আল মুওয়াত্তা - ইমাম মালিক রহঃ (উর্দু)

كتاب الموطأ للإمام مالك

کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ১৩১৮
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
رہن کا روکنا درست نہیں ہے۔
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نہ روکی جائے گی رہن۔ کہا مالک نے جو شخص باغ رہن کرے ایک میعاد معین پار تو جو پھل اس باغ میں رہن سے پہلے نکل چکے تھے وہ رہن نہ ہوں گے مگر جس صورت میں مرتہن نے شرط کرلی ہو تو وہ پھل بھی رہن رہیں گے اور جو کوئی شخص حاملہ لونڈی کو رہن رکھے یا بعد رہن کے وہ حاملہ ہوجائے تو اس کا بچہ بھی اس کے ساتھ رہن رہے گا یہی فرق ہے پھل اور بچے میں اس وسطے کہ پھل بیع میں بھی داخل نہیں ہوتے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جس شخص نے کھجور کے درخت بیچے تو پھل بائع (بچنے والا) (بچنے والا) کو ملیں گے مگر جب مشتری (خریدنے والا) شرط کرلے۔
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَغْلَقُ الرَّهْنُ قَالَ مَالِک وَتَفْسِيرُ ذَلِکَ فِيمَا نُرَی وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنْ يَرْهَنَ الرَّجُلُ الرَّهْنَ عِنْدَ الرَّجُلِ بِالشَّيْئِ وَفِي الرَّهْنِ فَضْلٌ عَمَّا رُهِنَ بِهِ فَيَقُولُ الرَّاهِنُ لِلْمُرْتَهِنِ إِنْ جِئْتُکَ بِحَقِّکَ إِلَی أَجَلٍ يُسَمِّيهِ لَهُ وَإِلَّا فَالرَّهْنُ لَکَ بِمَا رُهِنَ فِيهِ قَالَ فَهَذَا لَا يَصْلُحُ وَلَا يَحِلُّ وَهَذَا الَّذِي نُهِيَ عَنْهُ وَإِنْ جَائَ صَاحِبُهُ بِالَّذِي رَهَنَ بِهِ بَعْدَ الْأَجَلِ فَهُوَ لَهُ وَأُرَی هَذَا الشَّرْطَ مُنْفَسِخًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৯
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
پھلوں اور جانوروں کے رہن کا بیان
کہا مالک نے ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے اگر کوئی لونڈی یا جانور بیچے اور اس کے یٹ میں بچہ ہو تو وہ بچہ مشتری (خریدنے والا) کا ہوگا خواہ مشتری (خریدنے والا) اس کی شرط لگائے یا نہ لگائے تو کھجور کا درخت جانور کی مانند نہیں نہ پھل کھجور کے بچے کے مانند ہیں۔ کہا مالک نے یہ بھی اس کی دلیل ہے کہ آدمی درخت کے پھلوں کو رہن کرسکتا ہے بغیر درختوں کے اور یہ نہیں ہوسکتا کہ پیٹ کے بچے کو رہن کرے بغیر اس کی ماں کے آدمی ہو یا جانور۔
بَاب الْقَضَاءِ فِي رَهْنِ الثَّمَرِ وَالْحَيَوَانِ قَالَ يَحْيَى سَمِعْت قَوْله تَعَالَى يَقُولُ فِيمَنْ رَهَنَ حَائِطًا لَهُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَيَكُونُ ثَمَرُ ذَلِكَ الْحَائِطِ قَبْلَ ذَلِكَ الْأَجَلِ إِنَّ الثَّمَرَ لَيْسَ بِرَهْنٍ مَعَ الْأَصْلِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ اشْتَرَطَ ذَلِكَ الْمُرْتَهِنُ فِي رَهْنِهِ وَإِنَّ الرَّجُلَ إِذَا ارْتَهَنَ جَارِيَةً وَهِيَ حَامِلٌ أَوْ حَمَلَتْ بَعْدَ ارْتِهَانِهِ إِيَّاهَا إِنَّ وَلَدَهَا مَعَهَا قَالَ مَالِك وَفُرِقَ بَيْنَ الثَّمَرِ وَبَيْنَ وَلَدِ الْجَارِيَةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ فَثَمَرُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهُ الْمُبْتَاعُ قَالَ وَالْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا أَنَّ مَنْ بَاعَ وَلِيدَةً أَوْ شَيْئًا مِنْ الْحَيَوَانِ وَفِي بَطْنِهَا جَنِينٌ أَنَّ ذَلِكَ الْجَنِينَ لِلْمُشْتَرِي اشْتَرَطَهُ الْمُشْتَرِي أَوْ لَمْ يَشْتَرِطْهُ فَلَيْسَتْ النَّخْلُ مِثْلَ الْحَيَوَانِ وَلَيْسَ الثَّمَرُ مِثْلَ الْجَنِينِ فِي بَطْنِ أُمِّهِ قَالَ مَالِك وَمِمَّا يُبَيِّنُ ذَلِكَ أَيْضًا أَنَّ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ أَنْ يَرْهَنَ الرَّجُلُ ثَمَرَ النَّخْلِ وَلَا يَرْهَنُ النَّخْلَ وَلَيْسَ يَرْهَنُ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ جَنِينًا فِي بَطْنِ أُمِّهِ مِنْ الرَّقِيقِ وَلَا مِنْ الدَّوَابِّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২০
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
جانور کو رہن رکھنے کا بیان
کہا مالک نے ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ شئے مرہوں اگر ایسی ہو جس کا تلف ہونا معلوم ہوجائے جیسے زمین اور گھر اور جانور تو اس صورت میں شئے مرہوں کے تلف ہونے سے مرتہن کا کچھ حق کم نہ ہوگا بلکہ راہن کا نقصان ہوگا اور جو شئے مرہوں ایسی ہو جس کا تلف ہوناصرف مرتہن کے کہنے سے معلوم ہو (جیسے سونا چاندی وغیرہ) تو مرتہن اس کی قیمت کا ضامن ہوگا (جس صورت میں گواہ نہ رکھتا ہو اس کے تلف ہونے کا) اب اگر راہن اور مرتہن زر رہن میں اختلاف کریں تو مرتہن سے کہا جائے گا تو خلفاً شئے مرہوں کے اوصاف اور زررہن کو بیان کر جب وہ بیان کرے گا تو نگاہ والے لوگ اس شئے کی قیمت مرتہن نے جو اوصاف بیان کئے ہیں ان کے لحاظ سے لگائیں گے اگر قیمت زر رہن سے زیادہ ہو تو رہن جس قدر زیادہ ہے مرتہن سے وصول کرلے گا اگر قیمت زر رہن سے کم ہو تو راہن سے حلف لیں گے اگر وہ حلف کرلے گا تو جس قدر مرتہن نے زر رہن قیمت سے زیادہ بیان کیا ہے وہ اس کے ذمہ سے ساقط ہوجائے گا اور جو حلف سے انکار کرے تو اس قدر مرتہن کو ادا کرے گا اگر مرتہن نے کہا میں شئے مرہوں کی قیمت نہیں جانتا تو راہن سے شئے مرہوں کے اوصاف پر حلف لے کر اس کے بیان پر فیصلہ کریں گے جب کہ وہ کوئی امرخلاف واقعہ بیان نہ کرے۔ کہا مالک نے اگر ایک شئے دو آدمیوں کے پاس رہن ہو تو ایک مرتہن اپنے دین کا تقاضا کرے اور شئے مرہوں کو بیچنا چاہے اور ایک مرتہن راہن کو مہلت دے اگر شئے مرہوں ایسی ہے کہ اس کے نصف بیچ ڈالنے سے دوسرے مرتہن کا نقصان نہیں ہوتا تو آدھی بیچ کر ایک مرتہن کا دین ادا کردیں گے اور جو نقصان ہوتا ہے تو کل شئے مرہوں کو بیچ کر جو مرتہن تقاضا کرتا ہے اس کو نصف دے دیں گے اور جس مرتہن نے مہلت دی ہے وہ اگر خوشی ہے چاہے تو نصف ثمن کو راہن کے حوالہ کر دے نہیں تو حلف کرے میں نے اس واسطے مہلت دی تھی کہ شئے مرہوں اپنے حال پر میرے پاس رہے پھر اس کا حق اسی وقت ادا کردیا جائے۔ کہا مالک نے اگر غلام کو رہن رکھے تو غلام کا مال راہن لے لے گا مگر جب مرتہن شرط کرلے کہ اس کا مال بھی اس کے ساتھ رہن رہے۔
بَاب الْقَضَاءِ فِي الرَّهْنِ مِنْ الْحَيَوَانِ قَالَ يَحْيَى سَمِعْت قَوْله تَعَالَى يَقُولُ الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا فِي الرَّهْنِ أَنَّ مَا كَانَ مِنْ أَمْرٍ يُعْرَفُ هَلَاكُهُ مِنْ أَرْضٍ أَوْ دَارٍ أَوْ حَيَوَانٍ فَهَلَكَ فِي يَدِ الْمُرْتَهِنِ وَعُلِمَ هَلَاكُهُ فَهُوَ مِنْ الرَّاهِنِ وَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَنْقُصُ مِنْ حَقِّ الْمُرْتَهِنِ شَيْئًا وَمَا كَانَ مِنْ رَهْنٍ يَهْلِكُ فِي يَدِ الْمُرْتَهِنِ فَلَا يُعْلَمُ هَلَاكُهُ إِلَّا بِقَوْلِهِ فَهُوَ مِنْ الْمُرْتَهِنِ وَهُوَ لِقِيمَتِهِ ضَامِنٌ يُقَالُ لَهُ صِفْهُ فَإِذَا وَصَفَهُ أُحْلِفَ عَلَى صِفَتِهِ وَتَسْمِيَةِ مَالِهِ فِيهِ ثُمَّ يُقَوِّمُهُ أَهْلُ الْبَصَرِ بِذَلِكَ فَإِنْ كَانَ فِيهِ فَضْلٌ عَمَّا سَمَّى فِيهِ الْمُرْتَهِنُ أَخَذَهُ الرَّاهِنُ وَإِنْ كَانَ أَقَلَّ مِمَّا سَمَّى أُحْلِفَ الرَّاهِنُ عَلَى مَا سَمَّى الْمُرْتَهِنُ وَبَطَلَ عَنْهُ الْفَضْلُ الَّذِي سَمَّى الْمُرْتَهِنُ فَوْقَ قِيمَةِ الرَّهْنِ وَإِنْ أَبَى الرَّاهِنُ أَنْ يَحْلِفَ أُعْطِيَ الْمُرْتَهِنُ مَا فَضَلَ بَعْدَ قِيمَةِ الرَّهْنِ فَإِنْ قَالَ الْمُرْتَهِنُ لَا عِلْمَ لِي بِقِيمَةِ الرَّهْنِ حُلِّفَ الرَّاهِنُ عَلَى صِفَةِ الرَّهْنِ وَكَانَ ذَلِكَ لَهُ إِذَا جَاءَ بِالْأَمْرِ الَّذِي لَا يُسْتَنْكَرُ قَالَ مَالِك وَذَلِكَ إِذَا قَبَضَ الْمُرْتَهِنُ الرَّهْنَ وَلَمْ يَضَعْهُ عَلَى يَدَيْ غَيْرِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২১
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
رہن کے مختلف مسائل کا بیان
کہا مالک نے ایک شخص نے اسباب رہن رکھا وہ مرتہن کے پاس تلف ہوگیا لیکن راہن اور متہن کو زر رہن کی مقدار میں اختلاف نہیں ہے البتہ شئے مرہوں کی قیمت میں اختلاف ہے راہن کہتا ہے اس کی قیمت بیس دینار ہے۔ اور مرتہن کہتا ہے اس کی قیمت دس دینار تھی اور رہن بیس دینار ہے اور مرہن سے کہا جائے گا کہ شئے مرہوں کے اوصاف بیان کر جب وہ بیان کرے تو اس سے حلف لے کر نگاہ والوں سے ایسی شئے کی قیمت دریافت کریں اگر وہ قیمت زر رہن سے زیادہ ہو تو مرتہن سے کہا جائے گا جس قدر زیادہ ہے وہ راہن کو دے اگر قیمت کم ہے تو مرتہن جس قدر کم ہے راہن سے لے لے اگر برابر ہے تو خیر قصہ چکا نہ یہ کچھ دے نہ وہ کچھ دے۔
قَالَ مَالِک يَقُولُ فِيمَنْ ارْتَهَنَ مَتَاعًا فَهَلَکَ الْمَتَاعُ عِنْدَ الْمُرْتَهِنِ وَأَقَرَّ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ بِتَسْمِيَةِ الْحَقِّ وَاجْتَمَعَا عَلَی التَّسْمِيَةِ وَتَدَاعَيَا فِي الرَّهْنِ فَقَالَ الرَّاهِنُ قِيمَتُهُ عِشْرُونَ دِينَارًا وَقَالَ الْمُرْتَهِنُ قِيمَتُهُ عَشَرَةُ دَنَانِيرَ وَالْحَقُّ الَّذِي لِلرَّجُلِ فِيهِ عِشْرُونَ دِينَارًا قَالَ مَالِک يُقَالُ لِلَّذِي بِيَدِهِ الرَّهْنُ صِفْهُ فَإِذَا وَصَفَهُ أُحْلِفَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَقَامَ تِلْکَ الصِّفَةَ أَهْلُ الْمَعْرِفَةِ بِهَا فَإِنْ کَانَتْ الْقِيمَةُ أَکْثَرَ مِمَّا رُهِنَ بِهِ قِيلَ لِلْمُرْتَهِنِ ارْدُدْ إِلَی الرَّاهِنِ بَقِيَّةَ حَقِّهِ وَإِنْ کَانَتْ الْقِيمَةُ أَقَلَّ مِمَّا رُهِنَ بِهِ أَخَذَ الْمُرْتَهِنُ بَقِيَّةَ حَقِّهِ مِنْ الرَّاهِنِ وَإِنْ کَانَتْ الْقِيمَةُ بِقَدْرِ حَقِّهِ فَالرَّهْنُ بِمَا فِيهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২২
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
رہن کے مختلف مسائل کا بیان
کہا مالک نے اگر شئے مرہوں موجود ہو لیکن راہن زر رہن دس دینار بیان کرے اور مرتہن بیس دینار تو مرتہن حلف اٹھائے اگر شئے مرہوں کی بیس دینار قیمت ہو تو اسی شئے مرہوں کو اپنے دین کے بدلے میں لے لے البتہ اگر راہن بیس دینارادا کر کے اپنی شئے لینا چاہے تو لے سکتا ہے اگر اس شئے مرہوں کی قیمت بیس دینار سے کم ہو تو مرتہن سے حلف لے پھر راہن کو اختیار ہے یا بیس دینار دے کر اپنی شئے لے لے یا خود بھی حلف اٹھائے کہ میں نے اتنے پر رہن کی تھی اگر حلف اٹھائے تو جس قدر شئے مرہوں کی قیمت سے مرتہن نے دین زیادہ بیان کیا ہے وہ اس کے ذمے سے ساقط ہوجائے گا ورنہ دینار پڑے گا۔
قَالَ مَالِک يَقُولُ الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلَيْنِ يَخْتَلِفَانِ فِي الرَّهْنِ يَرْهَنُهُ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ فَيَقُولُ الرَّاهِنُ أَرْهَنْتُکَهُ بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ وَيَقُولُ الْمُرْتَهِنُ ارْتَهَنْتُهُ مِنْکَ بِعِشْرِينَ دِينَارًا وَالرَّهْنُ ظَاهِرٌ بِيَدِ الْمُرْتَهِنِ قَالَ يُحَلَّفُ الْمُرْتَهِنُ حَتَّی يُحِيطَ بِقِيمَةِ الرَّهْنِ فَإِنْ کَانَ ذَلِکَ لَا زِيَادَةَ فِيهِ وَلَا نُقْصَانَ عَمَّا حُلِّفَ أَنَّ لَهُ فِيهِ أَخَذَهُ الْمُرْتَهِنُ بِحَقِّهِ وَکَانَ أَوْلَی بِالتَّبْدِئَةِ بِالْيَمِينِ لِقَبْضِهِ الرَّهْنَ وَحِيَازَتِهِ إِيَّاهُ إِلَّا أَنْ يَشَائَ رَبُّ الرَّهْنِ أَنْ يُعْطِيَهُ حَقَّهُ الَّذِي حُلِّفَ عَلَيْهِ وَيَأْخُذَ رَهْنَهُ قَالَ وَإِنْ کَانَ الرَّهْنُ أَقَلَّ مِنْ الْعِشْرِينَ الَّتِي سَمَّی أُحْلِفَ الْمُرْتَهِنُ عَلَی الْعِشْرِينَ الَّتِي سَمَّی ثُمَّ يُقَالُ لِلرَّاهِنِ إِمَّا أَنْ تُعْطِيَهُ الَّذِي حَلَفَ عَلَيْهِ وَتَأْخُذَ رَهْنَکَ وَإِمَّا أَنْ تَحْلِفَ عَلَی الَّذِي قُلْتَ أَنَّکَ رَهَنْتَهُ بِهِ وَيَبْطُلُ عَنْکَ مَا زَادَ الْمُرْتَهِنُ عَلَی قِيمَةِ الرَّهْنِ فَإِنْ حَلَفَ الرَّاهِنُ بَطَلَ ذَلِکَ عَنْهُ وَإِنْ لَمْ يَحْلِفْ لَزِمَهُ غُرْمُ مَا حَلَفَ عَلَيْهِ الْمُرْتَهِنُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৩
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
رہن کے مختلف مسائل کا بیان
کہا مالک نے اگر وہ شئے مرہوں سے تلف ہوگئی اب اختلاف ہوا زرہن کی مقدا اور شئے مرہوں کی قیمتیں مرتہن نے کہا زر رہن بیس دینار تھا اور شئے مرہوں کی قیمت دس دینار تھی اور راہن نے کہا زر رہن دس دینار تھا اور شئے مرہوں کی قیمت بیس دینار تھی تو مرتہن سے کہیں گے شئے مرہوں کے اوصاف بیان کر جب وہ بیان کرے تو اس سے حلف لے کر نگاہ والوں سے قیمت کا اندازہ کرائیں اگر قیمت بیس دینار سے زیادہ (مثلاتیس دینار ہو) تو مرتہن سے حلف لے کر جس قدر قیمت زیادہ (مثلادس دینار) راہن کو دلادیں گے اگر قیمت بیس کم ہو (مثلا پندرہ دینار) تو مرتہن سے زر رہن پر حلف لے کر جس قدر قیمت ہے وہ گویا مرتہن کو وصول ہوچکی باقی کے واسطے راہن سے حلف لیں گے اگر وہ حلف اٹھائے گا تو مرتہن راہن سے کچھ نہ لے سکے گا اگر حلف نہ اٹھالے تو بیس دینار میں جتنا کم ہے وہ راہن سے مرتہن کو دلادیں گے۔
قَالَ مَالِک فَإِنْ هَلَکَ الرَّهْنُ وَتَنَاکَرَا الْحَقَّ فَقَالَ الَّذِي لَهُ الْحَقُّ کَانَتْ لِي فِيهِ عِشْرُونَ دِينَارًا وَقَالَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ لَمْ يَکُنْ لَکَ فِيهِ إِلَّا عَشَرَةُ دَنَانِيرَ وَقَالَ الَّذِي لَهُ الْحَقُّ قِيمَةُ الرَّهْنِ عَشَرَةُ دَنَانِيرَ وَقَالَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ قِيمَتُهُ عِشْرُونَ دِينَارًا قِيلَ لِلَّذِي لَهُ الْحَقُّ صِفْهُ فَإِذَا وَصَفَهُ أُحْلِفَ عَلَی صِفَتِهِ ثُمَّ أَقَامَ تِلْکَ الصِّفَةَ أَهْلُ الْمَعْرِفَةِ بِهَا فَإِنْ کَانَتْ قِيمَةُ الرَّهْنِ أَکْثَرَ مِمَّا ادَّعَی فِيهِ الْمُرْتَهِنُ أُحْلِفَ عَلَی مَا ادَّعَی ثُمَّ يُعْطَی الرَّاهِنُ مَا فَضَلَ مِنْ قِيمَةِ الرَّهْنِ وَإِنْ کَانَتْ قِيمَتُهُ أَقَلَّ مِمَّا يَدَّعِي فِيهِ الْمُرْتَهِنُ أُحْلِفَ عَلَی الَّذِي زَعَمَ أَنَّهُ لَهُ فِيهِ ثُمَّ قَاصَّهُ بِمَا بَلَغَ الرَّهْنُ ثُمَّ أُحْلِفَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ عَلَی الْفَضْلِ الَّذِي بَقِيَ لِلْمُدَّعَی عَلَيْهِ بَعْدَ مَبْلَغِ ثَمَنِ الرَّهْنِ وَذَلِکَ أَنَّ الَّذِي بِيَدِهِ الرَّهْنُ صَارَ مُدَّعِيًا عَلَی الرَّاهِنِ فَإِنْ حَلَفَ بَطَلَ عَنْهُ بَقِيَّةُ مَا حَلَفَ عَلَيْهِ الْمُرْتَهِنُ مِمَّا ادَّعَی فَوْقَ قِيمَةِ الرَّهْنِ وَإِنْ نَکَلَ لَزِمَهُ مَا بَقِيَ مِنْ حَقِّ الْمُرْتَهِنِ بَعْدَ قِيمَةِ الرَّهْنِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৪
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
جانور کو کرایہ پر لینے اور اس میں زیادت کرنے کا بیان
کہا مالک نے اگر کوئی شخص جانور کرایہ پر لے اس اقرار سے کہ فلاں مقام تک جاؤں گا پھر اس سے آگے بڑھ جائے تو جانور کے مالک کو اختیار ہے کہ اگر چاہے جتنا آگے گیا ہے اتنی دور کا کرایہ دستور کے موافق اور لے لے نہیں تو اپنے جانور کی قیمت اس دن کی اور اس مقام کی جہاں تک جانا ٹھہرا تھا کرایہ دار سے لے لے اور کرایہ جو پہلے ٹھہرچکا تھا وہ بھی لے لے اگر صرف جانے پر کرایہ ہوا تھا اور جو آنے پر کرایہ ہوا تھا تو جو کرایہ ٹھہرا تھا اس کا نصف لے کیونکہ نصف کرایہ جانے کا تھا اور نصف آنے کا اور جس وقت کرایہ دارنے زیادتی کی اس وقت اس پر نصف ہی کرایہ واجب ہوا تھا اگر کرایہ دارنے آنے جانے کے لئے جانور کرایہ پر لیا اور جب جانے کی جگہ پہنچا تو وہ جانور مرگیا تو کرایہ دار پر تاوان نہ ہوگا اور مالک کو نصف کرایہ ملے گا اسی طرح اگر رب المال مضا رب کو منع کر دے کہ فلاں فلاں مال نہ خریدنا اور مضارب وہی خریدے اس خیال سے کہ میں ضمان دے دوں گا اور نفع سارا مار کھاؤں گا تو رب المال کو اختیار ہے چاہے اس سے مال میں مضاربت قائم رکھے چاہے اپنا رائس المال پھیرلے اسی طرح نضاعت میں صاحب مال اگر یہ کہے کہ فلاں فلاں مال خریدنا اور وہ شخص دوسرا مال خریدے تو صاحب مال کو اختیار ہے چاہے اسی مال کو اپنا سمجھے یا اپنا رائس المال پھیرلے۔
قَالَ مَالِک يَقُولُ الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يَسْتَکْرِي الدَّابَّةَ إِلَی الْمَکَانِ الْمُسَمَّی ثُمَّ يَتَعَدَّی ذَلِکَ الْمَکَانَ وَيَتَقَدَّمُ إِنَّ رَبَّ الدَّابَّةِ يُخَيَّرُ فَإِنْ أَحَبَّ أَنْ يَأْخُذَ کِرَائَ دَابَّتِهِ إِلَی الْمَکَانِ الَّذِي تُعُدِّيَ بِهَا إِلَيْهِ أُعْطِيَ ذَلِکَ وَيَقْبِضُ دَابَّتَهُ وَلَهُ الْکِرَائُ الْأَوَّلُ وَإِنْ أَحَبَّ رَبُّ الدَّابَّةِ فَلَهُ قِيمَةُ دَابَّتِهِ مِنْ الْمَکَانِ الَّذِي تَعَدَّی مِنْهُ الْمُسْتَکْرِي وَلَهُ الْکِرَائُ الْأَوَّلُ إِنْ کَانَ اسْتَکْرَی الدَّابَّةَ الْبَدْأَةَ فَإِنْ کَانَ اسْتَکْرَاهَا ذَاهِبًا وَرَاجِعًا ثُمَّ تَعَدَّی حِينَ بَلَغَ الْبَلَدَ الَّذِي اسْتَکْرَی إِلَيْهِ فَإِنَّمَا لِرَبِّ الدَّابَّةِ نِصْفُ الْکِرَائِ الْأَوَّلِ وَذَلِکَ أَنَّ الْکِرَائَ نِصْفُهُ فِي الْبَدْأَةِ وَنِصْفُهُ فِي الرَّجْعَةِ فَتَعَدَّی الْمُتَعَدِّي بِالدَّابَّةِ وَلَمْ يَجِبْ عَلَيْهِ إِلَّا نِصْفُ الْکِرَائِ الْأَوَّلِ وَلَوْ أَنَّ الدَّابَّةَ هَلَکَتْ حِينَ بَلَغَ بِهَا الْبَلَدَ الَّذِي اسْتَکْرَی إِلَيْهِ لَمْ يَکُنْ عَلَی الْمُسْتَکْرِي ضَمَانٌ وَلَمْ يَکُنْ لِلْمُکْرِي إِلَّا نِصْفُ الْکِرَائِ قَالَ وَعَلَی ذَلِکَ أَمْرُ أَهْلِ التَّعَدِّي وَالْخِلَافِ لِمَا أَخَذُوا الدَّابَّةَ عَلَيْهِ قَالَ وَکَذَلِکَ أَيْضًا مَنْ أَخَذَ مَالًا قِرَاضًا مِنْ صَاحِبِهِ فَقَالَ لَهُ رَبُّ الْمَالِ لَا تَشْتَرِ بِهِ حَيَوَانًا وَلَا سِلَعًا کَذَا وَکَذَا لِسِلَعٍ يُسَمِّيهَا وَيَنْهَاهُ عَنْهَا وَيَکْرَهُ أَنْ يَضَعَ مَالَهُ فِيهَا فَيَشْتَرِي الَّذِي أَخَذَ الْمَالَ الَّذِي نُهِيَ عَنْهُ يُرِيدُ بِذَلِکَ أَنْ يَضْمَنَ الْمَالَ وَيَذْهَبَ بِرِبْحِ صَاحِبِهِ فَإِذَا صَنَعَ ذَلِکَ فَرَبُّ الْمَالِ بِالْخِيَارِ إِنْ أَحَبَّ أَنْ يَدْخُلَ مَعَهُ فِي السِّلْعَةِ عَلَی مَا شَرَطَا بَيْنَهُمَا مِنْ الرِّبْحِ فَعَلَ وَإِنْ أَحَبَّ فَلَهُ رَأْسُ مَالِهِ ضَامِنًا عَلَی الَّذِي أَخَذَ الْمَالَ وَتَعَدَّی قَالَ وَکَذَلِکَ أَيْضًا الرَّجُلُ يُبْضِعُ مَعَهُ الرَّجُلُ بِضَاعَةً فَيَأْمُرُهُ صَاحِبُ الْمَالِ أَنْ يَشْتَرِيَ لَهُ سِلْعَةً بِاسْمِهَا فَيُخَالِفُ فَيَشْتَرِي بِبِضَاعَتِهِ غَيْرَ مَا أَمَرَهُ بِهِ وَيَتَعَدَّی ذَلِکَ فَإِنَّ صَاحِبَ الْبِضَاعَةِ عَلَيْهِ بِالْخِيَارِ إِنْ أَحَبَّ أَنْ يَأْخُذَ مَا اشْتُرِيَ بِمَالِهِ أَخَذَهُ وَإِنْ أَحَبَّ أَنْ يَکُونَ الْمُبْضِعُ مَعَهُ ضَامِنًا لِرَأْسِ مَالِهِ فَذَلِکَ لَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৫
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
جس عورت سے جبرا کوئی جماع کرے تو کیا حکم ہے۔
ابن شہاب سے روایت ہے کہ عبدالملک بن مروان نے حکم دیا ایک عورت کے مہر دینے کا اس شخص پر جس نے اس سے جبرا جماع کیا تھا۔
عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ مَرْوَانَ قَضَی فِي امْرَأَةٍ أُصِيبَتْ مُسْتَکْرَهَةً بِصَدَاقِهَا عَلَی مَنْ فَعَلَ ذَلِکَ بِهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৬
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
جس عورت سے جبرا کوئی جماع کرے تو کیا حکم ہے۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے جو شخص کسی عورت کو غصب کرے بکر ہو یا ثیبہ اگر وہ آزاد ہے تو اس پر مہر مثل لازم ہے اور اگر لونڈی ہے تو جتنی قیمت اس کی جماع کی وجہ سے کم ہوگئی دینا ہوگا اور اس کے ساتھ غصب کرنے والے کو سزا بھی ہوگی لیکن لونڈی کو سزا نہ ہوگی۔ اگر غلام نے کسی کی لونڈی غصب کرکے یہ کام کیا تو تاوان اس کے مولیٰ پر ہوگا مگر جب مولیٰ اس غلام کو جنایت کے بدلے میں دے ڈالے۔ یحییٰ نے نقل کیا کہ کہا مالک نے جو شخص مالک سے بن پوچھے اس کے جانور کو ہلاک کر دے تو اسے دن کی قیمت دینی ہوگی نہ کہ اس کے مانند اور جانو اور اسی طرح مالک کو جانور کے بدلے میں ہمیشہ اسی دن کی قیمت دی جائے گی نہ کہ جانوریہی حکم ہے اور اسباب کا۔ کہا مالک نے البتہ اگر کسی کا اناج تلف کر دے تو اسی قسم کا اتنا ہی اناج دے دے کیونکہ چاندی سونے (جن کا مثل اور بدل ہوا کرتا ہے) کے مشابہ ہے نہ کہ جانور کے۔ کہا مالک نے اگر امانت کے روپوں سے کچھ مال خریدا اور نفع کمایا تو وہ نفع اس شخص کا ہوجائے گا جس کے پاس روپے امانت تھے مالک کو دینا ضروری نہیں کیونکہ اس نے جھ امانت میں تصرف کیا تو وہ اس کا ضامن ہوگیا۔
قَالَ مَالِک يَقُولُ الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يَغْتَصِبُ الْمَرْأَةَ بِکْرًا کَانَتْ أَوْ ثَيِّبًا إِنَّهَا إِنْ کَانَتْ حُرَّةً فَعَلَيْهِ صَدَاقُ مِثْلِهَا وَإِنْ کَانَتْ أَمَةً فَعَلَيْهِ مَا نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا وَالْعُقُوبَةُ فِي ذَلِکَ عَلَی الْمُغْتَصِبِ وَلَا عُقُوبَةَ عَلَی الْمُغْتَصَبَةِ فِي ذَلِکَ کُلِّهِ وَإِنْ کَانَ الْمُغْتَصِبُ عَبْدًا فَذَلِکَ عَلَی سَيِّدِهِ إِلَّا أَنْ يَشَائَ أَنْ يُسَلِّمَهُ قَالَ يَحْيَی قَالَ مَالِک يَقُولُ الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَنْ اسْتَهْلَکَ شَيْئًا مِنْ الْحَيَوَانِ بِغَيْرِ إِذْنِ صَاحِبِهِ أَنَّ عَلَيْهِ قِيمَتَهُ يَوْمَ اسْتَهْلَکَهُ لَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يُؤْخَذَ بِمِثْلِهِ مِنْ الْحَيَوَانِ وَلَا يَکُونُ لَهُ أَنْ يُعْطِيَ صَاحِبَهُ فِيمَا اسْتَهْلَکَ شَيْئًا مِنْ الْحَيَوَانِ وَلَکِنْ عَلَيْهِ قِيمَتُهُ يَوْمَ اسْتَهْلَکَهُ الْقِيمَةُ أَعْدَلُ ذَلِکَ فِيمَا بَيْنَهُمَا فِي الْحَيَوَانِ وَالْعُرُوضِ قَالَ مَالِک يَقُولُ فِيمَنْ اسْتَهْلَکَ شَيْئًا مِنْ الطَّعَامِ بِغَيْرِ إِذْنِ صَاحِبِهِ فَإِنَّمَا يَرُدُّ عَلَی صَاحِبِهِ مِثْلَ طَعَامِهِ بِمَکِيلَتِهِ مِنْ صِنْفِهِ وَإِنَّمَا الطَّعَامُ بِمَنْزِلَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ إِنَّمَا يَرُدُّ مِنْ الذَّهَبِ الذَّهَبَ وَمِنْ الْفِضَّةِ الْفِضَّةَ وَلَيْسَ الْحَيَوَانُ بِمَنْزِلَةِ الذَّهَبِ قَالَ مَالِک يَقُولُ إِذَا اسْتُوْدِعَ الرَّجُلُ مَالًا فَابْتَاعَ بِهِ لِنَفْسِهِ وَرَبِحَ فِيهِ فَإِنَّ ذَلِکَ الرِّبْحَ لَهُ لِأَنَّهُ ضَامِنٌ لِلْمَالِ حَتَّی يُؤَدِّيَهُ إِلَی صَاحِبِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৭
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
مرتد کا حکم
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جو شخص اپنا دین بدل ڈالے تو اس کی گردن مارو۔ کہا مالک نے رسول اللہ ﷺ نے یہ جو فرمایا جو شخص اپنا دین بدل ڈالے اس کی گردن مارو ہمارے نزدیک اس کے معنی یہ ہیں جو مسلمان اسلام سے باہر ہوجائیں جیسے زنادقہ یا ان کی مانند تو جب مسلمان ان پر غلبہ پائیں تو ان کو قتل کردیں یہ بھی ضروری نہیں کہ پہلے ان سے توبہ کرنے کو کہیں کیونکہ ان کی توبہ کا اعتبار نہیں ہوسکتا وہ کفر کو اپنے دل میں رکھتے ہیں اور ظاہر میں اپنے تئیں مسلمان کہتے ہیں لیکن اگر مسلمان شخص (کسی شبہ کی وجہ سے) علانیہ دین اسلام سے پھر جائے تو اس سے توبہ کرائیں (اور جو شبہ ہوا ہو اس کو دور کردیں) اگر توبہ کرے تو بہتر۔ ورنہ قتل کیا جائے اور جو کافر ایک کفر کے دین کو چھوڑ کر دوسرا کفر کا دین اختیار کرے مثلا پہلے یہودی تھا پھر نصرانی ہوجائے تو اس کو قتل نہ کریں گے بلکہ جو دین اسلام کو چھوڑ کر اور کوئی دین اختیار کرے گا اسی کے لئے یہ سزا ہے۔
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ غَيَّرَ دِينَهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ وَمَعْنَی قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا نُرَی وَاللَّهُ أَعْلَمُ مَنْ غَيَّرَ دِينَهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ عَنْ مَالِک أَنَّهُ مَنْ خَرَجَ مِنْ الْإِسْلَامِ إِلَی غَيْرِهِ مِثْلُ الزَّنَادِقَةِ وَأَشْبَاهِهِمْ فَإِنَّ أُولَئِکَ إِذَا ظُهِرَ عَلَيْهِمْ قُتِلُوا وَلَمْ يُسْتَتَابُوا لِأَنَّهُ لَا تُعْرَفُ تَوْبَتُهُمْ وَأَنَّهُمْ کَانُوا يُسِرُّونَ الْکُفْرَ وَيُعْلِنُونَ الْإِسْلَامَ فَلَا أَرَی أَنْ يُسْتَتَابَ هَؤُلَائِ وَلَا يُقْبَلُ مِنْهُمْ قَوْلُهُمْ وَأَمَّا مَنْ خَرَجَ مِنْ الْإِسْلَامِ إِلَی غَيْرِهِ وَأَظْهَرَ ذَلِکَ فَإِنَّهُ يُسْتَتَابُ فَإِنْ تَابَ وَإِلَّا قُتِلَ وَذَلِکَ لَوْ أَنَّ قَوْمًا کَانُوا عَلَی ذَلِکَ رَأَيْتُ أَنْ يُدْعَوْا إِلَی الْإِسْلَامِ وَيُسْتَتَابُوا فَإِنْ تَابُوا قُبِلَ ذَلِکَ مِنْهُمْ وَإِنْ لَمْ يَتُوبُوا قُتِلُوا وَلَمْ يَعْنِ بِذَلِکَ فِيمَا نُرَی وَاللَّهُ أَعْلَمُ مَنْ خَرَجَ مِنْ الْيَهُودِيَّةِ إِلَی النَّصْرَانِيَّةِ وَلَا مِنْ النَّصْرَانِيَّةِ إِلَی الْيَهُودِيَّةِ وَلَا مَنْ يُغَيِّرُ دِينَهُ مِنْ أَهْلِ الْأَدْيَانِ کُلِّهَا إِلَّا الْإِسْلَامَ فَمَنْ خَرَجَ مِنْ الْإِسْلَامِ إِلَی غَيْرِهِ وَأَظْهَرَ ذَلِکَ فَذَلِکَ الَّذِي عُنِيَ بِهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৮
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
مرتد کا حکم
محمد بن عبداللہ بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ حضرت عمر کے پاس ایک شخص آیا ابوموسیٰ اشعری کے پاس سے حضرت عمر نے اس سے وہاں کے لوگوں کا حال پوچھا اس نے بیان کیا پھر حضرت عمر نے کہا تم کو کوئی نادر چیز معلوم ہے وہ شخص بولا ہاں ایک شخص کافر ہوگیا تھا بعد اسلام کے حضرت عمر نے پوچھا تم نے اس سے کیا کیا وہ شخص بولا ہم نے اسے پکڑا اور اس کی گردن ماردی حضرت عمر نے کہا تم نے اس کو تین دن تک قید کیا ہوتا اور ہر روز روٹی دی ہوتی پھر توبہ کروائی ہوتی شائدوہ توبہ کرتا اور پھر اللہ کے حکم مان لیتا پھر حضرت عمر نے فرمایا یا اللہ میں اس وقت وہاں موجود نہ تھا میں نے حکم کیا نہ میں خوش ہوا جب کہ مجھے معلوم ہوا۔
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ قَدِمَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَجُلٌ مِنْ قِبَلِ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ فَسَأَلَهُ عَنْ النَّاسِ فَأَخْبَرَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ عُمَرُ هَلْ کَانَ فِيکُمْ مِنْ مُغَرِّبَةِ خَبَرٍ فَقَالَ نَعَمْ رَجُلٌ کَفَرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ قَالَ فَمَا فَعَلْتُمْ بِهِ قَالَ قَرَّبْنَاهُ فَضَرَبْنَا عُنُقَهُ فَقَالَ عُمَرُ أَفَلَا حَبَسْتُمُوهُ ثَلَاثًا وَأَطْعَمْتُمُوهُ کُلَّ يَوْمٍ رَغِيفًا وَاسْتَتَبْتُمُوهُ لَعَلَّهُ يَتُوبُ وَيُرَاجِعُ أَمْرَ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ اللَّهُمَّ إِنِّي لَمْ أَحْضُرْ وَلَمْ آمُرْ وَلَمْ أَرْضَ إِذْ بَلَغَنِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৯
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
جو شخص اپنی عورت کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو پائے اس کا کیا حکم ہے
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ سعد بن عبادہ نے رسول اللہ ﷺ سے کہا اگر میں اپنی عورت کے ساتھ کسی مرد کو پاؤں کیا میں اس کو مہلت دوں یہاں تک کہ چار گواہ لاؤں فرمایا آپ ﷺ نے ہاں۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ إِنْ وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِي رَجُلًا أَأُمْهِلُهُ حَتَّی آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَائَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩০
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
جو شخص اپنی عورت کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو پائے اس کا کیا حکم ہے
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ایک شخص نے شام والوں میں سے اپنی عورت کے ساتھ ایک مرد کو پایا تو مار ڈالا اس مرد کو یا مرد عورت دونوں کو معاویہ بن ابی سفیان ان کو اس فیصلہ دشوار ہوا انہوں نے ابوموسیٰ اشعری کو لکھا کہ تم حضرت علی (رض) سے اس مسئلہ کو پوچھو ابوموسیٰ نے حضرت علی (رض) سے پوچھا حضرت علی نے کہا یہ واقعہ میرے ملک میں نہیں ہوا میں تم کو قسم دیتا ہوں تم سچ بیان کرو کہاں یہ امر ہوا ابوموسیٰ نے کہا مجھے معاویہ بن سفیان نے لکھا ہے کہ میں تم سے اس مسئلہ کو پوچھوں حضرت علی نے کہا میں ابوا لحسن ہوں اگر چار گواہ نہ لائے تو قتل پر راضی ہوجائے۔
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ خَيْبَرِيٍّ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَقَتَلَهُ أَوْ قَتَلَهُمَا مَعًا فَأَشْکَلَ عَلَی مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الْقَضَائُ فِيهِ فَکَتَبَ إِلَی أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ يَسْأَلُ لَهُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ عَنْ ذَلِکَ فَسَأَلَ أَبُو مُوسَی عَنْ ذَلِکَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ إِنَّ هَذَا الشَّيْئَ مَا هُوَ بِأَرْضِي عَزَمْتُ عَلَيْکَ لَتُخْبِرَنِّي فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَی کَتَبَ إِلَيَّ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ أَنْ أَسْأَلَکَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ عَلِيٌّ أَنَا أَبُو حَسَنٍ إِنْ لَمْ يَأْتِ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَائَ فَلْيُعْطَ بِرُمَّتِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩১
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
منبوذ کا حکم
سنین بن ابی جمیلہ نے ایک منبوذ پایا حضرت عمر کے زمانے میں انہوں نے کہا میں اس کو حضرت عمر کے پاس لے آیا حضرت عمر نے پوچھا تو نے اس کو کیوں اٹھایا میں نے کہا یہ پڑے پڑے مرجاتا اس واسطے میں نے اٹھا لیا اتنے میں حضرت عمر کے عریف نے کہا اے امیر المومنین میں اس شخص کو جانتا ہوں نیک آدمی ہے حضرت عمر نے کہا نیک ہے اس نے کہا ہاں حضرت عمر نے کہا جادہ مبنوذ آزاد ہے تجھ کو اس کی ولا ملے گی اور ہم اس کا خرچ دیں گے۔ کہا مالک نے منبوذ آزاد رہے گا اور ولاء اس کی مسلمانوں کو ملے گی وہی اس کے وارث ہوں گے وہی اس کی طرف سے دیت بھی دیں گے۔
عَنْ سُنَيْنٍ أَبِي جَمِيلَةَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ أَنَّهُ وَجَدَ مَنْبُوذًا فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ فَجِئْتُ بِهِ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ مَا حَمَلَکَ عَلَی أَخْذِ هَذِهِ النَّسَمَةِ فَقَالَ وَجَدْتُهَا ضَائِعَةً فَأَخَذْتُهَا فَقَالَ لَهُ عَرِيفُهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّهُ رَجُلٌ صَالِحٌ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَکَذَلِکَ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ اذْهَبْ فَهُوَ حُرٌّ وَلَکَ وَلَاؤُهُ وَعَلَيْنَا نَفَقَتُهُ عَنْ مَالِک يَقُولُ الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْمَنْبُوذِ أَنَّهُ حُرٌّ وَأَنَّ وَلَائَهُ لِلْمُسْلِمِينَ هُمْ يَرِثُونَهُ وَيَعْقِلُونَ عَنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩২
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
لڑکے کو باپ سے ملانے کا بیان
حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ عتبہ بن ابی وقاص نے مرتے وقت اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص سے کہا کہ زمعہ کی لونڈی کا لڑکا میرے نطفہ سے ہے تو اس کو اپنے پاس رکھیوں تو جب مکہ فتح ہوا تو سعد نے اس لڑکے کو لے لیا اور کہا میرے بھائی کا بیٹا ہے اس نے وصیت کی تھی اس کے لینے کی عبد زمعہ نے کہا یہ لڑکا میرا بھائی ہے میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے دونوں نے جھگڑا کیا رسول اللہ ﷺ کے پاس سعد نے کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ بیٹا ہے میرے بھائی کا اس نے مجھے وصیت کی تھی اور میرے باپ کی لونڈی سے پیدا ہوا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عبد زمعہ سے کہ یہ لڑکا تیرا ہے پھر فرمایا لڑکا ماں کے خاوند یا مالک کا ہوتا ہے اور زنا کرنے والے کے لئے پتھر ہیں پھر سودہ بنت زمعہ سے کہا کہ تو اس لڑکے سے پردہ کیا کر کیونکہ وہ لڑکا مشابہ تھا عتبہ بن ابی وقاص کے سو اس لڑکے نے نہ دیکھا سودہ کر یہاں تک کہ انتقال ہوا اس کا۔
عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَی أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ إِلَيْکَ قَالَتْ فَلَمَّا کَانَ عَامُ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ وَقَالَ ابْنُ أَخِي قَدْ کَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ فَقَامَ إِلَيْهِ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَی فِرَاشِهِ فَتَسَاوَقَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي قَدْ کَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَی فِرَاشِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ لَکَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ احْتَجِبِي مِنْهُ لِمَا رَأَی مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَتْ فَمَا رَآهَا حَتَّی لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৩
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
لڑکے کو باپ سے ملانے کا بیان
عبداللہ بن امیہ سے روایت ہے کہ ایک عورت کا خاوند مرگیا تو اس نے چار مہینے دس دن تک عدت کی پھر دوسرے شخص سے نکاح کرلیا ابھی اس کے پاس ساڑھے چار مہینے رہی تھی کہ ایک لڑکا جنا حاصا پورا تو اس کا خاوند حضرت عمر کے پاس آیا اور اس نے یہ حال بیان کیا حضرت عمر نے اپنی پرانی عورتوں کو جاہلیت کے زمانے میں تھیں بلوایا اور ان سے پوچھا ان میں سے ایک عورت بولی میں تم کو اس عورت کا حالات باتی ہوں یہ حاملہ ہوگئی تھی اپنے پہلے خاوند سے جو مرگیا تو حیض کا خون بچے پر پڑتے پڑتے وہ بچہ سوکھ گیا تھا اس کے پیٹ میں تو جب اس نے دوسرا نکاح کیا مر کی منہ پہنچے سے پھر بچے کو حرکت ہوئی اور بڑا ہوگیا حضرت عمر نے اس کی تصدیق کی اور نکاح توڑ ڈالا تو فرمایا کہ خیر ہوئی تمہاری کوئی بری بات مجھے نہیں پہنچی اور لڑکے کا نسب پہلے خاوند سے ثابت کیا،۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ أَنَّ امْرَأَةً هَلَکَ عَنْهَا زَوْجُهَا فَاعْتَدَّتْ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ثُمَّ تَزَوَّجَتْ حِينَ حَلَّتْ فَمَکَثَتْ عِنْدَ زَوْجِهَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَنِصْفَ شَهْرٍ ثُمَّ وَلَدَتْ وَلَدًا تَامًّا فَجَائَ زَوْجُهَا إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَدَعَا عُمَرُ نِسْوَةً مِنْ نِسَائِ الْجَاهِلِيَّةِ قُدَمَائَ فَسَأَلَهُنَّ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ أَنَا أُخْبِرُکَ عَنْ هَذِهِ الْمَرْأَةِ هَلَکَ عَنْهَا زَوْجُهَا حِينَ حَمَلَتْ مِنْهُ فَأُهْرِيقَتْ عَلَيْهِ الدِّمَائُ فَحَشَّ وَلَدُهَا فِي بَطْنِهَا فَلَمَّا أَصَابَهَا زَوْجُهَا الَّذِي نَکَحَهَا وَأَصَابَ الْوَلَدَ الْمَائُ تَحَرَّکَ الْوَلَدُ فِي بَطْنِهَا وَکَبِرَ فَصَدَّقَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا وَقَالَ عُمَرُ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَبْلُغْنِي عَنْکُمَا إِلَّا خَيْرٌ وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْأَوَّلِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৪
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
لڑکے کو باپ سے ملانے کا بیان
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ حضرت عمر جاہلیت کے بچوں کو جو ان کا دعوی کرتا اسلام کے زمانے میں اسی سے ملا دیتے ایک بار دو آدمی دعوی کرتے ہوئے آئے ایک لڑکے کا حضرت عمر نے قائف کو بلایا قائف نے دیکھ کر کہا اس لڑکے میں دونوں شریک ہیں حضرت عمر نے قائف کو درے سے مارا پھر اس عورت کو بلایا اور کہا تو اپنا حال مجھ سے کہہ اس نے ایک مرد کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ یہ میرے پاس آتا تھا اور میں اپنے لوگوں کے اونٹوں میں ہوتی تھی تو وہ مجھ سے الگ نہیں ہوتا تھا بلکہ مجھ سے چمٹا رہتا تھا یہاں تک کہ وہ بھی اور بھی بھی گمان کرتے حمل رہ جانے کا پھرجاتا اور مجھے خون آیا کرتا تب دوسرا مرد آتا وہ بھی صحبت کرتا میں نہیں جانتی ان دونوں میں سے یہ کسی کا نطفہ ہے قائف یہ سن کر خوشی کے مارے پھول گیا حضرت عمر نے کہا لڑکے سے تجھے اختیار ہے جس سے چاہے ان دنوں میں سے مولات کرلے۔
عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَانَ يُلِيطُ أَوْلَادَ الْجَاهِلِيَّةِ بِمَنْ ادَّعَاهُمْ فِي الْإِسْلَامِ فَأَتَی رَجُلَانِ کِلَاهُمَا يَدَّعِي وَلَدَ امْرَأَةٍ فَدَعَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَائِفًا فَنَظَرَ إِلَيْهِمَا فَقَالَ الْقَائِفُ لَقَدْ اشْتَرَکَا فِيهِ فَضَرَبَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِالدِّرَّةِ ثُمَّ دَعَا الْمَرْأَةَ فَقَالَ أَخْبِرِينِي خَبَرَکِ فَقَالَتْ کَانَ هَذَا لِأَحَدِ الرَّجُلَيْنِ يَأْتِينِي وَهِيَ فِي إِبِلٍ لِأَهْلِهَا فَلَا يُفَارِقُهَا حَتَّی يَظُنَّ وَتَظُنَّ أَنَّهُ قَدْ اسْتَمَرَّ بِهَا حَبَلٌ ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهَا فَأُهْرِيقَتْ عَلَيْهِ دِمَائٌ ثُمَّ خَلَفَ عَلَيْهَا هَذَا تَعْنِي الْآخَرَ فَلَا أَدْرِي مِنْ أَيِّهِمَا هُوَ قَالَ فَکَبَّرَ الْقَائِفُ فَقَالَ عُمَرُ لِلْغُلَامِ وَالِ أَيَّهُمَا شِئْتَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৫
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
لڑکے کو باپ سے ملانے کا بیان
حضرت عمر نے یا عثمان نے جب ایک عورت نے دھوکہ سے اپنے کو آزاد قرار دے کر ایک شخص سے نکاح کیا اور اولاد ہوئی یہ فیصلہ کیا کہ خاوند اپنی اولاد کو فدیہ دے کر چھڑالے اس کے مانند غلام لونڈی دے کر۔ کہا مالک نے قیمت دینا بہت بہتر ہے۔
عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَوْ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَضَی أَحَدُهُمَا فِي امْرَأَةٍ غَرَّتْ رَجُلًا بِنَفْسِهَا وَذَکَرَتْ أَنَّهَا حُرَّةٌ فَتَزَوَّجَهَا فَوَلَدَتْ لَهُ أَوْلَادًا فَقَضَی أَنْ يَفْدِيَ وَلَدَهُ بِمِثْلِهِمْ عَنْ مَالِک يَقُولُ وَالْقِيمَةُ أَعْدَلُ فِي هَذَا إِنْ شَائَ اللَّهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৬
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
جو لڑکا کسی شخص سے ملا جائے اس کی وارث ہونے کا بیان
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے ایک شخص مرجائے اور کئی بیٹے چھوڑ جائے اب ایک بیٹا ان میں سے یہ کہے کہ میرے باپ نے یہ کہا تھا کہ فلاں شخص میرا بیٹا ہے تو ایک آدمی کے کہنے سے اس کا نسب ثابت نہ ہوگا اور وارثوں کے حصوں میں سے اس کو کچھ نہ ملے گا البتہ جس نے اقرار کیا ہے اس کے حصے میں سے اس کو ملے گا۔ کہا مالک نے اس کی تفسیر یہ ہے ایک شخص مرجائے اور دو بیٹے چھوڑ جائے اور چھ سو دینار ہر ایک بیٹا تین تین سو دینار لے پھر ایک بیٹا یہ کہے کہ میرے باپ نے اقرار کیا تھا اس امر کا کہ فلاں شخص میرا بیٹا ہے تو وہ اپنے حصے میں سے اس کو سو دینار دے کیونکہ ایک وارث نے اقرار کیا ایک نے اقرار نہ کیا تو اس کو آدھا حصہ ملے گا اگر وہ بھی اقرار کرلیتا تو پورا حصہ یعنی دو سو دینار ملتے اور نسب ثابت ہوجاتا اس کی مثال یہ ہے ایک عورت اپنے باپ یا خاوند کے ذمے پر قرض کا اقرار کرے اور باق وارث انکار کریں تو وہ اپنے حصے کے موافق اس میں سے قرضہ ادا کرے اسی حساب سے۔ کہا مالک نے ایک مرد بھی اس قرض خواہ کے قرضے کا گواہ ہو تو اس کو حلف دے کر ترکے میں سے پورا قرضہ دلادیں گے۔ کیونکہ ایک مرد جب گواہ ہو اور مدعی بھی حلف کرے تو دعویٰ ثابت ہوجاتا ہے البتہ اگر قرض خواہ حلف نہ کرے تو جو وارث اقرار کرتا ہے اسی کے حصے کے موافق قرضہ وصول کرے۔
بَاب الْقَضَاءِ فِي مِيرَاثِ الْوَلَدِ الْمُسْتَلْحَقِ قَالَ يَحْيَى سَمِعْت قَوْله تَعَالَى يَقُولُ الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يَهْلِكُ وَلَهُ بَنُونَ فَيَقُولُ أَحَدُهُمْ قَدْ أَقَرَّ أَبِي أَنَّ فُلَانًا ابْنُهُ إِنَّ ذَلِكَ النَّسَبَ لَا يَثْبُتُ بِشَهَادَةِ إِنْسَانٍ وَاحِدٍ وَلَا يَجُوزُ إِقْرَارُ الَّذِي أَقَرَّ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ فِي حِصَّتِهِ مِنْ مَالِ أَبِيهِ يُعْطَى الَّذِي شَهِدَ لَهُ قَدْرَ مَا يُصِيبُهُ مِنْ الْمَالِ الَّذِي بِيَدِهِ قَالَ مَالِك وَتَفْسِيرُ ذَلِكَ أَنْ يَهْلِكَ الرَّجُلُ وَيَتْرُكَ ابْنَيْنِ لَهُ وَيَتْرُكَ سِتَّ مِائَةِ دِينَارٍ فَيَأْخُذُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ثَلَاثَ مِائَةِ دِينَارٍ ثُمَّ يَشْهَدُ أَحَدُهُمَا أَنَّ أَبَاهُ الْهَالِكَ أَقَرَّ أَنَّ فُلَانًا ابْنُهُ فَيَكُونُ عَلَى الَّذِي شَهِدَ لِلَّذِي اسْتُلْحِقَ مِائَةُ دِينَارٍ وَذَلِكَ نِصْفُ مِيرَاثِ الْمُسْتَلْحَقِ لَوْ لَحِقَ وَلَوْ أَقَرَّ لَهُ الْآخَرُ أَخَذَ الْمِائَةَ الْأُخْرَى فَاسْتَكْمَلَ حَقَّهُ وَثَبَتَ نَسَبُهُ وَهُوَ أَيْضًا بِمَنْزِلَةِ الْمَرْأَةِ تُقِرُّ بِالدَّيْنِ عَلَى أَبِيهَا أَوْ عَلَى زَوْجِهَا وَيُنْكِرُ ذَلِكَ الْوَرَثَةُ فَعَلَيْهَا أَنْ تَدْفَعَ إِلَى الَّذِي أَقَرَّتْ لَهُ بِالدَّيْنِ قَدْرَ الَّذِي يُصِيبُهَا مِنْ ذَلِكَ الدَّيْنِ لَوْ ثَبَتَ عَلَى الْوَرَثَةِ كُلِّهِمْ إِنْ كَانَتْ امْرَأَةً وَرِثَتْ الثُّمُنَ دَفَعَتْ إِلَى الْغَرِيمِ ثُمُنَ دَيْنِهِ وَإِنْ كَانَتْ ابْنَةً وَرِثَتْ النِّصْفَ دَفَعَتْ إِلَى الْغَرِيمِ نِصْفَ دَيْنِهِ عَلَى حِسَابِ هَذَا يَدْفَعُ إِلَيْهِ مَنْ أَقَرَّ لَهُ مِنْ النِّسَاءِ قَالَ مَالِك وَإِنْ شَهِدَ رَجُلٌ عَلَى مِثْلِ مَا شَهِدَتْ بِهِ الْمَرْأَةُ أَنَّ لِفُلَانٍ عَلَى أَبِيهِ دَيْنًا أُحْلِفَ صَاحِبُ الدَّيْنِ مَعَ شَهَادَةِ شَاهِدِهِ وَأُعْطِيَ الْغَرِيمُ حَقَّهُ كُلَّهُ وَلَيْسَ هَذَا بِمَنْزِلَةِ الْمَرْأَةِ لِأَنَّ الرَّجُلَ تَجُوزُ شَهَادَتُهُ وَيَكُونُ عَلَى صَاحِبِ الدَّيْنِ مَعَ شَهَادَةِ شَاهِدِهِ أَنْ يَحْلِفَ وَيَأْخُذَ حَقَّهُ كُلَّهُ فَإِنْ لَمْ يَحْلِفْ أَخَذَ مِنْ مِيرَاثِ الَّذِي أَقَرَّ لَهُ قَدْرَ مَا يُصِيبُهُ مِنْ ذَلِكَ الدَّيْنِ لِأَنَّهُ أَقَرَّ بِحَقِّهِ وَأَنْكَرَ الْوَرَثَةُ وَجَازَ عَلَيْهِ إِقْرَارُهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৭
کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں
لونڈیوں کی اولاد کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا کیا حال ہے لوگوں کو جماع کرتے ہیں اپنی لونڈیوں سے پھر ان سے جدا ہوجاتے ہیں اب سے میرے پاس جو لونڈی آئے گی اور اس کے مولیٰ کو اقرار ہوگا اس سے جماع کرنے کا تو میں اس لڑکے کو مولیٰ سے ملادوں گا تم کو اختیار ہے چاہے عزل کرو یا نہ کرو۔
عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ مَا بَالُ رِجَالٍ يَطَئُونَ وَلَائِدَهُمْ ثُمَّ يَعْزِلُوهُنَّ لَا تَأْتِينِي وَلِيدَةٌ يَعْتَرِفُ سَيِّدُهَا أَنْ قَدْ أَلَمَّ بِهَا إِلَّا أَلْحَقْتُ بِهِ وَلَدَهَا فَاعْزِلُوا بَعْدُ أَوْ اتْرُکُوا
tahqiq

তাহকীক: