কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১৪৩৩
جنازوں کا بیان
بیمار کی عیادت
 علی (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  مسلمان کی مسلمان پر حسن سلوک کے چھ حقوق ہیں :  ١ ۔ جب اس سے ملاقات ہو تو اسے سلام کرے،  ٢ ۔ جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرے،  ٣ ۔ جب وہ چھینکے اور الحمد لله کہے تو جواب میں يرحمک الله کہے،  ٤ ۔ جب وہ بیمار ہو تو اس کی عیادت  (بیمار پرسی)  کرے،  ٥ ۔ جب اس کا انتقال ہوجائے تو اس کے جنازہ کے ساتھ جائے،  ٦ ۔ اور اس کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الأدب ١ (٢٧٣٦) ، (تحفة الأشراف : ١٠٠٤٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٨٨، ٨٩، ٢/٣٧٢، ٤١٢) ، سنن الدارمی/الاستئذان ٥ (٢٦٧٥) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 1433  حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتَّةٌ بِالْمَعْرُوفِ: يُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ، وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ، وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ، وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ، وَيَتْبَعُ جِنَازَتَهُ إِذَا مَاتَ، وَيُحِبُّ لَهُ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৪
جنازوں کا بیان
بیمار کی عیادت
 ابومسعود  (عقبہ بن عمرو)  انصاری (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :  ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چار حقوق ہیں : جب اسے چھینک آئے اور وہ الحمدلله کہے تو اس کے جواب میں يرحمک الله کہے، جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت کو قبول کرے، جب اس کا انتقال ہوجائے تو اس کے جنازہ میں حاضر ہو، اور جب بیمار ہوجائے تو اس کی عیادت کرے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٩٧٩، ومصباح الزجاجة : ٥٠٥) ، مسند احمد (٥/٢٧٢) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 1434  حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ،  وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ أَفْلَحَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ أَرْبَعُ خِلَالٍ: يُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ، وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ، وَيَشْهَدُهُ إِذَا مَاتَ، وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৫
جنازوں کا بیان
بیمار کی عیادت
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں : سلام کا جواب دینا، دعوت قبول کرنا، جنازہ میں حاضر ہونا، مریض کی عیادت کرنا، اور جب چھینکنے والا الحمد لله کہے، تو اس کے جواب میں يرحمک الله کہنا۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٠٩٢، ومصباح الزجاجة : ٥٠٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجنائز ٢ (١٢٤٠) ، صحیح مسلم/السلام ٣ (٢١٦٢) ، سنن النسائی/الجنائز ٥٢ (١٩٤٠) ، مسند احمد (٢/٣٢١، ٣٣٢، ٣٥٧، ٣٧٢، ٣٨٨) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 1435  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَمْسٌ مِنْ حَقِّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ: رَدُّ التَّحِيَّةِ، وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ، وَشُهُودُ الْجِنَازَةِ، وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৬
جنازوں کا بیان
بیمار کی عیادت
 جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر (رض) پیدل چل کر میری عیادت کے لیے آئے، اور میں  (مدینہ سے دور)  قبیلہ بنو سلمہ میں تھا۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الوضوء ٤٥ (١٩٤) ، التفسیر ٤ (٤٥٧٧) ، المرضی ٥ (٥٦٥١) ، الفرائض ١ (٦٧٢٣) ، الاعتصام ٨ (٣٠١٥) ، صحیح مسلم/الفرائض ٢ (١٦١٦) ، سنن ابی داود/الجنائز ٢ (٢٨٨٦) ، سنن الترمذی/الفرائض ٧ (٢٠٩٧) ، تفسیرالقرآن ٥ (٣٠١٥) ، سنن النسائی/الطہارة ١٠٣ (١٣٨) ، (تحفة الأشراف : ٣٠٢٨) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الطہارة ٥٦ (٧٦٠) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے : ٢٧٢٨) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 1436  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاشِيًا، وَأَبُو بَكْرٍ، وَأَنَا فِي بَنِي سَلَمَةَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৭
جنازوں کا بیان
بیمار کی عیادت
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم ﷺ مریض کی عیادت اس کی بیماری کے تین دن گزر جانے کے بعد فرماتے تھے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧١٨، و مصباح الزجاجة : ٥٠٧) (موضوع)  (اس میں مسلمہ بن علی متروک اور منکر الحدیث ہے، ابن الجوزی نے اسے موضوعات میں داخل کیا ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی :  ١٤٥  )   
حدیث نمبر: 1437  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَعُودُ مَرِيضًا إِلَّا بَعْدَ ثَلَاثٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৮
جنازوں کا بیان
بیمار کی عیادت
 ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جب تم مریض کے پاس جاؤ، تو اسے لمبی عمر کی امید دلاؤ، اس لیے کہ ایسا کہنے سے تقدیر نہیں پلٹتی، لیکن بیمار کا دل خوش ہوتا ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الطب ٣٥ (٠٨٧) ، (تحفة الأشراف : ٤٢٩٢) (ضعیف)  (موسیٰ بن محمد اس سند میں ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی :  ١٨٢  )   
حدیث نمبر: 1438  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ السَّكُونِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَخَلْتُمْ عَلَى الْمَرِيضِ، فَنَفِّسُوا لَهُ فِي الْأَجَلِ، فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَرُدُّ شَيْئًا، وَهُوَ يَطِيبُ بِنَفْسِ الْمَرِيضِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৯
جنازوں کا بیان
بیمار کی عیادت
 عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم ﷺ نے ایک بیمار کی عیادت کی، تو اس سے پوچھا :  کیا کھانے کو جی چاہتا ہے ؟  اس نے کہا : گیہوں کی روٹی کھانے کی خواہش ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا :  جس شخص کے پاس گیہوں کی روٹی ہو، وہ اسے اپنے بیمار بھائی کے پاس بھیج دے  پھر آپ ﷺ نے فرمایا :  جب تم میں سے کسی کا مریض کچھ کھانے کی خواہش کرے تو وہ اسے وہی کھلائے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٢٢٤، ومصباح الزجاجة : ٥٠٨) (ضعیف)  (اس میں صفوان بن ھبیرہ لین الحدیث ہیں، نیز یہ حدیث ( ٣٤٤٠  ) نمبر پر آرہی ہے  )   
حدیث نمبر: 1439  حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ هُبَيْرَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مَكِينٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا، فَقَالَ: مَا تَشْتَهِي؟، قَالَ: أَشْتَهِي خُبْزَ بُرٍّ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَ عِنْدَهُ خُبْزُ بُرٍّ، فَلْيَبْعَثْ إِلَى أَخِيهِ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا اشْتَهَى مَرِيضُ أَحَدِكُمْ شَيْئًا، فَلْيُطْعِمْهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৪০
جنازوں کا بیان
بیمار کی عیادت
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم ﷺ ایک مریض کی عیادت کے لیے گئے، تو پوچھا :  کیا کچھ کھانے کو جی چاہتا ہے ؟ کیا کیک کھانا چاہتے ہو ؟  اس نے کہا : ہاں، تو لوگوں نے اس کے لیے کیک منگوایا۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٨٣، ومصباح الزجاجة : ٥٠٩) (ضعیف)  (اس میں یزید بن ابان الرقاشی ضعیف ہیں، نیز  ٣٤٤١  نمبر پر یہ حدیث آرہی ہے  )   
حدیث نمبر: 1440  حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ، فَقَالَ: أَتَشْتَهِي شَيْئًا؟ أَتَشْتَهِي كَعْكًا؟، قَالَ: نَعَمْ، فَطَلَبُوا لَهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৪১
جنازوں کا بیان
بیمار کی عیادت
 عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے فرمایا :  جب تم کسی مریض کے پاس جاؤ، تو اس سے اپنے لیے دعا کی درخواست کرو، اس لیے کہ اس کی دعا فرشتوں کی دعا کی طرح ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٦٤٩، ومصباح الزجاجة : ٥١٠) (ضعیف جدًا)  (اس سند میں انقطاع ہے، کیونکہ میمون بن مہران نے عمر (رض) کو نہیں پایا ہے  )   
حدیث نمبر: 1441  حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَخَلْتَ عَلَى مَرِيضٍ، فَمُرْهُ أَنْ يَدْعُوَ لَكَ، فَإِنَّ دُعَاءَهُ كَدُعَاءِ الْمَلَائِكَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৪২
جنازوں کا بیان
بیمار کی عیادت کا ثواب
 علی (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا :  جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے آئے وہ جنت کے کھجور کے باغ میں چل رہا ہے یہاں تک کہ وہ بیٹھ جائے، جب بیٹھ جائے، تو رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے، اگر صبح کے وقت عیادت کے لیے گیا ہو تو ستر ہزار فرشتے شام تک اس کے لیے دعا کرتے ہیں، اور اگر شام کا وقت ہو تو ستر ہزار فرشتے صبح تک اس کے لیے دعا کرتے ہیں ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٢١١، ومصباح الزجاجة : ٥١١) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الجنائز ٧ (٣٠٩٨، ٣٠٩٩) ، سنن الترمذی/الجنائز ٢ (٩٦٩) ، مسند احمد (١/٩٧، ١٢٠) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 1442  حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ أَتَى أَخَاهُ الْمُسْلِمَ عَائِدًا، مَشَى فِي خَرَافَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَجْلِسَ، فَإِذَا جَلَسَ غَمَرَتْهُ الرَّحْمَةُ، فَإِنْ كَانَ غُدْوَةً صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِنْ كَانَ مَسَاءً صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُصْبِحَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৪৩
جنازوں کا بیان
بیمار کی عیادت کا ثواب
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جس نے کسی مریض کی عیادت کی تو آسمان سے منادی  (آواز لگانے والا)  آواز لگاتا ہے : تم اچھے ہو اور تمہارا جانا اچھا رہا، تم نے جنت میں ایک ٹھکانا بنا لیا ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/البروالصلة ٦٤ (٢٠٠٨) ، (تحفة الأشراف : ١٤١٣٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٢٦، ٣٤٤، ٣٥٤) (حسن) (تراجع الألبانی، رقم : ٥٩٣  )   
حدیث نمبر: 1443  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الْقَسْمَلِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ عَادَ مَرِيضًا، نَادَى مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ، وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৪৪
جنازوں کا بیان
میّت کو لا الہ الا اللہ کی تلقین کرنا
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اپنے مردوں کو لا إله إلا الله کی تلقین کرو ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الجنائز ١ (٩١٧) ، (تحفة الأشراف : ١٣٤٤٨) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: مردوں سے مراد وہ بیمار ہیں جو مرنے کے بالکل قریب ہوں۔  ٢ ؎: تلقین سے مراد تذکیر ہے یعنی ان کے پاس پڑھ کر انہیں اس کی یاد دہانی کرائی جائے تاکہ سن کر وہ بھی پڑھنے لگیں۔   
حدیث نمبر: 1444  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৪৫
جنازوں کا بیان
میّت کو لا الہ الا اللہ کی تلقین کرنا
 ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اپنے مردوں کو  (جو مرنے کے قریب ہوں)  لا إله إلا الله کی تلقین کرو ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الجنائز ١ (٩١٦) ، سنن ابی داود/الجنائز ٢٠ (٣١١٧) ، سنن الترمذی/الجنائز ٧ (٩٧٦) ، سنن النسائی/الجنائز ٤ (١٨٢٧) ، (تحفة الأشراف : ٤٤٠٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 1445  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৪৬
جنازوں کا بیان
میّت کو لا الہ الا اللہ کی تلقین کرنا
 عبداللہ بن جعفر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اپنے مردوں  (جو لوگ مرنے کے قریب ہوں)  کو یہ کہنے کی تلقین کرو : لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم الحمد لله رب العالمين کی تلقین کرو   (ترجمہ)   اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، جو حلیم و کریم والا ہے، اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے جو عرش عظیم کا رب ہے، تمام حمد و ثنا اللہ تعالیٰ کو لائق و زیبا ہے جو سارے جہاں کا رب ہے  لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ دعا زندوں کے لیے کیسی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :  بہت بہتر ہے، بہت بہتر ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٢١٣، ومصباح الزجاجة : ٥١٢) (ضعیف)  (اس کی سند میں اسحاق بن عبد اللہ مجہول الحال ہیں، ویسے حدیث کا یہ جملہ لقنوا موتاکم صحیح ہے، جیسا کہ اس سے پہلے والی حدیثوں میں گزرا ہے، ملاحظہ ہو :  ٤٣١٧  )   
حدیث نمبر: 1446  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ لِلْأَحْيَاءِ؟، قَالَ: أَجْوَدُ وَأَجْوَدُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৪৭
جنازوں کا بیان
موت کے قریب بیمار کے پاس کیا بات کی جائے ؟
 ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جب تم بیمار یا میت کے پاس جاؤ، تو اچھی بات کہو، اس لیے کہ فرشتے تمہاری باتوں پہ آمین کہتے ہیں ، چناچہ جب  (میرے شوہر)  ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی، اور میں نے کہا : اللہ کے رسول ! ابوسلمہ (رض) کا انتقال ہوگیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا :  تم یہ کلمات کہو : اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة  اے اللہ مجھ کو اور ان کو بخش دے، اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما ۔ ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے بہتر محمد رسول اللہ ﷺ کو ان کے نعم البدل کے طور پر عطا کیا  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الجنائز ٣ (٩١٩) ، سنن ابی داود/الجنائز ١٩ (٣١١٥) ، سنن الترمذی/الجنائز ٧ (٩٧٧) سنن النسائی/الجنائز ٣ (١٨٢٦) ، (تحفة الأشراف : ١٨١٦٢) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الجنائز ١٤ (٤٢) ، مسند احمد (٦/٢٩١، ٣٠٦، ٣٢٢) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: دوسری روایت میں ہے کہ میں نے اپنے دل میں کہا : ابوسلمہ سے بہتر کون ہوگا، پھر اللہ تعالیٰ نے محمد رسول اللہ  ﷺ کو دیا، جو ابوسلمہ سے بہتر تھے، ابوسلمہ کی وفات کے بعد ام سلمہ (رض) نے نبی کریم  ﷺ سے نکاح کرلیا۔   
حدیث نمبر: 1447  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،  وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا حَضَرْتُمَ الْمَرِيضَ أَوِ الْمَيِّتَ، فَقُولُوا خَيْرًا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ، أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ قَدْ مَاتَ، قَالَ: قُولِي: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ، وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبًى حَسَنَةً، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৪৮
جنازوں کا بیان
موت کے قریب بیمار کے پاس کیا بات کی جائے ؟
 معقل بن یسار (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اپنے مردوں کے پاس اسے یعنی سورة يس پڑھو ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الجنائز ٢٤ (٣١٢١) (تحفة الأشراف : ١١٤٧٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٦، ٢٧) (ضعیف)  (ملاحظہ ہو : الإرواء :  ٦٨٨ ، وسلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی :  ٥٨٦١ ، ابوعثمان کے والد مجہول ہیں  )   
حدیث نمبر: 1448  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ وَلَيْسَ بِالنَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَءُوهَا عِنْدَ مَوْتَاكُمْ، يَعْنِي: يس.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৪৯
جنازوں کا بیان
موت کے قریب بیمار کے پاس کیا بات کی جائے ؟
 عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک بیان کرتے ہیں کہ  جب ان کے والد کعب (رض) کی وفات کا وقت آیا، تو ان کے پاس ام بشر بنت براء بن معرور  (رضی اللہ عنہما)  آئیں، اور کہنے لگیں : اے ابوعبدالرحمٰن ! اگر فلاں سے آپ کی ملاقات ہو تو ان کو میرا سلام کہیں، کعب (رض) نے کہا : اے ام بشر ! اللہ تمہیں بخشے، ہمیں اتنی فرصت کہاں ہوگی کہ ہم لوگوں کا سلام پہنچاتے پھریں، انہوں نے کہا : اے ابوعبدالرحمٰن ! کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے نہیں سنا :  مومنوں کی روحیں سبز پرندوں کی صورت میں ہوں گی، اور جنت کے درختوں سے کھاتی چرتی ہوں گی ، کعب (رض) کہا : کیوں نہیں، ضرور سنی ہے، تو انہوں نے کہا : بس یہی مطلب ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/فضائل الجہاد ١٣ (١٦٤١) ، سنن النسائی/الجنائز ١١٧ (٢٠٧٥) ، (تحفة الأشراف : ١١١٤٨) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الجنائز ١٦ (٤٩) ، مسند احمد (٣/٤٥٥، ٤٥٦، ٤٦٠، ٦/٣٨٦، ٤٢٥) (ضعیف)  (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اس لئے یہ ضعیف ہے، لیکن مرفوع حدیث صحیح ہے، جو ( ٤٢٧١  ) نمبر پر آرہی ہے  )   
حدیث نمبر: 1449  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، جَمِيعًا عَنْمُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ كَعْبًا الْوَفَاةُ أَتَتْهُ أُمُّ بِشْرٍ بِنْتُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ، فَقَالَتْ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنْ لَقِيتَ فُلَانًا فَاقْرَأْ عَلَيْهِ مِنِّي السَّلَامَ، قَالَ: غَفَرَ اللَّهُ لَكِ يَا أُمَّ بِشْرٍ، نَحْنُ أَشْغَلُ مِنْ ذَلِكَ، قَالَتْ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ فِي طَيْرٍ خُضْرٍ، تَعْلُقُ فِي شَجَرِ الْجَنَّةِ، قَالَ: بَلَى، قَالَتْ: فَهُوَ ذَاكَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫০
جنازوں کا بیان
موت کے قریب بیمار کے پاس کیا بات کی جائے ؟
 محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ  میں جابر بن عبداللہ (رض) کی وفات کے وقت ان کے پاس گیا، تو میں نے ان سے کہا : رسول اللہ ﷺ کو سلام کہئے گا۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٠٩٥، ومصباح الزجاجة : ٥١٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٦٩) (ضعیف)  (شیخ البانی نے اسے ضعیف کہا ہے، ضعیف الجامع :  ٢٧٥ ، مسند احمد کے محققین نے اسے صحیح الاسناد کہا ہے، ملاحظہ ہو :  ١١٦٦٠ ،  ١٩٤٨٢  )   
حدیث نمبر: 1450  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَمُوتُ، فَقُلْتُ: اقْرَأْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّلَامَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫১
جنازوں کا بیان
مومن کو نزع یعنی موت کی سختی میں اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے
 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ ان کے پاس گئے، وہاں پر عائشہ (رض) کے ایک رشتہ دار کا موت سے دم گھٹ رہا تھا، جب نبی اکرم ﷺ نے عائشہ (رض) کا رنج دیکھا تو ان سے فرمایا :  تم اپنے رشتہ دار پر غم زدہ نہ ہو، کیونکہ یہ اس کی نیکیوں میں سے ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٣٨٣، ومصباح الزجاجة : ٥١٤) (ضعیف)   ( اس کی سند میں ولید بن مسلم ہیں، جو کثیر التدلیس و التسویہ ہیں، گرچہ یہاں پر صیغہ تحدیث کا ہے، لیکن رواة کے اسقاط سے تدلس التسویة کا احتمال باقی ہے کہ درمیان سے کوئی راوی ساقط کردیا ہو، ملاحظہ ہو : تہذب الکمال :  ٣١/٩٧  )   
حدیث نمبر: 1451  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا، وَعِنْدَهَا حَمِيمٌ لَهَا يَخْنُقُهُ الْمَوْتُ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بِهَا قَالَ لَهَا: لَا تَبْتَئِسِي عَلَى حَمِيمِكِ، فَإِنَّ ذَلِكَ مِنْ حَسَنَاتِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫২
جنازوں کا بیان
مومن کو نزع یعنی موت کی سختی میں اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے
 بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :  مومن ایسی حالت میں مرتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ آلود ہوتی ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الجنائز ١٠ (٩٨٢) ، سنن النسائی/الجنائز ٥ (١٨٢٩) ، (تحفة الأشراف : ١٩٩٢) ، وقد أخرجہ : (حم ٥/٣٥٠، ٣٥٧، ٣٦٠) (صحیح  )    وضاحت : ١ ؎: یعنی مومن موت کی شدت سے دو چار ہوتا ہے، یا موت اسے اچانک اس حال میں پا لیتی ہے کہ وہ حلال رزق اور فرائض کی ادائیگی کے لیے اس قدر کوشاں رہتا ہے کہ اس کی پیشانی عرق آلود رہتی ہے۔   
حدیث نمبر: 1452  حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْأَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْمُؤْمِنُ يَمُوتُ بِعَرَقِ الْجَبِينِ.  

তাহকীক: