আল মুওয়াত্তা - ইমাম মালিক রহঃ (উর্দু)
كتاب الموطأ للإمام مالك
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১৫১২
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدینہ کے واسطے اور مدینہ کے رہنے والوں کے واسطے دعا کا بیان
انس بن مالک سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے اے پروردگار برکت دے مدینہ والوں کی ناپ میں اور برکت دے ان کے صاع میں اور مد میں۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَهُمْ فِي مِکْيَالِهِمْ وَبَارِکْ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ وَمُدِّهِمْ يَعْنِي أَهْلَ الْمَدِينَةِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১৩
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدینہ کے واسطے اور مدینہ کے رہنے والوں کے واسطے دعا کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب لوگ پہلا میوہ دیکھتے تو رسول اللہ ﷺ کے پاس آتے آپ ﷺ اس کو لے کر فرماتے اے پروردگار برکت دے ہمارے پھلوں میں اور برکت دے ہمارے شہر میں اور برکت دے ہمارے صاع میں اور برکت دے ہمارے مد میں، اے پروردگار ابراہیم نے جو تیرے بندے اور تیرے دوست ہیں اور تیرے نبی تھے دعا کی تھی مکہ کے واسطے تیرا بندہ ہوں اور نبی ہوں جیسے ابراہیم نے دعا کی تھی مکہ کے لئے اور اتنی اور اس کے ساتھ (اشارہ کرکے) پھر آپ ﷺ سب سے چھوٹے بچے کو جو موجود ہوتا بلاتے اور وہ میوہ اس کو دے دیتے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ کَانَ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا أَوَّلَ الثَّمَرِ جَائُوا بِهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا أَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي ثَمَرِنَا وَبَارِکْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا وَبَارِکْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَبَارِکْ لَنَا فِي مُدِّنَا اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ عَبْدُکَ وَخَلِيلُکَ وَنَبِيُّکَ وَإِنِّي عَبْدُکَ وَنَبِيُّکَ وَإِنَّهُ دَعَاکَ لِمَکَّةَ وَإِنِّي أَدْعُوکَ لِلْمَدِينَةِ بِمِثْلِ مَا دَعَاکَ بِهِ لِمَکَّةَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ ثُمَّ يَدْعُو أَصْغَرَ وَلِيدٍ يَرَاهُ فَيُعْطِيهِ ذَلِکَ الثَّمَرَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১৪
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدنیے میں رہنے کا بیان اور مدنیے سے نکلنے کا بیان
یحنس جو مولیٰ تھا زبیر بن عوام کا نقل کرتا ہے میں بیٹھا تھا عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس اتنے میں ایک لونڈی آئی ان کی اور بولی میں مدینہ سے نکلنا چاہتی ہوں اے ابوعبدالرحمن کیونکہ یہاں سختیاں ہیں اور وہ زمانہ فساد کا تھا مدینہ میں، عبداللہ بن عمر (رض) نے کہا بیٹھ نالائق میں نے سنا ہے رسول اللہ ﷺ سے کہ آپ ﷺ فرماتے تھے مدینہ کی تکلیف اور سختیوں پر جو صبر کرے گا میں اس کا قیامت کے روز گواہ ہوں گا یا اس کی شفاعت کروں گا۔
عَنْ أَنَّ يُحَنَّسَ مَوْلَی الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ کَانَ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي الْفِتْنَةِ فَأَتَتْهُ مَوْلَاةٌ لَهُ تُسَلِّمُ عَلَيْهِ فَقَالَتْ إِنِّي أَرَدْتُ الْخُرُوجَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ اشْتَدَّ عَلَيْنَا الزَّمَانُ فَقَالَ لَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ اقْعُدِي لُکَعُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَصْبِرُ عَلَی لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ إِلَّا کُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১৫
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدنیے میں رہنے کا بیان اور مدنیے سے نکلنے کا بیان
جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے بیعت کی رسول اللہ ﷺ سے اسلام پر اس کو بخار آنے لگا مدینہ میں وہ آپ ﷺ کے پاس آیا اور کہا یا رسول اللہ ﷺ میری بیعت تور دیجئے آپ نے انکار کیا پھر آیا اور کہا میری بیعت تور دیجئے آپ ﷺ نے انکار کیا وہ مدینہ سے نکل گیا اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا مدینہ مثل دھونکنی یا کھریا (بھٹی) ہے کہ جو میل نکال دیتی ہے اور خالص کندن رکھ لیتی ہے۔
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْإِسْلَامِ فَأَصَابَ الْأَعْرَابِيَّ وَعْکٌ بِالْمَدِينَةِ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَائَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَی ثُمَّ جَائَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَی فَخَرَجَ الْأَعْرَابِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْمَدِينَةُ کَالْکِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১৬
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدنیے میں رہنے کا بیان اور مدنیے سے نکلنے کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایسی بستی میں جانے کا حکم ہوا جو بہت سی بستیوں کو کھاجائے گی لوگ اس کو یثرب کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے برے آدمیوں کو نکال باہر کرتا ہے جیسے کھریا لوہے کا میل نکال دیتی ہے۔
عَنْ أَبَاهُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أُمِرْتُ بِقَرْيَةٍ تَأْکُلُ الْقُرَی يَقُولُونَ يَثْرِبُ وَهِيَ الْمَدِينَةُ تَنْفِي النَّاسَ کَمَا يَنْفِي الْکِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১৭
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدنیے میں رہنے کا بیان اور مدنیے سے نکلنے کا بیان
عروہ بن زبیر (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ کوئی شخص مدینہ سے نفرت کرکے نہیں نکلتا مگر اللہ جل جلالہ اس سے بہتر دوسرا آدمی مدینہ کو دے دیتا ہے۔
عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَخْرُجُ أَحَدٌ مِنْ الْمَدِينَةِ رَغْبَةً عَنْهَا إِلَّا أَبْدَلَهَا اللَّهُ خَيْرًا مِنْهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১৮
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدنیے میں رہنے کا بیان اور مدنیے سے نکلنے کا بیان
سفیان بن ابی زہیر سے روایت ہے کہا سنا میں نے رسول اللہ ﷺ سے فرماتے تھے کہ فتح ہوگا یمن وہاں سے لوگ سیر کرتے ہوئے مدینہ کو آئیں گے اور اپنے گھر بار کو اور جو ان کے ساتھ جائے گا مدینہ سے سے جائیں گے حالانکہ مدینہ بہتر ہوگا ان کے لئے کاش وہ جانتے ہوتے اور فتح ہوگا شام وہاں سے کچھ لوگ سیر کرتے ہوئے آئیں گے اور اپنے گھر بار کو اور جو ان کا کہنا مانے گا مدینہ سے لے جائیں گے حالانکہ مدینہ بہتر ہوگا ان کے لئے کاش وہ جانتے ہوتے اور عراق فتح ہوگا وہاں سے کچھ لوگ سیر کرتے ہوئے آئیں گے اور اپنے گھر بار کو اور جو ان کا کہنا مانے گا مدینہ سے لے جائیں گے حالانکہ مدینہ بہتر ہوگا ان کے لئے کاش وہ جانتے ہوتے۔
عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تُفْتَحُ الْيَمَنُ فَيَأْتِي قَوْمٌ يَبُسُّونَ فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ کَانُوا يَعْلَمُونَ وَتُفْتَحُ الشَّامُ فَيَأْتِي قَوْمٌ يُبِسُّونَ فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ کَانُوا يَعْلَمُونَ وَتُفْتَحُ الْعِرَاقُ فَيَأْتِي قَوْمٌ يُبِسُّونَ فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ کَانُوا يَعْلَمُونَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১৯
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدنیے میں رہنے کا بیان اور مدنیے سے نکلنے کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے البتہ تم چھوڑ دو گے مدینہ کو اچھے حال میں یہاں تک کہ آئے گا اس میں کتا یا بھیڑیا تو پیشاب کیا کرے گا مسجد کے کھمبوں یا منبر پر صحابہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ اس زمانے میں مدینہ کے پھلوں کو کون کھائے گا آپ ﷺ نے فرمایا جو جانور بھولے ہوں گے پرندے اور درندے۔ عمر بن عبدالعزیز جب مدینہ سے نکلے تو مدینہ کی طرف دیکھ کر روئے اور اپنے غلام مزاحم سے کہنے لگے کہ شاید تم اور ہم ان لوگوں میں سے ہوں جن کو مدینہ نے نکال دیا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَتُتْرَکَنَّ الْمَدِينَةُ عَلَی أَحْسَنِ مَا کَانَتْ حَتَّی يَدْخُلَ الْکَلْبُ أَوْ الذِّئْبُ فَيُغَذِّي عَلَی بَعْضِ سَوَارِي الْمَسْجِدِ أَوْ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلِمَنْ تَکُونُ الثِّمَارُ ذَلِکَ الزَّمَانَ قَالَ لِلْعَوَافِي الطَّيْرِ وَالسِّبَاعِ عَنْ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ حِينَ خَرَجَ مِنْ الْمَدِينَةِ الْتَفَتَ إِلَيْهَا فَبَکَی ثُمَّ قَالَ يَا مُزَاحِمُ أَتَخْشَی أَنْ نَکُونَ مِمَّنْ نَفَتْ الْمَدِينَةُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২০
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدینہ منورہ کی حرمت کا بیان
انس بن مالک سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب کہ آپ ﷺ کو احد کا پہاڑ دکھائی دیا کہ یہ وہ پہاڑ ہے جو ہم کو چاہتا ہے اور ہم بھی اس کو چاہتے ہیں اے میرے رب ! ابراہیم نے حرام کیا مکہ کو اور میں حرام کرتا ہوں مدینہ کے دونوں کناروں کے درمیان لڑائی کو۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلَعَ لَهُ أُحُدٌ فَقَالَ هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَکَّةَ وَأَنَا أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২১
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدینہ منورہ کی حرمت کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے اگر میں ہر نوں کو چرتے ہوئے دیکھوں مدینہ میں تو ہرگز نہ چھیڑوں ان کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مدینہ کے دونوں کنارے حرام ہیں۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ لَوْ رَأَيْتُ الظِّبَائَ بِالْمَدِينَةِ تَرْتَعُ مَا ذَعَرْتُهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا حَرَامٌ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২২
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدینہ منورہ کی حرمت کا بیان
ابو ایوب انصاری نے لڑکوں کو دیکھا انہوں نے ایک لومڑی کو گھیر رکھا تھا ایک کونے میں تو آپ نے لڑکوں کو ہنکا دیا اور لومڑی کو چھوڑ دیا۔ کہا مالک نے ابوایوب نے یہ کہا کیا رسول اللہ ﷺ کے حرم میں ایسا کام ہوتا ہے۔ ایک شخص سے روایت ہے کہ میرے پاس زید بن ثابت آئے اور میں اسواف میں تھا اور میں نے شکار کیا تھا ایک چڑیا کا انہوں نے میرے ہاتھ سے اس کو لے کر چھوڑ دیا۔
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ وَجَدَ غِلْمَانًا قَدْ أَلْجَئُوا ثَعْلَبًا إِلَی زَاوِيَةٍ فَطَرَدَهُمْ عَنْهُ قَالَ مَالِک لَا أَعْلَمُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ أَفِي حَرَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْنَعُ هَذَا عَنْ مَالِک عَنْ رَجُلٍ قَالَ دَخَلَ عَلَيَّ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَأَنَا بِالْأَسْوَافِ قَدْ اصْطَدْتُ نُهَسًا فَأَخَذَهُ مِنْ يَدِي فَأَرْسَلَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৩
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدینہ کی وبا کا بیان
حضرت ام المومنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ میں آئے تو ابوبکر اور بلال کو بخار آیا حضرت عائشہ ان کے پاس گئیں اور کہا کہ اے میرے باپ کیا حال ہے اے بلال کیا حال ہے حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ ابوبکر کو جب بخار آتا تو وہ ایک شعر پڑھتے جس کا ترجمہ یہ ہے ہر آدمی صبح کرتا ہے اپنے گھر میں اور موت اس سے نزدیک ہوتی ہے اس کے جوتی کے تسمے سے۔ اور بلال کا جب بخار اترتا تو اپنی آواز نکالتے اور پکار کر کہتے کاش کہ مجھے معلوم ہوتا کہ میں ایک رات پھر مکہ کی وادی میں رہوں گا اور میرے گرد اذخر اور جلیل ہوں گی ( اذخر اور جلیل دونوں گھاس ہیں مکہ کی) اور کبھی میں پھر اتروں گا مجنہ کے پانی پر ( مجنہ ایک جگہ ہے کئی میل پر مکہ سے وہاں زمانہ جاہلیت میں بازار تھے) اور کبھی پھر دکھلائی دینگے مجھے شامہ طفیل (دو پہاڑ ہیں مکہ سے تیس میل پر یا دو چشمے ہیں) حضرت عائشہ نے یہ باتیں سن کر رسول اللہ ﷺ سے آکر بیان کیں آپ نے دعا فرمائی اے پروردگار محبت ڈال دے ہمارے دلوں میں مدینہ کی جتنی محبت تھی مکہ کی یا اس سے بھی زیادہ اور صحت اور تندرستی کردے مدینہ میں اور برکت دے اس کے صاع اور مد میں اور دور کردے بخار وہاں کا اور بھیج دے اس بخار کو جحفہ (ایک بستی ہے مکہ سے بیاسی میل دور وہاں یہودی رہتے تھے) میں۔ حضرت عائشہ (رض) نے کہا کہ عامر بن فہیرہ کہتے تھے کہ میں نے موت کو مرنے سے آگے دیکھ لیا نامرد کی موت اوپر سے آتی ہے۔
عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّهَا قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وُعِکَ أَبُو بَکْرٍ وَبِلَالٌ قَالَتْ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا فَقُلْتُ يَا أَبَتِ کَيْفَ تَجِدُکَ وَيَا بِلَالُ کَيْفَ تَجِدُکَ قَالَتْ فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّی يَقُولُ کُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَی مِنْ شِرَاکِ نَعْلِهِ وَکَانَ بِلَالٌ إِذَا أُقْلِعَ عَنْهُ يَرْفَعُ عَقِيرَتَهُ فَيَقُولُ أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مَجِنَّةٍ وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ کَحُبِّنَا مَکَّةَ أَوْ أَشَدَّ وَصَحِّحْهَا وَبَارِکْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ وَکَانَ عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ يَقُولُ قَدْ رَأَيْتُ الْمَوْتَ قَبْلَ ذَوْقِهِ إِنَّ الْجَبَانَ حَتْفُهُ مِنْ فَوْقِهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৪
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدینہ کی وبا کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے مدینہ کی راہوں پر فرشتے ہیں اس میں نہ طاعون آتا ہے نہ دجال۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَنْقَابِ الْمَدِينَةِ مَلَائِکَةٌ لَا يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ وَلَا الدَّجَّالُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৫
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدینہ سے یہودیوں کے نکالنے کا بیان
عمر بن عبدالعزیز سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے آخری کلام یہ فرمایا اللہ جل جلالہ تباہ کرے یہود اور نصاری کو انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجدیں بنایا آگاہ رہو عرب میں دو دین نہ رہیں۔
عَنْ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ يَقُولُ کَانَ مِنْ آخِرِ مَا تَکَلَّمَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ قَالَ قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَی اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ لَا يَبْقَيَنَّ دِينَانِ بِأَرْضِ الْعَرَبِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৬
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدینہ سے یہودیوں کے نکالنے کا بیان
ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جزیرہ عرب میں دو دین نہ رہیں۔
عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَجْتَمِعُ دِينَانِ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৭
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدینہ کی فضیلت کا بیان
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا احد کو دیکھ کر کہ یہ پہاڑ ہم کو چاہتا ہے ہم بھی اسے چاہتے ہیں۔
عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلَعَ لَهُ أُحُدٌ فَقَالَ هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৮
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
مدینہ کی فضیلت کا بیان
اسلم جو مولیٰ ہیں عمر بن خطاب کے ان سے روایت ہے کہ ہم مکہ کے راستے میں عبداللہ بن عیاش کی ملاقات کو گئے، ان کے پاس نیبذ پائی اسلم نے کہا کہ اس شربت کو حضرت عمر (رض) بہت چاہتے ہیں عبداللہ بن عیاش ایک بڑا سا پیالہ بھر کر حضرت عمر (رض) کے پاس لائے اور ان کے سامنے رکھ دیا انہوں نے اس کو اٹھا کر پینا چاہا پھر سر اٹھا کر کہا یہ شربت بہت اچھا ہے پھر اس کو پیا اس کے بعد ایک شخص ان کے داہنی طرف بیٹھا تھا اس کو دے دیا جب عبداللہ بن عیاش لوٹ کر چلے تو حضرت عمر (رض) نے ان کو بلایا اور کہا تو کہتا ہے کہ مکہ بہتر ہے مدینہ سے عبداللہ بن عیاش نے کہا کہ وہ حرم ہے اللہ کا اور امن کی جگہ ہے اور وہاں اس کا گھر ہے حضرت عمر (رض) نے کہا میں اللہ کے گھر اور حرم کا نہیں پوچھتا (بلکہ ان دونوں میں کون سا افضل ہے) پھر حضرت عمر (رض) نے کہا تو کہتا ہے کہ مکہ بہتر ہے مدینہ سے، عبداللہ بن عیاش نے کہا کہ مکہ میں اللہ کا حرم ہے اور امن کی جگہ ہے وہاں اس کا گھر ہے حضرت عمر (رض) نے کہا میں اللہ کے گھر اور حرم میں کچھ نہیں کہتا پھر عبداللہ بن عیاش چلے گئے۔
عَنْ مَالِک أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ زَارَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَيَّاشٍ الْمَخْزُومِيَّ فَرَأَی عِنْدَهُ نَبِيذًا وَهُوَ بِطَرِيقِ مَکَّةَ فَقَالَ لَهُ أَسْلَمُ إِنَّ هَذَا الشَّرَابَ يُحِبُّهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَحَمَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَيَّاشٍ قَدَحًا عَظِيمًا فَجَائَ بِهِ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَوَضَعَهُ فِي يَدَيْهِ فَقَرَّبَهُ عُمَرُ إِلَی فِيهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ عُمَرُ إِنَّ هَذَا لَشَرَابٌ طَيِّبٌ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ رَجُلًا عَنْ يَمِينِهِ فَلَمَّا أَدْبَرَ عَبْدُ اللَّهِ نَادَاهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ أَأَنْتَ الْقَائِلُ لَمَکَّةُ خَيْرٌ مِنْ الْمَدِينَةِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَقُلْتُ هِيَ حَرَمُ اللَّهِ وَأَمْنُهُ وَفِيهَا بَيْتُهُ فَقَالَ عُمَرُ لَا أَقُولُ فِي بَيْتِ اللَّهِ وَلَا فِي حَرَمِهِ شَيْئًا ثُمَّ قَالَ عُمَرُ أَأَنْتَ الْقَائِلُ لَمَکَّةُ خَيْرٌ مِنْ الْمَدِينَةِ قَالَ فَقُلْتُ هِيَ حَرَمُ اللَّهِ وَأَمْنُهُ وَفِيهَا بَيْتُهُ فَقَالَ عُمَرُ لَا أَقُولُ فِي حَرَمِ اللَّهِ وَلَا فِي بَيْتِهِ شَيْئًا ثُمَّ انْصَرَفَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৯
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
طاعون کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) شام کی طرف نکلے جب سرغ (ایک بستی ہے) میں پہنچے تو لشکر کے بڑے بڑے افسران سے ملے جیسے ابوعیبدہ بن جراح اور ان کے ساتھی انہوں نے کہا شام میں آج کل وباء ہے حضرت عمر (رض) نے کہا ابن عباس (رض) سے کہ بلاؤ بڑے بڑے مہاجرین کو جنہوں نے پہلے ہجرت کی ہے تو بلایا ان کو حضرت عمر (رض) نے ان سے مشورہ کیا اور بیان کیا ان سے کہ شام میں وباء ہو رہی ہے انہوں نے اختلاف کیا بعضوں نے کہا آپ کام کے واسطے نکلے ہیں لوٹنا مناسب نہیں ہے بعضوں نے کہا کہ آپ کے ساتھ اور لوگ بھی ہیں اور صحابہ ہیں مناسب نہیں کہ آپ ان کو اس وبا میں لے جائیں حضرت عمر (رض) نے کہا جاؤ اور کہا بلاؤ انصار کو ابن عباس کہتے ہیں میں نے انصار کو بلایا اور وہ آئے ان سے مشورہ کیا انہوں نے بھی مہاجرین کی مثل بیان کی اور اسی طرح اختلاف کیا آپ نے کہا جاؤ۔ پھر کہا قریش کے بوڑھے بوڑھے لوگوں کو جہنوں نے ہجرت کی فتح مکہ کے بعد بلاؤ، میں نے ان کو بلایا ان میں سے دو آدمیوں نے بھی اختلاف نہیں کیا بلکہ سب نے کہا ہمارے نزدیک مناسب یہ ہے کہ آپ لوٹ جائیں اور لوگوں کو اس وباء میں نہ لے جائیے جب حضرت عمر (رض) نے لوگوں میں منادی کرادی کہ صبح کو اونٹ پر سوار ہو کر چلے اور اس وقت ابوعیبدہ نے کہا کہ اللہ جل جلالہ کی تقدیر سے بھاگے جاتے ہو حضرت عمر (رض) نے کہا کاش یہ بات کسی اور نے کہی ہوتی ہاں ہم بھاگتے ہیں اللہ کی تقدیر سے اللہ کی تقدیر کی طرف کیا اگر تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم ایک وادی میں جاؤ جس کے دو کنارے ہوں ایک کنارہ سرسبز اور شاداب ہو اور دوسرا خشک اور خراب ہو اگر تو اپنے اونٹوں کو سرسبز اور شاداب میں چرائے تب بھی تو نے اللہ کی تقدیر سے چرایا اور جو تو نے خشک اور خراب میں چرائے تب بھی تو نے اللہ کی تقدیر سے چرایا اتنے میں عبدالرحمن بن عوف آئے اور وہ کہیں کام کو گئے ہوئے تھے انہوں نے کہا میں اس مسئلے کا عالم ہوں میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ فرماتے تھے کہ جب تم سنو کہ کسی سر زمین میں وباء ہے تو وہاں نہ جاؤ اور جب کسی سر زمین میں وبا پڑے اور تم وہاں موجود ہو تو بھاگو بھی نہیں کہا ابن عباس نے کہ اس وقت حضرت عمر (رض) نے اللہ جل جلالہ کی حمد بیان کی اور لوٹ کھڑے ہوئے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَی الشَّامِ حَتَّی إِذَا کَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أُمَرَائُ الْأَجْنَادِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَأَ قَدْ وَقَعَ بِأَرْضِ الشَّامِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ فَدَعَاهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الْوَبَأَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ فَاخْتَلَفُوا فَقَالَ بَعْضُهُمْ قَدْ خَرَجْتَ لِأَمْرٍ وَلَا نَرَی أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ وَقَالَ بَعْضُهُمْ مَعَکَ بَقِيَّةُ النَّاسِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَی أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَی هَذَا الْوَبَإِ فَقَالَ عُمَرُ ارْتَفِعُوا عَنِّي ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي الْأَنْصَارَ فَدَعَوْتُهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ فَسَلَکُوا سَبِيلَ الْمُهَاجِرِينَ وَاخْتَلَفُوا کَاخْتِلَافِهِمْ فَقَالَ ارْتَفِعُوا عَنِّي ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي مَنْ کَانَ هَاهُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْحِ فَدَعَوْتُهُمْ فَلَمْ يَخْتَلِفْ عَلَيْهِ مِنْهُمُ رَجُلَانِ فَقَالُوا نَرَی أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ وَلَا تُقْدِمَهُمْ عَلَی هَذَا الْوَبَإِ فَنَادَی عُمَرُ فِي النَّاسِ إِنِّي مُصْبِحٌ عَلَی ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ فَقَالَ عُمَرُ لَوْ غَيْرُکَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَی قَدَرِ اللَّهِ أَرَأَيْتَ لَوْ کَانَ لَکَ إِبِلٌ فَهَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ إِحْدَاهُمَا خَصِبَةٌ وَالْأُخْرَی جَدْبَةٌ أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الْخَصِبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ وَإِنْ رَعَيْتَ الْجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ فَجَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَکَانَ غَائِبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي مِنْ هَذَا عِلْمًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ قَالَ فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ ثُمَّ انْصَرَفَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩০
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
طاعون کا بیان
سعد بن ابی وقاص نے اسامہ بن زید سے پوچھا تم نے کیا سنا ہے رسول اللہ ﷺ سے طاعون کے بارے میں انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ طاعون ایک عذاب ہے جو بھیجا گیا تھا بنی اسرائیل کے گروہ پر یا یہ کہا کہ ان پر جو تم سے پہلے تھے تو جب سنو تم کسی زمین میں طاعون ہے تو وہاں نہ جاؤ اور جب کسی زمین میں طاعون پڑے اور تم وہاں موجود ہو تو بھاگو بھی نہیں ابوالنصر نے کہا نہ نکلو بھاگنے کے قصد سے۔
عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَسْأَلُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّاعُونِ فَقَالَ أُسَامَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّاعُونُ رِجْزٌ أُرْسِلَ عَلَی طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ قَالَ مَالِک قَالَ أَبُو النَّضْرِ لَا يُخْرِجُکُمْ إِلَّا فِرَارٌ مِنْهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩১
کتاب مختلف بابوں کے بیان میں
طاعون کا بیان
عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب شام کی طرف نکلے جب سرع میں پہنچے ان کو خبر ملی شام میں وبا پڑی ہے تو عبدالرحمن بن عوف نے ان سے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب کسی زمین میں سنو کہ وبا ہے تو وہاں نہ جاؤ اور جب وبا پڑے اس زمین میں جس میں تم ہو تو اس سے نکل نہ بھاگو یہ سن کر حضرت عمر سرغ سے لوٹ آئے۔ سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر سرغ سے لوٹ آئے عبدالرحمن بن عوف کی حدیث سن کر  امام مالک کو پہنچا کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ ایک گھر رکبہ میں (ایک مقام ہے درمیان میں عمرہ اور ذات عرق کے) پسند ہے مجھ کو شام میں دس گھروں سے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَی الشَّامِ فَلَمَّا جَائَ سَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَأَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ فَرَجَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ سَرْغَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ إِنَّمَا رَجَعَ بِالنَّاسِ مِنْ سَرْغَ عَنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ مَالِک أَنَّهُ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ لَبَيْتٌ بِرُکْبَةَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ عَشَرَةِ أَبْيَاتٍ بِالشَّامِ

তাহকীক: