আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২১৭৩৫
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے جیسے یہ انگلی اس انگلی کے قریب ہے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَذِهِ مِنْ هَذِهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৩৬
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت میں کسی شخص کے کوڑے کی جگہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৩৭
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں لوگوں کے ساتھ تھا کہ ایک عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے اپنے آپ کو آپ کے لئے ہبہ کردیا ہے اب جو آپ کی رائے ہو (وہ کافی دیر تک کھڑی رہی) پھر ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ (اگر آپ کو اس کی ضرورت نہ ہو تو) مجھ سے ہی اس کا نکاح کرا دیجئے نبی کریم ﷺ نے اسے کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ تین مرتبہ وہ عورت کھڑی ہوئی نبی کریم ﷺ نے اس شخص سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس اسے مہر میں دینے کے لئے کچھ ہے ؟ اس نے کہا کچھ نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اور کچھ تلاش کر کے لاؤ اس نے کہا کہ میرے پاس تو کچھ نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہی ملے تو وہی لے آؤ وہ کہنے لگا کہ مجھے تو لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ملی نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تمہیں قرآن بھی کچھ آتا ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فلاں فلاں سورت نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے اس عورت کے ساتھ تمہارا نکاح قرآن کریم کی ان سورتوں کی وجہ سے کردیا۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ أَنَا فِي الْقَوْمِ إِذْ دَخَلَتْ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا قَدْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لَكَ فَرَ فِيهَا رَأْيَكَ فَقَالَ رَجُلٌ زَوِّجْنِيهَا فَلَمْ يُجِبْهُ حَتَّى قَامَتْ الثَّالِثَةَ فَقَالَ لَهُ عِنْدَكَ شَيْءٌ قَالَ لَا قَالَ اذْهَبْ فَاطْلُبْ قَالَ لَمْ أَجِدْ قَالَ فَاذْهَبْ فَاطْلُبْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ قَالَ مَا وَجَدْتُ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ قَالَ هَلْ مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ شَيْءٌ قَالَ نَعَمْ سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا قَالَ قَدْ أَنْكَحْتُكَهَا عَلَى مَا مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৩৮
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے کسی نے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ کے زخم کا علاج کسی طرح کیا گیا تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت علی (رض) اپنی ڈھال میں پانی لاتے تھے اور حضرت فاطمہ (رض) چہرہ مبارک سے خون دھوتی جاتی تھیں پھر انہوں نے ایک چٹائی لے کر اسے جلایا اور اس کی راکھ زخم میں بھر دی (جس سے خون رک گیا)
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلٍ بِأَيِّ شَيْءٍ دُووِيَ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ عَلِيٌّ يَجِيءُ بِالْمَاءِ فِي تُرْسِهِ وَفَاطِمَةُ تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَأَخَذَ حَصِيرًا فَأَحْرَقَهُ فَحَشَا بِهِ جُرْحَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৩৯
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کا منبر غابہ نامی جگہ کے جھاؤ کے درخت سے بنایا گیا تھا۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ كَانَ مِنْ أَثْلِ الْغَابَةِ يَعْنِي مِنْبَرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৪০
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کو نماز میں کسی غلطی کا احساس ہو تو اسے " سبحان اللہ کہنا چاہئے کیونکہ تالی بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنا مردوں کے لئے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ سَمِعَ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ وَالتَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৪১
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے حجرہ مبارک میں کسی سوراخ سے جھانکنے لگا نبی کریم ﷺ کے دست مبارک میں اس وقت ایک کنگھی تھی جس سے نبی کریم ﷺ اپنے سر میں کنگھی فرما رہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر مجھے یقین ہوتا کہ تم دیکھ رہے ہو تو میں یہ کنگھی تمہاری آنکھوں پردے مارتا اجازت کا حکم نظر ہی کی وجہ سے تو دیا گیا ہے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ اطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ جُحْرٍ فِي حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ فَقَالَ لَوْ أَعْلَمُكَ تَنْتَظِرُ لَطَعَنْتُ بِهِ عَيْنَكَ إِنَّمَا جُعِلَ الِاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৪২
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ وہ اس وقت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے جب دو میاں بیوی نے ایک دوسرے سے لعان کیا اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی اس آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر میں نے اسے اپنے پاس ہی رکھا تو گویا میں نے اس پر جھوٹا الزام لگایا پھر اس عورت کے یہاں پیدا ہونے والا بچہ اس شکل و صورت کا تھا جس پر نبی کریم ﷺ نے ناپسندیدگی ظاہر کی تھی۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ سَمِعَ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُتَلَاعِنَيْنِ فَتَلَاعَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا فَقَدْ كَذَبْتُ عَلَيْهَا قَالَ فَجَاءَتْ بِهِ لِلَّذِي كَانَ يَكْرَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৪৩
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت اس وقت تک خیر پر قائم رہے گی جب تک وہ افطاری میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتی رہے گی۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ وَسُفْيَانُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৪৪
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو خدرہ اور بنو عمرو بن عوف کے دو آدمیوں کے درمیان اس مسجد کی تعیین میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا جس کی بنیاد پہلے دن سے ہی تقویٰ پر رکھی گئی عمری کی رائے مسجد قباء کے متعلق تھی اور خدری کی مسجد نبوی کے متعلق تھی وہ دونوں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد میری مسجد ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ عُثْمَانَ التَّيْمِيُّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ اخْتَلَفَ رَجُلَانِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى فَقَالَ أَحَدُهُمَا هُوَ مَسْجِدُ الرَّسُولِ وَقَالَ الْآخَرُ هُوَ مَسْجِدُ قُبَاءٍ فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَاهُ فَقَالَ هُوَ مَسْجِدِي هَذَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ الْأَفْزَرُ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ الْمَخْزُومِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ مِنْ بَنِي عَمْرٍو فِي مُنَازَعَةٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৪৫
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے درمیان کچھ رنجش ہوگئی تھی جن کے درمیان صلح کرانے کے لئے نبی کریم ﷺ تشریف لے گئے نماز کا وقت آیا تو حضرت بلال سیدنا صدیق اکبر (رض) کے پاس آئے اور عرض کیا اے ابوبکر ! نماز کا وقت ہوچکا ہے لیکن نبی کریم ﷺ یہاں موجود نہیں ہیں کیا میں اذان دے کر اقامت کہوں تو آپ آگے بڑھ کر نماز پڑھا دیں گے ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر ! تمہیں اپنی جگہ ٹھہرنے سے کس چیز نے منع کیا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ ابن ابی قحافہ کی یہ جرأت کہاں کہ وہ نبی کریم ﷺ سے آگے بڑھے پھر نبی کریم ﷺ نے لوگوں سے فرمایا تم لوگوں نے تالیاں کیوں بجائیں ؟ انہوں نے عرض کیا تاکہ ابوبکر کو مطلع کرسکیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تالیاں بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنے کا حکم مردوں کے لئے ہے۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ كَانَ بَيْنَ نَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ شَيْءٌ فَانْطَلَقَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَجَاءَ بِلَالٌ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ قَدْ حَضَرَتْ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَاهُنَا فَأُؤَذِّنُ وَأُقِيمُ فَتَتَقَدَّمَ وَتُصَلِّيَ قَالَ مَا شِئْتَ فَافْعَلْ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَاسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَفَّحَ النَّاسُ بِأَبِي بَكْرٍ فَذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَنَحَّى فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ مَكَانَكَ فَتَأَخَّرَ أَبُو بَكْرٍ وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَثْبُتَ قَالَ مَا كَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَتَقَدَّمَ أَمَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَنْتُمْ لِمَ صَفَّحْتُمْ قَالُوا لِنُعْلِمَ أَبَا بَكْرٍ قَالَ إِنَّ التَّصْفِيحَ لِلنِّسَاءِ وَالتَّسْبِيحَ لِلرِّجَالِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৪৬
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا معمولی اور حقیر گناہوں سے بھی بچا کرو اس لئے کہ ان کی مثال ان لوگوں کی سی ہے جو کسی وادی میں اتری ایک آدمی ایک لکڑی لائے اور دوسرا دوسری لکڑی لائے اور اس طرح وہ اپنی روٹیاں پکالیں اور حقیر گناہوں پر جب انسان کا مؤ اخذہ ہوگا تو وہ اسے ہلاک کر ڈالیں گے۔
حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاكُمْ وَمُحَقَّرَاتِ الذُّنُوبِ كَقَوْمٍ نَزَلُوا فِي بَطْنِ وَادٍ فَجَاءَ ذَا بِعُودٍ وَجَاءَ ذَا بِعُودٍ حَتَّى أَنْضَجُوا خُبْزَتَهُمْ وَإِنَّ مُحَقَّرَاتِ الذُّنُوبِ مَتَى يُؤْخَذْ بِهَا صَاحِبُهَا تُهْلِكْهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৪৭
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری اور قیامت کی مثال ان دو انگلیوں کی طرح ہے یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے درمیانی انگلی اور انگوٹھے کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ رکھا۔ اور فرمایا کہ میری اور قیامت کی مثال دو ایک جیسے گھوڑوں کی سی ہے۔ پھر فرمایا کہ میری اور قیامت کی مثال اس شخص کی سی ہے جسے اس کی قوم نے ہر اول کے طور پر بھیجا ہو جب اسے اندیشہ ہو کہ دشمن اس سے آگے بڑھ جائے گا تو وہ اپنے کپڑے ہلا ہلا کر لوگوں کو خبردار کرے کہ تم پر دشمن آپہنچا پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ آدمی میں ہوں۔
و قَالَ أَبُو حَازِمٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو ضَمْرَةَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ مَثَلِي وَمَثَلُ السَّاعَةِ كَهَاتَيْنِ وَفَرَّقَ بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ الْوُسْطَى وَالَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ ثُمَّ قَالَ مَثَلِي وَمَثَلُ السَّاعَةِ كَمَثَلِ فَرَسَيْ رِهَانٍ ثُمَّ قَالَ مَثَلِي وَمَثَلُ السَّاعَةِ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَعَثَهُ قَوْمُهُ طَلِيعَةً فَلَمَّا خَشِيَ أَنْ يُسْبَقَ أَلَاحَ بِثَوْبِهِ أُتِيتُمْ أُتِيتُمْ ثُمَّ يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا ذَلِكَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৪৮
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ان لوگوں کو دیکھا ہے جو اپنے تہبند کی تنگی کی وجہ سے بچوں کی طرح اپنے تہبند کی گرہیں اپنی گردن میں لگایا کرتے تھے اور نبی کریم ﷺ کے پیچھے اسی حال میں نماز پڑھا کرتے تھے ایک دن کسی شخص نے کہہ دیا کہ اے گروہ خواتین ! سجدے سے اس وقت تک سر نہ اٹھایا کرو جب تک مرد اپنا سر نہ اٹھالیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ كَانَ رِجَالٌ يُصَلُّونَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَاقِدِي أُزُرِهِمْ عَلَى رِقَابِهِمْ كَهَيْئَةِ الصِّبْيَانِ فَيُقَالُ لِلنِّسَاءِ لَا تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৪৯
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ احد پہاڑ لرزنے لگا جس پر اس وقت نبی کریم ﷺ اور حضرت ابوبکر و عمر و عثمان (رض) موجود تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے احد ! تھم جا تجھ پر ایک نبی ایک صدیق اور دو شہیدوں کے علاوہ کوئی نہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ارْتَجَّ أُحُدٌ وَعَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْبُتْ أُحُدُ مَا عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৫০
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص نماز کا انتظار کرتے ہوئے مسجد میں بیٹھا رہے وہ نماز ہی میں شمار ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ يَعْنِي ابْنَ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَيْمُونٍ وَأَبُو الْحُسَيْنِ زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنِي عَيَّاشٌ يَعْنِي ابْنَ عُقْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَيْمُونٍ الْمَعْنَى وَقَفَ عَلَيْنَا سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ فَقَالَ سَهْلٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ جَلَسَ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৫১
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ ایک غزوے میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ ایک آدمی تھا جس نے خوب جوانمردی کے ساتھ میدان جنگ میں کار ہائے نمایاں سر انجام دیئے مسلمان اس سے بہت خوش تھے لیکن نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ آدمی جہنمی ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ کے راستے میں اور اللہ کے پیغمبر کے ساتھ ہونے کے باوجود ؟ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں دوران جنگ اس آدمی کو ایک زخم لگا جب زخم کی تکلیف شدت اختیار کرگئی تو اس نے اپنی تلوار اپنی چھاتی پر رکھی اور اسے آرپار کردیا یہ دیکھ کر ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر بتایا کہ جس آدمی کے متعلق آپ نے وہ بات فرمائی تھی اسے میں نے اپنے جسم میں تلوار پیوست کرتے ہوئے دیکھا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان بظاہر لوگوں کی نظروں میں اہل جنت والے اعمال کر رہا ہوتا ہے لیکن درحقیقت وہ اہل جہنم میں ہوتا ہے اسی طرح انسان بظاہر لوگوں کی نظروں میں اہل جہنم والے اعمال کر رہا ہوتا ہے لیکن درحقیقت وہ جنتی ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَأَبْلَى بَلَاءً حَسَنًا فَعَجِبَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ بَلَائِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ قُلْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَخَرَجَ الرَّجُلُ فَلَمَّا اشْتَدَّتْ بِهِ الْجِرَاحُ وَضَعَ ذُبَابَ سَيْفِهِ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ ثُمَّ اتَّكَأَ عَلَيْهِ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ الرَّجُلُ الَّذِي قُلْتَ لَهُ مَا قُلْتَ قَدْ رَأَيْتُهُ يَتَضَرَّبُ وَالسَّيْفُ بَيْنَ أَضْعَافِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَبْدُوَ لِلنَّاسِ وَإِنَّهُ لَمِنْ أَهْلِ النَّارِ وَإِنَّهُ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَإِنَّهُ لَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৫২
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے کسی نے پوچھا کہ کیا نبی کریم ﷺ نے وصال سے قبل اپنی آنکھوں سے میدے کو دیکھا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی آنکھوں سے کبھی میدے کو نہیں دیکھا یہاں تک کہ اللہ سے جا ملے سائل نے پوچھا کہ کیا آپ لوگوں کے پاس عہد نبوت میں چھلنیاں ہوتی تھیں ؟ انہوں نے فرمایا ہمارے پاس چھلنیاں نہیں تھیں سائل نے پوچھا پھر آپ لوگ جو کے ساتھ کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ہم اسے پھونکیں مارتے تھے جتنا اڑنا ہوتا تھا وہ اڑ جاتا تھا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ قِيلَ لَهُ هَلْ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ قَبْلَ مَوْتِهِ بِعَيْنِهِ يَعْنِي الْحُوَّارَى قَالَ مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ بِعَيْنِهِ حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَقِيلَ لَهُ هَلْ كَانَ لَكُمْ مَنَاخِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا كَانَتْ لَنَا مَنَاخِلُ قِيلَ لَهُ فَكَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِالشَّعِيرِ قَالَ نَنْفُخُهُ فَيَطِيرُ مِنْهُ مَا طَارَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৫৩
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ غزوہ خندق میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ خندق کھود رہے تھے اور اپنے کندھوں پر اٹھا اٹھا کر مٹی نکال کر لیجا رہے تھے نبی کریم ﷺ یہ دیکھ کر فرمانے لگے اے اللہ ! اصل زندگی تو آخرت کی زندگی ہے اے اللہ ! مہاجرین و انصار کی بخشش فرما۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَالْخَنْدَقِ وَهُمْ يَحْفِرُونَ وَنَحْنُ نَنْقُلُ التُّرَابَ عَلَى أَكْتَافِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَةِ فَاغْفِرْ لِلْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৫৪
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے درمیان کچھ رنجش ہوگئی تھی جن کے درمیان صلح کرانے کے لئے نبی کریم ﷺ تشریف لے گئے نماز کا وقت آیا تو حضرت بلال سیدنا صدیق اکبر (رض) کے پاس آئے اور عرض کیا اے ابوبکر ! نماز کا وقت ہوچکا ہے لیکن نبی کریم ﷺ یہاں موجود نہیں ہیں کیا میں اذان دے کر اقامت کہوں تو آپ آگے بڑھ کر نماز پڑھا دیں گے ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) نے فرمایا تمہاری مرضی چناچہ حضرت بلال (رض) نے اذان و اقامت کہی اور حضرت صدیق اکبر (رض) نے آگے بڑھ کر نماز شروع کردی۔ اسی دوران نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے لوگ تالیاں بجانے لگے جسے محسوس کر کے حضرت ابوبکر (رض) پیچھے ہٹنے لگے نبی کریم ﷺ نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ اپنی ہی جگہ رہو لیکن حضرت ابوبکر (رض) پیچھے آگے اور نبی کریم ﷺ نے آگے بڑھ کر نماز پڑھا دی نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر ! تمہیں اپنی جگہ ٹھہرنے سے کس چیز نے منع کیا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ ابن ابی قحافہ کی یہ جرأت کہاں کہ وہ نبی کریم ﷺ سے آگے بڑھے پھر نبی کریم ﷺ نے لوگوں سے فرمایا تم لوگوں نے تالیاں کیوں بجائیں ؟ انہوں نے عرض کیا تاکہ ابوبکر کو مطلع کرسکیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تالیاں بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنے کا حکم مردوں کے لئے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ كَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُمْ بَعْدَ الظُّهْرِ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ وَقَالَ يَا بِلَالُ إِنْ حَضَرَتْ الصَّلَاةُ وَلَمْ آتِ فَمُرْ أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَ فَلَمَّا حَضَرَتْ الْعَصْرُ أَقَامَ بِلَالٌ الصَّلَاةَ ثُمَّ أَمَرَ أَبَا بَكْرٍ فَتَقَدَّمَ بِهِمْ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَمَا دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا رَأَوْهُ صَفَّحُوا وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشُقُّ النَّاسَ حَتَّى قَامَ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ قَالَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ لَمْ يَلْتَفِتْ فَلَمَّا رَأَى التَّصْفِيحَ لَا يُمْسَكُ عَنْهُ فَالْتَفَتَ فَرَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ أَنْ امْضِهْ فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ هُنَيَّةً فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى ذَلِكَ ثُمَّ مَشَى الْقَهْقَرَى قَالَ فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ قَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ لَا تَكُونَ مَضَيْتَ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لَمْ يَكُنْ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِلنَّاسِ إِذَا نَابَكُمْ فِي صَلَاتِكُمْ شَيْءٌ فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ وَلْيُصَفِّحْ النِّسَاءُ

তাহকীক: