কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১৮৪৫
نکاح کا بیان
نکاح کی فضیلت
 علقمہ بن قیس کہتے ہیں کہ  میں عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ منیٰ میں تھا، تو عثمان (رض) انہیں لے کر تنہائی میں گئے، میں ان کے قریب بیٹھا تھا، عثمان (رض) نے ان سے کہا : کیا آپ چاہتے ہیں آپ کی شادی کسی نوجوان لڑکی سے کرا دوں جو آپ کو ماضی کے حسین لمحات کی یاد دلا دے ؟ جب عبداللہ بن مسعود (رض) نے دیکھا کہ عثمان (رض) ان سے اس کے علاوہ کوئی راز کی بات نہیں کہنا چاہتے، تو انہوں نے مجھ کو قریب آنے کا اشارہ کیا، میں قریب آگیا، اس وقت عبداللہ بن مسعود (رض) کہہ رہے تھے کہ اگر آپ ایسا کہتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے بھی فرمایا ہے :  اے نوجوانوں کی جماعت ! تم میں سے جو شخص نان و نفقہ کی طاقت رکھے تو وہ شادی کرلے، اس لیے کہ اس سے نگاہیں زیادہ نیچی رہتی ہیں، اور شرمگاہ کی زیادہ حفاظت ہوتی ہے، اور جو نان و نفقہ کی طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ روزے رکھے، اس لیے کہ یہ شہوت کو کچلنے کا ذریعہ ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الصوم ١٠ (١٩٠٥) ، النکاح ٢ (٥٠٦٥) ، صحیح مسلم/النکاح ١ (١٤٠٠) ، سنن ابی داود/النکاح ١ (٢٠٤٦) ، سنن الترمذی/النکاح ١ (١٠٨١ تعلیقاً ) ، سنن النسائی/الصیام ٤٣ (٢٢٤١) ، النکاح ٣ (٣٢٠٩) ، (تحفة الأشراف : ٩٤١٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٥٨، ٣٧٨، ٤٢٤، ٤٢٥، ٤٣٢) ، سنن الدارمی/النکاح ٢ (٢٢١٢) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 1845  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمِنًى، فَخَلَا بِهِ عُثْمَانُ، فَجَلَسْتُ قَرِيبًا مِنْهُ، فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: هَلْ لَكَ أَنْ أُزَوِّجَكَ جَارِيَةً بِكْرًا تُذَكِّرُكَ مِنْ نَفْسِكَ بَعْضَ مَا قَدْ مَضَى؟، فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنَّهُ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ سِوَى هَذِهِ، أَشَارَ إِلَيَّ بِيَدِهِ فَجِئْتُ وَهُوَ يَقُولُ: لَئِنْ قُلْتَ ذَلِكَ، لَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৪৬
نکاح کا بیان
نکاح کی فضیلت
 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  نکاح میری سنت اور میرا طریقہ ہے، تو جو میری سنت پہ عمل نہ کرے وہ مجھ سے نہیں ہے، تم لوگ شادی کرو، اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر  (قیامت کے دن)  فخر کروں گا، اور جو صاحب استطاعت ہوں شادی کریں، اور جس کو شادی کی استطاعت نہ ہو وہ روزے رکھے، اس لیے کہ روزہ اس کی شہوت کو کچلنے کا ذریعہ ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٥٤٩، ومصباح الزجاجة : ٦٥٤) (حسن)  (سند میں عیسیٰ بن میمون منکر الحدیث ہے، بلکہ بعض لوگوں نے متروک الحدیث بھی کہا ہے، لیکن شاہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی :  ٢٣٨٣  )    وضاحت :  ١ ؎: اس حدیث میں نکاح کا لفظ امر کے ساتھ وارد ہوا ہے، اور امر وجوب کے لیے آتا ہے، اسی لیے اہل حدیث کا یہ قول ہے کہ جس کو نان و نفقہ اور مہر وغیرہ کی قدرت ہو اس کو نکاح کرنا سنت ہے، اور اگر اس کے ساتھ گناہ میں پڑنے کا ڈر ہو تو نکاح کرنا واجب ہے، صحیحین میں انس (رض) سے مروی ہے کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا میں نکاح نہیں کروں گا، بعض نے کہا میں ساری رات نماز پڑھوں گا سوؤں گا نہیں، بعض نے کہا میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا، کبھی افطار نہیں کروں گا، یہ خبر نبی کریم  ﷺ کو پہنچی تو آپ  ﷺ نے فرمایا :  کیا حال ہے لوگوں کا ایسا ایسا کہتے ہیں، میں تو روزے بھی رکھتا ہوں، اور افطار بھی کرتا ہوں، سوتا بھی ہوں، عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں، پھر جو کوئی میرے طریقے سے نفرت کرے وہ مجھ سے نہیں ہے ۔   
حدیث نمبر: 1846  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ، حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي، فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي، وَتَزَوَّجُوا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ، وَمَنْ كَانَ ذَا طَوْلٍ فَلْيَنْكِحْ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَعَلَيْهِ بِالصِّيَامِ، فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৪৭
نکاح کا بیان
نکاح کی فضیلت
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول ﷺ نے فرمایا :  دو شخص کے درمیان محبت کے لیے نکاح جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی گئی   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٦٩٥، ومصباح الزجاجة : ٦٥٥) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: یعنی اکثر دو قوموں میں یا دو شخص میں عداوت ہوتی ہے، جب نکاح کی وجہ سے باہمی رشتہ ہوجاتا ہے تو وہ عداوت جاتی رہتی ہے، اور کبھی محبت کم ہوتی ہے تو نکاح سے زیادہ ہوجاتی ہے، اور یہی سبب ہے کہ قرابت دو طرح کی ہوگئی ہے، ایک نسبی قرابت، دوسرے سببی قرابت، اور انسان کو اپنی بیوی کے بھائی بہن سے ایسی الفت ہوتی ہے جیسے اپنے سگے بھائی بہن سے بلکہ اس سے بھی زیادہ۔   
حدیث نمبر: 1847  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمْ نَرَ لِلْمُتَحَابَّيْنِ مِثْلَ النِّكَاحِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৪৮
نکاح کا بیان
مجرد رہنے کی ممانعت
 سعد بن ابی وقاص (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے عثمان بن مظعون (رض) کی شادی کے بغیر زندگی گزارنے کی درخواست رد کردی، اگر آپ ﷺ نے انہیں اجازت دی ہوتی تو ہم خصی ہوجاتے  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/النکاح ٨ (٥٠٧٣، ٥٠٧٤) ، صحیح مسلم/النکاح ١ (١٤٠٢) ، سنن الترمذی/النکاح ٢ (١٠٨٣) ، سنن النسائی/النکاح ٤ (٣٢١٤) ، (تحفة الأشراف : ٣٨٥٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٧٥، ١٧٦، ١٨٣) ، سنن الدارمی/ النکاح ٣ (٢٢١٣) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: تبتل کے معنی عورتوں سے الگ رہنے، نکاح نہ کرنے اور ازدواجی تعلق سے الگ تھلگ رہنے کے ہیں، نصاری کی اصطلاح میں اسے رہبانیت کہتے ہیں، تجرد کی زندگی گزارنا اور شادی کے بغیر رہنا شریعت اسلامیہ میں جائز نہیں ہے۔   
حدیث نمبر: 1848  حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْسَعْدٍ، قَالَ: لَقَدْ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ التَّبَتُّلَ، وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لَاخْتَصَيْنَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৪৯
نکاح کا بیان
مجرد رہنے کی ممانعت
 سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ نے تجرد والی زندگی  (بےشادی شدہ رہنے)  سے منع فرمایا۔ زید بن اخزم نے یہ اضافہ کیا ہے : اور قتادہ نے یہ آیت پڑھی، ولقد أرسلنا رسلا من قبلک وجعلنا لهم أزواجا وذرية  (سورة الرعد : 38)   ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسول بھیجے اور ان کے لیے بیویاں اور اولاد بنائیں   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/النکاح ٢ (١٠٨٢) ، سنن النسائی/النکاح ٤ (٣٢١٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٥٩٠) ، مسند احمد (٥/١٧) صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نبی کریم  ﷺ کو تسلی دیتا ہے یا کافروں کے اعتراض رد کرتا ہے کہ اگر آپ نے کئی شادیاں کیں تو اولاً یہ نبوت کے منافی نہیں ہے، اگلے بہت سے انبیاء ایسے گزرے ہیں جنہوں نے کئی کئی شادیاں کیں، ان کی اولاد بھی بہت تھی، بلکہ بنی اسرائیل تو سب یعقوب (علیہ السلام) کی اولاد ہیں جن کے بارہ بیٹے تھے، اور کئی بیویاں تھیں، اور ابراہیم (علیہ السلام) کی دو بیویاں تھیں، ایک سارہ، دوسری ہاجرہ، اور سلیمان (علیہ السلام) کی ( ٩٩  ) بیویاں تھیں، الروضہ الندیہ میں ہے کہ مانویہ اور نصاری نکاح نہ کرنے کو عبادت سمجھتے تھے، اللہ تعالیٰ نے ہمارے دین میں اس کو باطل کیا، فطرت اور عقل کا تقاضا بھی یہی ہے کہ انسان نکاح کرے، اور اپنے بنی نوع کی نسل کو قائم رکھے، اور بڑھائے، البتہ جس شخص کو بیوی رکھنے کی قدرت نہ ہو اس کو اکیلے رہنا درست ہے۔   
حدیث نمبر: 1849  حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ،  وَزَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْسَمُرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنِ التَّبَتُّلِ، زَادَ زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، وَقَرَأَ قَتَادَةُ، وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً سورة الرعد آية 38.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫০
نکاح کا بیان
خاوند کے ذمہ بیوی کا حق
 معاویہ (رض) سے روایت ہے کہ  ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا : بیوی کا شوہر پر کیا حق ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :  جب کھائے تو اس کو کھلائے، جب خود پہنے تو اس کو بھی پہنائے، اس کے چہرے پر نہ مارے، اس کو برا بھلا نہ کہے، اور اگر اس سے لاتعلقی اختیار کرے تو بھی اسے گھر ہی میں رکھے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/النکاح ٤٢ (٢١٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١١٣٩٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤٤٧، ٥/٣) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: یعنی کسی بات پر ناراض ہو تو اسے گھر سے دوسری جگہ نہ بھگائے، گھر ہی میں رکھے، بطور تأدیب صرف بستر الگ کر دے، اس لئے کہ اس کو دوسرے گھر میں بھیج دینے سے اس کے پریشان اور آوارہ ہونے کا ڈر ہے، اور تعلقات بننے کی بجائے مزید بگڑنے کی راہ ہموار ہونے کا خطرہ ہے۔   
حدیث نمبر: 1850  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي قَزْعَةَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْأَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَقُّ الْمَرْأَةِ عَلَى الزَّوْجِ؟، قَالَ: أَنْ يُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمَ، وَأَنْ يَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَى، وَلَا يَضْرِبِ الْوَجْهَ، وَلَا يُقَبِّحْ، وَلَا يَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫১
نکاح کا بیان
خاوند کے ذمہ بیوی کا حق
 عمرو بن احوص (رض) بیان کرتے ہیں کہ  وہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کی، پھر فرمایا :  عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی میری وصیت قبول کرو، اس لیے کہ عورتیں تمہاری ماتحت ہیں، لہٰذا تم ان سے اس  (جماع)  کے علاوہ کسی اور چیز کے مالک نہیں ہو، الا یہ کہ وہ کھلی بدکاری کریں، اگر وہ ایسا کریں تو ان کو خواب گاہ سے جدا کر دو ، ان کو مارو لیکن سخت مار نہ مارو، اگر وہ تمہاری بات مان لیں تو پھر ان پر زیادتی کے لیے کوئی بہانہ نہ ڈھونڈو، تمہارا عورتوں پر حق ہے، اور ان کا حق تم پر ہے، عورتوں پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارا بستر ایسے شخص کو روندنے نہ دیں جسے تم ناپسند کرتے ہو  ١ ؎ اور وہ کسی ایسے شخص کو تمہارے گھروں میں آنے کی اجازت نہ دیں، جسے تم ناپسند کرتے ہو، سنو ! اور ان کا حق تم پر یہ ہے کہ تم اچھی طرح ان کو کھانا اور کپڑا دو   ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الرضاع ١١ (١١٦٣) ، تفسیر ١٠ (٣٠٨٧) ، (تحفة الأشراف : ١٠٦٩٢) (حسن  )    وضاحت :  ١ ؎: یعنی کسی مرد کو اس بات کی اجازت نہ دیں کہ وہ اندر آئے، اور اس کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کرے، پہلے عربوں میں یہ چیز معیوب نہیں تھی لیکن جب آیت حجاب نازل ہوئی تو اس سے منع کردیا گیا۔  ٢ ؎: لمن تكرهون میں غیر محرم مرد تو یقینی طور پر داخل ہیں، نیز وہ محرم مرد اور عورتیں بھی اس میں داخل ہیں جن کے آنے جانے کو شوہر پسند نہ کرے۔   
حدیث نمبر: 1851  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ الْبَارِقِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّهُ شَهِدَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَذَكَّرَ وَوَعَظَ، ثُمَّ قَالَ: اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا، فَإِنَّهُنَّ عِنْدَكُمْ عَوَانٍ لَيْسَ تَمْلِكُونَ مِنْهُنَّ شَيْئًا غَيْرَ ذَلِكَ، إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ، فَإِنْ فَعَلْنَ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ، وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ، فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا، إِنَّ لَكُمْ مِنْ نِسَائِكُمْ حَقًّا، وَلِنِسَائِكُمْ عَلَيْكُمْ حَقًّا، فَأَمَّا حَقُّكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ، فَلَا يُوَطِّئَنَّ فُرُشَكُمْ مَنْ تَكْرَهُونَ، وَلَا يَأْذَنَّ فِي بُيُوتِكُمُ لِمَنْ تَكْرَهُونَ، أَلَا وَحَقُّهُنَّ عَلَيْكُمْ، أَنْ تُحْسِنُوا إِلَيْهِنَّ فِي كِسْوَتِهِنَّ، وَطَعَامِهِنَّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫২
نکاح کا بیان
بیوی کے ذمہ خاوند کا حق
 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اگر میں کسی کو سجدے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، اور اگر شوہر عورت کو جبل احمر سے جبل اسود تک، اور جبل اسود سے جبل احمر تک پتھر ڈھونے کا حکم دے تو عورت پر حق ہے کہ اس کو بجا لائے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦١٢٠، ومصباح الزجاجة : ٦٥٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤٧، ٧٦، ٩٧، ١١٢، ١٣٥) (ضعیف)  (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، صرف حدیث کا پہلا ٹکڑا صحیح ہے، الإرواء :  ١٩٩٨ ،  ٧ /٥٨، صحیح أبی داود :  ١٨٧٧  )   
حدیث نمبر: 1852  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَوْ أَمَرْتُ أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ، لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا، وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا أَمَرَ امْرَأَتَهُ أَنْ تَنْقُلَ مِنْ جَبَلٍ أَحْمَرَ إِلَى جَبَلٍ أَسْوَدَ، وَمِنْ جَبَلٍ أَسْوَدَ إِلَى جَبَلٍ أَحْمَرَ، لَكَانَ نَوْلُهَا أَنْ تَفْعَلَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫৩
نکاح کا بیان
بیوی کے ذمہ خاوند کا حق
 عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کہتے ہیں کہ  جب معاذ (رض) شام سے واپس آئے، تو نبی اکرم ﷺ کو سجدہ  (سجدہ تحیہ)  کیا، آپ ﷺ نے پوچھا :  اے معاذ ! یہ کیا ہے ؟  انہوں نے کہا : میں شام گیا تو دیکھا کہ وہ لوگ اپنے پادریوں اور سرداروں کو سجدہ کرتے ہیں، تو میری دلی تمنا ہوئی کہ ہم بھی آپ کے ساتھ ایسا ہی کریں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  نہیں، ایسا نہ کرنا، اس لیے کہ اگر میں اللہ کے علاوہ کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، عورت اپنے رب کا حق ادا نہیں کرسکتی جب تک کہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کرلے، اور اگر شوہر عورت سے جماع کی خواہش کرے، اور وہ کجاوے پر سوار ہو تو بھی وہ شوہر کو منع نہ کرے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥١٨٠، ومصباح الزجاجة : ٦٥٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (/٣٨١٤) (حسن صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: اس لئے کہ نیک اور دیندار عورت دنیاوی عیش و عشرت کا عنوان ہوتی ہے، اس کی صحبت سے آدمی کو خوشی ہوتی ہے، باہر سے کتنے ہی رنج میں آئے جب اپنی پاک سیرت عورت کے پاس بیٹھتا ہے تو سارا رنج و غم بھول جاتا ہے برخلاف اس کے اگر عورت خراب اور بدخلق ہو تو دنیا کی زندگی جہنم بن جاتی ہے، کتنا ہی مال اور دولت ہو سب بیکار اور لغو ہوجاتا ہے، کچھ مزا نہیں آتا، علی (رض) نے رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً (سورة البقرة : 201) سے دنیا کی نیکی سے نیک اور دیندار عورت اور آخرت کی نیکی سے جنت کی حور، اور آگ کے عذاب سے خراب اور بدزبان عورت مراد لی ہے۔   
حدیث نمبر: 1853  حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ الْقَاسِمِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ مُعَاذٌ مِنَ الشَّامِ، سَجَدَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا هَذَا يَا مُعَاذُ؟، قَالَ: أَتَيْتُ الشَّامَ فَوَافَقْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِأَسَاقِفَتِهِمْ، وَبَطَارِقَتِهِمْ، فَوَدِدْتُ فِي نَفْسِي أَنْ نَفْعَلَ ذَلِكَ بِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَا تَفْعَلُوا، فَإِنِّي لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِغَيْرِ اللَّهِ، لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا تُؤَدِّي الْمَرْأَةُ حَقَّ رَبِّهَا حَتَّى تُؤَدِّيَ حَقَّ زَوْجِهَا، وَلَوْ سَأَلَهَا نَفْسَهَا وَهِيَ عَلَى قَتَبٍ لَمْ تَمْنَعْهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫৪
نکاح کا بیان
بیوی کے ذمہ خاوند کا حق
 ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ  میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا :  جو عورت اس حال میں مرے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگی ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن الترمذی/الرضاع ١٠ (١١٦١) ، (تحفة الأشراف : ١٨٢٩٤) (ضعیف) (مساور الحمیری اور ان کی ماں دونوں مبہم راوی ہیں  )   
حدیث نمبر: 1854  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي نَصْرٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُسَاوِرٍ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ، تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ دَخَلَتِ الْجَنَّةَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫৫
نکاح کا بیان
عورتوں کی فضیلت
 عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  دنیا متاع  (سامان)  ہے، اور دنیا کے سامانوں میں سے کوئی بھی چیز نیک اور صالح عورت سے بہتر نہیں ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الرضاع ١٧ (١٤٦٧) ، سنن النسائی/النکاح ١٥ (٣٢٣٤) ، (تحفة الأشراف : ٨٨٤٩) ، مسند احمد (٢/١٦٨) (صحیح  )     
حدیث نمبر: 1855  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّمَا الدُّنْيَا مَتَاعٌ، وَلَيْسَ مِنْ مَتَاعِ الدُّنْيَا شَيْءٌ أَفْضَلَ مِنَ الْمَرْأَةِ الصَّالِحَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫৬
نکاح کا بیان
عورتوں کی فضیلت
 ثوبان (رض) کہتے ہیں کہ  جب سونے اور چاندی کے بارے میں آیت اتری تو لوگ کہنے لگے کہ اب کون سا مال ہم اپنے لیے رکھیں ؟ عمر (رض) نے کہا : میں اسے تمہارے لیے معلوم کر کے کر آتا ہوں، اور اپنے اونٹ پر سوار ہو کر اسے تیز دوڑایا اور نبی اکرم ﷺ کے پاس پہنچے، میں بھی آپ کے پیچھے تھا، انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم کون سا مال رکھیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :  تم میں ہر کوئی شکر کرنے والا دل، ذکر کرنے والی زبان، اور ایمان والی بیوی رکھے جو اس کی آخرت کے کاموں میں مدد کرے  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٠٨٤، ومصباح الزجاجة : ٦٥٨) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/تفسیرالقرآن ١٠ (٣٠٩٤) ، مسند احمد (٥/٢٧٨، ٢٨٢) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: عورت کی مدد آخرت کے کام میں یہ ہے کی آدمی اس کی وجہ سے گناہوں اور بدنظری سے بچتا ہے، اور گھر کے تمام کام عورت کرلیتی ہے مرد کو عبادت کی فرصت ملتی ہے، اگر عورت نہ ہو اور یہ کام خود کرے تو عبادت کی فرصت مشکل سے ملے گی، بعض عورتیں خود نیک اور دیندار ہوتی ہیں، ان کی صحبت کے اثر سے مرد بھی زاہد اور عابد ہوجاتا ہے، بعض عورتیں اپنے شوہر کو تہجد کی نماز کے لئے جگاتی ہیں۔   
حدیث نمبر: 1856  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ فِي الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ مَا نَزَلَ، قَالُوا: فَأَيَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ؟، قَالَ عُمَرُ: فَأَنَا أَعْلَمُ لَكُمْ ذَلِكَ، فَأَوْضَعَ عَلَى بَعِيرِهِ، فَأَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا فِي أَثَرِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ؟، فَقَالَ: لِيَتَّخِذْ أَحَدُكُمْ قَلْبًا شَاكِرًا، وَلِسَانًا ذَاكِرًا، وَزَوْجَةً مُؤْمِنَةً تُعِينُ أَحَدَكُمْ عَلَى أَمْرِ الْآخِرَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫৭
نکاح کا بیان
عورتوں کی فضیلت
 ابوامامہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے :  تقویٰ کے بعد مومن نے جو سب سے اچھی چیز حاصل کی وہ ایسی نیک بیوی ہے کہ اگر شوہر اسے حکم دے تو اسے مانے، اور اگر اس کی جانب دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے، اور اگر وہ اس  (کے بھروسے)  پر قسم کھالے تو اسے سچا کر دکھائے، اور اگر وہ موجود نہ ہو تو عورت اپنی ذات اور اس کے مال میں اس کی خیر خواہی کرے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩١٩، ومصباح الزجاجة : ٦٥٩) (ضعیف)  (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہے  )   
حدیث نمبر: 1857  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: مَا اسْتَفَادَ الْمُؤْمِنُ بَعْدَ تَقْوَى اللَّهِ خَيْرًا لَهُ مِنْ زَوْجَةٍ صَالِحَةٍ، إِنْ أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ، وَإِنْ نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ، وَإِنْ أَقْسَمَ عَلَيْهَا أَبَرَّتْهُ، وَإِنْ غَابَ عَنْهَا نَصَحَتْهُ فِي نَفْسِهَا، وَمَالِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫৮
نکاح کا بیان
دیندار عورت سے شادی کرنا
 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  عورتوں سے چار چیزوں کی وجہ سے شادی کی جاتی ہے، ان کے مال و دولت کی وجہ سے، ان کے حسب و نسب کی وجہ سے، ان کے حسن و جمال اور خوبصورتی کی وجہ سے، اور ان کی دین داری کی وجہ سے، لہٰذا تم دیندار عورت کا انتخاب کر کے کامیاب بنو، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/النکاح ١٥ (٥٠٩٠) ، صحیح مسلم/الرضاع ١٥ (١٤٦٦) ، سنن ابی داود/النکاح ٢ (٢٠٤٧) ، سنن النسائی/النکاح ١٣ (٣٢٣٢) ، (تحفة الأشراف : ١٣٣٠٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٤٢٨) ، سنن الدارمی/النکاح ٤ (٢٢١٦) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 1858  حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: تُنْكَحُ النِّسَاءُ لِأَرْبَعٍ لِمَالِهَا، وَلِحَسَبِهَا، وَلِجَمَالِهَا، وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫৯
نکاح کا بیان
دیندار عورت سے شادی کرنا
 عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  عورتوں سے صرف ان کے حسن و جمال کو دیکھ کر شادی نہ کرو، ہوسکتا ہے حسن و جمال ہی ان کو تباہ و برباد کر دے، اور عورتوں سے ان کے مال و دولت کو دیکھ کر شادی نہ کرو، ہوسکتا ہے ان کے مال ان کو سرکش بنادیں، بلکہ ان کی دین داری کی وجہ سے ان سے شادی کرو، ایک کان کٹی کالی لونڈی جو دیندار ہو زیادہ بہتر ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٨٦٨، ومصباح الزجاجة : ٦٦٠) (ضعیف جدا)  (سند میں عبد الرحمن بن زیاد بن انعم افریقی ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی :  ١٠٦٠  )   
حدیث نمبر: 1859  حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبيُّ،  وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ الْإِفْرِيقِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَزَوَّجُوا النِّسَاءَ لِحُسْنِهِنَّ، فَعَسَى حُسْنُهُنَّ أَنْ يُرْدِيَهُنَّ، وَلَا تَزَوَّجُوهُنَّ لِأَمْوَالِهِنَّ، فَعَسَى أَمْوَالُهُنَّ أَنْ تُطْغِيَهُنَّ، وَلَكِنْ تَزَوَّجُوهُنَّ عَلَى الدِّينِ، وَلَأَمَةٌ خَرْمَاءُ سَوْدَاءُ ذَاتُ دِينٍ أَفْضَلُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬০
نکاح کا بیان
کنواریوں کے بیان میں
 جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے نبی اکرم ﷺ کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی، پھر میں رسول اللہ ﷺ سے ملا، تو آپ نے فرمایا :  جابر ! کیا تم نے شادی کرلی ؟ میں نے کہا : جی ہاں ! آپ ﷺ نے پوچھا :  کنواری سے یا غیر کنواری سے ؟ میں نے کہا : غیر کنواری سے، آپ ﷺ نے فرمایا :  شادی کنواری سے کیوں نہیں کی کہ تم اس کے ساتھ کھیلتے کودتے ؟ میں نے کہا : میری کچھ بہنیں ہیں، تو میں ڈرا کہ کہیں کنواری لڑکی آ کر ان میں اور مجھ میں دوری کا سبب نہ بن جائے، آپ ﷺ نے فرمایا :  اگر ایسا ہے تو ٹھیک ہے ۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الرضاع ١٦ (٧١٥) ، سنن النسائی/النکاح ٦ (٣٢٢١) ، ١٠ (٣٢٣٦) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٣٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/البیوع ٣٤ (٢٠٩٧) ، الوکالة ٨ (٢٤٠٩) ، الجہاد ١١٣ (٢٩٦٧) ، المغازي ١٨ (٤٠٥٢) ، النکاح ١٠ (٥٠٧٩) ، ١٢١ (٥٢٤٥) ، ١٢٢ (٥٢٤٧) ، النفقات ١٢ (٥٣٦٧) ، الدعوات ٥٣ (٦٣٨٧) ، سنن ابی داود/النکاح ٣ (٢٠٤٨) ، سنن الترمذی/النکاح ١٣ (١١٠٠) ، مسند احمد (٣/٢٩٤، ٣٠٢، ٣٠٨، ٣١٤، ٣٦٢، ٣٦٩، ٣٧٤، ٣٧٦) ، سنن الدارمی/النکاح ٣٢ (٢٢٦٢) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 1860  حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ؟، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: أَبِكْرًا، أَوْ ثَيِّبًا؟، قُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ: فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُهَا، قُلْتُ: كُنَّ لِي أَخَوَاتٌ، فَخَشِيتُ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُنَّ، قَالَ: فَذَاكَ إِذًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬১
نکاح کا بیان
کنواریوں کے بیان میں
 عویم بن ساعدہ انصاری (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  کنواری لڑکیوں سے شادی کیا کرو، کیونکہ وہ شیریں دہن ہوتی ہیں اور زیادہ بچے جننے والی ہوتی ہیں، اور تھوڑے پہ راضی رہتی ہیں ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٧٥٦) ، ومصباح الزجاجة : ٦٦١) (حسن)  (سند میں عبد الرحمن بن سالم مجہول ہے، لیکن جابر (رض) کی مرفوع حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے  )   
حدیث نمبر: 1861  حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَالِمِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ عُوَيْمِ بْنِ سَاعِدَةَ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَيْكُمْ بِالْأَبْكَارِ، فَإِنَّهُنَّ أَعْذَبُ أَفْوَاهًا، وَأَنْتَقُ أَرْحَامًا، وَأَرْضَى بِالْيَسِيرِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬২
نکاح کا بیان
آزاد اور زیادہ جننے والی عورتوں سے شادی کرنا
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا :  جس کو اللہ تعالیٰ سے پاک صاف ہو کر ملنے کا ارادہ ہے تو چاہیے کہ وہ آزاد عورتوں سے شادی کرے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٢١، ومصباح الزجاجة : ٦٦٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٢٥، ٤٩٣) (ضعیف)  (سند میں کثیر بن سلیم اور سلام بن سوار ضعیف ہیں  )    وضاحت :  ١ ؎: کیونکہ آزاد عورتیں بہ نسبت لونڈیوں کے زیادہ لطیف اور پاکیزہ ہوتی ہیں، اور ممکن ہے کہ مطلب یہ ہو جو کوئی آزاد عورتوں سے نکاح کرے گا، اس کی نگاہ اجنبی عورتوں کے طرف نہ اٹھے گی، پس وہ اکثر گناہوں سے بچا رہے گا۔   
حدیث نمبر: 1862  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ سَوَّارٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ مُزَاحِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُأَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ أَرَادَ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ طَاهِرًا مُطَهَّرًا فَلْيَتَزَوَّجِ الْحَرَائِرَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৩
نکاح کا بیان
آزاد اور زیادہ جننے والی عورتوں سے شادی کرنا
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  تم شادی کرو، اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے فخر کروں گا   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤١٨١، ومصباح الزجاجة : ٦٦٣) (صحیح)  (سند میں طلحہ بن عمرو مکی ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء :  ١٧٨٤  وسلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی :  ٢٩٦٠ ، صحیح أبی داود :  ١٧٨٩  )    وضاحت :  ١ ؎: جب نکاح کرو گے تو اولاد ہوگی اور میری امت زیادہ ہوگی، مؤلف نے انس (رض) کی حدیث بیان نہیں کی جس کو احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے کہ شوہر سے محبت کرنے والی عورت سے نکاح کرو، جو بہت جننے والی ہو اس لئے کہ میں دوسرے انبیاء پر قیامت کے دن تمہاری کثرت پر فخر کروں گا۔   
حدیث نمبر: 1863  حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْكِحُوا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৪
نکاح کا بیان
کسی عورت سے نکاح کا ارادہ ہو تو ایک نظر اسے دیکھنا
 محمد بن مسلمہ (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے ایک عورت کو شادی کا پیغام دیا تو میں اسے دیکھنے کے لیے چھپنے لگا، یہاں تک کہ میں نے اسے اسی کے باغ میں دیکھ لیا، لوگوں نے ان سے کہا : آپ ایسا کرتے ہیں جب کہ آپ صحابی رسول ہیں ؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے :  جب اللہ کسی مرد کے دل میں کسی عورت کو نکاح کا پیغام دینے کا خیال پیدا کرے، تو اس عورت کو دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٢٢٨، ومصباح الزجاجة : ٦٦٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٩٣، ٤/٢٢٥) (صحیح)  (سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی :  ٩٨  )    وضاحت :  ١ ؎: کیونکہ یہ ضرورت کے وقت دیکھنا ہے، اور ضرورت کے وقت ایسا کرنا جائز ہے جیسے قاضی اور گواہ کا عورت کو دیکھنا صحیح اور جائز ہے، اسی طرح طبیب کو علاج کے لئے اس مقام کو دیکھنا درست ہے جہاں دیکھنے کی ضرورت ہو، اہل حدیث، شافعی، ابوحنیفہ، احمد اور اکثر اہل علم کا مذہب یہی ہے کہ جس عورت سے نکاح کرنا مقصود ہو اس کا دیکھنا جائز ہے، اور امام مالک کہتے ہیں کہ یہ عورت کی اجازت سے صحیح ہے، بغیر اس کی اجازت کے صحیح نہیں، اور ایک روایت ان سے یہ ہے کہ صحیح نہیں ہے، اس باب میں ایک یہ حدیث ہے، دوسری مغیرہ (رض) کی حدیث ہے جو آگے آرہی ہے، تیسری ابوہریرہ (رض) کی حدیث جو صحیح مسلم میں ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم  ﷺ کے پاس آ کر کہا : میں نے ایک انصاری عورت سے نکاح کا ارادہ کیا ہے، آپ  ﷺ نے فرمایا :  تم نے اس کو دیکھا تھا ؟ وہ بولا : نہیں، آپ  ﷺ نے فرمایا کہ جاؤ اس کو دیکھ لو، اس لئے کہ انصار کی عورتوں کی آنکھوں میں کچھ عیب ہوتا ہے، آپ  ﷺ نے جو فرمایا ویسا ہی ہوا، اور اس عورت سے خوب موافقت رہی۔   
حدیث نمبر: 1864  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَمِّهِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، قَالَ: خَطَبْتُ امْرَأَةً، فَجَعَلْتُ أَتَخَبَّأُ لَهَا، حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهَا فِي نَخْلٍ لَهَا، فَقِيلَ لَهُ: أَتَفْعَلُ هَذَا وَأَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِذَا أَلْقَى اللَّهُ فِي قَلْبِ امْرِئٍ خِطْبَةَ امْرَأَةٍ، فَلَا بَأْسَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا.  

তাহকীক: