কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)
المجتبى من السنن للنسائي
شکار اور ذبیحوں سے متعلق - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৪২৬৮
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
شکار اور ذبح کرنے کے وقت بسم اللہ کہنا
 عدی بن حاتم (رض) سے روایت ہے کہ  انہوں نے رسول اللہ  ﷺ  سے شکار کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا :  جب تم اپنے کتے کو شکار کے لیے بھیجو تو اس پر   بسم اللہ   پڑھ لو، اب اگر تمہیں وہ شکار مل جائے اور مرا ہوا نہ ہو تو اسے ذبح کرو اور اس پر اللہ کا نام لو   ١ ؎  اور اگر تم اسے مردہ حالت میں پاؤ اور اس  (کتے)   نے اس میں سے کچھ نہ کھایا ہو تو اس کو کھاؤ، اس لیے کہ اس نے تمہارے لیے ہی اس کا شکار کیا ہے۔ البتہ اگر تم دیکھو کہ اس نے اس میں سے کچھ کھالیا ہے تو تم اس میں سے نہ کھاؤ۔ اس لیے کہ اب اس نے اسے اپنے لیے شکار کیا ہے۔ اور اگر تمہارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے بھی مل گئے ہوں اور انہوں نے اس   (شکار)   کو قتل کردیا ہو اور اسے کھایا نہ ہو تب بھی تم اس میں سے کچھ مت کھاؤ، اس لیے کہ تمہیں نہیں معلوم کہ ان میں سے اسے کس نے قتل کیا ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الوضوء ٣٣ (١٧٥) ، البیوع ٣ (٢٠٥٤) ، الصید ٢ (٥٤٧٦) ، ٧(٥٤٨٣) ، ٨(٥٤٨٤) ، ٩(٥٤٨٦) ، ١٠(٥٤٨٧) ، صحیح مسلم/الصید ١ (١٩٢٩) ، سنن ابی داود/الصید ٢ (٢٨٤٨، ٢٨٤٩) ، سنن الترمذی/الصید ٥ (١٤٦٩) ، سنن ابن ماجہ/الصید ٦ (٣٢١٣) ، (تحفة الأشراف : ٩٨٦٢) ، مسند احمد (٤/٢٥٦، ٢٥٧، ٢٥٨، ٣٧٨، ٣٧٩، ٣٨٠) ، ویأتی عند المؤلف بأرقام : ٤٢٧٣، ٤٢٧٩، ٤٣٠٣، ٤٣٠٤) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی : اللہ کا نام لے کر ذبح کرو۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4263  
عَنْ سُوَيْدِ بْنِ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ ؟، فَقَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَإِنْ أَدْرَكْتَهُ لَمْ يَقْتُلْ فَاذْبَحْ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَإِنْ أَدْرَكْتَهُ قَدْ قَتَلَ وَلَمْ يَأْكُلْ فَكُلْ فَقَدْ أَمْسَكَهُ عَلَيْكَ، فَإِنْ وَجَدْتَهُ قَدْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا تَطْعَمْ مِنْهُ شَيْئًا، فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَ كَلْبُكَ كِلَابًا، فَقَتَلْنَ: فَلَمْ يَأْكُلْنَ فَلَا تَأْكُلْ مِنْهُ شَيْئًا، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّهَا قَتَلَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৬৯
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اس شکار کو کھانے کی ممانعت
 عدی بن حاتم (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  سے  معراض  (بےپر کے تیر)   کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا : اگر اسے نوک لگی ہو تو کھاؤ اور اگر اسے آڑی لگی ہو تو وہ  موقوذہ  ہے   ١ ؎  میں نے آپ سے کتے کے   (شکار کے)   بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا :  جب تم  (شکار پر)   کتا دوڑاؤ پھر وہ اسے پکڑے اور اس میں سے کھایا نہ ہو تو تم اسے کھاؤ اس لیے کہ اس کا پکڑ لینا ہی گویا شکار کو ذبح کرنا ہے۔ لیکن اگر تمہارے کتے کے ساتھ کوئی اور کتا ہو اور تمہیں اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے نے بھی پکڑا ہو اور وہ شکار مرگیا ہو تو مت کھاؤ۔ اس لیے کہ تم نے بسم اللہ صرف اپنے کتے پر پڑھی تھی دوسرے کتے پہ نہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الصید ١ (٥٤٧٥) ، صحیح مسلم/الصید ١ (١٩٢٩) ، سنن الترمذی/الصید ٧ (١٤٧١) ، سنن ابن ماجہ/الصید ٦ (٣٢١٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٨٦٠) ، مسند احمد (٤/٢٥٦) ، سنن الدارمی/الصید ١ (٢٠٤٥) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٤٢٧٤، ٤٢٧٩، ٤٣١٣) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی جو شکار کسی بھاری چیز سے مارا گیا ہو جیسے لاٹھی یا پتھر وغیرہ سے، یا کوئی جانور چھت وغیرہ سے گر کر مرجائے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4264  
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ ؟، فَقَالَ: مَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِعَرْضِهِ، فَهُوَ وَقِيذٌ، وَسَأَلْتُهُ عَنِ الْكَلْبِ ؟، فَقَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَأَخَذَ وَلَمْ يَأْكُلْ فَكُلْ، فَإِنَّ أَخْذَهُ ذَكَاتُهُ، وَإِنْ كَانَ مَعَ كَلْبِكَ كَلْبٌ آخَرُ فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَ مَعَهُ فَقَتَلَ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ.

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭০
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
سدھے ہوئے کتے سے شکار
 عدی بن حاتم (رض) سے روایت ہے کہ  انہوں نے رسول اللہ  ﷺ  سے پوچھا : میں   (شکار پر)   سدھایا ہوا کتا چھوڑتا ہوں اور وہ جانور پکڑ لیتا ہے ؟ آپ نے فرمایا :  جب تم سدھایا کتا چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو پھر وہ شکار پکڑے تو تم اسے کھاؤ میں نے عرض کیا : اگر وہ اسے مار ڈالے ؟   تو آپ نے فرمایا : اگرچہ وہ اسے مار ڈالے ۔ میں نے عرض کیا : میں معراض پھینکتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا :  اگر نوک لگے تو کھاؤ اور اگر آڑا لگے تو نہ کھاؤ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الصید ٣ (٥٤٧٧) ، التوحید ١٣ (٧٣٩٧) ، صحیح مسلم/الصید ١ (١٩٢٩) ، سنن ابی داود/الصید ٢ (٢٨٢٧) ، سنن الترمذی/الصید ١ (١٤٦٥) ، سنن ابن ماجہ/الصید ٦ (٣٢١٥) ، (تحفة الأشراف : ٩٨٧٨) ، مسند احمد (٤/٢٥٦، ٢٥٨، ٣٧٧، ٣٨٠) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4265  
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْإِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أُرْسِلُ الْكَلْبَ الْمُعَلَّمَ فَيَأْخُذُ ؟، فَقَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ الْكَلْبَ الْمُعَلَّمَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ فَأَخَذَ فَكُلْ، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ، قَالَ: وَإِنْ قَتَلَ، قُلْتُ: أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ، قَالَ: إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭১
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
جو کتا شکاری نہیں ہے اس کے شکار سے متعلق
 ابوثعلبہ خشنی (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم لوگ اس سر زمین میں رہتے ہیں جہاں شکار بہت ملتا ہے۔ میں تیر کمان سے شکار کرتا ہوں اور سدھائے ہوئے کتے سے بھی شکار کرتا ہوں اور غیر سدھائے ہوئے کتے سے بھی۔ آپ نے فرمایا :  جو شکار تم تیر سے کرو تو اللہ کا نام لے کر اسے کھاؤ  ١ ؎  اور جو شکار تم سدھائے ہوئے کتے سے کرو تو اللہ کا نام لے کر اسے کھاؤ، اور جو شکار تم غیر سدھائے ہوئے کتے سے کرو تو اگر اسے ذبح کرسکو تو کھالو   ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الصید ٤ (٥٤٧٨) ، ١٠(٥٤٨٨) ، ١٤(٥٤٩٦) ، صحیح مسلم/الصید ١(١٩٣٠) ، سنن ابی داود/الصید ٢(٢٨٥٥) ، سنن الترمذی/السیر ١١ (١٥٦٠ م) ، سنن ابن ماجہ/الصید ٣ (٣٢٠٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٨٧٥) ، مسند احمد (٤/١٩٣، ١٩٤، ١٩٥) ، سنن الدارمی/السیر ٥٦ (٢٥٤١) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی تیر پھینکتے وقت اللہ کا نام لو پھر اسے کھاؤ۔  ٢ ؎: اور اگر پانے سے پہلے مرگیا ہو تو مت کھاؤ۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4266  
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْكُوفِيُّ الْمُحَارِبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ: أَنْبَأَنَا أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ، يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ، وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، فَقَالَ: مَا أَصَبْتَ بِقَوْسِكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ وَكُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭২
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
اگر کتا شکار کو قتل کر دے؟
 عدی بن حاتم (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں سدھائے ہوئے کتے چھوڑتا ہوں تو وہ میرے لیے شکار پکڑ کر لاتے ہیں، کیا میں اسے کھا سکتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا :  جب تم سدھائے ہوئے کتے چھوڑو   (اور وہ تمہارے لیے شکار پکڑ کر لائیں)   تو اسے کھالو ، میں نے عرض کیا : اگر وہ اسے مار ڈالیں ؟ آپ نے فرمایا :  اگرچہ وہ اسے مار ڈالیں، مگر یہ اسی وقت جب کہ اس کے ساتھ کوئی اور کتا شریک نہ ہوا ہو   ١ ؎  میں نے عرض کیا : میں معراض پھینکتا ہوں اور وہ  (جانور کے جسم میں)   گھس جاتا ہے ؟ آپ نے فرمایا :  اگر وہ گھس جائے تو تم کھالو اور اگر وہ آڑا پڑے تو نہ کھاؤ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤٢٧٠ (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے کئی مسئلے معلوم ہوئے : ١-  سدھائے ہوئے کتے کا شکار مباح اور حلال ہے۔  ٢-  کتا سدھایا ہو یعنی اسے شکار کی تعلیم دی گئی ہو۔  ٣-  اس سدھائے ہوئے کتے کو شکار کے لیے بھیجا گیا ہو، پس اگر وہ خود سے بلا بھیجے شکار کر لائے تو اس کا کھانا حلال نہیں، یہی جمہور علماء کا قول ہے۔  ٤-  کتے کو شکار پر بھیجتے وقت بسم اللہ کہا گیا ہو۔  ٥-  سدھائے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا شکار میں شریک نہ ہو اگر دوسرا شریک ہے تو حرمت کا پہلو غالب ہوگا اور یہ شکار حلال نہ ہوگا۔  ٦-  کتا شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ اپنے مالک کے لیے محفوظ رکھے تب یہ شکار حلال ہوگا ورنہ نہیں۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4267  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ أَبُو صَالِحٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: أُرْسِلُ كِلَابِي الْمُعَلَّمَةَ فَيُمْسِكْنَ عَلَيَّ فَآكُلُ، قَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ، فَأَمْسَكْنَ عَلَيْكَ فَكُلْ، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ ؟، قَالَ: وَإِنْ قَتَلْنَ، قَالَ: مَا لَمْ يَشْرَكْهُنَّ كَلْبٌ مِنْ سِوَاهُنَّ، قُلْتُ: أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ فَيَخْزِقُ ؟ قَالَ: إِنْ خَزَقَ فَكُلْ، وَإِنْ أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭৩
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
اگر اپنے کتے کے ساتھ دوسرا کتا شامل ہوجائے جو بسم اللہ کہہ کر چھوڑا گیا ہو
 عدی بن حاتم (رض) سے روایت ہے کہ  انہوں نے رسول اللہ  ﷺ  سے شکار کے متعلق سوال کیا۔ آپ نے فرمایا :  جب تم   (شکار پر)   اپنا کتا چھوڑو پھر اس کے ساتھ کچھ ایسے کتے بھی شریک ہوجائیں جن پر تم نے بسم اللہ نہیں پڑھی ہے تو تم اسے مت کھاؤ۔ اس لیے کہ تمہیں نہیں معلوم کہ اسے کس کتے نے قتل کیا ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤٢٦٨ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4268  
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْعَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ ؟، فَقَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَخَالَطَتْهُ أَكْلُبٌ لَمْ تُسَمِّ عَلَيْهَا، فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيَّهَا قَتَلَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭৪
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
جب تم اپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاؤ۔
 عدی بن حاتم (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  سے کتے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا :  جب تم اپنے کتے کو چھوڑو اور اس پر بسم اللہ پڑھو تو اسے   (شکار کو)   کھاؤ اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا پاؤ تو مت کھاؤ اس لیے کہ تم نے صرف اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی تھی، دوسرے کتے پر نہیں ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤٢٦٨ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4269  
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا وَهُوَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَامِرٌ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكَلْبِ ؟، فَقَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَسَمَّيْتَ فَكُلْ، وَإِنْ وَجَدْتَ كَلْبًا آخَرَ مَعَ كَلْبِكَ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭৫
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
جب تم اپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاؤ۔
 شعبی کہتے ہیں کہ  عدی بن حاتم (رض) نہرین میں ہمارے پڑوسی تھے، ہمارے گھر آتے جاتے تھے اور ایک زاہد شخص تھے، ان سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے پوچھا : میں اپنا کتا چھوڑتا ہوں تو میں اپنے کتے کے ساتھ ایک کتا دیکھتا ہوں جس نے شکار پکڑ رکھا ہے مجھے نہیں معلوم ہوتا کہ ان میں سے کس نے پکڑا ہے، آپ نے فرمایا :  اسے مت کھاؤ، اس لیے کہ تم نے  بسم اللہ  صرف اپنے کتے پر پڑھی تھی، دوسرے پر نہیں ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الصید ١ (١٩٢٩) ، (تحفة الأشراف : ٩٨٦١) ، مسند احمد (٤/٢٥٦) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4270  
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ وَكَانَ لَنَا جَارًا، وَدَخِيلًا، وَرَبِيطًا بِالنَّهْرَيْنِ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ مَعَ كَلْبِي كَلْبًا قَدْ أَخَذَ لَا أَدْرِي أَيَّهُمَا أَخَذَ ؟، قَالَ: لَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭৬
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
جب تم اپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاؤ۔
 عدی بن حاتم (رض) اس سند سے بھی  نبی اکرم  ﷺ  سے اسی جیسی روایت کرتے ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الصید ١ (١٩٢٩) ، (تحفة الأشراف : ٩٨٥٨) ، مسند احمد (٤/٢٥٧) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4271  
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَنِالشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ ذَلِكَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭৭
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
جب تم اپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاؤ۔
 عدی بن حاتم (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  سے پوچھا : میں اپنا کتا چھوڑتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا :  جب تم اپنا کتا چھوڑو اور اس پر بسم اللہ  پڑھ لو تو اسے   (شکار کو)   کھاؤ اور اگر اس نے اس   (شکار)   میں سے کچھ کھایا ہو تو تم اسے نہ کھاؤ، اس لیے کہ اسے اس کتے نے اپنے لیے شکار کیا ہے، اور جب تم اپنے کتے کو چھوڑو پھر اس کے ساتھ اس کے علاوہ   (کوئی کتا)   پاؤ تو اس شکار کو مت کھاؤ، اس لیے کہ تم نے  بسم اللہ  صرف اپنے کتے پر پڑھی ہے، دوسرے پر نہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الوضوء ٣٣ (١٧٥) ، البیوع ٣ (٢٠٥٤) ، الصید ٢ (٥٤٧٦) ، (٥٤٨٦) ، صحیح مسلم/الصید ١ (١٩٢٩) ، سنن ابی داود/الصید ٢ (٢٨٥٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٨٦٣) ، مسند احمد (٤/٣٨٠) سنن الدارمی/الصید ١ (٢٠٤٥) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٤٣١١) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4272  
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو الْغَيْلَانِيُّ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي ؟، قَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَسَمَّيْتَ فَكُلْ، وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَوَجَدْتَ مَعَهُ غَيْرَهُ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭৮
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
جب تم اپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاؤ۔
 عدی بن حاتم (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  سے پوچھا : میں اپنا کتا چھوڑتا ہوں تو اپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاتا ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ ان میں سے کس نے شکار کیا ؟ ۔  آپ نے فرمایا :  اسے   (شکار کو)   مت کھاؤ، اس لیے کہ تم نے صرف اپنے کتے پر  بسم اللہ  پڑھی تھی، کسی دوسرے   (کتے)   پر نہیں ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤٢٧٥، ٤٢٧٦، ٤٢٧٧ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4273  
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، وَعَنِ الْحَكَمِ، عَنِالشَّعْبِيِّ، وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ مَعَ كَلْبِي كَلْبًا آخَرَ لَا أَدْرِي أَيَّهُمَا أَخَذَ ؟، قَالَ: لَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭৯
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
اگر کتا شکار میں سے کچھ کھالے تو کیا حکم ہے؟
 عدی بن حاتم (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  سے معراض کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا :  اگر وہ نوک سے مارا جائے تو کھالو اور اگر وہ آڑے سے مارا جائے تو وہ  موقوذہ  ہے   (جو حرام ہے) ۔ میں نے آپ سے شکاری کتے کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا :  جب تم اپنا کتا چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو تو اسے   (شکار کو)   کھاؤ، میں نے عرض کیا : اگرچہ وہ اسے مار ڈالے ؟ آپ نے فرمایا :  اگرچہ وہ اسے مار ڈالے، ہاں اگر اس میں سے اس نے بھی کھالیا تو تم مت کھاؤ اور اگر تم اس کے ساتھ اپنے کتے کے علاوہ کوئی کتا دیکھو اور اس نے شکار مار ڈالا ہو تو مت کھاؤ، اس لیے کہ تم نے اللہ کا نام صرف اپنے کتے پر لیا تھا کسی اور کتے پر نہیں ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤٦٦٩ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4274  
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا زَكَرِيَّا، وَعَاصِمٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ ؟، فَقَالَ: مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنْ كَلْبِ الصَّيْدِ ؟، فَقَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ ؟، قَالَ: وَإِنْ قَتَلَ، فَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ، وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَهُ كَلْبًا غَيْرَ كَلْبِكَ وَقَدْ قَتَلَهُ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ إِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تَذْكُرْ عَلَى غَيْرِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮০
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
اگر کتا شکار میں سے کچھ کھالے تو کیا حکم ہے؟
 عدی بن حاتم (رض) سے روایت ہے کہ  انہوں نے رسول اللہ  ﷺ  سے شکار کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا :  جب تم اپنے کتے کو چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو پھر وہ اسے مار ڈالے اور اس نے اس میں سے کچھ نہ کھایا ہو تو تم کھاؤ، اور اگر اس نے اس میں سے کچھ کھایا ہو تو مت کھاؤ اس لیے کہ اس نے اسے اپنے لیے پکڑا ہے نہ کہ تمہارے لیے ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤٢٦٨ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4275  
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْعَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِيِّ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ ؟، قَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَقَتَلَ وَلَمْ يَأْكُلْ فَكُلْ، وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَيْهِ، وَلَمْ يُمْسِكْ عَلَيْكَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮১
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
کتوں کو مارنے کا حکم
 ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  سے جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا :  لیکن ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو اور مجسمہ   (مورت)   ہو ۔ اس دن جب صبح ہوئی تو رسول اللہ  ﷺ  نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، یہاں تک کہ آپ چھوٹے چھوٹے کتوں  (پلوں)   کو بھی مارنے کا حکم دے رہے تھے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٠٧٥) (صحیح) (یہ حدیث صحیح مسلم (٢١٠٥) ، سنن ابی داود (٤١٥٧) میں بسند عبید بن السباق عن ابن عباس عن میمونہ آئی ہے ۔    وضاحت : ١ ؎: صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں  چھوٹے باغوں کے کتوں کو مارنے اور بڑے باغوں کے کتوں کو چھوڑ دینے کا حکم دے رہے تھے، بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا، اور صرف کالے کتوں کو مارنے کا حکم دیا۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح بلفظ يقتل کلب الحائط الصغير ويترك كلب الحائط الكبير    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4276  
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ السَّبَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ لَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام: لَكِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ، وَلَا صُورَةٌ. فَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ، فَأَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، حَتَّى إِنَّهُ لَيَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكَلْبِ الصَّغِيرِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮২
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
کتوں کو مارنے کا حکم
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا سوائے ان   (کتوں)   کے جو اس حکم سے مستثنی   (الگ)   ہیں   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/بدء الخلق ١٧ (٣٣٢٣) ، صحیح مسلم/المساقاة ١٠ (١٥٧٠) ، سنن ابن ماجہ/الصید ١(٣٢٠٢) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٤٩) ، موطا امام مالک/الاستئذان ٥ (١٤) ، مسند احمد (٢/٢٢- ٢٣، ١١٣، ١٣٢، ١٣٦) ، سنن الدارمی/الصید ٣ (٢٠٥٠) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: جیسے کھیتی، مویشی اور شکار کے کتے، لیکن بعد میں یہ حکم بھی منسوخ ہوگیا، اور صرف کالے کتوں کو مارنے کا حکم برقرار رہا، لیکن عام کتوں کو بھی بغیر ضرورت پالنے کو ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا (دیکھئیے اگلی حدیث) ۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4277  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ غَيْرَ مَا اسْتَثْنَى مِنْهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৩
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
کتوں کو مارنے کا حکم
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو اونچی آواز سے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم فرماتے سنا، چناچہ کتے مار دیے جاتے سوائے شکاری کتوں کے یا جو جانوروں کی رکھوالی کرتے ہوتے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابن ماجہ/الصید ١ (٣٢٠٣) ، (تحفة الأشراف : ٧٠٠٢) ، مسند احمد (٢/١٣٣) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4278  
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَافِعًا صَوْتَهُ: يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، فَكَانَتِ الْكِلَابُ تُقْتَلُ إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ، أَوْ مَاشِيَةٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৪
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
کتوں کو مارنے کا حکم
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے شکاری، یا جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کے سوا باقی کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/المساقاة ١١ (١٥٧١) ، سنن الترمذی/الصید ٤ (١٤٨٨) ، (تحفة الأشراف : ٧٣٥٣) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4279  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ، أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৫
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کس طرح کے کتے کو ہلاک کرنے کا حکم فرمایا؟
 عبداللہ بن مغفل (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  اگر یہ بات نہ ہوتی کہ کتے بھی امتوں   (مخلوقات)   میں سے ایک امت   (مخلوق)  ہیں   ١ ؎  تو میں ان سب کو قتل کا ضرور حکم دیتا، اس لیے تم ان میں سے بالکل کالے کتے کو   (جس میں کسی اور رنگ کی ذرا بھی ملاوٹ نہ ہو)   قتل کرو، اس لیے کہ جن لوگوں نے بھی کھیت، شکار یا جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کے علاوہ کسی کتے کو رکھا تو ان کے اجر میں سے روزانہ ایک قیراط کم ہوتا ہے   ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الصید ١(٢٨٤٥) ، سنن الترمذی/الصید ٣(١٤٨٦) ، ٤(١٤٨٩) ، سنن ابن ماجہ/الصید ٢(٣٢٠٥) ، (تحفة الأشراف : ٩٦٤٩) مسند احمد (٤/٨٥، ٨٦ و ٥/٥٤، ٥٦، ٥٧) ، سنن الدارمی/الصید ٣ (٢٠٥١) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٤٢٩٣ (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی اللہ تعالیٰ کی دیگر مخلوقات کی طرح یہ بھی ایک مخلوق ہیں۔  ٢ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چوپایوں کی نگہبانی، زمین جائیداد کی حفاظت اور شکار کی خاطر کتوں کا پالنا درست ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4280  
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا، فَاقْتُلُوا مِنْهَا الْأَسْوَدَ الْبَهِيمَ، وَأَيُّمَا قَوْمٍ اتَّخَذُوا كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ حَرْثٍ، أَوْ صَيْدٍ، أَوْ مَاشِيَةٍ، فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৬
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
جس مکان میں کتا موجود ہو وہاں پر فرشتوں کا داخل نہ ہو نا
 علی بن ابی طالب (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  ملائکہ   (فرشتے)   ١ ؎  اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر   (مجسمہ)   ہو یا کتا ہو یا جنبی   (ناپاک شخص)   ہو   ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٢٦٢ (ضعیف) ” حدیث ولا جنب کے لفظ سے ضعیف ہے) (اس کے راوی ” نجی “ لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے، مگر اس میں ” جنبی “ کا لفظ نہیں ہے  )    وضاحت : ١ ؎:  فرشتوں  سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں نہ کہ حفاظت کرنے والے فرشتے، کیونکہ حفاظت کرنے والے فرشتوں کا کسی انسان یا انسان کے رہنے والی جگہ سے دور رہنا ممکن نہیں۔  ٢ ؎: حدیث میں صحت و ثبوت ہونے کے اعتبار سے  جنبی  کا لفظ  منکر  یعنی ضعیف ہے اور  کتا  سے مراد شکار، کھیتی یا جانوروں کی حفاظت کے مقصد سے پالے جانے والے کتوں کے علاوہ کتے مراد ہیں، اور  تصویر  سے وہ تصویریں مراد ہیں جس کا سایہ ہوتا ہے، یعنی ہاتھ سے بنائے ہوئے مجسمے، یا دیواروں پر لٹکائی جانے والی کاغذ پر بنی ہوئی تصویریں ہیں، کرنسی نوٹوں، کتابوں اور رسائل و جرائد میں بنی ہوئی تصویروں سے بچنا اس زمانہ میں بڑا مشکل بلکہ محال ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح ق دون قوله ولا جنب    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4281  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَليِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْمَلَائِكَةُ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ، وَلَا كَلْبٌ، وَلَا جُنُبٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৭
شکار اور ذبیحوں سے متعلق
جس مکان میں کتا موجود ہو وہاں پر فرشتوں کا داخل نہ ہو نا
 ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  ایسے گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتے، یا تصاویر   (مجسمے)   ہوں ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/بدء الخلق ٧ (٣٢٢٥) ، ١٧(٣٣٢٢) ، المغازي ١٢ (٤٠٠٢) ، اللباس ٨٨ (٥٩٤٩) ، ٩٢ (٥٩٧٥) ، صحیح مسلم/اللباس ٢٦ (٢١٠٦) ، سنن ابی داود/اللباس ٤٨ (٤١٥٣) ، سنن الترمذی/الأدب ٤٤ (٢٨٠٤) ، سنن ابن ماجہ/اللباس ٤٤ (٣٦٤٩) ، (تحفة الأشراف : ٣٧٧٩) ، مسند احمد (٤/٢٨، ٢٩، ٣٠) ویأتي عند المؤلف في الزینة ١١١ (بأرقام ٥٣٤٩، ٥٣٥٠) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4282  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، عَنِ سُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْأَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ، وَلَا صُورَةٌ.  

তাহকীক: