আল মুওয়াত্তা - ইমাম মালিক রহঃ (উর্দু)
كتاب الموطأ للإمام مالك
کتاب الجہاد کے بیان میں - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৮৭২
کتاب الجہاد کے بیان میں
جہاد کی طرف رغبت دلانے کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی دن بھر روزہ رکھے اور رات بھر عبادت کرے، نہ تھکے نماز سے اور نہ روزے سے یہاں تک کہ لوٹے جہاد سے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ کَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ الدَّائِمِ الَّذِي لَا يَفْتُرُ مِنْ صَلَاةٍ وَلَا صِيَامٍ حَتَّی يَرْجِعَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৩
کتاب الجہاد کے بیان میں
جہاد کی طرف رغبت دلانے کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ ضامن ہے اس شخص کا جو جہاد کرے اس کی راہ میں اور نہ نکلے گھر سے مگر جہاد کی نیت سے، اللہ کے کلام کو سچا جان کر ؛ اس بات کا کہ داخل کرے گا اللہ اس کو جنت میں یا پھیر لائے گا اس کو اس کے گھر میں جہاں سے نکلا ہے ثواب اور غنیمت کے ساتھ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَکَفَّلَ اللَّهُ لِمَنْ جَاهَدَ فِي سَبِيلِهِ لَا يُخْرِجُهُ مِنْ بَيْتِهِ إِلَّا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِهِ وَتَصْدِيقُ کَلِمَاتِهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرُدَّهُ إِلَی مَسْکَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ مَعَ مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৪
کتاب الجہاد کے بیان میں
جہاد کی طرف رغبت دلانے کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھوڑے ایک شخص کے واسطے اجر ہیں اور ایک شخص کے واسطے درست ہیں اور ایک شخص کے واسطے گناہ ہیں؛ اجر اس کے واسطے ہیں جو باندھے ان کو جہاد کے واسطے پھر لمبی کردے اس کی رسی، ان کی کسی موضع یا چراگاہ میں تو جس قدر دور تک اس رسی کے سبب سے چرے اس کی واسطے نیکیاں لکھی جائیں گی، اگر وہ رسی توڑا کر ایک اونچان یا نیچان چڑھیں ان کے ہر قدم اور لید پر نیکیاں لکھی جائیں گی اور اگر وہ کسی نہر پر جا نکلے اور پانی پائے اور مالک کا ارادہ پانی پلانے کا نہ تھا تب بھی اس کے واسطے نیکیاں لکھی جائیں۔ اور درست اس کے واسطے ہیں جو تجارت کے واسطے باندھے اور ان کی زکوٰۃ ادا کرے۔ اور گناہ اس کے واسطے ہیں جو فخر اور ریا اور مسلمانوں کی دشمنی کے لئے باندھے۔ اور حضرت سے سوال ہوا گدھوں کے باب میں، آپ نے فرمایا کہ اس مقدمے میں میرے اوپر کچھ نہیں اترا مگر یہ آیت جو اکیلی تمام نیکیوں کو شامل ہے " فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَه۔ وَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَّرَه۔ " 99 ۔ الزلہ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَی رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِکَ مِنْ الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ کَانَ لَهُ حَسَنَاتٌ وَلَوْ أَنَّهَا قُطِعَتْ طِيَلَهَا ذَلِکَ فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ کَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ بِهِ کَانَ ذَلِکَ لَهُ حَسَنَاتٍ فَهِيَ لَهُ أَجْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَلَا فِي ظُهُورِهَا فَهِيَ لِذَلِکَ سِتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَائً وَنِوَائً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ عَلَی ذَلِکَ وِزْرٌ وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحُمُرِ فَقَالَ لَمْ يُنْزَلْ عَلَيَّ فِيهَا شَيْئٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৫
کتاب الجہاد کے بیان میں
جہاد کی طرف رغبت دلانے کا بیان
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا میں نہ بتاؤں تم کو وہ شخص جو سب سے بڑھ کر درجہ رکھتا ہے؛ وہ شخص ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے جہاد کرتا ہے اللہ کی راہ میں، کیا نہ بتاؤں میں تم کو اس کے بعد جو سب سے بڑھ کر درجہ رکھتا ہے وہ شخص ہے جو ایک گوشے میں بکریوں کا غلہ لے کر نماز پڑھتا ہے اور اللہ کو پوجتا ہے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔
عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ مَنْزِلًا رَجُلٌ آخِذٌ بِعِنَانِ فَرَسِهِ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ مَنْزِلًا بَعْدَهُ رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِي غُنَيْمَتِهِ يُقِيمُ الصَّلَاةَ وَيُؤْتِي الزَّکَاةَ وَيَعْبُدُ اللَّهَ لَا يُشْرِکُ بِهِ شَيْئًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৬
کتاب الجہاد کے بیان میں
جہاد کی طرف رغبت دلانے کا بیان
عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ ہم نے بیعت کی رسول اللہ ﷺ سے سننے اور اطاعت کرنے پر آسانی اور سختی میں خوشی اور غم میں اور بیعت کی ہم نے اس بات پر کہ جو مسلماں حکومت کے لائق ہوگا اس سے نہ جھگڑیں گے اور اس امر پر کہ ہم سچ کہیں گے یا سچ پر جمے رہیں گے جہاں ہوں گے، اللہ کے کام میں کسی کے برا کہنے سے نہ ڈریں گے۔
عَنْ عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْيُسْرِ وَالْعُسْرِ وَالْمَنْشَطِ وَالْمَکْرَهِ وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ وَأَنْ نَقُولَ أَوْ نَقُومَ بِالْحَقِّ حَيْثُمَا کُنَّا لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৭
کتاب الجہاد کے بیان میں
جہاد کی طرف رغبت دلانے کا بیان
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ ابوعبیدہ بن جراح نے حضرت عمر کو روم کے لشکروں کا اور اپنے خوف کا حال لکھا ؛ حضرت عمر نے جواب لکھا کہ بعد حمد ونعت کے معلوم ہو کہ بندہ مومن پر جب کوئی سختی اترتی ہے تو اس کے بعد اللہ پاک خوشی دیتا ہے؛ اور ایک سختی دو آسانیوں پر غالب نہیں ہو سکتی؛ اور بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا ؛ " اے ایمان والو صبر کرو مصیبتوں پر اور صبر کرو کفار کے مقابلہ میں اور قائم رہو جہاد پر اور ڈرو اللہ سے شاید کہ تم نجات پاؤ "۔
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ کَتَبَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يَذْکُرُ لَهُ جُمُوعًا مِنْ الرُّومِ وَمَا يَتَخَوَّفُ مِنْهُمْ فَکَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ مَهْمَا يَنْزِلْ بِعَبْدٍ مُؤْمِنٍ مِنْ مُنْزَلِ شِدَّةٍ يَجْعَلْ اللَّهُ بَعْدَهُ فَرَجًا وَإِنَّهُ لَنْ يَغْلِبَ عُسْرٌ يُسْرَيْنِ وَأَنَّ اللَّهَ تَعَالَی يَقُولُ فِي کِتَابِهِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৮
کتاب الجہاد کے بیان میں
دشمن کے ملک میں کلام اللہ لے جانے کی ممانعت ہے۔
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع کیا قرآن شریف کو دشمن کے ملک میں لے جانے سے؛ کہا مالک نے منع اس واسطے کیا " تاکہ ایسا نہ ہو کہ دشمن قرآن شریف کو لے کر اس کی توہین کرے "۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَی أَرْضِ الْعَدُوِّ قَالَ مَالِک وَإِنَّمَا ذَلِکَ مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৯
کتاب الجہاد کے بیان میں
بچون اور عورتوں کو مارنے کی ممانعت لڑائی میں
عبدالرحمن بن کعب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع کیا تھا ان لوگوں کو جہنوں نے قتل کیا ابن ابی حقیق کو عورتوں اور بچوں کے قتل کرنے سے ; ابن کعب نے کہا کہ ایک شخص ان میں سے کہتا تھا کہ ابن ابی حقیق کی عورت نے چیخ کر ہمارا حال کھول دیا تھا ; تو میں تلوار اس پر اٹھاتا تھا پھر رسول اللہ ﷺ کی ممانعت کو یاد کر کے رک جاتا تھا، اگر ایسا نہ ہوتا تو ہم اسے بھی قتل کردیتے۔
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبٍ أَنَّهُ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ قَتَلُوا ابْنَ أَبِي الْحُقَيْقِ عَنْ قَتْلِ النِّسَائِ وَالْوِلْدَانِ قَالَ فَکَانَ رَجُلٌ مِنْهُمْ يَقُولُ بَرَّحَتْ بِنَا امْرَأَةُ ابْنِ أَبِي الْحُقَيْقِ بِالصِّيَاحِ فَأَرْفَعُ السَّيْفَ عَلَيْهَا ثُمَّ أَذْکُرُ نَهْيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَکُفُّ وَلَوْلَا ذَلِکَ اسْتَرَحْنَا مِنْهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮০
کتاب الجہاد کے بیان میں
بچون اور عورتوں کو مارنے کی ممانعت لڑائی میں
نافع سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بعض لڑائیوں میں ایک عورت کو قتل کئے ہوئے پایا تو ناپسند کیا اس کے قتل کو اور منع کیا عورتوں اور بچوں کے قتل سے۔
عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَی فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ امْرَأَةً مَقْتُولَةً فَأَنْکَرَ ذَلِکَ وَنَهَی عَنْ قَتْلِ النِّسَائِ وَالصِّبْيَانِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮১
کتاب الجہاد کے بیان میں
بچون اور عورتوں کو مارنے کی ممانعت لڑائی میں
یحییٰ بن سیعد سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق نے شام کو لشکر بھیجا تو یزید بن ابی سفیان کے ساتھ پیدل چلے اور وہ حاکم تھے ایک چوتھائی لشکر کے؛ تو یزید نے ابوبکر سے کہا آپ سوار ہوجائیں نہیں تو میں اترتا ہوں، ابوبکر صدیق نے کہا نہ تم اترو اور نہ میں سوار ہوں گا، میں ان قدموں کو اللہ کی راہ میں ثواب سمجھتا ہوں پھر کہا یزید سے کہ تم پاؤ گے کچھ لوگ ایسے جو سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنی جانوں کو روک رکھا ہے اللہ کے واسطے سو چھوڑ دے ان کو اپنے کام میں اور کچھ لوگ ایسے پاؤ گے جو بیچ میں سے سر منڈاتے ہیں تو مار ان کے سر پر تلوار سے   اور میں تجھ کو دس باتوں کی وصیت کرتا ہوں عورت کو مت مار اور نہ بچوں کو نہ بڈھے پھونس کو اور نہ کاٹنا پھل دار درخت کو اور نہ اجاڑنا کسی بستی کو اور نہ کونچیں کاٹنا کسی بکری اور اونٹ کی مگر کھانے کے واسطے اور مت جلانا کھجور کے درخت کو اور مت ڈبانا اس کو اور غنیمت کے مال میں چوری نہ کرنا اور نامردی نہ کرنا۔ امام مالک نے روایت نقل کی ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے اپنے عاملوں میں سے ایک عامل کو لکھا کہ ہم کو رسول اللہ ﷺ کی یہ روایت پہنچی ہے؛ کہ جب فوج روانہ کرتے تھے تو کہتے تھے ان سے جہاد کرو اللہ کا نام لے کر، اللہ کی راہ میں تم لڑتے ہو ان لوگوں سے جہنوں نے کفر کیا اللہ کے ساتھ، نہ چوری کرو نہ اقرار توڑو نہ ناک کان کاٹو نہ مارو بچوں اور عورتوں کو اور کہہ دے یہ امر اپنی فوجوں اور لشکروں سے، اگر اللہ نے چاہا تو تم پر سلامتی ہوگی۔
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ بَعَثَ جُيُوشًا إِلَی الشَّامِ فَخَرَجَ يَمْشِي مَعَ يَزِيدَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ وَکَانَ أَمِيرَ رُبْعٍ مِنْ تِلْکَ الْأَرْبَاعِ فَزَعَمُوا أَنَّ يَزِيدَ قَالَ لِأَبِي بَکْرٍ إِمَّا أَنْ تَرْکَبَ وَإِمَّا أَنْ أَنْزِلَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ مَا أَنْتَ بِنَازِلٍ وَمَا أَنَا بِرَاکِبٍ إِنِّي أَحْتَسِبُ خُطَايَ هَذِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ لَهُ إِنَّکَ سَتَجِدُ قَوْمًا زَعَمُوا أَنَّهُمْ حَبَّسُوا أَنْفُسَهُمْ لِلَّهِ فَذَرْهُمْ وَمَا زَعَمُوا أَنَّهُمْ حَبَّسُوا أَنْفُسَهُمْ لَهُ وَسَتَجِدُ قَوْمًا فَحَصُوا عَنْ أَوْسَاطِ رُئُوسِهِمْ مِنْ الشَّعَرِ فَاضْرِبْ مَا فَحَصُوا عَنْهُ بِالسَّيْفِ وَإِنِّي مُوصِيکَ بِعَشْرٍ لَا تَقْتُلَنَّ امْرَأَةً وَلَا صَبِيًّا وَلَا کَبِيرًا هَرِمًا وَلَا تَقْطَعَنَّ شَجَرًا مُثْمِرًا وَلَا تُخَرِّبَنَّ عَامِرًا وَلَا تَعْقِرَنَّ شَاةً وَلَا بَعِيرًا إِلَّا لِمَأْکَلَةٍ وَلَا تَحْرِقَنَّ نَحْلًا وَلَا تُغَرِّقَنَّهُ وَلَا تَغْلُلْ وَلَا تَجْبُنْ عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ کَتَبَ إِلَی عَامِلٍ مِنْ عُمَّالِهِ أَنَّهُ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً يَقُولُ لَهُمْ اغْزُوا بِاسْمِ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تُقَاتِلُونَ مَنْ کَفَرَ بِاللَّهِ لَا تَغُلُّوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تُمَثِّلُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا وَقُلْ ذَلِکَ لِجُيُوشِکَ وَسَرَايَاکَ إِنْ شَائَ اللَّهُ وَالسَّلَامُ عَلَيْکَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮২
کتاب الجہاد کے بیان میں
کسی کو امان دے تو پورا کرے اقرا کو
ایک کوفہ کے رہنے والے سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے لشکر کے ایک افسر کو لکھا ؛ کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ بعض لوگ تم میں سے کافر عجمی کو بلاتے ہیں جب وہ پہاڑ پر چڑھ جاتا ہے اور لڑائی سے باز آتا ہے، تو ایک شخص اس سے کہتا ہے مت ڈر، پھر قابو پاکر اس کو مار ڈالاتا ہے؛ قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر میں کسی کو ایسا کرتے جان لوں گا تو اس کی گردن ماروں گا۔
عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْکُوفَةِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَتَبَ إِلَی عَامِلِ جَيْشٍ کَانَ بَعَثَهُ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رِجَالًا مِنْکُمْ يَطْلُبُونَ الْعِلْجَ حَتَّی إِذَا أَسْنَدَ فِي الْجَبَلِ وَامْتَنَعَ قَالَ رَجُلٌ مَطْرَسْ يَقُولُ لَا تَخَفْ فَإِذَا أَدْرَکَهُ قَتَلَهُ وَإِنِّي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا أَعْلَمُ مَکَانَ وَاحِدٍ فَعَلَ ذَلِکَ إِلَّا ضَرَبْتُ عُنُقَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮৩
کتاب الجہاد کے بیان میں
جو شخص اللہ کی راہ میں کچھ دے اس کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) جب جہاد کے واسطے کوئی چیز دیتے تو فرماتے " جب پہنچ جائے تو وادی قری میں تو وہ چیز تیری ہے "۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ إِذَا أَعْطَی شَيْئًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ إِذَا بَلَغْتَ وَادِيَ الْقُرَی فَشَأْنَکَ بِهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮৪
کتاب الجہاد کے بیان میں
جو شخص اللہ کی راہ میں کچھ دے اس کا بیان
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سعید بن مسیب کہتے تھے؛ جب کسی شخص کو جہاد کے واسطے کوئی چیز دی جائے اور وہ دار جہاد میں پہنچ جائے تو وہ چیز اس کی ہوگئی۔
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ کَانَ يَقُولُ إِذَا أُعْطِيَ الرَّجُلُ الشَّيْئَ فِي الْغَزْوِ فَيَبْلُغُ بِهِ رَأْسَ مَغْزَاتِهِ فَهُوَ لَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮৫
کتاب الجہاد کے بیان میں
غنیمت کے بیان میں مختلف احادیث
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر نجد کی طرف روانہ کیا جس میں عبداللہ بن عمر تھے، تو غنیمت میں بہت سے اونٹ حاصل کئے اور ہر ایک کا حصہ بارہ اونٹ یا گیارہ اونٹ تھے اور ایک اونٹ زیادہ دیا گیا۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً فِيهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا إِبِلًا کَثِيرَةً فَکَانَ سُهْمَانُهُمْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا أَوْ أَحَدَ عَشَرَ بَعِيرًا وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮৬
کتاب الجہاد کے بیان میں
غنیمت کے بیان میں مختلف احادیث
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا ؛ کہتے تھے جب جہاد میں لوگ غنیمتوں کو بانٹتے تھے تو ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر سمجھتے تھے۔
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ کَانَ النَّاسُ فِي الْغَزْوِ إِذَا اقْتَسَمُوا غَنَائِمَهُمْ يَعْدِلُونَ الْبَعِيرَ بِعَشْرِ شِيَاهٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮৭
کتاب الجہاد کے بیان میں
جس کا مال پانچواں حصہ نہیں دیا جائے گا اس کا بیان
کہا مالک نے جو کفار بند کے کنارہ پر مسلمانوں کی زمین میں ملیں اور وہ یہ کہیں کہ ہم سوادگر تھے، دریا نے ہم کو یہاں پھینک دیا مگر مسلمانوں کو اس امر کی تصدیق نہ ہو، البتہ یہ گمان ہو کہ جہاز ان کا ٹوٹ گیا یا پیاس کے سبب سے اتر پڑے بغیر اجازت مسلمانوں کے، تو امام کو ان کے بارے میں اختیار ہے اور جن لوگوں نے گرفتار کیا ان کو خمس نہیں ملے گا۔
قَالَ مَالِک فِيمَنْ وُجِدَ مِنْ الْعَدُوِّ عَلَی سَاحِلِ الْبَحْرِ بِأَرْضِ الْمُسْلِمِينَ فَزَعَمُوا أَنَّهُمْ تُجَّارٌ وَأَنَّ الْبَحْرَ لَفِظَهُمْ وَلَا يَعْرِفُ الْمُسْلِمُونَ تَصْدِيقَ ذَلِکَ إِلَّا أَنَّ مَرَاکِبَهُمْ تَکَسَّرَتْ أَوْ عَطِشُوا فَنَزَلُوا بِغَيْرِ إِذْنِ الْمُسْلِمِينَ أَرَی أَنَّ ذَلِکَ لِلْإِمَامِ يَرَی فِيهِمْ رَأْيَهُ وَلَا أَرَی لِمَنْ أَخَذَهُمْ فِيهِمْ خُمُسًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮৮
کتاب الجہاد کے بیان میں
غنیمت کے مال سے قبل تقسیم کے جس چیز کا کھانا درست ہے۔
کہا مالک نے جب مسلمان کفار کے ملک میں داخل ہوں اور وہاں کھانے کی چیزیں پائیں تو تقسیم سے پہلے کھانا درست ہے۔ کہا مالک نے، اونٹ بیل بکریاں بھی کھانے کی چیزیں ہیں، تقسیم سے قبل ان کا کھانا درست ہے۔
قَالَ مَالِک لَا أَرَی بَأْسًا أَنْ يَأْکُلَ الْمُسْلِمُونَ إِذَا دَخَلُوا أَرْضَ الْعَدُوِّ مِنْ طَعَامِهِمْ مَا وَجَدُوا مِنْ ذَلِکَ کُلِّهِ قَبْلَ أَنْ تَقَعَ الْمَقَاسِمُ قَالَ مَالِک وَأَنَا أَرَی الْإِبِلَ وَالْبَقَرَ وَالْغَنَمَ بِمَنْزِلَةِ الطَّعَامِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮৯
کتاب الجہاد کے بیان میں
مال غنیمت میں سے قبل تقسیم کے جو چیز دی جائے اس کا بیان
امام مالک کو روایت پہنچی؛ کہ عبداللہ بن عمر کا ایک غلام اور ایک گھوڑا بھاگ گیا تھا تو کافروں نے ان دونوں کو پکڑ لیا ؛ پھر غنیمت میں پایا ان دونوں کو مسلمانوں نے پس واپس کردیا ان دونوں کو، عبداللہ بن عمر کو تقسیم سے قبل کے۔
حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَبْدًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَبَقَ وَأَنَّ فَرَسًا لَهُ عَارَ فَأَصَابَهُمَا الْمُشْرِکُونَ ثُمَّ غَنِمَهُمَا الْمُسْلِمُونَ فَرُدَّا عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ تُصِيبَهُمَا الْمَقَاسِمُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৯০
کتاب الجہاد کے بیان میں
ہتھیاروں کو نفل میں دنیے کا بیان
ابی قتادہ بن ربعی سے روایت ہے کہ نکلے ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جنگ حنین میں، جب لڑے ہم کافروں سے تو مسلمانوں میں گڑبڑ مچی میں نے ایک کافر کو دیکھا کہ اس نے ایک مسلمان کو مغلوب کیا ہوا ہے، تو میں نے پیچھے سے آن کر ایک تلوار اس کی گردن پر ماری، وہ میرے طرف دوڑا اور مجھے آن کر ایسا کردیا گویا موت کو مزہ چکھایا، پھر وہ خود مرگیا اور مجھے چھوڑ دیا، پھر میں حضرت عمر سے ملا ؛ اور میں نے کہا آج لوگوں کو کیا ہوا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ اللہ کا ایسا ہی حکم ہوا، پھر مسلمان واپس لوٹے اور فرمایا رسول اللہ ﷺ نے " جو کسی شخص کو مارے تو اس کا سامان اسی کو ملے گا جبکہ اس پر وہ گواہ رکھتا ہو " ابوقتادہ کہتے ہیں؛ جب میں نے یہ سنا تو اٹھ کھڑا ہوا پھر میں نے یہ خیال کیا کہ کون گواہی دے گا میری ؟ تو میں بیٹھ گیا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی کو مارے گا، اس کا سامان اسی کی ملے گا بشرطیکہ وہ گواہ رکھتا ہو تو میں اٹھ کھڑا ہوا پھر میں نے یہ خیال کیا کہ کون گواہی دے گا میری ؟ پھر بیٹھا رہا۔ پھر تیسری مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا ؛ میں اٹھ کھڑا ہوا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا ہوا تجھ کو اے ابوقتادہ ؟ میں نے سارا قصہ کہہ سنایا ؛  اتنے میں ایک شخص بولا سچ کہا یا رسول اللہ ﷺ اور سامان اس کافر کا میرے پاس ہے تو وہ سامان مجھے معاف کرا دیجئے ان سے حضرت ابوبکر نے کہا قسم اللہ کی ایسا کبھی نہ ہوگا، رسول اللہ ﷺ کبھی ایسا قصد نہ کریں گے کہ ایک شیر اللہ کے شیروں میں سے اللہ و رسول ﷺ کی طرف سے لڑے اور سامان تجھے مل جائے، آپ ﷺ نے فرمایا ابوبکر سچ کہتے ہیں وہ سامان ابوقتادہ کو دے دے اس نے مجھے دیدیا میں زرہ بیچ کر ایک باغ خریدا ؛ بنی سلمہ کے محلہ میں اور یہ پہلا مال ہے جو حاصل کیا میں نے اسلام میں۔
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ أَنَّهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ فَلَمَّا الْتَقَيْنَا کَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ قَالَ فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ الْمُشْرِکِينَ قَدْ عَلَا رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَالَ فَاسْتَدَرْتُ لَهُ حَتَّی أَتَيْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ فَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ عَلَی حَبْلِ عَاتِقِهِ فَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ الْمَوْتِ ثُمَّ أَدْرَکَهُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِي قَالَ فَلَقِيتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ مَا بَالُ النَّاسِ فَقَالَ أَمْرُ اللَّهِ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ رَجَعُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ قَالَ فَقُمْتُ ثُمَّ قُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ ثُمَّ قَالَ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ قَالَ فَقُمْتُ ثُمَّ قُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ ثُمَّ قَالَ ذَلِکَ الثَّالِثَةَ فَقُمْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَکَ يَا أَبَا قَتَادَةَ قَالَ فَاقْتَصَصْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَلَبُ ذَلِکَ الْقَتِيلِ عِنْدِي فَأَرْضِهِ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لَا هَائَ اللَّهِ إِذًا لَا يَعْمِدُ إِلَی أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَيُعْطِيکَ سَلَبَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ فَأَعْطِهِ إِيَّاهُ فَأَعْطَانِيهِ فَبِعْتُ الدِّرْعَ فَاشْتَرَيْتُ بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ فَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الْإِسْلَامِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৯১
کتاب الجہاد کے بیان میں
ہتھیاروں کو نفل میں دنیے کا بیان
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ؛ " سنا میں نے ایک شخص کو، عبداللہ بن عباس سے نفل کے معنی پوچھتا تھا "، ابن عباس نے کہا کہ " گھوڑا اور ہتھیار نفل میں داخل ہیں۔ پھر اس شخص نے یہی پوچھا، پھر ابن عباس نے یہی جواب دیا۔ پھر اس شخص نے کہا میں وہ انفال پوچھتا ہوں جن کا ذکر، اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کیا ہے۔ قاسم کہتے ہیں کہ وہ برابر پوچھے گیا، یہاں تک کہ تنگ ہونے لگے عبداللہ بن عباس اور کہا انہوں نے تم جانتے ہو اس شخص کی مثال ؛ صبیغ کی سی ہے جس کو حضرت عمر بن خطاب نے مارا تھا۔
عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا يَسْأَلُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الْأَنْفَالِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْفَرَسُ مِنْ النَّفَلِ وَالسَّلَبُ مِنْ النَّفَلِ قَالَ ثُمَّ عَادَ الرَّجُلُ لِمَسْأَلَتِهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ذَلِکَ أَيْضًا ثُمَّ قَالَ الرَّجُلُ الْأَنْفَالُ الَّتِي قَالَ اللَّهُ فِي کِتَابِهِ مَا هِيَ قَالَ الْقَاسِمُ فَلَمْ يَزَلْ يَسْأَلُهُ حَتَّی کَادَ أَنْ يُحْرِجَهُ ثُمَّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَتَدْرُونَ مَا مَثَلُ هَذَا مَثَلُ صَبِيغٍ الَّذِي ضَرَبَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ

তাহকীক: