কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)

كتاب السنن للإمام ابن ماجة

فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৩৯২৭
فتنوں کا بیان
لا الہ الا اللہ کہنے والوں سے ہاتھ روکنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس وقت تک لوگوں سے جنگ کروں جب تک وہ لا إله إلا الله نہ کہہ دیں، جب وہ لا إله إلا الله کا اقرار کرلیں (اور شرک سے تائب ہوجائیں) تو انہوں نے اپنے مال اور اپنی جان کو مجھ سے بچا لیا، مگر ان کے حق کے بدلے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : حدیث حفص بن غیاث أخرجہ : صحیح مسلم/الإیمان ٨ (٢١) ، (تحفة الأشراف : ١٢٣٦٧) ، وحدیث أبي معاویة أخرجہ : سنن ابی داود/الجہاد ١٠٤ (٢٦٤٠) ، سنن الترمذی/الإیمان ١ (٢٦٠٦) ، سنن النسائی/المحاربة ١ (٣٩٨١) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٠٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الزکاة ١ (١٣٩٩) ، الجہاد ١٠٢ (٢٩٤٦) ، المرتدین ٣ (٦٩٢٤) ، الاعتصام ٢ (٧٢٨٤) ، مسند احمد (٢/٥٢٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ان کے حق کے بدلے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی نے اس کلمہ کے اقرار کے بعد کوئی ایسا جرم کیا جو قابل حد ہے تو وہ حد اس پر نافذ ہوگی مثلاً چوری کی تو ہاتھ کاٹا جائے گا، زنا کیا تو سو کوڑوں کی یا رجم کی سزا دی جائے گی، کسی کو ناحق قتل کیا تو قصاص میں اسے قتل کیا جائے گا۔ ٢ ؎: اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے کا مطلب یہ ہے کہ اگر وہ قبول اسلام میں مخلص نہیں ہوں گے بلکہ منافقانہ طور پر اسلام کا اظہار کریں گے یا قابل حد جرم کا ارتکاب کریں گے، لیکن اسلامی عدالت اور حکام کے علم میں ان کا جرم نہیں آسکا اور وہ سزا سے بچ گئے، تو ان کا حساب اللہ کے سپرد ہوگا یعنی آخرت میں اللہ تعالیٰ ان کا فیصلہ فرمائے گا۔
حدیث نمبر: 3927 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ،‏‏‏‏ وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي صَالِحٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ،‏‏‏‏ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ فَإِذَا قَالُوهَا،‏‏‏‏ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا،‏‏‏‏ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯২৮
فتنوں کا بیان
لا الہ الا اللہ کہنے والوں سے ہاتھ روکنا
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اس وقت تک لوگوں سے لڑتا رہوں جب تک وہ لا إله إلا الله کا اقرار نہ کرلیں، جب انہوں نے اس کا اقرار کرلیا، تو اپنے مال اور اپنی جان کو مجھ سے بچا لیا، مگر ان کے حق کے بدلے، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإیمان ٨ (٢١) ، سنن النسائی/الجہاد ١ (٣٠٩٢) ، تحریم الدم ١ (٣٩٨٢) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٩٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٩٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 3928 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ،‏‏‏‏ عَنْ جَابِرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ،‏‏‏‏ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ فَإِذَا قَالُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ،‏‏‏‏ إِلَّا بِحَقِّهَا،‏‏‏‏ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯২৯
فتنوں کا بیان
لا الہ الا اللہ کہنے والوں سے ہاتھ روکنا
اوس (رض) کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اور آپ حکایات و واقعات سنا کر ہمیں نصیحت فرما رہے تھے، کہ اتنے میں ایک شخص حاضر ہوا، اور اس نے آپ کے کان میں کچھ باتیں کیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا : اسے لے جا کر قتل کر دو ، جب وہ جانے لگا تو آپ ﷺ نے اسے پھر واپس بلایا، اور پوچھا : کیا تم لا إله إلا الله کہتے ہو ؟ اس نے عرض کیا : جی ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا : تم لوگ جاؤ اسے چھوڑ دو ، کیونکہ مجھے لوگوں سے لڑائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ لا إله إلا الله کہیں، جب انہوں نے لا إله إلا الله کہہ دیا تو اب ان کا خون اور مال مجھ پر حرام ہوگیا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/تحریم ١ (٣٩٨٧) ، (تحفة الأشراف : ١٧٣٨، ومصباح الزجاجة : ١٣٧٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٨) ، سنن الدارمی/السیر ١٠ (٢٤٩٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3929 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ،‏‏‏‏ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ،‏‏‏‏ أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ،‏‏‏‏ أَنَّ أَبَاهُ أَوْسًا أَخْبَرَهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّا لَقُعُودٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَهُوَ يَقُصُّ عَلَيْنَا وَيُذَكِّرُنَا،‏‏‏‏ إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَسَارَّهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اذْهَبُوا بِهِ فَاقْتُلُوهُ،‏‏‏‏ فَلَمَّا وَلَّى الرَّجُلُ،‏‏‏‏ دَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ هَلْ تَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ اذْهَبُوا فَخَلُّوا سَبِيلَهُ،‏‏‏‏ فَإِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ،‏‏‏‏ حَرُمَ عَلَيَّ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৩০
فتنوں کا بیان
لا الہ الا اللہ کہنے والوں سے ہاتھ روکنا
عمران بن حصین (رض) کہتے ہیں کہ نافع بن ازرق اور ان کے اصحاب (و تلامیذ) آئے، اور کہنے لگے : عمران ! آپ ہلاک و برباد ہوگئے ! عمران (رض) نے کہا : میں ہلاک نہیں ہوا، انہوں نے کہا : کیوں نہیں، آپ ضرور ہلاک ہوگئے، تو انہوں نے کہا : آخر کس چیز نے مجھے ہلاک کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : وقاتلوهم حتى لا تکون فتنة ويكون الدين كله لله کافروں و مشرکوں سے قتال کرو یہاں تک کہ فتنہ (یعنی شرک) باقی نہ رہے، اور دین پورا کا پورا اللہ کا ہوجائے (سورة الأنفال : 39) ، عمران (رض) نے کہا : ہم نے کفار سے اسی طرح لڑائی کی یہاں تک کہ ہم نے ان کو وطن سے باہر نکال دیا، اور دین پورا کا پورا اللہ کا ہوگیا، اگر تم چاہو تو میں تم سے ایک حدیث بیان کروں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے، ان لوگوں نے کہا : کیا آپ نے اسے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ؟ کہا : ہاں، میں نے خود رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، میں آپ کے ساتھ موجود تھا، اور آپ نے مسلمانوں کا ایک لشکر مشرکین کے مقابلے کے لیے بھیجا تھا، جب ان کی مڈبھیڑ مشرکوں سے ہوئی، تو انہوں نے ان سے ڈٹ کر جنگ کی، آخر کار مشرکین نے اپنے کندھے ہماری جانب کر دئیے (یعنی ہار کر بھاگ نکلے) ، میرے ایک رشتہ دار نے مشرکین کا تعاقب کر کے ایک مشرک پر نیزے سے حملہ کیا، جب اس کو پکڑ لیا، (اور کافر نے اپنے آپ کو خطرہ میں دیکھا) تو اس نے أشهد أن لا إله إلا الله کہہ کر اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کیا، لیکن اس نے اسے برچھی سے مار کر قتل کردیا، پھر وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا، اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں ہلاک اور برباد ہوگیا، آپ ﷺ نے فرمایا : تم نے کیا کیا ؟ ، ایک بار یا دو بار کہا، اس نے آپ ﷺ سے اپنا وہ واقعہ بتایا جو اس نے کیا تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم نے اس کا پیٹ کیوں نہیں پھاڑا کہ جان لیتے اس کے دل میں کیا ہے ؟ ، اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر میں اس کا پیٹ پھاڑ دیتا تو کیا میں جان لیتا کہ اس کے دل میں کیا تھا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم نے نہ تو اس کی بات قبول کی، اور نہ تمہیں اس کی دلی حالت معلوم تھی ١ ؎۔ عمران (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اس کے متعلق خاموش رہے، پھر وہ کچھ ہی دن زندہ رہ کر مرگیا، ہم نے اسے دفن کیا، لیکن صبح کو اس کی لاش قبر کے باہر پڑی تھی، لوگوں نے خیال ظاہر کیا کہ کسی دشمن نے اس کی لاش نکال پھینکی ہے، خیر پھر ہم نے اس کو دفن کیا، اس کے بعد ہم نے اپنے غلاموں کو حکم دیا کہ اس کی قبر کی حفاظت کریں، لیکن پھر صبح اس کی لاش قبر سے باہر پڑی تھی، ہم نے سمجھا کہ شاید غلام سو گئے (اور کسی دشمن نے آ کر پھر اس کی لاش نکال کر باہر پھینک دی) ، آخر ہم نے اس کو دفن کیا، اور رات بھر خود پہرا دیا لیکن پھر اس کی لاش صبح کے وقت قبر کے باہر تھی، پھر ہم نے اس کی لاش ان گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں ڈال دی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٨٢٨، ومصباح الزجاجة : ١٣٧٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤٣٨) (حسن) (سند میں سوید بن سعید متکلم فیہ راوی ہیں، نیز علی بن مسہر کے یہاں نابینا ہونے کے بعد غرائب کی روایت ہے، لیکن اگلے طریق سے یہ حسن ہے بوصیری نے اس کی تحسین کی ہے ) وضاحت : ١ ؎: اس لئے جب اس نے کلمہ شہادت پڑھ کر اپنے آپ کو مسلمان کہا تو اسے چھوڑ دینا تھا۔ ٢ ؎: نافع بن ازرق وغیرہ نے عمران بن حصین (رض) کو مسلمانوں سے لڑنے کا مشورہ دیا، اور یہ سمجھے کہ آیت میں قتال کا حکم فتنہ کے دفع کرنے کے لئے ہے اور عمران بن حصین (رض) نے اس حکم کو چھوڑ دیا ہے، جب عمران بن حصین (رض) نے یہ جواب دیا کہ آیت میں فتنے سے شرک مراد ہے، اور مشرکین سے ہم ہی لوگوں نے لڑائی کی تھی، اور شرک کو مٹایا تھا، اب تم مسلمانوں سے لڑنا چاہتے ہو جو کلمہ گو ہیں ؟ تمہارا حال وہی ہوگا جو اس شخص کا ہوا کہ زمین نے اس کی لاش قبول نہیں کی، اس کو بار بار دفن کرتے تھے، اور زمین اس کو نکال کر قبر سے باہر پھینک دیتی تھی، مسلمان کو قتل کرنے کی یہی سزا ہے، دوسرے ایک صحابی سے منقول ہے کہ مسلمانوں کے آپسی فتنے میں ان کو بھی لڑنے کے لئے کہا گیا، تو انہوں نے کہا کہ ہم نے تو اس واسطے کفار کے خلاف جنگ کی تھی کہ فتنہ باقی نہ رہے اور اللہ تعالیٰ کا دین ایک ہوجائے اور تم اس لئے لڑتے ہو کہ فتنہ پیدا ہو۔ اس سند سے بھی عمران بن حصین (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو ایک سریہ کے ساتھ روانہ کیا تو ایک مسلمان نے ایک مشرک پر حملہ کیا، پھر راوی نے وہی سابقہ قصہ بیان کیا، اور اتنا اضافہ کیا کہ زمین نے اس کو پھینک دیا، اس کی خبر نبی اکرم ﷺ کو دی گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا : زمین تو اس سے بھی بدتر آدمی کو قبول کرلیتی ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ تمہیں یہ دکھائے کہ لا إله إلا الله کی حرمت کس قدر بڑی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٨٢٨) ، ومصباح الزجاجة : ١٣٧٥) (حسن) (آخری عمر میں حفص بن غیاث کے حافظہ میں معمولی تبدیلی آگئی تھی، لیکن سابقہ طریق سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، بوصیری نے اس کی تحسین کی ہے ) وضاحت : ١ ؎: جب کافر نے لا إله إلا الله کہہ دیا تو اس کو چھوڑ دینا چاہیے اس شخص نے اس کلمے کا احترام نہیں کیا تو اس کی سزا اللہ تعالیٰ نے تم کو دکھلا دی تاکہ آئندہ تم کو خیال رہے کہ کسی مسلمان کو مت قتل کرو۔
حدیث نمبر: 3930 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَاصِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ السُّمَيْطِ بْنِ السَّمِيرِ،‏‏‏‏ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَتَى نَافِعُ بْنُ الْأَزْرَقِ وَأَصْحَابُهُ،‏‏‏‏ فَقَالُوا:‏‏‏‏ هَلَكْتَ يَا عِمْرَانُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَا هَلَكْتُ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَا الَّذِي أَهْلَكَنِي؟ قَالُوا:‏‏‏‏ قَالَ اللَّهُ:‏‏‏‏ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ سورة الأنفال آية 39،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَدْ قَاتَلْنَاهُمْ حَتَّى نَفَيْنَاهُمْ فَكَانَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ،‏‏‏‏ إِنْ شِئْتُمْ حَدَّثْتُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ وَأَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ،‏‏‏‏ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ بَعَثَ جَيْشًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ،‏‏‏‏ فَلَمَّا لَقُوهُمْ قَاتَلُوهُمْ قِتَالًا شَدِيدًا،‏‏‏‏ فَمَنَحُوهُمْ أَكْتَافَهُمْ،‏‏‏‏ فَحَمَلَ رَجُلٌ مِنْ لُحْمَتِي عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ بِالرُّمْحِ،‏‏‏‏ فَلَمَّا غَشِيَهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِنِّي مُسْلِمٌ،‏‏‏‏ فَطَعَنَهُ فَقَتَلَهُ،‏‏‏‏ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ هَلَكْتُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَمَا الَّذِي صَنَعْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ،‏‏‏‏ فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي صَنَعَ،‏‏‏‏ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَهَلَّا شَقَقْتَ عَنْ بَطْنِهِ فَعَلِمْتَ مَا فِي قَلْبِهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ لَوْ شَقَقْتُ بَطْنَهُ لَكُنْتُ أَعْلَمُ مَا فِي قَلْبِهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَلَا أَنْتَ قَبِلْتَ مَا تَكَلَّمَ بِهِ،‏‏‏‏ وَلَا أَنْتَ تَعْلَمُ مَا فِي قَلْبِهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى مَاتَ،‏‏‏‏ فَدَفَنَّاهُ فَأَصْبَحَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ،‏‏‏‏ فَقَالُوا:‏‏‏‏ لَعَلَّ عَدُوًّا نَبَشَهُ،‏‏‏‏ فَدَفَنَّاهُ ثُمَّ أَمَرْنَا غِلْمَانَنَا يَحْرُسُونَهُ،‏‏‏‏ فَأَصْبَحَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ،‏‏‏‏ فَقُلْنَا:‏‏‏‏ لَعَلَّ الْغِلْمَانَ نَعَسُوا،‏‏‏‏ فَدَفَنَّاهُ ثُمَّ حَرَسْنَاهُ بِأَنْفُسِنَا،‏‏‏‏ فَأَصْبَحَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ،‏‏‏‏ فَأَلْقَيْنَاهُ فِي بَعْضِ تِلْكَ الشِّعَابِ. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ حَفْصٍ الْأَيْلِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَاصِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ السُّمَيْطِ،‏‏‏‏ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ،‏‏‏‏ فَحَمَلَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ،‏‏‏‏ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ:‏‏‏‏ فَنَبَذَتْهُ الْأَرْضُ،‏‏‏‏ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْأَرْضَ لَتَقْبَلُ مَنْ هُوَ شَرٌّ مِنْهُ،‏‏‏‏ وَلَكِنَّ اللَّهَ أَحَبَّ أَنْ يُرِيَكُمْ تَعْظِيمَ حُرْمَةِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৩১
فتنوں کا بیان
اہل ایمان کے خون اور مال کی حرمت
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا : آگاہ رہو ! تمام دنوں میں سب سے زیادہ حرمت والا تمہارا یہ دن ہے، آگاہ رہو ! تمام مہینوں میں سب سے زیادہ حرمت والا تمہارا یہ مہینہ ہے، آگاہ رہو ! شہروں میں سب سے زیادہ حرمت والا تمہارا یہ شہر ہے، آگاہ رہو ! تمہاری جان، تمہارے مال ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جیسے تمہارا یہ دن تمہارے اس مہینے میں، تمہارے اس شہر میں، آگاہ رہو ! کیا میں نے تمہیں اللہ کا پیغام نہیں پہنچا دیا ؟ ، لوگوں نے عرض کیا : ہاں، آپ نے پہنچا دیا، آپ ﷺ نے فرمایا : اے اللہ تو گواہ رہ ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٠٢٢، ومصباح الزجاجة : ١٣٧٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٨٠، ٣٧١) (صحیح )
حدیث نمبر: 3931 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي صَالِحٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:‏‏‏‏ أَلَا إِنَّ أَحْرَمَ الْأَيَّامِ يَوْمُكُمْ هَذَا،‏‏‏‏ أَلَا وَإِنَّ أَحْرَمَ الشُّهُورِ شَهْرُكُمْ هَذَا،‏‏‏‏ أَلَا وَإِنَّ أَحْرَمَ الْبَلَدِ بَلَدُكُمْ هَذَا،‏‏‏‏ أَلَا وَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ،‏‏‏‏ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا،‏‏‏‏ فِي بَلَدِكُمْ هَذَا،‏‏‏‏ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اشْهَدْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৩২
فتنوں کا بیان
اہل ایمان کے خون اور مال کی حرمت
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو خانہ کعبہ کا طواف کرتے دیکھا، اور آپ ﷺ یہ فرما رہے تھے : تو کتنا عمدہ ہے، تیری خوشبو کتنی اچھی ہے، تو کتنا بڑے رتبہ والا ہے اور تیری حرمت کتنی عظیم ہے، لیکن قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، مومن کی حرمت (یعنی مومن کے جان و مال کی حرمت) اللہ تعالیٰ کے نزدیک تجھ سے بھی زیادہ ہے، اس لیے ہمیں مومن کے ساتھ حسن ظن ہی رکھنا چاہیئے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٢٨٤، ومصباح الزجاجة : ١٣٧٧) (حسن) (سند میں نصر بن محمد ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو : تراجع الألبانی : رقم : ٨٩ )
حدیث نمبر: 3932 حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ أَبِي ضَمْرَةَ نَصْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْحِمْصِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَيْسٍ النَّصْرِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ،‏‏‏‏ وَيَقُولُ:‏‏‏‏ مَا أَطْيَبَكِ وَأَطْيَبَ رِيحَكِ،‏‏‏‏ مَا أَعْظَمَكِ وَأَعْظَمَ حُرْمَتَكِ،‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ،‏‏‏‏ لَحُرْمَةُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ حُرْمَةً مِنْكِ مَالِهِ وَدَمِهِ وَأَنْ،‏‏‏‏ نَظُنَّ بِهِ إِلَّا خَيْرًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৩৩
فتنوں کا بیان
اہل ایمان کے خون اور مال کی حرمت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر مسلمان کا خون، مال اور عزت و آبرو دوسرے مسلمان پر حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/البر والصلة ١٠ (٢٥٦٤) ، (تحفة الأشراف : ١٤٩٤١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٧٧، ٣١١، ٣٦٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3933 حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ،‏‏‏‏ وَيُونُسُ بْنُ يَحْيَ،‏‏‏‏ جَمِيعًا،‏‏‏‏ عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ كُرَيْزٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُهُ وَمَالُهُ وَعِرْضُهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৩৪
فتنوں کا بیان
اہل ایمان کے خون اور مال کی حرمت
فضالہ بن عبید (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مومن وہ ہے جس سے لوگوں کو اپنی جان اور مال کا خوف اور ڈر نہ ہو، اور مہاجر وہ ہے جو برائیوں اور گناہوں کو ترک کر دے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٠٣٩، ومصباح الزجاجة : ١٣٧٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٠، ٢١، ٢٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3934 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هَانِئٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ الْجَنْبِيِّ،‏‏‏‏ أَنَّ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ حَدَّثَهُ،‏‏‏‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ الْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ،‏‏‏‏ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ الْخَطَايَا وَالذُّنُوبَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৩৫
فتنوں کا بیان
لوٹ مار کی ممانعت
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو علی الاعلان اور کھلم کھلا طور پر لوٹ مار کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے : ٢٥٩١) ، (تحفة الأشراف : ٢٨٠٠) (ضعیف) لتدلیس ابن جریج وأبی الزبیر
حدیث نمبر: 3935 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،‏‏‏‏ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً مَشْهُورَةً فَلَيْسَ مِنَّا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৩৬
فتنوں کا بیان
لوٹ مار کی ممانعت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب زانی زنا کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا، اور جب شرابی شراب پیتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا، اور جب چور چوری کرتا ہے تو وہ اس وقت مومن نہیں ہوتا، جب لوٹ مار کرنے والا لوگوں کی نظروں کے سامنے لوٹ مار کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المظالم ٣٠ (٢٧٧٥) ، الأشربة ١ (٥٥٧٨) ، الحدود ١ (٦٧٧٢) ، صحیح مسلم/الإیمان ٢٤ (٥٧) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٦٣) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/السنة ١٦ (٤٦٨٩) ، سنن الترمذی/الإیمان ١١ (٢٦٢٥) ، سنن النسائی/قطع السارق ١ (٤٨٧٤) ، الأشربة ٤٢ (٥٦٦٢، ٥٦٦٣) ، مسند احمد (٢/٢٤٣، ٣١٧، ٣٧٦، ٣٨٦، ٣٨٩) ، سنن الدارمی/الأضاحي ٢٣ (٢٠٣٧) ، الأشربة ١١ (٢١٥٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3936 حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ،‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ عُقَيْلٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ،‏‏‏‏ وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ،‏‏‏‏ وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ،‏‏‏‏ وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ أَبْصَارَهُمْ،‏‏‏‏ حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৩৭
فتنوں کا بیان
لوٹ مار کی ممانعت
عمران بن حصین (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو لوٹ مار کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجہاد ٧٠ (٢٥٨١) ، سنن الترمذی/النکاح ٢٩ (١١٢٣) ، سنن النسائی/النکاح ٦٠ (٣٣٣٧) ، (تحفة الأشراف : ١٠٧٩٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤٣٩، ٤٤١، ٤٤٣، ٤٤٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3937 حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ،‏‏‏‏ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৩৮
فتنوں کا بیان
لوٹ مار کی ممانعت
ثعلبہ بن حکم (رض) کہتے ہیں کہ ہمیں دشمن کی کچھ بکریاں ملیں تو ہم نے انہیں لوٹ لیا، اور انہیں ذبح کر کے ہانڈیوں میں چڑھا دیا، پھر نبی اکرم ﷺ کا گزر ان ہانڈیوں کے پاس ہوا، تو آپ ﷺ نے حکم دیا کہ وہ الٹ دی جائیں، چناچہ وہ ہانڈیاں الٹ دی گئیں، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : لوٹ مار حلال نہیں ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٠٧١، ومصباح الزجاجة : ١٣٧٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ حکم عام ہے ہر ایک لوٹ کو شامل ہے معلوم ہوا دین اسلام میں کوئی لوٹ جائز نہیں، اور تہذیب کے بھی خلاف ہے، لوٹ میں کبھی کسی مسلمان کو ایذا و تکلیف پہنچتی ہے اس لئے بانٹ دینا بہتر ہے۔
حدیث نمبر: 3938 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ،‏‏‏‏ عَنْ سِمَاكٍ،‏‏‏‏ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ الْحَكَمِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَصَبْنَا غَنَمًا لِلْعَدُوِّ،‏‏‏‏ فَانْتَهَبْنَاهَا،‏‏‏‏ فَنَصَبْنَا قُدُورَنَا،‏‏‏‏ فَمَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقُدُورِ،‏‏‏‏ فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ النُّهْبَةَ لَا تَحِلُّ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৩৯
فتنوں کا بیان
مسلمان سے گالی گلوچ فسق اور اس سے قتال کفر ہے
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مسلمان کو گالی دینا فسق ہے، اور اس سے لڑنا کفر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے : ٦٩) (تحفة الأشراف : ٩٢٤٣، ٩٢٥١، ٩٢٩٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3939 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ،‏‏‏‏ عَنْ شَقِيقٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ،‏‏‏‏ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৪০
فتنوں کا بیان
مسلمان سے گالی گلوچ فسق اور اس سے قتال کفر ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مسلمان کو گالی دینا فسق ہے، اور اس سے لڑنا کفر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٥٠٥، ومصباح الزجاجة : ١٣٨٠) (حسن صحیح) (سند میں ابوہلال الراسبی اور محمد بن الحسن ہیں، اس لئے یہ حسن ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 3940 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْأَسْدِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ،‏‏‏‏ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৪১
فتنوں کا بیان
مسلمان سے گالی گلوچ فسق اور اس سے قتال کفر ہے
سعد (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مسلمان کو گالی دینا فسق، اور اس سے لڑنا کفر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٩٢٣، ومصباح الزجاجة : ١٣٨١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٧٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3941 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ،‏‏‏‏ عَنْ شَرِيكٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي إِسْحَاق،‏‏‏‏ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ سَعْدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ،‏‏‏‏ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৪২
فتنوں کا بیان
رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان کہ میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں اڑانا شروع کردو
جریر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع میں فرمایا : لوگوں کو خاموش کرو پھر فرمایا : تم لوگ میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ تم میں سے بعض بعض کی گردن مارنے لگے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العلم ٤٣ (١٢١) ، والمغازي ٧٧ (٤٤٠٥) ، الدیات ٢ (٦٨٦٩) ، الفتن ٨ (٧٠٨٠) ، صحیح مسلم/الإیمان ٢٩ (٦٥) ، سنن النسائی/تحریم الدم ٢٥ (٤١٣٦) ، (تحفة الأشراف : ٣٢٣٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٥٨، ٣٦٣، ٣٦٦) ، سنن الدارمی/ المناسک ٧٦ (١٩٦٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3942 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ،‏‏‏‏ وَعْبَدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ،‏‏‏‏ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:‏‏‏‏ اسْتَنْصِتِ النَّاسَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৪৩
فتنوں کا بیان
رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان کہ میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں اڑانا شروع کردو
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم پر افسوس ہے ! یا (تمہارے لیے خرابی ہو ! ) تم لوگ میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ان کی طرح تم میں سے بعض بعض کی گردن مارنے لگے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المغازي ٧٧ (٤٤٠٢، ٤٤٠٣) ، الأدب ٩٥ (٦١٦٦) ، الحدود ٩ (٦٧٨٥) ، الدیات ٢ (٦٨٦٨) ، الفتن ٨ (٧٠٧٧) ، صحیح مسلم/الإیمان ٢٩ (٦٦) ، سنن ابی داود/السنة ١٦ (٤٦٨٦) ، سنن النسائی/تحریم الدم ٢٥ (٤١٣٠) ، (تحفة الأشراف : ٧٤١٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٨٥، ٨٧، ١٠٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 3943 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَيْحَكُمْ أَوْ وَيْلَكُمْ،‏‏‏‏ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৪৪
فتنوں کا بیان
رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان کہ میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں اڑانا شروع کردو
صنابح احمسی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سنو ! میں حوض کوثر پر تمہارا پیش رو ہوں گا، اور تمہاری کثرت (تعداد) کی وجہ سے میں دوسری امتوں پر فخر کروں گا، تو تم میرے بعد آپس میں ایک دوسرے کو قتل مت کرنا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩٥٧، ومصباح الزجاجة : ١٣٨٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٤٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3944 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي،‏‏‏‏ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل،‏‏‏‏ عَنْ قَيْسٍ،‏‏‏‏ عَنْ الصُّنَابِحِ الْأَحْمَسِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَلَا إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ،‏‏‏‏ وَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ،‏‏‏‏ فَلَا تَقَتِّلُنَّ بَعْدِي.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৪৫
فتنوں کا بیان
تمام اہل اسلام اللہ تعالیٰ کے ذمے ( پناہ) میں ہیں
ابوبکر صدیق (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے نماز فجر پڑھی وہ اللہ تعالیٰ کے حفظ و امان یعنی پناہ میں ہے، اب تمہیں چاہیئے کہ تم اللہ کے ذمہ و عہد کو نہ توڑو، پھر جو ایسے شخص کو قتل کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے بلا کر جہنم میں اوندھا منہ ڈالے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٥٩١) ، ومصباح الزجاجة : ١٣٨٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٠) (صحیح) (سند میں سعد بن ابراہیم اور حابس کے درمیان انقطاع ہے، لیکن طبرانی نے صحیح سند سے روایت کی ہے، اس لئے یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 3945 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَبِي عَوْنٍ،‏‏‏‏ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ،‏‏‏‏ عَنْ حَابِسٍ الْيَمَانِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ،‏‏‏‏ فَلَا تُخْفِرُوا اللَّهَ فِي عَهْدِهِ،‏‏‏‏ فَمَنْ قَتَلَهُ،‏‏‏‏ طَلَبَهُ اللَّهُ حَتَّى يَكُبَّهُ فِي النَّارِ عَلَى وَجْهِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৪৬
فتنوں کا بیان
تمام اہل اسلام اللہ تعالیٰ کے ذمے ( پناہ) میں ہیں
سمرہ بن جندب (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے نماز فجر پڑھی وہ اللہ تعالیٰ کی امان (پناہ) میں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٥٧٨، ومصباح الزجاجة : ١٣٨٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٠) (ضعیف) (حسن بصری نے سمرہ (رض) سے صرف حدیث عقیقہ سنی ہے، اس لئے اس سند میں انقطاع ہے )
حدیث نمبر: 3946 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ،‏‏‏‏ عَنْ الْحَسَنِ،‏‏‏‏ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
tahqiq

তাহকীক: