আল মুওয়াত্তা - ইমাম মালিক রহঃ (উর্দু)
كتاب الموطأ للإمام مالك
کتاب دیتوں کے بیان میں - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১৪১১
کتاب دیتوں کے بیان میں
دیتوں کا بیان
ابوبکر (رض) بن محمد بن عمرو بن حزم سے روایت ہے کہ جو کتاب رسول اللہ ﷺ نے عمرہ بن حزم کے واسطے لکھی تھی دیتوں کے بیان میں اس میں یہ تھا کہ جان کی دیت سو اونٹ ہیں اور ناک کی جب پوری کاٹی جائے سو اونٹ ہیں اور مامومہ میں تیسرا حصہ دیت ہے اور جائفہ میں بھی تیسرا حصہ دیت کا ہے اور آنکھ کی دیت پچاس اونٹ ہیں اور ہاتھ کے بھی پچاس اور پیر کے بھی پچاس اور ہر انگلی کے دس اونٹ ہیں اور ہر دانت کے پانچ اونٹ اور موضحہ کی دیت پانچ اونٹ ہیں۔
عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ فِي الْکِتَابِ الَّذِي کَتَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِي الْعُقُولِ أَنَّ فِي النَّفْسِ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ وَفِي الْأَنْفِ إِذَا أُوعِيَ جَدْعًا مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَفِي الْجَائِفَةِ مِثْلُهَا وَفِي الْعَيْنِ خَمْسُونَ وَفِي الْيَدِ خَمْسُونَ وَفِي الرِّجْلِ خَمْسُونَ وَفِي کُلِّ أُصْبُعٍ مِمَّا هُنَالِکَ عَشْرٌ مِنْ الْإِبِلِ وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪১২
کتاب دیتوں کے بیان میں
دیت کے وصول کرنے کا بیان
حضرت عمر (رض) بن خطاب نے دیت کی قیمت لگائی گاؤں والوں پر تو جن کے پاس سونا رہتا ہے ان پر ہزار دینار مقرر کئے اور جن کے پاس چاندی رہتی ہے ان پر بارہ ہزرا درہم مقرر کئے۔
عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَوَّمَ الدِّيَةَ عَلَی أَهْلِ الْقُرَی فَجَعَلَهَا عَلَی أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفَ دِينَارٍ وَعَلَی أَهْلِ الْوَرِقِ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفَ دِرْهَمٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪১৩
کتاب دیتوں کے بیان میں
دیت کے وصول کرنے کا بیان
کہا مالک نے سونے والے شام اور مصر کے لوگ ہیں اور چاندی والے عراق کے لوگ ہیں۔ مالک نے سنا لوگوں سے کہ دیت وصول کی جائے گی تین برس میں یا چار برس میں۔ کہا مالک نے تین سال میں وصول کرنا دیت کا مجھے بہت پسند ہے۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ اتفاق ہے کہ سونے چاندی والوں سے دیت میں اونٹ نہ لئے جائیں گے اونٹ والوں سے سونا چاندی نہ لیا جائے گا اور سونے والے سے چاندی نہ لی جائے گی اور چاندی والے سے سونا نہ لیا جائے گا۔
بَاب الْعَمَلِ فِي الدِّيَةِ حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَوَّمَ الدِّيَةَ عَلَى أَهْلِ الْقُرَى فَجَعَلَهَا عَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفَ دِينَارٍ وَعَلَى أَهْلِ الْوَرِقِ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ مَالِك فَأَهْلُ الذَّهَبِ أَهْلُ الشَّامِ وَأَهْلُ مِصْرَ وَأَهْلُ الْوَرِقِ أَهْلُ الْعِرَاقِ و حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك أَنَّهُ سَمِعَ أَنَّ الدِّيَةَ تُقْطَعُ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ أَوْ أَرْبَعِ سِنِينَ قَالَ مَالِك وَالثَّلَاثُ أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَا يُقْبَلُ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فِي الدِّيَةِ الْإِبِلُ وَلَا مِنْ أَهْلِ الْعَمُودِ الذَّهَبُ وَلَا الْوَرِقُ وَلَا مِنْ أَهْلِ الذَّهَبِ الْوَرِقُ وَلَا مِنْ أَهْلِ الْوَرِقِ الذَّهَبُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪১৪
کتاب دیتوں کے بیان میں
قتل عمد میں جب مقتول کے وارث دیت پر راضی ہوجائیں اس کا بیان اور مجنوں کی جنایت کا بیان
ابن شہاب کہتے تھے قتل عمد میں کہ جب مقتول کے وارث دیت پر راضی ہوجائیں تو دیت پچیس بنت مخاض اور پچیس بنت لبون اور پچس حقے اور پچیس جذعے ہوگی۔
عَنْ ابْنَ شِهَابٍ کَانَ يَقُولُ فِي دِيَةِ الْعَمْدِ إِذَا قُبِلَتْ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ حِقَّةً وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ جَذَعَةً

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪১৫
کتاب دیتوں کے بیان میں
قتل عمد میں جب مقتول کے وارث دیت پر راضی ہوجائیں اس کا بیان اور مجنوں کی جنایت کا بیان
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ مروان بن حکم نے معاویہ بن ابی سفیان کو لکھا کہ میرے پاس ایک مجنوں لایا گیا ہے جس نے ایک شخص کو مار ڈالا معاویہ نے جواب میں لکھا کہ اسے قید کر اور اس سے قصاص نہ لے کیونکہ مجنوں پر قصاص نہیں ہے۔
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ کَتَبَ إِلَی مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّهُ أُتِيَ بِمَجْنُونٍ قَتَلَ رَجُلًا فَکَتَبَ إِلَيْهِ مُعَاوِيَةُ أَنْ اعْقِلْهُ وَلَا تُقِدْ مِنْهُ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَی مَجْنُونٍ قَوَدٌ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪১৬
کتاب دیتوں کے بیان میں
قتل عمد میں جب مقتول کے وارث دیت پر راضی ہوجائیں اس کا بیان اور مجنوں کی جنایت کا بیان
کہا مالک نے اگر ایک بالغ اور نابالغ نے مل کر ایک شخص کو عمداً قتل کیا تو بالغ سے قصاص لیا جائے گا اور نابالغ پر نصف دیت لازم ہوگی۔ کہا مالک نے اسی طرح سے ایک آزاد شخص اور ایک غلام مل کر ایک غلام کو عمداً مار ڈالیں تو غلام قصاصاً قتل کیا جائے گا اور آزاد پر آدھی قیمت اس غلام کی لازم ہوگی۔
قَالَ مَالِک فِي الْکَبِيرِ وَالصَّغِيرِ إِذَا قَتَلَا رَجُلًا جَمِيعًا عَمْدًا أَنَّ عَلَی الْکَبِيرِ أَنْ يُقْتَلَ وَعَلَی الصَّغِيرِ نِصْفُ الدِّيَةِ قَالَ مَالِک وَکَذَلِکَ الْحُرُّ وَالْعَبْدُ يَقْتُلَانِ الْعَبْدَ فَيُقْتَلُ الْعَبْدُ وَيَکُونُ عَلَی الْحُرِّ نِصْفُ قِيمَتِهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪১৭
کتاب دیتوں کے بیان میں
قتل خطا کی دیت کا بیان
عراک بن مالک اور سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ ایک شخص نے جو بنی سعد میں سے تھا اپنا گھوڑا دوڑایا اور ایک شخص کی انگلی جو جہینہ کا تھا کچل دی اس میں سے خون جاری ہوا اور وہ شخص مرگیا حضرت عمر (رض) نے پہلے کچلنے والے کی قوم سے کہا کہ تم پچاس قسمیں کھاتے ہو اس امر پر کہ وہ شخص انگلی کچلنے سے نہیں مرا انہوں نے انکار کیا اور رک گئے پھر میت کے لوگوں سے کہا تم قسم کھاتے ہو انہوں نے بھی انکار کیا آپ نے آدھی دیت بنی سعد سے دلائی۔ کہا مالک نے اس حدیث پر عمل نہیں ہے۔
عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي سَعْدِ بْنِ لَيْثٍ أَجْرَی فَرَسًا فَوَطِئَ عَلَی إِصْبَعِ رَجُلٍ مِنْ جُهَيْنَةَ فَنُزِيَ مِنْهَا فَمَاتَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِلَّذِي ادُّعِيَ عَلَيْهِمْ أَتَحْلِفُونَ بِاللَّهِ خَمْسِينَ يَمِينًا مَا مَاتَ مِنْهَا فَأَبَوْا وَتَحَرَّجُوا وَقَالَ لِلْآخَرِينَ أَتَحْلِفُونَ أَنْتُمْ فَأَبَوْا فَقَضَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِشَطْرِ الدِّيَةِ عَلَی السَّعْدِيِّينَ قَالَ مَالِک وَلَيْسَ الْعَمَلُ عَلَی هَذَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪১৮
کتاب دیتوں کے بیان میں
قتل خطا کی دیت کا بیان
ابن شہاب اور سلیمان بن یسار اور ریبعہ بن ابی عبدالرحمن کہتے قتل خطا کی دیت بیس بنت مخاض اور بیس بنت لبون اور بیس ابن لبون اور بیس حقے اور بیس جذعے ہیں۔
عَنْ ابْنَ شِهَابٍ وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ وَرَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَانُوا يَقُولُونَ دِيَةُ الْخَطَإِ عِشْرُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَعِشْرُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَعِشْرُونَ ابْنَ لَبُونٍ ذَکَرًا وَعِشْرُونَ حِقَّةً وَعِشْرُونَ جَذَعَةً

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪১৯
کتاب دیتوں کے بیان میں
قتل خطا کی دیت کا بیان
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ نابالغ لڑکوں سے قصاص نہ لیا جائے گا اگر وہ کوئی جنایت قصداً بھی کریں تو خطا کے حکم میں ہوگی ان سے دیت لی جائے گی جب تک کہ بالغ نہ ہوں اور جب تک ان پر حدیں واجب نہ ہوں اور احتلام نہ ہونے لگے اسی واسطے اگر لڑکا کسی کو قتل کرے تو وہ قتل خطا سمجھا جائے گا اگر لڑکا اور ایک بالغ مل کر کسی کو خطاءً قتل کریں تو ہر ایک کے عاقلے پر نصف دیت ہوگی۔ کہا مالک نے جو شخص خطاءً قتل کیا جائے اس کی دیت مثل اس کے اور اس کے مال کے ہوگی اس سے اس کا قرض ادا کیا جائے گا اور اس کی وصیتیں پوری کی جائیں گی اگر اس کے پاس اتنا مال ہو جو دیت سے دوگنا ہو اور وہ دیت معاف کردے تو درست ہے اور اگر اتنا مال نہ ہو تو ثلث کے موافق معاف کرسکتا ہے کیونکہ باقی وارثوں کا بھی حق ہے۔
قَالَ مَالِک الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَا قَوَدَ بَيْنَ الصِّبْيَانِ وَإِنَّ عَمْدَهُمْ خَطَأٌ مَا لَمْ تَجِبْ عَلَيْهِمْ الْحُدُودُ وَيَبْلُغُوا الْحُلُمَ وَإِنَّ قَتْلَ الصَّبِيِّ لَا يَکُونُ إِلَّا خَطَأً وَذَلِکَ لَوْ أَنَّ صَبِيًّا وَکَبِيرًا قَتَلَا رَجُلًا حُرًّا خَطَأً کَانَ عَلَی عَاقِلَةِ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا نِصْفُ الدِّيَةِ قَالَ مَالِک وَمَنْ قُتِلَ خَطَأً فَإِنَّمَا عَقْلُهُ مَالٌ لَا قَوَدَ فِيهِ وَإِنَّمَا هُوَ کَغَيْرِهِ مِنْ مَالِهِ يُقْضَی بِهِ دَيْنُهُ وَتَجُوزُ فِيهِ وَصِيَّتُهُ فَإِنْ کَانَ لَهُ مَالٌ تَکُونُ الدِّيَةُ قَدْرَ ثُلُثِهِ ثُمَّ عَفَا عَنْ دِيَتِهِ فَذَلِکَ جَائِزٌ لَهُ وَإِنْ لَمْ يَکُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُ دِيَتِهِ جَازَ لَهُ مِنْ ذَلِکَ الثُّلُثُ إِذَا عَفَا عَنْهُ وَأَوْصَی بِهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪২০
کتاب دیتوں کے بیان میں
خطاء سے کسی کو زخمی کرنے کی دیت کا بیان
کہا مالک نے ہمارے نزدیک خطا میں یہ حکم اتفاقی ہے کہ زخم کی دیت کا حکم نہ ہوگا جب تک مجروح اچھا نہ ہوجائے۔ اگر ہاتھ یا پاؤں کی ہڈی ٹوٹ جائے پھر جڑ کر اچھی ہوجائے پہلے کے موافق تو اس میں دیت نہیں ہے اور اگر کچھ نقص رہ جائے تو اس میں دیت ہے نقصان کے موافق۔ اگر وہ ہڈی ایسی ہو جس میں رسول اللہ ﷺ سے دیت ثابت ہے تو اسی قدر دیت لازم ہوگی ورنہ سوچ سمجھ کر جس قدر مناسب ہو دیت دلائیں گے۔ کہا مالک نے اگر بدن میں خطاءً زخم لگ کر اچھا ہوجائے نشان نہ رہے تو دیت نہیں ہے اگر دھبہ یا عیب رہ جائے تو اس کے موافق دیت دینی ہوگی مگر جائفہ میں تہائی دیت لازم ہوگی اور منقلہ جسد میں دیت نہیں ہے جیسے موضحہ جسد میں۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ اگر جراح نے ختنہ کرتے وقت خطاء سے حشفے کو کاٹ ڈالا تو اس پر دیت ہے اور یہ دیت عاقلے پر ہوگی اسی طرح طبیب سے جو غلطی ہوجائے بھول چوک کر اس میں دیت ہے (اگر قصداً ہو تو قصاص ہے) ۔
بَاب عَقْلِ الْجِرَاحِ فِي الْخَطَإِ حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّ الْأَمْرَ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَهُمْ فِي الْخَطَإِ أَنَّهُ لَا يُعْقَلُ حَتَّى يَبْرَأَ الْمَجْرُوحُ وَيَصِحَّ وَأَنَّهُ إِنْ كُسِرَ عَظْمٌ مِنْ الْإِنْسَانِ يَدٌ أَوْ رِجْلٌ أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ مِنْ الْجَسَدِ خَطَأً فَبَرَأَ وَصَحَّ وَعَادَ لِهَيْئَتِهِ فَلَيْسَ فِيهِ عَقْلٌ فَإِنْ نَقَصَ أَوْ كَانَ فِيهِ عَثَلٌ فَفِيهِ مِنْ عَقْلِهِ بِحِسَابِ مَا نَقَصَ مِنْهُ قَالَ مَالِك فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ الْعَظْمُ مِمَّا جَاءَ فِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقْلٌ مُسَمًّى فَبِحِسَابِ مَا فَرَضَ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا كَانَ مِمَّا لَمْ يَأْتِ فِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقْلٌ مُسَمًّى وَلَمْ تَمْضِ فِيهِ سُنَّةٌ وَلَا عَقْلٌ مُسَمًّى فَإِنَّهُ يُجْتَهَدُ فِيهِ قَالَ مَالِك وَلَيْسَ فِي الْجِرَاحِ فِي الْجَسَدِ إِذَا كَانَتْ خَطَأً عَقْلٌ إِذَا بَرَأَ الْجُرْحُ وَعَادَ لِهَيْئَتِهِ فَإِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ عَثَلٌ أَوْ شَيْنٌ فَإِنَّهُ يُجْتَهَدُ فِيهِ إِلَّا الْجَائِفَةَ فَإِنَّ فِيهَا ثُلُثَ دِيَةِ النَّفْسِ قَالَ مَالِك وَلَيْسَ فِي مُنَقِّلَةِ الْجَسَدِ عَقْلٌ وَهِيَ مِثْلُ مُوضِحَةِ الْجَسَدِ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الطَّبِيبَ إِذَا خَتَنَ فَقَطَعَ الْحَشَفَةَ إِنَّ عَلَيْهِ الْعَقْلَ وَأَنَّ ذَلِكَ مِنْ الْخَطَإِ الَّذِي تَحْمِلُهُ الْعَاقِلَةُ وَأَنَّ كُلَّ مَا أَخْطَأَ بِهِ الطَّبِيبُ أَوْ تَعَدَّى إِذَا لَمْ يَتَعَمَّدْ ذَلِكَ فَفِيهِ الْعَقْلُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪২১
کتاب دیتوں کے بیان میں
عورت کی دیت کا بیان
سعید بن مسیب کہتے تھے کہ مرد اور عورت کی دیت ثلث دیت تک برابر ہے مثلام عورت کی انگلی جیسے مرد کی انگلی اور دانت عورت کا جیسے دانت مرد کا اور موضحہ عورت کی مثل مرد کے موضحہ کے اس طرح منقلہ عورت کا مثل مرد کے منقلے کے ہے۔ ابن شہاب اور عروہ بن زبیر کہتے تھے جیسے سعید بن مسیب کہتے تھے کہ عورت ثلث دیت تک مرد کے برابر ہوگی پھر وہاں سے اس کی دیت مرد کی آدھی ہوگی۔ کہا مالک نے تو موضحہ اور منقلہ میں عورت اور مرد ونوں کی دیت برابر ہوگی اور مامومہ اور جائفہ جس میں ثلث دیت واجب ہے عورت کی دیت مرد کی دیت سے نصف ہوگی۔
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ تُعَاقِلُ الْمَرْأَةُ الرَّجُلَ إِلَی ثُلُثِ الدِّيَةِ إِصْبَعُهَا کَإِصْبَعِهِ وَسِنُّهَا کَسِنِّهِ وَمُوضِحَتُهَا کَمُوضِحَتِهِ وَمُنَقِّلَتُهَا کَمُنَقِّلَتِهِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَبَلَغَهُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُمَا کَانَا يَقُولَانِ مِثْلَ قَوْلِ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فِي الْمَرْأَةِ أَنَّهَا تُعَاقِلُ الرَّجُلَ إِلَی ثُلُثِ دِيَةِ الرَّجُلِ فَإِذَا بَلَغَتْ ثُلُثَ دِيَةِ الرَّجُلِ کَانَتْ إِلَی النِّصْفِ مِنْ دِيَةِ الرَّجُلِ قَالَ مَالِک وَتَفْسِيرُ ذَلِکَ أَنَّهَا تُعَاقِلُهُ فِي الْمُوضِحَةِ وَالْمُنَقِّلَةِ وَمَا دُونَ الْمَأْمُومَةِ وَالْجَائِفَةِ وَأَشْبَاهِهِمَا مِمَّا يَکُونُ فِيهِ ثُلُثُ الدِّيَةِ فَصَاعِدًا فَإِذَا بَلَغَتْ ذَلِکَ کَانَ عَقْلُهَا فِي ذَلِکَ النِّصْفَ مِنْ عَقْلِ الرَّجُلِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪২২
کتاب دیتوں کے بیان میں
عورت کی دیت کا بیان
ابن شہاب کہتے تھے کہ یہ سنت چلی آتی ہے کہ مرد اپنی عورت کو اگر زخمی کرے تو اس سے دیت لی جائے گی اور قصاص نہ لیا جائے گا۔ کہا مالک نے یہ جب ہے کہ مردخطا سے اپنی عورت کو زخمی کرے عمداً یہ کام نہ کرے (اگر عمداً کرے تو قصاص واجب ہوگا) ۔ کہا مالک نے جس عورت کا خاوند یا لڑکا اس کی قوم سے نہ ہو تو عورت کی جنایت کی دیت میں وہ شریک نہ ہوگا اسی طرح اس کا لڑکا یا اخیافی بھائی جب اور قوم سے ہوں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے وقت سے دیت کنبے والوں پر ہوتی ہے مگر میراث لڑکے اور اخیافی بھائیوں کو ملے گی جیسے عورت کے موالی (غلامان آزاد) کی میراث اس کے لڑکے کو ملے گی اگرچہ اس کی قوم سے نہ ہو مگر اس کی جنایت کی دیت عورت کے کنبے والوں پر ہوگی۔
عَنْ ابْنَ شِهَابٍ يَقُولُ مَضَتْ السُّنَّةُ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا أَصَابَ امْرَأَتَهُ بِجُرْحٍ أَنَّ عَلَيْهِ عَقْلَ ذَلِکَ الْجُرْحِ وَلَا يُقَادُ مِنْهُ قَالَ مَالِك وَإِنَّمَا ذَلِكَ فِي الْخَطَإِ أَنْ يَضْرِبَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ فَيُصِيبَهَا مِنْ ضَرْبِهِ مَا لَمْ يَتَعَمَّدْ كَمَا يَضْرِبُهَا بِسَوْطٍ فَيَفْقَأُ عَيْنَهَا وَنَحْوَ ذَلِكَ قَالَ مَالِك فِي الْمَرْأَةِ يَكُونُ لَهَا زَوْجٌ وَوَلَدٌ مِنْ غَيْرِ عَصَبَتِهَا وَلَا قَوْمِهَا فَلَيْسَ عَلَى زَوْجِهَا إِذَا كَانَ مِنْ قَبِيلَةٍ أُخْرَى مِنْ عَقْلِ جِنَايَتِهَا شَيْءٌ وَلَا عَلَى وَلَدِهَا إِذَا كَانُوا مِنْ غَيْرِ قَوْمِهَا وَلَا عَلَى إِخْوَتِهَا مِنْ أُمِّهَا إِذَا كَانُوا مِنْ غَيْرِ عَصَبَتِهَا وَلَا قَوْمِهَا فَهَؤُلَاءِ أَحَقُّ بِمِيرَاثِهَا وَالْعَصَبَةُ عَلَيْهِمْ الْعَقْلُ مُنْذُ زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَوْمِ وَكَذَلِكَ مَوَالِي الْمَرْأَةِ مِيرَاثُهُمْ لِوَلَدِ الْمَرْأَةِ وَإِنْ كَانُوا مِنْ غَيْرِ قَبِيلَتِهَا وَعَقْلُ جِنَايَةِ الْمَوَالِي عَلَى قَبِيلَتِهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪২৩
کتاب دیتوں کے بیان میں
پیٹ کے بچے کی دیت کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ دو عورتیں ہذیل کی آپس میں لڑیں ایک نے دوسرے کے پتھر مارا اس کے پیٹ کا بچہ نکل پڑا رسول اللہ ﷺ نے دیت میں ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا حکم کیا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ رَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَی فَطَرَحَتْ جَنِينَهَا فَقَضَی فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪২৪
کتاب دیتوں کے بیان میں
پیٹ کے بچے کی دیت کا بیان
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حکم کیا پیٹ کے بچے میں جو قتل کیا جائے ایک غلام یا لونڈی دینے کا جس پر آپ ﷺ نے دیت دینے کا حکم کیا وہ بولا کیونکر میں تاوان دوں اس بچے کا جس نے نہ پیا نہ کھایا نہ بولا نہ رویا ایسے شخص کا خون ہدر ہے یعنی لغو ہے اس میں دیت نہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ شخص کاہنوں کا بھائی ہے۔
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی فِي الْجَنِينِ يُقْتَلُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ فَقَالَ الَّذِي قُضِيَ عَلَيْهِ کَيْفَ أَغْرَمُ مَا لَا شَرِبَ وَلَا أَکَلْ وَلَا نَطَقَ وَلَا اسْتَهَلْ وَمِثْلُ ذَلِکَ بَطَلْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْکُهَّانِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪২৫
کتاب دیتوں کے بیان میں
پیٹ کے بچے کی دیت کا بیان
ربیعہ بن ابوعبدالرحمن کہتے تھے کہ غلام یا لونڈی کی قیمت جو پیٹ کے بچے کی دیت میں دی جائے پچاس دینار ہونے چاہئے یا چھ سو درہم اور عورت مسلمان آزاد کی دیت پانچ سو دینار ہیں یا چھ ہزار درہم۔ کہا مالک نے آزاد عورت کے پیٹ میں جو بچہ ہے اس کی دیت عورت کی دیت کا دسواں حصہ ہے اور وہ پچاس دینار ہے یا چھ سو درہم اور یہ دیت پیٹ کے بچے میں اس وقت لازم آتی ہے جب کہ وہ پیٹ سے نکل پڑے مردہ ہو کر میں نے کسی کو اس میں اختلاف کرتے نہیں سنا اگر پیٹ سے زندہ نکل کر مرجائے تو پوری دیت لازم ہوگی۔ کہا مالک نے جنین یعنی پیٹ کے بچے کی زندگی اس کے رونے سے معلوم ہوگی اگر رو کر مرجائے تو پوری دیت لازم آئے گی اور لونڈی کے جنین میں اس لونڈی کی قیمت کا دسواں حصہ دینا ہوگا۔ کہا مالک نے اگر ایک عورت حاملہ نے کسی مرد یا عورت کو مار ڈالا تو اس سے قصاص نہ لیا جائے گا جب تک وضع حمل نہ ہو اگر عورت حاملہ کو کسی نے مار ڈالا عمداً یا خطاءً تو اس کے جنین کی دیت واجب نہ ہوگی بلکہ اگر عمداً مارا ہے تو قاتل قتل کیا جائے گا اور اگر خطاءً مارا ہے تو قاتل کے عاقلہ پر عورت کی دیت واجب ہوگی۔ سوال ہوا مالک سے اگر کسی نے یہودیہ یا نصرانیہ کے جنین کو مار ڈالا تو جواب دیا کہ اس کی ماں کی دیت کا دسواں حصہ دینا ہوگا۔
عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ الْغُرَّةُ تُقَوَّمُ خَمْسِينَ دِينَارًا أَوْ سِتَّ مِائَةِ دِرْهَمٍ وَدِيَةُ الْمَرْأَةِ الْحُرَّةِ الْمُسْلِمَةِ خَمْسُ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ سِتَّةُ آلَافِ دِرْهَمٍ قَالَ مَالِك فَدِيَةُ جَنِينِ الْحُرَّةِ عُشْرُ دِيَتِهَا وَالْعُشْرُ خَمْسُونَ دِينَارًا أَوْ سِتُّ مِائَةِ دِرْهَمٍ قَالَ مَالِك وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا يُخَالِفُ فِي أَنَّ الْجَنِينَ لَا تَكُونُ فِيهِ الْغُرَّةُ حَتَّى يُزَايِلَ بَطْنَ أُمِّهِ وَيَسْقُطُ مِنْ بَطْنِهَا مَيِّتًا قَالَ مَالِك و سَمِعْت أَنَّهُ إِذَا خَرَجَ الْجَنِينُ مِنْ بَطْنِ أُمِّهِ حَيًّا ثُمَّ مَاتَ أَنَّ فِيهِ الدِّيَةَ كَامِلَةً قَالَ مَالِك وَلَا حَيَاةَ لِلْجَنِينِ إِلَّا بِالْاسْتِهْلَالِ فَإِذَا خَرَجَ مِنْ بَطْنِ أُمِّهِ فَاسْتَهَلَّ ثُمَّ مَاتَ فَفِيهِ الدِّيَةُ كَامِلَةً وَنَرَى أَنَّ فِي جَنِينِ الْأَمَةِ عُشْرَ ثَمَنِ أُمِّهِ قَالَ مَالِك وَإِذَا قَتَلَتْ الْمَرْأَةُ رَجُلًا أَوْ امْرَأَةً عَمْدًا وَالَّتِي قَتَلَتْ حَامِلٌ لَمْ يُقَدْ مِنْهَا حَتَّى تَضَعَ حَمْلَهَا وَإِنْ قُتِلَتْ الْمَرْأَةُ وَهِيَ حَامِلٌ عَمْدًا أَوْ خَطَأً فَلَيْسَ عَلَى مَنْ قَتَلَهَا فِي جَنِينِهَا شَيْءٌ فَإِنْ قُتِلَتْ عَمْدًا قُتِلَ الَّذِي قَتَلَهَا وَلَيْسَ فِي جَنِينِهَا دِيَةٌ وَإِنْ قُتِلَتْ خَطَأً فَعَلَى عَاقِلَةِ قَاتِلِهَا دِيَتُهَا وَلَيْسَ فِي جَنِينِهَا دِيَةٌ و حَدَّثَنِي يَحْيَى سُئِلَ مَالِك عَنْ جَنِينِ الْيَهُودِيَّةِ وَالنَّصْرَانِيَّةِ يُطْرَحُ فَقَالَ أَرَى أَنَّ فِيهِ عُشْرَ دِيَةِ أُمِّهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪২৬
کتاب دیتوں کے بیان میں
جس میں پوری دیت لازم ہے۔
سعید بن مسیب کہتے تھے کہ دونوں ہونٹوں میں پوری دیت ہے اگر صرف نیچے کا ہونٹ کاٹ ڈالے تو ثلث دینی ہوگی۔
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ فِي الشَّفَتَيْنِ الدِّيَةُ کَامِلَةً فَإِذَا قُطِعَتْ السُّفْلَی فَفِيهَا ثُلُثَا الدِّيَةِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪২৭
کتاب دیتوں کے بیان میں
جس میں پوری دیت لازم ہے۔
کہا مالک نے میں نے ابن شہاب سے پوچھا کہ اگر کانا کسی اچھے آدمی کی آنکھ پھوڑ ڈالے تو انہوں نے کہا کہ اس کو اختیار ہے خواہ کانے کی آنکھ پھوڑے خواہ دیت لے ہزار دیناربارہ ہزار دینار۔ کہا مالک نے مجھے پہنچا کہ جو چیزیں انسان کے جسم میں دو دو ہیں اگر دونوں کو کوئی تلف کردے تو پوری دیت دینی ہوگی۔ اسی طرح زبان میں پوری دیت دینی ہوگی۔ اگر کانوں پر ایسی ضرب لگائے جس کی وجہ سے دونوں کی سماعت جاتی رہے اگرچہ کانوں کو نہ کاٹے تب بھی پوری دیت دینی ہوگی۔ اسی طرح ذکر (عضوتناسل) اور انیثین (فوطوں) میں پوری دیت لازم ہوگی۔ کہا مالک نے مجھے پہنچا جب عورت کی دونوں چھاتیاں کاٹ ڈالے تو اس میں پوری دیت ہوگی لیکن ابروؤں کے اور مرد کی دونوں چھاتیاں کاٹ ڈالنے میں پوری دیت لازم نہ آئے گی۔ کہا مالک نے اگر کسی شخص کے دونوں ہاتھ کاٹ ڈالے اور دونوں پاؤں اور دونوں آنکھیں بھی اس کی پھوڑ ڈالیں تو اس کو پوری دیت ملے گی ہاتھوں کی الگ اور پاؤں کی الگ اور آنکھوں کی الگ یعنی تین دیتیں دینی ہوں گی۔ کہا مالک نے اگر کانے کی جو آنکھ اچھی تھی اس کو کسی نے پھوڑ ڈالاخطا سے تو پوری دیت لازم ہوگی۔
عَنْ مَالِک أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ الرَّجُلِ الْأَعْوَرِ يَفْقَأُ عَيْنَ الصَّحِيحِ فَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ إِنْ أَحَبَّ الصَّحِيحُ أَنْ يَسْتَقِيدَ مِنْهُ فَلَهُ الْقَوَدُ وَإِنْ أَحَبَّ فَلَهُ الدِّيَةُ أَلْفُ دِينَارٍ أَوْ اثْنَا عَشَرَ أَلْفَ دِرْهَمٍ و حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ فِي كُلِّ زَوْجٍ مِنْ الْإِنْسَانِ الدِّيَةَ كَامِلَةً وَأَنَّ فِي اللِّسَانِ الدِّيَةَ كَامِلَةً وَأَنَّ فِي الْأُذُنَيْنِ إِذَا ذَهَبَ سَمْعُهُمَا الدِّيَةَ كَامِلَةً اصْطُلِمَتَا أَوْ لَمْ تُصْطَلَمَا وَفِي ذَكَرِ الرَّجُلِ الدِّيَةُ كَامِلَةً وَفِي الْأُنْثَيَيْنِ الدِّيَةُ كَامِلَةً و حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ فِي ثَدْيَيْ الْمَرْأَةِ الدِّيَةَ كَامِلَةً قَالَ مَالِك وَأَخَفُّ ذَلِكَ عِنْدِي الْحَاجِبَانِ وَثَدْيَا الرَّجُلِ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا أُصِيبَ مِنْ أَطْرَافِهِ أَكْثَرُ مِنْ دِيَتِهِ فَذَلِكَ لَهُ إِذَا أُصِيبَتْ يَدَاهُ وَرِجْلَاهُ وَعَيْنَاهُ فَلَهُ ثَلَاثُ دِيَاتٍ قَالَ مَالِك فِي عَيْنِ الْأَعْوَرِ الصَّحِيحَةِ إِذَا فُقِئَتْ خَطَأً إِنَّ فِيهَا الدِّيَةَ كَامِلَةً

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪২৮
کتاب دیتوں کے بیان میں
جب آنکھ کی روشنی جاتی رہے لیکن آنکھ قائم رہے تو دیت کیا ہے۔
زید بن ثابت کہتے تھے کہ جب آنکھ قائم رہے اور روشنی جاتی رہے تو سو دینار ہوں گے۔
عَنْ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ کَانَ يَقُولُ فِي الْعَيْنِ الْقَائِمَةِ إِذَا طَفِئَتْ مِائَةُ دِينَارٍ قَالَ يَحْيَى و سُئِلَ مَالِك عَنْ شَتَرِ الْعَيْنِ وَحِجَاجِ الْعَيْنِ فَقَالَ لَيْسَ فِي ذَلِكَ إِلَّا الْاجْتِهَادُ إِلَّا أَنْ يَنْقُصَ بَصَرُ الْعَيْنِ فَيَكُونُ لَهُ بِقَدْرِ مَا نَقَصَ مِنْ بَصَرِ الْعَيْنِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْعَيْنِ الْقَائِمَةِ الْعَوْرَاءِ إِذَا طَفِئَتْ وَفِي الْيَدِ الشَّلَّاءِ إِذَا قُطِعَتْ إِنَّهُ لَيْسَ فِي ذَلِكَ إِلَّا الْاجْتِهَادُ وَلَيْسَ فِي ذَلِكَ عَقْلٌ مُسَمًّى

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪২৯
کتاب دیتوں کے بیان میں
زخموں کی دیت کا بیان
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سلیمان بن یسار کہتے تھے کہ موضحہ چہرے میں ایسا ہے جیسے موضحہ سر میں مگر جب چہرے میں اس کی وجہ سے کوئی عیب ہوجائے تو دیت بڑھا دی جائے گی موضحہ سر کے نصف تک ہو تو اس میں پچھتر دینار لازم ہوں گے۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ منقلہ میں پندرہ اونٹ ہیں۔ کہا مالک نے منقلہ وہ ضرب ہے جس سے ہڈی اپنے مقام سے جدا ہوجائے اور دماغ تک نہ پہنچے اور وہ سر اور منہ میں ہوتی ہے۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ مامومہ اور جائفہ میں قصاص نہیں ہے اور ابن شہاب نے بھی ایسا ہی کہا ہے کہ مامومہ میں قصاص نہیں ہے۔ کہا مالک نے مامومہ وہ ضرب ہے جو دماغ تک پہنچ جائے ہڈی توڑ کر اور مامومہ سر ہی میں ہوا کرتی ہے۔
و حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يَذْكُرُ أَنَّ الْمُوضِحَةَ فِي الْوَجْهِ مِثْلُ الْمُوضِحَةِ فِي الرَّأْسِ إِلَّا أَنْ تَعِيبَ الْوَجْهَ فَيُزَادُ فِي عَقْلِهَا مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ عَقْلِ نِصْفِ الْمُوضِحَةِ فِي الرَّأْسِ فَيَكُونُ فِيهَا خَمْسَةٌ وَسَبْعُونَ دِينَارًا قَالَ مَالِك وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ فِي الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشَرَةَ فَرِيضَةً قَالَ وَالْمُنَقِّلَةُ الَّتِي يَطِيرُ فِرَاشُهَا مِنْ الْعَظْمِ وَلَا تَخْرِقُ إِلَى الدِّمَاغِ وَهِيَ تَكُونُ فِي الرَّأْسِ وَفِي الْوَجْهِ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الْمَأْمُومَةَ وَالْجَائِفَةَ لَيْسَ فِيهِمَا قَوَدٌ قَالَ مَالِك وَالْمَأْمُومَةُ مَا خَرَقَ الْعَظْمَ إِلَى الدِّمَاغِ وَلَا تَكُونُ الْمَأْمُومَةُ إِلَّا فِي الرَّأْسِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩০
کتاب دیتوں کے بیان میں
زخموں کی دیت کا بیان
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ موضحہ سے کم جو زخم ہو اس میں دیت نہیں ہے جب تک کہ موضحہ تک نہ پہنچے بلکہ دیت موضحہ میں ہے یا جو اس سے بھی زیادہ ہو کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عمرو بن حزم کی حدیث میں موضحہ میں پانچ اونٹ ہیں اس سے کم کو بیان نہ کیا نہ کسی امام نے زمانہ سابق یا حال میں موضحہ سے کم میں دیت کا حکم کیا۔
وَقَدْ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ لَيْسَ فِي الْمَأْمُومَةِ قَوَدٌ قَالَ مَالِك وَمَا يَصِلُ إِلَى الدِّمَاغِ إِذَا خَرَقَ الْعَظْمَ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَيْسَ فِيمَا دُونَ الْمُوضِحَةِ مِنْ الشِّجَاجِ عَقْلٌ حَتَّى تَبْلُغَ الْمُوضِحَةَ وَإِنَّمَا الْعَقْلُ فِي الْمُوضِحَةِ فَمَا فَوْقَهَا وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتَهَى إِلَى الْمُوضِحَةِ فِي كِتَابِهِ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَجَعَلَ فِيهَا خَمْسًا مِنْ الْإِبِلِ وَلَمْ تَقْضِ الْأَئِمَّةُ فِي الْقَدِيمِ وَلَا فِي الْحَدِيثِ فِيمَا دُونَ الْمُوضِحَةِ بِعَقْلٍ

তাহকীক: