কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)
المجتبى من السنن للنسائي
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৪২২৭
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
فرع اور عتیرہ کے متعلق
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  فرع اور عتیرہ واجب نہیں   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/العقیقة ٤ (٥٤٧٣) ، الأضاحي ٦ (١٩٧٦) ، سنن ابی داود/الأضاحي ٢٠ (٢٨٣١) ، سنن الترمذی/الضحایا ١٥ (١٥١٢) ، سنن ابن ماجہ/الذبائح ٢(٣١٦٨) ، (تحفة الأشراف : ١٣١٢٧، ١٣٢٦٩) ، مسند احمد (٢/٢٢٩، ٢٣٩، ٢٧٩، ٤٩٠) ، سنن الدارمی/الأضاحي ٨ (٢٠٠٧) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: فرع : زمانہ جاہلیت میں جانور کے پہلوٹے کو بتوں کے واسطے ذبح کرنے کو فرع کہتے ہیں، ابتدائے اسلام میں مسلمان بھی ایسا اللہ تعالیٰ کے واسطے کرتے تھے پھر کفار سے مشابہت کی بنا پر اسے منسوخ کردیا گیا اور اس سے منع کردیا گیا۔ اور عتیرہ : زمانہ جاہلیت میں رجب کے پہلے عشرہ میں تقرب حاصل کرنے کے لیے ذبح کرتے تھے، اور اسلام کی ابتداء میں مسلمان بھی ایسا کرتے تھے۔ کافر اپنے بتوں سے تقرب کے لیے اور مسلمان اللہ تعالیٰ سے تقرب کے لیے ذبح کرتے تھے، پھر یہ دونوں منسوخ ہوگئے اب نہ فرع ہے اور نہ عتیرہ بلکہ مسلمانوں کے لیے عید الاضحی کے روز قربانی ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4222  
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২২৮
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
فرع اور عتیرہ کے متعلق
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرع اور عتیرہ سے منع فرمایا   (دوسری روایت میں ہے کہ)   آپ نے فرمایا :  فرع اور عتیرہ واجب نہیں ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف : ١٣١٢٧، ١٣٢٦٩) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی یہ دونوں اب واجب نہیں رہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4223  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثْتُ أَبَا إِسْحَاق، عَنْ مَعْمَرٍ، وَسُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَحَدُهُمَا: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ. وَقَالَ الْآخَرُ: لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২২৯
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
فرع اور عتیرہ کے متعلق
 مخنف بن سلیم (رض) کہتے ہیں کہ  ہم عرفہ میں نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران آپ نے فرمایا :  لوگو ! ہر گھر والے پر ہر سال قربانی اور عتیرہ ہے   ١ ؎۔ معاذ کہتے ہیں : ابن عون رجب میں عتیرہ کرتے تھے، ایسا میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الضحایا ١(٢٧٨٨) ، سنن الترمذی/الضحایا ١٩ (١٥١٨) ، سنن ابن ماجہ/الضحایا ٢ (٣١٢٥) ، (تحفة الأشراف : ١١٢٤٤) ، مسند احمد (٤/٢١٥، ٥/٧٦) (حسن  )    وضاحت : ١ ؎: فرع اور عتیرہ کے سلسلے میں مروی تمام احادیث کے مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ دونوں ایام جاہلیت میں جاہلی انداز میں انجام دیئے جاتے تھے جس میں شرک کی ملاوٹ ہوتی تھی، رسول اللہ ﷺ نے اسلام میں ان کو جائز قرار تو دیا، مگر وہ شرک و کفر سے خالی اور جاہلی عادات کی مشابہت سے دور ہو، اور اگر نہ انجام دیئے جائیں تو بہتر ہے، خاص طور پر فرع کو اگر چھوڑ رکھا جائے تو یہ جانور بڑا ہو کر زیادہ مفید ثابت ہوسکتا ہے، واللہ اعلم (دیکھئیے اگلی روایات) ۔    قال الشيخ الألباني :  حسن    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4224  
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَمْلَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَامِخْنَفُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ وُقُوفٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ عَلَى أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أَضْحَاةً وَعَتِيرَةً. قَالَ مُعَاذٌ: كَانَ ابْنُ عَوْنٍ يَعْتِرُ أَبْصَرَتْهُ عَيْنِي فِي رَجَبٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৩০
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
فرع اور عتیرہ کے متعلق
 محمد بن عبداللہ بن عمرو اور زید بن اسلم سے روایت ہے  لوگوں   (صحابہ)   نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! فرع کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا :  حق ہے، البتہ اگر تم اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ جوان ہوجائے اور تم اسے اللہ کی راہ میں دو ، یا اسے کسی مسکین، بیوہ کو دے دو تو یہ بہتر ہے اس بات سے کہ تم اسے   (بچہ کی شکل میں)   ذبح کرو اور   (اس کے کاٹے جانے کی وجہ سے)   اس کا گوشت چمڑے سے لگ جائے ۔  (یعنی دبلی ہوجائے گی)   پھر تم اپنا برتن اوندھا کر کے رکھو گے   (کہ وہ دودھ دینے کے لائق ہی نہ ہوگی)   اور تمہاری اونٹنی تکلیف میں رہے گی ۔ لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اور عتیرہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا :  عتیرہ بھی حق ہے   ١ ؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : ابوعلی حنفی چار بھائی ہیں : ابوبکر، بشر، شریک اور ایک اور ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٨٧٠١) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأضحایا ٢١(٢٨٤٢) ، مسند احمد ٢/١٨٢ -١٨٣ (حسن  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی باطل اور حرام نہیں ہے۔    قال الشيخ الألباني :  حسن    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4225  
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِيهِ، وَزَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْفَرَعَ، قَالَ: حَقٌّ، فَإِنْ تَرَكْتَهُ حَتَّى يَكُونَ بَكْرًا فَتَحْمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ تُعْطِيَهُ أَرْمَلَةً خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَهُ فَيَلْصَقَ لَحْمُهُ بِوَبَرِهِ فَتُكْفِئَ إِنَاءَكَ، وَتُولِهُ نَاقَتَكَ. قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَالْعَتِيرَةُ. قَالَ: الْعَتِيرَةُ حَقٌّ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ: هُمْ أَرْبَعَةُ إِخْوَةٍ أَحَدُهُمْ أَبُو بَكْرٍ، وَبِشْرٌ، وَشَرِيكٌ، وَآخَرُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৩১
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
فرع اور عتیرہ کے متعلق
 حارث بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ  میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ  ﷺ  سے ملا، آپ اپنی اونٹنی عضباء، پر سوار تھے۔ میں آپ کی ایک جانب گیا اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میرے لیے مغفرت کی دعا کیجئے، آپ نے فرمایا :  اللہ تم لوگوں کی مغفرت فرمائے ۔ پھر میں آپ کی دوسری جانب گیا، مجھے امید تھی کہ آپ خاص طور پر میرے لیے دعا کریں گے، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے لیے مغفرت کی دعا کیجئے۔ آپ نے اپنے ہاتھوں   (کو اٹھا کر)   فرمایا :  اللہ تعالیٰ تم سب کو معاف کرے ۔ پھر لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! عتیرہ اور فرع کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا :  جو چاہے عتیرہ ذبح کرے اور جو چاہے نہ کرے اور جو چاہے فرع کرے اور جو چاہے نہ کرے، بکریوں میں صرف قربانی ہے ، اور آپ نے اپنی سب انگلیاں بند کرلیں سوائے ایک کے   (یعنی : سالانہ صرف ایک قربانی ہے) ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٣٢٧٩) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/المناسک ٩ (١٧٤٢) ، مسند احمد (٣/٤٨٥) (ضعیف) (اس کے راوی ” یحییٰ بن زرارہ “ لین الحدیث ہیں، مگر اس حدیث کے مضامین دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہیں  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4226  
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ زُرَارَةَ بْنِ كُرَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو الْبَاهِلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ، أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ، أَنَّهُ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْعَضْبَاءِ، فَأَتَيْتُهُ مِنْ أَحَدِ شِقَّيْهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، اسْتَغْفِرْ لِي ؟، فَقَالَ: غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ، أَرْجُو أَنْ يَخُصَّنِي دُونَهُمْ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَغْفِرْ لِي، فَقَالَ: بِيَدِهِ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْعَتَائِرُ وَالْفَرَائِعُ، قَالَ: مَنْ شَاءَ عَتَرَ، وَمَنْ شَاءَ لَمْ يَعْتِرْ، وَمَنْ شَاءَ فَرَّعَ، وَمَنْ شَاءَ لَمْ يُفَرِّعْ فِي الْغَنَمِ أُضْحِيَّتُهَاوَقَبَضَ أَصَابِعَهُ إِلَّا وَاحِدَةً.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৩২
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
فرع اور عتیرہ کے متعلق
 حارث بن عمرو (رض) کہتے ہیں ہیں کہ  میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ  ﷺ  سے ملا۔ اور آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میرے لیے مغفرت کی دعا کیجئے۔ رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ تم سب کو معاف فرمائے ، آپ  ﷺ  اپنی اونٹنی عضباء پر سوار تھے، پھر میں مڑا اور دوسری جانب گیا۔ اور پھر آگے پوری حدیث بیان کی۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ما قبلہ (ضعیف  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4227  
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زُرَارَةَ السَّهْمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّهِالْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو. ح وَأَنْبَأَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ زُرَارَةَ السَّهْمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّهِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّهُ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأُمِّي اسْتَغْفِرْ لِي، فَقَالَ: غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ، وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْعَضْبَاءِ، ثُمَّ اسْتَدَرْتُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৩৩
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
عتیرہ سے متعلق احادیث
 نبیشہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  سے بتایا گیا کہ ہم لوگ جاہلیت میں عتیرہ ذبح کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا :  اللہ کے لیے ذبح کرو چاہے کوئی سا مہینہ ہو، اور اللہ کے لیے نیک کام کرو اور لوگوں کو کھلاؤ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الضحایا ٢ (٢٨٣٠) ، سنن ابن ماجہ/الضحایا ١٦ (٣١٦٠) ، الذبائح ٢ (٣١٦٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٥٨٦) ، مسند احمد (٥/٧٥، ٧٦) ، ویأتي فیما یلي : ٤٢٣٤، ٢٢٣٦، ٤٢٣٧ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4228  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَمِيلٌ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ، قَالَ: ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كُنَّا نَعْتِرُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَ: اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَطْعِمُوا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৩৪
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
عتیرہ سے متعلق احادیث
 نبیشہ (رض) کہتے ہیں کہ  ایک شخص نے منیٰ میں پکار کر کہا : اللہ کے رسول ! ہم لوگ جاہلیت میں رجب میں عتیرہ کرتے تھے۔ تو اللہ کے رسول ! ہمارے لیے آپ کا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا :  ذبح کرو جس مہینے میں چاہو اور اللہ کی اطاعت کرو اور لوگوں کو کھلاؤ، اس نے کہا : ہم فرع ذبح کرتے تھے، تو آپ کا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا :  ہر چرنے والے جانور میں ایک فرع ہے، جسے تم چراتے ہو، جب وہ مکمل اونٹ ہوجائے تو اسے ذبح کرو اور اس کا گوشت صدقہ کرو ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4229  
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدٍ، وَرُبَّمَا قَالَ: عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، وَرُبَّمَا ذَكَرَ أَبَا قِلَابَةَ، عَنْ نُبَيْشَةَ، قَالَ: نَادَى رَجُلٌ وَهُوَ بِمِنًى، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ، فَمَا تَأْمُرُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، قَالَ: اذْبَحُوا فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَطْعِمُوا، قَالَ: إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فَمَا تَأْمُرُنَا ؟، قَالَ: فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ تَغْذُوهُ مَاشِيَتُكَ حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ ذَبَحْتَهُ وَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৩৫
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
عتیرہ سے متعلق احادیث
 بنی ہذیل کے  ایک شخص نبیشہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  ہم نے تم لوگوں کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے اس واسطے روکا تھا تاکہ وہ تم سب تک پہنچ جائے۔ اب اللہ تعالیٰ نے گنجائش دے دی ہے تو کھاؤ اور اٹھا   (بھی)   رکھو اور   (صدقہ دے کر)   ثواب   (بھی)   کماؤ۔ سن لو، یہ دن کھانے، پینے اور اللہ تعالیٰ کی یاد   (شکر ادا کرنے)   کے ہیں۔ ایک شخص نے کہا : ہم لوگ رجب کے مہینہ میں زمانہ جاہلیت میں عتیرہ ذبح کرتے تھے تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا :  اللہ کے لیے ذبح کرو چاہے کوئی سا مہینہ ہو، اور اللہ کے لیے نیک کام کرو اور لوگوں کو کھلاؤ۔ ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں فرع ذبح کرتے تھے، تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا :  ہر چرنے والی بکری میں ایک فرع ہے، جسے تم چراتے ہو، جب وہ مکمل اونٹ ہوجائے تو اسے ذبح کرو اور اس کا گوشت صدقہ کرو، یہی چیز بہتر ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الضحایا ١٠(٢٨١٣) ، سنن ابن ماجہ/الضحایا ١٦ (٣١٦٠) ، (تحفة الأشراف : ١١٥٨٥) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4230  
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ. وَأَحْسَبُنِي قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ كَيْمَا تَسَعَكُمْ فَقَدْ جَاءَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِالْخَيْرِ فَكُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَادَّخِرُوا، وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ فَمَا تَأْمُرُنَا ؟، قَالَ: اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَأَطْعِمُوا، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَمَا تَأْمُرُنَا ؟، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي كُلِّ سَائِمَةٍ مِنَ الْغَنَمِ فَرَعٌ، تَغْذُوهُ غَنَمُكَ حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ ذَبَحْتَهُ وَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ، فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৩৬
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
فرع کے متعلق احادیث
 نبیشہ (رض) کہتے ہیں کہ  ایک شخص نے نبی اکرم  ﷺ  کو پکار کر کہا : ہم لوگ عتیرہ ذبح کرتے تھے۔ یعنی زمانہ جاہلیت میں رجب کے مہینے میں، تو اب آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا :  جس مہینہ میں چاہو اسے ذبح کرو، اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور لوگوں کو کھلاؤ، اس نے کہا : ہم لوگ عہد جاہلیت میں فرع ذبح کرتے تھے ؟ آپ نے فرمایا :  ہر چرنے والے جانور میں فرع ہے یہاں تک کہ جب وہ مکمل   (جانور)   ہوجائے تو تم اسے ذبح کرو اور اس کا گوشت صدقہ کرو، یہی چیز بہتر ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤٢٣٣ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4231  
أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْنُبَيْشَةَ، قَالَ: نَادَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً يَعْنِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ فَمَا تَأْمُرُنَا ؟ قَالَ: اذْبَحُوهَا فِي أَيِّ شَهْرٍ كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَأَطْعِمُوا. قَالَ: إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَ: فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ ذَبَحْتَهُ وَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ، فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৩৭
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
فرع کے متعلق احادیث
 نبیشہ ہذلی (رض) کہتے ہیں کہ  ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں عتیرہ ذبح کرتے تھے، تو اب آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے جس مہینے میں چاہو ذبح کرو، اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور لوگوں کو کھلاؤ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤٢٣٣ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4232  
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، فَلَقِيتُ: أَبَا الْمَلِيحِ، فَسَأَلْتُهُ ؟ فَحَدَّثَنِي عَنْ نُبَيْشَةَ الْهُذَلِيِّ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَا تَأْمُرُنَا ؟ قَالَ: اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَأَطْعِمُوا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৩৮
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
فرع کے متعلق احادیث
 ابورزین لقیط بن عامر عقیلی (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم لوگ جاہلیت میں رجب کے مہینے میں کچھ جانور ذبح کیا کرتے تھے، ہم خود کھاتے تھے اور جو ہمارے پاس آتا اسے بھی کھلاتے، رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اس میں کوئی حرج نہیں ۔ وکیع بن عدس کہتے ہیں : چناچہ میں اسے نہیں چھوڑتا۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١١١٧٨) ، مسند احمد (٤/١٣) ، سنن الدارمی/الأضاحي ٨ (٢٠٠٨) (صحیح لغیرہ  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح لغيره    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4233  
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ لَقِيطِ بْنِ عَامِرٍ الْعُقَيْلِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَذْبَحُ ذَبَائِحَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ فَنَأْكُلُ وَنُطْعِمُ مَنْ جَاءَنَا ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا بَأْسَ بِهِ. قَالَ وَكِيعُ بْنُ عُدُسٍ: فَلَا أَدَعُهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৩৯
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
مردار کی کھال سے متعلق
 ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  کا گزر ایک پڑی ہوئی مردار بکری کے پاس سے ہوا، آپ نے فرمایا :  یہ کس کی ہے ؟  لوگوں نے کہا : میمونہ کی۔ آپ نے فرمایا :  ان پر کوئی گناہ نہ ہوتا اگر وہ اس کی کھال سے فائدہ اٹھاتیں ، لوگوں نے عرض کیا : وہ مردار ہے۔ تو آپ نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ نے   (صرف)   اس کا کھانا حرام کیا ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الحیض ٢٧ (٣٦٤) ، سنن ابی داود/اللباس ٤١ (٤١٢٠) ، سنن ابن ماجہ/اللباس ٢٥ (٣٦١٠) ، (تحفة الأشراف : ١٨٠٦٦) ، مسند احمد (٦/٣٢٩، ٣٣٦) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٤٢٤٢ (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی اس کے جسم کے دیگر اعضاء مثلاً بال، دانت، سینگ وغیرہ سے استفادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4234  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى شَاةٍ مَيِّتَةٍ مُلْقَاةٍ، فَقَالَ: لِمَنْ هَذِهِ ؟، فَقَالُوا لِمَيْمُونَةَ: فَقَالَ: مَا عَلَيْهَا لَوِ انْتَفَعَتْ بِإِهَابِهَا، قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ: إِنَّمَا حَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَكْلَهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৪০
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
مردار کی کھال سے متعلق
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  کا گزر ایک مردار بکری کے پاس سے ہوا جو آپ نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی کو دی تھی، آپ نے فرمایا :  تم نے اس کی کھال سے کیوں فائدہ نہیں اٹھایا ؟   لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ مردار ہے۔ تو آپ نے فرمایا :  اس کا کھانا حرام کیا گیا ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الزکاة ٦١ (١٤٩٢) ، البیوع ١٠١ (٢٢٢١) ، الذبائح ٣٠ (٥٥٣١) ، صحیح مسلم/الحیض ٢٧(٣٦٤) ، سنن ابی داود/اللباس ٤١ (٤١٢٠) ، (تحفة الأشراف : ٥٨٣٩) ، موطا امام مالک/الصید ٦ (١١٦) ، مسند احمد ١/٣٦٥) ، سنن الدارمی/الأضاحي ٢٠ (٢٠٣١، ٢٠٣٢) ، ویأتي بأرقام : ٤٢٤٣، ٤٢٤٤ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4235  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِيمَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَيِّتَةٍ كَانَ أَعْطَاهَا مَوْلَاةً لِمَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: هَلَّا انْتَفَعْتُمْ بِجِلْدِهَا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا مَيْتَةٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৪১
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
مردار کی کھال سے متعلق
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے ایک مردار بکری کو دیکھا جو ام المؤمنین میمونہ کی لونڈی کی تھی اور وہ بکری صدقے کی تھی، آپ نے فرمایا :  اگر لوگوں نے اس کی کھال اتار لی ہوتی اور اس سے فائدہ اٹھایا ہوتا   (تو اچھا ہوتا) ۔ لوگوں نے عرض کیا : وہ مردار ہے، آپ نے فرمایا : صرف اس کا کھانا حرام کیا گیا ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح الإسناد    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4236  
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ يَعْنِي يَزِيدَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: أَبْصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةً مَيِّتَةً لِمَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ وَكَانَتْ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ: لَوْ نَزَعُوا جِلْدَهَا فَانْتَفَعُوا بِهِ، قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، قَالَ: إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৪২
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
مردار کی کھال سے متعلق
 ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ  ایک بکری مرگئی، نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  کیا تم لوگوں نے اس کی کھال نہیں اتاری کہ اس سے فائدہ اٹھاتے ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤٢٣٩ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4237  
أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ الْقَطَّانُ الرَّقِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ مُنْذُ حِينٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ، أَنَّ شَاةً مَاتَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَّا دَفَعْتُمْ إِهَابَهَا، فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৪৩
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
مردار کی کھال سے متعلق
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کی ایک مردار بکری کے پاس سے گزرے، تو آپ نے فرمایا : کیا تم لوگوں نے اس کی کھال نہیں اتاری کہ اسے دباغت دے کر فائدہ اٹھا لیتے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الحیض ٢٧ (٣٦٣١) ، (تحفة الأشراف : ٥٩٤٧) ، مسند احمد (١/٢٧٧) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4238  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ لِمَيْمُونَةَ مَيِّتَةٍ، فَقَالَ: أَلَّا أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا فَدَبَغْتُمْ فَانْتَفَعْتُمْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৪৪
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
مردار کی کھال سے متعلق
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  ایک مردار بکری کے پاس سے گزرے اور فرمایا :  کیا تم لوگوں نے اس کی کھال سے فائدہ نہیں اٹھایا ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٧٧٤) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4239  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَاةٍ مَيِّتَةٍ، فَقَالَ: أَلَّا انْتَفَعْتُمْ بِإِهَابِهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৪৫
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
مردار کی کھال سے متعلق
 ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ  ہماری ایک بکری مرگئی تو ہم نے اس کی کھال کو دباغت دی، پھر ہم اس میں ہمیشہ نبیذ بناتے رہے یہاں تک کہ وہ پرانی ہوگئی۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الأیمان والنذور ٢١ (٦٦٨٦) ، (تحفة الأشراف : ١٥٨٩٦) ، مسند احمد (٦/٤٢٩) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4240  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ سَوْدَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: مَاتَتْ شَاةٌ لَنَا، فَدَبَغْنَا مَسْكَهَا فَمَا زِلْنَا نَنْبِذُ فِيهَا حَتَّى صَارَتْ شَنًّا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৪৬
فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ
مردار کی کھال سے متعلق
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس کھال کو دباغت دے دی جائے وہ پاک ہوگئی   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الحیض ٢٧ (٣٦٦) ، سنن ابی داود/اللباس ٤١ (٤١٢٣) ، سنن الترمذی/اللباس ٧ (١٧٢٨) ، سنن ابن ماجہ/اللباس ٢٥ (٣٦٠٩) ، (تحفة الأشراف : ١٥٨٩٦) ، موطا امام مالک/الصید ٦ (١٧) ، مسند احمد ١/٢١٩، ٢٣٧، ٢٧٠، ٢٧٩، ٢٨٠، ٣٤٣، سنن الدارمی/الأضاحي ٢٠ (٢٠٢٨) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: حلال جانور کی کھال دباغت کے بعد پاک ہوگی، اور اس کا استعمال جائز ہوگا۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4241  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ ابْنِ وَعْلَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ.  

তাহকীক: