কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)

كتاب السنن للإمام ابن ماجة

دیت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ২৬১৫
دیت کا بیان
مسلمان کو ناحق قتل کرنے کی سخت وعید
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الرقاق ٤٨ (٦٥٣٣) ، الدیات ١ (٦٨٦٤) ، صحیح مسلم/القسامة ٨ (١٦٧٨) ، سنن الترمذی/الدیات ٨ (١٣٩٦، ١٣٩٧) ، سنن النسائی/تحریم الدم ٢ (٣٩٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٩٢٤٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٨٨، ٤٤١، ٤٤٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اور جس نے کسی کو ظلم سے قتل کیا ہوگا، اس کو سزا دی جائے گی۔
حدیث نمبر: 2615 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْشَقِيقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاءِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬১৬
دیت کا بیان
مسلمان کو ناحق قتل کرنے کی سخت وعید
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب بھی کوئی شخص ناحق قتل کیا جاتا ہے، تو آدم (علیہ السلام) کے پہلے بیٹے (قابیل) پر بھی اس کے گناہ کا ایک حصہ ہوتا ہے، اس لیے کہ اس نے سب سے پہلے قتل کی رسم نکالی ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الانبیاء ١ (٣٣٣٥) ، الدیات ٢ (٦٨٦٧) ، الاعتصام ١٥ (٧٣٢١) ، صحیح مسلم/القسامة ٧ (١٦٧٧) ، سنن الترمذی/العلم ١٤ (٢٦٧٣) ، سنن النسائی/تحریم الدم ١ (٣٩٩٠) ، (تحفة الأشراف : ٩٥٦٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٨٣، ٤٣٠، ٤٣٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 2616 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَسْرُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬১৭
دیت کا بیان
مسلمان کو ناحق قتل کرنے کی سخت وعید
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/تحریم الدم ٢ (٣٩٩٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٢٧٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الرقاق ٤٨ (٦٥٣٣) ، الدیات ا (٦٨٦٤) ، صحیح مسلم/القسامة ٨ (١٦٧٨) ، سنن الترمذی/الدیات ٨ (١٣٩٦، ١٣٩٧) ، مسند احمد (٢/٨٧٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 2617 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْأَزْهَرِ الْوَاسِطِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَرِيكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاءِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬১৮
دیت کا بیان
مسلمان کو ناحق قتل کرنے کی سخت وعید
عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ وہ نہ تو شرک کرتا ہو اور نہ ہی اس نے خون ناحق کیا ہو تو وہ جنت میں جائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٩٣٧، ومصباح الزجاجة : ٩٢٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٤٨، ١٥٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 2618 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏لَمْ يَتَنَدَّ بِدَمٍ حَرَامٍ دَخَلَ الْجَنَّةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬১৯
دیت کا بیان
مسلمان کو ناحق قتل کرنے کی سخت وعید
براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے نزدیک کسی مومن کا ناحق قتل ساری دنیا کے زوال اور تباہی سے کہیں بڑھ کر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٧، ومصباح الزجاجة : ٩٢٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 2619 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْجَهْمِ الْجُوزَجَانِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ قَتْلِ مُؤْمِنٍ بِغَيْرِ حَقٍّ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬২০
دیت کا بیان
مسلمان کو ناحق قتل کرنے کی سخت وعید
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص کسی مومن کے قتل میں آدھی بات کہہ کر بھی مددگار ہوا ہو، تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کی پیشانی پر آيس من رحمة الله اللہ کی رحمت سے مایوس بندہ لکھا ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٣١٤، ومصباح الزجاجة : ٩٢٩) (ضعیف جدا) (سند میں یزید بن زیاد منکر الحدیث اور متروک الحدیث ہے )
حدیث نمبر: 2620 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ أَعَانَ عَلَى قَتْلِ مُؤْمِنٍ بِشَطْرِ كَلِمَةٍ، ‏‏‏‏‏‏لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ آيِسٌ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬২১
دیت کا بیان
کیا مومن کو قتل کرنے ولاے کی توبہ قبول ہوگی۔
سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کردیا، پھر توبہ کرلی، ایمان لے آیا، اور نیک عمل کیا، پھر ہدایت پائی ؟ تو آپ نے جواب دیا : افسوس وہ کیسے ہدایت پاسکتا ہے ؟ میں نے تمہارے نبی کریم ﷺ سے سنا ہے : قیامت کے دن قاتل اور مقتول اس حال میں آئیں گے کہ مقتول قاتل کے سر سے لٹکا ہوگا، اور کہہ رہا ہوگا ، اے میرے رب ! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا ؟ اللہ کی قسم ! اس نے تمہارے نبی پر اس (قتل ناحق کی آیت) کو نازل کرنے کے بعد منسوخ نہیں کیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/تحریم الدم ٢ (٤٠٠٤) ، القسامة ٤٨ (٤٨٧٠) ، (تحفة الأشراف : ٥٤٣٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٤٠، ٣٦٤٢٩٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مراد اس آیت سے ہے : ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزآؤه جهنم خالدا فيها وغضب الله عليه ولعنه وأعد له عذابا عظيما (سورة النساء :93) یعنی جس شخص نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کردیا تو اس کا بدلہ جہنم ہے، اس میں وہ ہمیشہ رہے گا ایک دوسری آیت جو بظاہر اس کے معارض ہے : إن الله لا يغفر أن يشرک به ويغفر ما دون ذلک لمن يشاء ومن يشرک بالله فقد افترى إثما عظيما (سورة النساء :48) یعنی اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے والے شخص کو معاف نہیں کرے گا، اور جس کے لئے چاہے اس کے علاوہ گناہ کو معاف کرسکتا ہے ، دونوں آیتیں بظاہر متعارض ہیں، علماء نے تطبیق کی صورت یوں نکالی ہے کہ پہلی آیت کو اس صورت پر محمول کریں گے جب قتل کرنے والا مومن کے قتل کو مباح بھی سمجھتا ہو، تو اس کی توبہ قبول نہیں ہوگی، اور وہ جہنمی ہوگا، ایک جواب یہ دیا جاتا ہے کہ آیت میں خلود سے مراد زیادہ عرصہ تک ٹھہرنا ہے ایک نہ ایک دن اسے ضرور جہنم سے نجات ملے گی، یہ بھی جواب دیا جاسکتا ہے کہ آیت میں زجرو توبیخ مراد ہے۔
حدیث نمبر: 2621 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَيْحَهُ وَأَنَّى لَهُ الْهُدَى، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ يَجِيءُ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُتَعَلِّقٌ بِرَأْسِ صَاحِبِهِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ رَبِّ سَلْ هَذَا لِمَ قَتَلَنِي؟، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى نَبِيِّكُمْ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا بَعْدَ مَا أَنْزَلَهَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬২২
دیت کا بیان
کیا مومن کو قتل کرنے ولاے کی توبہ قبول ہوگی۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جو میں نے رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے سنی ہے، وہ بات میرے کان نے سنی، اور میرے دل نے اسے یاد رکھا کہ ایک آدمی تھا جس نے ننانوے خون (ناحق) کئے تھے، پھر اسے توبہ کا خیال آیا، اس نے روئے زمین پر سب سے بڑے عالم کے بارے میں سوال کیا، تو اسے ایک آدمی کے بارے میں بتایا گیا، وہ اس کے پاس آیا، اور کہا : میں ننانوے آدمیوں کو (ناحق) قتل کرچکا ہوں، کیا اب میری توبہ قبول ہوسکتی ہے ؟ اس شخص نے جواب دیا : (واہ) ننانوے آدمیوں کے (قتل کے) بعد بھی (توبہ کی امید رکھتا ہے) ؟ اس شخص نے تلوار کھینچی اور اسے بھی قتل کردیا، اور سو پورے کر دئیے، پھر اسے توبہ کا خیال آیا، اور روئے زمین پر سب سے بڑے عالم کے بارے میں سوال کیا، اسے جب ایک شخص کے بارے میں بتایا گیا تو وہ وہاں گیا، اور اس سے کہا : میں سو خون (ناحق) کرچکا ہوں، کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے ؟ اس نے جواب دیا : تم پر افسوس ہے ! بھلا تمہیں توبہ سے کون روک سکتا ہے ؟ تم اس ناپاک اور خراب بستی سے (جہاں تم نے اتنے بھاری گناہ کئے) نکل جاؤ ١ ؎، اور فلاں نیک اور اچھی بستی میں جاؤ، وہاں اپنے رب کی عبادت کرنا، وہ جب نیک بستی میں جانے کے ارادے سے نکلا، تو اسے راستے ہی میں موت آگئی، پھر رحمت و عذاب کے فرشتے اس کے بارے میں جھگڑنے لگے، ابلیس نے کہا کہ میں اس کا زیادہ حقدار ہوں، اس نے ایک پل بھی میری نافرمانی نہیں کی، تو رحمت کے فرشتوں نے کہا : وہ توبہ کر کے نکلا تھا (لہٰذا وہ رحمت کا مستحق ہوا) ۔ راوی حدیث ہمام کہتے ہیں کہ مجھ سے حمید طویل نے حدیث بیان کی، وہ بکر بن عبداللہ سے اور وہ ابورافع (رض) سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں : (جب فرشتوں میں جھگڑا ہونے لگا تو) اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ (ان کے فیصلے کے لیے) بھیجا، دونوں قسم کے فرشتے اس کے پاس فیصلہ کے لیے آئے، تو اس نے کہا : دیکھو دونوں بستیوں میں سے وہ کس سے زیادہ قریب ہے ؟ (فاصلہ ناپ لو) جس سے زیادہ قریب ہو وہیں کے لوگوں میں اسے شامل کر دو ۔ راوی حدیث قتادہ کہتے ہیں کہ ہم سے حسن بصری نے حدیث بیان کی، اس میں انہوں نے کہا : جب اس کی موت کا وقت قریب ہوا تو وہ گھسٹ کر نیک بستی سے قریب اور ناپاک بستی سے دور ہوگیا، آخر فرشتوں نے اسے نیک بستی والوں میں شامل کردیا ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : حدیث أبي رافع تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٩٥٠٥) ، وحدیث أبي بکر بن أبي شیبة أخرجہ صحیح البخاری/احادیث الانبیاء ٥٤ (٣٤٧٠) ، صحیح مسلم/التوبة ٨ (٦٧٦٦) ، (تحفة الأشراف : ٣٩٧٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٠، ٧٢) (صحیح) (حسن کے قول لما حضره الموت ...... کے علاوہ بقیہ حدیث صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: ایسی بستی جس میں کوئی خیر اور بھلائی نہیں، فتح الباری میں ہے کہ یہ کافروں کی بستی تھی۔ ٢ ؎: سبحان اللہ ! اگر مالک کے رحم و کرم کو سامنے رکھا جائے تو امید ایسی بندھ جاتی ہے کہ معلوم ہوتا ہے کہ کسی گناہ گار کو عذاب نہ ہوگا، اور اگر اس کے غضب اور عدل اور قہر کی طرف خیال کیا جائے، تو اپنے اعمال کا حال دیکھ کر ایسا خوف طاری ہوتا ہے کہ بس اللہ کی پناہ، ایمان اسی کا نام ہے کہ مومن خوف (ڈر) اور رجاء (امید) کے درمیان رہے، اگر خوف ایسا غالب ہوا کہ امید بالکل جاتی رہے تب بھی آدمی گمراہ ہوگیا، اور اگر امید ایسی غالب ہوئی کہ خوف جاتا رہا جب بھی اہل ہدایت اور اہل سنت سے باہر ہوگیا، اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ گناہ (خواہ کسی قدر ہوں) پر آدمی کو توبہ کا خیال نہ چھوڑنا چاہیے اور گناہوں کی وجہ سے اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے، وہ ارحم الراحمین بندہ نواز ہے اور اس کا ارشاد ہے : رحمتى سبقت غضبى یعنی میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی اور نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں : مغفرتک أرجى عندي من عملي یعنی اے رب اپنے عمل سے زیادہ مجھے تیری مغفرت کی امید ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مسلمان قاتل کی توبہ قبول ہوسکتی ہے، گو اس میں شک نہیں کہ مومن کا قتل بہت بڑا گناہ ہے اور مومن قاتل کی جزا یہی ہے کہ اس پر عذاب الٰہی اترے دنیا یا آخرت یا دونوں میں، مگر اس حدیث اور ایسی حدیثوں کی وجہ سے جن سے امید کو ترقی ہوتی ہے یہ کوئی نہ سمجھے کہ گناہ ضرور بخش دیا جائے گا، پھر گناہ سے بچنا کیا ضروری ہے کیونکہ گناہ پر عذاب تو وعدہ الٰہی سے معلوم ہوچکا ہے اب مغفرت وہ مالک کے اختیار میں ہے بندے کو ہرگز معلوم نہیں ہوسکتا کہ اس کی توبہ قبول ہوئی یا نہیں، اور اس کی مغفرت ہوگی یا نہیں، پس ایسے موہوم خیال پر گناہ کا ارتکاب کر بیٹھنا اور اللہ تعالیٰ کی مغفرت پر تکیہ کرلینا بڑی حماقت اور نادانی ہے، ہر وقت گناہ سے بچتا رہے خصوصاً حقوق العباد سے، اور اگر بدقسمتی سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو دل و جان سے اس سے توبہ کرے، اور اپنے مالک کے سامنے گڑگڑائے روئے، اور عہد کرے کہ پھر ایسا گناہ نہ کروں گا تو کیا عجب ہے کہ مالک اس کا گناہ بخش دے وہ غفور اور رحیم ہے۔ اس سند سے بھی ہمام نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی ہے۔
حدیث نمبر: 2622 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا سَمِعْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي:‏‏‏‏ إِنَّ عَبْدًا قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا ثُمَّ عَرَضَتْ لَهُ التَّوْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏فَدُلَّ عَلَى رَجُلٍ فَأَتَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي قَتَلْتُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا، ‏‏‏‏‏‏فَهَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَعْدَ تِسْعَةٍ وَتِسْعِينَ نَفْسًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَانْتَضَى سَيْفَهُ فَقَتَلَهُ فَأَكْمَلَ بِهِ الْمِائَةَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ عَرَضَتْ لَهُ التَّوْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏فَدُلَّ عَلَى رَجُلٍ فَأَتَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي قَتَلْتُ مِائَةَ نَفْسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ وَيْحَكَ! وَمَنْ يَحُولُ بَيْنَكَ وَبَيْنَ التَّوْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏اخْرُجْ مِنَ الْقَرْيَةِ الْخَبِيثَةِ الَّتِي أَنْتَ فِيهَا إِلَى الْقَرْيَةِ الصَّالِحَةِ قَرْيَةِ كَذَا وَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَاعْبُدْ رَبَّكَ فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ يُرِيدُ الْقَرْيَةَ الصَّالِحَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَعَرَضَ لَهُ أَجَلُهُ فِي الطَّرِيقِ، ‏‏‏‏‏‏فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ إِبْلِيسُ:‏‏‏‏ أَنَا أَوْلَى بِهِ إِنَّهُ لَمْ يَعْصِنِي سَاعَةً قَطُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَتْ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ:‏‏‏‏ إِنَّهُ خَرَجَ تَائِبًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ هَمَّامٌ:‏‏‏‏ فَحَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي رَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَبَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَلَكًا فَاخْتَصَمُوا إِلَيْهِ ثُمَّ رَجَعُوا فَقَالَ:‏‏‏‏ انْظُرُوا أَيَّ الْقَرْيَتَيْنِ كَانَتْ أَقْرَبَ فَأَلْحِقُوهُ بِأَهْلِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ قَتَادَةُ:‏‏‏‏ فَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ احْتَفَزَ بِنَفْسِهِ فَقَرُبَ مِنَ الْقَرْيَةِ الصَّالِحَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَبَاعَدَ مِنْهُ الْقَرْيَةَ الْخَبِيثَةَ فَأَلْحَقُوهُ بِأَهْلِ الْقَرْيَةِ الصَّالِحَةِ. حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِسْمَاعِيل الْبَغْدَادِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَفَّانُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬২৩
دیت کا بیان
جس کا کوئی عزیز قتل کردیا جائے تو اسے تین باتوں میں سے ایک کا اختیار ہے۔
ابوشریح خزاعی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس شخص کا خون کردیا جائے، یا اس کو زخمی کردیا جائے، اسے (یا اس کے وارث کو) تین باتوں میں سے ایک کا اختیار ہے، اگر وہ چوتھی بات کرنا چاہے تو اس کا ہاتھ پکڑ لو، تین باتیں یہ ہیں : یا تو قاتل کو قصاص میں قتل کرے، یا معاف کر دے، یا خون بہا (دیت) لے لے، پھر ان تین باتوں میں سے کسی ایک کو کرنے کے بعد اگر بدلہ لینے کی بات کرے، تو اس کے لیے جہنم کی آگ ہے، وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الدیات ٣ (٤٤٩٦) ، (تحفة الأشراف : ١٢٠٥٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣١) ، سنن الدارمی/الدیات ١ (٢٣٩٦) (ضعیف) (اس سند میں ابن أبی العوجاء ضعیف ہے )
حدیث نمبر: 2623 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، ‏‏‏‏‏‏ح وَحَدَّثَنَا أبُو بَكْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏ وَعَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ جميعا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏أَظُنُّهُ عَنِ ابْنِ أَبِي الْعَوْجَاءِ وَاسْمُهُ سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ أُصِيبَ بِدَمٍ أَوْ خَبْلٍ وَالْخَبْلُ الْجُرْحُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلَاثٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَرَادَ الرَّابِعَةَ فَخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ:‏‏‏‏ أَنْ يَقْتُلَ أَوْ يَعْفُوَ أَوْ يَأْخُذَ الدِّيَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ فَعَلَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَعَادَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬২৪
دیت کا بیان
جس کا کوئی عزیز قتل کردیا جائے تو اسے تین باتوں میں سے ایک کا اختیار ہے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس کا کوئی شخص قتل کردیا جائے تو اسے دو باتوں میں سے ایک کا اختیار ہے، یا تو وہ قاتل کو قصاص میں قتل کر دے، یا فدیہ لے لے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العلم ٣٩ (١١٢) ، اللقطة ٧ (٢٤٣٤) ، الدیات ٨ (٦٨٨٠) ، صحیح مسلم/الحج ٨٢ (١٣٥٥) ، سنن ابی داود/الدیات ٤ (٤٥٠٥) ، سنن الترمذی/الدیات ١٣ (١٤٠٥) ، سنن النسائی/القسامة ٢٤ (٤٧٨٩، ٤٧٩٠) ، (تحفة الأشراف : ١٥٣٨٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٣٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ایک تیسری بات یہ ہے کہ معاف کر دے، اور امام بخاری (رح) نے عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت کی کہ نبی اسرائیل میں قصاص تھا لیکن دیت نہ تھی، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری : كتب عليكم القصاص في القتلى (سورة البقرة : 178) مسلمانوں قتل میں تمہارے اوپر قصاص فرض کیا گیا ہے اور قصاص کے بارے میں فرمایا : ولکم في القصاص حياة (سورة البقرة : 179) تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے غرض ان آیات و احادیث سے قصاص ثابت ہے اور اس پر علماء کا اجماع ہے۔
حدیث نمبر: 2624 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ:‏‏‏‏ إِمَّا أَنْ يَقْتُلَ وَإِمَّا أَنْ يُفْدَى.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬২৫
دیت کا بیان
کسی نے عمدا قتل کیا پھر مقتول کے ورثہ دیت پر راضی ہوگئے۔
زید بن ضمیرہ کہتے ہیں کہ میرے والد اور چچا دونوں جنگ حنین میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے، ان دونوں کا بیان ہے کہ آپ ﷺ نے ظہر پڑھی پھر ایک درخت کے نیچے بیٹھ گئے، تو قبیلہ خندف کے سردار اقرع بن حابس (رض) آپ ﷺ کے پاس گئے، وہ محکلم بن جثامہ سے قصاص لینے کو روک رہے تھے، عیینہ بن حصن (رض) اٹھے، وہ عامر بن اضبط اشجعی کے قصاص کا مطالبہ کر رہے تھے ١ ؎، بالآخر رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا : کیا تم دیت (خون بہا) قبول کرتے ہو ؟ انہوں نے انکار کیا، پھر بنی لیث کا مکیتل نامی شخص کھڑا ہوا، اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! قسم اللہ کی ! اسلام کے شروع زمانے میں یہ قتل میں ان بکریوں کے مشابہ سمجھتا تھا جو پانی پینے آتی ہیں، پھر جب آگے والی بکریوں کو تیر مارا جاتا ہے تو پیچھے والی اپنے آپ بھاگ جاتی ہیں، ٢ ؎ آپ ﷺ نے فرمایا : تم پچاس اونٹ (دیت کے) ابھی لے لو، اور بقیہ پچاس مدینہ لوٹنے پر لے لینا، لہٰذا انہوں نے دیت قبول کرلی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الدیات ٣ (٤٥٠٣) ، (تحفة الأشراف : ٣٨٢٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١١٢، ٦/١٠) (ضعیف) (سند میں زید بن ضمیرہ مقبول ہیں، لیکن متابعت نہ ہونے سے سند ضعیف ہے ) وضاحت : ١ ؎: محلم بن جثامہ نے قبیلہ اشجع کے عامر بن اضبط کو مار ڈالا تھا، تو اقرع (رض) کہتے تھے کہ محلم سے قصاص نہ لیا جائے اور عیینہ (رض) قصاص پر زور دیتے تھے۔ ٢ ؎: اس تشبیہ کا مقصد یہ ہے کہ اگر (بشرط صحت حدیث) آپ ﷺ اس مقدمہ کا بندوبست نہ کرتے تو اس سے بہت بڑا دوسرا فساد اٹھ کھڑا ہوتا، مسلمان آپس میں لڑنے لگتے تو اس کا بندوبست ایسا ہوا جیسے بکریوں کا گلہ پانی پینے کو چلا لیکن آگے کی بکریوں کو مار کر وہاں سے ہٹا دیا گیا تو پیچھے کی بھی بکریاں بھاگ گئیں، اگر نہ مارتا تو پھر سب چلی آتیں، اسی طرح اگر آپ اس مقدمہ کا بندوبست نہ کرتے تو دوسرے لوگ بھی اس میں شریک ہوجاتے اور فساد عظیم ہوتا۔
حدیث نمبر: 2625 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْدِ بْنِ ضُمَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبِي وَعَمِّي وَكَانَا شَهِدَا حُنَيْنًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ ثُمَّ جَلَسَ تَحْتَ شَجَرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ إِلَيْهِ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ وَهُوَ سَيِّدُ خِنْدِفٍ يَرُدُّ عَنْ دَمِ مُحَلِّمِ بْنِ جَثَّامَةَ وَقَامَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ يَطْلُبُ بِدَمِ عَامِرِ بْنِ الْأَضْبَطِ وَكَانَ أَشْجَعِيًّا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ تَقْبَلُونَ الدِّيَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَوْا، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي لَيْثٍ يُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ مُكَيْتِلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ مَا شَبَّهْتُ هَذَا الْقَتِيلَ فِي غُرَّةِ الْإِسْلَامِ إِلَّا كَغَنَمٍ وَرَدَتْ، ‏‏‏‏‏‏فَرُمِيَتْ أَوَّلُهَا فَنَفَرَ آخِرُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَكُمْ خَمْسُونَ فِي سَفَرِنَا، ‏‏‏‏‏‏وَخَمْسُونَ إِذَا رَجَعْنَافَقَبِلُوا الدِّيَةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬২৬
دیت کا بیان
کسی نے عمدا قتل کیا پھر مقتول کے ورثہ دیت پر راضی ہوگئے۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے قصداً کسی کو قتل کردیا، تو قاتل کو مقتول کے وارثوں کے حوالہ کردیا جائے گا، وہ چاہیں تو اسے قتل کردیں، اور چاہیں تو دیت لے لیں، دیت (خوں بہا) میں تیس حقہ، تیس جذعہ اور چالیس حاملہ اونٹنیاں ہیں، قتل عمد کی دیت یہی ہے، اور باہمی صلح سے جو بھی طے پائے وہ مقتول کے ورثاء کو ملے گا، اور سخت دیت یہی ہے۔ ١ ؎ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الدیات ١٨ (٤٥٤١) ، سنن الترمذی/الدیات ١ (١٣٨٧) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٠٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٧٨، ١٨٢، ١٨٣، ١٨٤، ١٨٥، ١٨٦) (حسن ) وضاحت : ١ ؎: حقہ یعنی وہ اونٹنی جو تین سال پورے کر کے چوتھے سال میں داخل ہوگئی ہو۔ جذعہ: یعنی وہ اونٹنی جو چار سال پورے کر کے پانچویں میں داخل ہوگئی ہو۔
حدیث نمبر: 2626 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ قَتَلَ عَمْدًا، ‏‏‏‏‏‏دُفِعَ إِلَى أَوْلِيَاءِ الْقَتِيلِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ شَاءُوا قَتَلُوا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ شَاءُوا أَخَذُوا الدِّيَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَذَلِكَ ثَلَاثُونَ حِقَّةً وَثَلَاثُونَ جَذَعَةً وَأَرْبَعُونَ خَلِفَةً، ‏‏‏‏‏‏وَذَلِكَ عَقْلُ الْعَمْدِ مَا صُولِحُوا عَلَيْهِ فَهُوَ لَهُمْ وَذَلِكَ تَشْدِيدُ الْعَقْلِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬২৭
دیت کا بیان
شبہ عمد میں دیت مغلظہ ہے
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : عمداً و قصداً قتل کے مشابہ یعنی غلطی سے قتل کیا جانے والا وہ ہے جو کوڑے یا ڈنڈے سے مرجائے، اس میں سو اونٹ دیت (خون بہا) کے ہیں جن میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں گی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/القسامة ٢٧ (٤٧٩٥) ، (تحفة الأشراف : ٨٩١١) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الدیات ١٩ (٤٥٤٧، ٤٥٤٨) ، مسند احمد (١/١٦٤، ١٦٦) ، سنن الدارمی/الدیات ٢٢ (٢٤٢٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اصل دیت سو اونٹ، یا سو گائے، یا دو ہزار بکریاں، یا ہزار دینار یا بارہ ہزار درہم، یا دو سو جوڑے کپڑے ہیں، لیکن بعض جرائم میں یہ دیت سخت کی جاتی ہے، اسی کو دیت مغلظہ کہتے ہیں، وہ یہ کہ مثلاً سو اونٹوں میں چالیس حاملہ اونٹیاں ہوں۔ اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو (رض) سے اسی طرح مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الدیات ١٩ (٤٥٤٧) ، سنن النسائی/القسامة ٢٧ (٤٧٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٨٨٨٩)
حدیث نمبر: 2627 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُالْقَاسِمَ بْنَ رَبِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ قَتِيلُ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ قَتِيلُ السَّوْطِ وَالْعَصَا مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ أَرْبَعُونَ مِنْهَا خَلِفَةً فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬২৮
دیت کا بیان
شبہ عمد میں دیت مغلظہ ہے
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ ﷺ کعبہ کی سیڑھیوں پر کھڑے ہوئے، اللہ کی تعریف کی، اس کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا : اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی، اور کفار کے گروہوں کو اس نے اکیلے ہی شکست دے دی، آگاہ رہو ! غلطی سے قتل ہونے والا وہ ہے جو کوڑے اور لاٹھی سے مارا جائے، اس میں (دیت کے) سو اونٹ لازم ہیں، جن میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں ان کے پیٹ میں بچے ہوں، خبردار ! زمانہ جاہلیت کی ہر رسم اور اس میں جو بھی خون ہوا ہو سب میرے ان پیروں کے تلے ہیں ١ ؎ سوائے بیت اللہ کی خدمت اور حاجیوں کو پانی پلانے کے، سن لو ! میں نے ان دونوں چیزوں کو انہیں کے پاس رہنے دیا ہے جن کے پاس وہ پہلے تھے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الدیات ١٩ (٤٥٤٩) ، سنن النسائی/القسامة ٢٧ (٤٧٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٧٣٧٢) (حسن) (ابن جدعان ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء : ٧ /٢٥٧ ) وضاحت : ١ ؎: یعنی لغو ہیں اور ان کا کوئی اعتبار نہیں۔ ٢ ؎: چناچہ کعبہ کی کلید برداری بنی شیبہ کے پاس اور حاجیوں کو پانی پلانے کی ذمے داری بنی عباس کے پاس حسب سابق رہے گی۔
حدیث نمبر: 2628 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ سَمِعَهُ مِنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَهُوَ عَلَى دَرَجِ الْكَعْبَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا إِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ قَتِيلَ السَّوْطِ وَالْعَصَا:‏‏‏‏ فِيهِ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، ‏‏‏‏‏‏مِنْهَا أَرْبَعُونَ خَلِفَةً فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا، ‏‏‏‏‏‏أَلَا إِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَدَمٍ تَحْتَ قَدَمَيَّ هَاتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِدَانَةِ الْبَيْتِ وَسِقَايَةِ الْحَاجِّ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا إِنِّي قَدْ أَمْضَيْتُهُمَا لِأَهْلِهِمَا كَمَا كَانَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬২৯
دیت کا بیان
قتل خطا کی دیت
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے دیت کے بارہ ہزار درہم مقرر کئے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الدیات ١٨ (٤٥٤٦) ، سنن النسائی/القسامة ٢٩ (٤٨٠٧) ، سنن الترمذی/الدیات ٢ (١٣٨٨، ١٣٨٩) ، (تحفة الأشراف : ٦١٦٥) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الدیات ١١ (٤٨٠٨) (ضعیف) (اس سند میں اضطراب ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء : ٢٢٤٥ )
حدیث نمبر: 2629 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّهُ جَعَلَ الدِّيَةَ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬৩০
دیت کا بیان
قتل خطا کی دیت
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص غلطی سے مارا جائے اس کا خون بہا تیس اونٹنیاں ہیں، جو ایک سال پورے کر کے دوسرے میں لگ گئی ہوں، اور تیس اونٹنیاں جو دو سال پورے کر کے تیسرے میں لگ گئی ہوں، اور تیس اونٹنیاں وہ جو تین سال پورے کر کے چوتھے سال میں لگ گئی ہوں، اور دو دو سال کے دس اونٹ ہیں جو تیسرے سال میں داخل ہوگئے ہوں ، اور آپ ﷺ نے گاؤں والوں پر دیت (خون بہا) کی قیمت چار سو دینار لگائی یا اتنی ہی قیمت کی چاندی، یہ قیمت وقت کے حساب سے بدلتی رہتی، اونٹ مہنگے ہوتے تو دیت بھی زیادہ ہوتی اور جب سستے ہوتے تو دیت بھی کم ہوجاتی، لہٰذا رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں دیت کی قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک پہنچ گئی، اور چاندی کے حساب سے آٹھ ہزار درہم ہوتے تھے، آپ ﷺ نے یہ بھی فیصلہ فرمایا : گائے والوں سے دو سو گائیں اور بکری والوں سے دو ہزار بکریاں (دیت میں) لی جائیں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الدیات ٤ (٤٥٠٦) ، سنن النسائی/القسامة ٢٧ (٤٨٠٥) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٠٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٨٣، ٢١٧، ٢٢٤) (حسن )
حدیث نمبر: 2630 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ الْمَرْوَزِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ قُتِلَ خَطَأً، ‏‏‏‏‏‏فَدِيَتُهُ مِنَ الْإِبِلِ ثَلَاثُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَثَلَاثُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَثَلَاثُونَ حِقَّةً وَعَشَرَةٌ بَنِي لَبُونٍ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُهَا عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عَدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُقَوِّمُهَا عَلَى أَزْمَانِ الْإِبِلِ إِذَا غَلَتْ رَفَعَ ثَمَنَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا هَانَتْ نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا عَلَى نَحْوِ الزَّمَانِ مَا كَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَبَلَغَ قِيمَتُهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ الْأَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عَدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ ثَمَانِيَةُ آلَافِ دِرْهَمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّ مَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الْبَقَرِ عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ وَمَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الشَّاءِ عَلَى أَهْلِ الشَّاءِ أَلْفَيْ شَاةٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬৩১
دیت کا بیان
قتل خطا کی دیت
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قتل (غلطی سے قتل) کی دیت بیس اونٹنیاں تین تین سال کی جو چوتھے میں لگی ہوں، بیس اونٹنیاں چار چار سال کی جو پانچویں میں لگ گئی ہوں، بیس اونٹنیاں ایک ایک سال کی جو دوسرے سال میں لگ گئی ہوں، بیس اونٹنیاں دو دو سال کی جو تیسرے سال میں لگ گئی ہوں، اور بیس اونٹ ہیں جو ایک ایک سال کے ہوں اور دوسرے سال میں لگ گئے ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الدیات ١٨ (٤٥٤٥) ، سنن الترمذی/الدیات ١ (١٣٨٦) ، سنن النسائی/القسامة ٢٨ (٤٨٠٦) ، (تحفة الأشراف : ٩١٩٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٨٤، ٤٥٠) ، سنن الدارمی/الدیات ١٣ (٢٤١٢) (ضعیف) (سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس راوی ہیں، اور زید بن جبیر متکلم فیہ راوی ہیں )
حدیث نمبر: 2631 حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الصَّبَّاحُ بْنُ مُحَارِبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْخِشْفِ بْنِ مَالِكٍ الطَّائِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فِي دِيَةِ الْخَطَإِ عِشْرُونَ حِقَّةً وَعِشْرُونَ جَذَعَةً وَعِشْرُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَعِشْرُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَعِشْرُونَ بَنِي مَخَاضٍ ذُكُورٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬৩২
دیت کا بیان
قتل خطا کی دیت
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے دیت بارہ ہزار درہم مقرر فرمائی، اور فرمان الٰہی وما نقموا إلا أن أغناهم الله ورسوله من فضله (سورۃ التوبہ : ٧٤ ) کفار اسی بات سے غصہ ہوئے کہ اللہ اور اس کے رسول نے اپنی مہربانی سے انہیں مالدار کردیا کا یہی مطلب ہے کہ دیت لینے سے ان (مسلمانوں) کو مالدار کردیا۔ تخریج دارالدعوہ : أنظر رقم : (٢٦٢٩) (ضعیف )
حدیث نمبر: 2632 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ جَعَلَ الدِّيَةَ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَذَلِكَ قَوْلُهُ وَمَا نَقَمُوا إِلا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ سورة التوبة آية 74 قَالَ:‏‏‏‏ بِأَخْذِهِمُ الدِّيَةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬৩৩
دیت کا بیان
دیت قاتل کے کنبہ والوں پر اور قاتل پرواجب ہوگی اور اگر کسی کنبہ نہ ہو تو بیت المال سے ادا کی جائے گی۔
مغیرہ بن شعبہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا : دیت عاقلہ (قاتل اور اس کے خاندان والوں) کے ذمہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/القسامة ١١ (١٦٨٢) ، سنن ابی داود/الدیات ٢١ (٤٥٦٨) ، سنن الترمذی/الدیات ١٥ (١٤١١) ، سنن النسائی/القسامة، ٣٣ (٤٨٢٥) ، (تحفة الأشراف : ١١٥١٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الدیات ٢٥ (٦٩١٠) ، الاعتصام ١٣ (٧٣١٧) ، مسند احمد (٤/٢٢٤، ٢٤٥، ٢٤٦، ٢٤٩) ، سنن الدارمی/الدیات ٢٠ (٢٤٢٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 2633 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نَضْلَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالدِّيَةِ عَلَى الْعَاقِلَةِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬৩৪
دیت کا بیان
دیت قاتل کے کنبہ والوں پر اور قاتل پرواجب ہوگی اور اگر کسی کنبہ نہ ہو تو بیت المال سے ادا کی جائے گی۔
مقدام شامی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس کا کوئی وارث نہ ہو اس کا وارث میں ہوں، اس کی طرف سے دیت بھی ادا کروں گا اور اس کا ترکہ بھی لوں گا، اور ماموں اس کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو، وہ اس کی دیت بھی ادا کرے گا، اور ترکہ بھی پائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الفرائض ٨ (٢٨٩٩، ٢٩٠٠) ، (تحفة الأشراف : ١١٥٦٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٣١، ١٣٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 2634 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْمِقْدَامِ الشَّامِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَا وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ أَعْقِلُ عَنْهُ وَأَرِثُهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ يَعْقِلُ عَنْهُ وَيَرِثُهُ.
tahqiq

তাহকীক: