কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)

كتاب السنن للإمام ابن ماجة

زکوۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ১৭৮৩
زکوۃ کا بیان
زکوة کی فرضیت
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے معاذ (رض) کو یمن کی جانب بھیجا، اور فرمایا : تم اہل کتاب (یہود و نصاریٰ ) کے پاس پہنچو گے، تم انہیں اس بات کی دعوت دینا کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں اس کا رسول ہوں، اگر وہ اسے مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر رات و دن میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں، اگر وہ اسے مان لیں تو بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مالوں میں ان پر زکاۃ فرض کی ہے، جو ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور انہیں کے محتاجوں میں بانٹ دی جائیگی، اگر وہ اس کو مان لیں تو پھر ان کے عمدہ اور نفیس مال وصول کرنے سے بچے رہنا ١ ؎ (بلکہ زکاۃ میں اوسط مال لینا) ، اور مظلوم کی بد دعا سے بھی بچنا، اس لیے کہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الزکاة ١ (١٣٩٥) ، ١ ٤ (١٤٥٨) ، ٦٣ (١٤٩٦) ، المظالم ١٠ (٢٤٤٨) ، المغازي ٦٠ (٤٣٤٧) التوحید ١ (٧٣٧١، ٧٣٧٢) ، صحیح مسلم/الإیمان ٧ (١٩) ، سنن ابی داود/الزکاة ٤ (١٥٨٤) ، سنن الترمذی/الزکاة ٦ (٦٢٥) ، البر ٦٨ (٢٠١٤) ، سنن النسائی/ الزکاة ١ (٢٤٣٧) ، ٤٦ (٢٥٢٣) ، (تحفة الأشراف : ٦٥١١) ، مسند احمد (١/٢٣٣) ، سنن الدارمی/الزکاة ١ (١٦٥٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: زکاۃ میں صاحب زکاۃ سے عمدہ مال لینا منع ہے، البتہ اگر وہ اپنی خوشی سے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے عمدہ جانور چن کر دے تو لے لیا جائے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غیر مسلم کو اسلام کی دعوت دی جائے، تو سب سے پہلے اس کو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی دعوت دی جائے یعنی سب سے پہلے وہ لا إلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت دے، جب وہ توحید و رسالت پر ایمان لا کر لا إلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ کو اپنی زبان سے دہرائے تو یہ اس بات کا اعلان ہوگا کہ اس نے دین اسلام قبول کرلیا، ایمان نام ہے دل سے توحید و رسالت اور اس کے تقاضوں کے مطابق زندگی گزارنے کے اقرار اور زبان سے اس کے اعتراف اور عملی طور پر اسلامی تعلیمات کو اپنی زندگی میں نافذ کرنے کا اس لیے توحید و رسالت کے بعد سب سے اہم اور بنیادی رکن اور اسلامی فریضہ یعنی نماز پڑھنے کی دعوت دی جائے، اس کے بعد زکاۃ ادا کرنے کی جیسا کہ اس حدیث میں آیا ہے، چونکہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں رمضان کے روزوں اور بیت اللہ کا حج ہے، اس لیے ان کی طرف دعوت دینے کا کام دوسرے احکام و مسائل سے پہلے ہوگا، ویسے اسلام لانے کے بعد ہر طرح کے چھوٹے بڑے دینی مسائل کا سیکھنا اور اس پر عمل کرنا اسلام کے مطابق زندگی گزارنا ہے، اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ ادْخُلُواْ فِي السِّلْمِ كَآفَّةً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ (سورة البقرة :208) ایمان والو ! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ٢ ؎: یعنی وہ فوراً مقبول ہوتی ہے رد نہیں ہوتی۔
حدیث نمبر: 1783 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاق الْمَكِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ،‏‏‏‏:‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّكَ تَأْتِي قَوْمًا أَهْلَ كِتَابٍ، ‏‏‏‏‏‏فَادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ فِي فُقَرَائِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮৪
زکوۃ کا بیان
زکوة نہ دینے کی سزا
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو کوئی اپنے مال کی زکاۃ ادا نہیں کرتا اس کا مال قیامت کے دن ایک گنجا سانپ بن کر آئے گا، اور اس کے گلے کا طوق بن جائے گا، پھر آپ ﷺ نے اس کے ثبوت کے لیے قرآن کی یہ آیت پڑھی : ولا يحسبن الذين يبخلون بما آتاهم الله من فضله یعنی اور جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے (کچھ) مال دیا ہے، اور وہ اس میں بخیلی کرتے ہیں، (فرض زکاۃ ادا نہیں کرتے) تو اس بخیلی کو اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں بلکہ بری ہے، ان کے لیے جس (مال) میں انہوں نے بخیلی کی ہے، وہی قیامت کے دن ان (کے گلے) کا طوق ہوا چاہتا ہے، اور آسمانوں اور زمین کا وارث (آخر) اللہ تعالیٰ ہی ہوگا، اور جو تم کرتے ہو (سخاوت یا بخیلی) اللہ تعالیٰ کو اس کی خبر ہے (سورۃ آل عمران : ١٨٠) ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر القرآن (سورة آل عمران) (٣٠١٢) ، سنن النسائی/الزکاة ٢ (٢٤٤٣) ، (تحفة الأشراف : ٩٢٣٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٧٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 1784 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَعْيَنَ، ‏‏‏‏‏‏ وَجَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَا شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ يُخْبِرُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَا مِنْ أَحَدٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا مُثِّلَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ حَتَّى يُطَوِّقَ عُنُقَهُ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِصْدَاقَهُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى وَلا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ سورة آل عمران آية 180 الْآيَةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮৫
زکوۃ کا بیان
زکوة نہ دینے کی سزا
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو کوئی اونٹ، بکری اور گائے والا اپنے مال کی زکاۃ ادا نہیں کرتا، تو اس کے جانور قیامت کے دن اس سے بہت بڑے اور موٹے بن کر آئیں گے جتنے وہ تھے، وہ اسے اپنی سینگوں سے ماریں گے اور کھروں سے روندیں گے، جب اخیر تک سب جا نور ایسا کر چکیں گے تو پھر باربار تمام جانور ایسا ہی کرتے رہیں گے یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الزکاة ٤٣ (١٤٦٠) ، الأیمان والنذور ٣ (٦٦٣٨) ، صحیح مسلم/الزکاة ٩ (٩٩٠) ، سنن الترمذی/الزکاة ١ (٦١٧) ، سنن النسائی/الزکاة ٢ (٢٤٤٢) ، ١١ (٢٤٥٨) ، (تحفة الأشراف : ١١٩٨١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٥٢، ١٥٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 1785 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي ذَرٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا غَنَمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا بَقَرٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهَا، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا كَانَتْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَسْمَنَهُ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَتَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا، ‏‏‏‏‏‏كُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاهَا عَادَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮৬
زکوۃ کا بیان
زکوة نہ دینے کی سزا
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جن اونٹوں کی زکاۃ نہیں دی گئی وہ آئیں گے اور اپنے مالک کو اپنے پاؤں سے روندیں گے، اور گائیں اور بکریاں آئیں گی وہ اپنے مالک کو اپنے کھروں سے روندیں گی اور اسے سینگوں سے ماریں گی، اور اس کا خزانہ ایک گنجا سانپ بن کر آئے گا، اور اپنے مالک سے قیامت کے دن ملے گا، اس کا مالک اس سے دور بھاگے گا، پھر وہ اس کے سامنے آئے گا تو وہ بھاگے گا، اور کہے گا : آخر تو میرے پیچھے کیوں پڑا ہے ؟ وہ کہے گا : میں تیرا خزانہ ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں، آخر مالک اپنے ہاتھ کے ذریعہ اس سے اپنا بچاؤ کرے گا لیکن وہ اس کا ہاتھ ڈس لے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٠٤١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الزکاة ٣ (١٤٠٢) ، الجہاد ١٨٩ (٣٠٧٣) ، تفسیر براء ة ٦ (٤٦٥٩) ، الحیل ٣ (٩٦٥٨) ، سنن النسائی/الزکاہ ٦ (٢٤٥٠) ، موطا امام مالک/الزکاة ١٠ (٢٢) ، مسند احمد (٢/٣١٦، ٣٧٩، ٤٢٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ ہاتھ ہی سے زکاۃ نہیں دی گئی تو پہلے اسی عضو کو سزا دی جائے گی، خزانہ (کنز) سے مراد یہاں وہی مال ہے جس کی زکاۃ ادا نہیں کی گئی جیسے آگے آتا ہے۔
حدیث نمبر: 1786 حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ تَأْتِي الْإِبِلُ الَّتِي لَمْ تُعْطِ الْحَقَّ مِنْهَا تَطَأُ صَاحِبَهَا بِأَخْفَافِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَتَأْتِي الْبَقَرُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْغَنَمُ تَطَأُ صَاحِبَهَا بِأَظْلَافِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَيَأْتِي الْكَنْزُ شُجَاعًا أَقْرَعَ فَيَلْقَى صَاحِبَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ مَرَّتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَسْتَقْبِلُهُ فَيَفِرُّ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ مَا لِي وَلَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ أَنَا كَنْزُكَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَا كَنْزُكَ، ‏‏‏‏‏‏فَيَتَقِيهِ بِيَدِهِ فَيَلْقَمُهَا .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮৭
زکوۃ کا بیان
زکوة ادا شدہ مال خزانہ نہیں
عمر بن خطاب (رض) کے غلام خالد بن اسلم کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر (رض) کے ساتھ جا رہا تھا کہ ان سے ایک اعرابی (دیہاتی) ملا، اور آیت کریمہ : والذين يکنزون الذهب والفضة ولا ينفقونها في سبيل الله (سورة التوبة : 34) جو لوگ سونے اور چاندی کو خزانہ بنا کر رکھتے ہیں، اور اسے اللہ کی راہ میں صرف نہیں کرتے کے متعلق ان سے پوچھنے لگا کہ اس سے کون لوگ مراد ہیں ؟ تو ابن عمر (رض) نے کہا : جس نے اسے خزانہ بنا کر رکھا، اور اس کی زکاۃ ادا نہیں کی، تو اس کے لیے ہلاکت ہے، یہ آیت زکاۃ کا حکم اترنے سے پہلے کی ہے، پھر جب زکاۃ کا حکم اترا تو اللہ تعالیٰ نے اسے مالوں کی پاکی کا ذریعہ بنادیا، پھر وہ دوسری طرف متوجہ ہوئے اور بولے : اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو جس کی تعداد مجھے معلوم ہو، اور اس کی زکاۃ ادا کرتا رہوں، اور اللہ کے حکم کے مطابق اس کو استعمال کرتا رہوں، تو مجھے کوئی پروا نہیں ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٧١١، ومصباح الزجاجة : ٦٣٩) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الزکاة ٤ (١٤٠٤ تعلیقاً ) ، التفسیر (٤٦٦١ تعلیقاً ) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: عبداللہ بن عمر (رض) بہت مالدار آدمی تھے، اس اعرابی (دیہاتی) نے ان سے کچھ مانگا ہوگا، انہوں نے نہ دیا ہوگا تو یہ آیت ان کو شرمندہ کرنے کے لئے پڑھی، عبداللہ بن عمر (رض) نے اس کی تفسیر بیان کی کہ یہ آیت اس وقت کی ہے جب زکاۃ کا حکم نہیں اترا تھا، اور مطلق مال کا حاصل کرنا اور اس سے محفوظ رکھنا منع تھا، اس کے بعد زکاۃ کا حکم اترا، اب جس مال حلال میں سے زکاۃ دی جائے وہ کنز (خزانہ) نہیں ہے، اگرچہ لاکھوں کروڑوں روپیہ ہو، بلکہ مال حلال اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے۔ اور انسان جو عبادتیں مالداری کی حالت میں کرسکتا ہے جیسے صدقہ و خیرات، اسلامی لشکر کی تیاری، اور تعلیم دین وغیرہ میں مدد مفلسی اور غریبی میں ہونا ناممکن ہے، لیکن اللہ تعالیٰ جب مال حلال عنایت فرمائے تو اس کا شکریہ یہ ہے کہ اللہ کے حکم کے مطابق اس کو خرچ کرے، آپ کھائے دوسروں کو کھلائے، صلہ رحمی کرے، مدرسے اور یتیم خانے، مسجدیں اور کنویں بنوا دے، مسافروں اور محتاجوں کی مدد کرے، اور جو مالدار اس طرح حلال مال کو اللہ کی رضا مندی میں صرف کرتا ہے اس کا درجہ بہت بڑا ہے۔ ابن حجر (رح) نے کہا : عبداللہ بن عمر (رض) نے ہزار غلام آزاد کئے اور ہزار گھوڑے اللہ کی راہ میں مجاہدین کو دیئے اور اس کے ساتھ وہ دنیا کی حکومت اور عہدے سے نفرت کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 1787 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِيخَالِدُ بْنُ أَسْلَمَ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَحِقَهُ أَعْرَابِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة التوبة آية 34، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ:‏‏‏‏ مَنْ كَنَزَهَا فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهَا فَوَيْلٌ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ الزَّكَاةُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أُنْزِلَتْ جَعَلَهَا اللَّهُ طَهُورًا لِلْأَمْوَالِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ الْتَفَتَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا أُبَالِي لَوْ كَانَ لِي أُحُدٌ ذَهَبًا أَعْلَمُ عَدَدَهُ وَأُزَكِّيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَعْمَلُ فِيهِ بِطَاعَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮৮
زکوۃ کا بیان
زکوة ادا شدہ مال خزانہ نہیں
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم نے اپنے مال کی زکاۃ ادا کردی، تو تم نے وہ حق ادا کردیا جو تم پر تھا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الزکاة ٢ (٦١٨) ، (تحفة الأشراف : ١٣٥٩١) (ضعیف) ( ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٢٢١٨ )
حدیث نمبر: 1788 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ حُجَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَدَّيْتَ زَكَاةَ مَالِكَ فَقَدْ قَضَيْتَ مَا عَلَيْكَ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮৯
زکوۃ کا بیان
زکوة ادا شدہ مال خزانہ نہیں
فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا : مال میں زکاۃ کے علاوہ کوئی حق نہیں ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الزکاة ٢٧ (٦٥٩، ٦٦٠) ، (تحفة الأشراف : ١٨٠٢٦) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الزکاة ١٣ (١٦٧٧) (ضعیف منکر) ( سند میں درج ابو حمزہ میمون ا الٔاعور ضعیف راوی ہے، اور شریک القاضی بھی ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٤٣٨٣ ) وضاحت : ١ ؎: امام ترمذی نے فاطمہ بنت قیس سے اس کے خلاف روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : بیشک مال میں اور حق بھی ہیں، سوائے زکاۃ کے، تو یہ حدیث مضطرب ہوئی۔
حدیث نمبر: 1789 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَرِيكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْهَا سَمِعَتْهُ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لَيْسَ فِي الْمَالِ حَقٌّ سِوَى الزَّكَاةِ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৯০
زکوۃ کا بیان
زکوة ادا شدہ مال خزانہ نہیں
علی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں نے گھوڑوں اور غلاموں کی زکاۃ معاف کردی ہے، لیکن نقد پیسوں میں سے چالیسواں حصہ دو ، ہر چالیس درہم میں ایک درہم کے حساب سے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الزکاة ٤ (١٥٧٢) ، (تحفة الأشراف : ١٠٠٣٩) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الزکاة ٣ (٦٢٠) ، سنن النسائی/الزکاة ١٨ (٢٤٧٩) ، مسند احمد (١/١٢١، ١٣٢، ١٤٦) ، سنن الدارمی/الزکاة ٧ (١٦٦٩) (صحیح) (شواہد کی بناء پر صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود : ٥/٢٩٥ )
حدیث نمبر: 1790 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنِّي قَدْ عَفَوْتُ لَكُمْ عَنْ صَدَقَةِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ هَاتُوا رُبُعَ الْعُشُورِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمًا .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৯১
زکوۃ کا بیان
زکوة ادا شدہ مال خزانہ نہیں
عبداللہ بن عمر اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ہر بیس دینار یا اس سے زیادہ میں آدھا دینار لیتے تھے، اور چالیس دینار میں ایک دینار کے حساب سے لیتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٢٩١، ١٦٢٨٩، ومصباح الزجاجة : ٦٤) (صحیح) ( ابراہیم بن اسماعیل ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء : ٨١٣ )
حدیث نمبر: 1791 حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏ وَعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَانَ يَأْخُذُ مِنْ كُلِّ عِشْرِينَ دِينَارًا فَصَاعِدًا نِصْفَ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَ الْأَرْبَعِينَ دِينَارًا دِينَارًا .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৯২
زکوۃ کا بیان
جس کو مال حاصل ہو
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : کسی بھی مال پر اس وقت تک زکاۃ نہیں ہے جب تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٨٨٩، ومصباح الزجاجة : ٦٤١) (صحیح) (حارثہ بن محمد بن أبی الرجال ضعیف ہے، لیکن دوسرے طریق سے صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : صحیح ابی داود : ٨١٣، الإرواء : ٧٨٧ ) وضاحت : ١ ؎: اگر کسی کے پاس شروع سال میں دس دینار تھے، لیکن بیچ سال میں دس دینار اور ملے تو اس پر زکاۃ واجب نہ ہوگی جب تک بیس دینار پر پورا سال نہ گزرے، شافعی کا یہی قول ہے، اور ابوحنیفہ نے کہا کہ بیچ سال میں جو مال حاصل ہو وہ پہلے مال سے مل جائے گا اور سال پورا ہونے پر اس میں زکاۃ واجب ہوگی، یہ اختلاف اس صورت میں ہے، جب دوسرا مال الگ سے ہوا ہو، اور پہلے مال کا نفع ہو تو بالاتفاق اس سے مل جائے گا۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَارِثَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لَا زَكَاةَ فِي مَالٍ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৯৩
زکوۃ کا بیان
جن اموال پر زکوة واجب ہوتی ہے
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا : پانچ وسق سے کم کھجور میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکاۃ نہیں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الزکاة ٤ (١٤٠٥) ، ٣٢ (١٤٤٧) ، ٤٢ (١٤٤٧) ، ٥٦ (١٤٨٤) ، صحیح مسلم/الزکاة ١ (٩٧٩) ، سنن ابی داود/الزکاة ١ (١٥٥٨) ، سنن الترمذی/الزکاة ٧ (٦٢٦، ٦٢٧) ، سنن النسائی/الزکاة ٥ (٢٤٧٥) ، ١٨ (٢٤٧٨) ، ٢١ (٢٤٨٥) ، ٢٤ (٢٤٨٦، ٢٤٨٩) ، موطا امام مالک/الزکاة ١ (٢) ، (تحفة الأشراف : ٤٤٠٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٦، ٣٠، ٤٥، ٥٩، ٦٠، ٤٣) ، سنن الدارمی/الزکاة ١١ (١٦٧٣، ١٦٧٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 1793 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَعَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لَا صَدَقَةَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسَاقٍ مِنَ التَّمْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسٍ مِنَ الْإِبِلِ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৯৪
زکوۃ کا بیان
جن اموال پر زکوة واجب ہوتی ہے
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : پانچ اونٹ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ وسق سے کم اناج یا میوہ میں زکاۃ نہیں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٥٦٦، ومصباح الزجاجة : ٦٤٢) ، مسند احمد (٣/٢٩٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 1794 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسَاقٍ صَدَقَةٌ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৯৫
زکوۃ کا بیان
قبل از وقت زکوة کی ادائیگی
علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ عباس (رض) نے نبی اکرم ﷺ سے اپنی زکاۃ پیشگی ادا کرنے کے متعلق پوچھا تو آپ نے انہیں اس کی رخصت دی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الزکاة ٢١ (١٦٢٤) ، سنن الترمذی/الزکاة ٣٧ (٦٧٨) ، (تحفة الأشراف : ١٠٠٦٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٠٤) ، سنن الدارمی/الزکاة ١٢ (١٦٨٧) (حسن )
حدیث نمبر: 1795 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْحَكَمِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْعَبَّاسَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَعْجِيلِ صَدَقَتِهِ قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ؟ فَرَخَّصَ لَهُ فِي ذَلِكَ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৯৬
زکوۃ کا بیان
جب کوئی زکوة نکالے تو وصول کرنے والا یہ دعا دے
عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کوئی اپنے مال کی زکاۃ لاتا تو آپ اس کے لیے دعا فرماتے، میں بھی آپ کے پاس اپنے مال کی زکاۃ لے کر آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : اللهم صل على آل أبي أوفى اے اللہ ! ابواوفی کی اولاد پر اپنی رحمت نازل فرما ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الزکاة ٦٤ (١٤٩٧) ، المغازي ٣٥ (٤١٦٦) ، الدعوات ١٩ (٦٣٣٢) ، ٣٣ (٦٣٥٩) ، صحیح مسلم/الزکاة ٥٤ (١٠٧٨) ، سنن ابی داود/الزکاة ٦ (١٥٩٠) ، سنن النسائی/الزکاة ١٣ (٢٤٦١) ، (تحفة الأشراف : ٥١٧٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٥٣، ٣٥٤، ٣٥٥، ٣٨١، ٣٨٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص اپنی زکاۃ خود لے کر آئے تو عامل ( زکاۃ وصول کرنے والا ) اس کو دعائیں دے۔
حدیث نمبر: 1796 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ الرَّجُلُ بِصَدَقَةِ مَالِهِ صَلَّى عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُهُ بِصَدَقَةِ مَالِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৯৭
زکوۃ کا بیان
جب کوئی زکوة نکالے تو وصول کرنے والا یہ دعا دے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم زکاۃ دو اس کا ثواب نہ بھول جاؤ، بلکہ یوں کہو : اللهم اجعلها مغنما ولا تجعلها مغرما اے اللہ ! تو اسے ہمارے لیے مال غنیمت بنا دے، اسے تاوان نہ بنا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤١٢٩، ومصباح الزجاجة : ٦٤٣) (موضوع) (بختری بن عبید ضعیف، متروک راوی ہے، اور ولید بن مسلم مدلس، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ٨٥٢ ، سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ١٠٩٦ )
حدیث نمبر: 1797 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْبَخْتَرِيِّ بْنِ عُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا أَعْطَيْتُمُ الزَّكَاةَ فَلَا تَنْسَوْا ثَوَابَهَا، ‏‏‏‏‏‏أَنْ تَقُولُوا:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا مَغْنَمًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَجْعَلْهَا مَغْرَمًا .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৯৮
زکوۃ کا بیان
اونٹوں کی زکوٰة
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے سالم نے ایک تحریر پڑھوائی، جو رسول اللہ ﷺ نے زکاۃ کے بیان میں اپنی وفات سے پہلے لکھوائی تھی، اس تحریر میں میں نے یہ لکھا پایا : پانچ اونٹ میں ایک بکری ہے، اور دس اونٹ میں دو بکریاں ہیں، اور پندرہ اونٹ میں تین بکریاں ہیں، اور بیس اونٹ میں چار بکریاں ہیں، اور پچیس سے پینتیس اونٹوں تک میں ایک بنت مخاض ١ ؎ ہے، اگر بنت مخاض نہ ہو تو ابن لبون ٢ ؎ ہے، اور اگر پینتیس سے ایک بھی زیادہ ہوجائے تو ٤٥ تک بنت لبون ٣ ؎ ہے، اور اگر ٤٥ سے بھی زیادہ ہوجائے تو ساٹھ تک ایک حقہ ٤ ؎ ہے، اور اگر ساٹھ سے ایک بھی زیادہ ہوجائے، تو ٧٥ تک ایک جذعہ ٥ ؎، اور اگر ٧٥ سے ایک بھی زیادہ ہوجائے تو نوے تک دو بنت لبون ہیں، اور اگر نوے سے ایک بھی زیادہ ہوجائے تو ١٢٠ تک دو حقے ہیں، اور اگر ١٢٠ سے زیادہ ہوں تو ہر پچاس میں ایک حقہ، اور ہر چالیس میں ایک بنت لبون ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٨٣٧) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الزکاة ٤ (١٥٦٨) ، سنن الترمذی/الزکاة ٤ (٦٢١) ، موطا امام مالک/الزکاة ١١ (٢٣) ، مسند احمد (٢/١٤، ١٥) ، سنن الدارمی/الزکاة ٦ (١٦٦٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: بنت مخاض : اونٹ کا وہ مادہ بچہ جو اپنی عمر کا ایک سال پورا کرچکا ہو۔ ٢ ؎: ابن لبون : اونٹ کا وہ نر بچہ جو اپنی عمر کے دو سال پورے کرچکا ہو۔ ٣ ؎: بنت لبون : اونٹ کا وہ مادہ بچہ جو اپنی عمر کے دو سال پورے کرچکا ہو۔ ٤ ؎: حقہ : اونٹ کا وہ مادہ بچہ جو اپنی عمر کے تین سال پورے کرچکا ہو۔ ٥ ؎ : جذعہ : اونٹ کا وہ مادہ بچہ جو عمر کے چار سال پورے کرچکا ہو۔
حدیث نمبر: 1798 حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أَقْرَأَنِي سَالِمٌ كِتَابًا كَتَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّدَقَاتِ قَبْلَ أَنْ يَتَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، ‏‏‏‏‏‏فَوَجَدْتُ فِيهِ فِي خَمْسٍ مِنَ الْإِبِلِ شَاةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي عَشْرٍ شَاتَانِ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثُ شِيَاهٍ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي عِشْرِينَ أَرْبَعُ شِيَاهٍ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ لَمْ تُوجَدْ بِنْتُ مَخَاضٍ، ‏‏‏‏‏‏فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ زَادَتْ عَلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسَةٍ وَأَرْبَعِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ زَادَتْ عَلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ زَادَتْ عَلَى سِتِّينَ وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ زَادَتْ عَلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ زَادَتْ عَلَى تِسْعِينَ وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا كَثُرَتْ فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৯৯
زکوۃ کا بیان
اونٹوں کی زکوٰة
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : پانچ اونٹوں سے کم میں زکاۃ نہیں ہے، اور چار میں کچھ نہیں ہے، جب پانچ اونٹ ہوجائیں تو نو تک ایک بکری ہے، جب دس ہوجائیں تو چودہ تک دو بکریاں ہیں، اور جب پندرہ ہوجائیں تو ١٩ تک تین بکریاں ہیں، اور جب بیس ہوجائیں تو ٢٤ تک چار بکریاں ہیں، اور جب پچیس ہوجائیں تو ٣٥ تک بنت مخاض (ایک سال کی اونٹنی) ہے، اور اگر ایک سال کی اونٹنی نہ ہو تو ایک ابن لبون (دو سال کا ایک اونٹ) ہے، اور اگر ٣٥ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہوجائے تو ٤٥ تک بنت لبون (دو سال کی ایک اونٹنی) ہے، اور اگر ٤٥ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہوجائے تو ساٹھ تک حقہ (تین سال کی ایک اونٹنی) ہے، اور اگر ٦٠ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہوجائے تو ٧٥ تک جذعہ (چار سال کی ایک اونٹنی) ہے، اور اگر ٧٥ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہوجائے تو ٩٠ تک دو بنت لبون (دو سال کی دو اونٹنیاں) ہیں، اور اگر ٩٠ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہوجائے تو ١٢٠ تک دو حقہ (تین سال کی دو اونٹنیاں) ہیں، پھر ہر پچاس میں ایک حقہ (تین سال کی ایک اونٹنی) ، اور ہر چالیس میں بنت لبون (دو سال کی ایک اونٹنی) ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٤٠٩، ومصباح الزجاجة : ٦٤٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٦، ٣٠، ٧٣) (حسن) (ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٢١٩٢ )
حدیث نمبر: 1799 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ خُوَيْلِدٍ النَّيْسَابُورِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ مِنَ الْإِبِلِ صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ فِي الْأَرْبَعِ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا شَاةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ تِسْعًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا بَلَغَتْ عَشْرًا، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَ عَشْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ تِسْعَ عَشْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا بَلَغَتْ عِشْرِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا أَرْبَعُ شِيَاهٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا لَمْ تَكُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ، ‏‏‏‏‏‏فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا بِنْت لَبُونٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَأَرْبَعِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ سِتِّينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَسَبْعِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ تِسْعِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِائَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ فِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮০০
زکوۃ کا بیان
زکوة میں واجب سے کم یا زیادہ عمر کا جانور لینا
انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے انہیں لکھا : بسم الله الرحمن الرحيم یہ فریضہ زکاۃ کا نصاب ہے جسے رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں پر فرض قرار دیا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو اس کا حکم دیا، زکاۃ کے اونٹوں کی مقررہ عمروں میں کمی بیشی کی تلافی اس طرح ہوگی کہ جس کو زکاۃ میں جذعہ ( ٤ چار سال کی اونٹنی) ادا کرنی ہو جو اس کے پاس نہ ہو بلکہ حقہ (تین سالہ اونٹنی) ہو تو وہی لے لی جائے گی، اور کمی کے بدلے دو بکریاں لی جائیں گی، اگر اس کے پاس ہوں، ورنہ بیس درہم لیا جائے گا، اور جس شخص کو حقہ بطور زکاۃ ادا کرنا ہو اور اس کے پاس وہ نہ ہو بلکہ بنت لبون ہو تو اس سے بنت لبون قبول کرلی جائے گی، اور وہ اس کے ساتھ دو بکریاں یا بیس درہم دے گا، اور جس کو زکاۃ میں بنت لبون ادا کرنی ہو اور اس کے پاس بنت لبون نہ ہو بلکہ حقہ ہو تو اس سے حقہ لیا جائے گا، اور زکاۃ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے گا، اور جسے زکاۃ میں بنت لبون ادا کرنی ہو، اس کے پاس بنت لبون نہ ہو بلکہ بنت مخاض ہو تو اس سے بنت مخاض لی جائے گی، اور ساتھ میں زکاۃ دینے والا بیس درہم یا دو بکریاں دے گا، اور جس کو زکاۃ میں بنت مخاض ادا کرنی ہو اور اس کے پاس وہ نہ ہو بلکہ بنت لبون ہو تو اس سے بنت لبون لے لی جائے گی، اور زکاۃ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں واپس دے گا، اور جس کے پاس بنت مخاض نہ ہو بلکہ ابن لبون ہو تو اس سے وہی لے لیا جائے گا، اور اس کو اس کے ساتھ کچھ اور نہ دینا ہوگا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الزکاة ٣٣ (١٤٤٨) ، ٣٩ (١٤٥٥) ، الشرکة ٢ (٢٤٨٧) ، فرض الخمس ٥ (٣١٠٦) الحیل ٣ (٦٩٥٥) ، سنن ابی داود/الزکاة ٤ (١٥٦٧) ، سنن النسائی/الزکاة ٥ (٢٤٤٩) ، ١٠ (٢٤٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٦٥٨٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١١، ١٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مطلب یہ ہے کہ اگر پورے سن کی اونٹنی نہ ہو تو اس سے ایک سال زیادہ کا نر اونٹ اسی کے برابر سمجھا جائے گا، نہ صرف مال والے کو کچھ دینا ہوگا، نہ زکاۃ لینے والے کو کچھ پھیرنا پڑے گا۔
حدیث نمبر: 1800 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِيأَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثُمَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ، ‏‏‏‏‏‏كَتَبَ لَهُ:‏‏‏‏ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، ‏‏‏‏‏‏هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ مِنْ أَسْنَانِ الْإِبِلِ فِي فَرَائِضِ الْغَنَمِ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ مِنَ الْإِبِلِ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ وَلَيْسَ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ، ‏‏‏‏‏‏وَيَجْعَلُ مَكَانَهَا شَاتَيْنِ إِنِ اسْتَيْسَرَتَا، ‏‏‏‏‏‏أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا بِنْتُ لَبُونٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ لَبُونٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيُعْطِي مَعَهَا شَاتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنَ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، ‏‏‏‏‏‏أَوْ شَاتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيُعْطِي مَعَهَا عِشْرِينَ دِرْهَمًا، ‏‏‏‏‏‏أَوْ شَاتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ ابْنَةُ لَبُونٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ لَبُونٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، ‏‏‏‏‏‏أَوْ شَاتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ عَلَى وَجْهِهَا وَعِنْدَهُ ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮০১
زکوۃ کا بیان
زکوة وصول کرنے والا کس قسم کا اونٹ لے
سوید بن غفلہ (رض) کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نبی اکرم ﷺ کا عامل صدقہ (زکاۃ وصول کرنے والا) آیا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑا، اور اس کے میثاق (عہد نامہ) میں پڑھا کہ الگ الگ مالوں کو یکجا نہ کیا جائے، اور نہ مشترک مال کو زکاۃ کے ڈر سے الگ الگ کیا جائے، ایک شخص ان کے پاس ایک بھاری اور موٹی سی اونٹنی لے کر آیا، عامل زکاۃ نے اس کو لینے سے انکار کردیا، آخر وہ دوسری اونٹنی اس سے کم درجہ کی لایا، تو عامل نے اس کو لے لیا، اور کہا کہ کون سی زمین مجھے جگہ دے گی، اور کون سا آسمان مجھ پر سایہ کرے گا ؟ جب میں رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک مسلمان کا بہترین مال لے کے جاؤں گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الزکاة ٤ (١٥٧٩) ، سنن النسائی/الزکاة ١٢ (٢٤٥٩) ، (تحفة الأشراف : ١٥٥٩٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣١٥) ، سنن الدارمی/الزکاة ٨ (١٦٧٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی زکاۃ زیادہ یا کم دینے کے ڈر سے زیادہ کا اندیشہ مالک کو ہوگا، اور کم کا خوف زکاۃ وصول کرنے والے کو ہوگا، یہ حکم زکاۃ دینے والے اور زکاۃ وصول کرنے والے دونوں کے لیے ہے۔ الگ الگ کو یکجا کرنے کی صورت یہ ہے کہ مثلاً تین آدمی ہیں ہر ایک کی چالیس چالیس بکریاں ہیں، الگ الگ کی صورت میں ہر ایک کو ایک ایک بکری دینی پڑے گی اس طرح مجموعی طور پر تین بکریاں دینی پڑتی ہیں مگر جب زکاۃ وصول کرنے والا ان کے پاس پہنچتا ہے تو وہ سب بکریاں جمع کرلیتے ہیں اور تعداد ایک سو بیس بن جاتی ہے، اس طرح ان کو صرف ایک بکری دینی پڑتی ہے۔ اور اکٹھا بکریوں کو الگ الگ کرنے کی صورت یہ ہے کہ دو آدمی اکٹھے ہیں اور دو سو ایک بکریاں ان کی ملکیت میں ہیں اس طرح تین بکریاں زکاۃ میں دینا لازم آتا ہے مگر جب زکاۃ وصول کرنے والا ان کے پاس پہنچتا ہے تو دونوں اپنی اپنی بکریاں الگ کرلیتے ہیں اس طرح ان میں سے ہر ایک کے ذمہ ایک ایک ہی بکری لازم آتی ہے، خلاصہ یہ کہ اس طرح کی حیلہ سازی کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ زکاۃ وصول کرنے والے کو منع کرنے کی صورت یہ ہے کہ دو آدمی ہیں جو نہ تو باہم شریک (ساجھی دار) ہیں اور نہ ہی ایک دوسرے کے ساتھ اپنا مال ملائے ہوئے ہیں ان دونوں میں سے ہر ایک کے پاس ایک سو بیس یا اس سے کم و زیادہ بکریاں ہیں تو اس صورت میں ہر ایک کو ایک بکری زکاۃ میں دینی پڑتی ہے، مگر زکاۃ وصول کرنے والا ان دونوں کی بکریاں از خود جمع کردیتا ہے، اور ان کی مجموعی تعداد دو سو سے زائد ہوجاتی ہے، اس طرح وہ تین بکریاں وصول کرلیتا ہے اور جمع شدہ کو الگ الگ کرنے کی صورت یہ ہے کہ مثلاً ایک سو بیس بکریاں تین آدمیوں کی ملکیت میں ہیں اس صورت میں صرف ایک ہی بکری زکاۃ میں دینی پڑتی ہے، مگر زکاۃ وصول کرنے والا اسے تین الگ الگ حصوں میں تقسیم کردیتا ہے اور اس طرح تین بکریاں وصول کرلیتا ہے۔
حدیث نمبر: 1801 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي لَيْلَى الْكِنْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَنَا مُصَدِّقُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَرَأْتُ فِي عَهْدِهِ، ‏‏‏‏‏‏لَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَاهُ رَجُلٌ بِنَاقَةٍ عَظِيمَةٍ مُلَمْلَمَةٍ فَأَبَى أَنْ يَأْخُذَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَاهُ بِأُخْرَى دُونَهَا فَأَخَذَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ أَيُّ أَرْضٍ تُقِلُّنِي، ‏‏‏‏‏‏وَأَيُّ سَمَاءٍ تُظِلُّنِي، ‏‏‏‏‏‏إِذَا أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَخَذْتُ خِيَارَ إِبِلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮০২
زکوۃ کا بیان
زکوة وصول کرنے والا کس قسم کا اونٹ لے
جریر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عامل زکاۃ لوگوں کو خوش رکھ کر ہی واپس جائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزکاة ٥٥ (٩٨٩) ، سنن الترمذی/الزکاة ٢٠ (٦٤٧، ٦٤٨) ، سنن النسائی/الزکاة ١٤ (٢٤٦٢) ، (تحفة الأشراف : ٣٢١٥) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الزکاة ٥ (١٥٨٩) ، مسند احمد (٤/٣٦٢) ، سنن الدارمی/الزکاة ٣٢ (١٧١٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: سبحان اللہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایمان داری اور خوف الہی کو دیکھئے کہ ایک شخص نے خوشی سے اپنا عمدہ مال زکاۃ میں دیا تب بھی انہوں نے قبول نہ کیا، دو وجہ سے، ایک تو یہ کہ نبی کریم ﷺ نے عمدہ مال زکاۃ میں لینے سے منع کردیا تھا، دوسرے اس وجہ سے کہ شاید دینے والے کے دل کو ناگوار ہو، گو وہ ظاہر میں خوشی سے دیتا ہے، اس ذرا سی حق تلفی اور ناراضی کو بھی اتنا بڑا گناہ سمجھا کہ یوں کہا : زمین مجھے کیسے اٹھائے گی اور آسمان میرے اوپر گرپڑے گا اگر میں ایسا کام کروں، جب اسلام میں ایسے متقی اور ایمان دار اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے لوگ اللہ تعالیٰ نے پیدا کئے تھے تو اسلام کو اس قدر جلد ایسی ترقی ہوئی کہ اس کا پیغام دنیا کے چپہ چپہ میں پہنچ گیا۔
حدیث نمبر: 1802 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْرَائِيلَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَرْجِعُ الْمُصَدِّقُ إِلَّا عَنْ رِضًا .
tahqiq

তাহকীক: