কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
حدود کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২৫৩৩
حدود کا بیان
مسلمان کا خون حلال نہیں سوائے تین صورتوں کے
 ابوامامہ بن سہل بن حنیف (رض) سے روایت ہے کہ  عثمان بن عفان (رض) نے ان  (بلوائیوں)  کو جھانک کر دیکھا، اور انہیں اپنے قتل کی باتیں کرتے سنا تو فرمایا :  یہ لوگ مجھے قتل کی دھمکی دے رہے ہیں، آخر یہ میرا قتل کیوں کریں گے ؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے :  کسی مسلمان کا قتل تین باتوں میں سے کسی ایک کے بغیر حلال نہیں : ایک ایسا شخص جو شادی شدہ ہو اور زنا کا ارتکاب کرے، تو اسے رجم کیا جائے گا، دوسرا وہ شخص جو کسی مسلمان کو ناحق قتل کر دے، تیسرا وہ شخص جو اسلام قبول کرنے کے بعد اس سے پھر جائے  (مرتد ہوجائے) ، اللہ کی قسم میں نے نہ کبھی جاہلیت میں زنا کیا، اور نہ اسلام میں، نہ میں نے کسی مسلمان کو قتل کیا، اور نہ ہی اسلام لانے کے بعد ارتداد کا شکار ہوا  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الدیات ٣ (٤٥٠٢) ، سنن الترمذی/الفتن ١ (٢١٥٨) ، سنن النسائی/المحاربة (تحریم الدم) ٦ (٤٠٢٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٧٨٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٦١، ٦٢، ٦٥، ٧٠) ، سنن الدارمی/الحدود ١ (٢٣٤٣) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: یہ عثمان (رض) نے حجت قائم کی ان بےرحم باغیوں پر جو آپ کے قتل کے درپے تھے، لیکن انہوں نے اس دلیل کا کوئی جواب نہیں دیا، اور بڑی بےرحمی کے ساتھ گھر میں گھس کر آپ (رض) کو قتل کیا، اس وقت آپ روزے سے تھے، اور تلاوت قرآن میں مصروف تھے، إنا للہ وإنا إلیہ راجعون۔   
حدیث نمبر: 2533  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ فَسَمِعَهُمْ وَهُمْ يَذْكُرُونَ الْقَتْلَ، فَقَالَ: إِنَّهُمْ لَيَتَوَاعَدُونِي بِالْقَتْلِ فَلِمَ يَقْتُلُونِي وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا فِي إِحْدَى ثَلَاثٍ: رَجُلٌ زَنَى وَهُوَ مُحْصَنٌ فَرُجِمَ، أَوْ رَجُلٌ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ، أَوْ رَجُلٌ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلَامِهِ، فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا فِي إِسْلَامٍ وَلَا قَتَلْتُ نَفْسًا مُسْلِمَةً وَلَا ارْتَدَدْتُ مُنْذُ أَسْلَمْتُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৩৪
حدود کا بیان
مسلمان کا خون حلال نہیں سوائے تین صورتوں کے
 عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  کسی مسلمان کا جو صرف اللہ کے معبود برحق ہونے، اور میرے اللہ کا رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو، خون کرنا حلال نہیں، البتہ تین باتوں میں سے کوئی ایک بات ہو تو حلال ہے : اگر اس نے کسی کی جان ناحق لی ہو، یا شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کا مرتکب ہوا ہو، یا اپنے دین  (اسلام)  کو چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہوگیا ہو  (یعنی مرتد ہوگیا ہو) ،  (تو ان تین صورتوں میں اس کا خون حلال ہے)  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الدیات ٦ (٦٨٧٦) ، صحیح مسلم/القسامة ٦ (١٦٧٦) ، سنن ابی داود/الحدود ١ (٤٣٥٢) ، سنن الترمذی/الدیات ١٠ (١٤٠٢) ، سنن النسائی/المحاربة ٥ (٤٠٢١) ، (تحفة الأشراف : ٩٥٦٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٨٢، ٤٢٨، ٤٤٤، ٤٦٥) ، سنن الدارمی/الحدود ٢ (٢٣٤٤) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: پس جہاں توحید و رسالت پر ایمان لایا، مسلمان ہوگیا، اب اس کا خون بہانا حرام اور ناجائز ٹھہرا، اگرچہ وہ دوسرے فروعی مسائل میں کتنا ہی اختلاف رکھتا ہو۔ افسوس ہے کہ مسلمانوں نے اس عمدہ قانون کو چھوڑ کر آپس ہی میں اختلاف و تشدد اور لڑائی جھگڑے کا بازار گرم کیا، اور مسلمان مسلمان ہی کو مارنے لگے، اور ان کے بعض جاہل مولوی فتوی دینے لگے کہ فلاں مسلمان اس مسئلہ میں خلاف کرنے سے کافر اور مرتد اور واجب القتل ہوگیا، حالانکہ صحیح حدیث سے صاف ثابت ہے کہ جو توحید اور رسالت کو مانتا ہو وہ مسلمان ہے، اس کا قتل کرنا کسی طرح جائز نہیں، اب اگر یہ کہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے مانعین زکاۃ کے خلاف جہاد کیا تھا، حالانکہ وہ توحید اور رسالت کو مانتے تھے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ زکاۃ اسلام کا رکن ہے، اور اس کے ساتھ بھی ابوبکر (رض) پر صحابہ (رض) نے اعتراض کیا تھا، جب انہوں نے ان لوگوں سے لڑنا چاہا تھا، لیکن ابوبکر (رض) امام اور خلیفہ وقت تھے، اور ان کی اطاعت بموجب حدیث نبوی واجب تھی اور انہوں نے دلیل لی دوسری احادیث و آیات سے، اب ایسا واجب اطاعت امام اور خلیفہ کون ہے جس کے ماتحت ہو کر تم مسلمانوں سے لڑتے ہو اور ان کو ستاتے ہو، اور بات بات پر مار کاٹ اور زد و کو ب اور سب و شتم کا ارتکاب کرتے ہو، بھلا دوران نماز رفع یدین کرنا یا نہ کرنا، آمین زور سے یا آہستہ کہنا، ہاتھ زیر ناف یا ٍسینے پر باندھنا، یہ بھی ایسی چیزیں ہیں جن کے لئے مسلمانوں میں فتنہ و فساد ہو ؟ اور ان کی عزت اور جان کو داؤ پر لگایا جائے ؟ سنت نبوی پر عمل کرنے والوں کے خلاف محاذ آرائی کرنے والوں اور ان کو مارنے پیٹنے والوں کا معاملہ قاتلین عثمان کی طرح ہے، نبی کریم  ﷺ نے فرمایا  مسلمان کو گالی دینا فسق ہے، اور اس سے لڑنا کفر ہے ، پس مسلمانوں کو چاہیے کہ اس نکتہ کو سمجھیں اور باہم متحد ہوجائیں، مسلمانوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ جب وہ آپس میں فروعی مسائل میں اختلاف کی وجہ سے لڑتے جھگڑتے ہیں تو ان کی اس ناسمجھی پر دشمن کتنا ہنستے اور خوش ہوتے ہیں، برخلاف مسلمانوں کے نصاری میں متعدد فرقے ہیں اور ہر ایک دوسرے کو جہنمی خیال کرتا ہے، لیکن عیسیٰ (علیہ السلام) کے ماننے کی وجہ سے سب ایک رہتے ہیں، اور غیر مذہب والوں سے مقابلہ کرتے وقت سب ایک دوسرے کے مددگار اور معاون بن جاتے ہیں، مسلمانوں کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے کہ جو کوئی اللہ کی عبادت کرے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے، محمد  ﷺ کو سچا رسول اور آخری نبی جانے اس آدمی کو اپنا مسلمان بھائی سمجھیں، گو فروعی مسائل میں اختلاف باقی رہے۔ مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق کا سب سے آسان نسخہ یہ ہے کہ وہ اللہ کی رسی یعنی کتاب و سنت کی تعلیمات کو مضبوطی سے پکڑ لیں اور آپس میں اختلاف نہ کریں، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعًا وَلاَتَفَرَّقُواْ (سورة آل عمران : 103)  سب مل کر اللہ کی رسی ۔ یعنی اس کے دین اور کتاب و سنت ۔ کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو ، نیز رسول اکرم  ﷺ کا ارشاد مبارک ہے : ترکت فيكم أمرين لن تضلوا ما إن تمسکتم بهما کتاب الله و سنة رسوله  میں نے تمہارے درمیان دو چیزیں یعنی کتاب اللہ و سنت رسول چھوڑی ہیں جب تک تم ان دونوں پر عمل کرتے رہو گے ہرگز گمراہ نہیں ہو گے ۔   
حدیث نمبر: 2534  حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ،  وَأَبُو بَكْرِ بْنِ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، إِلَّا أَحَدُ ثَلَاثَةِ نَفَرٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৩৫
حدود کا بیان
جو شخص اپنے دین سے پھر جائے
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جو اپنے دین  (اسلام)  کو بدل ڈالے اسے قتل کر دو   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الجہاد ١٤٩ (٣٠١٧) ، المرتدین ٢ (٦٩٢٢) ، سنن ابی داود/الحدود ١ (٤٣٥١) ، سنن الترمذی/الحدود ٢٥ (١٤٥٨) ، سنن النسائی/الحدود ١١ (٤٠٦٤) ، (تحفة الأشراف : ٥٩٨٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٨٢، ٢٨٣، ٣٢٣) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: ابوموسی اشعری (رض) کی حدیث صحیحین میں ہے کہ معاذ بن جبل (رض) یمن میں ان کے پاس گئے، وہاں ایک شخص بندھا ہوا تھا، انہوں نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ ابوموسی اشعری (رض) نے کہا : یہودی تھا پھر مسلمان ہوگیا، اب پھر یہودی ہوگیا، معاذ (رض) نے کہا : میں اس وقت تک نہیں بیٹھوں گا جب تک کہ اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے مطابق اسے قتل نہ کردیا جائے، اور مرتد چاہے مرد ہو یا عورت واجب القتل ہے۔ امام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ عورت کو قتل نہیں کیا جائے گا، بلکہ اسے قید کریں گے، یہاں تک کہ دوبارہ دین اسلام میں داخل ہوجائے۔ اور فقہاء کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے مرتد کے ان شبہات کا ازالہ کریں گے جو اس کو اسلام کے بارے میں لاحق ہے، اور تین دن تک قید میں رکھیں گے، اگر اس پر بھی مسلمان نہ ہو تو اس کو قتل کردیں گے۔   
حدیث نمبر: 2535  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৩৬
حدود کا بیان
جو شخص اپنے دین سے پھر جائے
 معاویہ بن حیدۃ قشیری (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ کسی ایسے مشرک کا کوئی عمل قبول نہیں کرے گا جو اسلام لانے کے بعد شرک کرے، الا یہ کہ وہ پھر مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں سے مل جائے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/الزکاة ١ (٢٤٣٨) ، ٧٣ (٢٥٦٩) ، (تحفة الأشراف : ١١٣٨٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٥) (حسن  )    وضاحت :  ١ ؎: یعنی دار الکفر سے دار الاسلام میں آجائے، مراد وہ دار الکفر ہے جہاں مسلمان اسلام کے ارکان اور عبادات بجا نہ لاسکیں، ایسی جگہ سے ہجرت کرنا فرض ہے اور بعضوں نے کہا : مسلمانوں کی جماعت میں شریک ہونے کا مقصدیہ ہے کہ کافروں کی عادات و اخلاق چھوڑ دے۔   
حدیث نمبر: 2536  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْ مُشْرِكٍ أَشْرَكَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ عَمَلًا حَتَّى يُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৩৭
حدود کا بیان
حدود کو نافذ کرنا
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے کسی ایک حد کا نافذ کرنا اللہ تعالیٰ کی زمین پر چالیس رات بارش ہونے سے بہتر ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٣٨١، ومصباح الزجاجة : ٨٩٩) (حسن)  (سند میں سعید بن سنان ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی :  ٣٣١  )    وضاحت :  ١ ؎: جیسے بارش سے خوشحالی آجاتی ہے، کھیتیاں لہلہانے لگتی ہیں۔ ایسے ہی رعایا کی زندگی اسلامی حدود کے نافذ کرنے سے ہوتی ہے، مجرمین کو سزا ہوتی ہے لوگوں کے جان و مال محفوظ رہتے ہیں، اور لوگوں کو راحت حاصل ہوتی ہے۔   
حدیث نمبر: 2537  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سِنَانٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ أَبِي شَجَرَةَ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِقَامَةُ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ مَطَرِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً فِي بِلَادِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৩৮
حدود کا بیان
حدود کو نافذ کرنا
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  کوئی ایک حد جو دنیا میں نافذ ہو، اہل زمین کے لیے یہ اس سے کہیں بہتر ہے کہ چالیس دن تک بارش ہو ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن النسائی/قطع السارق ٧ (٤٩١٩، ٤٩٢٠ موقوفاً ) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٨٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٦٢، ٤٠٢) (حسن)  (سند میں جریر بن یزید ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث حسن ہے  )   
حدیث نمبر: 2538  حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَظُنُّهُ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْأَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حَدٌّ يُعْمَلُ بِهِ فِي الْأَرْضِ خَيْرٌ لِأَهْلِ الْأَرْضِ مِنْ أَنْ يُمْطَرُوا أَرْبَعِينَ صَبَاحًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৩৯
حدود کا بیان
حدود کو نافذ کرنا
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جو قرآن کی کسی آیت کا انکار کرے، اس کی گردن مارنا حلال ہے، اور جو یہ کہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں، اس پر زیادتی کرنے کا اب کوئی راستہ باقی نہیں، مگر جب وہ کوئی ایسا کام کر گزرے جس پر حد ہو تو اس پر حد جاری کی جائے گی ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٠٤٢، ومصباح الزجاجة : ٩٠٠) (ضعیف)  (سند میں حفص بن عمر ضعیف راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی :  ١٤١٦  )   
حدیث نمبر: 2539  حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ جَحَدَ آيَةً مِنَ الْقُرْآنِ، فَقَدْ حَلَّ ضَرْبُ عُنُقِهِ، وَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فَلَا سَبِيلَ لِأَحَدٍ عَلَيْهِ، إِلَّا أَنْ يُصِيبَ حَدًّا، فَيُقَامَ عَلَيْهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৪০
حدود کا بیان
حدود کو نافذ کرنا
 عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ کی حدود کو نافذ کرو، خواہ کوئی قریبی ہو یا دور کا، اور اللہ تعالیٰ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہ کرو ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٠٨٧، ومصباح الزجاجة : ٩٠١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٣٠) (حسن  )   
حدیث نمبر: 2540  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ الْمَفْلُوجُ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ أَبِي صَادِقٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ نَاجِدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَقِيمُوا حُدُودَ اللَّهِ فِي الْقَرِيبِ وَالْبَعِيدِ وَلَا تَأْخُذْكُمْ فِي اللَّهِ لَوْمَةُ لَائِمٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৪১
حدود کا بیان
جس پر حد واجب نہیں
 عطیہ قرظی (رض) کہتے ہیں کہ  ہم لوگ غزوہ قریظہ کے دن  (جب بنی قریظہ کے تمام یہودی قتل کردیئے گئے)  رسول اللہ ﷺ کے سامنے پیش کئے گئے تو جس کے زیر ناف بال اگ آئے تھے اسے قتل کردیا گیا، اور جس کے نہیں اگے تھے اسے  (نابالغ سمجھ کر)  چھوڑ دیا گیا، میں ان لوگوں میں تھا جن کے بال نہیں اگے تھے تو مجھے چھوڑ دیا گیا  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الحدود ١٧ (٤٤٠٤) ، سنن الترمذی/السیر ٢٩ (١٥٨٤) ، سنن النسائی/الطلاق ٢٠ (٣٤٦٠) ، القطع ١٤ (٤٩٨٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٠٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣١٠، ٣٨٣، ٥/٣١٢، ٣٨٣) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: عطیہ (رض) کا تعلق یہود بنی قریظہ سے تھا، غزوہ احزاب کے فوراً بعد اس قبیلے کی غداری اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے بعد اس پر چڑھائی کا واقعہ پیش آیا، اس غزوہ میں عطیہ (رض) دیگر نابالغ بچوں کے ساتھ قتل ہونے سے بچ گئے، اور بعد میں اسلام قبول کیا، ان کا اسلام اور ان کی اسلامی خدمات بہت اعلیٰ درجے کی ہیں۔   
حدیث نمبر: 2541  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،  وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيَّ، يَقُولُ: عُرِضْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ فَكَانَ مَنْ أَنْبَتَ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ يُنْبِتْ خُلِّيَ سَبِيلُهُ فَكُنْتُ فِيمَنْ لَمْ يُنْبِتْ فَخُلِّيَ سَبِيلِي.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৪২
حدود کا بیان
جس پر حد واجب نہیں
 عبدالملک بن عمیر کہتے ہیں کہ  میں نے عطیہ قرظی (رض) کو یہ بھی کہتے سنا : تو اب میں تمہارے درمیان ہوں۔    تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2542  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيَّ يَقُولُ: فَهَا أَنَا ذَا بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৪৩
حدود کا بیان
جس پر حد واجب نہیں
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  مجھے رسول اللہ ﷺ کے سامنے غزوہ احد کے دن پیش کیا گیا، اس وقت میری عمر چودہ سال کی تھی، آپ ﷺ نے مجھے  (غزوہ میں شریک ہونے کی)  اجازت نہیں دی، لیکن جب مجھے آپ کے سامنے غزوہ خندق کے دن پیش کیا گیا، تو آپ ﷺ نے اجازت دے دی، اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی۔ نافع کہتے ہیں کہ یہ حدیث میں نے عمر بن عبدالعزیز سے ان کے عہد خلافت میں بیان کی تو انہوں نے کہا : یہی نابالغ اور بالغ کی حد ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  حدیث أبي أسامة أخرجہ : صحیح البخاری/الشہادات ١٨ (٢٦٦٤) ، المغازي ٢٩ (٤٠٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٧٨٣٣) ، وقد أخرجہ : وحدیث عبد اللہ بن نمیر صحیح مسلم/الإمارہ ٢٣ (١٨٦٤) ، (تحفة الأشراف : ٧٩٥٥) ، مسند احمد (٢/١٧) ، وحدیث أبي معاویہ تفردبہ ابن ماجہ، تحفة الأشراف : ٨١١٥) ، سنن ابی داود/الخراج ١٦ (٢٩٥٧) ، الحدود ١٧ (٤٤٠٦) ، سنن الترمذی/الأحکام ٢٤ (١٣١٦) ، الجہاد ٣١ (١٧١١) ، سنن النسائی/الطلا ق ٢٠ (٣٤٣١) ، مسند احمد (٢/١٧) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: بلوغ کی کئی نشانیاں ہیں : زیر ناف بال اگنا، ڈاڑھی مونچھ کے بال اگنا، احتلام ہونا، پندرہ برس کی عمر کا ہونا۔   
حدیث نمبر: 2543  حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ،  وَأَبُو مُعَاوِيَةَ،  وَأَبُو أُسَامَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: عُرِضْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً، فَلَمْ يُجِزْنِي، وَعُرِضْتُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَأَجَازَنِي، قَالَ نَافِعٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي خِلَافَتِهِ، فَقَالَ: هَذَا فَصْلُ مَا بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৪৪
حدود کا بیان
اہل ایمان کی پردہ پوشی اور حدود کو شبہات کی وجہ سے ساقط کرنا۔
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت دونوں میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٤٩) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الذکر ١١ (٢٦٩٩) ، سنن ابی داود/الأدب ٦٨ (٤٩٤٦) ، سنن الترمذی/الحدود ٣ (١٤٢٥) ، مسند احمد (٢/٢٥٢، ٣٢٥، ٥٠٠، ٥٢٢) ، سنن الدارمی/المقدمة ٣٢ (٣٦٠) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2544  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৪৫
حدود کا بیان
اہل ایمان کی پردہ پوشی اور حدود کو شبہات کی وجہ سے ساقط کرنا۔
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  تم حدود کو دفع کرو، جہاں تک دفع کرنے کی گنجائش پاؤ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٩٤٥، ومصباح الزجاجة : ٩٠٢) (ضعیف)  (سند میں ابراہیم بن الفضل المخزومی ضعیف راوی ہیں، ملاحظہ ہو : الإرواء :  ٢٣٥٦  )   
حدیث نمبر: 2545  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ادْفَعُوا الْحُدُودَ مَا وَجَدْتُمْ لَهُ مَدْفَعًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৪৬
حدود کا بیان
اہل ایمان کی پردہ پوشی اور حدود کو شبہات کی وجہ سے ساقط کرنا۔
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :  جو اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے گا، قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، اور جو اپنے مسلمان بھائی کا کوئی عیب فاش کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کا عیب فاش کرے گا، یہاں تک کہ وہ اسے اس کے گھر میں بھی ذلیل کرے گا   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٠٤٣، ومصباح الزجاجة : ٩٠٣) (صحیح)  (سند میں محمد بن عثمان جُمَحِي ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : تراجع الألبانی : رقم :  ٣٨٧  )    وضاحت :  ١ ؎: یہ تجربہ کی بات ہے کہ جو کوئی اپنے بھائی مسلمان کا عیب اس کو ذلیل کرنے کے لئے ظاہر کرتا ہے وہ اس سے بڑھ کر عیب میں گرفتار ہوتا ہے، اور اس سے بڑھ کر ذلیل و خوار ہوتا ہے۔   
حدیث نمبر: 2546  حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ سَتَرَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، سَتَرَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ كَشَفَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، كَشَفَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ حَتَّى يَفْضَحَهُ بِهَا فِي بَيْتِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৪৭
حدود کا بیان
حدود میں سفارش
 ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ  قبیلہ مخزوم کی ایک عورت کے معاملے میں جس نے چوری کی تھی، قریش کافی فکرمند ہوئے اور کہا : اس کے سلسلے میں رسول اللہ ﷺ سے کون گفتگو کرے گا ؟ لوگوں نے جواب دیا : رسول اللہ ﷺ کے چہیتے اسامہ بن زید (رض) کے علاوہ کون اس کی جرات کرسکتا ہے ؟ چناچہ اسامہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے گفتگو کی تو آپ ﷺ نے فرمایا :  کیا تم اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو ؟ پھر آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا :  لوگو ! تم سے پہلے کے لوگ اپنی اس روش کی بناء پر ہلاک ہوئے کہ جب کوئی اعلیٰ خاندان کا شخص چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کمزور حال شخص چوری کرتا تو اس پر حد جاری کرتے۔ اللہ کی قسم ! اگر محمد کی بیٹی فاطمہ چوری کرتی تو میں اس کا  (بھی)  ہاتھ کاٹ دیتا ۔ محمد بن رمح  (راوی حدیث)  کہتے ہیں کہ میں نے لیث بن سعد کو کہتے سنا : اللہ تعالیٰ نے فاطمہ (رض) کو چوری کرنے سے محفوظ رکھا اور ہر مسلمان کو ایسا ہی کہنا چاہیئے۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح البخاری/الشبہات ٨ (٢٦٤٨) ، الأنبیاء ٥٤ (٣٤٧٥) ، فضائل الصحابة ١٨ (٣٧٣٢) ، المغازي ٥٢ (٤٣٠٤) ، الحدود ١١ (٦٧٨٧) ، ١٢ (٦٧٨٨) ، ١٤ (٦٨٠٠) ، صحیح مسلم/الحدود ٢ (١٦٨٨) ، سنن ابی داود/الحدود ٤ (٤٣٧٣) ، سنن الترمذی/الحدود ٦ (١٤٣٠) ، سنن النسائی/قطع السارق ٥ (٤٩٠٣) ، (تحفة الأشراف : ١٦٥٧٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٦٢) ، سنن الدارمی/الحدود ٥ ٢٣٤٨) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2547  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ؟ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ؟ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ، أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ: سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ: قَدْ أَعَاذَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَسْرِقَ وَكُلُّ مُسْلِمٍ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَقُولَ هَذَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৪৮
حدود کا بیان
حدود میں سفارش
 مسعود بن اسود (رض) کہتے ہیں کہ  جب اس عورت  (فاطمہ بنت اسود)  نے رسول اللہ ﷺ کے گھر سے چادر چرائی تو ہمیں اس کی بڑی فکر ہوئی، وہ قریشی عورت تھی، چناچہ ہم گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے عرض کیا : ہم اس کے فدیہ میں چالیس اوقیہ ادا کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اس عورت کا پاک کردیا جانا اس کے حق میں بہتر ہے ، جب ہم نے رسول اللہ ﷺ کی نرم گفتگو سنی تو  (امیدیں لگائے)  اسامہ (رض) کے پاس آئے اور ان سے کہا : رسول اللہ ﷺ سے  (اس کے سلسلے میں)  گفتگو کرو، جب رسول اللہ ﷺ نے یہ دیکھا  (کہ اسامہ سفارش کر رہے ہیں)  تو کھڑے ہو کر خطبہ دیا، اور فرمایا :  کیا بات ہے تم باربار مجھ سے اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو ؟ جو اللہ کی ایک باندی پر ثابت ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر یہ چیز اللہ کے رسول کی بیٹی فاطمہ کے ساتھ پیش آتی، جو اس کے ساتھ پیش آئی ہے تو محمد اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتے ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٢٦٣، ومصباح الزجاجة : ٩٠٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤٠٩) (ضعیف)  (محمد بن اسحاق مدلس ہیں، روایت عنعنہ سے کی ہے نیز ملاحظہ ہو : الضعیفة :  ٤٤٢٥  )   
حدیث نمبر: 2548  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أُمِّهِ عَائِشَةَ بِنْتِ مَسْعُودِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهَا، قَالَ: لَمَّا سَرَقَتِ الْمَرْأَةُ تِلْكَ الْقَطِيفَةَ مِنْ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْظَمْنَا ذَلِكَ وَكَانَتِ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ فَجِئْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُكَلِّمُهُ وَقُلْنَا نَحْنُ نَفْدِيهَا بِأَرْبَعِينَ أُوقِيَّةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تُطَهَّرَ خَيْرٌ لَهَا، فَلَمَّا سَمِعْنَا لِينَ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَيْنَا أُسَامَةَ فَقُلْنَا كَلِّمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ قَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ: مَا إِكْثَارُكُمْ عَلَيَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَعَ عَلَى أَمَةٍ مِنْ إِمَاءِ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ نَزَلَتْ بِالَّذِي نَزَلَتْ بِهِ، لَقَطَعَ مُحَمَّدٌ يَدَهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৪৯
حدود کا بیان
زنا کی حد
 ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ  ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک شخص آپ کے پاس آیا، اور بولا : میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، اللہ کی کتاب کے مطابق آپ ہمارا فیصلہ کر دیجئیے، اس کا فریق  (مقابل)  جو اس سے زیادہ سمجھ دار تھا، بولا : آپ ہمارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے مطابق فرمائیے لیکن مجھے کچھ کہنے کی اجازت دیجئیے، آپ ﷺ نے فرمایا :  کہو  اس نے بیان کیا کہ میرا بیٹا اس آدمی کے یہاں مزدور تھا، اس نے اس کی بیوی سے زنا کرلیا، میں نے اس کی جانب سے سو بکریاں اور ایک نوکر فدیہ میں دے دیا ہے، پھر میں نے اہل علم میں سے کچھ لوگوں سے پوچھا، تو مجھے معلوم ہوا کہ میرے بیٹے کے لیے سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے، اور اس کی بیوی کے لیے رجم یعنی سنگساری کی سزا ہے، رسول اللہ ﷺ نے یہ سن کر فرمایا : قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم دونوں کے درمیان اللہ کی کتاب  (قرآن)  کے مطابق فیصلہ کروں گا، سو بکریاں اور خادم تم واپس لے لو، اور تمہارے بیٹے کے لیے سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے، اور اے انیس ! کل صبح تم اس کی عورت کے پاس جاؤ اور اگر وہ اقبال جرم کرلے تو اسے رجم کر دو   ١ ؎۔ حدیث کے راوی ہشام کہتے ہیں : انیس صبح کو اس کے ہاں پہنچے، اس نے اقبال جرم کیا، تو انہوں نے اسے رجم کردیا۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوکالة ١٣ (٢٣١٤، ٢٣١٥ مختصراً ) الصلح ٥ (٢٦٩٥، ٢٦٩٦) ، الشروط ٩ (٢٧٢٤، ٢٧٢٥) ، الإیمان ٣ (٦٦٣٣، ٦٦٣٤) ، الحدود ٢٠ (٦٨٣٥، ٦٨٣٦) ، ١٦ (٦٨٢٧، ٦٨٢٨) ، ٣٣ (٦٨٥٩، ٦٨٦٠) ، الأحکام ٣ (٧١٩٣٤، ٧١٩٤) ، الآحاد ١ (٧٢٥٨، ٧٢٦٠) ، صحیح مسلم/الحدود ٥ (١٦٩٧، ١٦٩٨) ، سنن ابی داود/الحدود ٢٥ (٤٤٤٥) ، سنن الترمذی/الحدود ٨ (١٤٣٣) ، سنن النسائی/آداب القضاة ٢١ (٤٥١٢) ، (تحفة الأشراف : ٣٧٥٥) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الحدود ١ (٦) ، مسند احمد (٤/١١٥، ١١٦) ، سنن الدارمی/الحدود ١٢ (٢٣٦٣) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: عورت شادی شدہ تھی اس لئے اسے پتھر مار مار کر ہلاک کردیا گیا، اور لڑکا شادی شدہ نہیں تھا، اس لئے اس کے لئے ایک سال جلا وطنی اور سو کوڑوں کی سزا متعین کی گئی۔   
حدیث نمبر: 2549  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،  وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،  وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِالزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،  وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَشِبْلٍ، قَالُوا: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ: خَصْمُهُ، وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ ائذَنْ لِي حَتَّى أَقُولَ، قَالَ: قُلْ، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، وَإِنَّهُ زَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، فَسَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَأُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْمِائَةُ الشَّاةُ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا، قَالَ هِشَامٌ: فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৫০
حدود کا بیان
زنا کی حد
 عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  (دین کے احکام)  مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے  (جنہیں زنا کے جرم میں گھروں میں قید رکھنے کا حکم دیا گیا تھا، اور اللہ کے حکم کا انتظار کرنے کے لیے کہا گیا تھا)  راہ نکال دی ہے : کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو تو سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے، اور شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ زنا کرے ہو تو سو کوڑوں اور رجم کی سزا ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  صحیح مسلم/الحدود ٣ (١٦٩٠) ، سنن ابی داود/الحدود ٢٣ (٤٤١٥، ٤٤١٦) ، سنن الترمذی/الحدود ٨ (١٤٣٤) ، (تحفة الأشراف : ٥٠٨٣) ، وقد أخرجہ : حم (٣/٤٧٥، ٥/٣١٣، ٣١٧، ٣١٨، ٣٢٠) ، سنن الدارمی/الحدود ١٩ (٢٣٧٢) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: محصن (شادی شدہ) زانی اور محصنہ (شادی شدہ) زانیہ کی سزا سو کوڑے ہیں، پھر رجم کا حکم دیا جائے گا، اور اگر کوڑے نہ مارے جائیں اور صرف رجم پر اکتفا کیا جائے تو ایسا بھی ہوسکتا ہے، کیونکہ نبی کریم  ﷺ نے انیس (رض) کو اس عورت کے رجم کا حکم دیا، اور کوڑے مارنے کے لئے نہیں فرمایا، اسی طرح آپ  ﷺ نے ماعز اسلمی، غامدیہ (رض) اور یہود کو رجم کا حکم دیا اور کسی کو کوڑے نہیں لگوائے، اسی طرح شیخین (ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) نے اپنی خلافت میں صرف رجم کیا کوڑے نہیں مارے، بعضوں نے کہا : عبادہ (رض) کی حدیث کا حکم منسوخ ہے، اور یہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس میں سورة نساء کی آیت کا حوالہ ہے اور سورة نساء اخیر میں اتری۔ اور حق یہ ہے کہ امام کو اس باب میں اختیار ہے، خواہ کوڑے لگا کر رجم کرے، خواہ رجم ہی پر بس کرے۔   
حدیث نمبر: 2550  حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذُوا عَنِّي، قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا، الْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ سَنَةٍ، وَالثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ وَالرَّجْمُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৫১
حدود کا بیان
جو اپنی بیوی کی باندی سے صحبت کر بیٹھا
 حبیب بن سالم کہتے ہیں کہ  نعمان بن بشیر (رض) کے پاس ایک ایسا شخص لایا گیا جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کرلی تھی، تو نعمان (رض) نے کہا : میں اس سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کے فیصلے کے مطابق ہی فیصلہ کروں گا، پھر کہا : اگر اس کی عورت نے اسے اس لونڈی کے ساتھ صحبت کرنے کی اجازت دی ہے تو میں اس شخص کو سو کوڑے لگاؤں گا، اور اگر اس نے اجازت نہیں دی ہے تو میں اسے رجم کروں گا ۔    تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحدود ٢٨ (٤٤٥٨، ٤٤٥٩) ، سنن الترمذی/الحدود ٢١ (١٤٥١) ، سنن النسائی/النکاح ٧٠ (٣٣٦٢) ، (تحفة الأشراف : ١١٦١٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٧٢، ٢٧٦، ٢٧٧) ، سنن الدارمی/الحدود ٢٠ (٢٣٧٤) (ضعیف)  (سند میں حبیب بن سالم کے بارے میں بخاری نے کہا : فیہ نظر  )   
حدیث نمبر: 2551  حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، قَالَ: أُتِيَالنُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ بِرَجُلٍ غَشِيَ جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ، فَقَالَ: لَا أَقْضِي فِيهَا إِلَّا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ جَلَدْتُهُ مِائَةً وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَذِنَتْ لَهُ رَجَمْتُهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৫২
حدود کا بیان
جو اپنی بیوی کی باندی سے صحبت کر بیٹھا
 سلمہ بن محبق (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص لایا گیا اس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کی تھی، آپ ﷺ نے اس پر حد نافذ نہیں کی ۔    تخریج دارالدعوہ :  سنن ابی داود/الحدود ٢٨ (٤٤٦٠، ٤٤٦١) ، سنن النسائی/النکاح ٧٠ (٣٣٦٥) ، (تحفة الأشراف : ٤٥٥٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٧٦، ٥/٦) (ضعیف)  (سند میں حسن بصری مدلس ہیں، اور ان کی ہشام سے روایت میں کلام ہے  )   
حدیث نمبر: 2552  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَرُفِعَ إِلَيْهِ رَجُلٌ وَطِئَ جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ فَلَمْ يَحُدَّهُ.  

তাহকীক: