کہا اس نے اپنا مال اور اپنی جان مجھ سے محفوظ کرلی مگر اس کے (یعنی جان و مال کے) حق کے بدلے، اور اس کا حساب اللہ پر ہے ۔ ابوبکر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو نماز اور زکاۃ میں فرق کرے گا، اس لیے کہ زکاۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم ! اگر یہ لوگ رسی کا ایک ٹکڑا ١ ؎ بھی جسے رسول اللہ ﷺ کو دیتے تھے مجھے دینے سے روکیں گے تو میں اس کے نہ دینے پر ان سے جنگ کروں گا ۔ عمر (رض) کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! یہ اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے سمجھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر (رض) کے سینے کو جنگ کے لیے کھول دیا ہے، اور میں نے یہ جان لیا کہ یہی حق ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٤٤٥ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یا تو یہ مبالغہ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے، کیونکہ بکریوں کی کسی تعداد پر زکاۃ میں رسی واجب نہیں ہے، یا عقال سے مراد مطلق زکاۃ ہے، اور ایسا شرعی لغت میں مستعمل بھی ہے، اس صورت میں اس عبارت کا معنی ہوگا تو اگر کوئی زکاۃ دیا کرتا تھا تو اب اس کے روکنے پر میں اس سے قتال کروں گا واللہ اعلم۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3970
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ:‏‏‏‏ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ فَمَنْ قَالَ:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ،‏‏‏‏ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ،‏‏‏‏ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ،‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ. قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنِّي رَأَيْتُ اللَّهَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ،‏‏‏‏ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৬
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں، جب وہ لوگ یہ کہنے لگیں تو اب انہوں نے اپنے خون، اپنے مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور ان کا حساب اللہ پر ہے، پھر جب ردت کا واقعہ ہوا (مرتد ہونے والے مرتد ہوگئے) تو عمر (رض) نے ابوبکر (رض) سے کہا : کیا آپ ان سے جنگ کریں گے حالانکہ آپ نے رسول اللہ ﷺ کو ایسا اور ایسا فرماتے سنا ہے ؟ تو وہ بولے : اللہ کی قسم ! میں نماز اور زکاۃ میں تفریق نہیں کروں گا، اور میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو ان کے درمیان تفریق کرے گا، پھر ہم ان کے ساتھ لڑے اور اسی چیز کو ہم نے ٹھیک اور درست پایا۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : زہری سے روایت کرنے والے سفیان قوی نہیں ہیں اور ان سے مراد سفیان بن حسین ہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٤٤٥ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: لیکن متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3971
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ فَإِذَا قَالُوهَا فَقَدْ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَتِ الرِّدَّةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ:‏‏‏‏ أَتُقَاتِلُهُمْ وَقَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا أُفَرِّقُ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ،‏‏‏‏ وَلَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا،‏‏‏‏ فَقَاتَلْنَا مَعَهُ فَرَأَيْنَا ذَلِكَ رُشْدًا. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ سُفْيَانُ فِي الزُّهْرِيِّ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ،‏‏‏‏ وَهُوَ سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৭
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں، چناچہ جس نے لا الٰہ الا اللہ کہہ لیا اس نے مجھ سے اپنا مال اور اپنی جان محفوظ کرلیا مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور اس کا حساب اللہ پر ہے۔ شعیب بن ابی حمزہ نے اپنی روایت میں دونوں حدیثوں کو جمع کردیا ہے (یعنی : واقعہ ردت اور مرفوع حدیث) ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٠٩٢ (صحیح متواتر ) قال الشيخ الألباني : صحيح متواتر صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3972
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ،‏‏‏‏ وَأَنَا أَسْمَعُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِيسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ قَالَ:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ،‏‏‏‏ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ،‏‏‏‏ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ. جَمَعَ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৮
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد ابوبکر (رض) خلیفہ ہوئے اور عرب کے جن لوگوں نے کفر (ارتداد) کی گود میں جانا تھا چلے گئے تو عمر (رض) نے کہا : ابوبکر ! آپ لوگوں سے کیسے جنگ کریں گے ؟ حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الٰہ إلا اللہ نہ کہیں، تو جس نے لا الٰہ الا اللہ کہا اس نے مجھ سے اپنا مال، اپنی جان محفوظ کرلیا، مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے میں، اور اس کا حساب اللہ پر ہے ۔ ابوبکر (رض) بولے : میں ہر اس شخص سے ضرور لڑوں گا جو نماز اور زکاۃ میں تفریق کرے گا کیونکہ زکاۃ یقیناً مال کا حق ہے، اللہ کی قسم ! اگر ان لوگوں نے بکری کا ایک بچہ بھی مجھے دینے سے روکا جسے یہ رسول اللہ ﷺ کو دیتے تھے تو میں اس کے روکنے پر ان سے جنگ کروں گا۔ عمر (رض) کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر (رض) کے سینے کو جنگ کے لیے کھول دیا ہے، تو میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٤٤٥ (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3973
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ،‏‏‏‏ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ،‏‏‏‏ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ قَالَ:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي،‏‏‏‏ مَالَهُ،‏‏‏‏ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ،‏‏‏‏ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، ‏‏‏‏‏‏فَوَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا. قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৯
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں، یہاں تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ کہیں تو جس نے یہ کہہ دیا، اس نے اپنی جان اور اپنا مال مجھ سے محفوظ کرلیا مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور اس کا حساب اللہ پر ہے ۔ ولید بن مسلم نے عثمان کی مخالفت کی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٠٩٧ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مخالفت یہ ہے کہ ولید نے مرفوع حدیث کے ساتھ ساتھ پورا واقعہ بھی بیان کیا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3974
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ قَالَهَا،‏‏‏‏ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي نَفْسَهُ،‏‏‏‏ وَمَالَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ. خَالَفَهُ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮০
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ (ارتداد کا فتنہ ظاہر ہونے پر) ابوبکر (رض) نے ان مرتدین سے جنگ کرنے کی ٹھان لی، تو عمر (رض) نے کہا : ابوبکر ! آپ لوگوں سے کیوں کر لڑیں گے حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں، جب وہ یہ کہنے لگیں تو ان کے خون، ان کے مال مجھ سے محفوظ ہوگئے مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے ، ابوبکر (رض) نے کہا : میں ہر اس شخص سے لازماً جنگ کروں گا جو نماز اور زکاۃ کے درمیان تفریق کرے گا۔ اللہ کی قسم ! اگر یہ لوگ مجھ سے بکری کا ایک بچہ بھی روکیں گے جسے وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو اسے روکنے پر ان سے جنگ کروں گا ۔ عمر (رض) کہتے ہیں : یہ اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر (رض) کے سینے کو ان مرتدین سے جنگ کرنے کے لیے کھول دیا ہے، تو میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٤٤٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3975
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَذَكَر آخَر، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَجْمَعَ أَبُو بَكْرٍ لِقِتَالِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ،‏‏‏‏ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ،‏‏‏‏ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا. قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِقِتَالِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮১
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں، جب وہ اسے کہہ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنا خون اور اپنا مال محفوظ کرلیے مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجہاد ١٠٣ (٢٦٤٠) ، سنن الترمذی/الإیمان ١ (٢٦٠٦) ، سنن ابن ماجہ/الفتن ١ (٣٩٢٧) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٠٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3976
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ. ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا قَالُوهَا مَنَعُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ،‏‏‏‏ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، ‏‏‏‏‏‏وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮২
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں، پھر جب وہ اسے کہہ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنا خون اور اپنے مال محفوظ کرلیے مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإیمان ٨ (٢١) ، سنن ابن ماجہ/الفتن ١ (٣٩٢٨) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٩٨) ، وحدیث أبي صالح، قد تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٢٤٨٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3977
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ. ح وَعَنْ أَبِي صَالِحٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا قَالُوهَا،‏‏‏‏ مَنَعُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، ‏‏‏‏‏‏وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮৩
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہم لوگوں سے اس وقت تک جنگ کریں گے جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں، جب وہ لا الٰہ الا اللہ کہہ لیں تو ہم پر ان کے خون اور ان کے مال حرام ہوگئے مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٢٩٠٤) (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3978
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زِيَادِ بْنِ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ نُقَاتِلُ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا قَالُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ،‏‏‏‏ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، ‏‏‏‏‏‏وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮৪
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے کہ ایک شخص نے آ کر آپ سے رازدارانہ گفتگو کی۔ آپ نے فرمایا : اسے قتل کر دو ، پھر آپ نے فرمایا : کیا وہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ؟ کہا : جی ہاں، مگر اپنے کو بچانے کے لیے وہ ایسا کہتا ہے، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسے قتل نہ کرو۔ اس لیے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں : جب وہ اسے کہہ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنے خون اور اپنے مال کو محفوظ کرلیا، مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١١٦٢٣) (صحیح ) وضاحت :: مزی نے تحفۃ الأشراف ( ٩/٢١ ) میں اس حدیث کے ذکر کے بعد نسائی کا یہ قول نقل کیا ہے کہ اسود کی روایت صحیح نہیں ہے۔ (جنہوں نے یہ نعمان بن بشیر (رض) کی مسند سے روایت کیا ہے، صحیح اگلی پانچ روایتیں ہیں، جن میں یہ حدیث اوس (رض) کی مسند سے روایت کی گئی ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3979
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سِمَاكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَارَّهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ اقْتُلُوهُ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَيَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ. قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنَّمَا يَقُولُهَا تَعَوُّذًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَقْتُلُوهُ،‏‏‏‏ فَإِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا قَالُوهَا،‏‏‏‏ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ،‏‏‏‏ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا،‏‏‏‏ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮৫
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
ایک شخص ١ ؎ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ آئے اور ہم مدینے کی مسجد کے ایک خیمے میں تھے، وہاں آپ نے فرمایا : میرے پاس وحی آئی ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں … آگے حدیث اسی طرح ہے جیسی اوپر گزری۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الفتن ١ (٣٩٢٩) ، (تحفة الأشراف : ١٧٣٨) ، مسند احمد (٤/٨) ، ویأتي فیما یلي : ٣٩٨٦، ٣٩٨٧، ٣٩٨٨ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ شخص صحابی رسول ﷺ اوس بن ابی اوس حذیفہ ثقفی (رض) ہیں، ان کے نام کی صراحت اگلی روایتوں میں آرہی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3980
قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سِمَاكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَنَحْنُ فِي قُبَّةٍ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ فِيهِ:‏‏‏‏ إِنَّهُ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُنَحْوَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮৬
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
اوس (رض) کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور ہم لوگ خیمہ میں تھے پھر مذکورہ حدیث بیان کی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3981
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْيَنَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنِالنُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَوْسًا،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي قُبَّةٍ،‏‏‏‏ وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮৭
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
اوس (رض) کہتے ہیں کہ میں قبیلہ ثقیف کے ایک وفد میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، میں آپ کے ساتھ ایک خیمہ میں تھا، میرے اور آپ کے علاوہ خیمے میں موجود سبھی لوگ سو گئے۔ اتنے میں ایک شخص نے آپ سے چپکے سے کہا تو آپ نے فرمایا : جاؤ اسے قتل کر دو ١ ؎، پھر آپ نے فرمایا : کیا یہ گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ۔ اس نے کہا : وہ گواہی دے رہا ہے۔ آپ نے فرمایا : اسے چھوڑ دو پھر فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا إله إلا اللہ نہ کہیں : جب وہ یہ کہنے لگ جائیں تو ان کے خون، ان کے مال حرام ہوگئے مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے ۔ محمد (محمد بن جعفر غندر) کہتے ہیں : میں نے شعبہ سے کہا : کیا حدیث میں یہ نہیں ہے أليس يشهد أن لا إله إلا اللہ وأني رسول اللہ ؟ وہ بولے : میرے خیال میں أني رسول اللہ کا جملہ لا إله إلا اللہ کے ساتھ ہے، مجھے معلوم نہیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٩٨٥ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ حدیث نمبر ٣٩٨٤ میں فاقتلوہ میں جو ہ ضمیر ہے اس سے مراد وہ شخص ہے جس کے متعلق اس نے رازدارانہ سرگوشی کی تھی، نہ کہ بذات خود سرگوشی کرنے والا مراد ہے، کیونکہ اذھب فاقتلہ کا جملہ صریح طور پر اسی مفہوم کی وضاحت کر رہا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3982
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَوْسًا، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ، ‏‏‏‏‏‏فَكُنْتُ مَعَهُ فِي قُبَّةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَنَامَ مَنْ كَانَ فِي الْقُبَّةِ غَيْرِي،‏‏‏‏ وَغَيْرُهُ،‏‏‏‏ فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَارَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ. فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَشْهَدُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ذَرْهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا قَالُوهَا حَرُمَتْ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا. قَالَ مُحَمَّدٌ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ لِشُعْبَةَ:‏‏‏‏ أَلَيْسَ فِي الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَظُنُّهَا مَعَهَا وَلَا أَدْرِي.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮৮
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
اوس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں (جب وہ اس کی گواہی دے دیں گے تو) پھر ان کے خون اور ان کے مال حرام ہوجائیں گے مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٩٨٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3983
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ،‏‏‏‏ أَنَّ أَبَاهُ أَوْسًا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تَحْرُمُ دِمَاؤُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮৯
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
ابوادریس خولانی کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ (رض) کو خطبہ دیتے ہوئے سنا (انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بہت کم حدیثیں روایت کی ہیں) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر گناہ معاف کر دے سوائے اس (گناہ) کے کہ آدمی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے، یا وہ شخص جو کافر ہو کر مرے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١١٤٢٠) ، مسند احمد (٤/٩٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ اس صورت میں ہے جب کہ یہ دونوں توبہ کئے بغیر مرجائیں، نیز آیت کریمہ : ويغفر ما دون ذلک لمن يشاء یعنی : اللہ تعالیٰ شرک کے سوا دوسرے گناہ جس کے لیے چاہے معاف کرسکتا ہے (سورة النساء : 48) کی روشنی میں مومن کے قصد و ارادہ سے عمداً قتل کو بھی بغیر توبہ کے معاف کرسکتا ہے (جس کے لیے چاہے) محققین سلف کا یہی قول ہے (تفصیل کے لیے دیکھئیے حدیث رقم ٤٠٠٤ کا حاشیہ) ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3984
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَوْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُمُعَاوِيَةَ يَخْطُبُ وَكَانَ قَلِيلَ الْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُهُ يَخْطُبُ يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا الرَّجُلُ يَقْتُلُ الْمُؤْمِنَ مُتَعَمِّدًا، ‏‏‏‏‏‏أَوِ الرَّجُلُ يَمُوتُ كَافِرًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৯০
جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ناحق جو بھی خون ہوتا ہے اس کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے اس بیٹے پر جاتا ہے جس نے سب سے پہلے قتل کیا، کیونکہ اسی نے سب سے پہلے (ناحق) خون کرنے کی کا راستہ نکالا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأنبیاء ١ (٣٣٣٥) ، الدیات ٢ (٦٨٦٧) ، الاعتصام ١٥ (٧٣٢١) ، صحیح مسلم/القسامة ٧ (١٦٧٧) ، سنن الترمذی/العلم ١٤ (٢٦٧٣) ، سنن ابن ماجہ/الدیات ١ (٢٦١٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٥٦٨) ، مسند احمد (١/٣٨٣، ٤٣٠، ٤٣٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3985
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَسْرُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَذَلِكَ أَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ.
tahqiq

তাহকীক: