কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)
المجتبى من السنن للنسائي
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৪১৫৪
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
تابعداری کرنے سے بیعت
 عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ  ہم نے رسول اللہ  ﷺ  سے خوشحالی و تنگی، خوشی و غمی ہر حالت میں سمع و طاعت پر بیعت کی، نیز اس بات پر بیعت کی کہ ہم حکمرانوں سے حکومت کے لیے نہ جھگڑیں، اور جہاں بھی رہیں حق پر قائم رہیں، اور   (اس سلسلے میں)   ہم کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈریں   ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الفتن ٢ (٧٠٥٦) ، الأحکام ٤٣ (٧١٩٩، ٧٢٠٠) ، صحیح مسلم/الإمارة ٨ (١٧٠٩) ، سنن ابن ماجہ/الجہاد ٤١ (٢٨٦٦) ، (تحفة الأشراف : ٥١١٨) ، موطا امام مالک/الجھاد ١ (٥) ، مسند احمد (٣/٤٤١، ٥/٣١٦، ٣١٨) ، ویأتي فیما یلي : ٤١٥٥-٤١٥٩ (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: اس کتاب میں  بیعت  سے متعلق جو بھی احکام بیان ہوئے ہیں، یہ واضح رہے کہ ان کا تعلق صرف خلیفہ وقت یا مسلم حکمراں یا اس کے نائبین کے ذریعہ اس کے لیے بیعت لینے سے ہے۔ عہد نبوی سے لے کر زمانہ خیرالقرون بلکہ بہت بعد تک  بیعت  سے  سیاسی بیعت  ہی مراد لی جاتی رہی، بعد میں جب تصوف کا بدعی چلن ہوا تو  شیخ طریقت  یا  پیر و مرشد  قسم کے لوگ بیعت کے صحیح معنی و مراد کو اپنے بدعی اغراض و مقاصد کے لیے استعمال کرنے لگے، یہ شرعی معنی کی تحریف ہے، نیز اسلامی فرقوں اور جماعتوں کے پیشواؤں نے بھی  بیعت  کے صحیح معنی کا غلط استعمال کیا ہے، فالحذر، الحذر۔  ٢ ؎: یعنی : ہم آپ کی  اور آپ کے بعد آپ کے خلفاء کی اگر ان کی بات بھلائی کی ہو  اطاعت آسانی و پریشانی ہر حال میں کریں گے، خواہ وہ بات ہمارے موافق ہو یا مخالف، اور اس بات پر بیعت کرتے ہیں کہ جو آدمی بھی شرعی قانونی طور سے ولی الامر بنادیا جائے ہم اس سے اس کے عہدہ کو چھیننے کی کوشش نہیں کریں گے، وہ ولی الامر ہمارے فائدے کا معاملہ کرے یا اس کے کسی معاملہ میں ہمارا نقصان ہو، ہمارے غیروں کی ہم پر ترجیح ہو۔  اولیاء الأمور (اسلامی مملکت کے حکمرانوں) کے بارے میں سلف کا صحیح موقف اور منہج یہی ہے، اسی کی روشنی میں موجودہ اسلامی تنظیموں کو اپنے موقف ومنہج کا جائزہ لینا چاہیئے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4149  
أَنْبَأَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، فِي الْيُسْرِ وَالْعُسْرِ، وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ، وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، وَأَنْ نَقُومَ بِالْحَقِّ حَيْثُ كُنَّا لَا نَخَافُ لَوْمَةَ لَائِمٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫৫
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
تابعداری کرنے سے بیعت
 عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ  ہم نے تنگی و خوشی کی حالت میں سمع و طاعت پر رسول اللہ  ﷺ  سے بیعت کی، پھر اسی طرح بیان کیا۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4150  
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْأَبِيهِ، أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، قَالَ: بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ، وَذَكَرَ مِثْلَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫৬
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
اس پر بیعت کرنا کہ جو بھی ہمارا امیر مقرر ہوگا ہم اس کی مخالفت نہیں کریں گے
 عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ  ہم نے تنگی و خوشحالی، خوشی و غمی ہر حال میں رسول اللہ  ﷺ  سے سمع و طاعت   (سننے اور حکم بجا لانے)   پر بیعت کی اور اس بات پر کہ ہم اپنے حکمرانوں سے حکومت کے لیے جھگڑا نہیں کریں گے، اور اس بات پر کہ ہم جہاں کہیں بھی رہیں حق کہیں گے یا حق پر قائم رہیں گے اور   (اس بابت)   ہم کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤١٥٤ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4151  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قراءة عليه وأنا أسمع، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عُبَادَةَ، قَالَ: بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، فِي الْيُسْرِ وَالْعُسْرِ، وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ، وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، وَأَنْ نَقُولَ: أَوْ نَقُومَ بِالْحَقِّ حَيْثُمَا كُنَّا لَا نَخَافُ لَوْمَةَ لَائِمٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫৭
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
سچ کہنے پر بیعت کرنا
 عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ  ہم نے رسول اللہ  ﷺ  سے تنگی و خوشحالی، خوشی و غمی ہر حالت میں سمع و طاعت   (سننے اور حکم بجا لینے)   پر بیعت کی، اور اس بات پر کہ ہم حکمرانوں سے حکومت کے لیے جھگڑ انہیں کریں گے، اور اس بات پر کہ جہاں کہیں بھی رہیں حق بات کہیں گے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤١٥٤ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4152  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ، وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ، وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ وَعَلَى أَنْ نَقُولَ بِالْحَقِّ حَيْثُ كُنَّا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫৮
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
انصاف کی بات کہنے پر بیعت کرنے سے متعلق
 عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ  ہم نے رسول اللہ  ﷺ  سے اپنی تنگی و خوشحالی اور خوشی و غمی ہر حال میں سمع و طاعت   (سننے اور حکم بجا لینے)   پر بیعت کی، اور اس بات پر کہ حکمرانوں سے حکومت کے سلسلے میں جھگڑا نہیں کریں گے، نیز اس بات پر کہ جہاں کہیں بھی رہیں عدل و انصاف کی بات کہیں گے اور اللہ تعالیٰ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤١٥٤ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4153  
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ، أَنَّ أَبَاهُ الْوَلِيدَ حَدَّثَهُ، عَنْ جَدِّهِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، فِي عُسْرِنَا وَيُسْرِنَا، وَمَنْشَطِنَا وَمَكَارِهِنَا، وَعَلَى أَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، وَعَلَى أَنْ نَقُولَ: بِالْعَدْلِ أَيْنَ كُنَّا لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫৯
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
کسی کی فضیلت پر صبر کرنے پر بیعت کرنا
 عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ  ہم نے رسول اللہ  ﷺ  سے تنگی و خوشحالی اور خوشی و غمی اور دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دئیے جانے کی حالت میں سمع و طاعت   (حکم سننے اور اس پر عمل کرنے)   پر بیعت کی اور اس بات پر بیعت کی کہ ہم حکمرانوں سے حکومت کے سلسلے میں جھگڑا نہیں کریں گے اور یہ کہ ہم حق پر قائم رہیں گے جہاں بھی ہو۔ ہم اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔ شعبہ کہتے ہیں کہ سیار نے  حیث ما کان  کا لفظ ذکر نہیں کیا اور یحییٰ نے ذکر کیا۔ شعبہ کہتے ہیں : اگر میں اس میں کوئی لفظ زائد کروں تو وہ سیار سے مروی ہوگا یا یحییٰ سے۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤١٤٥ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4154  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّهُمَا سَمِعَا عُبَادَةَ بْنَ الْوَلِيدِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، أَمَّا سَيَّارٌ، فَقَالَ: عَنْ أَبِيهِ، وَأَمَّا يَحْيَى، فَقَالَ: عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، فِي عُسْرِنَا وَيُسْرِنَا وَمَنْشَطِنَا وَمَكْرَهِنَا وَأَثَرَةٍ عَلَيْنَا، وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، وَأَنْ نَقُومَ بِالْحَقِّ حَيْثُمَا كَانَ لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ، قَالَ شُعْبَةُ: سَيَّارٌ لَمْ يَذْكُرْ هَذَا الْحَرْفَ: حَيْثُمَا كَانَ، وَذَكَرَهُ يَحْيَى. قَالَ شُعْبَةُ: إِنْ كُنْتُ زِدْتُ فِيهِ شَيْئًا، فَهُوَ عَنْ سَيَّارٍ، أَوْ عَنْ يَحْيَى.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৬০
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
کسی کی فضیلت پر صبر کرنے پر بیعت کرنا
 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  تم پر   (امیر و حاکم کی)   اطاعت لازم ہے۔ خوشی میں، غمی میں، تنگی میں، خوشحالی میں اور دوسروں کو تم پر ترجیح دئیے جانے کی حالت میں ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الإمارة ٨ (١٨٣٦) ، (تحفة الأشراف : ١٢٣٣٠) ، مسند احمد (٢/٣٨١) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4155  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: عَلَيْكَ بِالطَّاعَةِ، فِي مَنْشَطِكَ وَمَكْرَهِكَ وَعُسْرِكَ وَيُسْرِكَ وَأَثَرَةٍ عَلَيْكَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৬১
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
اس بات پر بیعت کرنا کہ ہر ایک مسلمان کی بھلائی چاہیں گے
 جریر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  سے ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الإیمان ٤٢ (٥٨) ، مواقیت الصلاة ٣ (٥٢٤) ، الزکاة ٢ (١٤٠١) ، البیوع ٦٨ (٢١٥٧) ، الشروط ١ (٢٧١٤) ، الأحکام ٤٣ (٧٢٠٤) ، صحیح مسلم/الإیمان ٢٣ (٥٦) ، (تحفة الأشراف : ٣٢١٠) ، مسند احمد (٤/٣٥٧، ٣٦١) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎:  نصیحت  کے معنی ہیں : خیر خواہی، کسی کا بھلا چاہنا، یوں تو اسلام کی طبیعت و مزاج میں ہر مسلمان بھائی کے ساتھ خیر خواہی و بھلائی داخل ہے، مگر آپ ﷺ کبھی کسی خاص بات پر بھی خصوصی بیعت لیا کرتے تھے، اسی طرح آپ کے بعد بھی کوئی مسلم حکمراں کسی مسلمان سے کسی خاص بات پر بیعت کرسکتا ہے، مقصود اس بات کی بوقت ضرورت و اہمیت اجاگر کرنی ہوتی ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4156  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৬২
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
اس بات پر بیعت کرنا کہ ہر ایک مسلمان کی بھلائی چاہیں گے
 جریر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے نبی اکرم  ﷺ  سے بیعت کی سمع و طاعت   (بات سننے اور اس پر عمل کرنے)   پر اور اس بات پر کہ میں ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کروں گا۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الأدب ٦٧ (٤٩٤٥) ، (تحفة الأشراف : ٣٢٣٩) ، مسند احمد (٤/٣٦٤) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4157  
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، قَالَ جَرِيرٌ: بَايَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَأَنْ أَنْصَحَ لِكُلِّ مُسْلِمٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৬৩
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
جنگ سے نہ بھا گنے پر بیعت کرنا
 جابر کہتے ہیں کہ  ہم نے رسول اللہ  ﷺ  سے موت پر نہیں بلکہ میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت کی   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الإمارة ١٨ (١٨٥٦) ، سنن الترمذی/السیر ٣٤ (١٥٩١) ، (تحفة الأشراف : ٢٧٦٣) ، مسند احمد (٣/٣٨١) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: موت پر بیعت کرنے کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کہ موت اللہ کے سوا کسی کے اختیار میں نہیں ہے اور نہ ہی کسی مومن کے لیے جائز ہے کہ جان بوجھ کر اپنی جان دیدے۔ ہاں جنگ سے نہ بھاگنا ہر ایک کے اپنے اختیار کی بات ہے اس لیے آپ سے لوگوں نے میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر خاص طور سے بیعت کی (نیز دیکھئیے اگلی حدیث اور اس کا حاشیہ) ۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4158  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: لَمْ نُبَايِعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمَوْتِ، إِنَّمَا بَايَعْنَاهُ عَلَى، أَنْ لَا نَفِرَّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৬৪
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
مرنے پر بیعت کرنے سے متعلق
 یزید بن ابی عبید کہتے ہیں کہ  میں نے سلمہ بن الاکوع (رض) سے کہا : حدیبیہ کے دن نبی اکرم  ﷺ  سے آپ لوگوں نے کس چیز پر بیعت کی ؟ انہوں نے کہا : موت پر   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الجہاد ١١٠ (٢٩٦٠) ، المغازي ٣٥ (٤١٦٩) ، الأحکام ٤٣ (٧٢٠٦) ، ٤٤ (٧٢٠٨) ، صحیح مسلم/الإمارة ١٨ (١٨٦٠) ، سنن الترمذی/السیر ٣٤ (١٥٩٢) ، (تحفة الأشراف : ٤٥٣٦) ، مسند احمد (٤/٤٧، ٥١، ٥٤) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: موت کسی کے اختیار میں نہیں ہے، اس لیے موت پر بیعت کرنے کا مطلب میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت ہے، ہاں میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر کبھی موت بھی ہوسکتی ہے، اسی لیے بعض لوگوں نے کہا کہ  موت پر بیعت کی ۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4159  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ: عَلَى أَيِّ شَيْءٍ بَايَعْتُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ، قَالَ: عَلَى الْمَوْتِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৬৫
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
جہاد پر بیعت کرنے سے متعلق
 یعلیٰ بن ابی امیہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ  میں رسول اللہ  ﷺ  کے پاس فتح مکہ کے دن ابوامیہ کو لے کر آیا اور میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے باپ نے ہجرت پر بیعت کرلی ہے۔ تو آپ نے فرمایا :  میں ان سے جہاد پر بیعت لیتا ہوں اور ہجرت کا سلسلہ تو بند ہوگیا   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١١٨٤٣) ، وأعادہ المؤلف برقم ٤١٧٣ (ضعیف) (اس کے راوی ” عمرو بن عبدالرحمن “ لین الحدیث ہیں  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی مکہ سے ہجرت کا سلسلہ بند ہوگیا کیونکہ مکہ تو دارالاسلام بن چکا ہے، البتہ دارالحرب سے دارالاسلام کی طرف ہجرت کا سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔    قال الشيخ الألباني :  ضعيف    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4160  
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّعَمْرَو بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُمَيَّةَ ابْنَ أَخِي يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ يَعْلَى بْنَ أُمَيَّةَ، قَالَ: جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي أُمَيَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْ أَبِي عَلَى الْهِجْرَةِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُبَايِعُهُ عَلَى الْجِهَادِ، وَقَدِ انْقَطَعَتِ الْهِجْرَةُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৬৬
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
جہاد پر بیعت کرنے سے متعلق
 عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا   (اور اس وقت آپ کے اردگرد صحابہ کی ایک جماعت تھی) :  تم مجھ سے اس بات پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرو گے، چوری نہیں کرو گے، زنا نہیں کرو گے، اپنے بچوں کو قتل نہیں کرو گے، اور اپنی طرف سے گھڑ کر کسی پر بہتان نہیں لگاؤ گے، کسی معروف   (بھلی بات)   میں میری نافرمانی نہیں کرو گے۔   (بیعت کے بعد)   جو ان باتوں کو پورا کرے گا تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے، تم میں سے کسی نے کوئی غلطی کی   ١ ؎  اور اسے اس کی سزا مل گئی تو وہ اس کے لیے کفارہ ہوگی اور جس نے غلطی کی اور اللہ نے اسے چھپائے رکھا تو اس کا معاملہ اللہ کے پاس ہوگا، اگر وہ چاہے تو معاف کر دے اور چاہے تو سزا دے۔ احمد بن سعید نے اسے کچھ اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے   ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الإیمان ١١ (١٨) ، مناقب الأنصار ٤٣ (٣٨٩٢) ، المغازي ١٢ (٣٩٩٩) ، تفسیرالممتحنة ٣ (٤٨٩٤) ، الحدود ٨ (٦٧٨٤) ، ١٤ (٦٨٠١) ، الدیات ٢ (٦٨٧٣) ، الأحکام ٤٩ (٧٢١٣) ، التوحید ٣١ (٧٤٦٨) ، صحیح مسلم/الحدود ١٠ (١٧٠٩) ، سنن الترمذی/الحدود ١٢ (١٤٣٩) ، (تحفة الأشراف : ٥٠٩٤) ، مسند احمد (٥/٣١٤) ، سنن الدارمی/السیر ١٧ (٢٤٩٧) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ١٤٨٣، و ٤٢١٥، و ٥٠٠٥ (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی شرک کے علاوہ، کیونکہ توبہ کے سوا شرک کا کوئی کفارہ نہیں ہے۔  ٢ ؎: یہ اختلاف اس طرح ہے کہ احمد بن سعید کی روایت (جو آگے آرہی ہے) میں صالح بن کیسان اور زہری کے درمیان حارث بن فضیل کا اضافہ ہے، اور زہری اور عبادہ بن صامت کے درمیان ابوادریس خولانی کا اضافہ نہیں ہے، اس اختلاف سے اصل حدیث کی صحت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4161  
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ، وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ، وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلَا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَّى فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْكُمْ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ فَهُوَ لَهُ كَفَّارَةٌ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ سَتَرَهُ اللَّهُ، فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ، وَإِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ. خَالَفَهُ أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৬৭
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
جہاد پر بیعت کرنے سے متعلق
 عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  کیا تم مجھ سے ان باتوں پر بیعت نہیں کرو گے جن پر عورتوں نے بیعت کی ہے کہ تم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرو گے، نہ چوری کرو گے، نہ زنا کرو گے، نہ اپنے بچوں کو قتل کرو گے اور نہ خود سے گھڑ کر بہتان لگاؤ گے، اور نہ کسی معروف   (اچھے کام)   میں میری نافرمانی کرو گے ؟ ، ہم نے عرض کیا : کیوں نہیں، اللہ کے رسول ! چناچہ ہم نے ان باتوں پر آپ سے بیعت کی، تو آپ  ﷺ  نے فرمایا :  جس نے اس کے بعد کوئی گناہ کیا اور اسے اس کی سزا مل گئی تو وہی اس کا کفارہ ہے، اور جسے اس کی سزا نہیں ملی تو اس کا معاملہ اللہ کے پاس ہے، اگر چاہے گا تو اسے معاف کر دے گا اور چاہے گا تو سزا دے گا ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح لغيره    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4162  
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ، أَنَّابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلَا تُبَايِعُونِي عَلَى مَا بَايَعَ عَلَيْهِ النِّسَاءُ، أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ، وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلَا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ، قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَمَنْ أَصَابَ بَعْدَ ذَلِكَ شَيْئًا فَنَالَتْهُ عُقُوبَةٌ فَهُوَ كَفَّارَةٌ، وَمَنْ لَمْ تَنَلْهُ عُقُوبَةٌ، فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ، وَإِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৬৮
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
ہجرت پر بیعت کرنے سے متعلق
 عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ  ایک شخص نے نبی اکرم  ﷺ  کے پاس آ کر کہا : میں آپ کے پاس آیا ہوں تاکہ آپ سے ہجرت پر بیعت کروں، اور میں نے اپنے ماں باپ کو روتے چھوڑا ہے، آپ نے فرمایا :  تم ان کے پاس واپس جاؤ اور انہیں جس طرح تم نے رلایا ہے اسی طرح ہنساؤ  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الجہاد ٣٣ (٢٥٢٨) ، سنن ابن ماجہ/الجہاد ١٢ (٢٧٨٢) ، (تحفة الأشراف : ٨٦٤٠) ، مسند احمد (٢/١٦٠، ١٩٤، ١٩٧، ١٩٨، ٢٠٤) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: نبی اکرم ﷺ نے ہجرت پر بیعت کرنے سے انکار نہیں کیا، صرف اس آدمی کے مخصوص حالات کی بنا پر ہجرت کی بجائے ماں باپ کی خدمت میں لگے رہنے کی ہدایت کی، اس لیے اس حدیث سے ہجرت پر بیعت لینے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4163  
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي جِئْتُ أُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَلَقَدْ تَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ، قَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهِمَا فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৬৯
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
ہجرت ایک دشوار کام ہے
 ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ  ایک اعرابی نے رسول اللہ  ﷺ  سے ہجرت کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا :  تمہارا برا ہو۔ ہجرت کا معاملہ تو سخت ہے۔ کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں ؟   اس نے کہا : جی ہاں۔ آپ نے فرمایا :  کیا تم ان کی زکاۃ نکالتے ہو ؟   کہا : جی ہاں، آپ نے فرمایا :  جاؤ، پھر سمندروں کے اس پار رہ کر عمل کرو، اللہ تمہارے عمل سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الزکاة ٣٦ (١٤٥٢) ، الہبة ٣٥ (٢٦٣٣) ، مناقب الأنصار ٤٥ (٣٩٢٣) ، الأدب ٩٥ (٦١٦٥) ، صحیح مسلم/الإمارة ٢٠ (٨٧) ، سنن ابی داود/الجہاد ١ (٢٤٧٤) ، (تحفة الأشراف : ٤١٥٣) ، مسند احمد (٣/١٤، ٦٤ (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: مفہوم یہ ہے کہ تمہاری جیسی نیت ہے اس کے مطابق تمہیں ہجرت کا ثواب ملے گا تم خواہ کہیں بھی رہو۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہجرت ان لوگوں پر واجب ہے جو اس کی طاقت رکھتے ہوں۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4164  
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْهِجْرَةِ ؟، فَقَالَ: وَيْحَكَ، إِنَّ شَأْنَ الْهِجْرَةِ شَدِيدٌ، فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَهَلْ تُؤَدِّي صَدَقَتَهَا ؟. قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ الْبِحَارِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৭০
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
بادیہ نشین کی ہجرت سے متعلق
 عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ  ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! کون سی ہجرت زیادہ بہتر ہے ؟ آپ نے فرمایا :  یہ کہ وہ تمام چیزیں چھوڑ دو جو تمہارے رب کو ناپسند ہیں ، اور فرمایا :  ہجرت دو قسم کی ہے : ایک شہری کی ہجرت اور ایک اعرابی   (دیہاتی)   کی ہجرت، رہا اعرابی تو وہ جب بلایا جاتا ہے آجاتا ہے اور اسے جو حکم دیا جاتا ہے مانتا ہے، لیکن شہری کی آزمائش زیادہ ہوتی ہے، اور اسی   (حساب سے)   اس کو بڑھ کر ثواب ملتا ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٨٦٣٠) ، مسند احمد (٣/١٦٠، ١٩١، ١٩٣، ١٩٤، ١٩٥) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: اس حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ حقیقی ہجرت تو اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں سے روکا ہے اس کا چھوڑنا ہی ہے، خود ترک وطن بھی ممنوع چیزوں سے بچنے کا ایک ذریعہ ہے، اور شہر میں رہنے والے سے زیادہ اعرابی (دیہاتی) کے لیے وطن چھوڑنا آسان ہے، کیونکہ آبادی میں رہنے والوں کے معاشرتی مسائل بہت زیادہ ہوتے ہیں اس لیے ان کے لیے ترک وطن بڑا ہی تکلیف دہ معاملہ ہوتا ہے، اور اسی لیے ان کی ہجرت (ترک وطن) کا ثواب بھی زیادہ ہوتا ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4165  
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ ؟، قَالَ: أَنْ تَهْجُرَ مَا كَرِهَ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْهِجْرَةُ هِجْرَتَانِ: هِجْرَةُ الْحَاضِرِ، وَهِجْرَةُ الْبَادِي، فَأَمَّا الْبَادِي، فَيُجِيبُ إِذَا دُعِيَ وَيُطِيعُ إِذَا أُمِرَ، وَأَمَّا الْحَاضِرُ فَهُوَ أَعْظَمُهُمَا بَلِيَّةً وَأَعْظَمُهُمَا أَجْرًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৭১
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
ہجرت کا مفہوم
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر اور عمر مہاجرین میں سے تھے۔ اس لیے کہ انہوں نے مشرکین   (ناطے داروں)   کو چھوڑ دیا تھا۔ انصار میں سے   (بھی)   بعض مہاجرین تھے اس لیے کہ مدینہ کفار و مشرکین کا گڑھ تھا اور یہ لوگ   (شرک کو چھوڑ کر)   عقبہ کی رات رسول اللہ  ﷺ  کے پاس آئے تھے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٣٩٠) (صحیح الإسناد  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی : ہجرت کے اصل معنی کے لحاظ سے مہاجرین و انصار دونوں ہی  مہاجرین  تھے۔ ترک وطن کا مقصد اصلی شرک کی جگہ چھوڑنا ہی تو ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح الإسناد    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4166  
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ كَانُوا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، لِأَنَّهُمْ هَجَرُوا الْمُشْرِكِينَ، وَكَانَ مِنَ الْأَنْصَارِ مُهَاجِرُونَ، لِأَنَّ الْمَدِينَةَ كَانَتْ دَارَ شِرْكٍ، فَجَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৭২
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
ہجرت کی ترغیب سے متعلق
 ابوفاطمہ رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ  میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے ایسا کام بتائیے جس پر میں جما رہوں اور اس کو کرتا رہوں، رسول اللہ  ﷺ  نے ان سے فرمایا :  تم پر ہجرت لازم ہے کیونکہ اس جیسا کوئی کام نہیں   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٢٠٧٨) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الإقامة ٢٠١ (١٤٢٢) ، مسند احمد (٣/٤٢٨) (حسن صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یہ فرمان ابوفاطمہ اور ان جیسے لوگوں کے حالات کے لحاظ سے انہیں کے ساتھ خاص تھا، آپ ﷺ بہت سے اعمال و افعال کو سائل کے حالات کے لحاظ سے زیادہ بہتر اور اچھا بتایا کرتے تھے۔    قال الشيخ الألباني :  حسن صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4167  
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ عِيسَى بْنِ سُمَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْكَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، أَنَّ أَبَا فَاطِمَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَدِّثْنِي بِعَمَلٍ أَسْتَقِيمُ عَلَيْهِ وَأَعْمَلُهُ ؟، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَيْكَ بِالْهِجْرَةِ، فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৭৩
بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
ہجرت منقطع ہونے کے سلسلہ میں اختلاف سے متعلق حدیث
 یعلیٰ (رض) کہتے ہیں کہ  فتح مکہ کے روز میں رسول اللہ  ﷺ  کے پاس اپنے والد کے ساتھ آیا، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے باپ سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے، رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  میں ان سے جہاد پر بیعت لوں گا،  (کیونکہ)   ہجرت تو ختم ہوچکی ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤١٦٥ (ضعیف) (اس کے راوی ” عمرو بن عبدالرحمن “ لین الحدیث ہیں  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4168  
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ يَعْلَى، قَالَ: جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي يَوْمَ الْفَتْحِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْ أَبِي عَلَى الْهِجْرَةِ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُبَايِعُهُ عَلَى الْجِهَادِ، وَقَدِ انْقَطَعَتِ الْهِجْرَةُ.  

তাহকীক: