আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২০৩৩২
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر غفاری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر سے واپس آرہے تھے ہم نے ذوالحلیفہ میں پڑاؤ کیا کچھ لوگ جلد بازی کر کے مدینہ منورہ چلے گئے لیکن نبی کریم ﷺ نے وہ رات وہیں گذاری ہم بھی ہمراہ تھے جب صبح ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے ان لوگوں کے متعلق پوچھا، بتایا گیا کہ وہ جلدی مدینہ چلے گئے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ابھی تو یہ مدینہ منورہ اور عورتوں کی طرف جلدی سے چلے گئے ہیں لیکن ایک وقت ایسا ضرور آئے گا جب یہ مدینہ منورہ کو بہترین حالت پر ہونے کے باوجود چھوڑ جائیں گے پھر فرمایا عنقریب یمن کے جبل وراق سے ایک آگ نکلے گی جس سے بصرے کے جوان اونٹوں کی گردنیں دن کی روشنی کی طرح روشن ہوجائیں گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ حِمَازٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلْنَا ذَا الْحُلَيْفَةِ فَتَعَجَّلَتْ رِجَالٌ إِلَى الْمَدِينَةِ وَبَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِتْنَا مَعَهُ فَلَمَّا أَصْبَحَ سَأَلَ عَنْهُمْ فَقِيلَ تَعَجَّلُوا إِلَى الْمَدِينَةِ فَقَالَ تَعَجَّلُوا إِلَى الْمَدِينَةِ وَالنِّسَاءِ أَمَا إِنَّهُمْ سَيَدَعُونَهَا أَحْسَنَ مَا كَانَتْ ثُمَّ قَالَ لَيْتَ شِعْرِي مَتَى تَخْرُجُ نَارٌ مِنْ الْيَمَنِ مِنْ جَبَلِ الْوِرَاقِ تُضِيءُ مِنْهَا أَعْنَاقُ الْإِبِلِ بُرُوكًا بِبُصْرَى كَضَوْءِ النَّهَارِ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْبَكْرِيِّ عَنْ حَبِيبِ بْنِ حَمَّازٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৩৩
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت کرتا تھا جب اپنے کام سے فارغ ہوتا تو مسجد میں آکر لیٹ جاتا، ایک دن میں لیٹا ہوا تھا کہ نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے اور مجھے اپنے مبارک پاؤں سے ہلایا، میں سیدھاہو کر اٹھ بیٹھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! تم اس وقت کیا کرو گے جب تم مدینہ سے نکال دیئے جاؤ گے ؟ عرض کیا میں مسجد نبوی اور اپنے گھر لوٹ جاؤں گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اور جب تمہیں یہاں سے بھی نکال دیا جائے گا تو کیا کرو گے ؟ میں نے عرض کیا کہ اس وقت میں اپنی تلوار پکڑوں گا اور جو مجھے نکالنے کی کوشش کرے گا اسے اپنی تلوار سے ماروں گا۔ نبی کریم ﷺ نے یہ سن کر اپنا دست مبارک میرے کندھے پر رکھا اور تین مرتبہ فرمایا ابوذر ! درگذر سے کام لو وہ تمہیں جہاں لے جائیں وہاں چلے جانا اگرچہ تمہارا حکمران کوئی حبشی غلام ہی ہو، حضرت ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ جب مجھے ربذہ کی طرف جلا وطن کیا گیا اور نماز کھڑی ہوئی تو ایک سیاہ فام آدمی نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھا جو وہاں زکوٰۃ کے جانوروں پر مامور تھا اس نے مجھے دیکھ کر پیچھے ہٹنا اور مجھے آگے کرنا چاہا تو میں نے اس سے کہا کہ تم اپنی جگہ ہی رہو میں نے نبی کریم ﷺ کے حکم پر عمل کروں گا۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ كُنْتُ أَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ آتِي الْمَسْجِدَ إِذَا أَنَا فَرَغْتُ مِنْ عَمَلِي فَأَضْطَجِعُ فِيهِ فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَأَنَا مُضْطَجِعٌ فَغَمَزَنِي بِرِجْلِهِ فَاسْتَوَيْتُ جَالِسًا فَقَالَ لِي يَا أَبَا ذَرٍّ كَيْفَ تَصْنَعُ إِذَا أُخْرِجْتَ مِنْهَا فَقُلْتُ أَرْجِعُ إِلَى مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِلَى بَيْتِي قَالَ فَكَيْفَ تَصْنَعُ إِذَا أُخْرِجْتَ فَقُلْتُ إِذَنْ آخُذَ بِسَيْفِي فَأَضْرِبَ بِهِ مَنْ يُخْرِجُنِي فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى مَنْكِبِي فَقَالَ غَفْرًا يَا أَبَا ذَرٍّ ثَلَاثًا بَلْ تَنْقَادُ مَعَهُمْ حَيْثُ قَادُوكَ وَتَنْسَاقُ مَعَهُمْ حَيْثُ سَاقُوكَ وَلَوْ عَبْدًا أَسْوَدَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ فَلَمَّا نُفِيتُ إِلَى الرَّبَذَةِ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَتَقَدَّمَ رَجُلٌ أَسْوَدُ كَانَ فِيهَا عَلَى نَعَمْ الصَّدَقَةِ فَلَمَّا رَآنِي أَخَذَ لِيَرْجِعَ وَلِيُقَدِّمَنِي فَقُلْتُ كَمَا أَنْتَ بَلْ أَنْقَادُ لِأَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৩৪
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسلام طبعاً سہل دین ہے اور اس پر سہل آدمی ہی سواری کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُعَانِ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ أَبِي خَلَفٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْإِسْلَامُ ذَلُولٌ لَا يَرْكَبُ إِلَّا ذَلُولًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৩৫
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دو آدمی ایک سے تین دو سے اور چار تین سے بہتر ہیں اس لئے تم پر جماعت کے ساتھ چمٹے رہنا لازم ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ میری امت کو ہدایت کے علاوہ کسی اور نکتے پر کبھی متفق نہیں کرسکتا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ عَنْ الْبَخْتَرِيِّ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ سَلْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ اثْنَانِ خَيْرٌ مِنْ وَاحِدٍ وَثَلَاثٌ خَيْرٌ مِنْ اثْنَيْنِ وَأَرْبَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ ثَلَاثَةٍ فَعَلَيْكُمْ بِالْجَمَاعَةِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَنْ يَجْمَعَ أُمَّتِي إِلَّا عَلَى هُدًى

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৩৬
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی شخص اپنے کسی ساتھی سے محبت کرتا ہو تو اسے چاہئے کہ اس کے گھر جائے اور اسے بتائے کہ وہ اس سے اللہ کے لئے محبت کرتا ہے اور اے ابوذر ! میں اسی وجہ سے تمہارے گھر آیا ہوں۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّ أَبَا سَالِمٍ الْجَيْشَانِيَّ أَتَى إِلَى أَبِي أُمَيَّةَ فِي مَنْزِلِهِ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ إِنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا أَحَبَّ أَحَدُكُمْ صَاحِبَهُ فَلْيَأْتِهِ فِي مَنْزِلِهِ فَلْيُخْبِرْهُ أَنَّهُ يُحِبُّهُ لِلَّهِ وَقَدْ جِئْتُكَ فِي مَنْزِلِكَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৩৭
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر فاروق (رض) کے پاس سے گذرے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا غضیف بہترین نوجوان ہے پھر حضرت ابوذر (رض) سے ان کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ بھائی ! میرے لئے بخشش کی دعاء کرو غضیف نے کہا کہ آپ نبی کریم ﷺ کے صحابی ہیں اور آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ آپ میرے لئے بخشش کی دعاء کریں انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت عمر (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ غضیف بہترین نوجوان ہے اور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عمر کی زبان اور دل پر حق کو جاری کردیا ہے۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ وَعَفَّانُ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ بُرْدٍ أَبِي الْعَلَاءِ قَالَ عَفَّانُ قَالَ أَخْبَرَنَا بُرْدٌ أَبُو الْعَلَاءِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ مَرَّ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ نِعْمَ الْفَتَى غُضَيْفٌ فَلَقِيَهُ أَبُو ذَرٍّ فَقَالَ أَيْ أُخَيَّ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتَ أَحَقُّ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لِي فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ نِعْمَ الْفَتَى غُضَيْفٌ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ضَرَبَ بِالْحَقِّ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِهِ قَالَ عَفَّانُ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ يَقُولُ بِهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৩৮
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ چہل قدمی کر رہا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دجال کے علاوہ ایک اور چیز ہے جس سے مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ خطرہ محسوس ہوتا ہے یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ وہ کون سی چیز ہے جس سے آپ کو اپنی امت پر سب سے زیادہ خطرہ محسوس ہوتا ہے اور وہ دجال کے علاوہ ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا گمراہ کن ائمہ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُبَيْرَةَ أَخْبَرَنِي أَبُو تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو ذَرٍّ قَالَ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَغَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُنِي عَلَى أُمَّتِي قَالَهَا ثَلَاثًا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا الَّذِي غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُكَ عَلَى أُمَّتِكَ قَالَ أَئِمَّةً مُضِلِّينَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৩৯
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ چہل قدمی کر رہا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دجال کے علاوہ ایک اور چیز ہے جس سے مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ خطرہ محسوس ہوتا ہے یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ وہ کون سی چیز ہے جس سے آپ کو اپنی امت پر سب سے زیادہ خطرہ محسوس ہوتا ہے اور وہ دجال کے علاوہ ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا گمراہ کن ائمہ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةُ عَنِ ابْنِ هُبَيْرَةَ عَنْ أَبِي تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ كُنْتُ مُخَاصِرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا إِلَى مَنْزِلِهِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُ عَلَى أُمَّتِي مِنْ الدَّجَّالِ فَلَمَّا خَشِيتُ أَنْ يَدْخُلَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ شَيْءٍ أَخْوَفُ عَلَى أُمَّتِكَ مِنْ الدَّجَّالِ قَالَ الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪০
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے ابوذر ! کیا جنت میں کے ایک خزانے کی طرف تمہاری رہنمائی نہ کروں ؟ لاحول ولاقوۃ الاباللہ کہا کرو۔
حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪১
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے پانچ ایسی خصوصیات دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں چناچہ رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور ایک مہینے کی مسافت پر ہی دشمن مجھ سے مرعوب ہوجاتا ہے، روئے زمین کو میرے لئے سجدہ گاہ اور باعث طہارت قرار دے دیا گیا ہے میرے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا گیا ہے جو کہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہیں ہوا مجھے ہر سرخ و سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہے اور مجھ سے کہا گیا کہ مانگیے آپ کو دیا جائے گا تو میں نے اپنا یہ حق اپنی امت کی سفارش کے لئے محفوظ کرلیا ہے اور یہ شفاعت تم میں سے ہر اس شخص کو مل کر رہے گی جو اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ جَبْرٍ أَبِي الْحَجَّاجِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُوتِيتُ خَمْسًا لَمْ يُؤْتَهُنَّ نَبِيٌّ كَانَ قَبْلِي نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ فَيُرْعَبُ مِنِّي الْعَدُوُّ عَنْ مَسِيرَةِ شَهْرٍ وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا وَأُحِلَّتْ لِي الْغَنَائِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ كَانَ قَبْلِي وَبُعِثْتُ إِلَى الْأَحْمَرِ وَالْأَسْوَدِ وَقِيلَ لِي سَلْ تُعْطَهْ فَاخْتَبَأْتُهَا شَفَاعَةً لِأُمَّتِي وَهِيَ نَائِلَةٌ مِنْكُمْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ مَنْ لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا قَالَ الْأَعْمَشُ فَكَانَ مُجَاهِدٌ يَرَى أَنَّ الْأَحْمَرَ الْإِنْسُ وَالْأَسْوَدَ الْجِنُّ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪২
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سورج عرش کے نیچے غائب ہوتا ہے اسے اجازت ملتی ہے تو واپس آجاتا ہے جب وہ رات آجائے گی جس کی صبح کو سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو اسے اجازت نہیں ملے گی اور جب صبح ہوگی تو اس سے کہا جائے گا کہ اسی جگہ سے طلوع ہو جہاں سے غروب ہوا تھا پھر یہ آیت تلاوت فرمائی " یہ لوگ کسی اور چیز کا انتظار نہیں کر رہے سوائے اس کے کہ ان کے پاس فرشتے آجائیں یا آپ کا رب آجائے یا آپ کے رب کی کوئی نشانی آجائے۔
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَغِيبُ الشَّمْسُ تَحْتَ الْعَرْشِ فَيُؤْذَنُ لَهَا فَتَرْجِعُ فَإِذَا كَانَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةُ الَّتِي تَطْلُعُ صَبِيحَتَهَا مِنْ الْمَغْرِبِ لَمْ يُؤْذَنْ لَهَا فَإِذَا أَصْبَحَتْ قِيلَ لَهَا اطْلُعِي مِنْ مَكَانِكِ ثُمَّ قَرَأَ هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا أَنْ تَأْتِيَهُمْ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪৩
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص ہر مہینے تین روزے رکھ لے یہ ایسے ہے جیسے اس نے ہمیشہ روزے رکھے۔
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ فَقَدْ صَامَ الدَّهْرَ كُلَّهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪৪
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کی مرضی سے انسان کو اس کی آنکھ کسی چیز کا اتنا گرویدہ بنا لیتی ہے کہ وہ مونڈنے والی چیز پر چڑھتا چلا جاتا ہے پھر ایک وقت آتا ہے کہ وہ اس سے نیچے گرپڑتا ہے۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا دَيْلَمٌ عَنْ وَهْبِ بْنِ أَبِي دُبَيٍّ عَنْ أَبِي حَرْبٍ عَنْ مِحْجَنٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْعَيْنَ لَتُولِعُ بِالرَّجُلِ بِإِذْنِ اللَّهِ حَتَّى يَصْعَدَ حَالِقًا ثُمَّ يَتَرَدَّى مِنْهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪৫
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ کو سب سے زیادہ کون سا عمل پسند ہے ؟ کسی نے نماز اور زکوٰۃ کا نام لیا اور کسی نے جہاد کو بتایا لیکن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل اللہ کے لئے کسی سے محبت یا نفرت کرنا ہے۔
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ عَطَاءٍ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَدْرُونَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ قَائِلٌ الصَّلَاةُ وَالزَّكَاةُ وَقَالَ قَائِلٌ الْجِهَادُ قَالَ إِنَّ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ الْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪৬
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
بنی عامر کے ایک صاحب کا کہنا ہے (وہ صاحب ابوالمہلب خرمی ہیں) کہ میں کافر تھا اللہ نے مجھے اسلام کی طرف ہدایت دے دی ہمارے علاقے میں پانی نہیں تھا اہلیہ میرے ساتھ تھی جس کی بناء پر بعض اوقات مجھے جنابت لاحق ہوجاتی، میرے دل میں یہ مسئلہ معلوم کرنے کی اہمیت بیٹھ گئی کسی شخص نے مجھے حضرت ابوذر (رض) کا پتہ بتادیا میں حج کے لئے روانہ ہوا اور مسجد منٰی میں داخل ہوا تو حضرت ابوذر (رض) کو پہچان گیا وہ عمر رسیدہ تھے انہیں پسینہ آیا ہوا تھا اور انہوں نے اونی جوڑا پہن رکھا تھا میں جا کر ان کے پہلو میں کھڑا ہوگیا وہ نماز پڑھ رہے تھے میں نے انہیں سلام کیا لیکن انہوں نے جواب نہ دیا خوب اچھی طرح مکمل نماز پڑھنے کے بعد انہوں نے میرے سلام کا جواب دیا میں نے ان سے پوچھا کہ آپ ہی ابوذر ہیں ؟ انہوں نے فرمایا میرے گھر والے تو یہی سمجھتے ہیں پھر میں نے انہیں اپنا واقعہ سنایا انہوں نے فرمایا کیا تم ابوذر کو پہچانتے ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا مجھے مدینہ کی آب وہوا موافق نہ آئی تھی یا فرمایا کہ مجھے پیٹ کا مرض لاحق ہوگیا رسول اکرم ﷺ نے مجھے کچھ اونٹوں اور بکریوں کے دودھ پینے کا حکم فرمایا حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا کہ میں پانی (کے علاقے) سے دور رہتا تھا میرے ساتھ اہل و عیال بھی تھے جب مجھے غسل کی ضرورت پیش آتی تو میں بغیر پاکی حاصل کئے ہوئے نماز پڑھ لیا کرتا ایک مرتبہ جب میں خدمت نبوی ﷺ میں حاضر ہوا تو وہ دوپہر کا وقت تھا اور آپ ﷺ کچھ صحابہ کرام (رض) کے ہمراہ مسجد کے سایہ میں تشریف فرما تھے میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ میں ہلاک ہوگیا آپ ﷺ نے فرمایا کیا بات ہوگئی ؟ میں نے عرض کیا کہ حضرت ! میں پانی (کے علاقے سے) دور تھا میرے ہمراہ میری اہلیہ بھی تھی مجھے غسل کی جب ضرورت پیش آجاتی تو میں بغیر غسل کئے ہی نماز پڑھ لیا کرتا تھا آپ ﷺ نے میرے لئے پانی منگوانے کا حکم فرمایا چناچہ ایک کالے رنگ کی باندی میرے لئے بڑے پیالے میں پانی لے کر آئی۔ پیالہ کا پانی ہل رہا تھا کیونکہ پیالہ بھرا ہوا نہیں تھا میں نے ایک اونٹ کی اڑ میں غسل کیا اور پھر آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوا آپ ﷺ نے فرمایا پاک مٹی بھی مطہر ہوتی ہے جب تک پانی نہ ملے اگرچہ تم کو دس سال تک بھی پانی میسر نہ آسکے البتہ جب پانی مل جائے تو اس کو بدن پر بہا لو۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ قَالَ كُنْتُ كَافِرًا فَهَدَانِي اللَّهُ لِلْإِسْلَامِ وَكُنْتُ أَعْزُبُ عَنْ الْمَاءِ وَمَعِي أَهْلِي فَتُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ فَوَقَعَ ذَلِكَ فِي نَفْسِي وَقَدْ نُعِتَ لِي أَبُو ذَرٍّ فَحَجَجْتُ فَدَخَلْتُ مَسْجِدَ مِنًى فَعَرَفْتُهُ بِالنَّعْتِ فَإِذَا شَيْخٌ مَعْرُوفٌ آدَمُ عَلَيْهِ حُلَّةٌ قِطْرِيٌّ فَذَهَبْتُ حَتَّى قُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ وَهُوَ يُصَلِّي فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ ثُمَّ صَلَّى صَلَاةً أَتَمَّهَا وَأَحْسَنَهَا وَأَطْوَلَهَا فَلَمَّا فَرَغَ رَدَّ عَلَيَّ قُلْتُ أَنْتَ أَبُو ذَرٍّ قَالَ إِنَّ أَهْلِي لَيَزْعُمُونَ ذَلِكَ قَالَ كُنْتُ كَافِرًا فَهَدَانِي اللَّهُ لِلْإِسْلَامِ وَأَهَمَّنِي دِينِي وَكُنْتُ أَعْزُبُ عَنْ الْمَاءِ وَمَعِي أَهْلِي فَتُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ فَوَقَعَ ذَلِكَ فِي نَفْسِي قَالَ هَلْ تَعْرِفُ أَبَا ذَرٍّ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي اجْتَوَيْتُ الْمَدِينَةَ قَالَ أَيُّوبُ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا فَأَمَرَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ مِنْ إِبِلٍ وَغَنَمٍ فَكُنْتُ أَكُونُ فِيهَا فَكُنْتُ أَعْزُبُ مِنْ الْمَاءِ وَمَعِي أَهْلِي فَتُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنِّي قَدْ هَلَكْتُ فَقَعَدْتُ عَلَى بَعِيرٍ مِنْهَا فَانْتَهَيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِصْفَ النَّهَارِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْمَسْجِدِ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَنَزَلْتُ عَنْ الْبَعِيرِ وَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْتُ قَالَ وَمَا أَهْلَكَكَ فَحَدَّثْتُهُ فَضَحِكَ فَدَعَا إِنْسَانًا مِنْ أَهْلِهِ فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ بِعُسٍّ فِيهِ مَاءٌ مَا هُوَ بِمَلْآنَ إِنَّهُ لَيَتَخَضْخَضُ فَاسْتَتَرْتُ بِالْبَعِيرِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ الْقَوْمِ فَسَتَرَنِي فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ إِنَّ الصَّعِيدَ الطَّيِّبَ طَهُورٌ مَا لَمْ تَجِدْ الْمَاءَ وَلَوْ إِلَى عَشْرِ حِجَجٍ فَإِذَا وَجَدْتَ الْمَاءَ فَأَمِسَّ بَشَرَتَكَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪৭
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
بنی عامر کے ایک صاحب کا کہنا ہے (وہ صاحب ابوالمہلب خرمی ہیں) کہ میں کافر تھا اللہ نے مجھے اسلام کی طرف ہدایت دے دی ہمارے علاقے میں پانی نہیں تھا اہلیہ میرے ساتھ تھی جس کی بناء پر بعض اوقات مجھے جنابت لاحق ہوجاتی، میرے دل میں یہ مسئلہ معلوم کرنے کی اہمیت بیٹھ گئی کسی شخص نے مجھے حضرت ابوذر (رض) کا پتہ بتادیا میں حج کے لئے روانہ ہوا اور مسجد منٰی میں داخل ہوا تو حضرت ابوذر (رض) کو پہچان گیا وہ عمر رسیدہ تھے انہیں پسینہ آیا ہوا تھا اور انہوں نے اونی جوڑا پہن رکھا تھا میں جا کر ان کے پہلو میں کھڑا ہوگیا وہ نماز پڑھ رہے تھے میں نے انہیں سلام کیا لیکن انہوں نے جواب نہ دیا خوب اچھی طرح مکمل نماز پڑھنے کے بعد انہوں نے میرے سلام کا جواب دیا میں نے ان سے پوچھا کہ آپ ہی ابوذر ہیں ؟ انہوں نے فرمایا میرے گھر والے تو یہی سمجھتے ہیں پھر میں نے انہیں اپنا واقعہ سنایا انہوں نے فرمایا کیا تم ابوذر کو پہچانتے ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا مجھے مدینہ کی آب وہوا موافق نہ آئی تھی یا فرمایا کہ مجھے پیٹ کا مرض لاحق ہوگیا رسول اکرم ﷺ نے مجھے کچھ اونٹوں اور بکریوں کے دودھ پینے کا حکم فرمایا حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا کہ میں پانی (کے علاقے) سے دور رہتا تھا میرے ساتھ اہل و عیال بھی تھے جب مجھے غسل کی ضرورت پیش آتی تو میں بغیر پاکی حاصل کئے ہوئے نماز پڑھ لیا کرتا ایک مرتبہ جب میں خدمت نبوی ﷺ میں حاضر ہوا تو وہ دوپہر کا وقت تھا اور آپ ﷺ کچھ صحابہ کرام (رض) کے ہمراہ مسجد کے سایہ میں تشریف فرما تھے میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ میں ہلاک ہوگیا آپ ﷺ نے فرمایا کیا بات ہوگئی ؟ میں نے عرض کیا کہ حضرت ! میں پانی (کے علاقے سے) دور تھا میرے ہمراہ میری اہلیہ بھی تھی مجھے غسل کی جب ضرورت پیش آجاتی تو میں بغیر غسل کئے ہی نماز پڑھ لیا کرتا تھا آپ ﷺ نے میرے لئے پانی منگوانے کا حکم فرمایا چناچہ ایک کالے رنگ کی باندی میرے لئے بڑے پیالے میں پانی لے کر آئی۔ پیالہ کا پانی ہل رہا تھا کیونکہ پیالہ بھرا ہوا نہیں تھا میں نے ایک اونٹ کی اڑ میں غسل کیا اور پھر آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوا آپ ﷺ نے فرمایا پاک مٹی بھی مطہر ہوتی ہے جب تک پانی نہ ملے اگرچہ تم کو دس سال تک بھی پانی میسر نہ آسکے البتہ جب پانی مل جائے تو اس کو بدن پر بہا لو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي قُشَيْرٍ قَالَ كُنْتُ أَعْزُبُ عَنْ الْمَاءِ فَتُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ فَلَا أَجِدُ الْمَاءَ فَأَتَيَمَّمُ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ فَأَتَيْتُ أَبَا ذَرٍّ فِي مَنْزِلِهِ فَلَمْ أَجِدْهُ فَأَتَيْتُ الْمَسْجِدَ وَقَدْ وُصِفَتْ لِي هَيْئَتُهُ فَإِذَا هُوَ يُصَلِّي فَعَرَفْتُهُ بِالنَّعْتِ فَسَلَّمْتُ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ حَتَّى انْصَرَفَ ثُمَّ رَدَّ عَلَيَّ فَقُلْتُ أَنْتَ أَبُو ذَرٍّ قَالَ إِنَّ أَهْلِي يَزْعُمُونَ ذَاكَ فَقُلْتُ مَا كَانَ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ أَحَبَّ إِلَيَّ رُؤْيَتُهُ مِنْكَ فَقَالَ قَدْ رَأَيْتَنِي فَقُلْتُ إِنِّي كُنْتُ أَعْزُبُ عَنْ الْمَاءِ فَتُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ فَلَبِثْتُ أَيَّامًا أَتَيَمَّمُ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ أَوْ أُشْكِلَ عَلَيَّ فَقَالَ أَتَعْرِفُ أَبَا ذَرٍّ كُنْتُ بِالْمَدِينَةِ فَاجْتَوَيْتُهَا فَأَمَرَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغُنَيْمَةٍ فَخَرَجْتُ فِيهَا فَأَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ فَتَيَمَّمْتُ بِالصَّعِيدِ فَصَلَّيْتُ أَيَّامًا فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنِّي هَالِكٌ فَأَمَرْتُ بِنَاقَةٍ لِي أَوْ قَعُودٍ فَشُدَّ عَلَيْهَا ثُمَّ رَكِبْتُ قَالَ حَتَّى قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ظِلِّ الْمَسْجِدِ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ وَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ أَبُو ذَرٍّ فَقُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ فَتَيَمَّمْتُ أَيَّامًا فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنِّي هَالِكٌ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِي بِمَاءٍ فَجَاءَتْ بِهِ أَمَةٌ سَوْدَاءُ فِي عُسٍّ يَتَخَضْخَضُ فَاسْتَتَرْتُ بِالرَّاحِلَةِ وَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَسَتَرَنِي فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّ الصَّعِيدَ الطَّيِّبَ طَهُورٌ مَا لَمْ تَجِدْ الْمَاءَ وَلَوْ فِي عَشْرِ حِجَجٍ فَإِذَا قَدَرْتَ عَلَى الْمَاءِ فَأَمِسَّهُ بَشَرَتَكَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪৮
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
ابوالعالیہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبیداللہ بن زیاد نے کسی نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کردیا میں نے عبداللہ بن صامت (رح) سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے میری ران پر ہاتھ مار کر کہا کہ یہی سوال میں نے اپنے دوست حضرت ابوذر (رض) سے پوچھا تھا تو انہوں نے میری ران پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ یہی سوال میں نے اپنے خلیل ﷺ سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نماز تو اپنے وقت پر پڑھ لیا کرو اگر ان لوگوں کے ساتھ شریک ہونا پڑے تو دوبارہ ان کے ساتھ (نفل کی نیت سے) نماز پڑھ لیا کرو یہ نہ کہا کرو کہ میں تو نماز پڑھ چکا ہوں لہٰذا اب نہیں پڑھتا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ أَخَّرَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ الصَّلَاةَ فَسَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الصَّامِتِ فَضَرَبَ فَخِذِي قَالَ سَأَلَتُ خَلِيلِي أَبَا ذَرٍّ فَضَرَبَ فَخِذِي وَقَالَ سَأَلْتُ خَلِيلِي يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صَلِّ الصَّلَاةَ لِمِيقَاتِهَا فَإِنْ أَدْرَكْتَ فَصَلِّ مَعَهُمْ وَلَا تَقُولَنَّ إِنِّي قَدْ صَلَّيْتُ فَلَا أُصَلِّي

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪৯
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بالوں کی اس سفیدی کو بدلنے والی سب سے بہترین چیز مہندی اور وسمہ ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحْسَنَ مَا غُيِّرَ بِهِ هَذَا الشَّيْبُ الْحِنَّاءُ وَالْكَتَمُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৫০
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
مخارق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حج کے ارادے سے نکلے جب ہم مقام ربذہ میں پہنچے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ تم آگے چلو اور میں خود پیچھے رہ گیا میں حضرت ابوذر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وہ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے میں نے طویل قیام اور کثرت رکوع و سجود کرتے ہوئے دیکھا میں نے ان سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں اپنی طرف سے بہتر سے بہتر میں کوئی کمی نہیں کرتا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص ایک رکوع یا ایک سجدہ کرتا ہے اس کا ایک درجہ بلند ہوتا ہے اور ایک گناہ معاف ہو کردیا جاتا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْمُخَارِقِ قَالَ خَرَجْنَا حُجَّاجًا فَلَمَّا بَلَغْنَا الرَّبَذَةَ قُلْتُ لِأَصْحَابِي تَقَدَّمُوا وَتَخَلَّفْتُ فَأَتَيْتُ أَبَا ذَرٍّ وَهُوَ يُصَلِّي فَرَأَيْتُهُ يُطِيلُ الْقِيَامَ وَيُكْثِرُ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ مَا أَلَوْتُ أَنْ أُحْسِنَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ رَكَعَ رَكْعَةً أَوْ سَجَدَ سَجْدَةً رُفِعَ بِهَا دَرَجَةً وَحُطَّتْ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৫১
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) حضرت امیر معاویہ (رض) سے تلخ باتیں کرتے تھے جس کی شکایت حضرت امیر معاویہ (رض) نے حضرت عبادہ بن صامت (رض) اور ابودرداء (رض) عمرو بن عاص (رض) اور حضرت ام حرام (رض) کے سامنے کی اور فرمایا کہ جیسے انہوں نے نبی کریم ﷺ کی صحبت پائی ہے آپ لوگوں کو بھی یہ شرف حاصل ہے اور جس طرح انہوں نے نبی کریم ﷺ کی زیارت کی ہے آپ نے بھی کی ہے آپ لوگ مناسب سمجھیں تو ان سے بات کریں انہوں نے حضرت ابوذر (رض) کو بلایا۔ جب وہ آگئے تو مذکورہ حضرات نے ان سے گفتگو کی انہوں نے فرمایا اے ابو الولید ! آپ نے تو مجھ سے پہلے اسلام قبول کیا ہے آپ عمر اور فضیلت میں مجھ سے بڑھ کر ہیں میں ایسی مجلس سے آپ کو بچنے کی ترغیب دیتا ہوں اور اے ابودرداء آپ نے اسلام اس وقت قبول کیا جب نبی کریم ﷺ کے وصال کا زمانہ قریب آگیا تھا آپ نیک مسلمان ہیں اور اے عمرو بن عاص ! میں نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ آپ سے جہاد کیا ہوا ہے اور اے ام حرام ! آپ ایک عورت ہیں اور آپ کی عقل بھی عورت والی ہے آپ اس معاملے میں نہ پڑیں حضرت عبادہ (رض) یہ رنگ دیکھ کر کہنے لگے یہ بات طے ہوگئی کہ آج کے بعد ایسی مجالس میں نہیں بیٹھوں گا۔
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى أَبِي هَذَا الْحَدِيثَ فَأَقَرَّ بِهِ حَدَّثَنِي مَهْدِيُّ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنِي ضَمْرَةُ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ السَّيْبَانِيِّ عَنْ قَنْبَرٍ حَاجِبِ مُعَاوِيَةَ قَالَ كَانَ أَبُو ذَرٍّ يُغَلِّظُ لِمُعَاوِيَةَ قَالَ فَشَكَاهُ إِلَى عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَإِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ وَإِلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَإِلَى أُمِّ حَرَامٍ فَقَالَ إِنَّكُمْ قَدْ صَحِبْتُمْ كَمَا صَحِبَ وَرَأَيْتُمْ كَمَا رَأَى فَإِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تُكَلِّمُوهُ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى أَبِي ذَرٍّ فَجَاءَ فَكَلَّمُوهُ فَقَالَ أَمَّا أَنْتَ يَا أَبَا الْوَلِيدِ فَقَدْ أَسْلَمْتَ قَبْلِي وَلَكَ السِّنُّ وَالْفَضْلُ عَلَيَّ وَقَدْ كُنْتُ أَرْغَبُ بِكَ عَنْ مِثْلِ هَذَا الْمَجْلِسِ وَأَمَّا أَنْتَ يَا أبا الدَّرْدَاءِ فَإِنْ كَادَتْ وَفَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَفُوتَكَ ثُمَّ أَسْلَمْتَ فَكُنْتَ مِنْ صَالِحِي الْمُسْلِمِينَ وَأَمَّا أَنْتَ يَا عَمْرُو بْنَ الْعَاصِ فَقَدْ جَاهَدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّا أَنْتِ يَا أُمَّ حَرَامٍ فَإِنَّمَا أَنْتِ امْرَأَةٌ وَعَقْلُكِ عَقْلُ امْرَأَةٍ وَأَمَّا أَنْتَ وَذَاكَ قَالَ فَقَالَ عُبَادَةُ لَا جَرَمَ لَا جَلَسْتُ مِثْلَ هَذَا الْمَجْلِسِ أَبَدًا

তাহকীক: