কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)
المجتبى من السنن للنسائي
خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৪৪৫৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
خود کما کر کھانے کی ترغیب
 ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  سب سے پاکیزہ کھانا وہ ہے جو آدمی اپنی   (محنت کی)   کمائی سے کھائے، اور آدمی کی اولاد اس کی کمائی ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/البیوع ٧٩ (٣٥٢٨، ٣٥٢٩) ، سنن الترمذی/الأحکام ٢٢ (١٢٥٨) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٦٤ (٢٢٩) ، (تحفة الأشراف : ١٧٩٩٢) ، مسند احمد (٦/٣١، ٤١، ١٢٧، ١٦٢، ١٩٣، ٢٠١، ٢٠٢، ٢٢٠) ، سنن الدارمی/البیوع ٦ (٢٥٧٩) (صحیح) (متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کی راویہ ” عمة عمارة “ مجہولہ ہیں  )    وضاحت : ١ ؎: سب سے پاکیزہ کمائی کی بابت علماء کے تین اقوال ہیں : ١-  تجارت  ٢-  ہاتھ کی کمائی اور ایسا پیشہ جو کمتر درجے کا نہ ہو  ٣-  زراعت (کھیتی باڑی) ، ان میں سب سے بہتر کون ہے اس کا دارومدار حالات و ظروف پر ہے۔ راجح یہ ہے کہ سب سے بہتر اور پاکیزہ رزق وہ ہے جو حدیث رسول جعل رزقی تحت ظل رمحی کے مطابق بطور غنیمت حاصل ہو۔ اس لیے کہ یہ دین کے غلبہ کے لیے حاصل ہونے والی جدوجہد اور قتال میں حاصل مال ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4449  
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو قُدَامَةَ السَّرْخَسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْإِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمَّتِهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ، وَإِنَّ وَلَدَ الرَّجُلِ مِنْ كَسْبِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৫৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
خود کما کر کھانے کی ترغیب
 ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  تمہاری اولاد سب سے پاکیزہ کمائی ہے، لہٰذا تم اپنی اولاد کی کمائی میں سے کھاؤ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظرما قبلہ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4450  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمَّةٍ لَهُ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِكُمْ، فَكُلُوا مِنْ كَسْبِ أَوْلَادِكُمْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৫৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
خود کما کر کھانے کی ترغیب
 ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  سب سے پاکیزہ کھانا وہ ہے جو آدمی اپنی کمائی سے کھائے اور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابن ماجہ/التجارات ١ (٢١٣٧) ، (تحفة الأشراف : ١٥٩٦١) ، مسند احمد (٦/٤٢، ٢٢٠) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4451  
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْعَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ، وَوَلَدُهُ مِنْ كَسْبِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৫৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
خود کما کر کھانے کی ترغیب
 ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  سب سے پاکیزہ کھانا وہ ہے جو آدمی اپنی کمائی سے کھائے اور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4452  
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ، وَإِنَّ وَلَدَهُ مِنْ كَسْبِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৫৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
آمدنی میں شبہات سے بچنے سے متعلق احادیث شریفہ
 نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے ہوئے سنا   (اللہ کی قسم، میں آپ سے سن لینے کے بعد کسی سے نہیں سنوں گا)  آپ فرما رہے تھے :  حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے، ان دونوں کے بیچ کچھ شبہ والی چیزیں ہیں   (یا آپ نے مشتبہات کے بجائے مشتبھ  ۃ  ً کہا  ١ ؎ ) - اور فرمایا :  میں تم سے اس سلسلے میں ایک مثال بیان کرتا ہوں : اللہ تعالیٰ نے ایک چراگاہ بنائی تو اللہ کی چراگاہ یہ محرمات ہیں، جو جانور بھی اس چراگاہ کے پاس چرے گا قریب ہے کہ وہ اس میں داخل ہوجائے   یا یوں فرمایا :  جو بھی اس چراگاہ کے جانور پاس چرائے گا قریب ہے کہ وہ جانور اس میں سے میں چر لے۔ اور جو مشکوک کام کرے تو قریب ہے کہ وہ   (حرام کام کرنے کی)   جرات کر بیٹھے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الإیمان ٣٩ (٥٢) ، البیوع ٢ (٢٠٥١) ، صحیح مسلم/البیوع ٤٠ المساقاة ٢٠ (١٥٩٩) ، سنن ابی داود/المساقاة ٣ (٣٣٢٩، ٣٣٣٠) ، سنن الترمذی/المساقاة ١ (١٢٠٥) ، سنن ابن ماجہ/الفتن ١٤ (٢٩٨٤) ، (تحفة الأشراف : ١١٦٢٤) ، مسند احمد (٤/٢٦٧، ٢٦٩، ٢٧٠، ٢٧١، ٢٧٤، ٢٧٥) ، سنن الدارمی/البیوع ١ (٢٥٧٣) ، ویأتی عند المؤلف فی الأشربة ٥٠ (برقم ٥٧١٣) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: گویا دنیاوی چیزیں تین طرح کی ہیں : حلال، حرام اور مشتبہ (شک و شبہہ والی چیزیں) پس حلال چیزیں وہ ہیں جو کتاب و سنت میں بالکل واضح ہیں جیسے دودھ، شہد، میوہ، گائے اور بکری وغیرہ، اسی طرح حرام چیزیں بھی کتاب و سنت میں واضح ہیں جیسے شراب، زنا، قتل اور جھوٹ وغیرہ اور مشتبہ وہ ہے جو کسی حد تک حلال سے اور کسی حد تک حرام سے، یعنی دونوں سے مشابہت رکھتی ہو جیسے رسول اللہ ﷺ نے راستہ میں ایک کھجور پڑی ہوئی دیکھی تو فرمایا کہ اگر اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کی ہوسکتی ہے تو میں اسے کھا لیتا۔ اس لیے مشتبہ امر سے اپنے آپ کو بچا لینا ضروری ہے، کیونکہ اسے اپنانے کی صورت میں حرام میں پڑنے کا خطرہ ہے، نیز شبہ والی چیز میں پڑتے پڑتے آدمی حرام میں پڑنے اور اسے اپنانے کی جرات و جسارت کرسکتا ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4453  
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَاللَّهِ لَا أَسْمَعُ بَعْدَهُ أَحَدًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِكَ أُمُورًا مُشْتَبِهَاتٍ، وَرُبَّمَا قَالَ: وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِكَ أُمُورًا مُشْتَبِهَةً، قَالَ: وَسَأَضْرِبُ لَكُمْ فِي ذَلِكَ، مَثَلًا إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَمَى حِمًى، وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا حَرَّمَ، وَإِنَّهُ مَنْ يَرْتَعُ حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكُ أَنْ يُخَالِطَ الْحِمَى، وَرُبَّمَا قَالَ: إِنَّهُ مَنْ يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكُ أَنْ يُرْتِعَ فِيهِ، وَإِنَّ مَنْ يُخَالِطُ الرِّيبَةَ يُوشِكُ أَنْ يَجْسُرَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৫৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
آمدنی میں شبہات سے بچنے سے متعلق احادیث شریفہ
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی کو اس بات کی فکر و پروا نہ ہوگی کہ اسے مال کہاں سے ملا، حلال طریقے سے یا حرام طریقے سے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/البیوع ٢٣ (٢٠٨٣) ، (تحفة الأشراف : ١٣٠١٦) ، مسند احمد (٢/٤٣٥، ٤٥٢، ٥٠٥) ، سنن الدارمی/البیوع ٥ (٢٥٧٨) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4454  
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِالْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ مَا يُبَالِي الرَّجُلُ مِنْ أَيْنَ أَصَابَ الْمَالَ مِنْ حَلَالٍ، أَوْ حَرَامٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৬০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
آمدنی میں شبہات سے بچنے سے متعلق احادیث شریفہ
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ وہ سود کھائیں گے اور جس نے اسے نہیں کھایا، اس پر بھی اس کا غبار پڑ کر رہے گا ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/البیوع ٣ (٣٣٣١) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٥٨ (٢٢٧٨) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٤١) ، مسند احمد ٢/٤٩٤ (ضعیف) (حسن بصری کا ابوہریرہ رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے، نیز ” سعید “ لین الحدیث ہیں  )    قال الشيخ الألباني :  ضعيف    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4455  
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي خَيْرَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَأْكُلُونَ الرِّبَا، فَمَنْ لَمْ يَأْكُلْهُ أَصَابَهُ مِنْ غُبَارِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৬১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
تجارت سے متعلق احادیث
 عمرو بن تغلب (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ مال و دولت کا پھیلاؤ ہوجائے گا اور بہت زیادہ ہوجائے گا، تجارت کو ترقی ہوگی، علم اٹھ جائے گا   ١ ؎، ایک شخص مال بیچے گا، پھر کہے گا : نہیں، جب تک میں فلاں گھرانے کے سوداگر سے مشورہ نہ کرلوں، اور ایک بڑی آبادی میں کاتبوں کی تلاش ہوگی لیکن وہ نہیں ملیں گے   ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٠٧١٢) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: اکثر نسخوں میں يظهر العلم ہے، اور بعض نسخوں میں يظهر الجهل ہے، یعنی لوگوں کے دنیاوی امور و معاملات میں مشغول ہونے کے سبب جہالت پھیل جائے گی، اور دوسری احادیث کے سیاق کو دیکھتے ہوئے يظهر العلم کا معنی یہاں  علم کے اٹھ جانے یا ختم ہوجانے کے ہوں گے ، واللہ اعلم۔  ٢ ؎: یعنی ایسے کاتبوں کی تلاش جو عدل و انصاف سے کام لیں اور ناحق کسی کا مال لینے کی ان کے اندر حرص و لالچ نہ ہو۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4456  
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ تَغْلِبَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ، أَنْ يَفْشُوَ الْمَالُ، وَيَكْثُرَ، وَتَفْشُوَ التِّجَارَةُ، وَيَظْهَرَ الْعِلْمُ، وَيَبِيعَ الرَّجُلُ الْبَيْعَ، فَيَقُولَ: لَا حَتَّى أَسْتَأْمِرَ تَاجِرَ بَنِي فُلَانٍ، وَيُلْتَمَسَ فِي الْحَيِّ الْعَظِيمِ الْكَاتِبُ فَلَا يُوجَدُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৬২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
تاجروں کو خرید و فروخت میں کس ضابطہ پر عمل کرنا چاہیے؟
 حکیم بن حزام (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو جدا ہونے تک   (مال کے بیچنے اور نہ بیچنے کے بارے میں)   اختیار حاصل ہے، اگر سچ بولیں گے اور   (عیب و ہنر کو)   صاف صاف بیان کردیں گے تو ان کی خریدو فروخت میں برکت ہوگی، اور اگر جھوٹ بولیں گے اور عیب کو چھپائیں گے تو ان کی خریدو فروخت کی برکت جاتی رہے گی   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/البیوع ١٩ (٢٠٧٩) ، ٢٢ (٢٠٨٢) ، ٤٢ (٢١٠٨) ، ٤٤ (٢١١٠) ، ٤٦ (٢١١٤) ، صحیح مسلم/البیوع ١ (١٥٣٢) ، سنن ابی داود/البیوع ٥٣ (٣٤٥٩) ، سنن الترمذی/البیوع ٢٦ (١٢٤٦) ، (تحفة الأشراف : ٣٤٢٧) ، مسند احمد (٣/٤٠٢، ٤٠٣، ٤٣٤) ، سنن الدارمی/البیوع ١٥ (٢٥٨٩) ، ویأتي عند المؤلف برقم ٤٤٦٩ (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی : تجار کو اپنی خریدو فروخت کے معاملے میں جھوٹ سے بچنا چاہیئے، تبھی تجارت میں برکت ہوگی۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4457  
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا، وَكَتَمَا مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৬৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان فروخت کرنا۔
 ابوذر (رض) روایت کرتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  تین لوگ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ بات چیت کرے گا، اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی انہیں گناہوں سے پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا ، پھر رسول اللہ  ﷺ  نے آیت پڑھی   ١ ؎  تو ابوذر (رض) نے کہا : وہ لوگ ناکام ہوگئے اور خسارے میں پڑگئے، آپ  ﷺ  نے فرمایا :  اپنے تہبند کو ٹخنے سے نیچے لٹکانے والا   ٢ ؎، جھوٹی قسم کھا کر اپنے سامان کو بیچنے والا، دے کر باربار احسان جتانے والا ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٢٥٦٤ (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: اس آیت سے مراد سورة آل عمران کی آیت نمبر  ٧٧  ہے جو اس طرح ہے ولا يكلمهم الله ولا ينظر إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم  (سورة آل عمران : 77) ۔  ٢ ؎: کسی کسی روایت میں خیلاء کا لفظ آیا ہے یعنی  تکبر اور گھمنڈ سے ٹخنے سے نیچے ازار (تہبند) لٹکانے والا  لیکن یہ وعید ہر حالت پر ہے چاہے ازار (تہبند) تکبر سے لٹکائے یا بغیر تکبر کے اور  تکبر سے  کا لفظ کوئی احترازی لفظ نہیں ہے، ٹخنے سے نیچے لٹکانے میں بہرحال تکبر و غرور کی کیفیت پیدا ہو ہی جاتی ہے اس لیے کسی روایت میں خیلاء کا لفظ آیا ہے۔ تکبر کے ساتھ مزید گناہ ہوگا اور عام حالت میں یہ کبیرہ گناہ ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4458  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْخَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو ذَرٍّ: خَابُوا، وَخَسِرُوا، قَالَ: الْمُسْبِلُ إِزَارَهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ، وَالْمَنَّانُ عَطَاءَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৬৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان فروخت کرنا۔
 ابوذر (رض) روایت کرتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  تین لوگ ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہیں دیکھے گا، اور نہ انہیں گناہوں سے پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے : وہ شخص جو کوئی بھی چیز دیتا ہے تو احسان جتاتا ہے، جو غرور اور گھمنڈ سے تہبند لٹکاتا ہے اور جو جھوٹ بول کر اپنا سامان بیچتا ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٢٥٦٤ (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4459  
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، الَّذِي لَا يُعْطِي شَيْئًا إِلَّا مَنَّهُ، وَالْمُسْبِلُ إِزَارَهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْكَذِبِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৬৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان فروخت کرنا۔
 ابوقتادہ انصاری (رض) سے روایت ہے کہ  انہوں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے ہوئے سنا :  تم لوگ خریدو فروخت میں کثرت سے قسم کھانے سے بچو، اس لیے کہ   (قسم کھانے سے)   سامان تو بک جاتا ہے، لیکن برکت ختم جاتی رہتی ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/المساقاة ٢٧ (البیوع) ٤٨ (١٦٠٧) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٣٠ (٢٢٠٩) ، (تحفة الأشراف : ١٢١٢٩) ، مسند احمد (٥/٢٩٧، ٢٩٨، ٣٠١) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4460  
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ، ثُمَّ يَمْحَقُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৬৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان فروخت کرنا۔
 ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  قسم کھانے سے سامان بک تو جاتا ہے، لیکن کمائی   (کی برکت)   ختم ہوجاتی ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/البیوع ٢٦ (٢٠٨٧) ، صحیح مسلم/المساقاة ٢٧ (البیوع ٤٨) (١٦٠٦) ، سنن ابی داود/البیوع ٦ (٣٣٣٥) ، (تحفة الأشراف : ١٣٣١) ، مسند احمد (٢/٢٣٥، ٢٤٢، ٤١٣) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4461  
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْحَلِفُ مَنْفَقَةٌ لِلسِّلْعَةِ، مَمْحَقَةٌ لِلْكَسْبِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৬৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
دھوکہ دور کرنے کے واسطے قسم کھانے سے متعلق۔
 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  تین لوگ ہیں قیامت کے دن اللہ ان کی طرف نہیں دیکھے گا اور نہ انہیں گناہوں سے پاک کرے گا، ان کے لیے درد ناک عذاب ہے : ایک شخص وہ ہے جو راستے میں فاضل پانی کا مالک ہو اور مسافر کو دینے سے منع کرے، ایک وہ شخص جو دنیا کی خاطر کسی امام   (خلیفہ)   کے ہاتھ پر بیعت کرے، اگر وہ اس کا مطالبہ پورا کر دے تو عہد بیعت کو پورا کرے اور مطالبہ پورا نہ کرے تو عہد بیعت کو پورا نہ کرے، ایک وہ شخص جو عصر بعد کسی شخص سے کسی سامان پر مول تول کرے اور اس کے لیے اللہ کی قسم کھائے کہ یہ اتنے اتنے میں لیا گیا تھا تو دوسرا   (یعنی خریدنے والا)   اسے سچا جانے   (حالانکہ اس نے اس سے کم قیمت میں خریدی تھی)   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الشہادات ٢٢ (٢٦٧٢) ، الأحکام ٤٨ (٧٢١٢) ، صحیح مسلم/الإیمان ٤٦(١٠٨) ، سنن ابی داود/البیوع ٦٢ (٣٤٧٤) ، (تحفة الأشراف : ١٢٣٣٨) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/السیر ٣٥ (١٥٩٥) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٣٠ (٢٢٠٧) ، الجہاد ٤٢ (٢٨٧٠) ، مسند احمد (٢/٢٥٣، ٤٨٠) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے عصر کے بعد کے وقت خریدو فروخت میں جھوٹی قسم کھانے پر وعید ہے، اس سے جہاں یہ حکم ثابت ہوا وہیں پر عصر کے بعد کی فضیلت ثابت ہوئی، اس وقت رب کی مرضی کے خلاف اس طرح کا اقدام جس میں اللہ تعالیٰ کی عظمت و تقدیس کا سہارا لے کر آدمی دنیاوی ترقی کا خواہش معیوب ہے، جب کہ جھوٹ بول کر اور جھوٹی گواہی کے ذریعہ مقاصد حاصل کرنا ہر وقت معیوب اور غلط ہے، عصر بعد مزید شناعت و برائی ہے، شاید یہ وقت بازار کی بھیڑ اور اس میں لوگوں کے ریل پیل کا ہوتا ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4462  
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالطَّرِيقِ يَمْنَعُ ابْنَ السَّبِيلِ مِنْهُ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لِدُنْيَا إِنْ أَعْطَاهُ مَا يُرِيدُ وَفَّى لَهُ، وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ لَمْ يَفِ لَهُ، وَرَجُلٌ سَاوَمَ رَجُلًا عَلَى سِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ لَهُ بِاللَّهِ لَقَدْ أُعْطِيَ بِهَا كَذَا وَكَذَا فَصَدَّقَهُ الْآخَرُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৬৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
جو شخص فروخت کرنے میں سچی قسم کھائے تو اس کو صدقہ دینا۔
 قیس بن ابی غرزہ (رض) کہتے ہیں کہ  ہم مدینے میں   (غلوں سے بھرے)   وسق خریدتے اور بیچتے تھے، اور ہم اپنا نام  سمسار  (دلال)   رکھتے تھے، لوگ بھی ہمیں اسی نام سے پکارتے تھے، ایک دن رسول اللہ  ﷺ  ہمارے پاس نکل کر آئے اور ہمارا ایسا نام رکھا جو ہمارے رکھے ہوئے نام سے بہتر تھا، اور فرمایا :  اے تاجروں کی جماعت ! تمہاری خریدو فروخت میں قسم اور لغو باتیں آجاتی ہیں، لہٰذا تم اس میں صدقہ کو ملا دیا کرو   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٣٨٢٨ (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: خریدو فروخت کے وقت زبان سے لا واللہ اور بلیٰ واللہ، اللہ کی قسم، قسم اللہ کی ایمان سے وغیرہ وغیرہ جیسے قسمیہ الفاظ جو نکل جاتے ہیں ان کا شمار یمین لغو (بیکار قسم) میں ہوتا ہے، ان کا کفارہ صدقہ کرنا ہے۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4463  
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ نَبِيعُ الْأَوْسَاقَ وَنَبْتَاعُهَا، وَنُسَمِّي أَنْفُسَنَا السَّمَاسِرَةَ، وَيُسَمِّينَا النَّاسُ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ لَنَا مِنَ الَّذِي سَمَّيْنَا بِهِ أَنْفُسَنَا، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّهُ يَشْهَدُ بَيْعَكُمُ الْحَلِفُ، وَاللَّغْوُ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৬৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
جس وقت تک خریدنے اور فروخت کرنے والا شخص علیحدہ نہ ہوجائیں تو ان کو اختیار حاصل ہے۔
 حکیم بن حزام (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  خریدنے اور بیچنے والے جب تک جدا نہ ہوجائیں دونوں کو اختیار رہتا ہے   ١ ؎، اگر وہ عیب بیان کردیں اور سچ بولیں تو ان کی خریدو فروخت میں برکت ہوگی، اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور عیب چھپائیں تو ان کی بیع کی برکت ختم ہوجاتی ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر حدیث رقم : ٤٤٦٢ (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی : بیع کو فسخ (کالعدم) کردینے کا اختیار دونوں فریق کو صرف اسی مجلس تک ہوتا ہے جس مجلس میں بیع کا معاملہ طے ہوا ہو، مجلس ختم ہوجانے کے بعد دونوں کا اختیار ختم ہوجاتا ہے اب معاملہ فریق ثانی کی رضا مندی پر ہوگا اگر وہ راضی نہ ہوا تو بیع نافذ رہے گی۔ الا یہ کہ معاملہ کے اندر کسی اور وقت تک کی شرط رکھی گئی ہو۔ تو اس وقت تک اختیار باقی رہے گا (دیکھئیے اگلی حدیث) ۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4464  
أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، فَإِنْ بَيَّنَا وَصَدَقَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا، مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৭০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
نافع کی روایت میں الفاظ حدیث میں راویوں کا اختلاف
 عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  خریدنے اور بیچنے والا جب تک الگ الگ نہ ہوجائیں دونوں کو اپنے ساتھی پر اختیار رہتا ہے، سوائے اس بیع کے جس میں اختیار کی شرط ہو   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/البیوع ١٠ (١٥٣١) ، سنن ابی داود/البیوع ٥٣ (٣٤٥٤) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٤١) ، مسند احمد (١/٥٦) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی : وہ معاملہ جس میں طرفین سے یہ طے ہو کہ فلان تاریخ تک یا اتنے دن تک معاملہ کو ختم کرنے کا اختیار رہے گا، اس معاملہ میں مقررہ مدت تک حق اختیار اور حاصل رہے گا، باقی دیگر معاملات میں صرف معاملہ کی مجلس ختم ہونے تک اختیار رہے گا۔    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4465  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِيمَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْمُتَبَايِعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ، مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৭১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
نافع کی روایت میں الفاظ حدیث میں راویوں کا اختلاف
 عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  خریدو فروخت کرنے والوں کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ الگ الگ نہ ہوں، یا پھر اختیار کی شرط ہو ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/البیوع ١٠ (١٥٣١ م) ، (تحفة الأشراف : ٨١٨٠) ، مسند احمد (٢/٥٤) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4466  
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، أَوْ يَكُونَ خِيَارًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৭২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
نافع کی روایت میں الفاظ حدیث میں راویوں کا اختلاف
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  خریدو فروخت کرنے والوں کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ الگ نہ ہوں، سوائے اس کے کہ بیع اختیار کی شرط کے ساتھ ہوئی ہو، لہٰذا اگر بیع اختیار کی شرط کے ساتھ ہوئی ہے تو بیع ہوجاتی ہے   (البتہ اختیار باقی رہتا ہے) ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد النسائي (تحفة الأشراف : ٧٥٠٦) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4467  
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحْرِزٌ بُنُ الْوَضَّاحُ، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُتَبَايِعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْبَيْعُ كَانَ عَنْ خِيَارٍ، فَإِنْ كَانَ الْبَيْعُ عَنْ خِيَارٍ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪৭৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
نافع کی روایت میں الفاظ حدیث میں راویوں کا اختلاف
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جب دو آدمی بیع کریں تو ان میں سے ہر ایک کو اپنی بیع کا اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں الگ تھلگ نہ ہوں، یا پھر ان کی بیع میں اختیار کی شرط ہو، تو اگر بیع میں شرط اختیار ہو تو بیع ہوجاتی ہے   (لیکن حق اختیار باقی رہتا ہے) ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/البیوع ١٠ (١٥٣١) ، (تحفة الأشراف : ٧٧٧٩) (صحیح  )    قال الشيخ الألباني :  صحيح    صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 4468  
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا تَبَايَعَ الْبَيِّعَانِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مِنْ بَيْعِهِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، أَوْ يَكُونَ بَيْعُهُمَا عَنْ خِيَارٍ، فَإِنْ كَانَ عَنْ خِيَارٍ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ.  

তাহকীক: