কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
قربانی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৩১২০
قربانی کا بیان
رسول اللہ کی قربانیوں کا ذکر
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ دو چتکبرے سینگ دار مینڈھوں کی قربانی کرتے،  (ذبح کے وقت)  بسم الله اور الله أكبر کہتے تھے، اور میں نے آپ کو اپنا پاؤں جانور کے پٹھوں پر رکھ کر اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأضاحي ٩ (٥٥٥٨) ، صحیح مسلم/الأضاحي ٣ (١٩٦٦) ، سنن النسائی/الضحایا ٢٧ (٤٤٢٠) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٠) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الأضاحي ٢ (١٤٩٤) ، مسند احمد (٣/٩٩، ١١٥، ١٧٠، ١٧٨، ١٨٣، ١٨٩، ٢١١، ٢١٤، ٢٢٢، ٢٥٥، ٢٥٨، ٢٦٧، ٢٧٢، ٢٧٩، ٢٨١) ، سنن الدارمی/الأضاحي ١ (١٩٨٨) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: أضاحی: اضحیہ کی جمع ہے اور ضحایا جمع ہے ضحی  ۃ  کی اور اضحی جمع ہے اضحا  ۃ  کی، اسی لئے دوسری عید (عید قربان) کو عیدالاضحی کہا جاتا ہے۔   
حدیث نمبر: 3120  حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ وَيُسَمِّي وَيُكَبِّرُ، وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَذْبَحُ بِيَدِهِ وَاضِعًا قَدَمَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২১
قربانی کا بیان
رسول اللہ کی قربانیوں کا ذکر
 جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے عید الاضحی کے دن دو مینڈھوں کی قربانی کی، اور جس وقت ان کا منہ قبلے کی طرف کیا تو فرمایا : إني وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض حنيفا وما أنا من المشرکين إن صلاتي ونسکي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلک أمرت وأنا أول المسلمين اللهم منک ولک عن محمد وأمته  میں اپنا رخ اس ذات کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں، بیشک میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور مرنا سب اللہ ہی کے لیے ہے، جو سارے جہان کا رب ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور مجھے اسی کا حکم ہے اور سب سے پہلے میں اس کے تابعداروں میں سے ہوں، اے اللہ ! یہ قربانی تیری ہی طرف سے ہے، اور تیرے ہی واسطے ہے، محمد اور اس کی امت کی طرف سے اسے قبول فرما   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأضاحي ٤ (٢٧٩٥) ، سنن الترمذی/الأضاحي ٢٢ (١٥٢١) ، (تحفة الأشراف : ٣١٦٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٥٦، ٣٦٢) ، سنن الدارمی/الأضاحي ١ (١٩٨٩) (حسن) (ملاحظہ ہو : ابو داود : ٢٧٩٥، تعلیق، صحیح أبی داود : ٢٤٩١/٨ /١٤٢) ۔    وضاحت :  ١ ؎: آپ ﷺ نے دو مینڈھوں کو ذبح کیا ورنہ ایک مینڈھا یا ایک بکری سارے گھروالوں کی طرف سے کافی ہے جیسا کہ آگے آئے گا، اس کی وجہ یہ تھی کہ ایک مینڈھا اپنے گھر والوں کی طرف سے ذبح کیا، اور دوسرا اپنی امت کی طرف سے، اب اور لوگ جو قربانی کریں ان کو صرف ایک مینڈھا ذبح کرنا کافی ہے، اور جس قدر عمدہ، اور موٹا تازہ ہو اتنا ہی افضل اور بہتر ہے۔   
حدیث نمبر: 3121  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عِيدٍ بِكَبْشَيْنِ، فَقَالَ حِينَ وَجَّهَهُمَا: إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২২
قربانی کا بیان
رسول اللہ کی قربانیوں کا ذکر
 ام المؤمنین عائشہ اور ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو بڑے، موٹے سینگ دار، چتکبرے، خصی کئے ہوئے مینڈھے خریدتے، ان میں سے ایک اپنی امت کے ان لوگوں کی طرف سے ذبح فرماتے، جو اللہ کی توحید اور آپ ﷺ کی رسالت کی گواہی دیتے ہیں، اور دوسرا محمد اور آل محمد ﷺ کی طرف سے ذبح فرماتے۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٩٦٨، ١٧٧٣١، ومصباح الزجاجة : ١٠٨٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٢٠) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3122  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ، اشْتَرَى كَبْشَيْنِ عَظِيمَيْنِ سَمِينَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مَوْجُوءَيْنِ، فَذَبَحَ أَحَدَهُمَا عَنْ أُمَّتِهِ لِمَنْ شَهِدَ لِلَّهِ بِالتَّوْحِيدِ وَشَهِدَ لَهُ بِالْبَلَاغِ، وَذَبَحَ الْآخَرَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَعَنْ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২৩
قربانی کا بیان
قربانی کرنا واجب ہے یا نہیں ؟
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جس شخص کو  (قربانی کی)  وسعت ہو اور وہ قربانی نہ کرے، تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب نہ پھٹکے ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٩٣٨، ومصباح الزجاجة : ١٠٨٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٢١، ٦/٢٢٠) (حسن)  (سند میں عبد اللہ بن عیاش ضعیف راوی ہیں، لیکن شاہد کی بناء پر حسن ہے  )   
حدیث نمبر: 3123  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَاب، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ كَانَ لَهُ سَعَةٌ وَلَمْ يُضَحِّ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২৪
قربانی کا بیان
قربانی کرنا واجب ہے یا نہیں ؟
 محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ  میں نے ابن عمر (رض) سے پوچھا : کیا قربانی واجب ہے ؟ تو جواب دیا کہ رسول اللہ ﷺ نے قربانی کی ہے، اور آپ کے بعد مسلمانوں نے کی ہے، اور یہ سنت جاری ہے۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٤٣٨) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الاضاحي ١١ (١٥٠٦) (ضعیف)  (سند میں اسماعیل بن عیاش ہیں، جن کی روایت غیر شامیوں سے ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو : المشکاة :  ١٤٧٥  )    اس سند سے بھی  ابن عمر (رض) سے اسی کے ہم مثل منقول ہے۔    تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأضاحي ١١ (١٥٠٦) ، (تحفة الأشراف : ٦٦٧١  )     
حدیث نمبر: 3124  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الضَّحَايَا أَوَاجِبَةٌ هِيَ؟، قَالَ: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ مِنْ بَعْدِهِ، وَجَرَتْ بِهِ السُّنَّةُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً.  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الضَّحَايَا أَوَاجِبَةٌ هِيَ؟، قَالَ: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ مِنْ بَعْدِهِ، وَجَرَتْ بِهِ السُّنَّةُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২৫
قربانی کا بیان
قربانی کرنا واجب ہے یا نہیں ؟
 مخنف بن سلیم (رض) کہتے ہیں کہ  ہم لوگ عرفہ کے دن رسول اللہ ﷺ کے پاس کھڑے تھے کہ اسی دوران آپ نے فرمایا :  لوگو ! ہر گھر والوں پر ہر سال ایک قربانی  ١ ؎ اور ایک عتیرہ ہے ، تم جانتے ہو کہ عتیرہ کیا ہے ؟ یہ وہی ہے جسے لوگ رجبیہ کہتے ہیں ۔    تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الضحایا ١ (٢٧٨٨) ، سنن الترمذی/الأضاحي ١٩ (١٥١٨) ، سنن النسائی/الفرع والعتیرة (٤٢٢٩) ، (تحفة الأشراف : ١١٢٤٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢١٥، ٥/٧٦) (حسن)  (سند میں ابو رملہ مجہول راوی ہے، لیکن شاہد کی تقویت سے حسن ہے، تراجع الألبانی : رقم :  ٢٦٤  )    وضاحت :  ١ ؎: اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایک قربانی پورے گھر والوں کی طرف سے کافی ہوگی۔  ٢ ؎: عتیرہ: وہ بکری ہے جور جب میں ذبح کی جاتی تھی، ابوداود کہتے ہیں کہ یہ حکم منسوخ ہے۔  ٣ ؎: رجب کی قربانی پہلے شروع اسلام میں واجب تھی پھر منسوخ ہوگئی، دوسری حدیث میں ہے کہ عتیرہ کی قربانی کوئی چیز نہیں ہے، اب صرف عید کی قربانی ہے، اس حدیث سے بھی عیدالاضحی میں قربانی کا وجوب نکلتا ہے، اور قائلین وجوب اس آیت سے بھی دلیل لیتے ہیں فصل لربک وانحر (سورة الکوثر : 2) کیونکہ امر وجوب کے لئے ہے، مخالف کہتے ہیں کہ آیت کا یہ مطلب ہے کہ نحر (ذبح) اللہ کے لئے کر یعنی اللہ کے سوا اور کسی کے لئے نحر (ذبح) نہ کر جیسے مشرکین بت پوجنے والے بتوں کے نام پر نحر (ذبح) کیا کرتے تھے، اس سے منع کیا، اس سے عید کی قربانی کا وجوب نہیں معلوم ہوا، ایک اور جندب کی حدیث ہے جو آگے آئے گی، وہ بھی وجوب کی دلیل ہے، اور عدم وجوب والے جابر (رض) کی حدیث سے دلیل لیتے ہیں، اس میں رسول اکرم ﷺ نے قربانی پہلے کی اپنی امت کے ان لوگوں کی طرف سے جنہوں نے قربانی نہیں کی، ایک مینڈھے کی (احمد، ابوداود، ترمذی) لیکن یہ عدم وجوب پر دلالت نہیں کرتا اس لئے کہ مراد اس میں وہ لوگ ہیں جن کو قربانی کی قدرت نہیں ان پر وجوب کا کوئی قائل نہیں۔   
حدیث نمبر: 3125  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو رَمْلَةَ، عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَيْمٍ، قَالَ: كُنَّا وَقُوفًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَّةً وَعَتِيرَةً، أَتَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ؟ هِيَ الَّتِي يُسَمِّيهَا النَّاسُ الرَّجَبِيَّةَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২৬
قربانی کا بیان
قربانی کا ثواب
 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :  یوم النحر  (دسویں ذی الحجہ)  کو ابن آدم کا کوئی بھی عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک خون بہانے سے زیادہ محبوب نہیں، اور قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنی سینگ، کھر اور بالوں سمیت  (جوں کا توں)  آئے گا، اور بیشک زمین پر خون گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقام پیدا کرلیتا ہے، پس اپنے دل کو قربانی سے خوش کرو   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأضاحي ١ (١٤٩٣) ، (تحفة الأشراف : ١٧٣٤٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٣٩) (ضعیف)  (سند میں ابوالمثنیٰ ضعیف راوی ہے  )    وضاحت :  ١ ؎: یعنی اس سے اجر و ثواب کی امید کرو۔   
حدیث نمبر: 3126  حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنِي أَبُو الْمُثَنَّى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا عَمِلَ ابْنُ آدَمَ يَوْمَ النَّحْرِ عَمَلًا، أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ هِرَاقَةِ دَمٍ، وَإِنَّهُ لَيَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقُرُونِهَا، وَأَظْلَافِهَا، وَأَشْعَارِهَا، وَإِنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَكَانٍ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ، فَطِيبُوا بِهَا نَفْسًا.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২৭
قربانی کا بیان
قربانی کا ثواب
 زید بن ارقم (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ کے صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ان قربانیوں کی کیا حقیقت ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :  تمہارے والد ابراہیم (علیہ السلام) کی سنت ہے ، لوگوں نے عرض کیا : تو ہم کو اس میں کیا ملے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :  ہر بال کے بدلے ایک نیکی ملے گی  لوگوں نے عرض کیا : اور بھیڑ میں اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا :  بھیڑ میں  (بھی)  ہر بال کے بدلے ایک نیکی ہے ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٦٨٧، ومصباح الزجاجة : ١٠٨٤ ؍ أ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٦٨) (ضعیف جدا)  (سند میں ابوداود النخعی متروک الحدیث بلکہ متہم بالوضع راوی ہے، ملاحظہ ہو : المشکاة :  ١٤٧٦  )   
حدیث نمبر: 3127  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيُّ، حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ، حَدَّثَنَا عَائِذُ اللَّهِ، عَنْأَبِي دَاوُدَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هَذِهِ الْأَضَاحِيُّ؟، قَالَ: سُنَّةُ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ، قَالُوا: فَمَا لَنَا فِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: بِكُلِّ شَعَرَةٍ حَسَنَةٌ، قَالُوا: فَالصُّوفُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: بِكُلِّ شَعَرَةٍ مِنَ الصُّوفِ حَسَنَةٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২৮
قربانی کا بیان
کیسے جانور کی قربانی مستحب ہے؟
 ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے ایک ایسے مینڈھے کی قربانی کی جو سینگ دار نر تھا، اس کا منہ اور پیر کالے تھے، اور آنکھیں بھی کالی تھیں  (یعنی چتکبرا تھا) ۔    تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأضاحي ٤ (٢٧٩٦) ، سنن الترمذی/الأضاحي ٤ (١٤٩٦) ، سنن النسائی/الضحایا ١٣ (٤٣٩٥) ، (تحفة الأشراف : ٤٢٩٧) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3128  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ فَحِيلٍ، يَأْكُلُ فِي سَوَادٍ، وَيَمْشِي فِي سَوَادٍ، وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২৯
قربانی کا بیان
کیسے جانور کی قربانی مستحب ہے؟
 یونس بن میسرہ بن حلبس کہتے ہیں کہ  میں صحابی رسول ابوسعید زرقی (رض) کے ساتھ قربانی کے جانور خریدنے گیا، تو آپ نے ایک ایسے مینڈھے کی نشاندہی کی جس کی ٹھوڑی اور کانوں میں کچھ سیاہی تھی، اور وہ جسمانی طور پر نہ زیادہ بلند تھا، نہ ہی زیادہ پست، انہوں نے مجھ سے کہا : میرے لیے اسے خرید لو، شاید انہوں نے اس جانور کو رسول اللہ ﷺ کے مینڈھے کے مشابہ سمجھا  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٠٤٦، ومصباح الزجاجة : ١٠٨٥) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: سبحان اللہ، صحابہ کرام کا اتباع کہ قربانی کا جانور خریدنے میں بھی ویسا ہی جانور ڈھونڈھتے جیسا کہ رسول اکرم ﷺ نے کیا تھا۔   
حدیث نمبر: 3129  حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي سَعِيدٍ الزُّرَقِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى شِرَاءِ الضَّحَايَا، قَالَ يُونُسُ: فَأَشَارَ أَبُو سَعِيدٍ إِلَى كَبْشٍ أَدْغَمَ لَيْسَ بِالْمُرْتَفِعِ، وَلَا الْمُتَّضِعِ فِي جِسْمِهِ، فَقَالَ لِي: اشْتَرِ لِي هَذَا، كَأَنَّهُ شَبَّهَهُ بِكَبْشِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩০
قربانی کا بیان
کیسے جانور کی قربانی مستحب ہے؟
 ابوامامہ باہلی (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  بہترین کفن جوڑا  (تہبند اور چادر)  ہے، اور بہترین قربانی سینگ دار مینڈھا ہے ۔    تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأضاحي ١٨ (١٥١٧) ، (تحفة الأشراف : ٤٨٦٦) (ضعیف)  (سند میں ابوعائذ ضعیف راوی ہے  )   
حدیث نمبر: 3130  حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَائِذٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سُلَيْمَ بْنَ عَامِرٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَيْرُ الْكَفَنِ الْحُلَّةُ، وَخَيْرُ الضَّحَايَا الْكَبْشُ الْأَقْرَنُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১
قربانی کا بیان
اونٹ اور گائے کتنے آدمیوں کی طرف سے کافی ہے؟
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ اتنے میں عید الاضحی آگئی، تو ہم اونٹ میں دس آدمی، اور گائے میں سات آدمی شریک ہوگئے  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الحج ٦٦ (٩٠٥) ، الأضاحي ٨ (١٥٠٢) ، سنن النسائی/الضحایا ١٤ (٤٣٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٦١٥٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٧٥) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، لیکن اور علماء کے نزدیک اونٹ میں بھی سات آدمیوں سے زیادہ شریک نہیں ہوسکتے اور ان کی دلیل جابر (رض) کی حدیث ہے جو آگے آتی ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث منسوخ ہے اور جابر (رض) کی ناسخ، اور نسخ کی کوئی دلیل نہیں ہے، جب تک کہ تاریخ معلوم نہ ہو۔   
حدیث نمبر: 3131  حَدَّثَنَا هَدِيَّةُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، أَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ عِلْبَاءَ بْنِ أَحْمَرَ، عَنْعِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ الْأَضْحَى، فَاشْتَرَكْنَا فِي الْجَزُورِ عَنْ عَشَرَةٍ، وَالْبَقَرَةِ عَنْ سَبْعَةٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২
قربانی کا بیان
اونٹ اور گائے کتنے آدمیوں کی طرف سے کافی ہے؟
 جابر (رض) کہتے ہیں کہ  ہم نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ حدیبیہ میں اونٹ کو سات آدمیوں کی طرف سے نحر کیا، اور گائے کو بھی سات آدمیوں کی طرف سے  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ٦٢ (١٣١٨) ، سنن ابی داود/الضحایا ٧ (٢٨٠٩) ، سنن الترمذی/الحج ٦٦ (٩٠٤) ، (تحفة الأشراف : ٢٩٣٣) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الضحایا ١٥ (٤٣٩٨) ، موطا امام مالک/الضحایا ٥ (٩) ، سنن الدارمی/الأضاحي ٥ (١٩٩٩) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: سات افراد کی طرف سے اونٹ یا گائے ذبح کرنے کا یہ اصول ہدی کے جانوروں کے لیے ہے، قربانی میں ایک اونٹ دس افراد کی طرف سے جائز ہے، جیسا کہ حدیث رقم : ( ٣١٣١  ) سے واضح ہے۔   
حدیث نمبر: 3132  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: نَحَرْنَا بِالْحُدَيْبِيَةِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ، وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৩
قربانی کا بیان
اونٹ اور گائے کتنے آدمیوں کی طرف سے کافی ہے؟
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع میں اپنی ان ساری بیویوں کی طرف سے جنہوں نے حجۃ الوداع میں عمرہ کیا تھا، ایک ہی گائے ذبح کی  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/المناسک ١٤ (١٧٥١) ، (تحفة الأشراف : ١٥٣٨٦) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: ایک گائے یا اونٹ میں سات آدمیوں کی شرکت ہوسکتی ہے، اس حج میں آپ کے ساتھ ہی سات ازواج مطہرات رہی ہوں گی، یا بخاری و مسلم کے لفظ ضحّی (قربانی کی) سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے بطور ہدی نہیں بلکہ بطور قربانی ذبح کیا، تو پورے گھر والوں کی طرف سے ایک گائے کافی تھی۔   
حدیث نمبر: 3133  حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: ذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّنْ اعْتَمَرَ مِنْ نِسَائِهِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بَقَرَةً بَيْنَهُنَّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৪
قربانی کا بیان
اونٹ اور گائے کتنے آدمیوں کی طرف سے کافی ہے؟
 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں اونٹ کم ہوگئے، تو آپ ﷺ نے انہیں گائے ذبح کرنے کا حکم دیا۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٨٧٤، ومصباح الزجاجة : ١٠٨٦) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3134  حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ أَبِي حَاضِرٍ الْأَزْدِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَلَّتِ الْإِبِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَنْحَرُوا الْبَقَرَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৫
قربانی کا بیان
اونٹ اور گائے کتنے آدمیوں کی طرف سے کافی ہے؟
 ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع میں آل محمد کی طرف سے ایک گائے کی قربانی کی۔    تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/المناسک ١٤ (١٧٥٠) ، ٢٣ (١٧٧٨) ، (تحفة الأشراف : ١٧٩٢٤) ، وقد أخرجہ : وقد تقدم بلفظ اتم برقم (٣٠٠٠/٣٠٧٥) ، صحیح البخاری/الحیض ٧ (٢٩٤) ، الحج ٣٣ (١٥٦٠) ، ٨١ (١٦٥١) ، العمرة ٩ (١٧٨٨) ، الأضاحي ٣ (٥٥٤٨) ، صحیح مسلم/الحج ١٧ (١٢١١) ، الحیض ١ (٣٤٧) ، موطا امام مالک/الحج ٥٨ (١٧٩) ، مسند احمد (٦/٢٤٨) ، سنن الدارمی/المناسک ٦٢ (١٩٤٥) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3135  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ أَبُو طَاهِرٍ، أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحَرَ عَنْ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بَقَرَةً وَاحِدَةً.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৬
قربانی کا بیان
کتنی بکریاں ایک اونٹ کے برابر ہوتی ہیں ؟
 عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک شخص آیا، اور اس نے عرض کیا کہ میرے ذمہ ایک اونٹ کی  (قربانی)  ہے، اور میں اس کی استطاعت بھی رکھتا ہوں، لیکن اونٹ دستیاب نہیں کہ میں اسے خرید سکوں، تو نبی اکرم ﷺ نے اسے سات بکریاں خریدنے اور انہیں ذبح کرنے کا حکم دیا۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٩٧٣، ومصباح الزجاجة : ١٠٨٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣١١، ٣١٢) (ضعیف)  (ابن جریج کی عطاء سے روایت میں ضعف ہے، نیز عطاء نے ابن عباس (رض) سے نہیں سنا  )   
حدیث نمبر: 3136  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّ عَلَيَّ بَدَنَةً، وَأَنَا مُوسِرٌ بِهَا وَلَا أَجِدُهَا فَأَشْتَرِيَهَا، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبْتَاعَ سَبْعَ شِيَاهٍ فَيَذْبَحَهُنَّ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৭
قربانی کا بیان
کتنی بکریاں ایک اونٹ کے برابر ہوتی ہیں ؟
 رافع بن خدیج (رض) کہتے ہیں کہ  ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تہامہ کے ذوالحلیفہ نامی جگہ میں تھے، ہم نے اونٹ اور بکریاں مال غنیمت میں پائیں، پھر لوگوں نے  (گوشت کاٹنے میں)  عجلت سے کام لیا، اور ہم نے  (مال غنیمت)  کی تقسیم سے پہلے ہی ہانڈیاں چڑھا دیں، پھر ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے، اور ہانڈیوں کو الٹ دینے کا حکم دیا، تو وہ الٹ دی گئیں، پھر آپ ﷺ نے ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر ٹھہرایا  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الشرکة ٣ (٢٤٨٨) ، ١٦ (٢٥٠٧) ، الجہاد ١٩١ (٣٠٧٥) ، الذبائح ١٥ (٥٤٩٨) ، ١٨ (٥٥٠٣) ، ٢٣ (٥٥٠٩) ، ٣٦ (٥٥٤٣) ، ٣٧ (٥٥٤٤) ، صحیح مسلم/الأضاحي ٤ (١٩٦٨) ، سنن ابی داود/الاضاحي ١٥ (٢٨٢١) ، سنن الترمذی/الأحکام ٥ (١٤٩١) ١٦ (١٤٩٢) ، السیر ٤٠ (١٦٠٠) ، سنن النسائی/الصید والذبائح ١٧ (٤٣٠٢) ، الضحایا ١٥ (٤٣٩٦) ، ٢٦ (٤٤١٤، ٤٤١٥) ، (تحفة الأشراف : ٣٥٦١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٦٣، ٤٦٤، ٤/١٤٠، ١٤٢) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: اس سے یہ نہیں معلوم ہوا کہ قربانی میں اونٹ دس بکریوں کے برابر ہے یعنی ایک اونٹ میں دس آدمی شریک ہوسکتے ہیں، یہ اسحاق بن راہویہ کا قول ہے بلکہ یہ خاص تھا اس موقع سے شاید وہاں کے اونٹ بڑے اور تیار ہوں گے، بکریاں چھوٹی ہوں گی، تو آپ ﷺ نے ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر رکھا۔   
حدیث نمبر: 3137  حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ،  وَعَبْدُ الرَّحِيمِ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، ح حَدَّثَنَاالْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ مِنْ تِهَامَةَ، فَأَصَبْنَا إِبِلًا وَغَنَمًا فَعَجِلَ الْقَوْمُ فَأَغْلَيْنَا الْقُدُورَ، قَبْلَ أَنْ تُقْسَمَ، فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهَا، فَأُكْفِئَتْ ثُمَّ عَدَلَ الْجَزُورَ بِعَشَرَةٍ مِنَ الْغَنَمِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৮
قربانی کا بیان
کونسا جانور قربانی کے لئے کافی ہے؟
 عقبہ بن عامر جہنی (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ نے انہیں بکریاں عنایت کیں، تو انہوں نے ان کو اپنے ساتھیوں میں قربانی کے لیے تقسیم کردیا، ایک بکری کا بچہ بچ رہا، تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا، آپ ﷺ نے فرمایا :  اس کی قربانی تم کرلو   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوکالة ١ (٢٣٠٠) ، الشرکة ١٢ (٢٥٠٠) ، الأضاحي ٢ (٥٥٤٧) ، ٧ (٥٥٥٥) ، صحیح مسلم/الأضاحي ٢ (١٩٦٥) ، سنن الترمذی/الاضاحي ٧ (١٥٠٠) ، سنن النسائی/الضحایا ١٢ (٤٣٨٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٥٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٤٩، ١٥٢) ، سنن الدارمی/الأضاحي ٤ (١٩٩١) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: بیہقی کی روایت میں ہے کہ تمہارے بعد پھر کسی کے لیے یہ جائز نہ ہوگا، اس کی سند صحیح ہے، جمہور علماء اور اہل حدیث کا یہی مذہب ہے کہ دانتی بکری جس کے سامنے والے نچلے دو دانت خودبخود اکھڑنے کے بعد گر کر دوبارہ نکل آئے ہوں اس سے کم عمر کی بکری کی قربانی جائز نہیں کیونکہ ابوبردہ (رض) کی صحیحین میں حدیث ہے کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول میرے پاس بکری کا ایک جذعہ ہے جس کو میں نے گھر میں پالا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا :  تم اسی کو ذبح کر دو اور تمہارے سوا اور کسی کو یہ کافی نہ ہوگا  اور جذعہ وہ ہے جو ایک سال کا ہوگیا ہو، لیکن جمہور علماء اور اہل حدیث کے نزدیک بھیڑ کا جذعہ جائز ہے، یعنی اگر بھیڑ ایک سال کی ہوجائے تو اس کی قربانی جائز ہے، مسند احمد، اور سنن ترمذی میں ابوہریرہ (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ بھیڑ کا جذعہ اچھی قربانی ہے، لیکن بکری کا جذعہ تو وہ بالاتفاق جائز نہیں ہے، یہ امام نووی نے نقل کیا ہے خلاصہ کلام یہ ہے کہ اونٹ، گائے اور بکری کی قربانی دانتے جانوروں کی جائز ہے، اس سے کم عمر والے جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے۔   
حدیث نمبر: 3138  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ غَنَمًا، فَقَسَمَهَا عَلَى أَصْحَابِهِ ضَحَايَا فَبَقِيَ عَتُودٌ، فَذَكَرَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ضَحِّ بِهِ أَنْتَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৯
قربانی کا بیان
کونسا جانور قربانی کے لئے کافی ہے؟
 ہلال اسلمی (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  بھیڑ کے ایک سالہ بچے کی قربانی جائز ہے   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٧٣٧، ومصباح الزجاجة : ١٠٨٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٦٨) (ضعیف)  (ام محمد بن أبی یحییٰ اور ام بلال دونوں مجہول ہیں، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی :  ٦٥  )    وضاحت :  ١ ؎: جذعہ : بھیڑ کا بچہ جو ایک سال کا ہوجائے، ایک قول یہ ہے کہ جذعہ وہ بچہ ہے جو ایک سال سے کم ہو۔   
حدیث نمبر: 3139  حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَحْيَى مَوْلَى الْأَسْلَمِيِّينَ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ بِلَالٍ بِنْتُ هِلَالٍ، عَنْ أَبِيهَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَجُوزُ الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ أُضْحِيَّةً.  

তাহকীক: