কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
مساجد اور جماعت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৭৩৫
مساجد اور جماعت کا بیان
اللہ کی رضا کے لئے مسجد بنانے والے کی فضیلت
 عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :  جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لیے مسجد بنائی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٦٠٤، ومصباح الزجاجة : ٢٧٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٠، ٥٣) (صحیح)  (عثمان بن عبداللہ بن سراقہ کا سماع عمر (رض) سے نہیں ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے  )   
حدیث نمبر: 735  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجَعْفَرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ جَمِيعًا، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ الْعَدَوِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ بَنَى مَسْجِدًا يُذْكَرُ فِيهِ اسْمُ اللَّهِ، بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৬
مساجد اور جماعت کا بیان
اللہ کی رضا کے لئے مسجد بنانے والے کی فضیلت
 عثمان بن عفان (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :  جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی و رضا جوئی کے لیے مسجد بنوائی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ویسا ہی گھر بنائے گا   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/المساجد ٤ (٥٣٣) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٢٠ (٣١٨) ، (تحفةالأشراف : ٩٨٣٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الصلاة ٦٥ (٤٥٠) ، مسند احمد (١/٦١، ٧٠) ، سنن الدارمی/الصلاة ١١٣ (١٤٣٢) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ جیسے مسجد کو دنیا کے گھروں پر فضیلت ہوتی ہے، ویسے ہی اس گھر کو جنت کے دوسرے گھروں پر فضیلت ہوگی، مقصد یہ نہیں ہے کہ مسجد کے برابر ہی جنت میں گھر بنے، اللهم ارزقنا جنة الفردوس آمين .  
حدیث نمبر: 736  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِدًا، بَنَى اللَّهُ لَهُ مِثْلَهُ فِي الْجَنَّةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৭
مساجد اور جماعت کا بیان
اللہ کی رضا کے لئے مسجد بنانے والے کی فضیلت
 علی بن ابی طالب (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے لیے خالص اپنے مال سے مسجد بنوائی، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٢٤٢، ومصباح الزجاجة : ٢٧٥) (ضعیف)  (سند میں ولید میں مسلم مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، وہ تدلیس تسویہ میں بھی مشہور ہیں، اور ابن لہیعہ اختلاط کا شکار ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن اصل حدیث کثر ت کی وجہ سے صحیح ہے  )   
حدیث نمبر: 737  حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِدًا مِنْ مَالِهِ، بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৮
مساجد اور جماعت کا بیان
اللہ کی رضا کے لئے مسجد بنانے والے کی فضیلت
 جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جس شخص نے پرندے کے گھونسلے کے برابر یا اس سے بھی چھوٹی مسجد اللہ کے لیے بنوائی، تو اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٤٢١، ومصباح الزجاجة : ٢٧٦) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: حدیث میں قطا  ۃ  کا لفظ ہے، وہ ایک چڑیا ہے، جو دور دراز جنگل میں جا کر گھونسلا بناتی ہے، اور اس کا گھونسلا نہایت چھوٹا ہوتا ہے، اور یہ مبالغہ ہے مسجد کے چھوٹے ہونے میں، ورنہ گھونسلے کے برابر تو کوئی مسجد بنانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کیونکہ کم سے کم مسجد میں تین آدمیوں کے نماز پڑھنے کی جگہ ہوتی ہے، غرض یہ ہے کہ چھوٹی بڑی مسجد پر منحصر نہیں خالص نیت سے اگر کوئی نہایت مختصر مسجد بھی بنا دے گا، تب بھی اللہ تعالیٰ اس کو اجر دے گا، اور جنت میں اس کے لئے مکان بنایا جائے گا۔   
حدیث نمبر: 738  حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَشِيطٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ النَّوْفَلِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِلَّهِ كَمَفْحَصِ قَطَاةٍ أَوْ أَصْغَرَ، بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৯
مساجد اور جماعت کا بیان
مسجد کو آراستہ اور بلند کرنا
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  قیامت اس وقت قائم ہوگی، جب لوگ مسجدوں کے بارے میں ایک دوسرے پر فخر کرنے لگیں گے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الصلاة ١٢ (٤٤٩) ، سنن النسائی/المساجد ٢ (٦٩٠) ، (تحفة الأشراف : ٩٥١، ومصباح الزجاجة : ٢٧٧) ، مسند احمد (٣/١٣٤، ١٤٥، ٢٣٠، ٢٨٣) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٢٣ (١٤٤٨) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: مطلب یہ ہے کہ آخری زمانہ میں لوگ کہیں گے کہ ہماری مسجد فلاں کی مسجد سے زیادہ عمدہ، بلند اور پرشکوہ ہے، نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسجدوں پر فخر کرنا قیامت کی نشانی ہے، لیکن مسجدوں کو آراستہ اور بلند کرنے کی ممانعت نہیں نکلتی، دوسری حدیثوں سے اس امر کی کراہت ثابت ہے، لیکن علماء نے کہا ہے کہ اس زمانہ میں مصلحتاً مساجد کی بلندی پر سکوت کرنا چاہیے کیونکہ یہود اور نصاری نے اپنے گرجاؤں کو بہت بلند اور عمدہ بنانا شروع کیا ہوا ہے۔   
حدیث نمبر: 739  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَبَاهَى النَّاسُ فِي الْمَسَاجِدِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪০
مساجد اور جماعت کا بیان
مسجد کو آراستہ اور بلند کرنا
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  میرا خیال ہے کہ تم لوگ میرے بعد مسجدوں کو ویسے ہی بلند اور عالی شان بناؤ گے جس طرح یہود نے اپنے گرجا گھروں کو، اور نصاریٰ نے اپنے کلیساؤں کو بنایا ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٢٠٨) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الصلاة ١٢ (٤٤٨) (ضعیف)  (سند میں جبارہ بن مغلس اور لیث بن أبی سلیم ضعیف ہیں، لیکن یہ ابن عباس (رض) سے موقوفاً ثابت ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی :  ٢٧٣٣  )   
حدیث نمبر: 740  حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَجَلِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَاكُمْ سَتُشَرِّفُونَ مَسَاجِدَكُمْ بَعْدِي كَمَا شَرَّفَتِ الْيَهُودُ كَنَائِسَهَا، وَكَمَا شَرَّفَتِ النَّصَارَى بِيَعَهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪১
مساجد اور جماعت کا بیان
مسجد کو آراستہ اور بلند کرنا
 عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جب کسی قوم کے اعمال خراب ہوئے تو اس نے اپنی مسجدوں کو سنوارا سجایا   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٦٢٠، ومصباح الزجاجة : ٢٧٨) (ضعیف)  (جبارہ ضعیف ہے، اور ابو سحاق مدلس اور روایت عنعنہ سے کی ہے  )    وضاحت :  ١ ؎: سبحان اللہ ! آپ کا ارشاد گرامی کتنا درست اور صحیح ہے، اور سچی بات ہے کہ جب سے مسلمانوں نے بلا ضرورت مسجدوں کی زیب و زینت اور آراستگی میں مبالغہ شروع کیا اس وقت سے ان کے اعمال خراب ہوگئے، علم دین کی تعلیم کم ہوگئی، دینی مدرسے سے لوگوں کی دلچسپی کم ہوگئی، دینی طالب علموں کے تعلیمی اخراجات کے بارے میں لوگ غفلت کا شکار ہیں، جہالت کا بازار گرم ہے، بدعات و خرافات اور مشرکانہ افعال و اعمال کا رواج ہوگیا ہے، لیکن مسجدوں کی آرائش روز بروز بڑھتی جا رہی ہے، مساجد کی بڑی آرائش اور زینت تو یہی ہے کہ وہاں اول وقت اذان دی جائے، امام دیندار اور عالم ہو، نماز سنت کے موافق، شرائط اور آداب کے ساتھ ادا کی جائے، روشنی بقدر ضرورت کی جائے کہ نمازیوں کو اندھیرے کی تکلیف نہ ہو، اس سے زیادہ جو روپیہ بچے وہ علم دین کی ترقی میں صرف کیا جائے، دینی کتابیں چھاپی جائیں، دینی واعظوں کو تنخواہ دی جائے کہ وہ مسلمانوں کو دین کی تعلیم دیں اور کفار و مشرکین کو اسلام کی دعوت دیں، طالب علموں کی خبر گیری کی جائے، مدرسین رکھے جائیں، مدرسے کھلوائے جائیں، اگر یہ جانتے ہوئے بھی کوئی شخص اپنا روپیہ پیسہ ان کاموں میں صرف نہ کرے، اور مسجد کے نقش و نگار اور آراستگی اور روشنی اور فرش میں فضول خرچی کرے تو وہ گناہ گار ہوگا، اور آخرت میں اس سے باز پرس ہوگی کیونکہ اس نے ظاہر کو آراستہ کیا اور باطن کو خراب کیا۔   
حدیث نمبر: 741  حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا سَاءَ عَمَلُ قَوْمٍ قَطُّ، إِلَّا زَخْرَفُوا مَسَاجِدَهُمْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪২
مساجد اور جماعت کا بیان
مسجد کس جگہ بنا جاجائز ہے ؟
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  مسجد نبوی کی زمین قبیلہ بنو نجار کی ملکیت تھی، جس میں کھجور کے درخت اور مشرکین کی قبریں تھیں، نبی اکرم ﷺ نے ان سے کہا :  تم مجھ سے اس کی قیمت لے لو ، ان لوگوں نے کہا : ہم ہرگز اس کی قیمت نہ لیں گے، انس (رض) کہتے ہیں : نبی اکرم ﷺ مسجد بنا رہے تھے اور صحابہ آپ کو  (سامان دے رہے تھے)  اور آپ ﷺ فرما رہے تھے :  سنو ! زندگی تو دراصل آخرت کی زندگی ہے، اے اللہ ! تو مہاجرین اور انصار کو بخش دے ، انس (رض) کہتے ہیں : مسجد کی تعمیر سے پہلے جہاں نماز کا وقت ہوجاتا نبی اکرم ﷺ وہیں نماز پڑھ لیتے تھے  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الصلاة ٤٨ (٤٢٨) ، فضائل المدینة ١ (١٨٦٨) ، فضائل الأنصار ٤٦ (٣٩٣٢) ، صحیح مسلم/المساجد ١ (٥٢٤) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٢ (٤٥٣، ٣٥٨) ، سنن النسائی/المساجد ١٢ (٧٠٣) ، (تحفة الأشراف : ١٦٩١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١١٨، ١٢٣، ٢١٢، ٢٤٤) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: جس جگہ مسجد نبوی بنائی گئی وہ ویران اور غیر آباد جگہ تھی، اسی میں بعض مشرکین کی قبریں تھیں، جن کو رسول اکرم  ﷺ نے اکھاڑنے کا حکم دیا، تو قبریں اکھاڑ دیں گئیں، تب آپ نے مسجد کی بنیاد رکھی، تفصیل بخاری، مسلم، ابوداود وغیرہ کی روایات میں دیکھئے، نیز کوئی خاص جگہ متعین نہ تھی، نبی اکرم  ﷺ نے جو فرمایا :  زندگی تو دراصل آخرت کی زندگی ہے  اگر سچ پوچھیں تو دنیا میں عیش ہی نہیں ہے کیونکہ اگر کوئی فکر نہ ہو جب بھی مرنے کی اور بیماری کی فکر لگی رہتی ہے، عیش تو اسی وقت سے شروع ہوگا جب کسی کو جنت میں جانے کا حکم ہوجائے گا، اے اللہ تعالیٰ ہم سب کو جنت نصیب فرمائے آمین۔   
حدیث نمبر: 742  حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ مَوْضِعُ مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَنِي النَّجَّارِ، وَكَانَ فِيهِ نَخْلٌ وَمَقَابِرُ لِلْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَامِنُونِي بِهِ، قَالُوا: لَا نَأْخُذُ لَهُ ثَمَنًا أَبَدًا، قَالَ: فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْنِيهِ وَهُمْ يُنَاوِلُونَهُ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: أَلَا إِنَّ الْعَيْشَ عَيْشُ الْآخِرَهِ، فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهِ، قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ أَنْ يَبْنِيَ الْمَسْجِدَ حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৩
مساجد اور جماعت کا بیان
مسجد کس جگہ بنا جاجائز ہے ؟
 عثمان (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ طائف میں مسجد وہیں پہ تعمیر کریں جہاں پہ طائف والوں کا بت تھا۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الصلاة ١٢ (٤٥٠) ، (تحفة الأشراف : ٩٧٦٩) (ضعیف)  (سند میں محمد بن عبد اللہ بن عیاض مجہول راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو : ضعیف أبو داود :  ٦٦  )   
حدیث نمبر: 743  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ الدَّلَّالُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيَاضٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَرَهُ أَنْ يَجْعَلَ مَسْجِدَ الطَّائِفِ حَيْثُ كَانَ طَاغِيَتُهُمْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৪
مساجد اور جماعت کا بیان
مسجد کس جگہ بنا جاجائز ہے ؟
 عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ  ان سے ان باغات میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا جن میں پاخانہ ڈالا جاتا ہے، انہوں نے کہا : جب ان باغات کو کئی بار پانی سے سینچا گیا ہو تو ان میں نماز پڑھ لو۔ عبداللہ بن عمر (رض) یہ حدیث نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٤١٩، ومصباح الزجاجة : ٢٧٩) (ضعیف)  (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور راویت عنعنہ سے ہے  )   
حدیث نمبر: 744  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَسُئِلَ عَنِ الْحِيطَانِ، تُلْقَى فِيهَا الْعَذِرَاتُ فَقَال: إِذَا سُقِيَتْ مِرَارًا فَصَلُّوا فِيهَا، يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৫
مساجد اور جماعت کا بیان
جن جگہوں میں نماز پڑھ ھنا مکروہے
 ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  قبرستان اور حمام  (غسل خانہ)  کے سوا ساری زمین مسجد ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الصلاة ٢٤ (٤٩٢) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٢٠ (٣١٧) ، (تحفة الأشراف : ٤٤٠٦) وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٨٣، ٩٦) ، سنن الدارمی/الصلاة ١١١ (١٤٣٠) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: ان دو جگہوں کے سوا ہر جگہ نماز پڑھ سکتے ہیں، اس لئے کہ قبرستان کی مٹی مردوں کی نجاستوں سے مخلوط ہے، اور حمام (غسل خانہ) گندگیوں کے ازالہ کی جگہ ہے۔   
حدیث نمبر: 745  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ،  وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ، إِلَّا الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৬
مساجد اور جماعت کا بیان
جن جگہوں میں نماز پڑھ ھنا مکروہے
 ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے سات مقامات پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے :  کوڑا خانہ، مذبح  (ذبیحہ گھر) ، قبرستان، عام راستہ، غسل خانہ، اونٹ کے باڑے اور خانہ کعبہ کی چھت پر ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الصلاة ١٤ (٣٤٦، ٣٤٧) ، (تحفة الأشراف : ٧٦٦٠) (ضعیف)  (محمد بن ابراہیم منکر اور زید بن جبیرہ متروک ہیں، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء :  ٢٨٧ ، یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن ان مقامات کے بارے میں دوسری احادیث وارد ہوئی ہیں، جس کا خلاصہ یہ ہے  )   
حدیث نمبر: 746  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جَبِيرَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلَّى فِي سَبْعِ مَوَاطِنَ: فِي الْمَزْبَلَةِ، وَالْمَجْزَرَةِ، وَالْمَقْبَرَةِ، وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ، وَالْحَمَّامِ، وَمَعَاطِنِ الْإِبِلِ، وَفَوْقَ الْكَعْبَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৭
مساجد اور جماعت کا بیان
جن جگہوں میں نماز پڑھ ھنا مکروہے
 عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  سات مقامات پر نماز جائز نہیں ہے : خانہ کعبہ کی چھت پر، قبرستان، کوڑا خانہ، مذبح، اونٹوں کے باندھے جانے کی جگہوں اور عام راستوں پر ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٧١، ومصباح الزجاجة : ٢٨١) ، سنن الترمذی/الصلاة (٣٤٧ تعلیقاً ) (ضعیف)  (اس سند میں عبد اللہ بن عمر العمری ضعیف ہیں، اور سنن ابن ماجہ کے بعض نسخوں میں ساقط ہیں، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء :  ٢٨٧  )   
حدیث نمبر: 747  حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ دَاوُدَ،  وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْحُسَيْنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: سَبْعُ مَوَاطِنَ لَا تَجُوزُ فِيهَا الصَّلَاةُ: ظَاهِرُ بَيْتِ اللَّهِ، وَالْمَقْبَرَةُ، وَالْمَزْبَلَةُ، وَالْمَجْزَرَةُ، وَالْحَمَّامُ، وَعَطَنُ الْإِبِلِ، وَمَحَجَّةُ الطَّرِيقِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৮
مساجد اور جماعت کا بیان
جو کام مسجد میں مکروہ ہیں
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  چند اعمال ایسے ہیں جو مسجد میں نامناسب ہیں، اس کو عام گزرگاہ نہ بنایا جائے، اس میں ہتھیار ننگا نہ کیا جائے، تیر اندازی کے لیے کمان نہ پکڑی جائے، اس میں تیروں کو نہ پھیلایا جائے، کچا گوشت لے کر نہ گزرا جائے، اس میں حد نہ قائم کی جائے، کسی سے قصاص نہ لیا جائے، اور اس کو بازار نہ بنایا جائے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٦٦١، ومصباح الزجاجة : ٢٨٠) (ضعیف)  (اس سند میں زید بن جبیرہ ضعیف ہیں، لیکن لا يتخذ طريقا کا جملہ صحیح ہے، اس لئے کہ ابن عمر (رض) سے مرفوعاً طبرانی کبیر ( ١٢ /٣١٤) سند حسن سے مروی ہے :لا تتخذ المساجد طريقاً إلا لذکر الله أو صلاة نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی :  ١٤٩٧ ، وسلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی :  ١٠٠١  )   
حدیث نمبر: 748  حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ جَبِيرَةَ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خِصَالٌ لَا تَنْبَغِي فِي الْمَسْجِدِ: لَا يُتَّخَذُ طَرِيقًا، وَلَا يُشْهَرُ فِيهِ سِلَاحٌ، وَلَا يُنْبَضُ فِيهِ بِقَوْسٍ، وَلَا يُنْشَرُ فِيهِ نَبْلٌ، وَلَا يُمَرُّ فِيهِ بِلَحْمٍ نِيءٍ، وَلَا يُضْرَبُ فِيهِ حَدٌّ، وَلَا يُقْتَصُّ فِيهِ مِنْ أَحَدٍ، وَلَا يُتَّخَذُ سُوقًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৯
مساجد اور جماعت کا بیان
جو کام مسجد میں مکروہ ہیں
 عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں خریدو فروخت اور  (غیر دینی)  اشعار پڑھنے سے منع فرمایا ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الصلاة ٢٢٠ (١٠٧٩) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٢٤ (٣٢٢) ، سنن النسائی/المساجد ٢٢ (٧١٥) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٩٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٧٩) (حسن  )    وضاحت :  ١ ؎: مراد فحش اور مخرب اخلاق اشعار ہیں، وہ اشعار جو توحید اور اتباع رسول وغیرہ اصلاحی مضامین پر مشتمل ہوں، تو ان کے پڑھنے میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں۔   
حدیث نمبر: 749  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبَيْعِ وَالِابْتِيَاعِ، وَعَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسَاجِدِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫০
مساجد اور جماعت کا بیان
جو کام مسجد میں مکروہ ہیں
 واثلہ بن اسقع (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :  تم اپنی مسجدوں کو بچوں، دیوانوں  (پاگلوں) ، خریدو فروخت کرنے والوں، اور اپنے جھگڑوں  (اختلافی مسائل) ، زور زور بولنے، حدود قائم کرنے اور تلواریں کھینچنے سے محفوظ رکھو، اور مسجدوں کے دروازوں پر طہارت خانے بناؤ، اور جمعہ کے روز مسجدوں میں خوشبو جلایا کرو   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٧٥١، ومصباح الزجاجة : ٢٧٢) (ضعیف جداً )  (اس حدیث کی سند میں حارث بن نبہان ضعیف ہیں، اور ابو سعد محمد بن سعید المصلوب فی الزندقہ متروک  )    وضاحت :  ١ ؎: بچوں کو مسجد میں لانا اس وقت مکروہ ہے جب وہ روتے چلاتے ہوں، یا ان کے پیشاب اور پاخانہ کردینے کا ڈر ہو، ورنہ دوسری صحیح حدیثوں سے بچوں کا مسجد میں آنا ثابت ہے۔     
حدیث نمبر: 750  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ، حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ يَقْظَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: جَنِّبُوا مَسَاجِدَكُمْ صِبْيَانَكُمْ، وَمَجَانِينَكُمْ، وَشِرَاءَكُمْ، وَبَيْعَكُمْ، وَخُصُومَاتِكُمْ، وَرَفْعَ أَصْوَاتِكُمْ، وَإِقَامَةَ حُدُودِكُمْ، وَسَلَّ سُيُوفِكُمْ، وَاتَّخِذُوا عَلَى أَبْوَابِهَا الْمَطَاهِرَ، وَجَمِّرُوهَا فِي الْجُمَعِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫১
مساجد اور جماعت کا بیان
مسجد میں سانا
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں مسجد میں سوتے تھے  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٠١٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الصلاة ٥٨ (٤٤٠) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٢٢ (٣٢١) ، سنن النسائی/المساجد ٢٩ (٧٢٣) ، مسند احمد (٢/١٢) ، سنن الدارمی/الصلاة ١١٧ (١٤٤٠) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: مسجد میں سونا جائز ہے، خصوصاً مسافر کے واسطے مگر جن لوگوں کا گھر بار موجود ہو ان کے لئے ہمیشہ مسجد میں سونے کی عادت کو بعض علماء نے مکروہ کہا ہے، اور جو لوگ نماز کے لئے مسجد میں آئیں وہ اگر وہاں سو جائیں تو درست ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایسا کیا ہے۔   
حدیث نمبر: 751  حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا نَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫২
مساجد اور جماعت کا بیان
مسجد میں سانا
 قیس بن طخفة  (جو اصحاب صفہ میں سے تھے)  کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا :  تم سب چلو ، چناچہ ہم سب ام المؤمنین عائشہ (رض) کے گھر گئے، وہاں ہم نے کھایا پیا، پھر رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا :  اگر تم لوگ چاہو تو یہیں سو جاؤ، اور چاہو تو مسجد چلے جاؤ، ہم نے کہا کہ ہم مسجد ہی جائیں گے  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الأدب ١٠٣ (٥٠٤٠) ، (تحفة الأشراف : ٤٩٩١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٢٩، ٤٣٠، ٥/٤٢٦، ٤٢٧) (ضعیف)  (حدیث میں اضطراب ہے، نیز سند میں یحییٰ بن ابی کثیر مدلس ہیں، اور اور روایت عنعنہ سے کی ہے  )    وضاحت :  ١ ؎: اصحاب صفہ وہ لوگ تھے جو مسجد نبوی کے صفہ یعنی سائباں میں رہتے تھے، گھر بار مال و اسباب ان کے پاس کچھ نہ تھا، وہ مسکین تھے، کوئی کھلا دیتا تو کھالیتے، ان کے حالات کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حیات پر مشتمل کتابوں کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔   
حدیث نمبر: 752  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ يَعِيشَ بْنَ قَيْسِ بْنِ طِخْفَةَ، حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْطَلِقُوا، فَانْطَلَقْنَا إِلَى بَيْتِ عَائِشَةَ، وَأَكَلْنَا وَشَرِبْنَا، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ شِئْتُمْ نِمْتُمْ هَا هُنَا، وَإِنْ شِئْتُمُ انْطَلَقْتُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ، قَالَ: فَقُلْنَا: بَلْ نَنْطَلِقُ إِلَى الْمَسْجِدِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫৩
مساجد اور جماعت کا بیان
کونسی مسجد پہلے بنائی گئی ؟۔
 ابوذر غفاری (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :  مسجد الحرام ، میں نے پوچھا : پھر کون سی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :  پھر مسجد الاقصیٰ ، میں نے پوچھا : ان دونوں کی مدت تعمیر میں کتنا فاصلہ تھا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :  چالیس سال کا، پھر ساری زمین تمہارے لیے نماز کی جگہ ہے، جہاں پر نماز کا وقت ہوجائے وہیں ادا کرلو  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء ١١ (٣٣٦٦) ، ٤٠ (٣٤٢٥) ، صحیح مسلم/المساجد ١ (٥٢٠) ، سنن النسائی/المساجد ٣ (٦٩١) ، (تحفة الأشراف : ١١٩٩٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٥٠، ١٥٦، ١٦٠، ١٦٧) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: ظاہراً اس میں اشکال ہے کہ کعبہ اور بیت المقدس میں چالیس برس کا فاصلہ ہے، کیونکہ کعبہ کو ابراہیم (علیہ السلام) نے بنایا، اور بیت المقدس کو سلیمان (علیہ السلام) نے اور ان دونوں میں ہزار برس سے زیادہ فاصلہ تھا، اس کا جواب یہ ہے کہ کعبہ اور بیت المقدس دونوں کو آدم (علیہ السلام) نے بنایا تھا، اور ممکن ہے کہ ان دونوں کی بنا میں چالیس برس کا فاصلہ ہو، پھر ابراہیم اور سلیمان (علیہما السلام) نے اپنے اپنے وقتوں میں ان بنیادوں کو جو مٹ گئی تھیں دوبارہ بنایا، اور ابن ہشام نے سیرت میں بھی ایسا ہی ذکر کیا ہے کہ پہلے آدم (علیہ السلام) نے کعبہ کو بنایا، پھر اللہ تعالیٰ ان کو ملک شام لے گیا وہاں انہوں نے بیت المقدس کو بنایا، بہر حال جو نبی اکرم  ﷺ نے فرمایا، وہ صحیح ہے، اگرچہ تاریخ والے اس کے خلاف یا اس کے موافق لکھیں، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) ہی نے خانہ کعبہ اور بیت المقدس کی تعمیر کی ہو جس میں چالیس سال کا وقفہ ہو، بعض روایات میں بیت المقدس کی تأسیس کے حوالے اسحاق بن ابراہیم (علیہما السلام) کا نام بھی آیا ہے، جس کا معنی یہ ہوا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے تعمیر کعبہ سے چالیس برس بعد ان کے بیٹے اسحاق (علیہ السلام) نے بیت المقدس کی بنیاد رکھی تھی اور سلیمان بن داود (علیہما السلام) نے بیت المقدس کی تجدید و توسیع کروائی تھی، جیسا کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے آدم (علیہ السلام) کی بنیادوں پر ہی کعبۃ اللہ کی تعمیر تجدید کی تھی، واللہ اعلم بالصواب۔   
حدیث نمبر: 753  حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ، قَالَ، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلُ؟ قَالَ: الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ، قَالَ، قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: ثُمَّ الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى، قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ: أَرْبَعُونَ عَامًا، ثُمَّ الْأَرْضُ لَكَ مُصَلًّى، فَصَلِّ حَيْثُ مَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫৪
مساجد اور جماعت کا بیان
گھروں میں مساجد
 محمود بن ربیع انصاری (رض) سے روایت ہے  اور ان کو وہ کلی یاد تھی جو رسول اللہ ﷺ نے ڈول سے لے کر ان کے کنویں میں کردی تھی، انہوں نے عتبان بن مالک سالمی (رض) سے روایت کی  (جو اپنی قوم بنی سالم کے امام تھے اور غزوہ بدر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک ہوئے تھے)  وہ کہتے ہیں : میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! میری نظر کمزور ہوگئی ہے، جب سیلاب آتا ہے تو وہ میرے اور میری قوم کی مسجد کے درمیان حائل ہوجاتا ہے، اسے پار کرنا میرے لیے دشوار ہوتا ہے، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میرے گھر تشریف لائیں اور گھر کے کسی حصے میں نماز پڑھ دیں، تاکہ میں اس کو اپنے لیے مصلیٰ  (نماز کی جگہ)  بنا لوں، آپ ﷺ نے فرمایا :  ٹھیک ہے، میں ایسا کروں گا ، اگلے روز جب دن خوب چڑھ گیا تو نبی اکرم ﷺ اور ابوبکر (رض) آئے، اور اندر آنے کی اجازت طلب کی، میں نے اجازت دی، آپ ﷺ ابھی بیٹھے بھی نہ تھے کہ فرمایا :  تم اپنے گھر کے کس حصہ کو پسند کرتے ہو کہ میں تمہارے لیے وہاں نماز پڑھ دوں ؟ ، میں جہاں نماز پڑھنا چاہتا تھا ادھر میں نے اشارہ کیا، رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے، ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، آپ ﷺ نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی، پھر میں نے آپ کو خزیرہ  (حلیم)   ١ ؎ تناول کرنے کے لیے روک لیا جو ان لوگوں کے لیے تیار کیا جا رہا تھا  ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الصلاة ٤٥ (٢٢٤) ، ٤٦ (٢٢٥) ، الأذان ٤٠ (٦٦٧) ، ٥٠ (٦٨٦) ، ١٥٤ (٨٣٩) ، التہجد ٣٦ (١١٨٥) ، الأطعمة ١٥ (٥٢٠١) ، صحیح مسلم/المساجد ٤٧ (٣٣) ، سنن النسائی/الإمامة ١٠ (٧٨٩) ، ٤٦ (٨٤٥) ، السھو ٧٣ (١٣٢٨) ، (تحفة الأشراف : ٩٧٥٠، ١١٢٣٥) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/ قصر الصلاة ٢٤ (٨٦) ، مسند احمد (٤/٤٤، ٥/٤٤٩) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: خزیرہ : یہ ایک قسم کا کھانا ہے جو گوشت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ کر آٹا ڈال کر پکایا جاتا ہے، موجودہ دور میں یہ حلیم کے نام سے مشہور ہے۔  ٢ ؎: اس حدیث سے بہت سی باتیں نکلتی ہیں، گھر میں مسجد بنانا، چاشت کی نماز جماعت ادا کرنا، نابینا کے لئے جماعت سے معافی، غیر کے گھر میں جانے سے پہلے اجازت لینا، نفل نماز جماعت سے جائز ہونا وغیرہ وغیرہ۔   
حدیث نمبر: 754  حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ، وَكَانَ قَدْ عَقَلَ مَجَّةً مَجَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ دَلْوٍ فِي بِئْرٍ لَهُمْ، عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ السَّالِمِيِّ، وَكَانَ إِمَامَ قَوْمِهِ بَنِي سَالِمٍ، وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ مِنْ بَصَرِي وَإِنَّ السَّيْلَ يَأْتِي فَيَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي، وَيَشُقُّ عَلَيَّ اجْتِيَازُهُ، فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَأْتِيَنِي فَتُصَلِّيَ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مُصَلًّى فَافْعَلْ، قَالَ: أَفْعَلُ، فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّهَارُ، وَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنْتُ لَهُ، وَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى قَالَ: أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ لَكَ مِنْ بَيْتِكَ؟فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي أُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ فِيهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ احْتَبَسْتُهُ عَلَى خَزِيرَةٍ تُصْنَعُ لَهُمْ.  

তাহকীক: