কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)

كتاب السنن للإمام ابن ماجة

وراثت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ২৭১৯
وراثت کا بیان
میراث کا علم سیکھنے سکھانے کی ترغیب۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ابوہریرہ ! علم فرائض سیکھو اور سکھاؤ، اس لیے کہ وہ علم کا آدھا حصہ ہے، وہ بھلا دیا جائے گا، اور سب سے پہلے یہی علم میری امت سے اٹھایا جائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٦٥٨، ومصباح الزجاجة : ٩٦٤) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الفرائض ٢ (٢٠٩١) (ضعیف) (حفص بن عمر ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ١٤٥٦ )
حدیث نمبر: 2719 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْعِطَافِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا هُرَيْرَةَتَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَعَلِّمُوهَا فَإِنَّهُ نِصْفُ الْعِلْمِ وَهُوَ يُنْسَى وَهُوَ أَوَّلُ شَيْءٍ يُنْتَزَعُ مِنْ أُمَّتِي.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭২০
وراثت کا بیان
اولاد کے حصوں کا بیان۔
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ سعد بن ربیع (رض) کی بیوی ان کی دونوں بیٹیوں کو لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ دونوں سعد کی بیٹیاں ہیں، جو آپ کے ساتھ غزوہ احد میں تھے اور شہید ہوگئے، ان کے چچا نے ان کی ساری میراث پر قبضہ کرلیا (اب ان بچیوں کی شادی کا معاملہ ہے) اور عورت سے مال کے بغیر کوئی شادی نہیں کرتا تو آپ ﷺ خاموش رہے یہاں تک کہ میراث والی آیت نازل ہوئی، اور آپ ﷺ نے سعد بن ربیع (رض) کے بھائی کو طلب کیا اور فرمایا : سعد کی دونوں بیٹیوں کو ان کے مال کا دو تہائی حصہ اور ان کی بیوی کو آٹھواں حصہ دے دو ، پھر جو بچے وہ تم لے لو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الفرائض ٤ (٢٨٩١، ٢٨٩٢) ، سنن الترمذی/الفرائض ٣ (٢٠٩٢) ، (تحفة الأشراف : ٢٣٦٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ٣/٣٥٢) (حسن) (سند میں عبد اللہ بن محمد عقیل منکر الحدیث راوی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو : صحیح ابی داود : ٢٥٧٣ - ٢٥٧٤ )
حدیث نمبر: 2720 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَتِ امْرَأَةُ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ بِابْنَتَيْ سَعْدٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَاتَانِ ابْنَتَا سَعْدٍ قُتِلَ مَعَكَ يَوْمَ أُحُدٍ وَإِنَّ عَمَّهُمَا أَخَذَ جَمِيعَ مَا تَرَكَ أَبُوهُمَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ الْمَرْأَةَ لَا تُنْكَحُ إِلَّا عَلَى مَالِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أُنْزِلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَعْطِ ابْنَتَيْ سَعْدٍ ثُلُثَيْ مَالِهِ وَأَعْطِ امْرَأَتَهُ الثُّمُنَ وَخُذْ أَنْتَ مَا بَقِيَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭২১
وراثت کا بیان
اولاد کے حصوں کا بیان۔
ہذیل بن شرحبیل (رض) کہتے ہیں کہ ایک آدمی ابوموسیٰ اشعری اور سلمان بن ربیعہ باہلی (رض) کے پاس آیا، اور ان سے اس نے بیٹی، پوتی اور حقیقی بہن کے (حصہ کے) بارے میں پوچھا، تو ان دونوں نے کہا : آدھا بیٹی کے لیے ہے، اور جو باقی بچے وہ بہن کے لیے ہے، لیکن تم عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس جاؤ، اور ان سے بھی معلوم کرلو، وہ بھی ہماری تائید کریں گے، وہ عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس آیا، اور ان سے بھی مسئلہ معلوم کیا، نیز بتایا کہ ابوموسیٰ اشعری، اور سلمان بن ربیعہ (رض) نے یہ بات بتائی ہے، تو عبداللہ بن مسعود (رض) نے کہا : اگر میں ایسا حکم دوں تو گمراہ ہوگیا، اور ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہ رہا، لیکن میں وہ فیصلہ کروں گا جو رسول اللہ ﷺ نے کیا، بیٹی کے لیے آدھا، اور پوتی کے لیے چھٹا حصہ ہے، اس طرح دو تہائی پورے ہوجائیں، اور جو ایک تہائی بچا وہ بہن کے لیے ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الفرائض ٨ (٦٧٣٦) ، سنن ابی داود/الفرائض ٤ (٢٨٩٠) ، سنن الترمذی/الفرائض ٤ (٢٠٩٣) ، (تحفة الأشراف : ٩٥٩٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٨٩، ٤٢٨، ٤٤٠، ٤٦٣) ، سنن الدارمی/الفرائض ٧ (٢٩٣٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ترکہ کے مال کو چھ حصوں میں بانٹ دیا جائے، تین حصہ بیٹی کو، ایک پوتی کو اور دو حصے بہن کو ملیں گے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب مرنے والے کی ایک لڑکی کے ساتھ اس کی پوتیاں بھی ہوں یا ایک ہی پوتی ہو تو آدھا حصہ بیٹی کو ملے گا اور دو تہائی ٢ -٣ پوتیوں پر برابر تقسیم ہوجائے گا، اور بہنیں بیٹی کے ساتھ عصبہ ہوجاتی ہیں یعنی بیٹیوں کے حصہ سے جو بچ رہے وہ بہنوں کو مل جاتا ہے، دوسری روایت میں یوں ہے کہ جب ابوموسی اشعری (رض) نے عبداللہ بن مسعود (رض) کا یہ جواب سنا تو کہا کہ مجھ سے کوئی مسئلہ مت پوچھو جب تک یہ عالم تم میں موجود ہے، اور جمہور علماء اس فتوی میں ابن مسعود (رض) کے ساتھ ہیں، لیکن عبداللہ بن عباس (رض) کا قول یہ ہے کہ بیٹی کے ہوتے ہوئے بہن میراث سے محروم ہوجاتی ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشا ہے :يستفتونک قل الله يفتيكم في الکلالة إن امرؤ هلک ليس له ولد وله أخت فلها نصف ما ترک وهو يرثهآ إن لم يكن لها ولد فإن کانتا اثنتين فلهما الثلثان مما ترک وإن کانوا إخوة رجالا ونساء فللذکر مثل حظ الأنثيين (سورة النساء : 176) اے رسول ! لوگ آپ سے (کلالہ کے بارے میں) فتویٰ پوچھتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ خود تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے، اگر کوئی آدمی مرجائے اور اس کی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اس کے چھوڑے ہوئے مال کا آدھا حصہ اس بہن کو (حقیقی ہو یا علاتی) ترکہ ملے گا، اور وہ بھائی اس بہن کا وارث ہوگا، اگر اولاد نہ ہو پس اگر دو بہنیں ہوں تو انہیں ترکہ کا دو تہائی ملے گا، اور اگر کئی شخص اس رشتہ کے ہیں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کے لیے عورتوں کے دوگنا حصہ ہے) اور ولد کا لفظ عام ہے، بیٹا اور بیٹی دونوں کو شامل ہے، تو معلوم ہوا کہ بہن دونوں سے محروم ہوجاتی ہے۔ جمہور کہتے ہیں کہ ولد سے یہاں بیٹا مراد ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ آگے یوں فرمایا : وهو يرثهآ إن لم يكن لها ولد (سورة النساء : 176) ... اور اگر وہ بہن مرجائے تو یہ بھائی اس کا وارث ہوگا، بشرطیکہ اس مرنے والی بہن کی اولاد نہ ہو (اور نہ ہی باپ) ... اور یہاں بالاجماع ولد سے بیٹا مراد ہے، اس لئے کہ اجماعاً مرنے والی کی لڑکی بھائی کو محروم نہیں کرسکتی۔
حدیث نمبر: 2721 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْهُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ الْبَاهِلِيِّ فَسَأَلَهُمَا عَنِ ابْنَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنَةِ ابْنٍ وَأُخْتٍ لِأَبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأُمٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَا:‏‏‏‏ لِلِابْنَةِ النِّصْفُ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ، ‏‏‏‏‏‏وَائْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَيُتَابِعُنَا فَأَتَى الرَّجُلُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَأَلَهُ وَأَخْبَرَهُ بِمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا وَلَكِنِّي سَأَقْضِي بِمَا قَضَى بِهِ مِنَ الْمُهْتَدِينَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لِلِابْنَةِ النِّصْفُ وَلِابْنَةِ الِابْنِ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭২২
وراثت کا بیان
داداکی میراث۔
معقل بن یسار مزنی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ کے پاس ترکے کا ایک ایسا مقدمہ لایا گیا جس میں دادا بھی (وراثت کا حقدار) تھا، تو آپ ﷺ نے اسے ایک تہائی یا چھٹا حصہ دیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف : ١١٤٧٢) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الفرائض ٦ (٢٨٩٧) ، مسند احمد (٥/٢٧) (صحیح) (یونس اور ان کے د ادا میں بعض کلام ہے، لیکن ا گلی سند سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: احمد، ابوداود اور ترمذی نے عمران بن حصین (رض) سے یوں روایت کی کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میرا پوتا مرگیا ہے تو مجھ کو اس کے ترکہ میں سے کیا ملے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : چھٹا حصہ، جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو اس کو بلا کر فرمایا : ایک چھٹا حصہ سلوک کے طور پر (یعنی اصل میراث تیری صرف سدس (چھٹا حصہ) ہے اور ایک سدس اس صورت خاص کی وجہ سے تجھ کو ملا ہے) بخاری ومسلم نے حسن کی روایت مغفل (رض) سے روایت کی ہے اور دادا کے باب میں صحابہ اور بعد کے علماء کے درمیان اختلاف ہے، بعضوں نے دادا کو باپ کے مثل رکھا ہے اور کبھی اس کو ثلث (ایک تہائی) دلایا ہے کبھی سدس (چھٹا حصہ) کبھی عصبہ بھی کہا ہے، بعضوں نے ہمیشہ اس کے لئے سدس رکھا ہے، اسی طرح اختلاف ہے کہ دادا کے ہوتے ہوئے بہن بھائی کو ترکہ ملے گا یا نہیں تو صحابہ کی ایک جماعت جیسے علی، ابن مسعود اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم کا یہ قول ہے کہ دادا بھائیوں کے ساتھ وراثت میں حصہ دار ہوگا اور بعضوں نے کہا : بھائی بہن دادا کی وجہ سے محروم ہوں گے جیسے باپ کی وجہ سے محروم ہوتے ہیں، ان مسائل کی تفصیل فرائض اور مواریث کی کتابوں میں ملے گی۔
حدیث نمبر: 2722 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ الْمُزَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُتِيَ بِفَرِيضَةٍ فِيهَا جَدٌّ فَأَعْطَاهُ ثُلُثًا أَوْ سُدُسًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭২৩
وراثت کا بیان
داداکی میراث۔
معقل بن یسار مزنی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے خاندان کے ایک دادا کے لیے چھٹے حصہ کا فیصلہ فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الفرائض ٦ (٢٨٩٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٣٦٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٧) (صحیح) (ملاحظہ ہو : صحیح ابی داود : ٢٥٧٦ )
حدیث نمبر: 2723 حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ الطَّبَّاعِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَدٍّ كَانَ فِينَا بِالسُّدُسِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭২৪
وراثت کا بیان
دادی کی میراث۔
قبیصہ بن ذویب (رض) کہتے ہیں کہ ایک نانی ابوبکر (رض) کے پاس اپنا حصہ مانگنے آئی، تو آپ نے اس سے کہا : کتاب اللہ (قرآن) میں تمہارے حصے کا کوئی ذکر نہیں، اور رسول اللہ ﷺ کی سنت میں بھی مجھے تمہارا کوئی حصہ معلوم نہیں، تم لوٹ جاؤ یہاں تک کہ میں لوگوں سے اس سلسلے میں معلومات حاصل کرلوں، آپ نے لوگوں سے پوچھا، تو مغیرہ بن شعبہ (رض) نے کہا : میں رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھا آپ ﷺ نے اس کو چھٹا حصہ دلایا، ابوبکر (رض) نے کہا : کیا آپ کے ساتھ کوئی اور بھی تھا ؟ تو محمد بن مسلمہ انصاری (رض) کھڑے ہوئے، اور وہی بات بتائی جو مغیرہ بن شعبہ (رض) نے بتائی تھی، چناچہ ابوبکر (رض) نے اس کو نافذ کردیا۔ پھر دوسری عورت جو دادی تھی عمر (رض) کے پاس اپنا حصہ مانگنے آئی، تو آپ نے کہا : کتاب اللہ (قرآن) میں تمہارا کوئی حصہ نہیں، اور جو فیصلہ پیشتر ہوچکا ہے وہ تمہارے لیے نہیں، بلکہ نانی کے لیے ہوا، اور میں از خود فرائض میں کچھ بڑھا بھی نہیں سکتا، وہی چھٹا حصہ ہے اگر دادی اور نانی دونوں ہوں تو دونوں اس چھٹے حصے کو آدھا آدھا تقسیم کرلیں، اور دونوں میں سے ایک ہو تو وہ چھٹا حصہ پورا لے لے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الفرائض ٥ (٢٨٩٤) ، سنن الترمذی/الفرائض ١٠ (٢١٠٠، ٢١٠١) ، (تحفة الأشراف : ١١٢٣٢، ١١٥٢٢) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الفرائض ٨ (٤) مسند احمد (٤/ ٢٢٥) (ضعیف) (قبیصہ اور ابوبکر (رض) کے مابین سند میں انقطاع ہے، نیز سند میں بھی اختلاف ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء : ١٤٢٦ )
حدیث نمبر: 2724 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْقَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏ح وَحَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُثْمَانَ بْنِ إِسْحَاق بْنِ خَرَشَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَتِ الْجَدَّةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا عَلِمْتُ لَكِ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏فَارْجِعِي حَتَّى أَسْأَلَ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ:‏‏‏‏ حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهَا السُّدُسَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ هَلْ مَعَكَ غَيْرُكَ؟ فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ:‏‏‏‏ مِثْلَ مَا قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْفَذَهُ لَهَا أَبُو بَكْرٍ. (حديث موقوف) (حديث موقوف) ثُمَّ جَاءَتِ الْجَدَّةُ الْأُخْرَى مِنْ قِبَلِ الْأَبِ إِلَى عُمَرَ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ وَمَا كَانَ الْقَضَاءُ الَّذِي قُضِيَ بِهِ إِلَّا لِغَيْرِكِ وَمَا أَنَا بِزَائِدٍ فِي الْفَرَائِضِ شَيْئًا وَلَكِنْ هُوَ ذَاكِ السُّدُسُ فَإِنِ اجْتَمَعْتُمَا فِيهِ فَهُوَ بَيْنَكُمَا وَأَيَّتُكُمَا خَلَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭২৫
وراثت کا بیان
دادی کی میراث۔
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دادی و نانی کو چھٹے حصے کا وارث بنایا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٧٤٦، ومصباح الزجاجة : ٩٦٥) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الفرائض ١٨ (٢٩٧٥) (ضعیف الإسناد) (سند میں لیث بن أبی سلیم مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور شریک القاضی میں بھی ضعف ہے )
حدیث نمبر: 2725 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَرِيكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ لَيْثٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ طَاوُسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَرَّثَ جَدَّةً سُدُسًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭২৬
وراثت کا بیان
کلالہ کا بیان۔
معدان بن ابی طلحہ یعمری سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) جمعہ کے دن خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، یا خطبہ دیا، تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور کہا : اللہ کی قسم ! میں اپنے بعد کلالہ (ایسا مرنے والا جس کے نہ باپ ہو نہ بیٹا) کے معاملے سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں چھوڑ رہا ہوں، میں نے رسول اللہ ﷺ سے بھی پوچھا، تو آپ ﷺ نے اس قدر سختی سے جواب دیا کہ ویسی سختی آپ نے مجھ سے کبھی نہیں کی یہاں تک کہ اپنی انگلی سے میری پسلی یا سینہ میں ٹھوکا مارا پھر فرمایا : اے عمر ! تمہارے لیے آیت صیف يستفتونک قل الله يفتيكم في الکلالة آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں : آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتوی دیتا ہے (سورۃ النساء : ١٧٦ ) جو کہ سورة نساء کے آخر میں نازل ہوئی، وہی کافی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الفرائض ٢ (١٦١٧) ، (تحفة الأشراف : ١٠٦٤٦) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الفرائض ٩ (٧) ، مسند احمد (١/١٥، ٢٦، ٢٧، ٤٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 2726 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْمَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَامَ خَطِيبًا يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ خَطَبَهُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي وَاللَّهِ مَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا هُوَ أَهَمُّ إِلَيَّ مِنْ أَمْرِ الْكَلَالَةِ وَقَدْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْءٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهَا حَتَّى طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي جَنْبِي أَوْ فِي صَدْرِي ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا عُمَرُ تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي نَزَلَتْ فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَاءِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭২৭
وراثت کا بیان
کلالہ کا بیان۔
مرہ بن شراحیل کہتے ہیں کہ عمر (رض) نے کہا : تین باتیں ایسی ہیں کہ اگر رسول اللہ ﷺ ان کو بیان فرما دیتے تو میرے لیے یہ دنیا ومافیہا سے زیادہ پسندیدہ ہوتا، یعنی کللہ، سود اور خلافت۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٦٤٠، ومصباح الزجاجة : ٩٦٧) (ضعیف) (سند میں مرہ بن شراحیل اور عمر (رض) کے درمیان انقطاع ہے )
حدیث نمبر: 2727 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْمُرَّةَ بْنِ شَرَاحِيلَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ:‏‏‏‏ ثَلَاثٌ لَأَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيَّنَهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا الْكَلَالَةُ وَالرِّبَا وَالْخِلَافَةُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭২৮
وراثت کا بیان
کلالہ کا بیان۔
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ میں بیمار ہوا تو میرے پاس رسول اللہ ﷺ عیادت کرنے آئے، ابوبکر (رض) بھی آپ کے ساتھ تھے، دونوں پیدل آئے، مجھ پر بیہوشی طاری تھی، تو رسول اللہ ﷺ نے وضو فرمایا، اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا (مجھے ہوش آگیا) تو میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں کیا کروں ؟ اپنے مال کے بارے میں کیا فیصلہ کروں ؟ یہاں تک کہ سورة نساء کے اخیر میں میراث کی یہ آیت نازل ہوئی وإن کان رجل يورث کلالة اور جن کی میراث لی جاتی ہے، وہ مرد یا عورت کلالہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو (سورۃ النساء : 12) اور يستفتونک قل الله يفتيكم في الکلالة آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں : آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتوی دیتا ہے (سورۃ النساء : ١٧٦ ) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الفرائض ١٣ (٦٧٤٣) ، صحیح مسلم/الفرائض ٢ (١٦١٦) ، سنن ابی داود/الفرائض ٢ (٢٨٨٦) ، سنن الترمذی/الفرائض ٧ (٢٠٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٣٠٢٨) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الطہارة ٥٥ (٧٣٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 2728 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ مَعَهُ وَهُمَا مَاشِيَانِ وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ؟ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ فِي آخِرِ النِّسَاءِ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلالَةً سورة النساء آية 12 وَ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176 الْآيَةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭২৯
وراثت کا بیان
کیا اہل اسلام مشرکین کے وارث بن سکتے ہیں۔
اسامہ بن زید (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوگا، اور نہ کافر مسلمان کا وارث ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ٤٤ (١٥٨٨) ، المغازي ٤٨ (٤٢٨٣) ، الفرائض ٢٦ (٦٧٦٤) ، صحیح مسلم/الفرائض ١ (١٦١٤) ، سنن ابی داود/الفرائض ١٠ (٢٩٠٩) ، سنن الترمذی/الفرائض ١٥ (٢١٠٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٣) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الفرائض ١٣ (١٠) ، مسند احمد (٥/٢٠٠، ٢٠١، ٢٠٨، ٢٠٩) ، سنن الدارمی/الفرائض ٢٩ (٣٠٤١) (صحیح )
حدیث نمبر: 2729 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلَا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৩০
وراثت کا بیان
کیا اہل اسلام مشرکین کے وارث بن سکتے ہیں۔
اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ مکہ میں اپنے گھر میں ٹھہریں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : عقیل نے ہمارے لیے گھر یا زمین چھوڑی ہی کہاں ہے ؟ عقیل اور طالب دونوں ابوطالب کے وارث بنے اور جعفر اور علی (رض) کو کچھ بھی ترکہ نہیں ملا اس لیے کہ یہ دونوں مسلمان تھے، اور عقیل و طالب دونوں (ابوطالب کے انتقال کے وقت) کافر تھے، اسی بناء پر عمر (رض) کہا کرتے تھے کہ مومن کافر کا وارث نہیں ہوگا۔ اور اسامہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : نہ مسلمان کافر کا وارث ہوگا، اور نہ ہی کافر مسلمان کا ۔ تخریج دارالدعوہ : حدیث لایرث المسلم الکافر تقدم تخریجہ بالحدیث السابق (٢٧٢٩) ، وحدیث وہل ترک لنا عقیل أخرجہ : صحیح البخاری/الحج ٤٤ (١٥٨٨) ، الجہاد ١٨٠ (٣٠٥٨) ، المغازي ٤٨ (٤٢٨٢) ، صحیح مسلم/الحج ٨٠ (١٣٥١) ، سنن ابی داود/المناسک (٢٠١٠) ، (تحفة الأشراف : ١١٤) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الفرائض ١٣ (١٠) ، مسند احمد (٢/٢٣٧، سنن الدارمی/الفرائض ٢٩ (٣٠٣٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 2730 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِأَنَّهُ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَمْرَو بْنَ عُثْمَانَ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَتَنْزِلُ فِي دَارِكَ بِمَكَّةَ قَالَ:‏‏‏‏ وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مِنْ رِبَاعٍ أَوْ دُورٍ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ عَقِيلٌ وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ هُوَ وَطَالِبٌ وَلَمْ يَرِثْ جَعْفَرٌ وَلَا عَلِيٌّ شَيْئًا لِأَنَّهُمَا كَانَا مُسْلِمَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ عَقِيلٌ وَطَالِبٌ كَافِرَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ عُمَرُ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَا يَرِثُ الْمُؤْمِنُ الْكَافِرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أُسَامَةُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৩১
وراثت کا بیان
کیا اہل اسلام مشرکین کے وارث بن سکتے ہیں۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دو مذہب والے (جیسے کافر اور مسلمان) ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفردبہ ابن ماجہ : (تحفة الأشراف : ٨٧٨٠) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الفرائض ١٠ (٢٩١١) ، سنن الترمذی/الفرائض ١٦ (٢١٠٩) ، مسند احمد (٢/١٧٨، ١٩٥) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 2731 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْمُثَنَّى بْنَ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৩২
وراثت کا بیان
ولاء کی میراث۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ رباب بن حذیفہ بن سعید بن سہم نے ام وائل بنت معمر جمحیہ سے نکاح کیا، اور ان کے تین بچے ہوئے، پھر ان کی ماں کا انتقال ہوا، تو اس کے بیٹے زمین جائیداد اور ان کے غلاموں کی ولاء کے وارث ہوئے، ان سب کو لے کر عمرو بن العاص (رض) شام گئے، وہ سب طاعون عمواس میں مرگئے تو ان کے وارث عمرو (رض) ہوئے، جو ان کے عصبہ تھے، اس کے بعد جب عمرو بن العاص (رض) شام سے لوٹے تو معمر کے بیٹے عمرو بن العاص (رض) کے خلاف اپنی بہن کے ولاء (حق میراث) کا مقدمہ لے کر عمر (رض) کے پاس پہنچے، عمر (رض) نے کہا : میں نے جو رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے اسی کے مطابق تمہارا فیصلہ کروں گا، میں نے آپ ﷺ کو فرماتے سنا : جس ولاء کو لڑکا اور والد حاصل کریں وہ ان کے عصبہ کو ملے گا خواہ وہ کوئی بھی ہو ، اس کے بعد عمر (رض) نے ہمارے حق میں فیصلہ کردیا، اور ہمارے لیے ایک دستاویز لکھ دی، جس میں عبدالرحمٰن بن عوف، زید بن ثابت (رض) اور ایک تیسرے شخص کی گواہی درج تھی، جب عبدالملک بن مروان خلیفہ ہوئے تو ام وائل کا ایک غلام مرگیا، جس نے دو ہزار دینار میراث میں چھوڑے تھے، مجھے پتہ چلا کہ عمر (رض) کا کیا ہوا فیصلہ بدل دیا گیا ہے، اور اس کا مقدمہ ہشام بن اسماعیل کے پاس گیا ہے، تو ہم نے معاملہ عبدالملک کے سامنے اٹھایا، اور ان کے سامنے عمر (رض) کی دستاویز پیش کی جس پر عبدالملک نے کہا : میرے خیال سے تو یہ ایسا فیصلہ ہے جس میں کسی کو بھی شک نہیں کرنا چاہیئے، اور میں یہ نہیں سمجھ رہا تھا کہ مدینہ والوں کی یہ حالت ہوگئی ہے کہ وہ اس جیسے (واضح) فیصلے میں شک کر رہے ہیں، آخر کار عبدالملک نے ہماری موافقت میں فیصلہ کیا، اور ہم برابر اس میراث پر قابض رہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الفرائض ١٢ (٢٩١٧) ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٨١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٧) (حسن ) وضاحت : ١ ؎: ولاء کا قاعدہ یہ ہے کہ اس غلام یا لونڈی کے ذوی الفروض سے جو بچ رہے گا وہ آزاد کرنے والے کو ملے گا، اگر ذوی الفروض میں سے کوئی نہ ہو اور نہ قریبی عصبات میں سے تو کل مال آزاد کرنے والے کو مل جائے گا، اور جب ایک مرتبہ ام وائل کے غلاموں کی ولاء اس کے بیٹوں کی وجہ سے سسرال والوں میں آگئی تو وہ اب کبھی پھر ام وائل کے خاندان میں جانے والی نہیں تھی جیسے عمر (رض) نے فیصلہ کیا۔
حدیث نمبر: 2732 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْجَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ تَزَوَّجَ رِئَابُ بْنُ حُذَيْفَةَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سَهْمٍ أُمَّ وَائِلٍ بِنْتَ مَعْمَرٍ الْجُمَحِيَّةَ فَوَلَدَتْ لَهُ ثَلَاثَةً فَتُوُفِّيَتْ أُمُّهُمْ فَوَرِثَهَا بَنُوهَا رِبَاعًا وَوَلَاءَ مَوَالِيهَا. فَخَرَجَ بِهِمْ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِلَى الشَّامِ فَمَاتُوا فِي طَاعُونِ عَمْوَاسٍ فَوَرِثَهُمْ عَمْرُو وَكَانَ عَصَبَتَهُمْ فَلَمَّا رَجَعَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ جَاءَ بَنُو مَعْمَرٍ يُخَاصِمُونَهُ فِي وَلَاءِ أُخْتِهِمْ إِلَى عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ أَقْضِي بَيْنَكُمْ بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا أَحْرَزَ الْوَلَدُ وَالْوَالِدُ فَهُوَ لِعَصَبَتِهِ مَنْ كَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَضَى لَنَا بِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَتَبَ لَنَا بِهِ كِتَابًا فِيهِ شَهَادَةُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَآخَرَ حَتَّى إِذَا اسْتُخْلِفَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ تُوُفِّيَ مَوْلًى لَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَتَرَكَ أَلْفَيْ دِينَارٍ فَبَلَغَنِي أَنَّ ذَلِكَ الْقَضَاءَ قَدْ غُيِّرَ فَخَاصَمُوهُ إِلَى هِشَامِ بْنِ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏فَرَفَعَنَا إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ فَأَتَيْنَاهُ بِكِتَابِ عُمَرَ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنْ كُنْتُ لَأَرَى أَنَّ هَذَا مِنَ الْقَضَاءِ الَّذِي لَا يُشَكُّ فِيهِ وَمَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ أَمْرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ بَلَغَ هَذَا أَنْ يَشُكُّوا فِي هَذَا الْقَضَاءِ فَقَضَى لَنَا فِيهِ فَلَمْ نَزَلْ بِهِ بَعْدُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৩৩
وراثت کا بیان
ولاء کی میراث۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کا ایک غلام کھجور کے درخت پر سے گر کر مرگیا، اور کچھ مال چھوڑ گیا، اس نے کوئی اولاد یا رشتہ دار نہیں چھوڑا، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اس کی میراث اس کے گاؤں میں سے کسی کو دے دو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الفرائض ٨ (٢٩٠٢) ، سنن الترمذی/الفرائض ١٣ (٢١٠٥) ، (تحفة الأشراف : ١٦٣٨١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٣٧، ١٧٤، ١٨١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ میراث رسول اکرم ﷺ کی تھی مگر انبیاء کسی کے وارث نہیں ہوتے اور نہ ان کا کوئی وارث ہوتا ہے اس لیے آپ نے میراث نہیں لی، بیت المال میں ایسی میراث رکھنے کا امام کو اختیار ہے، آپ نے یہی مناسب سمجھا کہ اس کی بستی والے اس کے مال سے فائدہ اٹھائیں۔
حدیث نمبر: 2733 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ وَرْدَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ مَوْلًى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَعَ مِنْ نَخْلَةٍ فَمَاتَ وَتَرَكَ مَالًا وَلَمْ يَتْرُكْ وَلَدًا وَلَا حَمِيمًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَعْطُوا مِيرَاثَهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ قَرْيَتِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৩৪
وراثت کا بیان
ولاء کی میراث۔
عبداللہ بن شداد کی اخیافی بہن بنت حمزہ کہتی ہیں کہ میرا ایک غلام فوت ہوگیا، اس نے ایک بیٹی چھوڑی، تو رسول اللہ ﷺ نے اس کا مال میرے اور اس کی بیٹی کے درمیان تقسیم کیا، اور مجھے اور اس کی بیٹی کو آدھا آدھا دیا، (بیٹی کو بطور فرض اور بہن کو بطور عصبہ) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٨٣٧٢، ومصباح الزجاجة : ٩٦٦) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الفرائض ٣١ (٣٠٥٦) (حسن) (سند میں ابن أبی لیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء : ١٦٩٦ )
حدیث نمبر: 2734 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَائِدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْالْحَكَمِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بِنْتِ حَمْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي لَيْلَى وَهِيَ أُخْتُ ابْنِ شَدَّادٍ لِأُمِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ مَاتَ مَوْلَايَ وَتَرَكَ ابْنَةً فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَالَهُ بَيْنِي وَبَيْنَ ابْنَتِهِ فَجَعَلَ لِي النِّصْفَ وَلَهَا النِّصْفَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৩৫
وراثت کا بیان
قاتل کو میراث نہ ملے گی۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قاتل وارث نہ ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الفرائض ١٧ (٢١٠٩) ، (تحفة الأ شراف : ١٢٢٨٦) وقد مضی برقم : (٢٦٤٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 2735 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْحَاق بْنِ أَبِي فَرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ الْقَاتِلُ لَا يَرِثُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৩৬
وراثت کا بیان
قاتل کو میراث نہ ملے گی۔
عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے دن خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے، اور فرمایا : عورت اپنے شوہر کی دیت اور مال دونوں میں وارث ہوگی، اور شوہر بیوی کی دیت اور مال میں وارث ہوگا، جب کہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو قتل نہ کیا ہو، لیکن جب ایک نے دوسرے کو جان بوجھ کر قتل کردیا ہو تو اس دیت اور مال سے کسی بھی چیز کا وارث نہیں ہوگا، اور اگر ان میں سے ایک نے دوسرے کو غلطی سے قتل کردیا ہو تو اس کے مال سے تو وارث ہوگا، لیکن دیت سے وارث نہ ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٧٦٦، ومصباح الزجاجة : ٩٦٨) (موضوع) (سند میں محمد بن سعید ابو سعید مصلوب فی الزند قہ ہے، جو حدیثیں وضع کرتا تھا، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٤٦٧٤ )
حدیث نمبر: 2736 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَقَالَ:‏‏‏‏ الْمَرْأَةُ تَرِثُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا وَمَالِهِ وَهُوَ يَرِثُ مِنْ دِيَتِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَمَالِهَا مَا لَمْ يَقْتُلْ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ فَإِذَا قَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ عَمْدًا لَمْ يَرِثْ مِنْ دِيَتِهِ وَمَالِهِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ قَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ خَطَأً وَرِثَ مِنْ مَالِهِ وَلَمْ يَرِثْ مِنْ دِيَتِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৩৭
وراثت کا بیان
ذوی الارحام۔
ابوامامہ بن سہل بن حنیف (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دوسرے شخص کو تیر مارا، جس سے وہ مرگیا، اور اس کا ماموں کے علاوہ کوئی اور وارث نہیں تھا تو ابوعبیدہ بن جراح (رض) نے عمر (رض) کو سارا قصہ لکھ بھیجا، جس کے جواب میں عمر (رض) نے انہیں لکھا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس کا کوئی مولیٰ نہیں اس کا مولیٰ اللہ اور اس کے رسول ہیں، اور جس کا کوئی وارث نہیں اس کا وارث اس کا ماموں ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الفرائض ١٢ (٢١٠٣) ، (تحفة الأشراف : ١٠٣٨٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٨، ٤٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اللہ تعالیٰ نے فرمایا : وأولوا الأرحام بعضهم أولى ببعض (سورة الأنفال : 75) یعنی رشتے ناتے والے ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں، اور یہ شامل ہے ذوی الارحام کو بھی اور جمہور اسی کے قائل ہیں کہ ذوی الارحام وارث ہوں گے اور وہ بیت المال پر مقدم ہوں گے، اہل حدیث کا مذہب یہ ہے کہ عصبات اور ذوی الفروض نہ ہوں تو ذوی الارحام وارث ہوں گے اور وہ بیت المال پر مقدم ہیں۔ (الروضۃ الندیۃ )
حدیث نمبر: 2737 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ الزُّرَقِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ الْأَنْصَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا رَمَى رَجُلًا بِسَهْمٍ فَقَتَلَهُ وَلَيْسَ لَهُ وَارِثٌ إِلَّا خَالٌ فَكَتَبَ فِي ذَلِكَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ إِلَى عُمَرَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৩৮
وراثت کا بیان
ذوی الارحام۔
مقدام ابوکریمہ (رض) (جو اہل شام میں سے تھے اور رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے تھے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جو شخص بوجھ (قرض یا محتاج اہل و عیال) چھوڑ جائے تو وہ ہمارے ذمہ ہے ، اور کبھی آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ اور اس کے رسول کے ذمہ ہے، جس کا کوئی وارث نہ ہو، اس کا وارث میں ہوں، میں ہی اس کی دیت دوں گا، اور میں ہی میراث لوں گا، اور ماموں اس شخص کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو، وہی اس کی طرف سے دیت دے گا، اور وہی اس کا وارث بھی ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الفرائض ٨ (٢٨٩٩، ٢٩٠٠) ، (تحفة الأشراف : ١١٥٦٩) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 2738 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، ‏‏‏‏‏‏ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَاشُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي بُدَيْلُ بْنُ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِالْمِقْدَامِ أَبِي كَرِيمَةَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا فَإِلَيْنَا، ‏‏‏‏‏‏وَرُبَّمَا قَالَ:‏‏‏‏ فَإِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ أَعْقِلُ عَنْهُ وَأَرِثُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ يَعْقِلُ عَنْهُ وَيَرِثُهُ.
tahqiq

তাহকীক: