কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
شکار کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৩২০০
شکار کا بیان
شکاری اور کھیت کے کتے کے علاوہ باقی کتوں کو مارنے کا حکم
 عبداللہ بن مغفل (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ نے کتوں کے مار ڈالنے کا حکم دیا، پھر آپ نے فرمایا :  انہیں کتوں سے کیا مطلب ؟ پھر آپ نے انہیں شکاری کتے رکھنے کی اجازت دے دی  ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الطہارة ٢٧ (٢٨٠) ، سنن ابی داود/الطہارة ٣٧ (٧٤) ، سنن النسائی/الطہارة ٥٣ (٦٧) ، المیاہ ٧ (٣٣٧، ٣٣٨) ، (تحفة الأشراف : ٩٦٦٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٨٦، ٥/٥٦) ، سنن الدارمی/الصید ٢ (٢٠٤٩) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: کتوں سے کیا مطلب یعنی کتا پالنا بےفائدہ ہے بلکہ وہ نجس جانور ہے، اندیشہ ہے کہ برتن یا کپڑے کو گندہ کر دے، لیکن کتوں کا قتل صحیح مسلم کی حدیث سے منسوخ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کتوں کے قتل سے منع کیا، اس کے بعد اور فرمایا :  کالے کتے کو مار ڈالو وہ شیطان ہے  (انجاح) ۔   
حدیث نمبر: 32oo  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، ثُمَّ قَالَ: مَا لَهُمْ وَلِلْكِلَابِ، ثُمَّ رَخَّصَ لَهُمْ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২০১
شکار کا بیان
شکاری اور کھیت کے کتے کے علاوہ باقی کتوں کو مارنے کا حکم
 عبداللہ بن مغفل (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ نے کتوں کے قتل کا حکم دیا، پھر فرمایا :  لوگوں کو کتوں سے کیا مطلب ہے ؟ پھر آپ نے کھیت اور باغ کی رکھوالی کرنے والے کتوں کی اجازت دے دی۔ بندار کہتے ہیں : عین سے مراد مدینہ کے باغات ہیں۔    تخریج دارالدعوہ :  انظر ما قبلہ (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: مسلم اور نسائی کی روایت میں ہے : ثم رخص في كلب الصيد والغنم اس لئے ابن ماجہ کا لفظ تصحیف ہے، صواب الغنم ہے۔ (ملاحظہ ہو : حیاۃ الحیوان للدمیری) ۔ جو کتے کھیت اور باغ کی حفاظت کے لئے پالے جاتے ہیں ان کا پالنا جائز ہے، دوسری روایت میں ریوڑ یعنی جانوروں کی حفاظت کے لئے بھی پالنا آیا ہے، شریعت سے صرف تین ہی کتوں کا جواز ثابت ہے، ایک شکاری کتا، دوسرے باغ یا کھیت کی حفاظت کا، تیسرے ریوڑ کا، اور اس پر قیاس کر کے دوسری ضرورتوں کے لیے کتوں کو بھی پالا جاسکتا ہے، جیسے جنگل میں چور سے حفاظت کے لئے، اور آج کل جاسوسی کے لیے، امید ہے کہ یہ بھی جائز ہو، لیکن بلاضرورت کتا پالنا ہماری شریعت میں جائز نہیں، بلکہ اس سے اجر اور ثواب میں نقصان پڑتا ہے، جیسے دوسری حدیث میں وارد ہے، اور ایک حدیث میں ہے کہ فرشتے اس مکان میں نہیں جاتے جہاں مورت ہو، یا کتا یعنی رحمت کے فرشتے۔   
حدیث نمبر: 3201  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَاشُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، ثُمَّ قَالَ: مَا لَهُمْ وَلِلْكِلَابِ، ثُمَّ رَخَّصَ لَهُمْ فِي كَلْبِ الزَّرْعِ، وَكَلْبِ الْعِينِقَالَ بُنْدَارٌ: الْعِينُ: حِيطَانُ الْمَدِينَةِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২০২
شکار کا بیان
شکاری اور کھیت کے کتے کے علاوہ باقی کتوں کو مارنے کا حکم
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے کہ  رسول اللہ ﷺ نے کتوں کو قتل کردینے کا حکم دیا ہے۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/بدء الخلق ١٧ (٣٣٢٣) ، صحیح مسلم/المساقاة ١٠ (١٥٧٠) ، سنن النسائی/الصید والذبائح ٩ (٤٢٨٢) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٤٩) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الصید ١٧ (١٤٨٧) ، موطا امام مالک/لإستئذان ٥ (١٤) ، مسند احمد (٢/٢٢، ٢٣، ١١٣، ١٣٢، ١٤٦) ، سنن الدارمی/الصید ٣ (٢٠٥٠) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3202  حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِقَتْلِ الْكِلَابِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২০৩
شکار کا بیان
شکاری اور کھیت کے کتے کے علاوہ باقی کتوں کو مارنے کا حکم
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ ﷺ کو بلند آواز سے کتوں کے قتل کا حکم فرماتے ہوئے سنا : اور کتے قتل کئیے جاتے تھے بجز شکاری اور ریوڑ کے کتوں کے۔    تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الصید ٩ (٤٢٨٣) ، (تحفة الأشراف : ٧٠٠٢) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3203  حَدَّثَنَا أَبُو طَاهِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَافِعًا صَوْتَهُ: يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، وَكَانَتِ الْكِلَابُ تُقْتَلُ، إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২০৪
شکار کا بیان
کتا پالنے سے ممانعت، الا یہ کہ شکار، کھیت یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے ہو
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جو شخص کتا پالے گا اس کے عمل میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہوگا، سوائے کھیت یا ریوڑ کے کتے کے ۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساقاة ١٠ (١٥٧٥) ، (تحفة الأشراف : ١٥٣٩٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الحرث ٣ (٢٣٢٣) ، بدء الخلق ١٧ (٣٣٢٤) ، سنن ابی داود/الصید ١ (٢٨٤٤) ، سنن الترمذی/الصید ١٧ (١٤٩٠) ، سنن النسائی/الصید ١٤ (٤٢٩٤) ، مسند احمد (٢/٢٦٧، ٣٤٥) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: دوسری روایت میں روزانہ دو قیراط کی کمی کا ذکر ہے، تطبیق کی صورت یہ ہے شاید کتوں کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم وہ ہے جس میں ایک قیراط کی کمی ہوتی ہے، اور دوسری وہ ہے جس میں دو قیراط کی کمی ہوتی ہے، بعض لوگوں نے اختلاف مقامات کا اعتبار کیا ہے، اور کہا کہ اگر بےضرورت مکہ یا مدینہ میں کتا پالے تو دو قیراط کی کمی ہوگی اور اس کے علاوہ دیگر شہروں میں ایک قیراط کی کمی ہوگی کیونکہ مکہ اور مدینہ کا افضل اور اعلی مقام ہے، وہاں کتا پالنا زیادہ غیر مناسب ہے۔   
حدیث نمبر: 3204  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ، إِلَّا كَلْبَ حَرْثٍ أَوْ مَاشِيَةٍ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২০৫
شکار کا بیان
کتا پالنے سے ممانعت، الا یہ کہ شکار، کھیت یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے ہو
 عبداللہ بن مغفل (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اگر کتے اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق نہ ہوتے، تو میں یقیناً ان کے قتل کا حکم دیتا، پھر بھی خالص کالے کتے کو قتل کر ڈالو، اور جن لوگوں نے جانوروں کی حفاظت یا شکاری یا کھیتی کے علاوہ دوسرے کتے پال رکھے ہیں، ان کے اجر سے ہر روز دو قیراط کم ہوجاتے ہیں   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصید ا (٢٨٤٥ مختصراً ) ، سنن الترمذی/الأحکام ٣ (١٤٨٦ مختصراً ) سنن النسائی/الصید ١٠ (٤٣٨٥) ، (تحفة الأشراف : ٩٦٤٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٨٥، ٨٦، ٥/٥٤، ٥٦، ٥٧، سنن الدارمی/الصید ٢ (٢٠٤٩) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: امام نووی فرماتے ہیں کہ کاٹنے والے کتوں کو قتل کردینے پر اجماع ہے، امام الحرمین کہتے ہیں کہ پہلے رسول اللہ ﷺ نے سب کتوں کے مارنے کا حکم دیا، پھر یہ منسوخ ہوگیا، اور کالا سیاہ اسی حکم پر باقی رہا، بعد اس کے یہ ٹھہرا کہ جب تک وہ نقصان نہ پہنچائے کسی قسم کا کتا نہ مارا جائے یہاں تک کالا بھجنگ بھی، اور ثواب کم ہونے کا سبب یہ ہوگا کہ فرشتے اس کے گھر میں نہیں جاسکتے جس کے پاس کتا ہوتا ہے، اور بعضوں نے کہا کہ اس وجہ سے کہ لوگوں کو اس کے بھونکنے اور حملہ کرنے سے ایذا ہوتی ہے اور یہ جو فرمایا : اگر مخلوق نہ ہوتی مخلوقات میں سے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کتا بھی کائنات کی مخلوقات میں سے ایک ایسی مخلوق ہے جس ختم کرنا ممکن نہیں، اس لئے قتل کا حکم دینا بےکار ہے، کتنے ہی قتل کرو لیکن جب تک دنیا باقی ہے، دنیا میں کتے ضرور باقی رہیں گے، آپ دیکھئے کہ سانپ، بچھو، شیر اور بھیڑئیے، لوگ سیکڑوں اور ہزاروں سال سے جہاں پاتے ہیں مار ڈالتے ہیں، مگر کیا یہ حیوانات دنیا سے مٹ گئے ؟ ہرگز نہیں۔   
حدیث نمبر: 3205  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي شِهَابٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ، لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا، فَاقْتُلُوا مِنْهَا الْأَسْوَدَ الْبَهِيمَ، وَمَا مِنْ قَوْمٍ اتَّخَذُوا كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ كَلْبَ حَرْثٍ، إِلَّا نَقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২০৬
شکار کا بیان
کتا پالنے سے ممانعت، الا یہ کہ شکار، کھیت یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے ہو
 سفیان بن ابی زہیر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا :  جو شخص کتا پالے اور وہ اس کے کھیت یا ریوڑ کے کام نہ آتا ہو تو اس کے عمل  (ثواب)  سے ہر روز ایک قیراط کم ہوتا رہتا ہے ، لوگوں نے سفیان (رض) سے پوچھا : آپ نے خود اسے نبی اکرم ﷺ سے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں قسم ہے اس مسجد کے رب کی۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحرث ٣ (٢٣٢٣) ، بدء الخلق ١٧ (٣٣٢٥) ، صحیح مسلم/المساقاة ١٠ (١٥٧٦) ، سنن النسائی/الصید ١٢ (٤٢٩٠) ، (تحفة الأشراف : ٤٤٧٦) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الإستئذان ٥ (١٢) ، مسند احمد (٥/٢١٩، ٢٢٠) ، سنن الدارمی/الصید ٢ (٢٠٤٨) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3206  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ لنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لَا يُغْنِي عَنْهُ زَرْعًا وَلَا ضَرْعًا، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ، فَقِيلَ لَهُ: أَنْتَ سَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِيْ وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২০৭
شکار کا بیان
کتے کے شکار کا بیان
 ابوثعلبہ خشنی (رض) کہتے ہیں کہ  میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم اہل کتاب  (یہود و نصاری)  کے ملک میں رہتے ہیں، کیا ہم ان کے برتنوں میں کھا سکتے ہیں ؟ اور ہم اس ملک میں رہتے ہیں جہاں شکار بہت ہے، میں اپنی کمان اور سدھائے ہوئے کتوں سے شکار کرتا ہوں، اور ان کتوں سے بھی جو سدھائے ہوئے نہیں ہوتے ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  رہی یہ بات جو تم نے ذکر کی کہ ہم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہیں تو تم ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ، اِلا یہ کہ کوئی چارہ نہ ہو، اگر اس کے علاوہ تم کوئی چارہ نہ پاؤ تو پھر انہیں دھو ڈالو، اور ان میں کھاؤ، رہا شکار کا معاملہ جو تم نے ذکر کیا تو جو شکار تم اپنے کمان سے کرو اس پر اللہ کا نام لے کر شکار کرو اور کھاؤ، اور جو شکار سدھائے ہوئے کتے سے کرو تو کتا چھوڑتے وقت اللہ کا نام لو اور کھاؤ، اور جو شکار ایسے کتے کے ذریعہ کیا گیا ہو جو سدھایا ہوا نہ ہو تو اگر تم اسے ذبح کرسکو تو کھاؤ  (ورنہ نہیں)   ١ ؎۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصید ٤ (٥٤٧٨) ، ١٠ (٥٤٨٨) ، ١٤ (٥٤٩٦) ، صحیح مسلم/الصید ١ (١٩٣٠) ، سنن ابی داود/الصید ٢ (٢٨٥٥) ، سنن الترمذی/والسیر ١١ (١٥٦٠) ، سنن النسائی/الصید ٤ (٤٢٧١) ، (تحفة الأشرف : ١١٨٧٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٩٣، ١٩٤، ١٩٥) ، سنن الدارمی/السیر ٥٦ (٢٥٤١) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: اہل حدیث کے نزدیک جو جانور ہتھیار سے شکار کیا جائے (جیسے تیر تلوار، برچھا، بھالا، بندوق وغیرہ سے) یا ان جانوروں کے ذریعہ سے جو زخمی کرتے ہیں (جیسے کتا، چیتا، بازہجری، عقاب وغیرہ) تو حلال ہے، اگرچہ شکار کا جانور ذبح کرنے سے پہلے مرجائے، بشرطیکہ مسلمان شکار کرے، اور جانور یا ہتھیار کو شکار پر چلاتے وقت بسم اللہ کہے، یہی جمہور علماء اور فقہا کی رائے ہے۔   
حدیث نمبر: 3207  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضِ أَهْلِ كِتَابٍ نَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، وَبِأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي، الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكُمْ فِي أَرْضِ أَهْلِ كِتَابٍ، فَلَا تَأْكُلُوا فِي آنِيَتِهِمْ إِلَّا أَنْ لَا تَجِدُوا مِنْهَا بُدًّا فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مِنْهَا بُدًّا، فَاغْسِلُوهَا وَكُلُوا فِيهَا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ أَمْرِ الصَّيْدِ فَمَا أَصَبْتَ بِقَوْسِكَ، فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২০৮
شکار کا بیان
کتے کے شکار کا بیان
 عدی بن حاتم (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا : ہم ایک ایسی قوم ہیں جو کتوں سے شکار کرتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا :  جب تم سدھائے ہوئے کتوں کو بسم الله کہہ کر چھوڑو، تو ان کے اس شکار کو کھاؤ جو وہ تمہارے لیے روکے رکھیں، چاہے انہیں قتل کردیا ہو، سوائے اس کے کہ کتے نے اس میں سے کھالیا ہو، اگر کتے نے کھالیا تو مت کھاؤ، اس لیے کہ میں ڈرتا ہوں کہ کہیں کتے نے اسے اپنے لیے پکڑا ہو، اور اگر اس سدھائے ہوئے کتوں کے ساتھ دوسرے کتے بھی شریک ہوگئے ہوں تو بھی مت کھاؤ   ١ ؎۔ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ میں نے علی بن منذر کو کہتے سنا کہ میں نے اٹھاون حج کیے ہیں اور ان میں سے اکثر پیدل چل کر۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوضو ٣٣ (١٧٥) ، البیوع ٣ (٢٠٥٤) ، الصید ١ (٥٤٧٥) ، ٢ (٥٤٧٦) ، ٣ (٥٤٧٧) ، ٧ (٥٤٨٣) ، ٩ (٥٤٨٤) ، ١٠ (٥٤٨٥) ، صحیح مسلم/الصید ١ (١٩٢٩) ، سنن ابی داود/الصید ٢ (٢٨٤٨) ، (تحفة الأشراف : ٩٨٥٥) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الصید ١ (١٤٥٦) ، سنن النسائی/الصید ٢ (٤٢٦٩) ، مسند احمد (٤/٢٥٦، ٢٥٧، ٢٥٨، ٣٧٧، ٣٧٩، ٣٨٠) ، سنن الدارمی/الصید ١ (٢٠٤٥) (صحیح  )    وضاحت :  ١ ؎: اس حدیث سے کئی مسئلے معلوم ہوئے : ( ١  ) سدھائے ہوئے کتے کا شکار مباح اور حلال ہے، ( ٢  ) کتا مُعَلَّم ہو یعنی اسے شکار کی تعلیم دی گئی ہو، ( ٣  ) اس سدھائے ہوئے کتے کو شکار کے لیے بھیجا گیا ہو پس اگر وہ خود سے بغیر بھیجے شکار کر لائے تو اس کا کھانا حلال نہیں ہے، یہی جمہور علماء کا قول ہے، ( ٤  ) کتے کو شکار پر بھیجتے وقت بسم الله کہا گیا ہو، ( ٥  ) معلّم کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا شکار میں شریک نہ ہو، اگر دوسرا شریک ہے تو حرمت کا پہلو غالب ہوگا، اور یہ شکار حلال نہ ہوگا، ( ٦  ) کتا شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ اپنے مالک کے لیے محفوظ رکھے، تب یہ شکار حلال ہوگا ورنہ نہیں۔   
حدیث نمبر: 3208  حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا بَيَانُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ نَصِيدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ، قَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا فَكُلْ، مَا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ إِنْ قَتَلْنَ إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ، فَإِنْ أَكَلَ الْكَلْبُ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ، إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَهَا كِلَابٌ أُخَرُ فَلَا تَأْكُلْقَالَ ابْن مَاجَةَ: سَمِعْتُهُ يَعْنِي عَلِيَّ بْنَ الْمُنْذِرِ، يَقُولُ: حَجَجْتُ ثَمَانِيَةً وَخَمْسِينَ حِجَّةً أَكْثَرُهَا رَاجِلٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২০৯
شکار کا بیان
مجوسی کے کتے کا شکار
 جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ  ہمیں ان کے یعنی مجوسیوں کے کتے، یا ان کے پرندوں کے شکار  (کھانے)  سے منع کردیا گیا ہے۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٢٧١، ومصباح الزجاجة : ١١٠٣) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الصید ٢ (١٤٦٦) (ضعیف الإسناد)  (سند میں حجاج بن أرطاہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے ترمذی میں، وطائر ھم کا لفظ نہیں ہے نیز ترمذی نے اسے ضعیف کہا ہے  )   
حدیث نمبر: 3209  حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِي بَزَّةَ، عَنْسُلَيْمَانَ الْيَشْكُرِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: نُهِينَا عَنْ صَيْدِ كَلْبِهِمْ، وَطَائِرِهِمْ، يَعْنِي الْمَجُوسَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১০
شکار کا بیان
مجوسی کے کتے کا شکار
 ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ ﷺ سے خالص سیاہ کتے کے متعلق سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :  وہ شیطان ہے ۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٥٠ (٥١٠) ، سنن ابی داود/الصلاة ١١١ (٧٠٢) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٣٧ (٣٣٨) ، سنن النسائی/القبلة ٧ (٧٥١) ، (تحفة الأشراف : ١١٩٣٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٤٩، ١٥١، ١٥٥، ١٥٨، ١٦٠، ١٦١) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٢٨ (١٤٥٤) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3210  حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنِ الْكَلْبِ الْأَسْوَدِ الْبَهِيمِ، فَقَالَ: شَيْطَانٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১১
شکار کا بیان
تیار کمان سے شکار
 ابوثعلبہ خشنی (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اس چیز کو کھاؤ جو تمہاری کمان شکار کرے ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٨٦٧) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3211  حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْرٍ عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ النَّحَّاسُ،  وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ الرَّمْلِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْالْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১২
شکار کا بیان
تیار کمان سے شکار
 عدی بن حاتم (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم تیر انداز لوگ ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : جب تیر مارو اور وہ  (شکار کے جسم میں)  گھس جائے، تو جس کے اندر تیر پیوست ہوجائے اسے کھاؤ ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد ابن ماجة بھذا السیاق (تحفة الأشراف : ٩٨٦٨، ومصباح الزجاجة : ١١٠٤) ، قد أخرجہ : صحیح البخاری/البیوع ٣ (٢٠٥٤) ، الذبائح ٣ (٥٤٧٧) ، صحیح مسلم/الصید ١ (١٩٢٩) ، سنن ابی داود/الصید ٢ (٢٨٤٧) ، سنن الترمذی/الصید ١ (١٤٦٥) ، ٣ (١٤٦٧) ، سنن النسائی/الصید ٣ (٤٢٧٠) ، مسند احمد (٤، ٢٥٦، ٢٥٨، ٣٨٠) ، سنن الدارمی/الصید ١ (٢٠٤٦) (صحیح)  (سند میں مجالد بن سعید ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے حدیث صحیح ہے  )   
حدیث نمبر: 3212  حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَوْمٌ نَرْمِي، قَالَ: إِذَا رَمَيْتَ، وَخَزَقْتَ فَكُلْ مَا خَزَقْتَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১৩
شکار کا بیان
شکار رات بھر غائب رہے
 عدی بن حاتم (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ میں شکار کرتا ہوں اور شکار مجھ سے پوری رات غائب رہتا ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا :  جب تم اس شکار میں اپنے تیر کے علاوہ کسی اور کا تیر نہ پاؤ تو اسے کھاؤ۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ الذبائح ٨ (٥٤٨٤) ، صحیح مسلم/الصید ١ (١٩٢٩) ، سنن ابی داود/الصید ٢ (٢٨٤٩، ٢٨٥٠) ، سنن الترمذی/الصید ٣ (١٤٦٩) ، سنن النسائی/الصید ١ (٤٢٦٨) ، ٦ (٤٢٧٣) ، ٨ (٤٢٧٩) ، ١٨ (٤٣٠٣) ، (تحفة الأشراف : ٩٨٦٢) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3213  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرْمِي الصَّيْدَ فَيَغِيبُ عَنِّي لَيْلَةً، قَالَ: إِذَا وَجَدْتَ فِيهِ سَهْمَكَ وَلَمْ تَجِدْ فِيهِ شَيْئًا، غَيْرَهُ فَكُلْهُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১৪
شکار کا بیان
معراض (بے پر اور بے پیکان کے تیر) کے شکار کا بیان
 عدی بن حاتم (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ ﷺ سے ہتھیار کی چوڑان سے شکار کے متعلق سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : جو تیر کی نوک سے مرے اسے کھاؤ، اور جو اس کے عرض  (چوڑان)  سے مرے وہ مردار ہے ۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصید ١ (٥٤٧٥) ، صحیح مسلم/الصید ١ (١٩٢٩) ، سنن الترمذی/الصید ٧ (١٤٧١) ، (تحفة الأشراف : ٩٨٦٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٥٦، ٣٧٩، سنن الدارمی/الصید ١ (٢٠٤٥) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3214  حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنِ الصَّيْدِ بِالْمِعْرَاضِ، قَالَ: مَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১৫
شکار کا بیان
معراض (بے پر اور بے پیکان کے تیر) کے شکار کا بیان
 عدی بن حاتم (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ ﷺ سے ہتھیار کی چوڑان سے شکار کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا :  جس شکار میں تیر پیوست ہوا ہو صرف اسی کو کھاؤ۔    تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصید ٣ (٥٤٧٧) ، التوحید ١٣ (٧٣٩٧) ، صحیح مسلم/الصید ١ (١٩٢٩) ، سنن الترمذی/الصید ا (١٤٦٥) ، سنن النسائی/الصید ٣ (٤٢٧٠) ، (تحفة الأشراف : ٩٨٧٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٥٦، ٢٥٨، ٣٧٧، ٣٨٠) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3215  حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ النَّخَعِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنِ الْمِعْرَاضِ، فَقَالَ: لَا تَأْكُلْ إِلَّا أَنْ يَخْزِقَ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১৬
شکار کا بیان
جانور کی زندگی میں ہی اس کا جو حصہ کاٹ لیا جائے
 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :  زندہ جانور سے جو حصہ کاٹ لیا جائے تو کاٹا گیا حصہ مردار کے حکم میں ہے ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٧٣٧، ومصباح الزجاجة : ١١٠٥) (صحیح  )   
حدیث نمبر: 3216  حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا قُطِعَ مِنَ الْبَهِيمَةِ وَهِيَ حَيَّةٌ، فَمَا قُطِعَ مِنْهَا فَهُوَ مَيْتَةٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১৭
شکار کا بیان
جانور کی زندگی میں ہی اس کا جو حصہ کاٹ لیا جائے
 تمیم داری (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  اخیر زمانہ میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو اونٹوں کی کوہان اور بکریوں کی دمیں کاٹیں گے، آ گاہ رہو ! زندہ جانور کا جو حصہ کاٹ لیا جائے وہ مردار کے  (حکم میں)  ہے۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٠٦٠، ومصباح الزجاجة : ١١٠٦) (ضعیف جدا)  (سند میں ابوبکر الہذلی سخت ضعیف، اور شہر بن حوشب متکلم فیہ راوی ہیں  )   
حدیث نمبر: 3217  حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِيُّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ يَجُبُّونَ أَسْنِمَةَ الْإِبِلِ، وَيَقْطَعُونَ أَذْنَابَ الْغَنَمِ، أَلَا فَمَا قُطِعَ مِنْ حَيٍّ فَهُوَ مَيِّتٌ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১৮
شکار کا بیان
مچھلی اور ٹڈی کا شکار
 عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  ہمارے لیے دو مردار : مچھلی اور ٹڈی حلال ہیں ۔    تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٧٣٨، ومصباح الزجاجة : ١١٠٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٩٧) (صحیح)  (عبدالرحمن ضعیف راوی ہیں، لیکن ان کے اخوان اسامہ و عبداللہ نے ان کی متابعت کی ہے، اس لئے حدیث صحیح ہے  )   
حدیث نمبر: 3218  حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ، الْحُوتُ وَالْجَرَادُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১৯
شکار کا بیان
مچھلی اور ٹڈی کا شکار
 سلمان فارسی (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ سے ٹڈی کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :  ٹڈی اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا لشکر ہے، نہ تو میں اسے کھاتا ہوں، اور نہ ہی اسے حرام قرار دیتا ہوں ۔    تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأطعمة ٣٥ (٣٨١٣، ٣٨١٤) ، (تحفة الأشراف : ٤٤٩٥) (ضعیف)  (حدیث کے موصول اور مرسل ہونے میں اختلاف ہے، اور اصل یہ ہے کہ یہ مرسل ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی :  ١٥٣٣  )   
حدیث نمبر: 3219  حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ،  وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ، عَنْأَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرَادِ، فَقَالَ: أَكْثَرُ جُنُودِ اللَّهِ لَا آكُلُهُ، وَلَا أُحَرِّمُهُ.  

তাহকীক: