আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ২৫৭২০
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ میرے پاس صدقہ کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں سوائے اس کے جو زبیر گھر میں لاتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا خرچ کیا کرو اور گن گن کر نہ رکھا کرو کہ تمہیں بھی گن گن کردیا جائے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ لِي إِلَّا مَا أَدْخَلَ الزُّبَيْرُ بَيْتِي قَالَ أَنْفِقِي وَلَا تُوكِي فَيُوكَى عَلَيْكِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭২১
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری والدہ قریش سے معاہدے کے زمانے میں آئی، اس وقت وہ مشرک تھیں، میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کیا میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کرسکتی ہوں نبی ﷺ نے فرمایا ہاں۔ حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری والدہ قریش سے معاہدے کے زمانے میں آئی اس وقت وہ مشرک تھیں۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ أَتَتْنِي أُمِّي رَاغِبَةً فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصِلُهَا قَالَ نَعَمْ حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَسْمَاءَ مِثْلَهُ وَقَالَ وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ وَمُدَّتِهِمْ إِذْ عَاهَدُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭২২
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری والدہ قریش سے معاہدے کے زمانے میں آئی، اس وقت وہ مشرک تھیں، میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کیا میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں، اپنی والدہ سے صلہ رحمی کرو۔
حَدَّثَنَا حَسَنٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ قَدِمَتْ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ إِذْ عَاهَدُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَفْتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أُمِّي قَدِمَتْ وَهِيَ رَاغِبَةٌ أَفَأَصِلُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ صِلِي أُمَّكِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭২৩
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ حج کے ارادے سے روانہ ہوئے مقام عروج پر پہنچ کر نبی ﷺ نے پڑاؤ ڈال دیا، حضرت عائشہ نبی ﷺ کے پہلو میں آ کر بیٹھ گئیں اور میں اپنی والد کے پہلو میں نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر کی سواری ایک ہی تھی اور وہ حضرت صدیق اکبر کے غلام کے پاس تھی حضرت ابوبکر اپنے غلام کے آنے کا انتظار کر رہے تھے، لیکن جب وہ آیا تو اس کے ساتھ اونٹ نہیں تھا، حضرت ابوبکر نے اس سے پوچھا کہ تمہارا اونٹ کہاں گیا ؟ اس نے کہا کہ وہ مجھ سے رات کو گم ہوگیا ہے، حضرت صدیق اکبرنے فرمایا ایک اونٹ تھا اور وہ بھی تم نے گم کردیا ؟ اور اسے مارنے لگے نبی ﷺ یہ دیکھ کر مسکراتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ اس محرم کو دیکھو یہ کیا کر رہا ہے ؟۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَّاجًا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْعَرْجِ نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَتْ عَائِشَةُ إِلَى جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَلَسْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِي وَكَانَتْ زِمَالَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزِمَالَةُ أَبِي بَكْرٍ وَاحِدَةً مَعَ غُلَامِ أَبِي بَكْرٍ فَجَلَسَ أَبُو بَكْرٍ يَنْتَظِرُهُ أَنْ يَطْلُعَ عَلَيْهِ فَطَلَعَ وَلَيْسَ مَعَهُ بَعِيرُهُ فَقَالَ أَيْنَ بَعِيرُكَ قَالَ قَدْ أَضْلَلْتُهُ الْبَارِحَةَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ بَعِيرٌ وَاحِدٌ تُضِلُّهُ فَطَفِقَ يَضْرِبُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَسَّمُ وَيَقُولُ انْظُرُوا إِلَى هَذَا الْمُحْرِمِ وَمَا يَصْنَعُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭২৪
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
مجاہد کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر فرماتے ہیں حج افراد کیا کرو اور ابن عباس کی بات چھوڑ دو ، حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ آپ اپنی والدہ سے کیوں نہیں پوچھ لیتے چناچہ انہوں نے ایک قاصد حضرت اسماء کی طرف بھیجا تو انہوں نے فرمایا ابن عباس سچ کہتے ہیں، ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ حج کے ارادے سے نکلے تھے نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا تو ہم نے اسے عمرے کا احرام بنا لیا اور ہمارے لئے تمام چیزیں حسب سابق حلال ہوگئیں حتی کہ عورتوں اور مردوں کے درمیان انگیٹھیاں بھی دہکائی گئیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ أَفْرِدُوا بِالْحَجِّ وَدَعُوا قَوْلَ هَذَا يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ ابْنُ الْعَبَّاسِ أَلَا تَسْأَلُ أُمَّكَ عَنْ هَذَا فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَقَالَتْ صَدَقَ ابْنُ عَبَّاسٍ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَّاجًا فَأَمَرَنَا فَجَعَلْنَاهَا عُمْرَةً فَحَلَّ لَنَا الْحَلَالُ حَتَّى سَطَعَتْ الْمَجَامِرُ بَيْنَ النِّسَاءِ وَالرِّجَالِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭২৫
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سرکے بال جھڑ رہے ہیں کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي ابْنَةً عَرِيسًا وَإِنَّهُ أَصَابَتْهَا حَصْبَةٌ فَتَمَرَّقَ شَعْرُهَا أَفَأَصِلُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭২৬
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ دور نبوت میں ایک مرتبہ ہم لوگوں نے ایک گھوڑا ذبح کیا تھا اور اسے کھایا بھی تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ نَحَرْنَا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا فَأَكَلْنَا مِنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭২৭
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ اگر کسی عورت کے جسم (یاکپڑوں) پر دم حیض لگ جائے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے کھرچ دے پھر پانی سے بہادے اور اسی میں نماز پڑھ لے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْمَرْأَةُ يُصِيبُهَا مِنْ دَمِ حَيْضِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِتَحُتَّهُ ثُمَّ لِتَقْرِضْهُ بِمَاءٍ ثُمَّ لِتُصَلِّي فِيهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭২৮
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ میری ایک سوکن ہے اگر مجھے میرے خاوند نے کوئی چیز نہ دی ہو لیکن میں یہ ظاہر کروں کہ اس نے مجھے فلاں چیز سے سیراب کردیا ہے، تو کیا اس میں مجھ پر کوئی گناہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے آپ کو ایسی چیز سے سیراب ہونیوالا ظاہر کرنا جو اسے نہیں ملی وہ ایسے ہے جیسے جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي عَلَى ضَرَّةٍ فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ أَتَشَبَّعَ مِنْ زَوْجِي بِمَا لَمْ يُعْطِنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ كَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭২৯
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا سخاوت اور فیاضی کیا کرو اور خرچ کیا کرو جمع مت کیا کرو ورنہ اللہ بھی تم پر جمع کرنے لگے گا اور گن گن کر نہ خرچ کیا کرو کہ تمہیں بھی اللہ گن گن کردینا شروع کردے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْفَحِي أَوْ ارْضَحِي أَوْ أَنْفِقِي وَلَا تُوعِي فَيُوعِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَلَا تُحْصِي فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭৩০
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ سورج گرہن کے موقع پر ہمیں غلام آزاد کرنے کا حکم دیا جاتا تھا۔
حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ أَبُو عَلِيٍّ الْعَامِرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ إِنْ كُنَّا لَنُؤْمَرُ بِالْعَتَاقَةِ فِي صَلَاةِ الْخُسُوفِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭৩১
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سورج گرہن کے موقع پر ہمیں غلام آزاد کرنے کا حکم دیا تھا۔
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ وَلَقَدْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعَتَاقَةِ فِي صَلَاةِ كُسُوفِ الشَّمْسِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭৩২
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوگیا، اس دن میں حضرت عائشہ کے یہاں گئی، تو ان سے پوچھا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ اس وقت نماز پڑھ رہے ہیں ؟ انہوں نے اپنے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کردیا میں نے پوچھا کہ کیا کوئی نشانی ظاہر ہوئی ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں اس موقع پر نبی ﷺ نے طویل قیام کیا حتی کہ مجھ پر غشی طاری ہوگئی، میں نے اپنے پہلو میں رکھے ہوئے ایک مشکیزے کو پکڑا اور اس سے اپنے سر پر پانی بہانے لگے، نبی ﷺ نے نماز سے جب سلام پھیرا تو سورج گرہن ختم ہوچکا تھا۔ پھر نبی ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا حمد وصلوۃ کے بعد ! اب تک میں نے جو چیزیں نہیں دیکھی تھیں وہ اپنے اس مقام پر آج دیکھ لیں حتی کہ جنت اور جہنم کو بھی دیکھ لیا مجھے یہ وحی کی گئی ہے کہ تم لوگوں کو اپنی قبروں میں مسح دجال کے برابریا اس کے قریب قریب فتنے میں مبتلا کیا جائے گا تمہارے پاس فرشتے آئیں گے اور پوچھیں گے کہ اس آدمی کے متعلق تم کیا جانتے ہو ؟ تو جو مؤمن ہوگا وہ جواب دے گا کہ وہ محمد رسول اللہ ﷺ تھے اور ہمارے پاس واضح معجزات اور ہدایت لے کر آئے ہم نے ان کی پکار پر لبک کہا اور ان کی اتباع کی (تین مرتبہ) اس سے کہا جائے گا ہم جانتے تھے کہ تو اس پر ایمان رکھتا ہے لہذا سکون کے ساتھ سو جاؤ ! اور جو منافق ہوگا تو وہ کہے گا میں نہیں جانتا میں لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنتا تھا وہی میں بھی کہہ دیتا تھا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ يُصَلُّونَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا إِلَى السَّمَاءِ فَقُلْتُ آيَةٌ قَالَتْ نَعَمْ فَأَطَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِيَامَ جِدًّا حَتَّى تَجَلَّانِي الْغَشْيُ فَأَخَذْتُ قِرْبَةً إِلَى جَنْبِي فَأَخَذْتُ أَصُبُّ عَلَى رَأْسِي الْمَاءَ فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَخَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ مَا مِنْ شَيْءٍ لَمْ أَكُنْ رَأَيْتُهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةُ وَالنَّارُ إِنَّهُ قَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا أَوْ مِثْلَ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ يُؤْتَى أَحَدُكُمْ فَيُقَالُ مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ هُوَ رَسُولُ اللَّهِ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى فَأَجَبْنَا وَاتَّبَعْنَا ثَلَاثَ مِرَارٍ فَيُقَالُ لَهُ قَدْ كُنَّا نَعْلَمُ أَنْ كُنْتَ لَتُؤْمِنُ بِهِ فَنَمْ صَالِحًا وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا يَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ فَيَقُولُ مَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭৩৩
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء کے حوالے سے مروی ہے کہ جب ان کے پاس کسی عورت کو دعا کے لئے لایا جاتا تو وہ اس کے گریبان میں (دم کرکے) پانی ڈالتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ بخار کو پانی سے ٹھنڈا کیا کریں اور فرمایا ہے کہ بخار جہنم کی تپش کا اثرہوتا ہے
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ إِنَّهَا كَانَتْ إِذَا أُتِيَتْ بِالْمَرْأَةِ لِتَدْعُوَ لَهَا صَبَّتْ الْمَاءَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ جَيْبِهَا وَقَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا أَنْ نُبْرِدَهَا بِالْمَاءِ وَقَالَ إِنَّهَا مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭৩৪
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے ماہ رمضان کے ایک ابرآلود دن میں نبی ﷺ کے دور باسعادت میں روزہ ختم کردیا تھا پھر سورج روشن ہوگیا (بعد میں جس کی قضاء کرلی گئی تھی)
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ أَفْطَرْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ غَيْمٍ فِي رَمَضَانَ ثُمَّ طَلَعَتْ الشَّمْسُ قُلْتُ لِهِشَامٍ أُمِرُوا بِالْقَضَاءِ قَالَ وَبُدٌّ مِنْ ذَاكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭৩৫
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جس وقت نبی ﷺ نے ہجرت کا ارادہ کیا تو حضرت صدیق اکبر کے گھر میں نبی ﷺ کے لئے سامان سفر میں نے تیار کیا تھا، مجھے سامان سفر اور مشکیزے کا منہ باندھنا تھا لیکن اس کے لئے مجھے کوئی چیز نہ مل سکی، میں نے حضرت صدیق اکبر سے عرض کیا کہ مجھے اپنے کمربند کے علاوہ کوئی چیز سامان سفرباندھنے کے لئے نہیں مل رہی، انہوں نے فرمایا اسے دو ٹکڑے کردو اور ایک ٹکڑے سے مشکیزے کا منہ باندھ دو اور دوسرے سے سامان سفر، اسی وجہ سے میرا نام " ذات النطاقین " پڑگیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ وَفَاطِمَةُ بِنْتُ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ صَنَعْتُ سُفْرَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ حِينَ أَرَادَ أَنْ يُهَاجِرَ قَالَتْ فَلَمْ نَجِدْ لِسُفْرَتِهِ وَلَا لِسِقَائِهِ مَا نَرْبِطُهُمَا بِهِ قَالَتْ فَقُلْتُ لِأَبِي بَكْرٍ وَاللَّهِ مَا أَجِدُ شَيْئًا أَرْبِطُهُ بِهِ إِلَّا نِطَاقِي قَالَ فَقَالَ شُقِّيهِ بِاثْنَيْنِ فَارْبِطِي بِوَاحِدٍ السِّقَاءَ وَالْآخَرِ السُّفْرَةَ فَلِذَلِكَ سُمِّيَتْ ذَاتَ النِّطَاقَيْنِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭৩৬
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ میری ایک سوکن ہے اگر مجھے میرے خاوند نے کوئی چیز نہ دی ہو لیکن میں یہ ظاہر کروں کہ اس نے مجھے فلاں چیز سے سیراب کردیا ہے، تو کیا اس میں مجھ پر کوئی گناہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے آپ کو ایسی چیز سے سیراب ہونیوالا ظاہر کرنا جو اسے نہیں ملی وہ ایسے ہے جیسے جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ عَنْ أَسْمَاءَ أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي ضَرَّةً فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ إِنْ تَشَبَّعْتُ مِنْ زَوْجِي بِغَيْرِ الَّذِي يُعْطِينِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ كَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭৩৭
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ دور نبوت میں ایک مرتبہ ہم لوگوں نے ایک گھوڑا ذبح کیا تھا اور اسے کھایا بھی تھا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ أَكَلْنَا لَحْمَ فَرَسٍ لَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭৩৮
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سرکے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگواسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ الْمُنْذِرِ وَوَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِي بُنَيَّةً عَرِيسًا وَإِنَّهُ تَمَرَّقَ شَعْرُهَا فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ إِنْ وَصَلْتُ رَأْسَهَا قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭৩৯
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ اگر کسی عورت کے جسم (یاکپڑوں) پر دم حیض لگ جائے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے کھرچ دے پھر پانی سے بہادے اور اسی میں نماز پڑھ لے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ عَنْ أَسْمَاءَ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَاءَ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِحْدَانَا يُصِيبُ ثَوْبَهَا مِنْ دَمِ الْحَيْضَةِ قَالَتْ تَحُتُّهُ ثُمَّ لِتَقْرُصْهُ بِالْمَاءِ ثُمَّ لِتَنْضَحْهُ ثُمَّ تُصَلِّي فِيهِ
tahqiq

তাহকীক: