আল মুওয়াত্তা - ইমাম মালিক রহঃ (উর্দু)
كتاب الموطأ للإمام مالك
کتاب القرآن - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৪১৯
کتاب القرآن
قرآن چھونے کے واسطے با وضو ہونا ضروری ہے
عبداللہ بن ابی بکر بن حزم سے روایت ہے کہ جو کتاب رسول اللہ ﷺ نے لکھی تھی عمرو بن حزم کے واسطے اس میں یہ بھی تھا کہ قرآن نہ چھوئے مگر جو شخص با وضو ہو۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ أَنَّ فِي الْكِتَابِ الَّذِي كَتَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنْ لَا يَمَسَّ الْقُرْآنَ إِلَّا طَاهِرٌ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২০
کتاب القرآن
کلام اللہ بے وضو پڑھنے کی اجازت
محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب لوگوں میں بیٹھے اور لوگ قرآن پڑھ رہے تھے پس گئے حاجت کو اور پھر آکر قرآن پڑھنے لگے ایک شخص نے کہا آپ کلام اللہ پڑھتے ہیں بغیر وضو کے حضرت عمر نے کہا تجھ سے کس نے کہا کہ یہ منع ہے کیا مسیلمہ نے کہا
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَانَ فِي قَوْمٍ وَهُمْ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ فَذَهَبَ لِحَاجَتِهِ ثُمَّ رَجَعَ وَهُوَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَلَسْتَ عَلَی وُضُوئٍ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ مَنْ أَفْتَاکَ بِهَذَا أَمُسَيْلِمَةُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২১
کتاب القرآن
کلام اللہ کا دور مقرر کرنا
عبداللہ بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا کہ جس کسی کے ورد کا رات کو ناغہ ہوجائے اور وہ دوسرے دن زوال تک ظہر کی نماز تک پڑھ لے تو گویا فوت نہیں ہوا بلکہ اس نے پا لیا۔
عَنْ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ مَنْ فَاتَهُ حِزْبُهُ مِنْ اللَّيْلِ فَقَرَأَهُ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ إِلَی صَلَاةِ الظُّهْرِ فَإِنَّهُ لَمْ يَفُتْهُ أَوْ کَأَنَّهُ أَدْرَکَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২২
کتاب القرآن
کلام اللہ کا دور مقرر کرنا
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا میں اور محمد بن یحییٰ بن حبان بیٹھے ہوئے تھے سو محمد نے ایک شخص کو بلایا اور کہا تم نے جو اپنے باپ سے سنا ہے اس کو بیان کرو اس شخص نے کہا میرا باپ گیا زیدی بن ثابت کے پاس اور ان سے پوچھا کہ سات روز میں کلام اللہ تمام کرنا کیسا ہے بولے اچھا ہے میرے نزدیک پندرہ روز یا بیس روز میں تمام کرنا بہتر ہے پوچھو مجھ سے کیوں کہا انہوں نے میں نے پوچھا کیوں زید نے کہا تاکہ میں اس کو سمجھتا جاؤں یاد رکھتا جاؤں
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ کُنْتُ أَنَا وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ جَالِسَيْنِ فَدَعَا مُحَمَّدٌ رَجُلًا فَقَالَ أَخْبِرْنِي بِالَّذِي سَمِعْتَ مِنْ أَبِيکَ فَقَالَ الرَّجُلُ أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّهُ أَتَی زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَقَالَ لَهُ کَيْفَ تَرَی فِي قِرَائَةِ الْقُرْآنِ فِي سَبْعٍ فَقَالَ زَيْدٌ حَسَنٌ وَلَأَنْ أَقْرَأَهُ فِي نِصْفٍ أَوْ عَشْرٍ أَحَبُّ إِلَيَّ وَسَلْنِي لِمَ ذَاکَ قَالَ فَإِنِّي أَسْأَلُکَ قَالَ زَيْدٌ لِکَيْ أَتَدَبَّرَهُ وَأَقِفَ عَلَيْهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৩
کتاب القرآن
قرآن کے بیان میں
عبدالرحمن بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ میں نے سنا عمر بن خطاب سے کہتے تھے میں نے ہشام بن حزام کو پڑھتے سنا سورت فرقان کو اور طرح سوائے اس طریقہ کے جس طرح میں پڑھتا تھا اور مجھے رسول اللہ ﷺ نے ہی پڑھایا تھا اس سورت کو، قریب ہوا کہ میں جلدی کر کے ان پر غصہ نکالوں لیکن میں چپ رہا یہاں تک کہ وہ فارغ ہوئے نماز سے تب میں انہی کی چادر ان کے گلے میں ڈال کرلے آیا ان کو رسول اللہ ﷺ کے پاس اور کہا میں نے یا رسول اللہ ﷺ میں نے ان کو سورت فرقان پڑھتے سنا اور طور پر خلاف اس طور کے جس طرح آپ ﷺ نے مجھے پڑھایا ہے تب فرمایا آپ ﷺ نے چھوڑ دو ان کو پھر فرمایا ان سے پڑھو تو پڑھا ہشام نے اسی طور سے جس طرح میں نے ان کو پڑھتے ہوئے سنا تھا تب فرمایا آپ ﷺ نے اسی طرح اتری ہے یہ سورت پھر ارشاد کیا آپ نے کہا تو پڑھ پھر میں نے پڑھی پھر فرمایا قرآن شریف اترا ہے سات حرف پر تو پڑھو جس طرح سے آسان ہو۔
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَی غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا فَکِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّی انْصَرَفَ ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَجِئْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَی غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسِلْهُ ثُمَّ قَالَ اقْرَأْ يَا هِشَامُ فَقَرَأَ الْقِرَائَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَکَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ لِي اقْرَأْ فَقَرَأْتُهَا فَقَالَ هَکَذَا أُنْزِلَتْ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَی سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَئُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৪
کتاب القرآن
قرآن کے بیان میں
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حافظ قرآن کی مثال ایسی ہے کہ جیسے اونٹ والے کی جب تک اونٹ کو بندھا رکھے گا وہ رہے گا جب چھوڑ دے گا چلا جائے گا۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ کَمَثَلِ صَاحِبِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِنْ عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَکَهَا وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫
کتاب القرآن
قرآن کے بیان میں
حضرت ام المومنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حارث بن ہشام نے پوچھا نبی ﷺ سے کس طرح وحی آتی ہے آپ ﷺ پر فرمایا آپ ﷺ نے کبھی آتی ہے جیسے گھنٹے کی آواز اور وہ نہایت سخت ہوتی ہے میرے اوپر پھر جب موقوف ہوجاتی ہے تو میں یاد کرلیتا ہوں جو کہتا ہے فرشتہ جو آدمی کی شکل بن کر مجھ سے باتیں کرتا ہے تو میں یاد کرلیتا ہوں جو کہتا ہے حضرت ام المومنین عائشہ کہتی ہیں کہ جب وحی اترتی تھی آپ ﷺ سخت جاڑے کے دنوں میں پھر جب موقوف ہوتی تھی تو پیشانی سے آپ کے پسینہ بہتا تھا۔
عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ يَأْتِيکَ الْوَحْيُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْيَانًا يَأْتِينِي فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ فَيَفْصِمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ مَا قَالَ وَأَحْيَانًا يَتَمَثَّلُ لِي الْمَلَکُ رَجُلًا فَيُکَلِّمُنِي فَأَعِي مَا يَقُولُ قَالَتْ عَائِشَةُ وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَنْزِلُ عَلَيْهِ فِي الْيَوْمِ الشَّدِيدِ الْبَرْدِ فَيَفْصِمُ عَنْهُ وَإِنَّ جَبِينَهُ لَيَتَفَصَّدُ عَرَقًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৬
کتاب القرآن
قرآن کے بیان میں
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہا انہوں نے عبس وتولی اتری ہے عبداللہ بن ام مکتوم میں وہ آئے رسول اللہ ﷺ کے پاس اور کہنے لگے اے محمد بتاؤ مجھ کو کوئی جگہ قریب اپنے تاکہ بیٹھوں میں وہاں اور آنحضرت ﷺ کے پاس اس وقت ایک شخص بیٹھا تھا بڑے آدمیوں میں سے مشرکوں کے ابی بن خلف یا عتبہ بن ربیعہ تو آپ ﷺ توجہ نہ کرتے تھے اے باپ فلاں کے کیا میں جو کہتا ہوں اس میں کچھ حرج ہے وہ کہتا تھا نہیں قسم ہے بتوں کی تمہارے کہنے میں کچھ حرج نہیں ہے تب یہ آیتیں اتریں عبس وتولی
عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ أُنْزِلَتْ عَبَسَ وَتَوَلَّی فِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَقُولُ يَا مُحَمَّدُ اسْتَدْنِينِي وَعِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ عُظَمَائِ الْمُشْرِکِينَ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرِضُ عَنْهُ وَيُقْبِلُ عَلَی الْآخَرِ وَيَقُولُ يَا أَبَا فُلَانٍ هَلْ تَرَی بِمَا أَقُولُ بَأْسًا فَيَقُولُ لَا وَالدِّمَائِ مَا أَرَی بِمَا تَقُولُ بَأْسًا فَأُنْزِلَتْ عَبَسَ وَتَوَلَّی أَنْ جَائَهُ الْأَعْمَی

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭
کتاب القرآن
قرآن کے بیان میں
اسلم عدوی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات کو سفر میں سوار ہو کر چل رہے تھے اور عمر بن خطاب بھی ان کے ساتھ تھے پس حضرت عمر نے ایک بات پوچھی آپ ﷺ سے تو جواب نہ دیا آنحضرت ﷺ نے پھر پوچھی جب بھی جواب نہ دیا پھر پوچھی جب بھی جواب نہ دیا اس وقت حضرت عمر نے دل میں کہا کاش تو مرگیا ہوتا اے عمر تین بار تو نے گڑگڑا کر پوچھا رسول اللہ ﷺ سے اور کسی بارے میں آپ ﷺ نے جواب نہ دیا عمر کہتے ہیں کہ میں نے اپنے اونٹ کو تیز کیا اور آگے بڑھ گیا لیکن میرے دل میں یہ خوف تھا کہ شاید میرے بارے میں کلام اللہ اترے گا تو تھوڑی دیر میں ٹھہرا تھا اتنے میں میں نے ایک پکارنے والے کو سنا جو مجھ کو پکارتا ہے اس وقت مجھے اور زیادہ خوف ہوا اس بات کا کہ کلام اللہ میرے بارے میں اترا ہوگا سو آیا میں رسول اللہ ﷺ کے پاس اور سلام کیا میں نے تب آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رات کو میرے اوپر ایک سورت ایسی اتری ہے جو ساری دنیا کی چیزوں سے مجھ کو زیادہ محبوب ہے پھر پڑھا انا فتحنا لک فتحا مبینا
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَسِيرُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسِيرُ مَعَهُ لَيْلًا فَسَأَلَهُ عُمَرُ عَنْ شَيْئٍ فَلَمْ يُجِبْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ فَقَالَ عُمَرُ ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ عُمَرُ نَزَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ کُلُّ ذَلِکَ لَا يُجِيبُکَ قَالَ عُمَرُ فَحَرَّکْتُ بَعِيرِي حَتَّی إِذَا کُنْتُ أَمَامَ النَّاسِ وَخَشِيتُ أَنْ يُنْزَلَ فِيَّ قُرْآنٌ فَمَا نَشِبْتُ أَنْ سَمِعْتُ صَارِخًا يَصْرُخُ بِي قَالَ فَقُلْتُ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَکُونَ نَزَلَ فِيَّ قُرْآنٌ قَالَ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ هَذِهِ اللَّيْلَةَ سُورَةٌ لَهِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ ثُمَّ قَرَأَ إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِينًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮
کتاب القرآن
قرآن کے بیان میں
ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ سنا میں نے رسول اللہ ﷺ سے فرماتے تھے نکلیں گے تم میں سے کچھ لوگ جو حقیر جانیں گے تمہاری نماز کو اپنی نماز کے مقابلے میں اور تمہارے روزوں کو اپنے روزوں کے مقابلہ میں اور تمہارے اعمال کو اپنے اعمال کے مقابلہ میں پڑھیں گے کلام اللہ کو اور نہ اترے گا ان کے حلقوں کے نیچے نکل جائیں گے دین سے جیسے نکل جاتا ہے تیر اس جانور میں سے جو شکار کیا جائے آر پار ہو کر صاف اگر پیکان کو دیکھے اس میں بھی کچھ نہیں پائے اگر تیر کی لکڑی کو دیکھے اس میں بھی کچھ نہ پائے اگر پر کو دیکھے اس میں بھی کچھ نہ پائے اور سو فار میں شک ہو کہ کچھ لگا ہے یا نہیں۔ امام مالک کو پہنچا کہ عبداللہ بن عمر سورت بقرہ آٹھ برس تک سیکھتے رہے۔
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَخْرُجُ فِيکُمْ قَوْمٌ تَحْقِرُونَ صَلَاتَکُمْ مَعَ صَلَاتِهِمْ وَصِيَامَکُمْ مَعَ صِيَامِهِمْ وَأَعْمَالَکُمْ مَعَ أَعْمَالِهِمْ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ وَلَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنْ الرَّمِيَّةِ تَنْظُرُ فِي النَّصْلِ فَلَا تَرَی شَيْئًا وَتَنْظُرُ فِي الْقِدْحِ فَلَا تَرَی شَيْئًا وَتَنْظُرُ فِي الرِّيشِ فَلَا تَرَی شَيْئًا وَتَتَمَارَی فِي الْفُوقِ عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ مَكَثَ عَلَى سُورَةِ الْبَقَرَةِ ثَمَانِيَ سِنِينَ يَتَعَلَّمُهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৯
کتاب القرآن
سجدہ ہائے تلاوت کے بیان میں سجدہ تلاوت سنت ہے یا مستحب ہے اور حنفیہ کے نزدیک واجب ہے
ابو سلمہ بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ ابوہریرہ (رض) نے پڑھا سورت اذالسماء انشقت کو تو سجدہ کیا اور جب فارغ ہوئے سجدہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے سجدہ کیا اس میں۔
عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَرَأَ لَهُمْ إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ فَسَجَدَ فِيهَا فَلَمَّا انْصَرَفَ أَخْبَرَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِيهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩০
کتاب القرآن
سجدہ ہائے تلاوت کے بیان میں سجدہ تلاوت سنت ہے یا مستحب ہے اور حنفیہ کے نزدیک واجب ہے
نافع سے روایت ہے کہ ایک شخص نے مصر والوں میں سے خبر دی مجھ کو کہ عمر بن خطاب نے سورت حج کو پڑھا تو اس میں دو سجدے کئے پھر فرمایا کہ یہ سورت فضیلت دی گئی بسبب دو سجدوں کے۔
عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ مِصْرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَرَأَ سُورَةَ الْحَجِّ فَسَجَدَ فِيهَا سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذِهِ السُّورَةَ فُضِّلَتْ بِسَجْدَتَيْنِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩১
کتاب القرآن
سجدہ ہائے تلاوت کے بیان میں سجدہ تلاوت سنت ہے یا مستحب ہے اور حنفیہ کے نزدیک واجب ہے
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے انہوں نے دیکھا عبداللہ بن عمر کو سورت حج میں دو سجدے کرتے ہوئے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَسْجُدُ فِي سُورَةِ الْحَجِّ سَجْدَتَيْنِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩২
کتاب القرآن
سجدہ ہائے تلاوت کے بیان میں سجدہ تلاوت سنت ہے یا مستحب ہے اور حنفیہ کے نزدیک واجب ہے
اعرج سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے والنجم اذا ہوا پڑھ کر سجدہ کیا پھر سجدہ سے کھڑے ہو کر ایک اور سورت پڑھی۔
عَنْ الْأَعْرَجِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَرَأَ بِالنَّجْمِ إِذَا هَوَی فَسَجَدَ فِيهَا ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ بِسُورَةٍ أُخْرَی

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৩
کتاب القرآن
سجدہ ہائے تلاوت کے بیان میں سجدہ تلاوت سنت ہے یا مستحب ہے اور حنفیہ کے نزدیک واجب ہے
عروہ بن الزبیر سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے ایک آیت سجدہ کی منبر پر پڑھی جمعہ کے روز اور منبر پر سے اتر کو سجدہ کیا تو لوگوں نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا پھر دوسرے جمعہ میں اس کو پڑھا اور لوگ مستعد ہوئے سجدہ کو تب کہا حضرت عمر نے اپنے حال پر رہو اللہ جل جلالہ نے سجدہ تلاوت کو ہمارے اوپر فرض نہیں کیا ہے مگر جب ہم چاہیں تو سجدہ کریں پس سجدہ نہ کیا حضرت عمر نے اور منع کیا ان کو سجدہ کرنے سے۔
عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَرَأَ سَجْدَةً وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَنَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ مَعَهُ ثُمَّ قَرَأَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَی فَتَهَيَّأَ النَّاسُ لِلسُّجُودِ فَقَالَ عَلَی رِسْلِکُمْ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَکْتُبْهَا عَلَيْنَا إِلَّا أَنْ نَشَائَ فَلَمْ يَسْجُدْ وَمَنَعَهُمْ أَنْ يَسْجُدُوا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৪
کتاب القرآن
قل ھو اللہ احد اور تبارک الذی کی فضیلت کا بیان
ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ میں نے سنا ایک شخص کو قل ھو اللہ احد بار بار پڑھتے ہوئے تو جب صبح ہوئی آئے رسول اللہ ﷺ کے پاس اور بیان کیا ان سے یہ امر اور ابوسعید (رض) اپنی دانست میں کم جانتے تھے اس سورت کو پس فرمایا آنحضرت ﷺ نے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ یہ سورت برابر ہے تہائی قرآن کے۔
حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ يُرَدِّدُهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ وَكَأَنَّ الرَّجُلَ يَتَقَالُّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৫
کتاب القرآن
قل ھو اللہ احد اور تبارک الذی کی فضیلت کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہتے تھے آیا میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سو سنا آپ ﷺ نے ایک شخص کو قل ھو اللہ احد پڑھتے ہوئے فرمایا واجب ہوئی پوچھا میں نے کیا چیز فرمایا جنت کہا ابوہریرہ (رض) نے میں نے چاہا کہ اس شخص کو جاکر خوشخبری دوں لیکن میں ڈرا کہ ایسا نہ ہو کہ میرا صبح کا کھانا جاتا رہے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تو میں نے پہلے کھانا کھایا۔ پھر گیا میں تو دیکھا کہ وہ شخص چلا گیا
و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ مَوْلَى آلِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ أَقْبَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ فَسَأَلْتُهُ مَاذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ الْجَنَّةُ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَأَرَدْتُ أَنْ أَذْهَبَ إِلَيْهِ فَأُبَشِّرَهُ ثُمَّ فَرِقْتُ أَنْ يَفُوتَنِي الْغَدَاءُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآثَرْتُ الْغَدَاءَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ذَهَبْتُ إِلَى الرَّجُلِ فَوَجَدْتُهُ قَدْ ذَهَبَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৬
کتاب القرآن
قل ہو اللہ احد اور تبا رک الذی کی فضیلت کا بیان
حمید بن عبدالرحمن بن عوف نے کہا کہ قل ہو اللہ احد برابر ہے تہائی قرآن کے اور تبارک الذی بیدہ الملک لڑے گی اپنے پڑھنے والی کی طرف سے۔
عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ وَأَنَّ تَبَارَکَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْکُ تُجَادِلُ عَنْ صَاحِبِهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৭
کتاب القرآن
ذکر الہی کی فضیلت کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جو شخص کہے لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل چیز قدیر۔ ایک روز میں سو بار تو گویا اس نے دس غلام آزاد کئے اور سو نیکیاں اس کے لئے لکھی جائیں گی اور سو برائیاں اس کی مٹائی جائیں گی اور وہ اس دن پھر شیطان کے شر سے بچا رہے گا یہاں تک کہ شام ہو اور کوئی شخص اس سے بہتر عمل نہ لائے گا مگر اس سے بھی زیادہ عمل کرے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ کَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ وَکُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ وَکَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنْ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِکَ حَتَّی يُمْسِيَ وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَائَ بِهِ إِلَّا أَحَدٌ عَمِلَ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৮
کتاب القرآن
ذکر الہی کی فضیلت کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کہا سبحان اللہ وبحمدہ ایک دن میں سو بار مٹائے جائیں گے گناہ اس کے اگرچہ ہوں مثل سمندر کے پھین کے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ حُطَّتْ عَنْهُ خَطَايَاهُ وَإِنْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ

তাহকীক: