আল মুওয়াত্তা - ইমাম মালিক রহঃ (উর্দু)

كتاب الموطأ للإمام مالك

کتاب نکاح کے بیان میں - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৯৮২
کتاب نکاح کے بیان میں
نکاح کا پیام دینے کے بیان میں
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نہ پیغام بھیجے نکاح کا کوئی تم میں سے اپنے بھائی مسلمان کے پیغام پر۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَخْطُبُ أَحَدُکُمْ عَلَی خِطْبَةِ أَخِيهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৮৩
کتاب نکاح کے بیان میں
نکاح کا پیام دینے کے بیان میں
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نہ پیغام بھیجے نکاح کا کوئی تم میں سے اپنے بھائی مسلمان کے پیغام پر۔ کہا مالک نے اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب ایک شخص کی نسبت کسی عور رت سے ٹھہر جائے اور عورت کا دل کسی مرد کی طرف مائل ہوجائے اور مہر ٹھہر جائے اب پھر اس عورت کو دوسرا شخص پیام نہ دے اور غرض نہیں کہ کسی شخص نے ایک عورت کو پیام دیا ہو اور اس کا پیام ٹھہرا نہ ہو تو دوسرے کو پیام درست نہیں۔
و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَخْطُبُ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ قَالَ مَالِك وَتَفْسِيرُ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ لَا يَخْطُبُ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَتَرْكَنَ إِلَيْهِ وَيَتَّفِقَانِ عَلَى صَدَاقٍ وَاحِدٍ مَعْلُومٍ وَقَدْ تَرَاضَيَا فَهِيَ تَشْتَرِطُ عَلَيْهِ لِنَفْسِهَا فَتِلْكَ الَّتِي نَهَى أَنْ يَخْطُبَهَا الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ وَلَمْ يَعْنِ بِذَلِكَ إِذَا خَطَبَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَلَمْ يُوَافِقْهَا أَمْرُهُ وَلَمْ تَرْكَنْ إِلَيْهِ أَنْ لَا يَخْطُبَهَا أَحَدٌ فَهَذَا بَابُ فَسَادٍ يَدْخُلُ عَلَى النَّاسِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৮৪
کتاب نکاح کے بیان میں
نکاح کا پیام دینے کے بیان میں
قاسم بن محمد کہتے تھے اس آیت کی تفسیر میں (وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِ يْمَا عَرَّضْتُمْ بِه مِنْ خِطْبَةِ النِّسَا ءِ اَوْ اَكْنَنْتُمْ فِيْ اَنْفُسِكُمْ عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ سَتَذْكُرُوْنَهُنَّ وَلٰكِنْ لَّا تُوَاعِدُوْھُنَّ سِرًّا اِلَّا اَنْ تَقُوْلُوْا قَوْلًا مَّعْرُوْفًا ڛ وَلَا تَعْزِمُوْا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتّٰي يَبْلُغَ الْكِتٰبُ اَجَلَه وَاعْلَمُوْ ا اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا فِىْ اَنْفُسِكُمْ فَاحْذَرُوْهُ وَاعْلَمُوْ ا اَنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ حَلِيْمٌ) 2 ۔ البقرۃ : 235) یعنی گناہ نہیں ہے تم پر تعریض کرنا کسی عورت سے جب وہ عدت میں ہو۔ تعریض اس کو کہتے ہیں کہ مرد عورت سے کہلا بھیجے تو مجھے پسند ہے یا میں تجھ سے رغبت کرتا ہوں یا اللہ تجھ کو بہتری اور روزی پہنچانے والا ہے یا ایسی کوئی بات کہے۔
حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَلَا جُنَاحَ عَلَيْکُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَائِ أَوْ أَکْنَنْتُمْ فِي أَنْفُسِکُمْ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّکُمْ سَتَذْکُرُونَهُنَّ وَلَکِنْ لَا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَنْ تَقُولُوا قَوْلًا مَعْرُوفًا أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلْمَرْأَةِ وَهِيَ فِي عِدَّتِهَا مِنْ وَفَاةِ زَوْجِهَا إِنَّکِ عَلَيَّ لَکَرِيمَةٌ وَإِنِّي فِيکِ لَرَاغِبٌ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَائِقٌ إِلَيْکِ خَيْرًا وَرِزْقًا وَنَحْوَ هَذَا مِنْ الْقَوْلِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৮৫
کتاب نکاح کے بیان میں
عورت بکر اور ثیبہ سے اذن لینے کا بیان
ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ثیبہ زیادہ حقدار ہے اپنے نفس پر ولی سے اور باکرہ سے اذن لیا جائے گا اور اذن اس کا سکوت ہے۔ سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا عورت کا نکاح نہ کیا جائے مگر اس کے ولی کے اذن سے یا اس کے کنبے میں یا جو شخص عقلمند ہو اس کے اذن سے یا بادشاہ کے اذن سے۔ قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ اپنی بیٹیوں کا نکاح کرتے تھے اور ان سے نہیں پوچھتے تھے۔ قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ اور سلیمان بن یسار کہتے تھے اگر باکرہ عورت کا نکاح اس کے اذن کے بغیر کر دے تو نکاح اس کا لازم ہوجاتا ہے۔
عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِکْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ إِلَّا بِإِذْنِ وَلِيِّهَا أَوْ ذِي الرَّأْيِ مِنْ أَهْلِهَا أَوْ السُّلْطَانِ و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ كَانَا يُنْكِحَانِ بَنَاتِهِمَا الْأَبْكَارَ وَلَا يَسْتَأْمِرَانِهِنَّ قَالَ مَالِك وَذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي نِكَاحِ الْأَبْكَارِ قَالَ مَالِك وَلَيْسَ لِلْبِكْرِ جَوَازٌ فِي مَالِهَا حَتَّى تَدْخُلَ بَيْتَهَا وَيُعْرَفَ مِنْ حَالِهَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ كَانُوا يَقُولُونَ فِي الْبِكْرِ يُزَوِّجُهَا أَبُوهَا بِغَيْرِ إِذْنِهَا إِنَّ ذَلِكَ لَازِمٌ لَهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৮৬
کتاب نکاح کے بیان میں
مہر کا اور حبا کا بیان
سہل بن سعد ساعدی سے روایت ہے کہ ایک عورت جناب رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اس نے کہا کہ تحقیق میں نے اپنی جان آپ ﷺ کے واسطے بخشی اور کھڑی رہی دیر تک پھر ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا یا رسول اللہ ﷺ اس سے میرا نکاح کردو اگر اس سے نکاح کی آپ ﷺ کو کچھ حاجت نہیں ہے آپ ﷺ نے فرمایا تیرے پاس کوئی چیز ہے کہ مہر میں دے اس کو وہ شخص بولا سوائے اس تہبند کے میرے پاس کچھ نہیں ہے آپ ﷺ نے فرمایا اگر تو اپنا تہبند اس کو دے دے گا تو بغیر تہنبد کے بیٹھے گا کوئی چیز ڈھونڈ لے اس نے کہا مجھے کچھ نہیں ملتا آپ ﷺ نے فرمایا ڈھونڈو اگرچہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہو اس نے ڈھونڈا مگر کچھ نہ ملا تب آپ ﷺ نے پوچھا تجھے قرآن یاد ہے بولا ہاں فلانی فلانی سورت یاد ہے کئی سورتوں کا نام لیا آپ ﷺ نے فرمایا میں نے اس قرآن کے عوض میں اس عورت کا نکاح تیرے ساتھ کردیا جو تجھ کو یاد ہے۔
سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ وَهَبْتُ نَفْسِي لَکَ فَقَامَتْ قِيَامًا طَوِيلًا فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَوِّجْنِيهَا إِنْ لَمْ تَکُنْ لَکَ بِهَا حَاجَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ عِنْدَکَ مِنْ شَيْئٍ تُصْدِقُهَا إِيَّاهُ فَقَالَ مَا عِنْدِي إِلَّا إِزَارِي هَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ أَعْطَيْتَهَا إِيَّاهُ جَلَسْتَ لَا إِزَارَ لَکَ فَالْتَمِسْ شَيْئًا فَقَالَ مَا أَجِدُ شَيْئًا قَالَ الْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ فَالْتَمَسَ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ مَعَکَ مِنْ الْقُرْآنِ شَيْئٌ فَقَالَ نَعَمْ مَعِي سُورَةُ کَذَا وَسُورَةُ کَذَا لِسُوَرٍ سَمَّاهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْکَحْتُکَهَا بِمَا مَعَکَ مِنْ الْقُرْآنِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৮৭
کتاب نکاح کے بیان میں
مہر کا اور حبا کا بیان
سعید بن مسیب نے کہا کہ حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا کہ جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور اس کو جنوں یا جذام یا برص ہو اور خاوند نہ جان کر اس سے جماع کرے اس عورت کو خاوند پورا مہرے دے اور اس کے ولی سے پھیر لے۔ کہا مالک نے ولی کو مہر اس صورت میں واپس دینا ہوگا جب وہ عورت کا باپ یا بھائی یا ایسا قریب ہو کہ عورت کا حال جانتا ہو اور جو ولی محرم نہ ہو جیسے چچا کا بیٹا یا مولیٰ یا اور کوئی کنبے والا ہو جس کو عورت کا حال معلوم نہ ہو تو اس پر مہر پھیرنا لازم نہ ہوگا بلکہ اس عورت سے مہر پھیرلیا جائے گا صرف اس قدر چھوڑ دیا جائے گا جس سے اس کی فرج حلال ہو۔
سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَيُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَبِهَا جُنُونٌ أَوْ جُذَامٌ أَوْ بَرَصٌ فَمَسَّهَا فَلَهَا صَدَاقُهَا کَامِلًا وَذَلِکَ لِزَوْجِهَا غُرْمٌ عَلَی وَلِيِّهَا قَالَ مَالِک وَإِنَّمَا يَکُونُ ذَلِکَ غُرْمًا عَلَی وَلِيِّهَا لِزَوْجِهَا إِذَا کَانَ وَلِيُّهَا الَّذِي أَنْکَحَهَا هُوَ أَبُوهَا أَوْ أَخُوهَا أَوْ مَنْ يُرَی أَنَّهُ يَعْلَمُ ذَلِکَ مِنْهَا فَأَمَّا إِذَا کَانَ وَلِيُّهَا الَّذِي أَنْکَحَهَا ابْنَ عَمٍّ أَوْ مَوْلًی أَوْ مِنْ الْعَشِيرَةِ مِمَّنْ يُرَی أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ ذَلِکَ مِنْهَا فَلَيْسَ عَلَيْهِ غُرْمٌ وَتَرُدُّ تِلْکَ الْمَرْأَةُ مَا أَخَذَتْهُ مِنْ صَدَاقِهَا وَيَتْرُکُ لَهَا قَدْرَ مَا تُسْتَحَلُّ بِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৮৮
کتاب نکاح کے بیان میں
مہر کا اور حبا کا بیان
نافع سے روایت ہے کہ عبیداللہ بن عمر کی بیٹی جن کی ماں زید بن خطاب کی بیٹی تھیں عبداللہ بن عمر کے بیٹے کے نکاح میں آئی وہ مرگئے مگر انہوں نے اس سے صحبت نہیں کی نہ ان کا مہر مقرر ہوا تھا تو ان کی ماں نے مہر مانگا عبداللہ بن عمر نے کہا کہ مہر کا ان کو استحقاق نہیں اگر ہوتا تو ہم رکھ نہ لیتے نہ ظلم کرتے ان کی ماں نے نہ مانا زید بن ثابت کے کہنے پر رکھا زید نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کو مہر نہیں ملے گا البتہ ترکہ ملے گا۔ عمر بن عبدالعزیز نے اپنے عامل کو لکھا کہ نکاح کردینے والا باپ ہو یا کوئی اور اگر خاوند سے کچھ تحفہ یا ہدیہ لینے کی شرط کرے تو وہ عورت کو ملے گا اگر طلب کرے۔ کہا مالک نے جس عورت کا نکاح باپ کر دے اور اس کے مہر میں کچھ حبا کی شرط کرے اگر وہ شرط ایسی ہو جس کے عوض میں نکاح ہوا ہے تو وہ حبا اس کی بیٹی کو ملے گا اگر چاہے۔ کہا مالک نے جو شخص اپنی نابالغ لڑکی کا نکاح کرے اور اس لڑکے کا کوئی ذاتی مال نہ ہو تو مہراس کے باپ پر واجب ہوگا اور اگر اس لڑکے کا ذاتی مال ہو تو اس کے مال میں سے دلایا جائے گا مگر جس صورت میں باپ مہر کو اپنے ذمے کرلے اور یہ نکاح لڑکی پر لازم ہوگا جب وہ نابالغ ہو اور اپنے باپ کی ولایت میں ہو۔ کہا مالک نے میرے نزدیک ربع دینار سے کم مہر نہیں ہوسکتا اور نہ ربع دینار کی چوری میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔
نَافِعٍ أَنَّ ابْنَةَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَأُمُّهَا بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ کَانَتْ تَحْتَ ابْنٍ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَمَاتَ وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا وَلَمْ يُسَمِّ لَهَا صَدَاقًا فَابْتَغَتْ أُمُّهَا صَدَاقَهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَيْسَ لَهَا صَدَاقٌ وَلَوْ کَانَ لَهَا صَدَاقٌ لَمْ نُمْسِکْهُ وَلَمْ نَظْلِمْهَا فَأَبَتْ أُمُّهَا أَنْ تَقْبَلَ ذَلِکَ فَجَعَلُوا بَيْنَهُمْ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَقَضَی أَنْ لَا صَدَاقَ لَهَا وَلَهَا الْمِيرَاثُ و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبَ فِي خِلَافَتِهِ إِلَى بَعْضِ عُمَّالِهِ أَنَّ كُلَّ مَا اشْتَرَطَ الْمُنْكِحُ مَنْ كَانَ أَبًا أَوْ غَيْرَهُ مِنْ حِبَاءٍ أَوْ كَرَامَةٍ فَهُوَ لِلْمَرْأَةِ إِنْ ابْتَغَتْهُ قَالَ مَالِك فِي الْمَرْأَةِ يُنْكِحُهَا أَبُوهَا وَيَشْتَرِطُ فِي صَدَاقِهَا الْحِبَاءَ يُحْبَى بِهِ إِنَّ مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ يَقَعُ بِهِ النِّكَاحُ فَهُوَ لِابْنَتِهِ إِنْ ابْتَغَتْهُ وَإِنْ فَارَقَهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا فَلِزَوْجِهَا شَطْرُ الْحِبَاءِ الَّذِي وَقَعَ بِهِ النِّكَاحُ قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يُزَوِّجُ ابْنَهُ صَغِيرًا لَا مَالَ لَهُ إِنَّ الصَّدَاقَ عَلَى أَبِيهِ إِذَا كَانَ الْغُلَامُ يَوْمَ تَزَوَّجَ لَا مَالَ لَهُ وَإِنْ كَانَ لِلْغُلَامِ مَالٌ فَالصَّدَاقُ فِي مَالِ الْغُلَامِ إِلَّا أَنْ يُسَمِّيَ الْأَبُ أَنَّ الصَّدَاقَ عَلَيْهِ وَذَلِكَ النِّكَاحُ ثَابِتٌ عَلَى الْابْنِ إِذَا كَانَ صَغِيرًا وَكَانَ فِي وِلَايَةِ أَبِيهِ قَالَ مَالِك فِي طَلَاقِ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا وَهِيَ بِكْرٌ فَيَعْفُو أَبُوهَا عَنْ نِصْفِ الصَّدَاقِ إِنَّ ذَلِكَ جَائِزٌ لِزَوْجِهَا مِنْ أَبِيهَا فِيمَا وَضَعَ عَنْهُ قَالَ مَالِك وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ فِي كِتَابِهِ إِلَّا أَنْ يَعْفُونَ فَهُنَّ النِّسَاءُ اللَّاتِي قَدْ دُخِلَ بِهِنَّ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ فَهُوَ الْأَبُ فِي ابْنَتِهِ الْبِكْرِ وَالسَّيِّدُ فِي أَمَتِهِ قَالَ مَالِك وَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ وَالَّذِي عَلَيْهِ الْأَمْرُ عِنْدَنَا قَالَ مَالِك فِي الْيَهُودِيَّةِ أَوْ النَّصْرَانِيَّةِ تَحْتَ الْيَهُودِيِّ أَوْ النَّصْرَانِيِّ فَتُسْلِمُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا إِنَّهُ لَا صَدَاقَ لَهَا قَالَ مَالِك لَا أَرَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ بِأَقَلَّ مِنْ رُبْعِ دِينَارٍ وَذَلِكَ أَدْنَى مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৮৯
کتاب نکاح کے بیان میں
خلوت صحیحہ کے بیان میں
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے حکم کیا کہ جب کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور خلوت صحیحہ ہوجائے تو مہر واجب ہوگیا۔
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَضَی فِي الْمَرْأَةِ إِذَا تَزَوَّجَهَا الرَّجُلُ أَنَّهُ إِذَا أُرْخِيَتْ السُّتُورُ فَقَدْ وَجَبَ الصَّدَاقُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯০
کتاب نکاح کے بیان میں
خلوت صحیحہ کے بیان میں
سعید بن مسیب کہتے تھے کہ جب مرد عورت کے گھر میں جائے تو مرد کی تصدیق ہوگی اور جو عورت مرد کے گھر میں جائے تو عورت کی تصدیق ہوگی۔
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ کَانَ يَقُولُ إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بِامْرَأَتِهِ فِي بَيْتِهَا صُدِّقَ الرَّجُلُ عَلَيْهَا وَإِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ فِي بَيْتِهِ صُدِّقَتْ عَلَيْهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯১
کتاب نکاح کے بیان میں
ثیبہ اور باکرہ کے پاس رہنے کا بیان
ابوبکر بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب ام سلمہ (رض) سے نکاح کیا اور صبح ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا میں ایسا کام نہ کروں گا جس کے سبب سے تو اپنے لوگوں میں ذلیل ہو اگر تجھ کو منظور ہے تو سات دن تک تیرے پاس رہوں گا پھر سات سات دن ہر ایک بی بی کے پاس رہوں گا اور اگر تو چاہے تو تین دن تیرے پاس رہوں اور ایک ایک دن سب کے پاس رہ کر آؤں گا ام سلمہ نے کہا تین دن رہیے۔
عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ الْمَخْزُومِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ وَأَصْبَحَتْ عِنْدَهُ قَالَ لَهَا لَيْسَ بِکِ عَلَی أَهْلِکِ هَوَانٌ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ عِنْدَکِ وَسَبَّعْتُ عِنْدَهُنَّ وَإِنْ شِئْتِ ثَلَّثْتُ عِنْدَکِ وَدُرْتُ فَقَالَتْ ثَلِّثْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯২
کتاب نکاح کے بیان میں
ثیبہ اور باکرہ کے پاس رہنے کا بیان
انس بن مالک کہتے تھے کہ باکرہ عورت کے سات دن ہیں اور ثیبہ کے تین دن۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ لِلْبِکْرِ سَبْعٌ وَلِلثَّيِّبِ ثَلَاثٌ قَالَ مَالِک وَذَلِکَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৩
کتاب نکاح کے بیان میں
جوشرطیں نکاح میں درست نہیں ان کا بیان۔
سعید بن مسیب سے سوال ہوا کہ اگر کوئی عورت اپنے خاوند سے شرط کرے کہ میرے شہر سے مجھ کو نہ نکالنا سعید بن مسیب نے جواب دیا کہ اس کے باوجود نکال سکتا ہے۔
سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ سُئِلَ عَنْ الْمَرْأَةِ تَشْتَرِطُ عَلَی زَوْجِهَا أَنَّهُ لَا يَخْرُجُ بِهَا مِنْ بَلَدِهَا فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ يَخْرُجُ بِهَا إِنْ شَائَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৪
کتاب نکاح کے بیان میں
حلالہ کا نکاح اور جو اس کے مشابہ ہے اس کا بیان
زبیر بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ رفاعہ بن سموال قرظی نے اپنی بی بی تمیمہ بنت وہب کو رسول اللہ کے زمانے میں تین طلاقیں دیں تو انہوں نے نکاح کیا عبدالرحمن بن زبیر سے مگر عبدالرحمن اس پر قادر نہ ہوئے اور جماع نہ کرسکے اس واسطے عبدالرحمن نے اس کو چھوڑ دیا تب رفاعہ جو شوہر اول تھے انہوں نے پھر نکاح کرنا چاہا جب آپ ﷺ سے اس کا ذکر ہوا آپ ﷺ نے منع کیا اور رفاعہ سے فرمایا کہ وہ عورت تجھ کو حلال نہیں جب تک دوسرے شخص سے جماع نہ کرائے۔
عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الزَّبِيرِ أَنَّ رِفَاعَةَ بْنَ سِمْوَالٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَمِيمَةَ بِنْتَ وَهْبٍ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا فَنَکَحَتْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ فَاعْتَرَضَ عَنْهَا فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَمَسَّهَا فَفَارَقَهَا فَأَرَادَ رِفَاعَةُ أَنْ يَنْکِحَهَا وَهُوَ زَوْجُهَا الْأَوَّلُ الَّذِي کَانَ طَلَّقَهَا فَذَکَرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَاهُ عَنْ تَزْوِيجِهَا وَقَالَ لَا تَحِلُّ لَکَ حَتَّی تَذُوقَ الْعُسَيْلَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৫
کتاب نکاح کے بیان میں
حلالہ کا نکاح اور جو اس کے مشابہ ہے اس کا بیان
حضرت عائشہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص اپنی عورت کو جماع کرنے سے پہلے تین طلاقیں دیدے اب پہلا شوہر اس سے نکاح کرسکتا ہے جواب دیا کہ نہیں کرسکتا جب تک دوسرا شوہر اس سے جماع نہ کرے۔ قاسم بن محمد سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے اپنی عورت کو تین طلاقیں دیں پھر اس سے دوسرے شخص نے نکاح کیا اور وہ جماع کرنے سے پہلے مرگیا کیا پہلے شوہر کو اس سے نکاح کرلینا درست ہے جواب دیا نہیں۔
عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ رَجُلٌ آخَرُ فَطَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا هَلْ يَصْلُحُ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ لَا حَتَّی يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ رَجُلٌ آخَرُ فَطَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا هَلْ يَصْلُحُ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ لَا حَتَّی يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৬
کتاب نکاح کے بیان میں
جن عورتوں کا جمع کرنا درست نہیں نکاح میں
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ پھوپھی اور بھتیجی اور خالہ اور بھانجی کو جمع نہ کرے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا وَلَا بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৭
کتاب نکاح کے بیان میں
جن عورتوں کا جمع کرنا درست نہیں نکاح میں
سعید بن مسیب کہتے تھے بھتیجی سے پھوپھی کے اوپر اور بھانجی سے خالہ کے اوپر نکاح کرنا منع ہے اور جماع کرنا اس لونڈی سے جو حاملہ ہو کسی اور شخص سے منع ہے۔
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ يُنْهَی أَنْ تُنْکَحَ الْمَرْأَةُ عَلَی عَمَّتِهَا أَوْ عَلَی خَالَتِهَا وَأَنْ يَطَأَ الرَّجُلُ وَلِيدَةً وَفِي بَطْنِهَا جَنِينٌ لِغَيْرِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৮
کتاب نکاح کے بیان میں
ساس سے نکاح جائز نہ ہونے کا بیان
یحییٰ بن سعید نے کہا کہ زید بن ثابت (رض) سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص نے نکاح کیا ایک عورت سے پھر چھوڑ دیا اس کو جماع کرنے سے پہلے کیا اس کی ماں سے نکاح درست ہے بولے نہیں کیونکہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا تم پر تمہاری بیبیوں کی مائیں حرام ہیں اور اس میں کوئی شرط نہیں لگائی کہ جن بیبیوں سے تم جماع کرچکے ہو بلکہ شرط ربائب میں لگائی ہے۔ عبداللہ بن مسعود سے پوچھا گیا کہ کوفہ میں ایک عورت سے نکاح کیا پھر قبل جماع کے اس کو چھوڑ دیا اب اس کی ماں سے نکاح کرنا کیسا ہے انہوں نے کہا کہ درست ہے پھر ابن مسعود مدینہ میں آئے اور تحقیق کی معلوم ہوا کہ بی بی کی ماں مطلقا حرام ہے خواہ بی بی سے صحبت کرے یا نہ کرے اور صحبت کی قید ربائب میں ہے جب ابن مسعود کوفہ کو لوٹے پہلے اس شخص کے مکان پر گئے جس کو مسئلہ بتایا تھا اس سے کہا اس عورت کو چھوڑ دے۔ کہا مالک نے ایک شخص نے نکاح کیا ایک عورت سے پھر اس کی ماں سے نکاح کیا اور صحبت کی تو دونوں ماں بیٹی اس کو حرام ہوجائیں گئی ہمیشہ ہمیشہ۔ کہا مالک نے ایک شخص نکاح کرے ایک عورت سے پھر نکاح کرے اس کی ماں سے اور صحبت کرے اس سے تو اس پر اس عورت کی ماں کی ماں بھی حرام ہوجائے گی اور ماں (ساس) حرام رہے گی اس شخص کے باپ اور بیٹے پر۔ کہا مالک نے زنا سے حرمت ثابت نہ ہوگی۔
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً ثُمَّ فَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا هَلْ تَحِلُّ لَهُ أُمُّهَا فَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ لَا الْأُمُّ مُبْهَمَةٌ لَيْسَ فِيهَا شَرْطٌ وَإِنَّمَا الشَّرْطُ فِي الرَّبَائِبِ و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ اسْتُفْتِيَ وَهُوَ بِالْكُوفَةِ عَنْ نِكَاحِ الْأُمِّ بَعْدَ الْابْنَةِ إِذَا لَمْ تَكُنْ الِابْنَةُ مُسَّتْ فَأَرْخَصَ فِي ذَلِكَ ثُمَّ إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَسَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ كَمَا قَالَ وَإِنَّمَا الشَّرْطُ فِي الرَّبَائِبِ فَرَجَعَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِلَى الْكُوفَةِ فَلَمْ يَصِلْ إِلَى مَنْزِلِهِ حَتَّى أَتَى الرَّجُلَ الَّذِي أَفْتَاهُ بِذَلِكَ فَأَمَرَهُ أَنْ يُفَارِقَ امْرَأَتَهُ قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ تَكُونُ تَحْتَهُ الْمَرْأَةُ ثُمَّ يَنْكِحُ أُمَّهَا فَيُصِيبُهَا إِنَّهَا تَحْرُمُ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ وَيُفَارِقُهُمَا جَمِيعًا وَيَحْرُمَانِ عَلَيْهِ أَبَدًا إِذَا كَانَ قَدْ أَصَابَ الْأُمَّ فَإِنْ لَمْ يُصِبْ الْأُمَّ لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ وَفَارَقَ الْأُمَّ و قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ ثُمَّ يَنْكِحُ أُمَّهَا فَيُصِيبُهَا إِنَّهُ لَا تَحِلُّ لَهُ أُمُّهَا أَبَدًا وَلَا تَحِلُّ لِأَبِيهِ وَلَا لِابْنِهِ وَلَا تَحِلُّ لَهُ ابْنَتُهَا وَتَحْرُمُ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ قَالَ مَالِك فَأَمَّا الزِّنَا فَإِنَّهُ لَا يُحَرِّمُ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ لِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ فَإِنَّمَا حَرَّمَ مَا كَانَ تَزْوِيجًا وَلَمْ يَذْكُرْ تَحْرِيمَ الزِّنَا فَكُلُّ تَزْوِيجٍ كَانَ عَلَى وَجْهِ الْحَلَالِ يُصِيبُ صَاحِبُهُ امْرَأَتَهُ فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ التَّزْوِيجِ الْحَلَالِ فَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ وَالَّذِي عَلَيْهِ أَمْرُ النَّاسِ عِنْدَنَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৯
کتاب نکاح کے بیان میں
جس عورت سے زنا کرے اس کی ماں سے نکاح درست ہونے کا بیان
کہا مالک نے جو شخص زنا کرے ایک عورت سے اور اس کو حد لگائی جائے اب وہ شخص اس عورت کی بیٹی سے نکاح کرسکتا ہے اور اس شخص کا بیٹا اس عورت سے نکاح کرسکتا ہے۔ کہا مالک نے اگر ایک شخص نے عدت کے اندر کسی عورت سے نکاح کیا اور اس سے صحبت کی تو وہ عورت اس کے بیٹے پر حرام ہوجائے گی اور اس عورت سے جو لڑکا پیدا ہوگا اس کا نسب اس شخص سے ثابت ہوگا اور اس شخص پر اس عورت کی بیٹی حرام ہوجائے گی۔
قَالَ مَالِک فِي الرَّجُلِ يَزْنِي بِالْمَرْأَةِ فَيُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ فِيهَا إِنَّهُ يَنْکِحُ ابْنَتَهَا وَيَنْکِحُهَا ابْنُهُ إِنْ شَائَ وَذَلِکَ أَنَّهُ أَصَابَهَا حَرَامًا وَإِنَّمَا الَّذِي حَرَّمَ اللَّهُ مَا أُصِيبَ بِالْحَلَالِ أَوْ عَلَی وَجْهِ الشُّبْهَةِ بِالنِّکَاحِ قَالَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَلَا تَنْکِحُوا مَا نَکَحَ آبَاؤُکُمْ مِنْ النِّسَائِ قَالَ مَالِک فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا نَکَحَ امْرَأَةً فِي عِدَّتِهَا نِکَاحًا حَلَالًا فَأَصَابَهَا حَرُمَتْ عَلَی ابْنِهِ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا وَذَلِکَ أَنَّ أَبَاهُ نَکَحَهَا عَلَی وَجْهِ الْحَلَالِ لَا يُقَامُ عَلَيْهِ فِيهِ الْحَدُّ وَيُلْحَقُ بِهِ الْوَلَدُ الَّذِي يُولَدُ فِيهِ بِأَبِيهِ وَکَمَا حَرُمَتْ عَلَی ابْنِهِ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا حِينَ تَزَوَّجَهَا أَبُوهُ فِي عِدَّتِهَا وَأَصَابَهَا فَکَذَلِکَ يَحْرُمُ عَلَی الْأَبِ ابْنَتُهَا إِذَا هُوَ أَصَابَ أُمَّهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০০
کتاب نکاح کے بیان میں
جو نکاح درست نہیں اس کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شغار سے منع کیا ہے۔ شغار یہ ہے کہ ایک شخص اپنی بیٹی کا نکاح ایک شخص سے کر دے اس شرط پر کہ دوسرا شخص اپنی بیٹی کا نکاح اس سے کر دے سوائے اس کے کچھ مہر نہ ہو ( ہر ایک کی بیٹی دوسرے کی بیٹی کے لئے مہر ہوگی) ۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الشِّغَارِ وَالشِّغَارُ أَنْ يُزَوِّجَ الرَّجُلُ ابْنَتَهُ عَلَی أَنْ يُزَوِّجَهُ الْآخَرُ ابْنَتَهُ لَيْسَ بَيْنَهُمَا صَدَاقٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০১
کتاب نکاح کے بیان میں
جو نکاح درست نہیں اس کا بیان
خنساء بنت خدام کا اس کے باپ نے نکاح کردیا اور وہ ثیبہ تھیں اور اس نکاح سے ناراض تھیں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں آپ ﷺ نے ان کا نکاح فسخ کردیا۔
عَنْ خَنْسَائَ بِنْتِ خِدَامٍ الْأَنْصَارِيَّةِ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَکَرِهَتْ ذَلِکَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِکَاحَهُ
tahqiq

তাহকীক: