কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
جہاد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২৭৫৩
جہاد کا بیان
اللہ کے راستے میں لڑنے کی فضیلت۔
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے لیے جو اس کی راہ میں نکلے، اور اسے اس کی راہ میں صرف جہاد اور اللہ تعالیٰ پر ایمان اور اس کے رسولوں کی تصدیق ہی نے نکالا ہو،  (تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے)  میں اس کے لیے ضمانت لیتا ہوں کہ اسے جنت میں داخل کروں، یا اجر و ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ اس منزل تک لوٹا دوں جہاں سے وہ گیا تھا ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :  قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر مجھے مسلمانوں کے مشقت میں پڑجانے کا ڈر نہ ہوتا تو میں کسی بھی سریہ  (لشکر)  کا جو اللہ کے راستے میں نکلتا ہے ساتھ نہ چھوڑتا، لیکن میرے پاس اتنی گنجائش نہیں کہ سب کی سواری کا انتظام کرسکوں، نہ لوگوں کے پاس اتنی فراخی ہے کہ وہ ہر جہاد میں میرے ساتھ رہیں، اور نہ ہی انہیں یہ پسند ہے کہ میں چلا جاؤں، اور وہ نہ جاسکیں، پیچھے رہ جائیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، میں چاہتا ہوں کہ اللہ کی راہ میں جہاد کروں، اور قتل کردیا جاؤں، پھر جہاد کروں، اور قتل کردیا جاؤں، پھر جہاد کروں، اور قتل کردیا جاؤں ۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الإیمان ٢٦ (٣٦ مطولاً ) ، الجہاد ٢ ٢٧٨٧) ، فرض الخمس ٨ (٣١٢٣) ، التوحید ٢٨ (٧٤٥٧) ، صحیح مسلم/الإمارة ٢٨ (١٨٧٦) ، سنن النسائی/الجہاد ١٤ (٣١٢٤) ، (تحفة الأشراف : ١٤٩٠١) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الجہاد ١ (٢) ، مسند احمد (٢/٢٣١، ٣٨٤، ٣٩٩، ٤٢٤، ٤٩٤) ، سنن الدارمی/الجہاد ٢ (٢٤٣٦) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2753  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعَدَّ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا جِهَادٌ فِي سَبِيلِي، وَإِيمَانٌ بِي، وَتَصْدِيقٌ بِرُسُلِي، فَهُوَ عَلَيَّ ضَامِنٌ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ أَرْجِعَهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ نَائِلًا مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ مَا قَعَدْتُ خِلَافَ سَرِيَّةٍ تَخْرُجُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَبَدًا، وَلَكِنْ لَا أَجِدُ سَعَةً فَأَحْمِلَهُمْ وَلَا يَجِدُونَ سَعَةً فَيَتَّبِعُونِي، وَلَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ فَيَتَخَلَّفُونَ بَعْدِي، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنْ أَغْزُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأُقْتَلَ ثُمَّ أَغْزُوَ فَأُقْتَلَ ثُمَّ أَغْزُوَ فَأُقْتَلَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৫৪
جہاد کا بیان
اللہ کے راستے میں لڑنے کی فضیلت۔
 ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے شخص کا اللہ تعالیٰ ضامن ہے، یا تو اسے اپنی رحمت و مغفرت میں ڈھانپ لے، یا ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ اسے  (گھر)  واپس کرے، اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی مثال نہ تھکنے والے صائم تہجد گزار کی ہے یہاں تک کہ وہ مجاہد گھر لوٹ آئے ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٢٢٤، ومصباح الزجاجة : ٩٧٣) (صحیح)  (سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہے، لیکن اصل حدیث ابوہریرہ (رض) سے متفق علیہ وارد ہے، ملاحظہ ہو : صحیح الترغیب :  ١٣٠٤  و  ١٣٢٠  )   
حدیث نمبر: 2754  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،  وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْعَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَضْمُونٌ عَلَى اللَّهِ إِمَّا أَنْ يَكْفِتَهُ إِلَى مَغْفِرَتِهِ وَرَحْمَتِهِ، وَإِمَّا أَنْ يَرْجِعَهُ بِأَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ، وَمَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ الَّذِي لَا يَفْتُرُ حَتَّى يَرْجِعَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৫৫
جہاد کا بیان
راہِ اللہ میں ایک صبح اور ایک شام کی فضیلت۔
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام  (کا وقت گزارنا)  دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے ۔    تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/فضائل الجہاد ١٧ (١٦٤٩) ، (تحفة الأشراف : ١٣٤٢٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجہاد ٥ (٢٧٩٢) ، مسند احمد (٢/٥٣٢، ٥٣٣) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2755  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،  وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غَدْوَةٌ أَوْ رَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৫৬
جہاد کا بیان
راہِ اللہ میں ایک صبح اور ایک شام کی فضیلت۔
 سہل بن سعد ساعدی (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام  (کا وقت گزارنا)  دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٦٧٣) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجہاد ٥ (٢٧٩٤) ، ٧٣ (٢٨٩٢) ، الرقاق ٢ (٦٤١٥) ، صحیح مسلم/الإمارة ٣٠ (١٨٨١) ، سنن الترمذی/فضائل الجہاد ١٧ (١٦٤٨) ، ٢٦ (١٦٦٤) ، سنن النسائی/الجہاد ١١ (٣١٢٠) ، مسند احمد (٣/٤٣٣، ٥/٣٣٥، ٣٣٧، ٣٣٩) ، سنن الدارمی/الجہاد ٩ (٢٤٤٣) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2756  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ مَنْظُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غَدْوَةٌ أَوْ رَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৫৭
جہاد کا بیان
راہِ اللہ میں ایک صبح اور ایک شام کی فضیلت۔
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام  (کا وقت گزارنا)  دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٢٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجہاد ٥ (٢٧٩٢) ، صحیح مسلم/الإمارة ٣٠ (١٨٨٠) ، سنن الترمذی/فضائل الجہاد ١٧ (١٦٥١) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2757  حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ،  وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَغَدْوَةٌ أَوْ رَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৫৮
جہاد کا بیان
راہِ اللہ میں لڑنے والے کو سامان فراہم کرنا۔
 عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا :  جو شخص اللہ کی راہ کے کسی مجاہد کو ساز و سامان سے لیس کر دے یہاں تک کہ اسے مزید کسی چیز کی ضرورت نہ رہ جائے تو اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا مجاہد کو، یہاں تک کہ وہ مرجائے یا اپنے گھر لوٹ آئے ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٦٠٥، ومصباح الزجاجة : ٩٧٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٠، ٥٣) (ضعیف)  (سند میں ولید بن أبو ولید ضعیف ہے، اور عثمان بن عبد اللہ کی عمر (رض) سے رو ایت مرسل و منقطع ہے  )   
حدیث نمبر: 2758  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يَسْتَقِلَّ، كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ حَتَّى يَمُوتَ أَوْ يَرْجِعَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৫৯
جہاد کا بیان
راہِ اللہ میں لڑنے والے کو سامان فراہم کرنا۔
 زید بن خالد جہنی (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جو شخص کسی مجاہد فی سبیل اللہ کو ساز و سامان سے لیس کر دے، اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس مجاہد کو ملے گا، بغیر اس کے کہ اس کے ثواب میں کچھ کمی کی جائے ۔    تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/فضائل الجہاد ٦ (١٦٢٩ ١٦٣٠) ، (تحفة الأشراف : ٣٧٦١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجہاد ٣٨ (٢٨٤٣) ، صحیح مسلم/الإمارة ٣٨ (١٨٩٥) ، سنن ابی داود/الجہاد ٢١ (٢٥٠٩) ، سنن النسائی/الجہاد ٤٤ (٣١٨٢) ، مسند احمد (٤/١١٥، ١١٦، ١١٧، ٥/١٩٢، ١٩٣) ، سنن الدارمی/الجہاد ٢٧ (٢٤٦٣) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2759  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَجْرِ الْغَازِي شَيْئًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৬০
جہاد کا بیان
راہ اللہ میں خرچ کرنے کی فضیلت۔
 ثوبان (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  سب سے بہترین دینار جسے آدمی خرچ کرتا ہے وہ دینار ہے جسے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے، اور وہ دینار ہے جسے وہ اپنے جہاد فی سبیل اللہ کے گھوڑے پر خرچ کرتا ہے، نیز وہ دینار ہے جسے وہ اپنے مجاہد ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے ۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزکاة ١٢ (٩٩٤) ، سنن الترمذی/البر والصلة ٤٢ (١٩٦٦) ، (تحفة الأشراف : ٢١٠١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ٥/ (٢٧٩، ٢٨٤) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2760  حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى اللَّيْثِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْضَلُ دِينَارٍ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ دِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى عِيَالِهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلَى أَصْحَابِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৬১
جہاد کا بیان
راہ اللہ میں خرچ کرنے کی فضیلت۔
 علی بن ابی طالب، ابوالدرداء، ابوہریرہ، ابوامامہ باہلی، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عمرو بن العاص، جابر بن عبداللہ اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جو شخص فی سبیل اللہ  (اللہ کی راہ میں)  خرچ بھیجے، اور اپنے گھر بیٹھا رہے تو اس کے لیے ہر درہم کے بدلے سات سو درہم ہیں، اور جو شخص فی سبیل اللہ  (اللہ کے راستے میں)  بذات خود جہاد کرنے نکلے، اور خرچ کرے، تو اسے ہر درہم کے بدلے سات لاکھ درہم کا ثواب ملے گا، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی : والله يضاعف لمن يشاء  اور اللہ تعالیٰ جیسے چاہے دو گنا کر دے   (سورۃ البقرہ :  ٢٦١  ) ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٢٢٧، ٨٦١٧، ١٠٠٦٨، ١٠٧٩٤، ١٠٩٢٩، ١٢٢٦١، ومصباح الزجاجة : ٩٧٥) (ضعیف)  (سند میں خلیل بن عبداللہ مجہول راوی ہے  )   
حدیث نمبر: 2761  حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنِ الْخَلِيلِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ،  وَأَبِي الدَّرْدَاءِ،  وَأَبِي هُرَيْرَةَ،  وَأَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ،  وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ،  وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو،  وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،  وَعِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ، كُلُّهُمْ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: مَنْ أَرْسَلَ بِنَفَقَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَقَامَ فِي بَيْتِهِ فَلَهُ بِكُلِّ دِرْهَمٍ سَبْعُ مِائَةِ دِرْهَمٍ، وَمَنْ غَزَا بِنَفْسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْفَقَ فِي وَجْهِ ذَلِكَ فَلَهُ بِكُلِّ دِرْهَمٍ سَبْعُ مِائَةِ أَلْفِ دِرْهَمٍ، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ يَشَاءُ سورة البقرة آية 261.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৬২
جہاد کا بیان
جہاد چھوڑنے کی سخت وعید۔
 ابوامامہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جو شخص نہ غزوہ کرے، نہ کسی غازی کے لیے سامان جہاد کا انتظام کرے، اور نہ ہی کسی غازی کی غیر موجودگی میں اس کے گھربار کی بھلائی کے ساتھ نگہبانی کرے، تو اللہ تعالیٰ قیامت آنے سے قبل اسے کسی مصیبت میں مبتلا کر دے گا ۔    تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجہاد ١٨ (٢٥٠٣) ، (تحفة الأشراف : ٤٨٩٧) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الجہاد ٢٦ (٢٤٦٢) (حسن)  (تراجع الألبانی : رقم :  ٣٨٠  )   
حدیث نمبر: 2762  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ الذِّمَارِيُّ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ لَمْ يَغْزُ أَوْ يُجَهِّزْ غَازِيًا أَوْ يَخْلُفْ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ أَصَابَهُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ بِقَارِعَةٍ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৬৩
جہاد کا بیان
جہاد چھوڑنے کی سخت وعید۔
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جو شخص اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ اس پر جہاد فی سبیل اللہ کا کوئی نشان نہ ہو، تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس میں نقصان ہوگا ۔    تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/فضائل الجہاد ٢٦ (١٦٦٦) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٥٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٦٠، ٢١٤) (ضعیف)  (سند میں ابو رافع ضعیف راوی ہیں  )   
حدیث نمبر: 2763  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا أَبُو رَافِعٍ هُوَ إِسْمَاعِيل بْنُ رَافِعٍ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لَقِيَ اللَّهَ وَلَيْسَ لَهُ أَثَرٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ لَقِيَ اللَّهَ وَفِيهِ ثُلْمَةٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৬৪
جہاد کا بیان
جو (معقول) عذر کی وجہ سے جہاد نہ کرسکا۔
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  جب رسول اللہ ﷺ غزوہ تبوک سے لوٹے، اور مدینہ کے نزدیک پہنچے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : مدینہ میں کچھ ایسے لوگ ہیں کہ جس راہ پر تم چلے اور جس وادی سے بھی تم گزرے وہ تمہارے ہمراہ رہے ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : مدینہ میں رہ کر بھی وہ ہمارے ساتھ رہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :  ہاں، مدینہ میں رہ کر بھی، عذر نے انہیں روک رکھا تھا   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٥٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجہاد ٣٥ (٢٨٣٩) ، صحیح مسلم/الإمارة ٤٨ (١٩١١) ، سنن ابی داود/الجہاد ٢٠ (٢٥٠٨) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: مثلاً بیماری وغیرہ تو ایسے شخص کو جہاد کا ثواب ملے گا جب اس کی نیت جہاد کی ہو، لیکن عذر کی وجہ سے مجبور ہو کر رک جائے۔   
حدیث نمبر: 2764  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ فَدَنَا مِنَ الْمَدِينَةِ قَالَ: إِنَّ بِالْمَدِينَةِ لَقَوْمًا مَا سِرْتُمْ مِنْ مَسِيرٍ وَلَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلَّا كَانُوا مَعَكُمْ فِيهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ؟ قَالَ: وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ، حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৬৫
جہاد کا بیان
جو (معقول) عذر کی وجہ سے جہاد نہ کرسکا۔
 جابر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  مدینہ میں کچھ ایسے لوگ ہیں کہ تم جس وادی سے بھی گزرے، یا جس راہ پر چلے ثواب میں ہر جگہ وہ تمہارے شریک رہے، انہیں عذر نے روک رکھا تھا ۔ ابن ماجہ کہتے ہیں : ایسا ہی کچھ احمد بن سنان نے کہا میں نے اسے لفظ بلفظ لکھ لیا۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإمارة ٤٨ (١٩١١) ، (تحفة الأشراف : ٢٣٠٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٠٠) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2765  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ بِالْمَدِينَةِ رِجَالًا مَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا وَلَا سَلَكْتُمْ طَرِيقًا إِلَّا شَرِكُوكُمْ فِي الْأَجْرِ، حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: أَوْ كَمَا قَالَ: كَتَبْتُهُ لَفْظًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৬৬
جہاد کا بیان
راہِ اللہ میں مورچہ میں رہنے کی فضیلت
 عبداللہ بن زبیر (رض) کہتے ہیں کہ  عثمان بن عفان (رض) نے لوگوں میں خطبہ دیا اور فرمایا : لوگو ! میں نے رسول اللہ ﷺ سے ایک حدیث سنی ہے جو میں نے تم سے صرف اس لیے نہیں بیان کی کہ میں تمہارا اور تمہارے ساتھ رہنے کا بہت حریص ہوں  ١ ؎، اب اس پر عمل کرنے اور نہ کرنے کا اختیار ہے، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے :  جس نے اللہ کے راستے میں ایک رات بھی سرحد پر پڑاؤ ڈالا، تو اسے ہزار راتوں کے صیام و قیام کے مثل ثواب ملے گا ۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٨١٦، ومصباح الزجاجة : ٩٧٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٦١، ٦٤) (ضعیف جدا)  (عبدالرحمن بن زید بن اسلم ضعیف ہیں، ترمذی اور نسائی کے یہاں یہ روایت صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا کے بغیر موجود ہے  )    وضاحت :  ١ ؎: کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ حدیث سنتے ہی تم جہاد کے لئے نکل جاؤ اور میں اکیلا رہ جاؤں۔   
حدیث نمبر: 2766  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: خَطَبَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ النَّاسَ فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي سَمِعْتُ حَدِيثًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ بِهِ إِلَّا الضِّنُّ بِكَمْ وَبِصَحَابَتِكُمْ فَلْيَخْتَرْ مُخْتَارٌ لِنَفْسِهِ أَوْ لِيَدَعْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ رَابَطَ لَيْلَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ كَانَتْ كَأَلْفِ لَيْلَةٍ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৬৭
جہاد کا بیان
راہِ اللہ میں مورچہ میں رہنے کی فضیلت
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جو شخص اللہ کے راستے میں رباط  (سرحد پر پڑاؤ ڈالے ہوئے)  مرجائے، تو جو وہ نیک عمل کرتا تھا اس کا ثواب اس کے لیے جاری رہے گا، جنت میں سے اس کا رزق مقرر ہوگا، قبر کے فتنہ سے محفوظ رہے گا، اور اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ہر ڈر اور گھبراہٹ سے محفوظ اٹھائے گا ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٦١٧، ومصباح الزجاجة : ٩٧٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٤٠٤) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 2767  حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ زُهْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ مَاتَ مُرَابِطًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَجْرَى عَلَيْهِ أَجْرَ عَمَلِهِ الصَّالِحِ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُ، وَأَجْرَى عَلَيْهِ رِزْقَهُ، وَأَمِنَ مِنَ الْفَتَّانِ، وَبَعَثَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ آمِنًا مِنَ الْفَزَعِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৬৮
جہاد کا بیان
راہِ اللہ میں مورچہ میں رہنے کی فضیلت
 ابی بن کعب (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  ثواب کی نیت سے مسلمانوں کے ناکے پر  (جہاں سے دشمن کے حملہ آور ہونے کا ڈر ہو)  اللہ کی راہ میں سرحد پر ایک دن پڑاؤ کی حفاظت کا ثواب غیر رمضان میں سو سال کے روزوں، اور ان کے قیام اللیل صیام سے بڑھ کر ہے، اور اللہ کے راستے میں مسلمانوں کے ناکے پر ثواب کی نیت سے رمضان میں ایک دن کی سرحد کی نگرانی کا ثواب ہزار سال کے نماز سے بڑھ کر ہے، پھر اگر اللہ تعالیٰ نے اسے صحیح سالم گھر لوٹا دیا تو ایک ہزار سال تک اس کی برائیاں نہیں لکھی جائیں گی، نیکیاں لکھی جائیں گی، اور قیامت تک رباط کا ثواب جاری رہے گا ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٥، ومصباح الزجاجة : ٩٧٩) (موضوع)  (سند میں عمر بن صبح ہے، جو وضع حدیث کرتا تھا، نیز محمد بن یعلی ضعیف راوی ہے، اور مکحول کی أبی بن کعب (رض) سے ملاقات نہیں ہے  )   
حدیث نمبر: 2768  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْلَى السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ صُبْحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَرِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مِنْ وَرَاءِ عَوْرَةِ الْمُسْلِمِينَ مُحْتَسِبًا مِنْ غَيْرِ شَهْرِ رَمَضَانَ، أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ عِبَادَةِ مِائَةِ سَنَةٍ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا، وَرِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مِنْ وَرَاءِ عَوْرَةِ الْمُسْلِمِينَ مُحْتَسِبًا مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، أَفْضَلُ عِنْدَ اللَّهِ وَأَعْظَمُ أَجْرًا، أُرَاهُ قَالَ: مِنْ عِبَادَةِ أَلْفِ سَنَةٍ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا، فَإِنْ رَدَّهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِهِ سَالِمًا لَمْ تُكْتَبْ عَلَيْهِ سَيِّئَةٌ أَلْفَ سَنَةٍ، وَتُكْتَبُ لَهُ الْحَسَنَاتُ، وَيُجْرَى لَهُ أَجْرُ الرِّبَاطِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৬৯
جہاد کا بیان
راہِ اللہ میں چوکیدار اور اللہ اکبر کہنے کی فضیلت۔
 عقبہ بن عامر جہنی (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اللہ لشکر کے پہرہ دار پر رحم فرمائے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٩٤٥، ومصباح الزجاجة : ٩٨٠) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الجہاد ١١ (٢٤٤٥) (ضعیف)  (سند میں صالح بن محمد بن زائدہ ضعیف راوی ہے  )   
حدیث نمبر: 2769  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَائِدَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَحِمَ اللَّهُ حَارِسَ الْحَرَسِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৭০
جہاد کا بیان
راہِ اللہ میں چوکیدار اور اللہ اکبر کہنے کی فضیلت۔
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوے سنا :  اللہ کی راہ میں ایک رات پہرہ دینا، کسی آدمی کے اپنے گھر میں رہ کر ایک ہزار سال کے صوم و صلاۃ سے بڑھ کر ہے، سال تین سو ساٹھ دن کا ہوتا ہے، جس کا ہر دن ہزار سال کے برابر ہے ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٦٠، ومصباح الزجاجة : ٩٨١) (موضوع)  (سند میں سعید بن خالد الطویل ہے، جو وضع حدیث کرتا تھا، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی :  ١٢٣٤ ، اس موضوع پر صحیح حدیث کے لئے ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی :  ١٨٦٦  )   
حدیث نمبر: 2770  حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدِ بْنِ أَبِي الطَّوِيلِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: حَرَسُ لَيْلَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ مِنْ صِيَامِ رَجُلٍ وَقِيَامِهِ فِي أَهْلِهِ أَلْفَ سَنَةٍ، السَّنَةُ ثَلاثُ مِائَةٍ وَسِتُّونَ يَوْمًا وَالْيَوْمُ كَأَلْفِ سَنَةٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৭১
جہاد کا بیان
راہِ اللہ میں چوکیدار اور اللہ اکبر کہنے کی فضیلت۔
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا :  میں تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے، اور ہر اونچی زمین پر اللہ اکبر کہنے کی وصیت کرتا ہوں ۔    تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدعوات ٤٦ (٣٤٤٥) ، (تحفة الأشراف : ١٢٩٤٦) ، وقد أخرجہ : ٢/٣٢٥، ٣٣١، ٤٤٣، ٤٧٦) (حسن  )   
حدیث نمبر: 2771  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ: أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَالتَّكْبِيرِ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৭২
جہاد کا بیان
جب لڑائی کا عام حکم ہو تو لڑنے کیلئے جانا۔
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا : آپ سب سے زیادہ خوبصورت، سخی اور بہادر تھے، ایک رات مدینہ والے گھبرا اٹھے، اور سب لوگ آواز کی جانب نکل پڑے تو راستے ہی میں رسول اللہ ﷺ سے ملاقات ہوگئی، آپ ان سے پہلے اکیلے ہی آواز کی طرف چل پڑے تھے  ١ ؎، اور ابوطلحہ (رض) کے ننگی پیٹھ اور بغیر زین والے گھوڑے پر سوار تھے، اور اپنی گردن میں تلوار ٹکائے ہوئے تھے، آپ ﷺ فرما رہے تھے :  لوگو ! ڈر کی کوئی بات نہیں ہے ، یہ کہہ کر آپ لوگوں کو واپس لوٹا رہے تھے، پھر آپ ﷺ نے گھوڑے کے متعلق فرمایا :  ہم نے اسے سمندر پایا، یا واقعی یہ تو سمندر ہے ۔ حماد کہتے ہیں : مجھ سے ثابت نے یا کسی اور نے بیان کیا کہ وہ گھوڑا ابوطلحہ (رض) کا تھا، جو سست رفتار تھا لیکن اس دن کے بعد سے وہ کبھی کسی گھوڑے سے پیچھے نہیں رہا  ٢ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ الجہاد ٤٢ (٢٨٢٠) ، ٥٤ (٢٨٦٦) ، ٨٢ (٢٩٠٨) ، الأدب ٣٩ (٦٠٣٣) ، صحیح مسلم/الفضائل ١١ (٢٣٠٧) ، سنن الترمذی/الجہاد ١٤ (١٦٨٧) ، (تحفة الأشراف : ٢٨٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ٣/١٤٧، ١٦٣، ١٨٥، ٢٧١) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: یعنی جب امام یا حاکم جہاد کے لئے نکلنے کا اعلان عام کر دے تو ہر ایک مسلمان جس کو کوئی عذر نہ ہو، کا جہاد کے لیے نکلنا واجب ہے۔  ٢ ؎: یہ برکت تھی آپ  ﷺ کے فرمانے کی، آپ  ﷺ کی زبان سے جو نکلا حق تعالیٰ ویسا ہی کردیا ایک سست رفتار اور خراب گھوڑا دم بھر میں عمدہ گھوڑوں سے زیادہ تیز اور چالاک ہوگیا۔   
حدیث نمبر: 2772  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: ذُكِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: كَانَ أَحْسَنَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَشْجَعَ النَّاسِ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَيْلَةً فَانْطَلَقُوا قِبَلَ الصَّوْتِ فَتَلَقَّاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ سَبَقَهُمْ إِلَى الصَّوْتِ وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ مَا عَلَيْهِ سَرْجٌ فِي عُنُقِهِ السَّيْفُ وَهُوَ يَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَنْ تُرَاعُوايَرُدُّهُمْ، ثُمَّ قَالَ لِلْفَرَسِ: وَجَدْنَاهُ بَحْرًا، أَوْ إِنَّهُ لَبَحْرٌ. قَالَ حَمَّادٌ، وَحَدَّثَنِي ثَابِتٌ، أَوْ غَيْرُهُ قَالَ: كَانَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ يُبَطَّأُ فَمَا سُبِقَ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ.  

তাহকীক: